Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 6:12-8:10

سُلیمان کی عبادت

12 سلیمان خداوند کی قربانگا ہ کے سامنے کھڑا رہا وہ وہاں اُن بنی اسرائیلیوں کے سامنے کھڑا تھا جو وہاں ایک ساتھ جمع ہو ئے تھے۔ پھر سلیمان نے اپنے ہاتھوں اور بازؤں کو پھیلا یا۔ 13 سلیما ن نے کانسے کا ایک چبوترہ جس کی لمبا ئی ۵کیوبٹ اور چوڑا ئی ۵کیوبٹ اور اونچا ئی ۳کیوبٹ تھی آنگن میں بنوا کر رکھا۔ تب وہ چبوترہ پر کھڑا ہوا اور جو بنی اسرائیل وہاں جمع ہو ئے تھے ان لوگوں کے سامنے جھکے اور تب آسمان کی طرف اپنے ہا تھ پھیلا ئے۔ 14 سلیمان نے کہا ،

“اے خداونداسرائیل کا خدا ، تیرے جیسا کو ئی بھی خدا نہ تو جنت میں ہے اور نہ ہی زمین پر ہے۔تو محبت کرنے وا لے رحم دل بنے رہنے کی اس معاہدہ کو پو را کرتا ہے تو اپنے اُن خادموں کے معاہدوں کو پو را کرتا ہے جو دل کی گہرائیوں سے تیرے آگے رہتے ہیں اور تیرے حکم کی تعمیل کرتے ہیں۔ 15 تو نے اپنے خادم داؤد کو دیئے گئے وعدہ کو پو را کیا۔ داؤد میرا باپ تھا۔تو نے اپنے منھ سے وعدہ کیا تھا اور آج تو نے اپنے ہاتھوں سے اِس وعدہ کو پو را کیا ہے۔ 16 اب اے خداوند اسرائیل کا خدا تو اپنے خادم داؤد کو دیئے گئے وعدہ کو پورا کر۔ تونے یہ وعدہ کیا تھا تو نے یہ کہا تھا ، “تیرے آدمی ( بیٹا ) کا میرے سامنے اسرائیل کے تخت پر بیٹھنے کے لئے خاتمہ نہ ہو گا جب تک تیرے بیٹے میری شریعت کے مطابق احتیاط سے رہیں گے جیسا کہ تم رہے۔” 17 اب اے خداوند اسرائیل کا خدا اپنے وعدہ کو پو را کر تو نے یہ وعدہ اپنے خادم داؤد سے کیا تھا۔

18 “اے خدا کیا تو حقیقت میں لوگوں کے ساتھ زمین پر بسے گا ؟ جنت اور اعلیٰ جنت بھی تجھے اپنے اندر سمانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ ہیکل جسے میں نے بنایا ہے وہ بھی تجھے اپنے اندر نہیں رکھ سکتا۔ 19 لیکن اے خداوند ہمارے خدا تو ہماری دعا پر توجہ دے اور خاص کر اس وقت جب میں تجھ سے رحم مانگتا ہوں۔ اے خداوند میرے خدا جو التجا میں تجھ سے کیا ہوں اسے سُن لے۔میں جو دعا تجھ سے کر رہا ہوں اسے سُن میں تیرا خادم ہوں۔ 20 میں دعا کرتا ہوں کہ تیری آنکھیں اس گھر کو دیکھنے کے لئے دن رات کھلی رہیں۔ تو نے کہا تھا کہ تو اس جگہ پر اپنا نام رکھے گا۔ اس گھر کو دیکھتا ہوا جب میں تجھ سے استدعا کر رہا ہوں تو تُو میری التجا کو سُن۔ 21 میری التجا ئیں سُن اور تیرے بنی اسرائیل جو دعا کر رہے ہیں اسے بھی سُن۔جب ہم تیرے گھر کی طرف دعا کرتے ہیں تو توُ ہماری دعا ئیں سُن تو جنت میں جہاں رہتا ہے وہا ں سے سُن اور جب توُ ہماری دعائیں سنے تو ہمیں معاف کر۔ 22 “ کو ئی آدمی کسی دوسرے آدمی کے ساتھ کچھ بُرا کر نے کا قصور وار ہو سکتا ہے اس طرح کی حالت میں وہ مجرم اس گھر کی قربان گاہ کے سامنے تیرے نام کا عہد کرے گا یہ ثابت کر نے کے لئے کہ وہ بے قصور ہے۔ 23 تب جنت سے تو سُن اور اپنے خادموں کا فیصلہ کر اور قصور وار آدمی کو سزا دے اور اسکو اسی چیزوں میں مبتلا کر جسے انہوں نے دوسروں کو مبتلا کرنے کے لئے کیا۔ اور صادق لوگو ں کو اس کے اچھے کا موں کے مطابق اجر دے۔

