Imprimir Opciones de la página Listen to Reading
Anterior Día anterior Día siguienteSiguiente

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CSB. Switch to the CSB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل تواریخ 11:1-12:18

داؤد کا اسرائیل کا بادشاہ ہونا

11 سبھی بنی اسرائیل حبرون شہر میں داؤد کے پا س آئے۔ انہوں نے داؤد سے کہا ، “ہم تمہارے ہی گوشت اور خون ہیں۔ یہاں تک کہ جب ساؤل بادشاہ تھا اس وقت بھی تم نے اسرائیل کی جنگ میں رہنمائی کی۔ اور خدا وند تمہارے خدا نے تم سے کہا ، “تم میرے بنی اسرائیلیوں کے چرواہ ہوگے۔ تم میرے بنی اسرائیلیوں کے حکمراں ہو گے۔”

اسرائیل کے تمام بزرگ حبرون شہر میں بادشاہ کے پاس آئے۔ داؤد نے ان کے ساتھ حبرون میں خدا وند کے سامنے ایک معاہدہ کیا۔ قائدین نے اسے اسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مسح کیا ، ٹھیک جیسا کہ خدا وند نے سموئیل کے ذریعہ کہا۔

داؤد کا یروشلم پر قبضہ کرنا

داؤد ا ور سبھی بنی اسرائیل شہر یروشلم گئے۔ اس وقت یروشلم کو یبوس بھی کہا جا تا تھا۔ اور یبوسی لوگ وہاں رہتے تھے : یبوس شہر کے رہنے والے لوگوں نے داؤد سے کہا ، “تم ہمارے شہر کے اندر داخل نہیں ہو سکتے ہو۔” پھر بھی داؤد صیون کے قلعہ پر قبضہ کر لیا ( جو کہ اب داؤد کا شہر کہلاتا ہے )۔

داؤد نے کہا ، “وہ شخص جو یبوسی لوگوں پر حملہ کرنے میں رہنمائی کریگا وہ میری فوج کا سپہ سالار ہوگا۔” اور یوآب جو کہ ضرویاہ کا بیٹا تھا حملہ کی رہنمائی کی اور اس لئے وہ فوج کا سپہ سالار بن گیا۔

تب داؤد قلعہ میں رہنے لگا اسی لئے اس کا نام شہر داؤد ہوا۔ داؤد نے قلعہ کے اطراف ملّو سے گھرے ہوئے دیوار تک شہر بنوائے یوآب نے باقی شہر کی مرمّت کی۔ داؤد عظیم سے عظیم ہوتا گیا۔ کیوں کہ خدا وند قادر مطلق ان کے ساتھ تھا۔

داؤد کے بہا در جانباز

10 یہ فہرست قائدین کی ہے جو داؤد کے خاص سپاہیوں کے اوپر متعین تھے۔ یہ بہادر داؤد کے ساتھ اس کی بادشاہت میں بہت طاقتور بن گئے تھے۔ انہوں نے اور بنی اسرائیلیوں نے داؤد کی مدد کی اور اس کو بادشاہ بنایا یہ ایسا ہی ہوا جیسا خدا نے کہا تھا۔ 11 یہ فہرست داؤد کے مخصوص سپاہیوں کے سرداروں کی ہے : حکونی یسو بعام رتھ کے عہدیداروں کا سپہ سالار تھا۔ اس نے اپنے بھا لے کو بیک وقت ۳۰۰ آدمیوں کو مارنے میں استعمال کیا۔

12 اس کے بعد مورچہ میں اخوخ خاندان کے دو دو کا بیٹا الیعزر تھا ، وہ تین جانبازوں میں سے ایک تھا۔ 13 الیعزر فسد میم میں داؤد کے ساتھ تھا۔ جس وقت کہ فلسطینی جنگ کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اس جگہ جَو سے بھرا ہوا ایک کھیت تھا یہ وہی جگہ ہے جہاں اسرائیلی لوگ فلسطینی لوگوں سے بھا گے تھے۔ 14 لیکن وہ تین جانباز اس کھیت کے بیچ جم کر کھڑے ہو گئے اور فلسطینیوں کو ہرا تے ہوئے اس کا بچاؤ کیا۔ اور اس طرح خدا وند نے اسرائیلیوں کے لئے بڑی فتح لا ئی۔

