Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 6-7

سلیمان کا ہیکل کی تعمیر کرنا

اس طرح سلیمان نے ہیکل کو بنوانا شروع کیا۔ یہ بنی اسرائیلیوں کے مصر چھو ڑنے کے ۴۸۰ سال [a] بعد کا واقعہ ہے۔یہ سلیمان کے دورِ حکومت کا اسرائیل کے بادشاہ کی حیثیت سے چوتھا سال تھا۔ یہ سال کا دوسرا مہینہ یعنی زیو کا مہینہ تھا۔ ہیکل ۶۰ کیوبٹ لمبا ،۲۰ کیوبٹ چوڑا اور ۳۰ کیوبٹ اونچا تھا۔ ہیکل کا بر آمدہ ۲۰ کیوبٹ لمبا اور ۱۰ کیوبٹ چوڑا تھا۔ دہلیز ہیکل کے خاص حصہ کے سامنے تک جاتا تھا۔ اس کی لمبائی ہیکل کی چوڑائی کے مساوی تھی۔ بر آمدہ ہیکل کی کھڑ کیاں جالی دار پر دہ سے ڈھکا ہوا تھا۔ تب سلیمان نے کمروں کی قطاریں خدا کی ہیکل کے صدر حصّہ کے اطراف بنوایا یہ کمرے ایک دوسرے کے اوپر بنائے گئے تھے۔ یہ کمروں کی قطاریں تین منزلہ اونچی تھیں۔ کمرے ہیکل کی دیوار سے ملے ہوئے تھے۔ لیکن ان کی شہتیریں دیوار میں نہیں بنیں تھیں۔ خدا کے اس ہیکل کی دیوار اوپر پتلی ہو گئی تھی۔ اس لئے ان کمروں کے ایک طرف کی دیوار اسکے نیچے کی دیوار کی بہ نسبت پتلی تھی۔ نچلی منزل کے کمرے پانچ کیوبٹ چوڑے تھے اور درمیان منزل کے کمرے چھ کیوبٹ چوڑے تھے اور اس کے اوپر کے کمرے سات کیوبٹ چوڑے تھے۔ کاریگروں نے دیوار کے بنانے میں بڑے پتھروں کا استعمال کیا تھا۔ معماروں نے پتھروں کو اسی جگہ تراشا تھا جہاں وہ زمین سے نکالے تھے۔ اس لئے ہتھوڑی ،کلہاڑیوں یا کسی دوسرے لوہے کے اوزاروں کی آواز ہیکل میں نہیں تھی۔

نیچے کے کمروں کا داخلہ ہیکل کے جنوبی سمت میں تھا اندرونی جانب دوسری یا تیسری منزل کے کمروں تک کے لئے سیڑھیاں تھیں۔

اس طرح سلیمان نے ہیکل کے کام کو پورا کیا۔ ہیکل کا ہر ایک حصّہ دیودار کے تختوں سے ڈھانکا گیا۔ 10 سلیمان نے ہیکل کے اطراف کمروں کے بنانے کا کام بھی پورا کیا۔ ہر منزل پانچ کیوبٹ اونچی تھی۔ ان کمروں کے دیودار کے شہتیریں ہیکل کو چھو تے تھے۔

11 خدا وند نے سلیمان سے کہا۔ 12 “ اگر تم میرے تمام قانون و احکام کی اطاعت کرو میں تمہارے لئے وہی چیزیں کروں گا جس کا میں نے تمہارے باپ داؤد سے وعدہ کیا تھا۔ 13 اور میں اسرائیل کے بچوں میں اس ہیکل میں رہوں گا جو تم بنا رہے ہو۔ میں بنی اسرائیلیوں کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔”

