Beginning
داؤد کا اخیملک کا ہن سے ملنا
21 داؤد نوب نامی شہر کو اخیملک کا ہن سے ملنے گیا۔
اخیملک داؤد سے ملنے باہر گیا۔ اخیملک ڈرسے کانپ رہا تھا۔اخیملک نے داؤد سے پو چھا ، “تم اکیلے کیوں ہو ؟ تمہا رے ساتھ کو ئی آدمی کیوں نہیں ہے ؟”
2 داؤد نے اخیملک کو جواب دیا بادشاہ نے مجھے خاص حکم دیا ہے۔ اس نے مجھ سے کہا کہ اُس خاص کام کے لئے میں کسی کو معلوم نہ ہو نے دوں۔ کو ئی بھی آدمی کو یہ جو میں نے تمہیں کرنے کو کہا ہے۔ میں نے اپنے آدمیوں سے کہہ دیا ہے کہ وہ کہاں ملیں۔ 3 اب یہ بتا ؤ کہ تمہا رے پاس کھانے کیلئے کیا ہے ؟ مجھے کھانے کے لئے پانچ روٹی کے ٹکڑے دو یا جوکچھ بھی تمہا رے پاس کھانے کے لئے ہو۔
4 کا ہن نے داؤد سے کہا ، “میرے پاس معمولی روٹیاں تو نہیں ہیں۔ لیکن میرے پاس تھو ڑی مقدس روٹی ہے۔ تمہا رے افسر یہ کھا سکتے ہیں اگر ان کے جنسی تعلقات کسی عورت سے نہ ہوں۔
5 داؤد نے کا ہن کوجواب دیا ، “ہم لوگ ان دنوں کسی عورت کے ساتھ نہیں رہے ہیں۔ میرے آدمی اپنے جسموں کو ہر وقت پاک رکھتے ہیں جب ہم باہر لڑنے کے لئے جا تے ہیں ، حتیٰ کہ معمولی کام پر بھی۔ اور آج کے لئے تو خاص طور پر سچ ہے کیوں کہ ہمارا کام بہت خاص ہے۔”
6 سوائے مقدس روٹی کے اور کو ئی روٹی نہ تھی اس لئے کا ہن نے داؤد کو وہ روٹی دی۔ یہ وہ رو ٹی تھی جو کا ہن مقدس میز پر خداوند کے سامنے رکھتے تھے ہر روز وہ یہ روٹی نکال لیتے اور تاز ی رو ٹی اس کی جگہ رکھتے۔
7 اس دن ساؤل کے افسروں میں سے ایک وہاں تھا وہ ادومی دوئیگ تھا۔ دوئیگ ساؤ ل کے چرواہوں کا قائد تھا۔ دوئیگ کو وہاں خداوند کے سامنے رکھا گیا تھا۔
8 داؤد نے ا خیملک سے پو چھا ، “کیا تمہا رے پاس یہاں بھا لا یا تلوار ہے ؟” میرے پاس تلوار یا کو ئی اور ہتھیار لینے کیلئے وقت نہیں تھا کیونکہ بادشاہ کے خاص مقصد کو بہت جلدی کرنا تھا۔”
9 کا ہن نے جواب دیا ، “یہاں جو تلوار ہے وہ جو لیت کی فلسطینی تلوار ہے یہ وہ تلوار ہے جو تم نے اس سے لی تھی جب تم نے اس کو ایلہ کی وادی میں مار ڈا لا تھا۔ وہ تلوار عبا کے پیچھے ہے کپڑے میں لپیٹی ہو ئی۔ تم اگر چاہو تو یہ لے سکتے ہو۔”
داؤد نے کہا ، “وہ مجھ کو دو کو ئی تلوار جو لیت کی تلوار کی مانند نہیں ہے۔ 10 اس د ن داؤد ساؤل کے ہاں سے بھا گ گیا۔ داؤد جات کے بادشاہ اکیس کے پاس گیا۔”
داؤد کی جات کو روانگی
11 اکیس کے افسروں نے یہ پسند نہیں کیا انہوں نے کہا ، “یہ داؤد ہے اسرا ئیل کی سرزمین کا بادشاہ یہ وہ آدمی ہے جس کے گیت اسرا ئیل گاتے ہیں۔ وہ ناچتے اور یہ گانا گاتے ہیں :
