Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 1-2

ادونیاہ کا بادشاہ ہونے کی خواہش کرنا

بادشاہ داؤد بہت بوڑھا ہو گیا تھا اس کا جسم کبھی گرم نہیں ہوتا تھا۔ ان کے خادم اس پر کمبل ڈھانکتے تھے لیکن وہ پھر بھی ٹھنڈا ہی رہتا۔ اس لئے ان کے خادموں نے ان سے کہا ، “ہم لوگ آپ کی دیکھ بھال کے لئے ایک لڑکی تلاش کریں گے وہ آپ کے ساتھ سوئے گی اور آپ کو گرم رکھے گی۔” اس لئے بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ کو گرم رکھنے کیلئے ملک اسرا ئیل میں ہر جگہ کو ئی خوبصورت لڑکی دیکھنا شروع کیا۔ انہیں ایک لڑ کی مل گئی جس کانام ابی شاگ تھا وہ شہر شونمیت کی رہنے وا لی تھی۔ انہوں نے اس خوبصورت لڑکی کو بادشاہ کے پاس لا یا۔ لڑکی بہت ہی خوبصورت تھی۔ وہ بادشاہ کی دیکھ بھال اورخدمت میں لگ گئی لیکن بادشاہ داؤد اس کے ساتھ کو ئی جنسی تعلق نہ رکھا۔

5-6 ادونیاہ بادشاہ داؤد اور اس کی بیوی حجّیت کا بیٹا تھا۔ ادونیاہ بہت خوبصورت آدمی تھا۔ بادشاہ داؤد نے کبھی بھی اپنے بیٹے ادونیاہ کی اِصلاح نہیں کی۔ داؤد نے کبھی بھی یہ نہیں پو چھا ، “تم یہ کام کیوں کر رہے ہو؟” ادونیاہ کا بھا ئی ابی سلوم کے بعد پیدا ہوا تھا۔ اور بہت مغرور ہو گیا تھا اور وہ یہ طئے کر چکا تھا کہ وہ دوسرا بادشاہ بنے گا۔ ادونیاہ کو بادشاہ بننے کی بہت زیادہ خواہش تھی۔ اس لئے ا س نے خود کے لئے ایک رتھ اور گھو ڑے اور پچاس آدمی اپنے آگے دوڑنے کیلئے رکھے۔

ادونیاہ نے ضرویاہ کے بیٹے یو آب سے بات کی اور کا ہن ابی یاتر سے بھی انہوں نے اس کو نیا بادشاہ بنے کے لئے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن بہت سارے لوگ ادونیاہ کے کرتوت سے متفق نہیں تھے۔ وہ لوگ داؤد کے وفادار تھے۔ یہ وہ لوگ تھے کاہن صدوق، بنایاہ یہویدع کا بیٹا ، نبی ناتن ،سمعی ،ریعی اور بادشاہ داؤدکے خاص پہریدار تھے۔ اسی لئے یہ لوگ ادونیاہ کے ساتھ شریک نہیں ہو ئے۔

ایک روز عین راجل کے قریب زحلت کی چٹان پر ادونیاہ نے کچھ بھیڑ ، گائیں او ر موٹے بچھڑوں کی ہمدردی کے نذرانے کے طور پر قربانی دی۔ ادونیاہ نے اپنے بھا ئیوں( بادشاہ داؤد کے دوسرے بیٹوں) اور یہوداہ کے تمام افسروں کو بھی مدعوکیا۔ 10 لیکن ادونیاہ نے اپنے باپ کے خاص محافظوں، اپنے بھا ئی سلیمان ، بنایاہ اور نبی ناتن کو مدعو نہیں کیا۔

