Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CSB. Switch to the CSB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل تواریخ 19-21

عمّونی لوگ داؤد کے آدمیوں کو شرمندہ کر تے ہیں

19 بعد میں ایسا ہوا کہ عمونی لوگوں کا بادشاہ ناحس مر گیا اور اس کا بیٹا نئے بادشاہ کے طور پر اس کا جانشین ہوا۔ تب داؤد نے کہا ، “میں ناحس کے بیٹے حنون کے ساتھ وفادار رہونگا کیو نکہ اس کا باپ میرا وفادار تھا۔” اس لئے داؤد نے قاصدوں کو حنون کے پاس اس کے باپ کی موت پر تعزیتی پیغام دینے کے لئے بھیجا۔جب داؤد کے آدمی تعزیتی پیغام لے کر حنون کے پاس عمونیوں کی سرزمین پر پہنچے تو ،

عمونی قائدین نے حنو ن سے کہا ، “کیا تم سچ مچ میں یہ سوچتے ہو کہ داؤد نے اپنے آدمیوں کو تیرے باپ کی عزت و احترام میں تجھے تعزیتی پیغام دینے کے لئے بھیجا ہے ؟ کیا تم نہیں سوچتے ہو کہ ان کے خادم کھوج کرنے اور جا سوسی کرنے کے لئے آئے ہیں تا کہ وہ لوگ ملک کو بر باد کر سکیں ؟” اس لئے حنون نے داؤد کے خادموں کو قیدی بنا یا اور ان کی ڈاڑھی منڈوا دی۔ حنون نے ان کے لباس کو کمر تک کتر وا دیا پھر اس نے انہیں روانہ کر دیا۔

داؤد کو ان لوگوں کے بارے میں خبر دی گئی تھی اور ان لوگوں سے ملنے کے لئے قاصد بھیجا کیو ں کہ وہ بہت زیادہ شرمندہ تھے۔ اور اس لئے بادشا ہ نے انہیں یہ خبر بھیجی: “یریحو میں تب تک رہو جب تک تمہا ری ڈاڑھی بڑھ نہ جا ئے اسکے بعد ہی لوٹ آنا۔”

جب عمونی لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ ان لوگوں نےداؤد کو بہت زیادہ رنجیدہ کیا ہے۔ تو ان لوگو ں نے ارام نہریم ، ارام معکہ اور ضوباہ سے ۰۰۰,۷۵ پاؤنڈ چاندی کا استعمال رتھوں اور رتھ بانوں کے لئے کیا۔ ان لوگوں نے ۳۲۰۰۰ رتھو ں اور معکہ کے بادشا ہ اور اس کی فو جوں کو کرائے پر لیا جو کہ آئے اور میدبا کے نزدیک خیمہ زن ہو گئے۔ عمونی لوگ اپنے شہروں سے جمع ہو ئے اور جنگ کے لئے آئے۔

داؤد نے سنا کہ عمونی لوگ جنگ کے لئے تیار ہو رہے ہیں اس لئے اس نے یو آب اور اسرائیل کی پو ری فوج کو عمونی لوگو ں سے جنگ کرنے کے لئے بھیجا۔ عمونی لوگ باہر آئے اور شہر کے پھاٹک کے پاس صف آرا ہو ئے۔ جو بادشا ہ مدد کے لئے آئے تھے وہ کھلے میدان میں خود ہی کھڑے تھے۔

10 یو آب نے دیکھا کہ اس کے خلاف لڑنے وا لی فوج کے دو گروہ تھے۔ ایک گروہ اس کے سامنے تھا اور دوسرا گروہ اس کے پیچھے۔ اس لئے یو آب نے اسرائیل کے بہترین جنگجوؤں میں سے کچھ کو چُن لیا۔ اس نے ان کو باہر ارام کی فوج سے لڑنے کے لئے بھیجا۔ 11 یو آب نے بقیہ اسرائیلی فوج کو اپنے بھا ئی ابیشے کی سپہ سالاری میں رکھا۔ وہ سپا ہی باہر عمونی فوج سے لڑنے کے لئے صف آرا ہو ئے۔ 12 یو آب نے ابیشے سے کہا ، “اگر ارامی مجھے ہرا رہے ہو ں تو تمہیں میری مدد کرنی چا ہئے۔ لیکن اگر عمونی تجھے ہرا رہے ہو ں تب میں تمہا ری مدد کروں گا۔ 13 ہمیں اپنے لوگوں اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے بہادر اور طاقتور بننے دو۔ اور خداوند وہ کرے گا جو اس کی نظر میں اچھا ہے۔”

