Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 14-16

14 ابیاہ نے اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ آرام کیا۔ لوگوں نے اس کو داؤد کے شہر میں دفنایا۔ تب ابیاہ کا بیٹا آسا ابیاہ کی جگہ نیا بادشاہ ہوا آسا کے زمانے میں ملک میں دس سال تک امن رہا۔

یہوداہ کا بادشاہ آسا

آسا نے خدا وند اپنے خدا کے لئے اچھے اور صحیح کام کئے۔ آسا نے ان غیر ملکی قربان گاہوں کو ہٹا دیا جن کا استعمال مورتیوں کی پرستش کے لئے ہوتا تھا۔ آسا نے اعلیٰ جگہوں کو ہٹا دیا اور یادگار پتھروں کو تباہ کر دیا اور آسا نے آشیرہ کے ستون کو توڑ ڈا لا۔ آسا نے یہوداہ کے لوگوں کے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے راستے پر چلنے کا حکم دیا اور آسا نے خدا وند کے احکام کی تعمیل کرنے کا حکم دیا۔ آسا نے اعلیٰ جگہوں اور بخور کی قربان گاہوں کو یہوداہ کے شہروں سے ہٹا دیا۔ اس لئے جب آسا بادشاہ تھا تو مملکت میں امن تھا۔ آسا نے یہوداہ میں امن کے زمانے میں شہروں کو طاقتور بنایا آسا نے ان برسوں میں کوئی جنگ نہیں کی۔ کیوں کہ خدا وند نے اسے امن عطا کیا تھا۔ آسا نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، “ہم ان شہروں کو اور اسکے اطراف دیواروں کو بنائیں۔ ہم مینار ، پھا ٹکیں اور پھا ٹکوں میں سلا خیں لگائیں۔ جب تک ہم اس ملک میں زندہ ہیں ہم یہ کریں۔ یہ ہمارا ملک ہے۔ کیوں کہ ہم خدا وند ہمارے خدا کے راستے پر چلے ہیں۔ اس نے ہمارے چاروں طرف ہمیں امن بخشا ہے۔”اس لئے انہوں نے یہ سب بنایا اور کامیاب ہوئے۔ آسا کے پاس ۰۰۰, ۳۰۰ آدمیوں کی فوج یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھی اور ۰۰۰,۸۰ ۲ آدمی بنیمین کے خاندانی گروہ سے تھے۔ یہوداہ کے آدمی بڑی ڈھا لیں اور بر چھے لئے ہو ئے تھے۔ بنیمین کے آدمی چھوٹی ڈھالیں اور کمان لئے ہو ئے تھے وہ سب طاقتور اور ہمت وا لے تھے۔ تب زارح آسا کی فوج کے خلاف آیا۔ زارح اتھوپیا کا تھا۔زارح کے پاس ۰۰۰,۰۰۰,۱ آدمی اور ۳۰۰ رتھ اس کی فوج میں تھے۔ زارح کی فوج مر یسہ کے شہر تک گئی۔ 10 آسا زارح کے خلاف لڑنے کے لئے گیا۔آسا کی فوج مریسہ کی صفاتہ کی وادی میں جنگ کے لئے تیار تھی۔ 11 آسا نے خداوند کو پکارا اور کہا، “خداوند تو ہی طاقتور لوگو ں کے خلاف کمزورلوگوں کی مدد کر سکتا ہے۔ اے خداوند میرے خدا ہماری مدد کر ہم تجھ پر انحصا رکرتے ہیں۔ ہم تیرے نام پر اس بڑی فوج سے جنگ کر تے ہیں۔ اے خداوند تو ہمارا خدا ہے۔ اپنے خلاف کسی کو جیتنے نہ دے۔” 12 تب خداوند نے یہودا ہ کی طرف سے آسا کی فوج کا استعمال کوش کی فوج کو شکست دینے کے لئے کیا اور کوش کی فوج بھاگ کھڑی ہو ئی۔ 13 آسا کی فوج نے کوش کی فوج کا پیچھا مسلسل جرار شہر تک کیا۔ کوش کے لوگ اتنے زیادہ مارے گئے کہ وہ جنگ کرنے کے لئے ایک فوج کے طور پر پھر جمع نہ ہو سکے۔ آسا اور اس کی فوج نے دشمن سے دوسری قیمتی چیزیں لے لیں۔ 14 آ سا اور اس کی فوج نے جرار کے قریب تمام شہروں کو ہرا دیا۔ ان شہرو ں میں رہنے وا لے لو گ خداوند سے ڈرتے تھے۔ ان شہرو ں میں بے شمار قیمتی چیزیں تھیں۔ آسا کی فوجوں نے ان شہرو ں سے ان قیمتی چیزوں کو لے لیا۔ 15 آسا کی فوج نے ان خیموں پر بھی حملہ کیا جن میں چرواہے رہتے تھے۔ وہ ان کے مینڈھے اور اونٹ لے گئے تب آسا کی فوج یروشلم واپس گئی۔