ناتن اور بت سبع کا سلیمان کے بارے میں بات کرنا

11 لیکن ناتن نے اس کے متعلق سنا اور سلیمان کی ماں بت سبع کے پاس گیا۔ ناتن نے اس سے کہا ، “کیا آپ نے سنا کہ حجیت کا بیٹا ادونیاہ کیا کر رہا ہے ؟” وہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ اور ہمارے ما لک بادشاہ داؤد اس کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔ 12 تمہا ری زندگی اور تمہا رے بیٹے سلیمان کی زندگی خطرہ میں ہو سکتی ہے۔ لیکن میں تمہیں کہوں گا کہ تمہیں اپنے بچا ؤ کے لئے کیا کرنا ہو گا۔ 13 بادشاہ داؤد کے پاس جا ؤ اور ان سے کہو ، “میرے آقا و بادشاہ آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کے بعد میرا بیٹا سلیمان نیا بادشا ہ ہو گا۔ پھر ادونیاہ کیو ں کر نیا بادشاہ ہو رہا ہے ؟‘ 14 جبکہ آپ اس سے بات کر ہی رہی ہو ں گی تو میں اندر آؤں گا۔آپکے جانے کے بعد جو واقعات ہوئے وہ میں بادشاہ سے کہونگا۔ اور اس سے بات کی تصدیق ہوجائے گی کہ جو بات آپ نے کہی وہ سچ ہے۔”

15 اِس لئے بت سبع بادشاہ سے ملنے اس کے خواب گاہ میں گئی۔ بادشاہ بہت بوڑھا تھا۔شُونمیت کی لڑ کی ابی شاگ وہاں اسکی دیکھ بھال کر رہی تھی۔ 16 بت سبع تعظیم سے بادشاہ کے سامنے جھکی۔ بادشاہ نے پو چھا ، “میں تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں ؟”

17 بت سبع نے جو اب دیا ، “جناب آپ نے خدا وند اپنے خدا کا نام لیکر مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا ، “تمہارا بیٹا سلیمان میرے بعد دوسرا بادشاہ ہوگا۔ سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا۔‘ 18 اب آپ یہ نہیں جانتے لیکن ادونیاہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ 19 ادونیاہ ہمدردی کا نذرانہ پیش کر رہا ہے۔ اس نے کئی گائیں اور بہترین بھیڑوں کو ہمدردی کے نذرانہ کے لئے ذبح کیا ہے۔ ادونیاہ نے آپ کے تمام بیٹو ں کو بلایا ہے اور اس نے کاہن ابی یاتر اور یوآب کو بلایا ہے جو آپ کی فوج کا سپہ سالار ہے۔ لیکن اس نے آپ کے وفادار بیٹے سلیمان کو نہیں بلایا۔ 20 اب میرے آقا و بادشاہ ! سبھی بنی اسرائیلیوں کی نظریں آپ پر ہیں۔ وہ آپ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟ 21 آپ کو اپنی موت سے پہلے کچھ کرنا چاہئے۔ اگر آپ نہ کریں توآپ کا اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہونے کے بعد وہ لوگ کہیں گے کہ سلیمان اور میں مجرم ہوں۔”

22 جبکہ بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر رہی تھی ناتن نبی اس سے ملنے آیا۔ 23 خادموں نے بادشاہ سے کہا ، “نبی ناتن یہاں ہیں۔” ناتن اندر بادشاہ سے بات کرنے کے لئے گیا۔ ناتن بادشاہ کے سامنے تعظیم سے جھکا۔ 24 اور کہا ، “میرے آقا و بادشاہ کیا آپ نے اعلان کیا ہے کہ آپ کے بعد ادونیاہ دوسرا بادشاہ ہوگا؟ کیا آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ادونیاہ لوگوں پر حکومت کریگا ؟ 25 کیوں کہ آج ہی وہ سب سے اچھی گائیوں اور بھیڑوں کا ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے وادی میں گیا اور اس نے آپ کے تمام بیٹوں، فوج کے سپہ سالار اور کاہن ابی یاتر کو بلایا ہے۔ وہ اب اس کے ساتھ کھا پی رہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں ، ’ بادشاہ ادونیاہ کی عمر دراز ہو۔‘ 26 لیکن اس نے مجھے نہیں بلایا اور نہ ہی کاہن صدوق یا یہویدع کے بیٹے بنایاہ اور نہ ہی آپ کے بیٹے سلیمان کو۔ 27 میرے آقا و بادشاہ ! “کیا آپ نے ہم سے کہے بغیر ایسا کیا ؟” براہ کرم ہمیں کہئے کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟”

28 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، “بت سبع سے کہو کہ وہ اندر آئے ” اس لئے بت سبع بادشاہ کے سامنے آئی۔