ہیکل کے متعلق تفصیلات

14 اس طرح سلیمان نے ہیکل کی تعمیر کا کام ختم کیا۔ 15 ہیکل کے اندرونی پتھر کی دیواریں دیودار کی تختوں سے ڈھانکی گئی تھیں۔ دیودار کے تختے فرش سے چھت تک تھے۔ پتھر کے فرش کو چیر کے تختوں سے ڈھانکا تھا۔ 16 انہوں نے ۲۰ کیوبٹ لمبا کمرہ ہیکل کے اندر پچھلے حصے میں بنایا تھا انہوں نے اس کمرے کی دیواروں کو دیودار کے تختوں سے ڈھا نکا تھا۔ دیودار کے تختے فرش سے چھت تک تھے۔ یہ کمرہ نہایت مقدس جگہ کہلا تا تھا۔ 17 نہایت مقدس جگہ کے سامنے ہیکل کا خاص حصہ تھا یہ کمرہ ۴۰ کیوبٹ لمبا تھا۔ 18 اس کمرہ کی دیوارو ں کو دیو دار کے درختوں سے ڈھانکا تھا۔ دیوار کا کو ئی بھی پتھر دکھا ئی نہ دیتا تھا۔ دیودار میں انہوں نے پھو لوں اور کدّؤں کی تصویریں کندہ کیں تھیں۔

19 سلیمان نے کمرہ کو ہیکل کے پچھلے حصے میں گہرا بنایا تھا۔ یہ کمرہ خدا وند کے معاہدہ کے صندوق کے لئے تھا۔ 20 یہ کمرہ ۲۰ کیوبٹ فیٹ لمبا اور ۲۰ کیوبٹ فیٹ چوڑا تھا اور ۲۰ کیوبٹ اونچا تھا۔ 21 سلیمان نے ہیکل کے اندرونی حصہ کو خالص سونے سے ڈھانکا تھا۔ اور اس نے اندرونی کمرہ کے سامنے سونے کی زنجیر لگا یا تھا۔ اور اس کمرہ کو سونے سے ڈھانکا تھا۔ 22 سارے ہیکل سونے سے ڈھکے ہو ئے تھے سلیمان قربان گاہ کو جو نہایت مقدس جگہ میں تھی وہ بھی سونے سے ڈھکی تھی۔

23 سلیمان نے بھی دو کروبی فرشتوں کے مجسمے پروں کے ساتھ بنائے تھے اور اسے کمرہ میں رکھا تھا۔ کا ریگروں نے مجسموں کو زیتون کی لکڑی سے بنا یا تھا۔ یہ کروبی فرشتوں کو نہایت مقدس جگہ میں رکھا گیا تھا۔ ہر فرشتہ ۱۰ کیو بٹ طویل تھا۔ 24-26 دونوں کروبی فرشتے ایک ہی ناپ اور ایک ہی طریقے سے بنا ئے گئے تھے۔ ہر کروبی فرشتہ کے دو بازو تھے۔ ہر بازو ۵ کیوبٹ لمبا تھا ایک بازو کے ختم سے دوسرے بازو کی ابتدا تک ۱۰ کیوبٹ تھے اور ہر کروبی فرشتہ ۱۰ کیوبٹ لمبا تھا۔ 27 یہ کروبی فرشتوں کو نہایت مقدس جگہ پر رکھا گیا وہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے تھے ان کے بازو ایک دوسرے سے چھو تے ہو ئے کمرے کے درمیان میں تھے اور دوسرے دوبازو دیوار کی طرف چھو تے ہو ئے تھے۔ 28 دوکروبی فرشتوں کو سونے سے ڈھا نکا گیا تھا۔

29 سلیمان نے خاص کمرہ کے اطراف کی دیوار اور اس کے اندرونی دیواروں پر کروبی فرشتوں کی تصویر یں تاڑ کے درختوں اور پھو لوں کی تصویریں کندہ کی تھیں۔ 30 دونوں کمروں کے فرش سونے سے ڈھکے ہو ئے تھے۔