14 یوآب اور اسکے ما تحت کا دستہ ارامیوں سے لڑ نے کے لئے آگے بڑھے اور ان لوگوں کو بھگا دیئے۔ 15 جب عمّونی نے دیکھا کہ ارام کی فوج بھا گ گئی اور وہ لوگ بھی ابیشے کے بھا ئی کے سامنے سے بھا گ گئے۔ اور اس لئے عمّونی اپنے شہروں کو چلے گئے اور یوآب یروشلم کو واپس ہو گیا۔

16 جب ارام کے قائدین نے دیکھا کہ اسرائیل نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے خبر رسانوں کو ارامی لوگوں سے مدد لینے بھیجا جو دریائے فرات کے مشرق میں رہتے تھے۔ ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالار سوفک نے ان لوگوں کی رہنمائی کی۔

17 جب داؤد اسکے بارے میں سنا تو اس نے اسرائیلیوں کو یردن ندی کے پار جمع کیا اور ان لوگوں کی طرف آگے بڑھا یا۔ اس نے اپنے دستوں کو ارامیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کروایا اور وہ لوگ ان کے خلاف لڑے۔ 18 ارامی اسرائیلیوں سے بھا گ گئے۔ داؤد اور اسرائیلیوں نے ۰۰۰,۷ رتھ بان اور ۰۰۰,۴۰ ارامی فوجوں کو مار ڈا لا۔ اور انہوں نے انکے سپہ سالار سوفک کو بھی مار ڈا لا۔

19 جب ہدد عزر کے عہدیدا روں نے دیکھا کہ اسرائیل نے انہیں شکست دے دی ہے ، انہوں نے داؤد کے ساتھ صلح کر لی۔ وہ داؤد کی رعایا بن گئے اس لئے ارامیوں نے عمّونی لوگوں کو پھر سے مدد کر نے سے انکار کردیا۔

یوآب کا عمّونیوں کو تباہ کر نا

20 موسم بہار میں ، جب بادشاہ نے لڑا ئی شروع کردی تو یوآب فوج کو باہر لے گیا۔ اس نے عمّون کی زمین کو برباد کر دی اور ربّہ جا کر اس کی گھیرا بندی کر لئے اور جب داؤد یروشلم میں ہی ٹھہر گئے تھے ، تو یوآب نے ربّہ پر حملہ کیا اور اسے خاک میں ملا دیا۔

داؤد نے انکے بادشاہ کے سر سے تاج اتار لیا۔ اس تاج کا وزن تقریباً ۷۵ پاؤنڈ تھا۔ تاج میں بیش قیمتی پتھر جڑے تھے۔ تاج کو داؤد کے سر پر رکھا گیا۔ داؤد نے شہر سے بہت ساری مال غنیمت بھی لے گئے۔ داؤد ربّہ کے لوگوں کو ساتھ لایا اور انہیں آرے لوہے کے کُدال اور کلہاڑی سے کام کرنے پر مجبور کیا۔ داؤد نے عمّونی لوگوں کے تمام شہروں کے ساتھ یہی بر تاؤ کیا۔ تب داؤد اور تمام فوج یروشلم کو واپس ہوگئی۔

طاقتور فلسطینیوں کا مارا جانا

بعد میں بنی اسرائیلیوں کی جنگ جزر شہر میں فلسطینیوں کے ساتھ ہوئی۔ اس وقت حوسا کے سبکی نے سفّی کو مار ڈا لا۔ سفّی رفائی لوگوں کی نسلوں میں سے ایک تھا اور فلسطینیوں کو ہرا دیا گیا تھا۔

