Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 26-28

یہوداہ کا بادشاہ عُزّیاہ

26 تب یہوداہ کے لوگوں نے عُزّیاہ کو امصیاہ کی جگہ نیا بادشاہ چُنا۔ امصیاہ عُزّیاہ کا باپ تھا۔ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت عزیاہ ۱۶ سال کا تھا۔ عُزّیاہ نے دوبارہ ایلوت کے شہر کو بنا یا اور اسے واپس یہوداہ کو دیا۔ عُزّیاہ نے امصیاہ کے مر نے کے بعد جب وہ اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا تو یہ کیا۔ عُزّیاہ کی عمر ۱۶ سال کی تھی جب وہ بادشاہ بنا۔ اس نے یروشلم میں ۵۲ سال حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام یکو لیاہ تھا۔ یکو لیاہ یروشلم کی تھی۔ عزیاہ نے وہی کیا جو خدا وند نے چا ہا تھا۔ اس نے خدا کی اطا عت اسی طرح کی جس طرح اس کے باپ امصیاہ نے کی۔ عُزّیاہ زکر یاہ کی زندگی میں خدا کے راستے پر چلا۔ زکر یاہ نے عزیاہ کو تعلیم دی تھی کہ خدا وند خدا کی عزت اور اسکی اطا عت کس طرح کر نی چاہئے۔ جب عُزّیاہ نے خدا وند خدا کی اطا عت کی تو اس کو کامیابی ملی۔ عُزّیاہ نے فلسطینی لوگوں کے خلاف ایک جنگ لڑی۔ اس نے جات اور یبنہ اور اشدود شہروں کی دیواریں گرا دیں۔ عزیاہ نے اشدود شہر کے پاس اور فلسطینی لوگوں کے درمیان دوسری جگہوں پر شہر بسا ئے۔ خدا نے عزیاہ کو فلسطینیوں سے اور جو ر بعل کے شہر میں اور میو نی میں رہنے والے عرب لوگوں سے لڑ نے میں مدد کی۔ عمّونی عزیاہ کو خراج تحسین دیتے تھے۔ عُزّیاہ کا نام مصر کی سر حد تک مشہور ہوا کیوں کہ وہ بہت طاقتور ہو گیا تھا۔ عزیاہ نے یروشلم میں کو نے کے پھا ٹک اور وادی کے پھا ٹک اور جہاں دیوار مڑ تی تھی وہاں مینار بنوائے۔ اور اس نے اسے فصیلدار بنا یا۔ 10 عُزّیاہ نے ریگستان میں مینار بنوائے اس نے بہت سے کنوئیں بھی کھد وائے۔ اس کے پاس پہا ڑی دامن اور میدا نی علا قوں میں بہت سے مویشی تھے۔ اس کے پاس پہا ڑوں اور زر خیزی علا قوں میں کسان تھے۔ اس نے ایسے آدمیوں کو بھی رکھا تھا جو ان کھیتوں کی نگرانی کر تے تھے جن میں انگور ہو تے تھے۔ اس کو زراعت سے لگاؤ تھا۔ 11 عُزّیاہ کے پاس تربیت یافتہ فوج تھی۔ اسکے سکریٹری یعی ایل اور عہدیدار معسیاہ نے سپا ہیوں کو منظم کیا اور انہیں گنا اور انہیں حنانیاہ جو کہ بادشاہ کا ایک عہدیدار تھا اس کی رہنمائی میں مختلف گروہوں میں بانٹ دیا۔ 12 سپاہیوں کے اوپر ۶۰۰,۲ قائدین تھے۔ 13 وہ خاندانی قائدین ۵۰۰ ,۳۰۷ فو جی آدمیوں کے داروغہ تھے جو بڑی طا قت سے لڑ تے تھے۔ ان سپا ہیوں نے دشمنوں کے خلاف بادشاہ کی مدد کی تھی۔ 14 عزیاہ نے فوج کو ڈھا لیں ، بر چھے سر کے ٹو پ ، زرہ بکتر ، کمان ، اور گو پھن کے پتھر دیئے تھے۔ 15 یروشلم میں عزیاہ نے جو مشینیں بنوائیں وہ ہوشیار لوگوں کی ایجاد تھی۔ ان مشینوں کو میناروں پر اور دیواروں کے کو نوں پر رکھا گیا تھا۔ ان مشینوں کا استعمال تیر چلا نے اور بڑے پتھروں کو پھینکنے کے لئے کیا جا تا تھا۔ عُزّیاہ مشہور ہوا۔ دور و دراز کی جگہوں کے لوگ اس کے نام سے واقف ہوئے۔ اس کے پاس بڑی مدد تھی اور وہ طاقتور بادشاہ ہو گئے۔ 16 لیکن جب عُزّیاہ طا قتور ہو گیا تو اس کے غرور نے اس کو تباہ کیا۔ وہ خدا وند اپنے خدا کے خلاف گناہ کیا۔ وہ خدا وند کی ہیکل میں اور قربان گاہ میں بخور جلانے کے لئے گیا۔ 17 کاہن عزر یاہ اور ۸۰ بہادر کاہن جو خدا وند کی خدمت کرتے تھے وہ عزیاہ کے ساتھ ہیکل میں گئے۔ 18 وہ لوگ عز یاہ کے روبرو ہوئے۔ انہوں نے اس کو کہا ، ’ ' عزیاہ ! یہ تمہارا کام نہیں ہے کہ خدا وند کے لئے خوشبو جلا ئے۔ ایسا کر نا تمہارے لئے اچھا نہیں۔ وہ کاہنوں اور ہارون کی نسل ہی ہیں جو خدا وند کے لئے خوشبو جلا تے ہیں۔ وہی لوگ ہیں جو مقدس خدمت اور خوشبو جلا نے کے لئے مخصوص کئے گئے ہیں۔ مُقدس ترین جگہ سے باہر جاؤ تم اطا عت گزار نہیں رہے خدا وند خدا تم کو اس کے لئے عزت نہیں دیگا !” 19 لیکن عُزّیاہ غصہ میں آیا اس کے ہاتھ میں خوشبو جلانے کے لئے کٹو رہ تھا۔ جس وقت عزیاہ کاہنوں پر غصہ میں تھا۔ اس وقت اس کی پیشانی پر کو ڑھ پھو ٹ پڑا۔ یہ واقعہ خدا وند کے ہیکل میں بخور کی قربان گاہ پر کاہنوں کے سامنے ہوا۔ 20 کاہنوں کا قائد عزریاہ اور تمام کاہنوں نے عزیاہ کو دیکھا وہ اس کی پیشانی پر جذام دیکھ سکتے تھے۔ کاہنوں نے جلدی سے عزیاہ کو ہیکل کے باہر جانے کے لئے مجبور کیا۔ عُزّیاہ نے خود جلدی کی کیوں کہ خدا وند نے اسکو سزا دی تھی۔ 21 کیوں کے بادشاہ عزیاہ مرنے تک کو ڑ ھ کی بیماری میں مبتلا رہا اور وہ ایک الگ گھر میں رہتا تھا وہ خدا وند کی ہیکل کے اندر داخل نہیں ہو سکتا تھا۔ عُزیاہ کے بیٹے یو تام نے شاہی محل کے آدمیوں کو قابو میں رکھا اور حکمراں بن گیا۔ 22 دوسرے کارنامے شروع سے آخر تک جو عُزیاہ نے کیں وہ اموز کے بیٹے یسعیاہ نبی نے لکھا ہے۔ 23 عُزّیاہ مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے قریب دفن ہوا۔ عُزّیاہ کو بادشاہوں کے قبرستان کے قریب دفنا یا گیا کیوں کہ لوگوں نے کہا ، “عُزّیاہ کو کوڑھ ہے۔” یوتام عُزّیاہ کی جگہ نیا بادشا ہوا۔ یوتام عُزّیا ہ کا بیٹا تھا۔