15 تیس جانبازوں میں سے تین نیچے چٹا نوں پر عدلام کے غار میں داؤد کے پاس گئے جب کے فلسطینی رفائیم کی وادی میں چھا ؤنی ڈا لے ہوئے تھے۔

16 دوسرے وقت داؤد قلعہ میں تھا اور فلسطینی فوج کا ایک گروہ بیت اللحم میں تھا۔ 17 داؤد پیا سا تھا اس لئے اس نے کہا ، “میں چاہتا ہوں کہ کو ئی تھو ڑا پانی بیت اللحم کے پھا ٹک کے نزدیک کے کنویں سے میرے پینے کے لئے لا سکتا ہے۔” 18 اس لئے تین جانبازوں نے فلسطینی چھا ؤنی سے ہو تے ہو ئے اپنے راستے پر لڑے اور بیت اللحم کے پھا ٹک کے قریب کے کنویں سے پانی لئے اور اس پانی کو داؤد کے پاس لے آئے لیکن اس نے اس پانی کو پینے سے انکار کیا۔ اس نے اس پانی کو خدا وند کے لئے نذرانے کے طور پر زمین پر انڈیل دیا۔ 19 داؤد نے کہا ، “ میں اپنے خدا کے سامنے قسم کھا تا ہوں کہ میں یہ نہیں پیوں گا۔ اِن آدمیوں نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈا لا اور یہ پانی لے آئے۔ اگر میں اس پانی کو پیتا ہوں تو یہ ان لوگوں کے خون پینے کے برابر ہوگا۔” اس طرح کے کام تین جانبازوں کے ذریعہ لئے گئے۔

دُوسرے بہادر سپا ہی

20 یوآب کا بھا ئی ابیشے تین جانبازوں کا قائد تھا۔ اس نے تین سو آدمیوں کے خلاف اپنے بھا لے سے لڑ کر ان کو مار ڈا لا تھا۔ وہ تین جانبازوں کی طرح مشہور تھا۔ 21 ان تینوں جانبازوں سے دوگنا زیادہ اعزاز دیا گیا تھا اور اس لئے وہ ان کا سپہ سالار بن گیا لیکن پھر بھی ان تینوں جانبازوں میں سے نہیں تھا۔

22 قبضیل کے یہویدع کا بیٹا بنا یا ہ ایک بہادر آدمی تھا۔ جس نے بہادری کے بہت سارے کام انجام دیئے اس نے موآب کے دو بہترین جنگجو کو ہلاک کر ڈا لا۔ ایک دن جب برف گر رہی تھی تب وہ زمین کی ایک غار میں داخل ہوا اور ایک شیر کو مار ڈا لا۔ 23 اور اس نے ایک قد آور مصری کو بھی مار ڈا لا وہ آدمی ساڑھے سات فیٹ لمبا تھا۔ اور اس کے ہا تھ میں جو لا ہے کے ایک بڑے ڈنڈے کی طرح ایک بھا لا بھی تھا اور جبکہ بنایاہ کے پاس صرف ایک لا ٹھی تھی۔بنایاہ نے مصری کے پاس سے بھا لا چھین لیا اور انہوں نے مصری کے بھا لے کا استعمال کیا اور اسے مار ڈا لا۔ 24 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے اس طرح کے بہادری کے کارنامے کئے۔ وہ ان تین جانبازوں کی طرح مشہور تھا۔ 25 وہ تیس جانبازوں سے زیادہ مشہور ہو گیا۔لیکن وہ تین جانبازوں میں سے ایک نہیں تھا۔ داؤد نے اسے اپنے محافظ دستوں کا نگراں کار بنایا۔