دوسرے موقع پر بنی اسرائیلیوں کی جنگ پھر سے فلسطینیوں کے خلاف ہوئی تھی۔ یعیر کے بیٹے الحنان نے جاتی جولیت کے بھا ئی لحمی کو مار ڈا لا۔ لحمی کے بھا لے کا چھڑ جو لا ہے کے کر گھے کی طرح تھا۔

بعد میں اسرائیلیوں نے جات شہر کے پاس فلسطینیوں سے دوسری جنگ کی۔ اس شہر میں ایک بڑا قد آور آدمی تھا اس کے ہاتھوں اور پیروں میں چوبیس انگلیاں تھیں۔ یعنی اس آدمی کے ہر ہاتھ میں چھ چھ انگلیاں اور ہر پیر میں بھی چھ چھ انگلیاں تھیں۔ وہ بھی رفائی نسلوں سے تھا۔ اس لئے جب اس نے اسرائیل کا مذاق اُڑایا تو سمعی کے بیٹے یونتن نے اس کو مار ڈا لا۔ سمعی داؤد کا بھا ئی تھا۔

وہ سب فلسطینی آدمی رفا کے بیٹے تھے جو جات شہر کے تھے۔ داؤد اور اس کے خادموں نے ان بہادروں کو مار ڈا لا۔

داؤد کا اسرائیلیوں کے گننے کا گناہ

21 شیطان بنی اسرائیلیوں کے خلاف تھا۔ اس نے داؤد کو بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرنے کی ہمت بندھا ئی۔ اس لئے داؤد نے یوآب سے اور لوگوں کے قائدین سے کہا ، “جاؤ اور سبھی بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرو۔” ملک میں ہر ایک کی گنتی کرو۔ بیر سبع سے لیکر دان شہر تک۔ پھر مجھے کہو تاکہ مجھے معلوم ہوگا کہ وہاں کتنے لوگ ہیں۔”

لیکن یوآب نے جواب دیا ، “خدا وند اپنے لوگوں کو سو گنا بڑھا ئے ! میرے خدا وند اور بادشاہ کیا وہ سارے میرے خدا وند کے خادم نہیں ہیں ؟ میرا خدا وند یہ کیوں کرنا چاہتا ہے ؟ کیا وہ اسرائیل کو قصوروار نہیں بنا رہا ہے ؟”

لیکن بادشاہ داؤد کی ضد تھی۔ یوآب کو وہ کرنا پڑا جو بادشاہ نے کہا اس لئے یوآب گیا اور تمام ملک اسرائیل میں گنتی کرتا ہوا گھو متا رہا پھر یوآب یروشلم واپس ہوا داؤد کو بتایا کہ کتنے آدمی تھے اِسرائیل میں گیارہ لا کھ مرد تھے جو تلوار کا استعمال کر سکتے تھے۔ اور تلوار کا استعمال کرنے والے ۰۰۰,۴۷۰ مرد یہوداہ میں تھے۔ یوآب نے لاوی اور بنیمین کے قبیلوں کی گنتی نہیں کی کیوں کہ وہ بادشاہ داؤد کے حکموں کو پسند نہیں کرتا تھا۔ خدا کی نظر میں داؤد نے یہ برا کام کیا تھا اس لئے خدا نے اسرائیل کو سزا دی۔

خدا کا اِسرائیل کو سزا دینا

تب داؤد نے خدا سے کہا، “میں نے ان کاموں کو کر کے ایک بڑا گناہ کیا ہے۔ اب میں دعا کرتا ہوں کہ تو مجھے ، اپنے خادم کے گناہوں کو معاف کر دے کیوں کہ میں بہت بے وقوف ہو چکا ہوں۔”‘

9-10 جاد داؤد کا سیر تھا۔ خدا وند نے جاد سے کہا ، “جاؤ اور داؤد سے کہو :’ خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں تم کو تین اختیار دے رہا ہوں تمہیں اس میں سے ایک کو چُننا ہوگا۔ اور میں تم سے ویسا ہی کروں گا۔”