31 کاریگروں نے دو دروازے زیتون کی لکڑی سے بنائے تھے۔ انہوں نے ان دروازوں کو نہایت مقدس جگہ کے داخلے پر لگا یا تھا۔ درواز و ں کے اطراف چوکھٹ پانچ رخی بنا ئی گئی تھی۔ 32 انہوں نے دودرواز ے زیتون کی لکڑی کے بنا ئے تھے۔ کاریگروں نے کروبی فرشتوں کے تاڑ کے درختوں اور پھو لوں کی تصویریں ان لکڑی پر کندہ کی تھی۔ دروازوں اور ان کے نقشوں کو بھی سونے کے پتر سے ڈھا نکا گیا تھا۔

33 انہوں نے صدر کمرے کے داخلے کے لئے دروازے بھی بنائے تھے۔ دروازے کا چو کھٹ ، جو مربع نما تھا زیتون کی لکڑی سے بنا ئی گئی تھی۔ 34 پھر انہو ں نے دروازے بنانے کے لئے فر کی لکڑی کا استعمال کیا تھا۔ 35 وہاں دو دروازے تھے ہر دروازہ کے دوحصّے تھے اس لئے وہ لوگ اس کو موڑ کر کھولتے یا بند کرتے تھے۔ انہوں نے کروبی فرشتوں کے تاڑ کے درختوں اور پھولوں کی تصویریں دروازے پر کندہ کی تھیں پھر انہیں سونے سے مڑھا تھا۔

36 پھر انہوں نے اندرونی آنگن بنا یا انہوں نے آنگن کے اطراف دیواریں بنا ئیں ہر دیوار تراشے ہو ئے پتھروں کی تین قطاروں اور ایک قطار دیودار کی لکڑی سے بنی تھی۔

37 انہوں نے ہیکل کا کام زیو کے مہینے میں شروع کیا جو سال کا دوسرا مہینہ تھا۔ یہ سلیمان کے اسرائیل کا بادشاہ ہو نے کے چار سال کے درمیا ن کا واقعہ ہے۔ 38 ہیکل کا کام بول کے مہینے میں ختم ہوا جو سال کا آٹھواں مہینہ ہے۔ یہ سلیمان کا لوگوں پر حکومت کرنے کا گیارھواں سال تھا۔ ہیکل کے بنانے میں سات سال ہو ئے۔ ہیکل ٹھیک اسی طرح بنا جیسا کہ اس کا منصوبہ تھا۔

سلیمان کا محل

بادشاہ سلیمان نے اپنے لئے بھی ایک محل بنوایا۔سلیمان کا محل بننے میں ۱۳ سال لگے۔ اس نے ایک عمارت بھی بنوائی جس کو ” لبنان کا جنگل ” کہا گیا۔ یہ ۱۰۰ کیوبٹ لمبی تھی اور ۵۰ کیوبٹ چوڑی اور ۳۰ کیو بٹ اونچی تھی۔ دیودار کے بنے ستون کی چار قطاریں تھیں۔ ہر ستون کے اوپر دیودار کا تاج تھا۔ دیودار کے شہتیر ستونوں کی قطار کے پار گئے تھے۔ دیودار کے تختے ان چھت کی شہتیروں میں لگے تھے۔ ستونوں کے ہر حصہ میں ۱۵ شہتیر لگے تھے۔ جملہ ۴۵ شہتیر تھے۔ دیوار کی ہر سمت میں کھڑکیوں کی تین قطاریں تھیں۔ کھڑکیاں ایک دوسرے کے روبرو تھیں۔ تین دروازے ہر حصہ پر تھے۔ تمام دروازے اور چوکھٹیں مربع تھیں۔

سلیمان نے“پیش دہلیز ” کے ستون بھی بنوائے تھے۔ یہ ۵۰ کیوبٹ لمبے اور ۳۰ کیوبٹ چوڑے تھے اس پیش دہلیز کے سامنے سے ستونوں کے سہارے سے ایک چھت جیسی تھی۔