“ساؤ ل نے ہزاروں دشمنوں کو مار ڈا لا۔
لیکن داؤد نے لا کھوں کو مار ڈا لا۔”
12 ان لوگوں نے جو کہا داؤد کو بہت پریشان کیا۔ وہ جات کے بادشاہ اکیس سے ڈراہوا تھا۔ 13 اس لئے داؤد نے اکیس اور اس کے افسروں کے سامنے اپنے کو دیوانہ دکھا نے کا بہانہ کیا وہ ان کے ساتھ دیوانے آدمی کی طرح رہا وہ پھاٹک کے کواڑوں پر کھرونچ کا نشان بنا دیتا۔ اپنے تھوک کو اپنی داڑھی پر گرنے دیتا تھا۔
14 اکیس نے اپنے افسروں سے کہا ، “تم سب کو یہ صاف معلوم ہو نا چا ہئے کہ یہ آدمی پاگل ہے۔ تب تم اس کو میرے پاس کیوں لا ئے ہو ؟ ” 15 میرے پاس تو ویسے ہی بہت سے دیوانے ہیں۔ میں تم لوگو ں سے یہ نہیں چاہتا کہ تم اس آدمی کو میرے گھر پر دیوانگی کے کام کرنے کو لا ؤ اس آدمی کو میرے گھر میں دوبارہ نہ آنے دینا۔”
داؤد کی مختلف مقامات کو روانگی
22 داؤد نے جات کو چھو ڑا۔ داؤد عدلاّم کے غار میں بھا گ گیا۔ داؤد کے بھا ئیوں اور رشتہ داروں نے سنا کہ داؤد عدُ لّام میں ہے وہ داؤد سے ملنے وہاں گئے۔ 2 کئی آدمی داؤد کے ساتھ ہو گئے۔ ان میں سے کچھ آدمی مصیبت میں تھے ، کچھ بہت زیادہ قرض لئے ہو ئے تھے ، اور کچھ رنجیدہ تھے۔ داؤد ان لوگوں کا قائدبن گیا۔ اس کے ساتھ تقریباً ۴۰۰ آدمی تھے۔
3 داؤد عدُلّام سے نکلا اور موآب میں مصفاہ میں گیا۔ داؤد نے موآب کے بادشاہ سے کہا ، “براہ کرم میرے باپ اور ماں کو آکر آپ اپنے پاس ٹھہرنے دیجئے جب تک میں خدا سے نہ معلوم کروں کہ وہ میرے ساتھ کیا کر رہا ہے۔” 4 اس لئے داؤد نے اپنے والدین کو موآب کے بادشاہ کے پاس چھو ڑا۔ اور وہ لوگ تب تک وہیں رکے جب تک داؤد پہا ڑ کے قلعہ پر چھپا رہا۔
5 لیکن جات نبی نے داؤد سے کہا ، “پہا ڑ کے قلعہ میں مت ٹھہرو اور یہوداہ کی سر زمین پر جا ؤ۔” اس لئے داؤد پہاڑ کا قلعہ چھو ڑا اور حارت کے جنگل کی طرف گیا۔
ساؤل کا اخیملک کے خاندان کو تباہ کرنا
6 ساؤل نے سنا کہ لوگ داؤد اور اس کے لوگوں کے بارے میں جان گئے ہیں۔ساؤل جبعہ کی پہا ڑی کے درخت کے نیچے بیٹھا تھا۔ ساؤل کے ہا تھ میں اس کا بھا لا تھا۔ اس کے تما م افسران اس کے اطرا ف کھڑے تھے۔ 7 ساؤل نے اپنے افسروں سے جو اس کے اطراف کھڑے ہو ئے تھے کہا ، “بنیمین کے لو گو سنو ! کیا تم سمجھتے ہو یسی کا بیٹا ( داؤد ) تمہیں کھیت یا باغات دے گا ؟ کیا تم جانتے ہو کہ داؤد تمہیں ترقی دے کر ایک ہزار آدمیوں پر سپہ سالار بنا ئے گا اور ۱۰۰ آدمیوں پر افسر بنا ئے گا ؟ 8 کیا یہی وجہ ہے کیوں تم لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہو ؟ تم میں سے کسی نے بھی نہیں بتا یا کہ میرے بیٹے نے یسی کے بیٹے کے ساتھ معاہدہ کیا۔ تم میں سے کسی نے میرے لئے افسوس نہ کیا اور نہ ہی بتا یا کہ میرے بیٹے نے میرے ایک افسر کی ہمت افزا ئی کی کہ گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرے۔ اور وہ ا ن لمحوں میں( فی الحال ) مجھ پر حملہ کر نے کے لئے انتظار کر رہا ہے۔”
9 دوئیگ ادومی ساؤل کے افسروں کے ساتھ وہاں کھڑا تھا۔ دوئیگ نے کہا ، “میں نے یسی کے بیٹے (داؤد) کو نوب میں دیکھا داؤد اخیطوب کے بیٹے اخیملک سے ملنے آیا۔ 10 اخیملک نے داؤد کے لئے خداوند سے دعا کی۔اخیملک نے داؤد کو کھانا بھی کھلا یا اور اخیملک نے داؤد کو فلسطینی جو لیت کی تلوار دی۔”
11 بادشا ساؤل نے چند آدمیوں کو حکم دیا کہ کا ہن کو اس کے پاس لے آئے۔ساؤل نے ان سے کہا کہ اخیطوب کے بیٹے اخیملک اور اس کے سب رشتے دار وں کو لا ئے۔اخیملک کے رشتے دار نوب میں کاہن تھے۔ وہ سب بادشاہ کے پاس آئے۔ 12 ساؤل نے اخیملک سے کہا ، “اخیطوب کے بیٹے سُنو !
ا خیملک نے کہا ، “ ہاں جناب۔”
13 ساؤل نے اخیملک سے پو چھا ، “تم نے اور یسی کے بیٹے ( داؤد ) نے میرے خلاف کیوں خُفیہ پلان بنا یا۔ تم نے داؤد کو کھانا اور تلوار دی۔ تم نے اس کے لئے خدا سے دعا کی۔ اور نتیجہ یہ ہے کہ ان لمحوں میں وہی داؤد گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرنے کے لئے انتظار کر رہا ہے۔
14 اخیملک نے جواب دیا ، “لیکن جناب آپ کا وہ کون افسر ہے جو داؤد جیسا وفادار ہے۔ داؤد تمہا را اپنا داماد ہے اور وہ تمہا رے محافظوں کا سردار ہے تمہا را سار ا خاندا ن داؤد کی عزت کرتا ہے۔ 15 وہ پہلا موقع نہ تھا کہ میں نے خدا سے داؤد کے لئے دُعا کی۔ ایسی بات با لکل نہیں ہے مجھے یا میرے کسی رشتہ دار کو الزام نہ دو۔ہم تمہا رے خادم ہیں مجھے کچھ معلوم نہیں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔”
16 لیکن بادشاہ نے کہا ، “اخیملک تم اور تمہا رے تمام رشتے دار یقیناً مریں گے۔ ” 17 تب بادشا ہ نے اپنے ساتھ کھڑے محافظ کو کہا ، “جا ؤ اور خداوند کے سبھی کاہنوں کو مار ڈا لو۔ ایسا اس لئے کرو کیوں کہ وہ سب کا ہن داؤد کے طرفدار ہیں۔ انہیں معلوم تھا کہ داؤد بھا گ رہا تھا لیکن انہوں نے مجھ سے نہیں کہا۔”