آسا کی تبدیلیاں

15 خدا کی رُو ح عزریا ہ پر آئی۔ عزریاہ عودید کا بیٹا تھا۔ عزریاہ آسا سے ملنے گیا۔ عزریاہ نے کہا ، “آسا اور تم یہودا ہ اور بنیمین کے لوگومیری بات سنو ! خداوند تمہا رے ساتھ ہے جب تک تم اس کے ساتھ ہو۔اگر تم خداوند کو تلاش کرو تو تم اسے پا ؤ گے لیکن اگر تم اسے چھوڑو تو وہ تمہیں چھوڑدے گا۔ بہت عرصے تک اسرائیل بغیر سچے خدا اور بغیر تعلیم دینے وا لے کا ہن اور بغیر اصولوں کے تھا۔ لیکن جب بنی اسرائیل مصیبت میں تھے ، تو وہ دوبارہ خداوند خدا کی طرف رجوع ہو ئے۔ وہ اسرائیل کا خدا ہے انہوں نے خداوند کی تلاش کی اور اسے پا یا۔ اس مصیبت کے وقت میں کو ئی بھی آدمی سلامتی سے سفر نہیں کر سکتا تھا کیونکہ بہت زیادہ تشدد کی وجہ سے قوموں کے باشندے درہم بر ہم ہو گئے تھے۔ ایک قوم دوسری قوم کو تباہ کرتی اور ایک شہر دوسرے شہر کو تباہ کرتا۔ ایسا ہو رہا تھا کیونکہ خدا نے ان کو ہر قسم کی مصیبت میں مبتلا کیا تھا۔ لیکن آسا تم اوریہوداہ اور بنیمین کے لوگ طاقتور رہو کمزور نہ ر ہو۔ پست ہمت نہ بنو کیو ں کہ تمہیں اچھے کا موں کا صِلہ ملے گا۔” آسا نے جب ان باتوں اور عودید نبی کے پیغام کو سُنا تو وہ بہت حوصلہ مند ہوا تب اس نے سارے یہودا ہ اور بنیمین کے ملک سے نفرت انگیز مورتیوں کو ہٹا دیا۔ اور اس نے افرائیم کے پہاڑی ملک میں اپنے قبضہ میں لا ئے گئے شہروں سے مورتیوں کو ہٹا دیا اور اس نے خداوند کی اس قربان گا ہ کی مرمت کی جو خداوند کی ہیکل کے پاس پیش دہلیز کے سامنے تھی۔ تب آسا یہودا ہ اور بنیمین کے تمام لوگوں کو جمع کیا۔اس نے افرائیم منسی اور شمعون خاندانوں کو بھی جمع کیا جو اسرائیل کے ملک سے یہودا ہ کے ملک میں رہنے کیلئے آئے تھے۔ ان کی بہت بڑی تعداد یہودا ہ میں آئی۔ کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ خداوند آسا کا خدا آسا کے ساتھ ہے۔