24 “کو ئی دشمن تیرے اسرائیلی لوگوں کو شکست دے سکتا ہے کیوں کہ تمہا رے لوگوں نے تمہا رے خلاف گناہ کئے ہیں اور جب بنی اسرائیل تمہا رے پاس واپس آکر تمہا رے نام کو پکارے اور دعا کرے اور اس گھر میں تیرے سامنے التجا کرے ، 25 تو تُو جنت سے سُن اور اپنے بنی اسرا ئیلیو ں کے گناہ کو معاف کر انہیں اس ملک میں واپس کر جسے تو نے انہیں اور ان کے آبا ؤاجداد کو دیا تھا۔

26 “ہوسکتا ہے کہ آسمان کبھی بند ہو جا ئے بارش نہ ہو۔ ایسا ہو سکتا ہے جب بنی اسرائیل تیرے خلاف گناہ کریں گے۔ جب وہ لوگ اس جگہ کی طرف دعا کریں اور تیرے نام کو تسلیم کریں اور اپنے گناہوں کو چھو ڑ دیں کیونکہ تو نے انہیں سزادی ہے۔ 27 تو تُو جنت سے ان کی سُن۔تُو اُن کو سُن اور اُن کے گناہوں کومعاف کر بنی اسرائیل تیرے خادم ہیں تب انہیں صحیح راستے پر چلنے کی ہدایت دے جس پر وہ چلیں تو اپنی زمین پر بارش بر ساوہ ملک تو نے اپنے لوگوں کو دیا تھا۔

28 “ہو سکتا ہے ملک میں کو ئی قحط یا بیماری یا فصلوں کی بیماری یا پھپھوندی یا ، ٹڈّی یا ٹڈّے ہو جا ئیں یا بنی اسرائیلیوں کے شہرو ں پر دشمن حملہ کریں یا کسی قسم کی بیماری اسرائیل میں ہو۔ 29 اور پھر کو ئی دعا یا التجا تمہا رے بنی اسرائیل کریں یہ ممکن ہے کہ وہ اپنی تکلیف اور غموں کو ظاہر کریں۔ ہر ایک اپنے دُکھ اور درد کو جانتا ہے اور اگر وہ لوگ تمہا رے ہیکل کی طرف ہا تھ پھیلا ئے اور تیر ی مدد تلاش کریں۔ 30 تو تُو جنت سے سُن۔ جنت جہاں تو رہتا ہے اُن کی سُن اور اُن کو معاف کر۔ ہر ایک کو اسکی جزا دے جس کے وہ مستحق ہیں۔کیونکہ صرف تو ہی جانتا ہے کہ ہر ایک شخص کے دِل میں کیا ہے۔ کیونکہ تو ہی صرف لوگوں کے دلوں کو جانتا ہے۔ 31 تب لوگ ڈریں گے اور تیری اطاعت کریں گے جب تک وہ اس زمین میں رہیں جسے تو نے ان کے آبا ؤ اجداد کو دی تھی۔

32 “کو ئی ایسا اجنبی ہو سکتا ہے جو بنی اسرائیلیوں میں سے نہ ہو لیکن وہ اس ملک سے آیا ہو جو بہت دور ہے۔ہو سکتا ہے وہ تیرے نام کی عظمت کو سنا ہو اور تیری طا قت کے متعلق اور لوگوں کو سزا دینے کی قوت کے متعلق سُنا ہو۔ اگر ایسا آدمی آئے اور تیرے گھر کی طرف دعا کرے۔ 33 تو جنّت سے جہاں تو رہتا ہے وہاں اس اجنبی کی دعا سن اور تجھ سے جو مانگتا ہے اسے دے۔ اس طرح سے زمین کے سبھی لوگ تیرے نام کو جان جائیں گے۔ اور اسی طرح تجھ سے ڈریں گے جیسے بنی اسرائیل تجھ سے ڈرتے ہیں۔ اور تب زمین کے سارے لوگ اس گھر کو تیرے نام سے جانیں گے جو میں نے تیرے نام سے بنایا ہے۔