29 تب بادشاہ نے حلف لیا :“ میں خدا وند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں جس نے مجھے ہر مصیبت سے بچایا۔ 30 آج میں تم سے اپنا کیا ہوا پہلے کا وعدہ پورا کروں گا۔ میں نے وہ وعدہ اسرائیل کے خدا وند خدا کی طاقت سے کیا تھا۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے بعد تمہارا بیٹا سلیمان دوسرا بادشاہ ہوگا۔ اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے تخت پر وہ میری جگہ لے گا میں اپنا وعدہ پورا کروں گا۔”

31 تب بت سبع زمین پر سجدہ ریز ہوئی بادشاہ کے سامنے اس نے کہا بادشاہ داؤد کی عمر دراز ہو۔”

سلیمان کا نئے بادشاہ کی حیثیت سے انتخاب

32 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، “کاہن صدوق ، نبی ناتن ،اور یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کو اس کمرے میں بلاؤ۔” اس لئے تینوں آدمی بادشاہ سے ملنے اندر آئے۔ 33 تب بادشاہ نے ان سے کہا ، “میرے عہدیداروں کو اپنے ساتھ لے جاؤ۔میرے بیٹے سلیمان کو خچر پر بٹھا ؤ۔ اس کو جیحون کے چشمے پر لے جاؤ۔ 34 اس جگہ پر کاہن صدوق اور نبی ناتن سلیمان کا اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کریگا۔ بگل بجاؤ اور اعلان کرو کہ یہ نیا بادشاہ سلیمان ہے۔ 35 تب یہاں واپس آؤ اس کے ساتھ۔سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا اور میری جگہ نیا بادشاہ ہوگا۔ میں نے سلیمان کو اسرائیل اور یہوداہ کا حکمراں چنا ہے۔”

36 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے بادشاہ کو جواب دیا ، “آمین ! خدا وند خدا نے خود یہ کہا میرے آقا و بادشاہ۔ 37 میرے آقا و بادشاہ خدا وند آپ کے ساتھ ہے اور اب مجھے امید ہے کہ بادشاہ سلیمان کی بادشاہت بڑھ کر آپ سے زیادہ طاقتور ہوگی میرے آقا و بادشاہ۔”

38 اس لئے کاہن صدوق ،ناتن ، بنایاہ اور بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ داؤد کی اطاعت کی۔ انہو ں نے سلیمان کو بادشاہ داؤد کے خچر پر بٹھا یا اور اس کے ساتھ جیحون کے چشمہ پر گئے۔ 39 کاہن صدوق نے مقدس خیمہ سے تیل لایا۔ صدوق نے تیل کو سلیمان کے سر پر ڈا لا یہ بتانے کے لئے کہ وہ بادشاہ تھا۔ انہو ں نے بگل بجایا اور تمام لوگ پکارے ، “بادشاہ سلیمان کی عمر دراز ہو۔” 40 تب تمام لوگ سلیمان کے ساتھ شہر میں گئے۔ لوگ بہت خوش ہشاش بشاش تھے۔ وہ بانسری بجا رہے تھے اور اتنی زیادہ آوازیں کر رہے تھے کہ زمین دہل گئی۔

41 اس دوران ادونیاہ اور اسکے مہمان اسی وقت کھا نا ختم کر رہے تھے انہوں نے بگل کی آواز کو سنا۔ یوآب نے پوچھا ، “یہ کیسی آواز ہے ؟ شہر میں کیا ہو رہا ہے ؟ ”

42 یوآب ابھی کہہ ہی رہا تھا کاہن ابی یاترکا بیٹا یونتن آیا۔ ادونیاہ نے کہا ، “یہاں آؤ ! تم ایک اچھے آدمی ہو تمہیں میرے پاس اچھی خبریں لانی چاہئے۔ ”