10 آسا اور وہ لوگ جو یروشلم میں پندرہویں سال کے تیسرے مہینے میں آسا کی حکومت میں جمع تھے۔ 11 اس وقت انہوں نے خداوند کو ۷۰۰ بیل اور ۰۰۰,۷ بھیڑیں اور بکریاں قربانی پیں کیں۔آسا کی فوج نے ان جانورو ں کو اور دوسری قیمتی چیزیں ان کے دشمنوں سے لیں۔ 12 تب انہوں نے آبا ؤ اجداد کے خداوند خدا کی خدمت پوری دل و جان سے کرنے کا ایک معاہدہ کیا۔ 13 کو ئی آدمی جو خداوند خدا کی خدمت سے انکار کرتا تھا ماردیا جا تا تھا۔ اس بات کی کو ئی اہمیت نہیں کہ وہ آدمی اہم تھا یا غیر اہم یا پھر وہ آدمی عورت تھی یا مرد۔ 14 تب آسا اور لوگوں نے خداوند سے حلف لیا۔ انہو ں نے زوردار آواز سے پکا را انہوں نے بِگل بجائے اور مینڈھوں کے سنگ پھونکے۔ 15 یہودا ہ کے لوگ حلف کے متعلق خوش تھے کیونکہ انہوں نے اپنے دِل سے وعدہ کیا تھا۔ شوق سے انہوں نے خدا کو تلاش کیا اور اس کو پا یا۔اس لئے خداوند نے سارے ملک میں امَن بحال کیا۔ 16 بادشا ہ آسا نے اس کی ماں معکہ کو رانی کے عہدے سے ہٹا دیا۔ آسانے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس نے آشیرہ کے لئے ایک خوفناک ستون بنایا تھا۔آسا نے اس ستون کو کاٹ دیا۔اور اسکے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیئے اسنے ان چھوٹے ٹکڑو ں کو قدرون کی وادی میں جلادیا۔ 17 اعلیٰ جگہوں کو یہودا ہ سے نہیں ہٹایا گیا۔ لیکن آسا کا دِل زندگی بھر خداوند کا وفادار رہا۔ 18 آسا نے ان مقدس نذرانوں کو رکھا جنہیں اس نے اور اس کے باپ نے خداوند کی ہیکل میں پیش کئے تھے۔ وہ چیزیں چاندی اور سونے کی بنی تھیں۔ 19 آسا کی ۳۵ سالہ حکومت میں کو ئی جنگ نہیں ہو ئی۔