34 “جب تیرے لوگ اپنے دشمنوں کے خلاف لڑ نے کے لئے کہیں بھی با ہر جہاں تو اسے بھیجے گا جائیں گے تو جیسے ہی وہ لوگ تیرے چُنے ہوئے شہر اور تیرے گھر کی طرف جسے میں نے تیرے نام سے بنایا ہے دیکھیں گے تو دعا کریں گے۔ 35 تو تو ان کی دعا جنت سے سن, ان کی مدد کر۔

36 لوگ تیرے خلاف گناہ کریں گے ، کو ئی ایسا آدمی نہیں جو گناہ نہ کرتا ہو تو اس پر غصہ ہو جائے گا۔ تو دُشمن کو انہیں شکست دینے دیگا اور انہیں پکڑے جانے دیگا اور بہت دور یا نزدیک کے ملک میں جانے پر مجبور کرے گا۔ 37 لیکن جب وہ اپنا خیال بدلیں گے اور تجھ سے التجا کریں گے اس وقت جب وہ اسی سر زمین پر ہونگے جہاں وہ قیدی بنے ہوئے ہیں ، ’ ہم لوگوں نے گناہ کئے ہیں ہم لوگوں نے بُرا کیا ہے اور ہم لوگوں نے بد کاری کی ہے۔‘ 38 تب وہ اس ملک میں جہاں وہ قیدی ہیں اپنے دل و جان کی گہرائی سے تیرے پاس واپس آئیں گے۔ اور اس ملک کی طرف جسے تو نے ان کے آباؤ اجداد کو دیا ہے اور اس شہر کی طرف جس کو تو نے چُنا ہے اور اس گھر کی طرف جو میں نے تیرے نام کی عظمت کے لئے بنا یا ہے عبادت کریں گے۔ 39 جب یہ ہوگا تو تو جنت سے سن اور انکی دعا کو قبول کر اور انکی حالت کو پرکھ اور اپنے لوگوں کو جو تیرے خلاف گناہ کئے ہیں معاف کر۔ 40 اب میرے خدا میں تجھ سے مانگتا ہوں تو اپنی آنکھ اور کان کھول سُن اور دعاؤں پر توجہ دے جو ہم اس جگہ کر رہے ہیں۔

41 “اے خدا وند خدا اٹھ اور اپنی خاص جگہ پر آ،
    معاہدہ کا صندوق جو تیری طا قت بتا تا ہے۔
تیرے کاہن نجات سے ملبوس ہوں۔
    اپنے سچے پیرو کاروں کو انکے اچھے کا موں کے بارے میں خوش ہو نے دے۔
42 اے خدا وند خدا اپنے مسح کئے (چنے ہوئے ) بادشاہ سے منھ مت پھیر
    اور اپنے وفادار خادم داؤد کو یاد رکھ۔”

ہیکل خدا وند کے نام وقف

جب سلیمان نے دعا ختم کی تو آسمان سے آ گ نیچے آئی اور جلانے کے نذرانوں اور قربانیوں کو جلائی۔ خدا کا جلال ہیکل میں بھر گیا۔ کاہن خدا وند کی ہیکل میں داخل نہ ہو سکے کیوں کہ خدا کا جلال اس میں بھر گیا تھا۔ تمام بنی اسرائیلیوں نے جنّت سے آ گ کو آتے دیکھا۔ انہوں نے خدا کے جلال کو بھی ہیکل پر دیکھا۔ وہ منھ کے بل زمین پر گرے اور سجدہ کئے۔ انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور شکر ادا کیا۔ انہوں نے گیت گایا:

خدا وند اچھا ہے
    اور اسکی مہر بانی ہمیشہ رہتی ہے۔

پھر بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کے سامنے قربانی پیش کی۔ بادشاہ سلیمان نے ۰۰۰,۲۲ بیل اور ۰۰۰,۱۲۰ مینڈھے پیش کئے بادشاہ اور تمام لوگوں نے ہیکل کو وقف کر دیا۔ کاہن اپنا کام کرنے کے لئے تیار کھڑے تھے۔ لاوی لوگ بھی خدا وند کی موسیقی کے آلات کے ساتھ کھڑے تھے وہ انکا استعمال تب کئے جب وہ خدا وند کی حمد کرتے تھے ( کیوں کہ اسکی محبت ہمیشہ قائم رہتی ہے۔) کاہنوں نے بگل بجائے جیسا کہ وہ لاویوں کے دوسری طرف کھڑے تھے۔ اور تمام بنی اسرائیل بھی کھڑے تھے۔

سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے سامنے آنگن کے درمیانی حصّہ کو بھی وقف کیا۔ آنگن خدا وند کی ہیکل کے سامنے تھا۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں سلیمان نے جلانے کی قربانی اور ہمدر دی کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ سلیمان نے آنگن کا درمیانی حصہ کام میں لیا کیوں کہ کانسے کی قربان گاہ پر جسے سلیمان نے بنا یا تھا اس پر ساری جلانے کی قربانی اناج کی قربانی اور چربی سما نہیں سکتی تھی ویسا نذ رانہ بہت تھا۔

سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے سات دنوں تک دعوتوں کی تقریب منائی سلیمان کے ساتھ لوگوں کا ایک بہت بڑا گروہ تھا۔ وہ لوگ شمالی ملک کے حمات شہر اور مصر کے نالے کے راستوں سے آئے تھے۔ آٹھویں دن انہوں نے ایک مذہبی مجلس مقرر کی کیوں کہ وہ سات دنوں تک تقریب منا چکے تھے۔ انہوں نے قربان گاہ کو پاک کیا اور اسکا استعمال صرف خدا وند کی عبادت کے لئے ہوتا تھا۔ اور انہوں نے سات دن دعوت کی تقریب منائی۔ 10 ساتویں مہینے کے تیئیسویں دن سلیمان نے لوگوں کو اپنے اپنے گھر واپس بھیج دیا۔ لوگ بڑے خوش تھے اور انکے دل خوشی سے معمور تھے۔ کیوں کہ خدا وند داؤد ، سلیمان اور اپنے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت اچھا تھا۔

خدا وند کا سلیمان کے پاس آنا

11 سلیمان نے خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل کے کام کو پورا کر لیا۔ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل اور اپنے گھر اور تمام چیزوں کے لئے جو منصوبہ بنایا تھا اس میں کامیاب ہوا۔ 12 تب خدا وند سلیمان کے پاس رات کو آیا۔ خدا وند نے اس سے کہا ،

“سلیمان ! میں نے تمہاری دعا سُنی ہے اور میں نے اس جگہ کو اپنے لئے قربانی کے گھر کے طور پر چنا ہے۔ 13 جب میں آسمان کو بند کرتا ہوں تو بارش نہیں ہوتی یا میں ٹڈیوں کو حکم دیتا ہوں کہ فصلوں کو تباہ کردو۔ 14 اور اگر میرے نام سے پکارے جانے والے لوگ خاکسار ہوتے اور دعا کرتے ہیں اور مجھے ڈھونڈتے ہیں اور برے راستوں سے دور ہٹ جاتے ہیں تو میں جنت سے انکی سنوں گا اور میں انکے گناہ کو معاف کروں گا اور انکے ملک میں خوشحالی لاؤنگا۔ 15 اب میری آنکھیں کھلی ہیں اور میرے کان اس جگہ کی گئی دعاؤں پر دھیان دیگا۔ 16 میں نے اس ہیکل کو چنا ہے اور میں نے اسے پاک کیا ہے جس سے میرا نام یہاں ہمیشہ رہے۔ ہاں ! میری آنکھیں اور میرا دل اس ہیکل میں ہمیشہ رہے گا۔ 17 “اب سلیمان اگر تم میرے سامنے اسی طرح رہو گے جس طرح تمہارا باپ داؤد رہا اگر تم ان تمام باتوں کی اطاعت کرو گے جنکے لئے میں نے حکم دیا ہے اور اگر تم میرے قانون اور اصولوں کی فرماں برداری کرو گے۔ 18 تب میں تمہیں طاقتور بادشاہ بناؤنگا اور تمہاری سلطنت بھی عظیم ہوگی۔ یہی معاہدہ ہے جو میں نے تمہارے باپ داؤد سے کیا تھا۔ میں نے اس سے کہا تھا ، ’داؤد تمہارے خاندان سے ہمیشہ تمہارا جانشین ہوگا جو اسرائیل پر حکو مت کرے گا۔،