یہوداہ کا بادشا ہ یو تام

27 یو تام جب بادشاہ ہوا تو وہ ۲۵ سال کا تھا۔ اس نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام یرُوسہ تھا۔ یرُ وسہ صدوق کی بیٹی تھی۔ یو تام نے وہی کیا جو خدا وند نے چا ہا۔ وہ اپنے باپ عُزّیاہ کی طرح خدا کی اطا عت کی لیکن یوتام خدا وند کی ہیکل میں خوشبو جلا نے کے لئے داخل نہیں ہوا جیسا کہ اس کے باپ نے کیا تھا۔ لیکن لوگوں نے گناہ کر نا جاری رکھا۔ یو تام نے خدا وند کی ہیکل کے اوپری دروازے کو دوبارہ بنا یا۔ اس نے عوفل نامی جگہ میں دیوار پر بہت سے کام کئے۔ یو تام نے یہوداہ کے پہا ڑی ملک میں بھی شہر بنائے۔ یو تام نے جنگل میں مینار اور قلعے بنوائے۔ یو تام عمّونی لوگوں کے بادشاہ اور اس کی فوج کے خلاف بھی لڑا اور انہیں شکست دی۔ اس لئے ہر سال تین سالوں تک عمّونی لوگوں نے یوتام کو ۴/۳ ۳ ٹن چاندی ، ۶۲۰۰۰ بوشل گیہوں اور ۰۰۰ , ۶۲ بو شل بارلی دیئے۔ یو تام طا قتور ہو گیا۔ کیوں کہ اس نے خدا وند اپنے خدا کی مرضی کے مطا بق اس کے حکم کی اطا عت گزاری کی۔ دوسرے کام جو یوتام نے کئے اور اس کی جنگوں کے تعلق سے “ تاریخ سلاطین اسرائیل اور یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھا ہے۔ یو تام جب بادشاہ ہوا تو اس کی عمر ۲۵ سال تھی۔ اس نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی۔ تب یو تام مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا۔ لوگوں نے اس کو شہر داؤد میں دفنا یا۔ یو تام کا بیٹا آخز اس کی جگہ پر بادشاہ ہوا۔