تا ہم بادشا ہ کا کو ئی بھی سپا ہی خداوند کے کا ہن کے خلاف ہاتھ اٹھانا نہیں چاہتا تھا۔ 18 اس لئے بادشاہ نے دوئیگ کو حکم دیا۔ ساؤل نے کہا ، “دوئیگ تم جا ؤ اور کاہنوں کو مار ڈا لو۔” اس لئے دوئیگ ادومی گیا اور کاہنو ں کو مارڈا لا اس دن دوئیگ نے ۸۵ کا ہنو ں کو مار ڈا لا۔ 19 نوب کاہنوں کا شہر تھا۔دوئیگ نے نوب کے تمام لوگوں کو مار ڈا لا۔ دوئیگ نے اپنی تلوار سے مردوں، عورتوں، بچوں اور گود کے بچوں کو بھی مارڈا لا اور دوئیگ نے ان کی گائیں ، گدھے اور بھیڑوں کو مار ڈا لا۔
20 لیکن ابی یاتر فرار ہو گیا۔ ابی یاتر اخیملک کا بیٹا تھا۔ اخیملک اخیطوب کا بیٹا تھا۔ ابی یاتر بھا گا اور داؤدسے مل گیا۔ 21 ابی یاتر نے داؤد سے کہا کہ ساؤل نے خداوند کے کاہنوں کو مار ڈا لا۔ 22 تب داؤد نے ابی یاتر سے کہا ، “میں نے دو ئیگ ادومی کو اس دن نوب میں دیکھا تھا اور میں جانتا تھا کہ وہ یقیناً ساؤل کو بتا دیگا۔ میں خود تمہا رے خاندان کی موت کا ذمہ دار ہو ں۔ 23 میرے ساتھ ٹھہرو، اس کے لئے مت ڈرو جو تمہیں مارڈالنا چاہتاہے ، اور مجھے بھی مارڈالنا چا ہتا ہے۔ تم میرے پاس حفاظت میں رہو گے۔”
داؤد قعیلہ میں
23 لوگوں نے داؤد سے کہا ، “دیکھو فلسطینی قعیلہ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ وہ کھلیانوں سے اناج لوٹ رہے ہیں۔”
2 داؤد نے خداوند سے پو چھا ، “کیا میں جاؤں اور ان فلسطینیوں سے لڑوں؟” خداوند نے داؤد کو جواب دیا ، “ ہا ں جا ؤ فلسطینیوں پر حملہ کرو قعیلہ کو بچا ؤ۔”
3 لیکن داؤد کے آدمیوں نے کہا ، “دیکھو ہم یہاں یہوداہ میں ہیں اور ہم خوف زدہ ہیں۔ ذرا سوچو تو سہی کہ ہم جب وہاں جا ئیں گے جہاں فلسطینی فوج ہے کتنے ڈرے ہو ئے ہوں گے۔”
4 داؤد نے دوبارہ خداوند سے پو چھا اور خداودنے داؤد کو جواب دیا ، “قعیلہ کو جا ؤ فلسطینیوں کو شکست دو میں تمہا ری مدد کروں گا۔” 5 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی قعیلہ گئے۔ داؤد کے آدمیوں نے فلسطینیوں کو شکست دی اور ان کے مویشی لے لئے۔ اس طرح داؤد نے قعیلہ کے لوگوں کو بچا یا۔ 6 ( جب ابی یاتر داؤد کے پاس بھاگ کر گیا تھا توابی یاتر نے ایک چغّہ اپنے ساتھ لیا تھا۔ )
7 لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ داؤد قعیلہ میں ہے۔ ساؤل نے کہا ، “خدا نے داؤد کومیرے حوالے کیا اور داؤد خود اپنے جال میں پھنس گیا ہے۔ وہ ایسے شہر میں گیا جس میں پھا ٹک اور سلا خیں ہیں۔” 8 ساؤل نے جنگ کے لئے اپنی ساری فوج کو ایک ساتھ بلا یا انہوں نے اپنی تیاری قعیلہ جانے اور داؤد اور اس کے آدمیوں پر حملہ کرنے کے لئے کی۔
9 داؤد کو پتہ چلا کہ ساؤل اس کے خلاف منصوبے بنا رہا ہے۔ داؤد نے ابی یا تر کا ہن سے کہا ، “چغہ لا ؤ !”