سلیمان نے ایک درباری تخت کا کمرہ بنایا تھا جہاں لوگوں کا انصاف کرتا تھا۔ اس نے اس کو“انصاف کے کمرے ” کا نام دیا تھا یہ کمرہ فرش سے چھت تک دیودار سے مڑھا تھا۔ جس محل میں سلیمان رہتا تھا وہ انصاف کا کمرہ کے ساتھ تھا اس کو بھی انصاف کا کمرہ کے جیسا ہی بنایا گیا تھا۔ اس نے اسی طرح کا کمرہ اس کی بیوی کے لئے بھی بنوایا تھا۔ جو بادشاہ مصر کی بیٹی تھی۔

یہ تمام عمارتیں قیمتی پتھر کے ٹکڑوں سے بنا ئی گئیں تھیں یہ پتھر صحیح ناپ کے مطابق آرے سے کا ٹے گئے تھے۔ انہیں سامنے اور پیچھے سے کا ٹا گیا تھا یہ قیمتی پتھر عمارت کی بنیاد سے اوپری حصے تک استعمال کئے گئے تھے۔ 10 بنیاد کو بڑے اور قیمتی پتھر وں سے بنا یا گیا تھا۔ کچھ پتھر ۳۰ کیوبٹ لمبے اور دوسرے ۸ کیوبٹ لمبے تھے۔ 11 پتھروں کے اوپر دوسرے قیمتی پتھر اور دیودار کے شہتیر تھے۔ 12 محل کے آنگن کے اطراف دیواریں تھیں یہ دیواریں پتھر کی تین قطاروں میں اور ایک دیودار کی ایک قطار تھی۔

13 بادشاہ سلیمان نے صدر میں حورام نا می شخص کے پاس پیغام بھیجا۔ سلیمان حورام کو یروشلم لا یا۔ 14 حورام کی ماں نفتالی خاندان کے گروہ کی اسرا ئیلی تھی۔ اس کا مرحوم باپ صور کا رہنے وا لا تھا۔ حورام نے کانسہ کی چیزیں بنا ئی تھیں۔ وہ بڑا تجربہ کار اور مشّاق کاریگر تھا۔ اس لئے سلیمان نے اس کو آنے کو کہا اور حورام نے منظور کیا۔ اس لئے سلیمان نے حورام کو کانسہ کے کاموں کا نگران کار بنایا۔ حورام نے کانسے سے چیزیں بنا ئیں۔

15 حورام نے کانسے کے دوستون بنا ئے۔ہر ستون ۱۸ کیوبٹ لمبا اور ۱۲ کیوبٹ گول تھا ستون کھو کھلے تھے اور دھات تین انچ موٹی تھی۔ 16 حورام نے ستون کے دو بالا ئی حصے بھی بنائے۔ 17 تب اس نے دونوں بالا ئی حصّوں پر ڈھانکنے کے لئے زنجیروں کے دو جال بنا ئے۔ 18 پھر اس نے کانسہ کی دوقطاریں بنائیں جو انار کی طرح دکھا ئی دیتی تھیں۔ اس نے اس کانسے کے جالوں کو ستون کے بالائی حصّہ کو ڈھکنے کے لئے بنا یا تھا۔ 19 ستون کے بالا ئی حصے جو ۴ کیوبٹ لمبے ستون پر پھو لوں کی مانند تھے۔ 20 ستونی بالا ئی حصے ستون پر تھے وہ کٹورہ نما جال کے بنے ہو ئے تھے اس جگہ پر دوسو انار کی قطاریں ستون کے با لا ئی حصوں پر تھے۔ 21 حورام نے ا ن کانسہ کے دوستونوں کو ہیکل کی پیش دہلیز پر رکھا تھا۔ ایک ستون داخلہ کے جنوبی جانب تھا دوسرا شمالی جانب اور جنوبی جانب کے ستون کا نام یاکن تھا اور شمالی ستون کا نام بوعز رکھا۔ 22 اس نے پھو ل نما ستونی بالا ئی حصّہ کو ستون کے اوپر رکھا اس طرح دونوں ستونوں کا کام ختم ہوا۔