یہوداہ کا بادشاہ آخز

28 جب آخز بادشاہوا تو وہ ۲۰ سال کا تھا۔ اس نے یروشلم میں۱۶ سال حکومت کی۔آخز اپنے آبا ؤ اجداد کی طرح سچا ئی سے نہیں رہا جیسا کہ خداوند نے چا ہا تھا۔ آخز اسرائیلی بادشا ہو ں کے برے راستوں پر چلا۔ اس نے بعل دیوتا کی عبادت کے لئے مورتیاں بنانے کے لئے سانچے کا استعمال کیا۔ آخز نےبن ہنوم کی وادی میں بخور جلائے۔اس نے اپنے بیٹوں کو آ گ میں جلا کر قربانی پیش کی۔اس نے وہ تمام خوفناک گناہ کئے جسے اس ملک میں رہنے وا لے آدمیوں نے کیا تھا۔خداوند نے ان آدمیو ں کو باہرجانے کے لئے مجبور کیا تھا جب اسرائیل کے لوگ اس سر زمین پر آئے تھے۔ آخز نے پہاڑی پر اعلیٰ جگہو ں پر اور ہر درخت کے نیچے قربانی پیش کی اور بخور جلا ئے۔ 5-6 آخز نے گناہ کئے اس لئے خداوند اس کے خدا نے ارام کے بادشا ہ کو اسے شکست دینے دیا۔ارام کے بادشا ہ اوراس کی فوج نے آخزکو شکست دی اور یہودا ہ کے کئی لوگوں کو قیدی بنایا۔ارام کے بادشا ہ نے ان قیدیوں کو شہر دمشق لے گیا۔خداوند نے اسرائیل کے بادشا ہ فقح کو بھی آخز کو شکست دینے دیا۔فقح کے باپ کا نام رملیاہ تھا۔ فقح اور اس کی فوج نے ایک دن میں یہودا ہ کے ۱۲۰۰۰۰ بہادر سپا ہیوں کو مار ڈا لا۔کیو ں کہ اس نے خداوند خدا کے احکام کو نہیں مانا جسکی احکام کی تعمیل انکے آبا ء واجداد کرتے تھے۔ زکری افرائیم کا ایک بہادر فوجی تھا۔زکری نے بادشا ہ آخز کے بیٹے معسیاہ کو ، بادشا ہ کے محل کے نگراں کار عہدے دار عزر یقام کو اور بادشا ہ کے دوسرے درجے کے سپہ سالار القانہ کو مار ڈا لا۔ اسرائیلی فوج نے یہودا ہ میں رہنے وا لے انکے ۰۰۰,۲۰۰ رشتے داروں کو پکڑا۔ انہوں نے عورتیں ، بچے اور یہودا ہ سے بہت قیمتی چیزیں لیں۔ بنی اسرائیلی ان قیدیوں اور ان چیزوں کو سامریہ شہر کو لے گئے۔ لیکن وہاں خداوند کے نبیوں میں سے ایک نبی وہاں تھا۔اس نبی کانام عودید تھا۔عودید اسرائیلی فوج سے ملا جو کہ سامریہ واپس آئی تھیں۔عودید نے اسرائیل کی فوج سے کہا، “خداوند خدا جسکی تمہا رے آبا ء واجداد نے اطاعت کی اس نے تم کو یہودا ہ کے لوگوں کو شکست دینے دی کیو ں کہ وہ ان پر غصہ میں تھا۔تم نے یہودا ہ کے لوگوں کو بہت کمینگی سے سزادی اور مار ڈا لا اب خدا تم پر غصہ میں ہے۔ 10 تم یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کو غلاموں کی طرح رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہو تم لوگو ں نے بھی خداونداپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے۔ 11 اب میری بات سُنو، “اپنے جن بھا ئی بہنو ں کو تم لوگو ں نے قیدی بنایا ہے انہیں واپس کردو۔ اسے کرو کیونکہ خداوند کا بھیانک غصّہ تمہا رے خلاف ہے۔ 12 تب افرائیم کے چند قائدین نے اسرائیل کی فوجوں کو جنگ سے گھر واپس ہو تے دیکھا۔ وہ قائدین اسرائیل کی فوجوں سے ملے اور انہیں انتباہ دیا۔وہ قائدین یہوحنان کا بیٹا عزریاہ، سلیموت کا بیٹا برکیاہ ، سلوم کا بیٹا یحزقیاہ اور خدلی کا بیٹا عماسا تھے۔ 13 ان قائدین نے اسرائیلی سپا ہیوں سے کہا ، “یہوداہ سے قیدیوں کو یہاں مت لا ؤ۔اگر تم ایسا کرو گے تو یہ ہم لوگوں کے لئے یہ خداوند کے خلاف بُرا گناہ کرنے کے برابر ہو گا۔ اور وہ ہمارے گناہ اور قصور کے خلاف بُرا کرے گا۔ اور خداوند ہم لوگو ں کے خلاف بہت غصّے میں آجا ئے گا !” 14 اس لئے فوجوں نے قیدیوں اور قیمتی چیزوں کو ان قائدین اور بنی اسرائیلیوں کو دے دیا۔ 15 قائدین ( یحزقیاہ برکیاہ ،اور عماسا ) کھڑے ہو ئے اور انہوں نے قیدیوں کی مدد کی۔ان چاروں آدمیوں نے کپڑو ں کو لیا جو اسرائیلی فوج نے لئے تھے اور اسے ان لوگوں کو دیا جو ننگے تھے۔ان قائدین نے ان لوگوں کو جو تے بھی دیئے۔انہوں نے یہوداہ کے قیدیوں کو کچھ کھانے پینے کو دیا۔ انہوں نے ان لوگوں کی تیل کی مالش کی۔ تب افرائیم کے قائدین نے کمزور قیدیوں کو گدھے پر چڑھا یا اور ان کو انکے گھر یریحو ، تار کے درخت کا شہر ان کے خاندان کے پاس بھیجا۔ تب وہ چاروں قائدین اپنے گھر سامر یہ کو واپس ہوئے۔ 16-17 اُسی وقت ادوم کے لوگ پھر آئے انہوں نے یہوداہ کے لوگوں کو شکست دی ادومیوں نے لوگوں کو قیدی بنا یا اور قیدیوں کی طرح مانگنے گئے۔ اس لئے بادشاہ آخز نے اسور کے بادشاہ سے مدد مانگی۔ 18 فلسطینی لوگوں نے بھی جنوبی یہودا ہ اور پہا ڑی شہروں پر حملہ کیا۔ فلسطینیوں نے بیت شمس ایا لون ، جدیروت ، سو کو ، تمنہ اور جمضو کے شہروں پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے ان شہروں کے نزدیک کے گاؤں پر بھی قبضہ کر لیا۔ پھر ان شہروں میں فلسطینی رہنے لگے۔ 19 خدا وند نے یہوداہ کو مصیبت دی۔ کیوں کہ یہوداہ کے بادشاہ آخز نے یہوداہ کے لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے اکسا یا۔ وہ خدا وند کا بہت نا فرمان تھا۔ 20 اسور کا بادشاہ تگلت پلنا صر آیا اور آخز کو مدد دینے کے بجائے تکلیف دی۔ 21 آخز نے کچھ قیمتی چیزیں خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل اور شہزادوں کے محل سے لیا۔ آخز نے ان چیزوں کو اسور کے بادشاہ کو دیں لیکن اس نے آخز کی مدد نہیں کی۔ 22 آخز کی پریشانیوں کے وقت اس نے اور زیادہ برے گناہ کئے اور خدا وند کا اور زیادہ نا فرمان ہو گیا۔ 23 اس نے دمشق کے لوگوں کی پرستش والے خدا ؤں کو قربانی پیش کی۔ دمشق کے لوگوں نے آخز کو شکست دی۔ اس لئے اس نے دل میں سو چا ، “ارام کے لوگوں کے خدا ؤ ں کی پر ستش نے انہیں مدد دی اگر میں ان خدا ؤ ں کو قربانی پیش کروں تو ممکن ہے وہ بھی میری مدد کریں۔” آخز نے ان خدا ؤں کی پرستش کی۔ لیکن یہ سب بت اس کو اور سارے اسرائیلیوں کو گناہ کرانے کا سبب بنے۔ 24 آخز نے ہیکل سے چیزوں کو جمع کیا اور انہیں توڑ کر ٹکڑے کر دیا۔ تب اس نے خدا وند کے گھر کے دروازوں کو بند کر دیا۔ اس نے قربان گاہیں بنائیں۔ اور انہیں یروشلم کی ہر گلی کے کونے پر رکھی۔ 25 آخز نے یہوداہ کے ہر شہر میں بخور جلانے اور دوسرے خدا ؤں کی پرستش کر نے کے لئے اعلیٰ جگہ بنائی۔ آخز نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو ناراض کیا۔ 26 دوسری چیزیں جو آخز نے شروع سے آخر تک کیں وہ “تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل ” نا می کتاب میں لکھا ہے۔ 27 آخز مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا۔ لوگوں نے آخز کو شہر یروشلم میں دفن کیا لیکن انہوں نے آخز کو اس قبرستان میں نہیں دفن کیا جہاں اسرائیل کے بادشاہ دفن کئے گئے تھے۔ حزقیاہ آخز کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔ حزقیاہ آخز کا بیٹا تھا۔