11-12 تب جاد داؤد کے پاس گیا۔ اور کہا ، “خدا وند کہتا ہے ، ’ اپنا اختیار چنو : یا تو ملک کو تین سال قحط سالی کا سامنا کرنا ہوگا۔ یا پھر تین مہینے تک تمہارے دُشمن تلوار لیکر تمہارا پیچھا کریں گے یا تین دن تک تمہارے ملک میں اسرائیل میں بھیانک وباء پھیلے گی۔ اور خدا وند کا فرشتہ لوگوں کو تباہ کرتا ہوا سارے ملک میں جائے گا۔‘ اس لئے اب تم فیصلہ کرو کہ مجھے کیا جواب دینا چاہئے جس نے مجھے بھیجا ہے۔

13 داؤد نے جواب دیا ، “میں بہت بڑی مصیبت میں ہوں لیکن میں خدا وند سے سزاوار ہونا چاہوں گا بجائے انسان سے سزا وار ہونے کے کیوں کہ خدا وند بہت رحم دل ہے۔”

14 خدا وند نے اسرائیل میں بھیانک وباء بھیجی اور ستّر ہزار لوگ مر گئے۔ 15 اور خدا نے یروشلم کو تباہ کر نے کے لئے ایک فرشتہ بھیجا۔ لیکن جب فرشتے نے ایسا کرنا شروع کیا تو خدا وند نے دیکھا اور وہ آفت سے رنجیدہ ہوا۔ اس نے تباہ کرنے والے فرشتہ کو حکم دیا ، “یہ کافی ہے اپنا ہاتھ نیچے کرو !” خدا وند کا فرشتہ اس وقت یبوسی اروناہ کی کھلیان کے نزدیک کھڑا تھا۔

16 داؤد نے نظر اٹھا کر دیکھا کہ خدا وند کا فرشتہ آسمان اور زمین کے بیچ کھڑا ہے۔ فرشتہ نے اپنی تلوار یروشلم پر کھینچ رکھی تھی۔ تب داؤداور بزر گ جو کہ ٹا ٹ پہنے ہوئے تھے اوندھے منھ زمین پر گر پڑے۔ 17 داؤد نے خدا سے کہا ، “کیا وہ میں نہیں تھا جس نے لوگوں کو گننے کا حکم دیا تھا ؟ اس لئے وہ میں ہی ہوں جس نے گناہ اور غلطی کی یہ لوگ جو میرے لئے بھیڑ جیسے ہیں انہوں نے کیا کیا ہے ؟ خدا وند میرے خدا مجھے اور میرے خاندان کو سزا دے لیکن اس بھیانک وبا: کو روک دے جو تیرے آدمیوں کے بیچ ہے۔”

18 تب خدا وند کے فرشتہ نے جاد سے کہا ، “داؤد سے کہو کہ وہ خدا وند کے لئے یبوسی اروناہ کی کھلیان پر ایک قربان گاہ بنائے۔” 19 اور اس طرح سے داؤد وہاں گیا جیسا کہ جاد نے خدا وند کے نام پر اسے کہا تھا۔

20 جب اروناہ گیہوں مَل رہا تھا تو اس نے پلٹ کر فرشتہ کو دیکھا اروناہ کے چاروں لڑ کے چھپنے کے لئے بھاگ گئے۔ 21 داؤد اروناہ کے پاس گیا اور جب اروناہ نے داؤد کو دیکھا تو وہ کھلیان سے گیا اور داؤد کے سامنے اپنا سر جھکایا۔

22 داؤد نے اروناہ سے کہا ، “تم اپنی کھلیان مجھے پوری قیمت پر دے دو۔ تب میں وہاں خدا وند کے لئے قربان گاہ بنا سکتا ہوں تا کہ لوگوں کے بیچ وباء رک جائے گی۔”