43 لیکن یونتن نے جواب دیا ، “نہیں ! یہ آپ کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔ بادشاہ داؤد نے سلیمان کو نیا بادشاہ بنایا ہے۔ 44 بادشاہ داؤد نے کاہن صدوق ، ناتن نبی ،یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو بھیجا اور تمام بادشاہ کے خادم اسکے ساتھ تھے۔ انہوں نے سلیمان کو بادشاہ کے ذاتی خچر پر بٹھا یا۔ 45 پھر کاہن صدوق اور ناتن نبی نے جیحون کے چشمہ پر سلیمان پر مسح کیا پھر وہ شہر میں گئے لوگ انکے ساتھ چلے اور اب شہر میں لوگ بہت خوش ہیں۔ یہ وہی آوازیں ہیں جو تم سن رہے ہو۔ 46-47 یہاں تک کہ سلیمان بادشاہ کے تخت پر بیٹھا ہے بادشاہ داؤد کے خادم اس سے مبارک باد کہنے آئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں بادشاہ داؤد آپ عظیم بادشاہ ہیں اور اب ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا سلیمان کو بھی عظیم بادشاہ بنا دے۔ ہمیں امید ہے تمہارا خدا سلیمان کو تم سے بھی زیادہ مشہور بنا دیگا اور ہمیں امید ہے سلیمان کی بادشاہت تمہاری بادشاہت سے عظیم ہوگی۔ یہاں تک کہ بادشاہ داؤد جب وہاں تھے تو اس نے اپنے بستر پر سے ہی سلیمان کے سامنے تعظیم کی۔ 48 اور کہا اسرائیل کے خدا وند خدا کی حمد ہو۔ خدا وند نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میرے تخت پر بٹھا یا۔ اور اس نے مجھے یہ دیکھنے کے لئے زندہ رہنے دیا۔ ”

49 ادونیاہ کے سب مہمان ڈر گئے اور جلدی سے نکل گئے۔ 50 ادونیاہ بھی سلیمان سے خوف زدہ تھا۔ اس لئے وہ قربان گاہ تک گیا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔ 51 تب کسی نے سلیمان کو کہا ، “ادونیاہ آپ سے ڈر گیا ہے۔ اے بادشاہ سلیمان ادونیاہ مقدس خیمہ میں قربان گاہ کے سینگ کو پکڑ رکھا ہے اور اسکو چھوڑ نے سے انکار کر تا ہے۔ ادونیاہ کہتا ہے ، ’ بادشاہ سلیمان سے کہو کہ مجھ سے وعدہ کرے کہ وہ مجھے نہیں ہلاک کرے گا۔”

52 اس لئے سلیمان نے جواب دیا ، “اگر ادونیاہ اپنے آپ کو اچھا آدمی بتائے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس کے بال کو بھی نقصان نہ پہونچے گا۔ لیکن اگر اس نے کوئی غلطی کی تو وہ مرے گا۔ ” 53 اس کے بعد بادشاہ سلیمان نے ادونیاہ کو لانے کچھ آدمیوں کو بھیجا۔ آدمی ادونیاہ کو بادشاہ سلیمان کے پاس لائے۔ ادونیاہ بادشاہ سلیمان کے پاس آیا اور تعظیماً جھک گیا تب سلیمان نے کہا ، “گھر جاؤ۔ ”

بادشاہ داؤد کی موت

بادشاہ داؤد کی موت کا وقت عنقریب آ گیا اسلئے داؤد نے سلیمان سے بات کی اور اس نے کہا۔ “ سب لوگوں کی طرح میں بھی مرنے کی قریب ہوں۔ لیکن تم بڑے ہو کر طاقتور بن رہے ہو۔ اب ہوشیاری سے اپنے خداوند خدا کے احکام کی پابندی کرو۔ ہو شیاری سے اس کے قانون اور احکام اور فیصلے اور معاہدوں کی اطاعت کرو۔ ہر چیز کی پابندی کرو جو موسیٰ کی شریعت میں لکھی ہے۔ اگر تم ایسا کرو گے تو ہر چیز میں جو تم کرو گے اور جہاں کہیں بھی تم جا ؤ گے کامیاب رہو گے۔ اور اگر تم خداوند کی اطاعت کرو تب خداوند مجھ سے کیا ہوا وعدہ کو پو را کرے گا۔خداوند نے کہا ہے ، ’اگر تمہا رے بیٹے ہو شیاری سے اس راستے پر رہیں جو میں ان سے کہتا ہوں اور دل سے میری اطاعت کریں تو پھر تمہا رے خاندان ہی سے ایک آدمی ہمیشہ اسرا ئیل کا بادشا ہ ہو گا۔”