تیس جانباز

26 تیس جنگجو اس طرح تھے :

عساہیل جو یو آب کا بھا ئی تھا،

بیت اللحم کے دو دو کا بیٹا الحنان ،

27 سموت ہر وری ،

خلس فلونی ،

28 تقوعی کے عقیس کا بیٹا عیرا،

عنتوتی کا عزر ،

29 حو ساتی لوگو ں میں سے سبکی،

اخوخی سے عیلی ،

30 نطوفاتی سے مہری،

نطوفاتی کا بعنہ کا بیٹا حلد ،

31 بنیمین کے جبعہ سے ریبی کا بیٹا اتی،

بنایاہ فرعاتونی ،

32 جعس کے نالوں سے حوری ،

عرباتی سے ابی ایل ،

33 بحرومی لوگوں میں سے عزماوت،

سعلبونی لوگوں میں سے الیحبا ،

34 جزونی کے لوگوں میں سے ہشم کے بیٹے ،

سجی کا بیٹا یونتن ، یونتن ہراری لوگوں میں سے تھا۔

35 سکار کا بیٹا اخی آم ہراری لوگوں میں سے سکار کا بیٹا اخی آم ،

اور کا بیٹا الفال،

36 مکیراتی کے لوگو ں میں سے حفر،

فلونی لوگوں میں سے اخیاہ ،

37 کرملی لوگوں میں سے حصرو،

ازبی کا بیٹا نفری ،

38 ناتن کا بھا ئی یو ئیل

حاجری کا بیٹا منبحار،

39 عمونی لوگوں سے صلق،

بیروت کے لوگوں سے ضرویاہ کا بیٹا یو آب کا ہتھیار لے جانے وا لا نحری ،

40 اتری لوگوں میں سے عیرا ، اتری لوگو ں میں سے جرایب ،

41 حتّی لوگوں سے اوریاہ ،

اخلی کا بیٹا زبد ،

42 رُوبنی شیزا کا بیٹا عدنیہ جو رو بنیوں کا قائد تھا۔ اور وہ تیس اس کے ساتھ تھے۔

43 معکہ کا بیٹا حنان ، متنی کے لوگوں سے یہوسفط ،

44 عزُیاہ عستاراتی لوگوں سے ،

عرو عیر کے حو تام کے بیٹے سماع اور یعی ایل ،

45 یدیع ایل سمری کا بیٹا اور

اس کا بھا ئی تیصی لوگوں سے یو خا،

46 محاوی لوگوں سے الی ایل ،

النعم کے بیٹے یر یبائی اور یوساویاہ ،

موآبی لوگوں سے یتمہ ،

47 مضو بائی لوگوں میں سے الی ایل ، عوبید اور یعسی ایل۔

وہ بہادر آدمی جو داؤد کے ساتھ ہو گئے۔

12 یہ ان آدمیو ں کی فہرست ہے جو داؤد کے پاس آئے جب وہ سقلاج میں تھا۔ جہاں وہ قیس کے بیٹے ساؤل سے چھپ رہا تھا۔ وہ ان جنگجوؤں میں سے تھے جنہو ں نے جنگ میں داؤد کی مددکی تھی۔ وہ لوگ تیر انداز تھے جو کہ تیر چلاسکتے تھے اور اپنے دائیں یا بائیں ہاتھ سے پتھر پھینک سکتے تھے۔ وہ لوگ بادشاہ ساؤل کے آدمی تھے جو کہ بنیمین کے قبیلہ سے تھے۔ وہ لوگ یہ تھے :