23 اروناہ داؤد سے کہا ، “اسے لے لیجئے میرے آقا اور بادشاہ۔ آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ دیکھئے میں جلانے کی قربانی کے لئے جانور اور جلاون کے طور پر فرش کی لکڑی کے تختوں اور اناج کے نذرانے کے لئے گیہوں بھی دونگا۔”

24 لیکن بادشاہ داؤد نے اروناہ کو جواب دیا ، “نہیں ! میں تم کو پوری قیمت دونگا۔ میں کو ئی بھی چیز جو تمہاری ہے نذر پیش نہیں کروں گا یا ایسی کو ئی چیز کی جلانے کی قربانی پیش نہیں کروں گا۔ جس کی میں نے کوئی قیمت ادا نہیں کی۔”

25 اس لئے داؤد نے اروناہ کو اس جگہ کے لئے پندرہ پاؤنڈ سونا ادا کیا۔ 26 اور اس طرح سے داؤد نے خدا وند کے لئے اس جگہ پر ایک قربان گاہ بنائی۔ اس نے جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا۔ تب داؤد نے خدا وند سے یہ دعا کی اور خدا وند نے آسمان سے جلا نے کے نذرانے کی قربان گاہ کے اوپر آ گ بھیج کر جواب دیا۔ 27 تب خدا وند نے فرشتہ کو حکم دیا کہ وہ اپنی تلوار کو نیام میں رکھ دے۔

28 داؤد نے دیکھا کہ خدا نے یبوسی اروناہ کی کھلیان پر اُسے جواب دیا۔ اور اس لئے اس نے اور زیادہ قربانیاں پیش کیں۔ 29 خدا وند کا مقدس خیمہ جسے کہ موسیٰ نے ریگستان میں بنایا تھا اور جلانے کے نذرانے کی قربان گاہ اس وقت جبعون کے اونچے مقام پر تھا۔ 30 لیکن داؤد وہاں خدا وند سے باتیں کر نے کے لئے نہیں جا سکا۔ کیوں کہ وہ خدا وند کے فرشتے کی تلوار سے ڈرا ہوا تھا۔

رومیوں 2:25-3:8

25 اگر تم شریعت پر عمل کرتے ہو تو ختنہ سے فائدہ ہے لیکن اگر تم شریعت کو توڑ تے ہو تو تمہارا ختنہ کر نا نہ کر نے کے برابر ہے۔ 26 اگر کسی کا ختنہ نہیں ہوا ہے وہ شریعت کے حکم پر عمل کرے تو کیا اسکی نا مختونی ختنہ کے برابر نہ گنی جائیگی۔؟ 27 ایک شخص جس کا ختنہ نہیں ہوا ہے لیکن شریعت پر چلتا ہے تو وہ تجھے شریعت کی نا فر مانی کر نے کا قصور وار ٹھہرا ئے گا۔ تمہارے پاس لکھی ہو ئی شریعت ہے اور ختنہ شدہ بھی لیکن تم شریعت کو توڑتے ہو۔

28 جو بظا ہر یہودی ہے وہ سچا یہودی نہیں ہے۔ جو بظا ہر ختنہ ہے وہ حقیقت میں ختنہ نہیں ہے۔ 29 سچا یہودی وہی ہے جو باطن سے یہودی ہے۔ ختنہ صحیح وہی ہے جو دل سے کی گئی ہو۔ یہ روح سے کیا جاتا ہے لکھی ہو ئی شریعت سے نہیں۔ اور جو شخص دل سے ختنہ شدہ ہے انکی تعریف لوگوں سے نہیں خدا کی طرف سے ہو تی ہے۔

پس یہودی ہو نے کا کیا خاص فائدہ اور ختنہ کا کیا خاص فائدہ ؟ ہر طرح سے یہ ایک عظیم فائدہ ہے پہلے خدا کی تعلیم کو انکے سپرد کیا گیا۔ اگر ان میں سے بعض نافرمان ہو بھی گئے تو کیا ہے کیا انکی بے وفائی خدا کی وفا داری کو باطل کر سکتی ہے ؟ ہر گز نہیں اگر ہر کو ئی جھو ٹا بھی ہے تو بھی خدا ہمیشہ سچا ٹھہرے گا۔ جیسا کہ تحریریں کہتی ہیں کہ