19 “لیکن تم اگر میری شریعتوں اور احکامات کو نہ مانو گے جو میں نے دیئے ہیں اور تم دوسرے دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کرو گے۔ 20 تو میں بنی اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے باہر کروں گا جسے میں نے انہیں دیا ہے۔ میں اس گھر کو اپنی نظروں سے دور کردونگا جسے میں نے اپنے نام کے لئے مقدس بنایا ہے۔ میں اس ہیکل کو ایسا بناؤنگا کہ تما م ملک اس کی برائی کریں گے۔ 21 ہر آدمی جو اس ہیکل کے بغل سے گزرے گا جس کا مرتبہ بلند کیا گیا ہے حیرت زدہ ہوگا اور کہے گا ، ’ خدا وند نے ایسا بھیانک کام اس ملک اور اس ہیکل کے ساتھ کیوں کیا ؟ ‘ 22 تب لوگ جواب دیں گے ، ’ کیوں کہ بنی اسرائیلیوں نے خدا وند خدا جس کے احکام کی خلاف ورزی کی جب کہ انکے آباؤ اجداد نے انکی اطاعت کی تھی وہ وہی خدا ہے جو انہیں ملک مصر کے باہر لے آیا لیکن بنی اسرائیلیوں نے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کی یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر اتنی بھیانک مصیبت نازل کی۔ ”

سلیمان کے بسائے گئے شہر

خداوند کی ہیکل کو بنانے اور اپنا محل بنانے میں سُلیمان کو بیس سال ہو ئے۔ تب سلیمان نے دوبارہ شہر بنائے جو حیرام نے اسے دیئے تھے اور سلیمان نے بنی اسرائیلیوں کو ان شہروں میں بسایا۔ اس کے بعد سلیمان صوباہ کے حمات کو گیا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ سلیمان نے ریگستان میں تدمور شہر بنایا۔ اس نے تما م شہر حمات میں چیزوں کو رکھنے کے لئے بنائے۔ سلیمان نے دورباہ اونچے اور نیچے بیت حورون کے شہروں کو بنایا۔ اس نے ان شہروں کو مضبوط قلعوں میں بنایا۔ ان شہروں کی دیواریں مضبوط تھیں اور دروازے اور دروازوں کے ڈنڈے مضبوط تھے۔ سلیمان نے بعلت شہر کو اور دوسرے تمام شہروں کو جن میں اسنے سامانوں کو رکھا تھا۔ اور دوسرے تمام شہروں کو جن میں اس نے اپنی رتھوں اور گھوڑ سواروں کو رکھا تھا پھر سے بنایا۔ یہ شہر بہت مضبوط بھی تھے۔سلیمان نے تمام چیزوں کو جسے وہ چا ہا لبنان ،یروشلم اور اپنی دورِ حکومت کی ساری زمین میں بنایا۔

7-8 جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے وہاں بہت سارے اجنبی بھی بس گئے تھے۔وہ حتیّ ، اموری ، فرزّی ، حوّی اور یبو سی لوگ تھے۔ سلیمان نے ان اجنبیوں کو غلام اور مزدور بننے کے لئے مجبور کیا۔ وہ لوگ اسرائیلی لوگوں میں سے نہیں تھے۔ وہ لوگ ان کی نسلوں سے تھے جو ملک میں بچے رہ گئے تھے اور بنی اسرائیلیوں نے انہیں اب تک تباہ نہیں کیا تھا۔ یہ اب تک چل رہا ہے۔ سلیمان نے اسرائیل کے کسی بھی آدمی کو غلام مزدور بننے کے لئے زبردستی نہیں کی۔ بنی اسرائیل سلیمان کے جنگی آدمی تھے۔ وہ لوگ سلیمان کے فوجی افسروں کے سپہ سالار تھے۔ وہ سلیمان کی رتھوں کے سپہ سا لا ر تھے اور سلیمان کی رتھ بانوں کے سپہ سالار تھے۔ 10 اور کچھ بنی اسرائیل سلیمان کے اہم عہدیداروں کے قائدین تھے۔ وہ ۲۵۰ قائدین تھے جو لوگوں کی نگرانی کرتے تھے۔