جبعاتی سماعہ کے بیٹے اخیعزر جو ان لوگوں کا سردار اور یو آس ، عزماوت کے بیٹے یز ئیل اور فلط عنتونی براکہ اور یا ہو۔ جبعونی اسماعیہ جو تیس جانبازوں میں سے تھا اور تیس جانبازوں کا سپہ سالار تھا۔ یرمیاہ ، یحزی ایل یوحنان اور جدورتی یو زو باد ، العوزی ، یریموت ،بعلیاہ اور سمر یاہ ،حروفی سفطیاہ ، القانہ ، یسیاہ ، عزرائیل ، یو عز اور یسو بعام یہ تمام قورحی کے خاندانی گروہ سے تھے ، یو عیلہ اور زبدیاہ جو جدور شہر کے یرو حام کے بیٹے تھے۔

جادی لوگ

جاد کے خاندانی گروہ کے کچھ بہادر سپاہیوں کو جنگی ترتیب دی گئی تھی۔ وہ ریگستانی قلعہ میں داؤد کے پاس گئے انہیں ڈھال اور برچھوں سے ترتیب دی گئی تھی۔ وہ شیر کی طرح خطرناک تھے اور وہ ہرن کی طرح پہاڑو ں میں دوڑ سکتے تھے۔

عزرا ان لوگوں کا قائد تھا ، عبدیاہ دوسرے درجہ کا تھا جبکہ ایلیاب تیسرے درجہ کا تھا۔ 10 مسمنّہ چوتھے ، یرمیاہ پانچویں۔ 11 عتّی چھٹے ، الی ایل ساتویں۔ 12 یو حنا آٹھویں ، ا یلز باد نویں۔ 13 یرمیاہ دسویں اور مکبانی گیارہویں درجہ کا تھا۔

14 وہ لوگ جادی لوگوں کے قائد تھے۔ وہ کم سے کم ایک سو کا سپہ سالا ر اور زیادہ سے زیادہ ایک ہزار کا سپہ سالار ہو تا تھا۔ 15 یہ سب دریائے یردن کے پار سال کے پہلے مہینے میں اس وقت گئے تھے جب یہ اپنے کناروں سے اوپر بہہ رہا تھا۔ انہوں نے وادیوں میں رہنے وا لے تمام لوگوں کو مشرق اور مغرب میں بھگا دیا۔

دوسرے سپاہیوں کا داؤد کے ساتھ شامل ہونا

16 بنیمین اور یہوداہ خاندان کے دوسرے لوگ بھی داؤد کے پاس قلعہ میں آئے۔ 17 داؤد ان سے ملنے باہر گیا۔اور اس نے کہا ، “اگر تم لوگ سلامتی کے ساتھ میری مدد کرنے آئے ہو تو میں تم لوگوں کا استقبال کرتا ہوں میرے ساتھ رہ سکتے ہو۔ لیکن اگر تم میرے دشمنوں کیلئے مجھ سے دغا کرنے کے لئے آئے ہو جبکہ میں نے تمہا را کچھ بُرا نہیں کیا ہے۔ تو ہمارے اجداد کا خدا دیکھے تم نے کیا کیا اور سزا دے۔ ”

18 تب عماسی پر رُوح نازل ہو ئی جو تیس کا قائد تھا اور کہا :

“داؤد! ہم تمہا رے لئے ہیں!
    یسّی کے بیٹے ہم تمہا رے ساتھ ہیں۔
تمہا رے ساتھ سلامتی ہو!
    جو تمہا ری مدد کریں انکے ساتھ بھی سلامتی ہو کیوں کہ تمہا را خدا تمہا ری مدد کرتا ہے۔”