“تم اپنے کلام میں راست باز ٹھہرو گے۔
    اور جب تیرا انصاف ہو تو تو جیتے گا۔”[a]

اگر ہماری نا انصافی خدا کی انصاف کی خوبی کو ظا ہر کر نے میں مدد دیتی ہے تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب خدا ہمیں سزا دیتا ہے توغلط کر تا ہے۔ یہ میری سوچ ہے شاید کہ دوسرے لوگوں کی بھی یہی سوچ ہو۔ ہر گز نہیں، ور نہ خدا کیوں کر دُنیا کا انصاف کریگا ؟

شاید کو ئی یہ کہے کہ، “اگر میرے جھوٹ کی وجہ سے خدا کی سچائی اس کے جلال کے واسطے اور زیادہ ظا ہر ہو تی ہے تو پھر مجھے گنہگار کیوں قرار دیا جاتا ہے ؟” تب پھر ہم کیوں نہ کہیں“ آؤ!برے کام کریں تا کہ بھلا ئی پیدا ہو! ”جیسا کہ ہمارے بارے میں کچھ لوگ ہم پر غلط تہمت لگاتے ہیں کہ ہم ایسا کہتے ہیں وہ لوگ سزا پا ئیں گے جس کے وہ مستحق ہیں۔

زبُور 11

موسیقی کے ہدایت کار کے لئے داؤد کا نغمہ

11 میرا توکّل خدا وند پر ہے۔ پھر تم مجھے کیسے کہہ سکتے ہو کہ بھا گ کر کہیں اور چلے جاؤ۔
    تم کہتے ہو ، “چڑیا کی مانند اپنے پہاڑ پر اڑجا!”

شریر لوگ شکاری کی مانند ہیں۔
    وہ تاریکی میں چھپے ہیں۔ وہ کمان کی ڈور پر تیر کو رکھتے ہیں
    اور وہ اپنے تیروں کو چلا تے ہیں اور اسے نیک لوگوں کے دلوں سے پار کر دیتے ہیں۔
کیا ہو گا اگر وہ سماج کی بنیاد کو اکھاڑ پھینکیں ؟
    پھر یہ صادق لوگ کر ہی کیا سکتے ہیں ؟

خدا وند اپنے گھر میں بیٹھا ہے۔
    خداوند کا تخت آسمان پر ہے ،وہ وہاں بیٹھا ہے۔
جو کچھ ہو تا ہے خدا وہ سب کچھ دیکھتا ہے۔
    اُس کی آنکھیں بنی آ دم کو دیکھتی ہیں اور اُس کی پلکیں اُن کو جانچتی ہیں۔
خدا سچےّ انسان کو پرکھتا ہے
    لیکن وہ شریر ظا لم اور تشّدد پسند انسان سے نفرت کرتا ہے۔
وہ گرم کو ئلہ اور جلتی ہو ئی گندھک کو بارش کی مانند ان شریر لوگوں پر بر سائے گا۔
    یہ شریر لوگوں کی قسمت ہے کہ وہ کچھ نہیں حاصل کر تے سوائے گرم اور جلتی ہو ئی ہوا کے۔
لیکن خدا وند اچھا ہے اور وہ جو نیک کام کر تے ہیں ان سے وہ محبت کر تا ہے۔
    صادق لوگ خدا کے ساتھ رہیں گے ،اور اُس کی رویا حاصل کریں گے۔

امثال 19:10-12

10 بے وقوف کو دولت مند نہیں ہونا چاہئے وہ ان غلاموں کی مانند ہو گا جو شہزادوں پر حکو مت کرتا ہے۔

11 ایک سمجھ بوجھ والا آدمی اپنے غصہ کو قابو کر لیتا ہے اور جر م کو نظر انداز کردیتا ہے یہ اسکی شان ہے۔

12 بادشاہ کا قہر شیر کی گرج کی مانند ہے ، لیکن اسکی سادگی گھاس پر شبنم کی بوند کی مانند ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center