23 تب حورام نے کانسہ کا گول حوض بنا یا یہ حوض “ سمندر” کہلا تا تھا۔ اس کا قطر تقریباً ۳۰ کیوبٹ تھا۔ یہ آرپار ۱۰ کیوبٹ تھا اور ۵ کیو بٹ گہرا تھا۔ 24 حوض کے باہری سرے چاروں طرف ایک دائرہ بنا ہوا تھا۔ اس دائرے کے نیچے حوض کے اطراف کانسے کے بنے کدّوؤں کی دو قطاریں تھیں۔ کانسے کے یہ کدو حوض کے ایک حصے کی شکل میں ایک اکائی میں بنے تھے۔ 25 حوض کانسے کے بنے ۱۲ بیلوں کے پیٹھ پر تھا۔ تمام ۱۲ بیل حوض کے مخالف سمت میں رخ کئے ہو ئے تھے۔ تین شمال کی جانب سے دیکھ رہے تھے۔ تین مشرق ، تین جنوب اور تین مغرب کی طرف۔ 26 حو ض کا باہری کنارہ تین انچ موٹا تھا۔ حوض کا کنارہ پیالہ کے کنارے کے مانند تھا۔ پھو ل کی پنکھڑ یوں کے جیسے تھے۔ تالاب میں ۰۰۰,۱۱ گیلن پانی کی گنجائش تھی۔

27 تب حورام نے دس کانسے کی گاڑیاں بنا ئیں۔ ہر ایک گاڑی ۴ کیوبٹ لمبی ، ۴ کیوبٹ چوڑی اور ۳ کیوبٹ اونچی تھی۔ 28 گاڑیاں مربع نما تختوں کو چوکھٹوں میں ترتیب کرکے بنا ئی گئی تھی۔ 29 چوکھٹ میں لگے تختوں پر شیر ببر ، بیل اور کروبی فرشتوں کی تصویریں کندہ تھیں۔ ببر اور بیلوں کے اوپر اور نیچے پھو لوں اور بیل کے پودو ں کو کندہ کیا گیا تھا۔ 30 ہر گاڑی میں ۴ کانسے کے پہیے اور ڈنڈے تھے۔ کونوں پر بڑے کانسہ کے کٹورے بنے تھے۔ سارے پھو لوں کے نقش کانسے میں کندہ کئے ہو ئے تھے۔ 31 کٹورے کے اوپری سِرے پر ہر ایک ڈھانچہ بنا ہوا تھا جو ایک کیوبٹ لمبا تھا۔ کٹورے کا کھلا حصہ گول ڈیڑھ کیوبٹ قطر کا تھا۔ اور کانسے کا نقش کندہ ڈھانچہ مربع نما تھا گول نہیں۔ 32 ڈھانچہ کے نیچے چار پہیئے تھے۔ پہیئے کا قطر ڈیڑھ کیوبٹ تھا پہیوں کے دُھرے گاڑی کے ساتھ ایک اکائی کی شکل میں بنے ہو ئے تھے۔ 33 پہیئے رتھ کے پہیوں کے مانند تھے۔ پہیوں کی ہر چیز ،دُھرے ، پٹھیا،ڈنڈے ( ڈریہ) اور ناہ کانسے کے بنے تھے۔

34 ہر گاڑی کے چار سہا رے چاروں کونوں پر تھے اور وہ ایک ہی ٹکڑے سے گاڑی میں بنے ہوئے تھے۔ 35 اور کانسے کی ایک دھاری ہرایک گاڑی کے اوپر کی اطراف لگی تھی۔یہ بھی گاڑی کے ساتھ ایک ہی ٹھوس ٹکڑے سے بنی تھی۔ 36 گاڑی کے بازو اور ڈھانچے پر کروبی فرشتوں ،ببر اور تاڑ کے درختوں کی تصویریں کانسے میں نقس کندہ تھیں۔ یہ تصویریں پوری گاڑی میں کندہ تھیں۔ 37 حورام نے دس گاڑیاں بنائی اور وہ سب ایک جیسی تھیں ہر گاڑی کانسہ سے بنی تھی۔ کانسہ کو پگھلا کر سانچے میں ڈا لا گیا تھا اس لئے سب گاڑیاں ایک جیسی اور ایک ہی ناپ کی تھیں۔