آسا کے آخری سال

16 آسا کا بطو ر بادشاہ کے ۳۶ ویں سال بعشا نے یہوداہ کے ملک پر حملہ کیا۔ بعشا اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ وہ رامہ شہر کو گیا اور اس کو ایک قلعہ بنایا۔ بعشا نے رامہ شہر کو یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس جانے اور اس کے پاس سے لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے استعمال کیا۔ آسا نے خدا وند کی ہیکل کے گودام میں رکھے چاندی اور سونا کو لیا اور اس نے شاہی محل سے چاندی سونا لیا۔ تب آسا خبر رسانوں کو بن ہدد کے پاس بھیجا۔ بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا اور وہ دمشق شہر میں رہتا تھا آسا کے پیغام میں کہا گیا : “بن ہدد!میرے اور تمہارے درمیان ایک معاہدہ ہونے دو جس طرح تمہارے اور میرے باپ نے معاہدہ کیا تھا۔ دیکھو ! میں تمہیں چاندی اور سونا بھیج رہا ہوں اب اپنا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ بعش سے توڑ و۔ اس لئے وہ مجھے تنہا چھو ڑیگا اور مجھے پریشان نہیں کرے گا۔” بن ہدد نے بادشاہ آسا کی بات منظور کر لی۔ بن ہدد نے اس کی فوجوں کے سپہ سالاروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کر نے بھیجا۔ ان سپہ سالاروں نے عیون ، دان اور ابیل مائم شہروں پر حملہ کیا۔ انہوں نے ملک نفتا لی کے ان تمام شہروں پر حملہ کیا جہاں خزانے رکھے ہوئے تھے۔ بعشا نے اسرائیل کے شہروں پر حملے کی بات سُنی۔ اس لئے اس نے رامہ میں قلعہ بنانے کا کام روک دیا اور اپنا کام چھو ڑ دیا۔ تب بادشاہ آسا نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جمع کیا وہ رامہ شہر کو گئے اور لکڑی اور پتھر اٹھا لائے جس کو بعشا نے قلعہ بنانے میں استعمال کیا تھا۔ آسا اور یہوداہ کے لوگوں نے پتھروں اور لکڑی کا استعمال جبعہ اور مضفا ہ شہروں کو مضبوط بنانے کے لئے کیا۔ اس وقت حنانی نبی یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس آیا۔ حنانی نے اس سے کہا ، “آسا ، تم نے مدد کے لئے ارام کے بادشاہ پر انحصار کیا اور خدا وند اپنے خدا پر نہیں کیا تمہیں خدا وند پر بھروسہ کر نا چاہئے تھا۔ لیکن تم نے مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ نہ کیا۔ ارام کے بادشاہ کی فوج تمہارے پاس سے بھا گ گئی۔ کوش ( اتھوپیا ) اور لیبی کے پاس بہت بڑی اور طا قتور فوج تھی۔ ان کے پاس کئی رتھ اور رتھ بان تھے۔ لیکن آسا تم نے بڑی اور طاقتور فوج کو شکست دینے میں مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ کئے اور خدا وند نے تمہیں ان کو شکست دینے دی۔ خدا وند کی آنکھیں ساری زمین پر چاروں طرف ان لوگوں کو ڈھونڈتی رہتی ہیں جو انکا فرمانبردار ہے ، تا کہ وہ ان لوگوں کے ذریعہ اپنی قوت دکھا سکے۔ آسا ! تم نے بیوقوفی کی اس لئے اب سے آئندہ تم جنگیں لڑ تے رہو گے۔” 10 آسا حنانی پر اس بات کی وجہ سے غصہ ہوا جو اس نے کہا تھا۔ وہ غصہ سے اتنا پا گل ہوا کہ اس نے حنانی کو قید میں ڈا لا۔ آسا اس وقت کچھ لوگوں کے ساتھ ظلم و ستم کیا۔ 11 شروع سے آخر تک جو کچھ آسا نے کیا وہ “تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل ” میں لکھا ہوا ہے۔ 12 آسا کی بادشاہت کے انتالیسویں سال اس کے پیر بیماری سے متاثر ہو گئے اس کی بیماری بڑی خراب تھی لیکن اس نے مدد کے لئے خدا وند کی طرف نہ دیکھا آسا نے ڈاکٹروں سے مدد لی۔ 13 آسا اپنی بادشاہت کے اکتالیسویں سال مر گیا اور اس طرح آسا اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔ 14 لوگوں نے آسا کو اسکی اپنی قبر میں دفن کیا جو اس نے اپنے لئے شہر داؤد میں بنوائی تھی۔ لوگوں نے اس کو ایک بستر پر لٹا یا جس پر مختلف مصالحے اور مختلف قسم کے خوشبو دار عطر بھرا ہوا تھا۔ لوگوں نے آسا کی تعظیم کرنے کے لئے بڑی آگ جلا ئی۔ [a]

رومیوں 9:1-24

خدا اور یہودی لوگ

میں مسیح میں سچ کہہ رہا ہوں میں جھوٹ نہیں کہتا اور میرا ضمیر مقدس روح کی مدد سے ہی میرا گواہ ٹھہرے گا۔ میں بہت غمگین ہوں اور میرے دل میں دکھ درد برابر رہتا ہے۔ کاش میں اپنے بھائیوں اور بہنو ں اور اپنے دنیاوی رشتہ داروں کی خا طر لعنت اپنے اوپر لے سکتا۔ میں ان لوگوں کی مدد کر سکتا اور اگر میرا مسیح سے الگ ہو جانا انکے حق میں اچھا ہو تا تو میں ایسا کر سکتا۔ وہ لوگ اسرائیلی ہیں۔ وہ لوگ خدا کے چنے ہوئے اولاد ہیں۔ وہ خدا کا جلال حاصل کر چکے ہیں اور خدا انکے ساتھ خدا نے انہیں موسیٰ کی شریعت دی ہے۔ خدا نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ اور وہ لوگ ہمارے آباؤ اجداد کی نسل ہیں اور وہ لوگ انسانی جسم کے طور سے مسیح میں سے ہیں۔اور مسیح ہر چیز کے اوپر خدا ہے۔ ابد تک اسکی تعریف کرو! آمین

