Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the ESV. Switch to the ESV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 23:31-25:30

یہوآخز یہوداہ کا بادشاہ ہوتا ہے

31 جب یہو آخز بادشاہ بنا تو اس کی عمر ۲۳ سال تھی اس نے یروشلم میں تین مہینے تک حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام حموطل تھا جو لبناہ کے یرمیاہ کی بیٹی تھی۔ 32 یہو آخز نے وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا تھا۔ یہو آخز نے وہی کام کئے جسے اس کے آباؤ اجداد کر چکے تھے۔

33 فرعون نکوہ نے یہو آخز کو حمّات میں ربلہ کے مقام پر جیل میں رکھا۔ اس لئے یہو آخز یروشلم میں حکومت نہیں کر سکا۔ فرعون نکوہ نے یہوداہ پر جبر کیا کہ ۷۵۰۰ پاؤنڈ چاندی اور ۷۵ پاؤنڈ سونا ادا کرے۔

34 فرعون نکوہ نے یُوسیاہ کے بیٹے الیاقیم کو نیا بادشاہ بنایا۔ الیاقیم نے اپنے باپ یُوسیاہ کی جگہ لی۔ فرعون نکوہ نے الیاقیم کا نام بدل کر یہو یقیم رکھا اور فرعون نکوہ یہو آخز کو مصر لے گیا۔ یہو آخز مصر میں مرگیا۔ 35 “ یہو یقیم نے چاندی اور سونا فرعون کو دیا لیکن یہو یقیم نے عام لوگوں پر محصول عائد کیا اور اس رقم کو فرعون کو دیا۔ اس لئے ہر آدمی اپنے حصہ کا سونا اور چاندی دیتا۔ اور بادشاہ یہو یقیم رقم فرعون نکوہ کو دیتا۔

36 جس وقت یہو یقیم بادشاہ ہوا اس کی عمر ۲۵ سال تھی۔ اس نے یروشلم میں ۱۱ سال حکو مت کی اس کی ماں کا نام زبودہ تھا جو روماہ کے رہنے والے فدایاہ کی بیٹی تھی۔ 37 یہو یقیم نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ یہو یقیم نے وہی کام کئے جو اسکے آباؤ اجداد نے کئے تھے۔

بادشاہ نبو کد نضر یہوداہ آتا ہے

24 یہو یقیم کے زمانے میں نبوکد نضر بابل کا بادشاہ ملک یہوداہ آیا۔ یہو یقیم نے نبوکد نضر کی تین سال خدمت کی۔ پھر یہو یقیم نبو کد نضر کے خلاف ہوگیا اور اس کی حکو مت سے آزاد ہوگیا۔ “خدا وند نے بابلیوں ، ارامیوں ، موآبیوں اور عمّونیوں کے گروہوں کو یہو یقیم کے خلاف لڑنے بھیجا۔ خدا وند نے ان گروہوں کو یہوداہ کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا۔ یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا۔ خدا وند نے اس کے خادموں کو اور نبیوں کو ان چیزوں کے کہنے کے لئے استعمال کیا۔

خدا وند نے ان چیزوں کے ہو نے کا یہوداہ میں حکم دیا۔ اس طرح وہ انہیں اس کی نظروں سے دور کرنا چاہتا تھا۔ اس نے ایسا کیا کیوں کہ منسی نے سب گناہ کئے۔ “خدا وند نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ منسی نے کتنے ہی بے گناہ لوگوں کو مار ڈا لا تھا۔ منسّی نے ان کے خون سے یروشلم کو بھر دیا تھا اور خدا وند ان لوگوں کو معاف نہیں کرتا تھا۔

دوسرے کام جو یہویقیم نے کئے وہ “تاریخ سلاطین یہوداہ ” نا می کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ یہو یقیم مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا۔ یہو یقیم کے بعد اس کا بیٹا یہو یاکین نیا بادشاہ ہوا۔

با بل کے بادشاہ نے تمام زمین مصر کے نالے کے درمیان اور دریائے فرات کی زمین کو فتح کیا۔ یہ زمین پہلے مصر کے اقتدار میں تھی۔ اس لئے مصر کے بادشاہ نے مصر کو مزید نہیں چھو ڑا۔

نبو کد نضر کا یروشلم کو قبضہ کرنا

یہو یاکین کی عمر اٹھارہ سال تھی جب اس نے حکو مت شروع کی۔ اس نے یروشلم میں تین مہینے حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام نُحشتا تھا جو یروشلم کے اِلناتن کی بیٹی تھی۔ یہو یاکین نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا۔ اس نے سب کچھ وہی کیا جو اس کے باپ نے کیا تھا۔