رومیوں 13

اپنی حکومتوں کے تابعدار رہو

13 ہر شخص کو چاہئے کہ اعلیٰ حکومتوں کا تا بعدار ر ہے۔کیوں کہ کو ئی ایسی حکو مت نہیں جو خدا کی طرف سے نہ ہو۔ اور جو حکومتیں موجود ہیں وہ خدا کی طرف سے مقرّر ہیں۔ پس جو کوئی حکومت کی مخالفت کر تا ہے ’وہ خدا کے قائم کردہ حکم کی مخالفت کر تا ہے‘ اور جو خدا کے قائم کردہ حکم کی مخالفت کرتے ہیں وہ سزا پائینگے۔ دیکھو کو ئی بھی حاکم اس شخص کو نہیں ڈراتا ہے جو نیکی کر تا ہے بلکہ اسی کو ڈراتا ہے جو بدکاری کر تا ہے۔ اگر تم حاکم سے نہیں ڈرناچاہتے ہو تو نیکی کے کام کرو۔ تمہیں اسکی طرف سے تعلیم ملے گی۔

جو حکومت کر تا ہے وہ خدا کا خادم ہے وہ تیری بھلا ئی کے لئے ہے لیکن اگر تو بدی کرے تو اس سے ڈرنا چاہئے کیوں کہ اس کے پاس تلوار بے فائدہ نہیں ہے۔ جیسا کہ وہ خدا کا خادم ہے۔ جو برے کام کر نے والوں کو سزا دینے کے لئے غضب لا تا ہے۔ اسی لئے حاکم کی تابعداری ضروری ہے۔ نہ صرف غضب کے ڈر سے ضروری ہے بلکہ ضمیر کے لئے۔