رومیوں 7:14-8:8

انسان کی اندرونی کشمکش

14 کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ شریعت تو روحانی ہے لیکن میں روحانی نہیں ہوں۔ مگر میں گناہ کے لئے غلام بنکر بکا ہوا ہوں۔ 15 میں نہیں جانتا کہ میں کیا کر رہا ہوں کیوں کہ میں جو کر نا چاہتا ہوں وہ نہیں کر تا۔ بلکہ جس سے مجھے نفرت ہے اور وہی کر تا ہوں۔ 16 اور اگر چہ میں وہی کر تا ہوں جو مجھے نہیں کرنا چاہئے اس کا مطلب یہ ہے کہ میں قبول کرتا ہوں کہ شریعت خوب ہے۔ 17 لیکن اصل میں میں وہ نہیں ہوں جو یہ سب کچھ کر رہا ہوں یہ گناہ ہے جو مجھ میں بسا ہوا ہے۔ 18 ہاں میں جانتا ہوں کہ مجھ میں یعنی میرے جسم میں کوئی نیکی بسی ہو ئی نہیں۔ حالانکہ مجھے نیک کام کر نے کی خواہش تو ہے۔ نیک کام مجھ سے بن نہیں پڑتے۔ 19 کیوں کہ اچھا کام کر نا پسند کرتا ہوں لیکن وہ تو نہیں کر تا۔ مگر جس برے کام کا ارادہ نہیں کر تا اسے کر لیتا ہوں۔ 20 اور اگر میں وہی کام کر تا ہوں جنہیں نہیں کر نا چاہتا تو اس کا کر نے والا میں نہ رہا بلکہ گناہ ہے جو مجھ میں رہتا ہے۔

21 غرض میں ایسی شریعت پا تا ہوں کہ جب نیکی کا ارادہ کر تا ہوں تو بدی میرے پاس رہتی ہے۔ 22 کیونکہ باطنی انسانیت کی رو سے میں خدا کی شریعت میں خوش ہوں۔ 23 لیکن میں اپنے جسم میں ایک دوسری ہی شریعت کو کام کر تے دیکھتا ہوں جو میری عقل کی شریعت سے لڑ کر مجھے اس گناہ کی شریعت کی قید میں لے آتی ہے جو میرے بدن میں ہے۔ 24 میں ایک کمبخت انسان ہوں مجھے اس بدن سے جو موت کا نوالہ ہے نجات کون دلائے گا۔ 25 اپنے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے میں خدا کا شکر کر تا ہوں۔

غرض میں خود ہی خدا کی شریعت کی خدمت اپنی عقل سے کر تا ہوں لیکن انسا نی فطرت میں گناہ کی شریعت کی خدمت کر تا ہوں۔

روح میں زندگی

پس اب جو مسیح یسوع میں ہے ان پر سزا کا حکم نہیں۔ کیوں کہ روح کی شریعت نے جو مسیح یسوع کی معرفت زندگی دیتی ہے تجھے گناہ کی شریعت سے جو موت کی جانب لے جاتی ہے آزاد کر دیا۔ وہ شریعت کمزور تھی انسان غیر روحانی انسانی فطرت کے سبب سے کامیاب نہ ہوا۔ اس لئے خدا نے اپنے بیٹے کو ہمارے ہی جیسے انسا نی بدن میں جس کو دوسرے انسان گناہ کے لئے استعمال کر تے ہیں بھیجا۔ خدا نے اپنے بیٹے کو ہمارے گناہوں کے لئے قربان ہو نے کے لئے بھیجا۔ خدا نے یہ اس لئے کیا تا کہ شریعت کا تقاضہ ہما رے لئے مکمل طور پر پو را ہو جو کہ گناہ کی فطرت پر نہیں بلکہ روح کے مطا بق ہے اور ہم اس کے مطا بق چلتے ہیں۔

کیوں کہ جو لوگ گناہ کی فطرت کے خوا ہش کے مطا بق چلتے ہیں وہ صرف ان چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں جو ان کے گناہ کی فطرت چاہتی ہے۔لیکن جوروحانی خیالات کے مطا بق چلتے ہیں انکے خیالات گناہ کے مطابق ہو تے ہیں لیکن جو روحانی خیالات کے مطا بق زندہ ہیں انکے خیالات روح کے خیالات کی طرح رہتے ہیں۔ جو خیالات ہماری انسانی فطرت کے تابع ہیں اس کا نتیجہ موت ہے۔ اور جو روح کے تابع ہیں اس کا نتیجہ زندگی اور سلامتی ہے۔ یہ کیو ں سچ ہے؟ اس لئے کہ خیال جو انسانی فطرت کے تابع ہے وہ خدا کے خلاف ہے کیوں کہ یہ خدا کی شریعت کے تابع نہیں رہتا۔ اور اصل میں اہمیت نہیں رکھتا۔ او ر وہ جو فطری گناہوں کے تابع زندہ ہیں وہ خدا کوخوش نہیں کر سکتے۔