داؤد نے یہ بھی کہا ، “تم یاد کرو ضرویاہ کے بیٹے یو آب نے جو میرے ساتھ کیا اس نے اسرا ئیلی فوج کے د و سپہ سالاروں کو مار ڈا لا۔ اس نے نیر کے بیٹے ابنیر اور یتر کے بیٹے عماسا کو مار ڈالا۔یاد رکھو اس نے ان کو امن و امان کے دوران مار ڈا لا۔ ان آدمیوں کے خون کے چھینٹے فوجوں کے تلواروں، فیتوں اور جوتو ں پر پڑے تھے۔ مجھے ان کو سزا دینی چا ہئے تھی۔ لیکن اب تم بادشاہ ہو اس لئے تمہیں اس کو اپنی عقلمندی سے سزادینی ہو گی۔ لیکن تمہیں یہ ضرور یقین ہو نا چا ہئے کہ وہ مارا گیا ہے اس کو بڑھاپے کی آرام کی موت نہ مرنے دو۔

“ جلعاد کے برزلی کے بچوں پر مہربان رہو انہیں اپنا دوست ہو نے دو اور اپنے میز پر کھانے دو۔ انہوں نے اس وقت میری مددکی جب میں تمہا رے بھائی ابی سلوم کے پاس سے بھا گا تھا۔

اور یاد رکھو جیرا کا بیٹا سمعی ابھی یہاں اطراف میں ہے۔ وہ یحوریم میں بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے۔ یاد کرو اس نے بہت بُری طرح سے مجھ پر لعنت کی ہے۔ پر اس دن جب محنایم کو بھا گا تھا تب وہ مجھ سے ملنے دریا ئے یردن آیا تھا میں نے اس سے وہ وعدہ کیا تھا۔ میں نے خداوند کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ میں سمعی کو ہلاک نہیں کروں گا۔ اب اس کو بغیر سزا دیئے مت چھو ڑو۔تم عقلمند آدمی ہو تم جان جا ؤ گے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا چا ہئے۔ لیکن اس کو بڑھاپے میں آرام سے مرنے نہ دو۔ ”

10 تب داؤد مر گیا۔ اس کو شہر داؤد میں دفن کیا گیا۔ 11 داؤد نے اسرا ئیل پر ۴۰ سال حکومت کی۔ اس نے حبرون میں سات سا ل حکومت کی اور ۳۳ سال یروشلم میں۔

سلیمان کا اپنی بادشاہت پر تسلط کرنا

12 اب سلیمان بادشاہ تھا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے تخت پر بیٹھا اور بادشاہت پر ان کا مکمل اقتدار تھا۔

13 تب حجیت کا بیٹا ادونیاہ بت سبع کے پاس گیا جو سلیمان کی ماں تھی۔ بت سبع نے اس سے پو چھا ، “کیا تم امن میں آئے ہو۔”

ادونیاہ نے جواب دیا ، “ہاں یہ بالکل پُر امن ملاقات ہے۔ 14 مجھے تم سے کچھ کہناہے۔”

بت سبع نے کہا ، تو پھر کہو۔

15 ادونیا ہ نے کہا ، “جیسا کہ تم جانتے ہو کہ میں بادشاہ بننے وا لا تھا۔” سبھی بنی اسرا ئیل سمجھے تھے کہ میں ان کا بادشاہ تھا۔ لیکن حالات بدل گئے۔ اب میرا بھا ئی بادشا ہ ہے۔ خداوند نے اس کو بادشاہ چُنا ہے۔ 16 اب ایک بات میں تم سے پو چھتا ہوں براہ کرم اس سے انکار نہ کرو۔

بت سبع نے جواب دیا، “تم کیا چا ہتے ہو ؟”

17 ادونیانے کہا ، “میں جانتا ہوں بادشا ہ سلیمان سے آپ جو کہیں گی وہ وہی کریں گے اس لئے براہ کرم اس سے کہئے کہ شو نمیت کی خاتون ابی شاگ سے مجھے شادی کرنے دے۔ ”

18 تب بت سبع نے کہا ، “ٹھیک ہے میں بادشا ہ سے تمہا رے لئے بات کروں گی۔”

19 اس لئے بت سبع بادشاہ سلیمان سے بات کرنے گئی۔ بادشاہ سلیمان نے اس کو دیکھا اور اس سے ملنے کیلئے کھڑاہوا۔ اور اس کی تعظیم کے لئے جھکا اور تخت پر بیٹھا۔ اس نے کچھ خادموں کو دوسرا تخت اپنی ماں کے لئے لانے کو کہا تب وہ اس کے دائیں جانب بیٹھ گئی۔