38 حورام نے دس کٹورے بھی بنائے تھے دس گاڑیوں میں ہر ایک کے لئے ایک کٹورہ تھا۔ ہر کٹورہ ۴ کیوبٹ چوڑا تھا اور ہر کٹورہ میں ۲۳۰ گیلن پانی کی گنجائش تھی۔ 39 حورام نے ہیکل کے جنوبی جانب پانچ گاڑیاں رکھیں اور دوسری پانچ گاڑیاں شمالی جانب۔ اس نے بڑے حوض کو ہیکل کے جنوب مشرقی کو نے میں رکھا۔ 40-45 حورام نے برتن ،چھوٹے بیلچے اور چھو ٹے کٹورے بھی بنائے۔ حورام نے یہ چیزیں بادشاہ سلیمان کی خواہش سے بنایا۔ یہ ان چیزوں کی فہرست ہے جو حورام نے خدا وند کی ہیکل کے لئے بنائے :

ستون۔۲

کٹورہ نما ستونی بالائی حصّہ۔۲

بالائی حصہ کے اطراف جال۔۲

دو جالوں کے لئے انار۔۴۰۰

دو قطاریں اناروں کے ہر جال کے لئے جو دو کٹوروں پر ڈھکی تھیں بالائی حصہ کے لئے جو ستون پر تھے۔

گاڑیاں مع کٹورے کے۔

۱۰ بڑا حوض مع ۱۲ بیلوں کے جو اسکے نیچے تھے۔

خدا وند کی ہیکل کے لئے بر تن ،چھو ٹے بیلچے ،چھو ٹے کٹورے اور تمام طشتریاں۔

حورام نے تمام چیزیں بادشاہ سلیمان کی خواہش کے مطابق بنائیں۔ یہ ساری چیزیں چمکائے ہوئے کانسے سے بنائی گئی تھیں۔ 46-47 سلیمان نے کانسے کا وزن کبھی نہیں کیا جو ان چیزوں کے بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ اس کو تولنا ممکن نہ تھا کیوں کہ بہت زیادہ کانسے کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس لئے جملہ کانسے کا وزن معلوم نہ ہو سکا۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ سب چیزیں سکّات اور ضرتان کے درمیان دریائے یردن کے قریب بنائی جائیں۔ انہوں نے یہ ساری چیزیں کانسے کو پگھلا کر سانچے میں ڈال کر بنایا۔ 48-50 سلیمان نے سونے کی اور کئی چیزیں بھی خدا وند کی ہیکل کے لئے بنانے کا حکم دیا۔ یہ سونے کی بنی وہ چیزیں ہیں جو سلیمان نے ہیکل کے لئے بنوائیں۔

سونے کی قربان گاہ ،

سونے کی میز ( خاص روٹی خدا کی نذر کے لئے اس میز پر رکھی جاتی )۔

خالص سونے کا چراغ دان ( پانچ جنوبی سمت اور پانچ شمالی سمت میں نہایت مقدس جگہ کے سامنے )

سونے کے پھو ل۔ شمعیں اور کانٹے۔

خالص سونے کے کٹورے ،چمٹے پیالے اور شمعوں کو جلتے رکھنے کے لئے برتن اور اوزار کوئلے وغیرہ کے لئے۔

سونے کے قبضے جو دروازے اور چوکھٹ میں لگائے جاتے ہیں ( نہایت مقدس جگہ کے لئے ) اور ہیکل کے صدر دروازوں کے لئے۔

51 اس طرح بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے لئے جیسا چاہا تھا اسی طرح کام کو ختم کیا۔ تب بادشاہ سلیمان نے وہ چیزیں لیں جو اسکے باپ داؤد نے خاص مقصد کے لئے بچائی تھیں۔ وہ یہ سب چیزیں ہیکل میں لایا اس نے سونے اور چاندی کو خدا وند کی ہیکل کے خزانہ میں رکھا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International