زبُور 18:1-15

موسیقی کے ہدایت کا رکے لئے خداوند کے خادم، داؤد کا نغمہ۔ اِس گیت کے الفاظ اُس نے خداوند سے اُس روز کہے جب خداوند نے اُ سے اُس کے سب دشمنوں اور ساؤل کے ہاتھ سے بچایا۔

18 اُ سنے کہا، “خداوند میری قوّت ہے،
    میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔”
خداوند میری چٹان [a] میرا قلعہ [b] اور میری محفوظ جگہ ہے۔
    میرا خدا میری چٹان ہے۔ میں حفا ظت کے لئے اُ سکی طرف دوڑوں گا۔
وہ میری سِپر ہے۔ اُس کی قوّت مجھے بچا تی ہے۔
    وہ بلند پہا ڑوں میں میری محفوظ جگہ ہے۔
میں خداوند کو ، جو ستائش کے لا ئق ہے پکا روں گا۔
    اور میں اپنے دشمنوں سے بچایا جا ؤں گا۔
میرے دشمنوں نے مجھے ما رنے کی کوشش کی۔
    میں موت کی رسیّوں میں گھِرا ہوا ہوں۔
    سیلاب مجھے موت کی جگہ لے جا رہا تھا۔
پا تا ل کی رسیّاں میرے چاروں طرف ہیں۔
    اور مجھ پر موت کے پھندے ہیں۔
اپنی مصیبت میں میں نے خداوند کو پکا را۔
    اُس نے اپنے گھر سے میری آوا ز سنی۔
    اس نے مدد کے لئے میری فریاد کو سُنا۔
تب زمین ہل گئی اور کانپ اُ ٹھی۔
    پہا ڑوں کی بنیاد یں ہل گئیں،
    کیوں کہ خداوند بہت غضبناک ہوا تھا۔
خدا کے نتھنوں سے دھواں اُٹھا۔
    اُ س کے منہ سے آ گ کے شعلے نکلے اُس سے آ گ کی چنگاریاں نکلیں۔
خداوند آسمان کو چیر کر نیچے اُترا۔
    وہ گہرے کا لے بادلوں پر کھڑا تھا۔
10 وہ کرو بی پر سوار ہو کر اُڑا، بلکہ وہ تیزی سے ہوا کے بازوؤں پر اُڑا۔
11 خدا اپنے کو خیمہ کی طرح ڈھانکنے کے لئے گہرے کا لے بادلوں کو بنا یا۔
    اور وہ گہرے گرجدار بادلوں میں گھِرا ہوا تھا۔
12 تب ، خدا کی چمکتی ہو ئی روشنی،
    ژالوں کے بادلوں اور بجلی کی کرنوں سے نکل پڑی۔
13 اور خداوند آسمان میں گر جا۔
    خدا ئے تعا لیٰ نے اپنی آوا ز سنا ئی۔ پھر اولے بر سے اور بجلیاں چمکیں۔
14 خدا نے تیر چلا کر دشمنوں کو بکھیر دیا۔
    اُس نے تابڑ توڑ کوندتی بجلیاں بھیجیں اور وہ الجھن میں پڑے لوگوں کو بکھیر دیئے۔

15 خداوند ! جب تو نے زوردار آواز میں اپنا حکم دیا
    تو پانی پیچھے ڈھکیلا گیا تھا سمندر کی تہہ دکھا ئی دینے لگی تھی
    اور زمین کی بنیادیں نمودار ہو ئیں تھیں۔

امثال 19:24-25

24 ایک کاہل آدمی اپنا ہاتھ تھا لی میں ڈالتا ہے ، لیکن پھر اسے اپنے منھ تک واپس نہیں لاتا ہے۔

25 ٹھٹھا کرنے والے کو مارو تاکہ نادان اس سے سبق سیکھے گا۔ عقلمند شخص کو ڈانٹو وہ اس سے علم حاصل کرے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center