تب داؤد نے ان لوگوں کا استقبال کیا اور انہیں اپنی فوج کا سپہ سالار مقرر کیا۔

رسولوں 28

پو لس کا جزیرہ ما لٹا پر ہو نا

28 جب سب حفاظت سے کنارے پر پہونچ گئے تب ہمیں معلوم ہوا کہ وہ جزیرہ ما لٹا کہلا تا ہے۔ وہاں کے رہنے والے ہم پر مہر بان تھے۔ چونکہ شدید سردی اور بارش ہو رہی تھی ہم لوگوں نے ہی لکڑیاں اور آ گ مہیا کئے اور ہم سب کا استقبال کیا۔ پو لس نے ایک ایک لکڑی کا گٹھا جمع کیا اور ان کو آ گ میں ڈا لا اس میں سے ایک زہریلا سانپ آ گ کی گرمی سے نکل آیا اور پو لس کے ہاتھ پر ڈس لیا۔ جزیرے کے لوگوں نے دیکھا کہ سانپ پولس کے ہاتھ پر لپٹا ہوا لٹک رہا ہے تو انہوں نے آپس میں کہا، “بے شک یہ آدمی قاتل ہے اگر یہ سمندر میں نہیں مرا لیکن انصاف اسکو زندہ نہ چھو ڑیگا۔”

لیکن پولس نے سانپ کو آ گ میں جھٹک دیا اور اسے کسی بھی طرح کا نقصان نہیں پہونچا یا۔ لو گ سمجھے کہ اس کا بدن سوج جائیگا وہ مردہ ہو کر گر پڑیگا وہ کا فی دیر تک پو لس کو دیکھتے رہے لیکن اس کو کچھ بھی نہیں ہوا اور لوگوں نے پولس کے تعلق سے اپنی رائے بدل ڈا لی اور کہا، “یہ تو دیوتا ہے۔”

وہاں اطراف میں کچھ کھیت تھے جو جزیرہ کا مشہور پبلئیس نامی شخص کی ملکیت تھی اس نے اپنے مکان پر ہمارا استقبال کیا اور ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا۔ہم اسکے مکان میں تین دن تک رہے۔ پبلئیس کا باپ بہت بیمار تھا۔ اسکو بخار اور پیچسش تھی لیکن پو لس نے اسکے پاس جا کر اس کے لئے دعا کی۔ پولس نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا اور وہ تندرست ہو گیا۔ اس واقعہ کے بعد جزیرہ کے دوسرے بیمار لوگ بھی پو لس کے پاس آئے پولس نے انہیں بھی تند رست کیا۔

10-11 جزیرہ کے لوگوں نے ہر طریقہ سے ان کی دیکھ بھا ل کی۔ ہم وہاں تین مہینے تک ٹھہرے جب ہم وہاں سے جانے کے لئے تیار ہو ئے تو وہاں کے لوگو ں نے ہماری ضرورت کی چیزیں مہیا کر دیں۔

پو لس کا روم کو روانہ

ہم اسکندریہ سے جہاز پر سوار ہو ئے جہاز جاڑے میں جزیرہ ملتے پر لنگر اندازتھا۔جہازکے اگلے حصے پر اس کا نشان لیکوری کا تھا۔ 12 ہم نے سُر کوسہ میں جہاز کا لنگر ڈا لا اور تین دن ٹھہرے۔ 13 وہاں سے پھر ایگیم میں آئے دوسرے دن جنوب سے ہوا چلی تو ہم چلے۔ ایک دن بعد ہم پتیلی کو آئے۔ 14 وہاں ہم چند ایمان والے بھائیوں سے ملے جنہوں نے ہم سے منت کی اور ہم وہاں سات دن رہے آخر کار روم پہونچے۔ 15 روم میں ہمارے ایمان والے بھا ئی ہمارے آنے کی خبر سن کر ہم سے ملنے اپئیس کے چوک اور تین سرامی سے آئے۔ جب پو لس نے ان ایمان والوں کو دیکھا تو مطمئن ہو کر خدا کا شکر بجا لا یا۔

پو لس کا روم میں ہو نا

16 تب ہم روم آئے جہاں پو لس کو اکیلا گھر میں رکھا گیا تھا اور ایک سپا ہی اس کے لئے پہرہ دیتا تھا۔