اسی لئے تم محصول بھی انہیں دیتے ہو کیوں کہ وہ خدا کے خادم ہیں جو اپنے مخصوص فرض کو نبھا نے میں لگے رہتے ہیں۔ جس کسی کا حق ہو ادا کرو محصول باقی ہو تو محصول ادا کرو جس کی مال گزاری باقی ہو اس کو مال گزاری دو ، جس سے ڈرنا چاہئے اس سے ڈرو اور جس کی عزت کر نی چاہئے اس کی عزت کرو۔

محبت ہی شریعت

تم کسی طرح سے کسی کے قرضدار نہ رہو لیکن یاد رکھو جو قرض تمہارا ہے وہ ایک دوسرے کے ساتھ محبت کر نا ہے۔کیوں کہ جو دوسروں سے محبت رکھتا ہے وہ اسی طرح شریعت پر عمل کر تا ہے۔ کیوں کہ شریعت کہتی ہے، “زنا نہ کر،خون نہ کر ،چوری نہ کر ،دوسروں کی چیزوں کی خواہش نہ کر” [a] اور انکے سوا اور جو کوئی حکم ہو ان سب کا خلا صہ اس بات میں پا یا جاتا ہے کہ “اپنے پڑوسی سے اسی طرح محبت رکھو جس طرح تم اپنے آپ سے رکھتے ہو۔” [b] 10 محبت اپنے ساتھی سے بدی نہیں کرتی ا س واسطے محبت شریعت کی تعمیل ہے۔

11 یہ سب کچھ تم اس لئے کرو کہ جیسے تم جانتے ہو نازک وقت میں ہم رہ رہے ہیں تم جانتے ہو کہ تمہا رے لئے اپنی نیند سے بیدار ہو نے کا وقت آگیا ہے کیوں کہ جس وقت ہم ایمان لا ئے تھے اس وقت کی نسبت اب ہماری نجات بہت قریب ہے۔ 12 رات [c] لگ بھگ گذر گئی اور دن [d] نکلنے والا ہے اس لئے آؤ ہم تا ریکی کے کاموں کو ترک کرکے روشن ہتھیار باندھ لیں۔ 13 اس لئے ہم ویسے ہی شائستگی سے رہیں جیسے دن کے وقت رہتے ہیں۔ اس لئے غیر معیاری دعوتوں اور نشہ بازی سے، زناکاری، شہوت پرستی سے جھگڑے اور حسد سے دور رہو۔ 14 بلکہ خداوند یسوع مسیح کو پہن لو یہ مت سوچو کہ تمہا رے گناہوں کی تشفیّ کیسے کی جا ئے اور برے کام کرنے کی خواہش کیسے پورا کریں فکر مت کر۔

زبُور 23

داؤد کا نغمہ

23 خداوند میرا چوپان ہے۔
    جن چیزوں کی بھی مجھے ضرورت ہوگی ، ہمیشہ میرے پاس رہيں گی۔
ہری ہری چراگاہوں میں وہ مجھے سکھ سے رکھتا ہے۔
    وہ مجھ کو راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔
وہ اپنے نام کی خاطر میری رُوح کو نئی قوّت دیتا ہے۔
    وہ مجھ کو صداقت کی راہ پر چلا تا ہے یہ دکھا نے کے لئے کہ وہ سچ مچ میں اچھّا ہے۔
میں موت کی اندھیری وا دی سے گذرتے ہو ئے بھی نہیں ڈروں گا۔
    کیوں کہ خداوند میرے ساتھ ہے۔ تیرا عصا اور چھڑی مجھے تسلی دیتی ہے۔
اے خداوند! تو میرے دشمنوں کے روُ برو میرے آگے دستر خوان بچھاتا ہے۔
    تو نے سرپر تیل انڈیلاہے۔ میرا پیالہ لبریز ہے اور چھلک رہا ہے۔
بھلا ئی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی۔
    میں خداوند کے گھر میں ایک طویل مدّت کے لئے قیام کروں گا۔

امثال 20:11

11 بچہ بھی اپنے اعمال سے پہچاناجا تا ہے کہ وہ اچھا ہے یا بُرا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center