10 داؤد نے دُعا کی ، “خداوند اسرا ئیل کا خدا ! میں نے سنا ہے کہ ساؤل قعیلہ کے خلاف لڑنے کے لئے آنے کا منصوبہ بنا رہا ہے کیوں کہ میں قعیلہ میں ہوں۔ 11 کیا ساؤل قعیلہ آئے گا ؟ کیا قعیلہ کے لوگ مجھے ساؤل کے حوالے کریں گے ؟ خدا وند اسرائیل کا خدا میں تمہارا خادم ہوں برائے مہربانی مجھے کہو۔”
خدا وند نے جواب دیا ، “ساؤل آئے گا۔”
12 داؤد نے دوبارہ پو چھا ، “کیا قعیلہ کے لوگ مجھے اور میرے آدمیوں کو ساؤل کے حوالے کریں گے ؟” خدا وند نے جواب دیا “وہ کریں گے۔”
13 اِس لئے داؤد اور اسکے آدمیوں نے قعیلہ چھوڑ دیا تقریباً وہ ۶۰۰ آدمی تھے جو داؤد کے ساتھ گئے۔ داؤد اور اسکے آدمی ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتے رہے۔ ساؤل کو پتہ چل گیا کہ داؤد قعیلہ سے بچ نکلا اس لئے ساؤل اس شہر کو نہیں گیا۔
ساؤل داؤد کا پیچھا کرتا ہے
14 داؤد ریگستان میں قلعوں میں ٹھہرا۔ وہ زیف کے ریگستان کے پہاڑیوں میں بھی ٹھہرا۔ ہر روز ساؤل داؤد کو تلاش کرتا تھا لیکن خدا وند نے ساؤل کو داؤد کو پکڑ نے نہیں دیا۔
15 داؤد زیف کے ریگستان میں ہوریش میں تھا وہ ڈر گیا تھا کیوں کہ ساؤل اس کو مارنے کے لئے آرہا تھا۔ 16 لیکن ساؤل کا بیٹا یونتن ہوریش میں داؤد سے ملنے گیا۔ یُونتن نے داؤد کو یقین دلانے میں مدد کی کہ خدا اسکی مدد کریگا۔ 17 یونتن نے داؤد سے کہا ، “ڈرو مت میرا باپ ساؤل تمہیں نہیں مار سکتا۔ تم اسرائیل کے بادشاہ بنو گے اور میں تمہارے بعد دوسرے مقام پر ہونگا۔ میرا باپ بھی یہ جانتا ہے۔”
18 یُونتن اور داؤد نے خدا وند کے سامنے ایک معاہدہ کیا۔ تب یونتن گھر گیا لیکن داؤد ہوریش میں ٹھہرا۔
زیف کے لوگ داؤد کے بارے میں ساؤل کو بتاتے ہیں
19 زیف کے لوگ ساؤل کے پاس جِبعہ آئے۔ انہوں نے اس سے کہا ، “داؤد ہمارے علاقے میں چھپا ہوا ہے۔ داؤد ہوریش کے پہاڑی قلعہ میں ہے جو کے یشیمن کے جنوبی حصّے میں حکیلہ پہاڑ پر ہے۔ 20 اے بادشاہ جب آپ چاہیں یہاں نیچے آئیں اسے تمہارے حوالے کرنا ہم لوگوں کی ذمّہ داری ہوگی۔”
21 ساؤل نے جواب دیا ، “خدا وند تم کو برکت دے کیوں کہ تم نے مجھ پر مہربانی کی۔ 22 داؤد کے ٹھکانے کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرو یہ معلوم کرو کہ وہ کہاں ٹھہرا ہے ؟ اور یہ معلوم کرو کہ کس نے داؤد کو وہاں دیکھا ہے ؟ میں تم سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کیوں کہ مجھے کہا گیا تھا کہ داؤد بہت ہوشیار ہے۔ 23 تمام چھپنے کی جگہو ں کو دیکھو جسے داؤد استعمال کرتا ہے تب میرے پاس واپس آکر ہر بات کہو تب میں تمہارے ساتھ جاؤں گا۔ اگر داؤد اس علاقہ میں ہے تو میں اسے پکڑونگا۔ اگر مجھے یہوداہ کے سارے خاندانوں میں سے اسے تلاش کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑے میں تب بھی انکا پتہ لگاؤنگا۔”