17 تین دن بعد پو لس نے مقا می مشہور یہودی شخصیتوں کو بلایا جب وہ آئے تو پو لس نے کہا، “میرے یہودی بھا ئیو!میں نے اپنے لوگوں کے خلاف کچھ نہیں کیا اور نہ ہی اپنے باپ دادا کی رسموں کے خلاف کچھ کیا تب بھی مجھے یروشلم میں گرفتار کر کے رومیوں کے حوالے کیا گیا۔ 18 رومیوں نے مجھ سے کئی سوالات کئے لیکن وہ کو ئی وجہ نہ پا سکے جس کی بنا پر وہ مجھے قتل کر تے اس لئے انہوں نے مجھے چھوڑ دینا چا ہا۔ 19 لیکن وہاں کے یہودیوں نے اعتراض کیا اس لئے مجھے روم آنے کے لئے اجازت کی درخواست کر نی پڑی تا کہ میرا مقدمہ قیصر سماعت کرے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ میرے لوگوں کے خلاف میرا کسی قسم کا الزام دھر نے کا ارادہ ہے۔ 20 اسی لئے میں تم لوگوں سے مل کر بات کر نا چا ہا کیوں کہ اسرائیل کی امید کے سبب سے میں اس زنجیر میں جکڑا ہوا ہوں۔”

21 یہودیوں نے پو لس کو جواب دیا، “ہمیں یہوداہ سے کو ئی خط تمہارے بارے میں موصول نہیں ہوا اور نہ ہی کو ئی یہودی بھا ئی جو یہوداہ سے یہاں آئے انہوں نے تمہارے بارے میں کو ئی خبر لا ئے اور نہ ہی کوئی بات تمہارے بارے میں کہی۔ 22 لیکن تم سے سننا چاہتے ہیں کہ تمہارا کیا ایمان ہے۔ ویسے جہاں تک تم جس گروہ سے تعلق رکھتے ہو ہم جانتے ہیں کہ ہر جگہ لوگ اس کے خلاف کہتے ہیں۔”

23 پولس اور یہودیوں نے طے کیا کہ ایک مقررہ دن جمع ہوں اس دن کئی دوسرے لوگ پو لس کو دیکھنے آئے جہاں وہ ٹھہرا تھا وہیں دن بھرخدا کی بادشاہت کے بارے میں انہیں سمجھا تا رہا۔ پو لس انہیں یسوع پر ایمان لا نے کی ترغیب دیتا رہا اور ایسا کر نے میں اس نے موسیٰ کی شریعت اور دوسرے نبیوں کی صحیفوں کا حوالہ دیا۔ 24 چند یہودی جو کچھ پو لس نے کہا اس پر ایمان لا ئے لیکن بعض نہیں لا ئے۔ 25 اور وہ آپس میں بحث کر نے لگے اور جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہو گئے لیکن پو لس نے انہیں ایک اور بات بتائی کہ “کس طرح روح القدس نے تمہارے باپ دادا کو یسعیاہ نبی کے ذریعہ کہا تھا کہ،

26 ان لوگوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو
تم سنو گے اور کانوں سے سنو گے
    لیکن تم نہیں سمجھو گے۔
تم دیکھو گے
    لیکن اس کے باوجود تم نہیں سمجھو گے کہ تم نے کیا دیکھا تھا۔
27 ان لوگوں کے دماغ اب بند ہو گئے ہیں
    یہ کان رکھتے ہیں لیکن نہیں سن سکتے
    اور اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ اس لئے آنکھ رکھتے ہو ئے بھی نہیں دیکھ سکتے۔
دماغ رکھتے ہو ئے بھی
    سمجھ نہیں سکتے
ایسا جب تک نہ ہو وہ شفا پا نے کے لئے میری طرف رجوع نہ ہو سکیں گے۔ [a]

28 “تم کو معلوم ہو نا چاہئے کہ خدا نے نجات کا پیغام دوسری قوموں کے پاس بھیجا ہے وہ سن بھی لیں گے۔” 29 [b]