ایسا نہیں کہ خدا نے اپنا وعدہ پو را نہیں کیا ہے کیوں کہ جو اسرا ئیل کی اولاد ہیں وہ سب ہی سچّے اسرا ئیلی نہیں۔ اور نہ ابرا ہیم کی نسل ہو نے کے سبب وہ سچ مچ میں ابرا ہیم کے فرزند ٹھہرے ہیں بلکہ جیسا خدا نے کہا تیری نسل اسحٰق کے وسیلے سے کہلا ئے گی۔ [a] یعنی جسمانی فرزند جو پیدا ہو ئے خدا کے سچے فرزند نہیں بلکہ وعدہ کے ذریعے پیدا ہو نے والے ہی خدا کے بچے کہلا ئیں گے۔ کیوں کہ وعدہ کا قول یہ ہے، “میں اس وقت کے مطا بق آؤنگا اور سارہ کو بیٹا ہو گا۔” [b]

10 اور صرف یہی نہیں بلکہ رابقہ کو بھی ایک شخص سے اولا دہوگی ہمارے بزرگ ا سحاق ہیں۔ 11-12 اس سے پہلے دو لڑ کے پیدا ہو ئے تھے اور نہ انہوں نے نیکی یا بدی کر نے سے پہلے رابقہ سے کہا گیا کہ “بڑا لڑکا چھو ٹے کی خدمت کریگا۔” [c] خدا کہتا ہے کہ پس اسکا منصوبہ رہیگا یہ معلوم کرانے کے لئے اور اسکا انتخاب بھی اسکے منصوبہ پر موقوف رہے گا۔ ان بیٹوں کے کاموں سے نہیں۔ 13 جیسا کہ صحیفہ کہتا ہے کہ “میں نے یعقوب سے تو محبت کی مگر یسوع سے نفرت۔” [d]

14 پس ہم کیا کہیں ؟ کیا خدا کے ہاں بے انصا فی ہے ؟ 15 ہر گز نہیں۔ کیوں کہ وہ موسیٰ سے کہتا ہے کہ “میں جس شخص پر بھی رحم کر نے کی سوچونگا اس پر رحم کرونگا اور جس پر ترس کھا نا منظور ہے اس پر ترس کھا ؤنگا۔” [e] 16 پس یہ اخلا قی کوشش ارادہ کر نے والے پر منحصر نہیں بلکہ رحم کر نے والے خدا پر ہے۔ 17 کیوں کہ صحیفہ میں فرعون سے کہا گیا ہے “میں نے تجھے اس واسطے کھڑا کیا تھا کہ میں اپنی قدرت تیرے ساتھ جو ہے ظا ہر کروں اور میرا نام تمام روئے زمین پر مشہور ہو۔” [f] 18 پس خدا جس پر رحم کر نا چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جس سے سختی کر نا چاہتا ہے سختی کر دیتا ہے۔

19 پس تو مجھ سے کہیگا پھر “وہ کیوں عیب لگا تا ہے ؟کون اس کے ارادہ کا مقابلہ کرتا ہے ؟” 20 ا ے انسان بھلا تو کون ہے جو خدا کو جواب دیتا ہے ؟ کیا مٹی کا بر تن کمہار سے کہہ سکتا ہے کہ“تو نے مجھے ایسا کیوں بنایا ہے ؟” 21 کیا کمہا ر کو مٹی پر اختیار نہیں کہ ایک ہی طرح کی چکنی مٹی سے کچھ برتن اہم کام کے لئے اور کچھ معمو لی استعما ل کے لئے بنائے۔