24 تب زیف کے لوگ واپس زیف چلے گئے اور ساؤل وہاں بعد میں گیا۔
اس وقت داؤد اور اس کے آدمی معون کے ریگستان میں تھے۔ وہ یشیمن کے جنوب میں ریگستان کے علاقے میں تھے۔ 25 ساؤل اور اسکے آدمی داؤد کو دیکھنے گئے۔ لیکن لوگوں نے داؤد کو خبردار کیا۔ انہوں نے اس کو کہا ، “ساؤل اس کو تلاش کر رہا ہے تب داؤد معون کے ریگستان میں “چٹان” پر گیا۔ ساؤل نے سنا کہ داؤد معون کے ریگستان کو جا چکا ہے اِس لئے ساؤل داؤد کو تلاش کرنے اُس جگہ گیا۔
26 ساؤل چوٹی کے ایک طرف تھا داؤد اور اس کے آدمی اسی چو ٹی کے دوسری طرف تھے۔ داؤد ساؤل سے دور چلے جانے کے لئے جتنی جلدی وہ کر سکتا تھا کو شش کر رہا تھا۔ ساؤل اور اسکے سپا ہی چوٹی کے اطراف داؤد اور اسکے آدمیوں کو پکڑ نے جا رہے تھے۔
27 تب ایک قاصد ساؤل کے پاس آیا۔ قاصد نے کہا ، “جلدی آؤ! فلسطینی ہم پر حملہ کر رہے ہیں۔”
28 اِس لئے ساؤل نے داؤد کا پیچھا کرنا چھو ڑ دیا اور فلسطینیوں سے لڑ نے نکل گیا۔ اسی لئے لوگوں نے اس جگہ کو “ پھسلتی چٹان” کہا۔ 29 داؤد نے معون کا ریگستان چھوڑ دیا اور عین جدی کے قریب پہاڑ کے قلعہ کو گیا۔
داؤد کا ساؤل کو شرمندہ کرنا
24 جب ساؤل فلسطینیوں کو ہرانے کے بعد واپس آیا تب لوگوں نے اس سے کہا کہ داؤد عین جدی کے ریگستان کے علا قے
میں ہے۔
2 اس لئے ساؤل نے پو رے اسرا ئیل سے ۰۰۰،۳ آدمیوں کو چُنا۔ اور وہ لوگ داؤد اور اسکے آ دمی کو تلاش کرنے کے لئے نکل پڑے۔ وہ لوگ جنگلی بکریوں کی چٹان کے قریب تھے۔ 3 جب ساؤل سڑک کے کنارے بھیڑ شالاؤں کے پاس آیا جہاں قریب میں ایک غار تھا۔ تو ساؤل اس غار کے اندر رفع حاجت کے لئے گیا۔ اس وقت داؤد اور اس کے آدمی غار کے پیچھے بیٹھے تھے۔ 4 داؤد کے لوگوں نے اس سے کہا ، “آج وہ دن ہے جس کے بارے میں خداوند نے تفصیل سے باتیں کیں تھیں۔ خداوند نے تم سے کہا تھا۔’ میں تمہا رے دشمنوں کو تمہیں دو ں گا تب تم جو چاہو اس کے ساتھ کر سکتے ہو۔”‘
تب داؤد رینگ کر چپکے سے ساؤل کے قریب آیا۔ اور اس نے ساؤل کے چغہ کا کو نا کاٹ لیا۔ ساؤل نے داؤد کو نہیں دیکھا۔ 5 بعد میں داؤد کو ساؤل کے چغّہ کے ایک کو نے کے کاٹ نے کا افسوس ہوا۔ 6 داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا ، “مجھے امید ہے کہ خداوند مجھے دوبارہ اپنے آقا کے خلاف اس طرح کچھ کرنے سے روکتا ہے کیونکہ ساؤل خداوند کا مسح کیا ہوا ( چُنا ہوا ) بادشاہ ہے مجھے ساؤل کے خلاف کچھ نہیں کرنا چا ہئے کیونکہ وہ خداوند کا مسح کیا ہوا (چُنا ہوا ) بادشاہ ہے۔” 7 داؤد نے یہ باتیں اپنے آدمیوں کو روکنے کے لئے کہیں۔ داؤد نے اپنے آدمیوں کو ساؤل پر حملہ کرنے نہیں دیا۔
ساؤل نے غار کو چھو ڑدیا اور اپنے راستے پرچلا گیا۔ 8 داؤد غار سے باہر آیا۔ داؤد نے ساؤل کو پکا را ، “میرے آقا بادشاہ !”