20 بت سبع نے اس سے کہا ، “میں ایک چھو ٹی با ت تم سے پو چھنا چا ہتی ہو ں براہ کرم مجھ سے انکار نہ کرنا۔”

بادشاہ نے جواب دیا، “ماں ! جو بھی آپ چاہیں پو چھ سکتی ہیں میں تم سے انکار نہ کروں گا۔”

21 پھر بت سبع نے کہا ، “تم اپنے بھا ئی ادونیاہ کو شونمیت کی عورت ابی شاگ سے شادی کرنے دو۔ ”

22 بادشاہ سلیمان نے ماں کو جوا ب دیا ، “آپ مجھ سے کیوں پو چھ رہی ہیں کہ ابی شاگ کو ادونیاہ کو دوں۔ آپ مجھ سے اس کو بادشاہ ہو نے کے لئے بھی کیوں نہیں پو چھتیں ؟ بہر حال وہ میرا بڑا بھا ئی ہے۔ کا ہن ابی یاتر اور یو آب اس کی حمایت کریں گے۔”

23 تب سلیمان نے خداوند سے وعدہ کیا۔ اس نے کہا ، “میں حلف لیتا ہوں کہ اس کی خواہش کو پو را کرو ں گا اور اس کی قیمت اس کو اپنی زندگی سے چکانی ہو گی۔ 24 خداوند نے مجھے اسرا ئیل کابادشاہ بنا یا ہے اس نے مجھے تخت دیا ہے جو میرے باپ داؤد کا ہے۔ خداوند نے اپنا وعدہ پو را کیا اور مجھے میرے خاندان کو بادشاہت دی۔ اب میں ہمیشہ قائم رہنے وا لے خداوند کی قسم کھا تا ہوں کہ آج ادونیاہ مرے گا۔”

25 بادشا ہ سلیمان نے بنایاہ کو حکم دیا اور بنایاہ باہر گیا اور ادونیاہ کو مار ڈا لا۔

26 بادشاہ سلیمان نے کا ہن ابی یاتر سے کہا ، “مجھے تم کو مار ڈالنا چا ہئے۔ لیکن میں عنتوت میں تمہیں گھر واپس جانے دوں گا۔ میں اب تمہیں نہیں ماروں گا کیوں کہ تم نے خداوند کا مقدس صندوق لے جانے میں مدد کی ہے جب میرے باپ داؤد کے ساتھ جا رہے تھے۔ اور میں جانتا ہوں کہ تم نے بُرے وقت میں میرے باپ کا ساتھ دیا ہے۔ ” 27 سلیمان نے ابی یاتر سے کہا کہ وہ خداوند کی خدمت کو جاری نہیں رکھ سکا۔ یہ سب ایسے ہوا جیسا کہ خداوند نے ہو نے کیلئے کہا تھا۔ خدانے شیلہ کے کا ہن عیلی اور اس کے خاندان کے متعلق کہا اور ابی یاتر عیلی کے خاندان سے تھا۔

28 یو آب نے اسکے متعلق سنا اور ڈرا اس نے ادونیاہ کی طرفداری کی تھی لیکن ابی سلوم کی نہیں۔ یوآب خداوند کے خیمہ میں دوڑا۔ اور قربانگا ہ کے سینگ پکڑ لئے- [a] 29 کسی نے بادشاہ سلیمان سے کہا کہ یو آب قربان گا ہ پر خداوند کے خیمہ میں تھاا س لئے سلیمان نے بنا یا ہ کو حکم دیا کہ جائے اور اس کو مار ڈا لے۔

30 بنایاہ خداوند کے خیمہ میں گیا اور یو آب سے کہا ، “بادشاہ کہتا ہے باہر آؤ۔”

لیکن یوآب نے جواب دیا ، “نہیں میں یہیں مروں گا۔”