30 پولس مکمل دو سال اپنے کرایہ کے مکان پر رہا اور جو بھی اس سے ملنے آتا سب کا خیر مقدم کر تا اور ان سے ملتا تھا۔ 31 پو لس انہیں خدا کی بادشاہت کی تعلیم دیتا رہا اور خدا وند یسوع مسیح کے متعلق سکھا تا رہا وہ بہت دلیر تھا اور کو ئی بھی اس کو ایسا کہنے سے روک نہ سکا

زبُور 9:1-12

مو سیقی کے ہدایت کا ر کے لئے ، لڑکے با لغ ہو نے کا رسم، داؤد کا نغمہ

میں اپنے پو رے دل سے خداوند کی شکر گذاری کرتا ہوں۔
    اے خداوند! تو نے حیرت انگیز کا موں کو کیا ہے میں ان تمام کاموں کو بیاں کروں گا۔
تو نے ہی مجھے بے حد مسرُور کیا ہے۔
    اے خدا قادر مطلق میں تیرے نام کی ستائش کا نغمہ گاؤں گا۔
تیری وجہ سے میرے دشمن واپس مڑکر بھا گیں گے،
    مگر وہ گریں گے اور مرَیں گے۔

تو صداقت سے انصاف کر تا ہے۔ تو اپنے تخت پر منصف کی مانند سر فراز ہے۔
    تو نے میرے حق کی اور میرے معا ملہ کی تائید کی اور میرا انصاف کیا ہے۔
اے خدا! تو نے ان دیگر قوموں کو جھڑک دیا ہے۔
    اے خداوند، تو نے شریروں کو ہلا ک کیا۔
    تُو نے اُن کا نام ہمیشہ کے لئے مٹا ڈالا۔
دشمن کا خاتمہ ہو گیاہے۔
    اے خداوند! تو نے ان کے گھروں کو کھنڈر جیسا بنا دیا ہے اور شہروں سے لو گوں کو اکھا ڑ دیئے۔
    تو نے اُن کے شہروں سے لوگوں کو نکالا۔ اِن بُرے لوگوں کی ہمیں یاد تک دلا نے کے لئے کچھ بھی باقی نہ رہا۔

لیکن خداوندتو ابد تک تخت نشین ہے۔ خداوند نے اپنی حکومت کو طاقتور بنا یا۔
    اُس نے کائنات میں انصاف بر قرار رکھنے کے لئے سب کچھ کیا۔
خداوند صداقت سے قوموں کا فیصلہ کرتا ہے۔
    وہ راستی سے قوموں کا انصاف کرتا ہے۔
خداوند مظلوموں کے لئے ایک پناہ گاہ ہے
    اور ان لوگوں کے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے جو بہت ساری مصیبتوں میں مبتلا ہیں۔

10 اور وہ جو تیرا نا م جانتے ہیں تجھ پر توّکل کریں گے۔
    اے خداوند اگر کو ئی طا لب تیرے در پر آجا ئے تو بنا مدد حا صل کئے کو ئی نہیں لو ٹتا۔

11 اے صّیون کے با شندو خداوند کی ستائش میں نغمہ سرا ئی کرو۔
    خداوند نے جو عظیم کام کئے ہیں اُس کے بارے میں دیگر قوموں سے کہو۔
12 خداوندنے اُن کو یاد کیا
    جو لوگ ان کے پاس انصاف مانگنے گئے
جن غریبوں نے مدد کے لئے فریاد کی
    اُن کو خداوند نے کبھی نہیں بھلا یا۔

امثال 19:1-3

19 ایک غریب شخص جو کہ ایماندار ہے ایک بے وقوف جو کہ جھوٹ بولتا ہے اس سے بہتر ہے۔

تم جو کر رہے ہو اسے بغیر جا نے پُر جوش کرنا اچھی بات نہیں ہے۔

احمق کی احمقانہ حرکت سے زندگی بر باد ہو تی ہے لیکن وہ خداوند کو الزام دیتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center