ساؤل نے پیچھے مُڑ کر دیکھا داؤد نے اپنا سر زمین کی طرف جھکا کر سلام کیا۔ 9 داؤد نے ساؤل سے کہا، “آپ کیوں سنتے ہیں جب لوگ یہ کہتے ہیں ، “ہوشیار رہو ،داؤد آپ کو نقصان پہونچانا چا ہتا ہے ؟” 10 میں آپ کو نقصان پہنچانا نہیں چا ہتا آپ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ خداوند نے آج مجھے آپ کو غار میں مار ڈالنے کی اجاز ت دی تھی۔ لیکن میں نے آپ کو نہیں مارا۔ میں نے آپ پر رحم کیا۔میں نے کہا ، ’ میں اپنے آقا کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ اس لئے کہ ساؤل خداوند کا چُنا ہوا بادشاہ ہے۔‘ 11 میرے آقا برائے مہربانی دیکھئے، میرے ہا تھ میں اپنے چغّہ کے ٹکڑے کو دیکھئے۔ ہاں میں نے آپ کے چغّہ کے ایک کو نے سے اسے کاٹ لیا تھا لیکن میں نے آپ کو نہیں مارا۔ شاید کہ یہ آپ کو یقین دلا ئے کہ میں آپ کو نقصان پہنچانے کا کو ئی منصوبہ نہیں بنا تا ہوں۔ میں نے آپ کے خلاف کو ئی گناہ نہیں کیا لیکن آپ میرا پیچھا کر رہے ہیں اور مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔ 12 خداوند کو فیصلہ کرنے دو کہ میرے اور آپ کے بیچ کیا ہو تا ہے۔ وہ آپ کی نا انصافی کا بدلہ لے گا۔ لیکن میں آ پکے خلاف نہیں لڑوں گا۔ 13 ایک قدیم کہا وت ہے :
“بُری چیزیں بُرے لوگوں کی طرف سے آتی ہیں۔”
میں نے کچھ بھی بُرا نہیں کیا ہے میں بُرا آدمی نہیں ہوں میں آپ کو نقصان پہنچانا نہیں چا ہتا۔ 14 آپ کس کا پیچھا کر رہے ہیں اسرا ئیل کا بادشاہ کس کے خلا ف لڑنے آ رہا ہے۔ آپ ایسے کسی کا پیچھا نہیں کر رہے ہیں جو آپ کو نقصان پہنچا ئے گا۔ یہ اُسی طرح ہے جیسے آ پ کسی مُردہ کُتے یا مچھر کا پیچھا کر رہے ہیں۔ 15 خداوند کو منصف ہو کر فیصلہ کرنے دو کہ ہم لوگوں میں سے کو ن صحیح ہے۔ خداوند کو جانچنے اور میرے حالات کا بچاؤ کرنے دیجئے۔ وہ میرے حق میں فیصلہ کرے اور تیری گرفت سے بچا ئے۔”
16 اور اس وقت جب داؤد نے کہنا ختم کیا تو ساؤل نے پو چھا ، “کیا یہ تمہا ری آواز ہے ؟ داؤد میرے بیٹے ، تب ساؤ ل رونا شروع کیا۔ ساؤل بہت رو یا۔ 17 ساؤل نے کہا ، “ مجھ سے بہتر آدمی ہو کیونکہ تم نے مجھ سے شریفانہ برتاؤ کیا لیکن میں تمہیں نقصان پہنچا نے کی کوشش کر رہا ہوں۔ 18 تم نے اچھی باتوں کے تعلق سے کہا جو تم نے کیا۔ خداوند مجھے تمہا رے پاس لا یا لیکن تم نے مجھے نہ مارا۔ 19 جب کو ئی آدمی اپنے دشمن کو پکڑ تا ہے تو وہ اسے بغیر نقصان پہنچائے جانے نہیں دیتا ہے۔ لیکن تم نے یہ کیا۔ تم نے میرے ساتھ شریفانہ برتا ؤ کیا خداوند تمہیں اس کی اچھی جزادے ! 20 اور اب میں جانتا ہوں کہ تم یقیناً نئے بادشاہ بنوگے اور اسرا ئیل کی بادشا ہت تمہا رے ہاتھ میں ہو گی۔ 21 اب ضرور وعدہ کرو کہ تم میری نسلوں کو ہلاک نہیں کروگے یا تم میرا نام میرے باپ کے خاندان سے نہیں مٹا ؤگے۔”
22 اس لئے داؤد نے ساؤل سے وعدہ کیا کہ وہ ساؤل کے خاندان کو ہلاک نہیں کرے گا تب ساؤل اپنے گھر واپس ہو گیا۔ داؤد اور اس کے آدمی پہا ڑ کے قلعہ کو گئے۔
©2014 Bible League International