اس لئے بنا یاہ واپس بادشاہ کے پاس گیا اور جو یوآب نے کہا وہ اس سے کہہ دیا۔ 31 تب بادشاہ بنایاہ کو حکم دیا ، “جیسا وہ کہتا ہے کرو اس کو وہیں مارڈا لو پھر اس کو دفن کرو۔ تب میں اور میرا خاندان یوآب کے قصور سے آزاد ہوں گے یہ قصور اس لئے ہوا کیوں کہ یو آب نے معصوم لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔ 32 یو آب نے دو آدمیو ں کو جو اس سے بہتر تھے مار ڈا لا وہ نیر کا بیٹا ابنیر اور ایتر کا بیٹا عماسا تھے۔ ابنیر اسرا ئیل کی فو ج کا سپہ سالا رتھا اور عماسا یہوداہ کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ میرے باپ نے اس وقت نہیں جانا کہ یو آب نے انہیں مار ڈا لا ہے۔ اس لئے خداوند یو آب کو ان دو آدمیوں کو مار ڈالنے کی سزا دیگا۔ 33 وہ ان کی موت کا قصوروار ہے اور اس کا خاندان بھی ہمیشہ کے لئے قصوروار ہے۔ لیکن خدا داؤد اور اس کی نسل کو ، خاندان کے بادشاہوں کو سلامت رکھے گا اور اس کی بادشا ہت کو ہمیشہ قائم رکھے گا۔”

34 اس لئے یہویدع کے بیٹے بنایا ہ نے یو آب کو مار ڈا لا۔ یو آب کو بیابان میں اس کے گھر کے قریب دفن کیا گیا۔ 35 پھر سلیمان نے یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو یو آب کی جگہ فوج کا سپہ سالار بنایا۔ سلیمان نے صدوق کو بھی نیا اعلیٰ کاہن ابی یاتر کی جگہ بنا یا 36 تب بادشاہ نے سمعی کو بلانے کے لئے بھیجا تھا۔ بادشا ہ نے اس سے کہا ، “اپنے لئے یروشلم میں یہاں ایک گھر بنا ؤ۔ اس گھر میں رہو اور شہر مت چھو ڑو۔ 37 اگر تم شہر چھوڑو گے اور قدرون نالے کو پار کروگے اور اس سے آگے جا ؤ گے تو تم مار دیئے جا ؤ گے اور تم خود سے بدنام کئے جا ؤ گے اور تم خود سے مجرم بنوگے۔”

38 اس لئے سمعی نے جواب دیا ، “ٹھیک ہے میرے بادشاہ میں آپ کی اطاعت کرو ں گا۔” ا س لئے سمعی ایک طویل عرصے تک یروشلم میں رہا۔ 39 لیکن تین سال بعد سمعی کے دو غلام بھا گ گئے۔ وہ جات کے معکا کے بیٹے اکیس کے پاس گئے۔ سمعی نے سنا کہ اس کے غلام جات میں ہیں۔ 40 اس لئے سمعی نے اپنے گدھے پر زین کسا اور جات میں اکیس کے پاس گیا۔ وہ اپنے غلاموں کو دیکھنے گیا اس نے ان لوگو ں کو وہاں پایا اور واپس گھر لا یا۔

41 لیکن کسی نے سلیمان سے کہا سمعی یروشلم سے جات جا چکا ہے اور واپس آیا ہے۔ 42 اس لئے سلیمان نے اسے بلوایا۔ سلیمان نے کہا ، “میں نے خداوند کے نام پر حلف لیا کہ تم اگر یروشلم چھو ڑو گے تو مر جا ؤ گے میں نے تا کید کی تھی اگر تم کہیں گئے توتمہا ری موت تمہا ری غلطی سے ہو گی۔ اور میں نے جو کہا تم نے اسے منظور کیا تھا۔ تم نے کہا تھا تم میرے کہنے کے مطابق اطاعت کرو گے۔ 43 تم نے اپنا وعدہ کیوں تو ڑا ؟” تم نے میرا حکم کیو ں نہیں مانا ؟ 44 تم جانتے ہو کہ تم نے کئی غلطیاں میرے باپ کے خلاف کی ہیں۔ اب خدا وند تمہیں ان غلطیوں کی سزا دیگا۔ 45 لیکن خدا وند مجھ پر فضل کرے گا۔ وہ داؤد کی بادشاہت کی ہمیشہ حفاظت کریگا۔”

46 تب بادشاہ نے بنایاہ کو حکم دیا کہ وہ سمعی کو مارڈا لے اور اس نے کہا ، “اب سلیمان کا اپنی بادشاہت پر مکمل تسلط ہو گیا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International