22 خدا اپنا غضب ظا ہر کرنے اور اپنی قدرت آشکار کرنے کے ارادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلا کت کے لئے تیار ہو ئے تھے نہا یت صبر سے پیش آیا۔ 23 اور اس نے چا ہا کہ اپنے عظیم جلال کی دولت رحم کے برتنوں سے آشکار کرے۔جو اس نے جلال کو قبول کرنے کے لئے پہلے تیار کئے تھے۔ 24 اور ہم وہی لوگ ہیں جو ہما ری توسط سے جن کو اس نے نہ صرف یہودیوں میں سے بلکہ غیر یہودیوں میں سے ہم کو بلا یا۔

زبُور 19

موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے داؤد کا ایک نغمہ

19 آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے۔
    اور آسمان خداکی دستکاری کے بارے میں کہتا ہے۔
ہر نیا دن اُس کی نئی کہا نی کہتا ہے۔
    اور ہررات خدا کی قدرت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ اظہار کرتی ہے۔
نہ تو کو ئی بولی ہے نہ کو ئی زبان۔
    نہ ہی اُن کی آواز ہم سن سکتے ہیں۔
پھر بھی اس کی “ آواز ” ساری دنیا میں سنا ئی دیتی ہے۔
    اس کا کلام زمین کی انتہا تک پہنچتا ہے۔ سُو رج کے لئے آسمان ایک گھر کی مانند ہے۔
آفتاب دُلہے کی مانند اپنے خلوت خانہ سے نکلتا ہے۔
    سُو رج اس کھلا ڑی کی مانند ہے جو آسمان کے ایک چھور سے دوسرے چھور تک دوڑنے کی خواہش رکھتا ہے۔
وہ آسمان کی ایک انتہا سے نکلتا ہے اور اُس پار پہنچنے کو وہ ساری راہ دوڑتا ہی رہتا ہے۔
    ایسی کو ئی شئے نہیں جو خود کو اس کی حرارت سے چھپا لے۔
    خداوند کی تعلیمات ایسی ہی ہو تی ہیں۔
خداوند کی شریعت کامل ہے۔ یہ مقّدسوں کو قوّت دیتی ہے۔
    خداوند کے معاہدے پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔
    جو نادان ہیں انہیں دانش بخشتی ہے۔
خداوند کی شریعت صحیح ہے۔ لوگوں کو فرحت پہنچاتی ہے۔
    خداوند کے احکام پاک ہیں، وہ انسان کو جینے کی صحیح راہ دکھا تے ہیں۔

خدا وند کے لئے تعظیم پاک ہے ،وہ ابد تک قائم رہتی ہے۔
    خدا کے فیصلے صحیح ہو تے ہیں ،وہ مکمل طور پر صحیح ہیں۔
10 خدا کی تعلیمات نفیس سونے سے زیادہ قیمتی ہے۔
    وہ براہِ راست اکٹھا کئے گئے خالص شہد سے بھی زیادہ میٹھا ہے۔
11 خدا وند کی تعلیمات اسکے بندے کو اِنتباہ کر تی ہے۔
    انکو اختیار کر نے سے عظیم اجر ہے۔

12-13 ہر کو ئی اپنی خطا ؤں سے آ گاہ نہیں ہو سکتا
    اِسلئے اے خدا وند !پو شیدہ گناہوں سے مجھے بچائے رکھ۔
جو گناہ میں کر نا چاہتا ہوں اُن سے باز رکھ۔
    مجھ پر اُن گناہوں کو حاوی نہ ہو نے دے۔
    تب میں اپنے کئی گناہوں سے آزاد ہو جاؤں گا۔
14 مجھ کو امید ہے کہ میرا کلام اور میرے دل کے خیال تیرے حضور میں قبول ہو گا۔
    اے خدا وند تو میری چٹّان اور میرا بچا نے والا ہے۔

امثال 20:1

20 مئے اور شراب لوگو ں کو نشہ آور کر دیتا ہے اور عریانی حرکت کر تا ہے۔ جو کو ئی بھی نشہ آور ہو جا تا ہے۔ بے وقوفانہ حر کتیں کرتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center