10 اس وقت بابل کے بادشاہ نبو کد نضر کے عہدیدار یروشلم آئے اور اس کو گھیر لیا۔ 11 تب نبو کد نضر بابل کا بادشاہ شہر کو آیا۔ 12 یہوداہ کا بادشاہ یہو یاکین با بل کے بادشاہ سے ملنے باہر گیا۔ یہو یاکین کی ماں اس کے عہدیدار ،قائدین اور دیگر عہدیدار بھی اس کے ساتھ گئے۔ تب بابل کے بادشاہ نے یہویاکین کو پکڑ لیا۔ یہ نبو کد نضر کی حکو مت کا آٹھواں سال ہے۔

13 نبو کد نضر یروشلم سے تمام خزانے خدا وند کی ہیکل سے لے لیا۔ اور بادشا ہ کے محل سے بھی خزانے لے لیانبو کد نضر نے تمام سونے کے برتن کو کاٹ ڈا لا جو اسرائیل کا بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل میں رکھوایا تھا۔ یہ ایسا ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا۔

14 نبو کد نضر یروشلم کے تمام لوگوں کو پکڑا۔ اس نے تمام قائدین اور دوسرے دولتمند لوگوں کو پکڑا اور اس نے ۰۰۰,۱۰ لوگوں کو قیدی بنا لیا۔ نبو کد نضر نے فنکاروں اور کاریگروں کو لے گیا۔ کو ئی آدی نہیں بچا سوائے عام لوگوں اور غریب ترین لوگوں کے۔ 15 نبو کد نضر یہو یا کین کو قیدی بنا کر بابل لے گیا۔ نبو کد نضر بادشاہ کی ماں ،اس کی بیویوں ،عہدیداروں اور سر زمین کی اہم شخصیتوں کو بھی لے گیا۔ نبو کد نضر انہیں یروشلم سے با بل تک قیدیوں کی شکل میں لے گیا۔ 16 نبو کد نضر تمام سپاہیوں جو کہ سات ہزار تھے اور ہنر مند مزدوروں اور کاریگروں جو کہ ایک ہزار تھے کو بھی لے گیا۔ یہ تمام آدمی جنگ کے لئے تیار تربیت یافتہ سپا ہی تھے۔ بابل کا بادشاہ انہیں قیدیوں کی شکل میں با بل لے گیا۔

بادشاہ صدقیاہ

17 بابل کے بادشاہ نے متّنیاہ کو نیا بادشاہ بنا یا۔ متّنیاہ یہو یاکین کا چچا تھا۔ اس نے اس کا نام بدل کر صدقیاہ رکھا۔ 18 صدقیاہ ۲۱ سال کا تھا جب وہ حکو مت شروع کی۔ اس نے یروشلم میں ۱۱ سال حکو مت کی اس کی ماں کا نام حمو طل جو یرمیاہ کی بیٹی تھی اور لبناہ کی رہنے والی تھی۔ 19 صدقیاہ نے وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا تھا۔ صدقیاہ نے وہی کام کئے جو یہو یاکین نے کیا تھا۔ 20 خدا وند یروشلم اور یہوداہ پر بہت غصہ ہوا اور انہیں اپنی نظروں سے نکال پھینکا۔ اس وقت صدقیاہ نے بابل کے بادشاہ کے خلاف بغاوت کی۔

نبو کد نضر صدقیاہ کی حکو مت ختم کر تا ہے

25 صدقیاہ بابل کے بادشاہ سے بغاوت کی اور اسکی اطا عت سے انکار کیا۔ اس لئے بابل کا بادشاہ نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج یروشلم کے خلاف لڑ نے آئی۔ یہ واقعہ صدقیاہ کی بادشاہت کے نویں سال کے دسویں مہینے کے دسویں دن ہوا۔ نبو کد نضر نے اسکی فوج کو یروشلم کے اطراف رکھا تاکہ لوگ شہر کے اندر نہ آسکیں اور نہ باہر جا سکیں۔ نبو کدنضر کی فوج یروشلم کے اطراف یہوداہ پر صدقیاہ کی بادشاہت کے گیارہویں سال تک ٹھہری رہی۔ شہر میں قحط کا حال بد سے بد تر ہو رہا تھا۔ چو تھے مہینے کے نویں دن شہر میں عام آدمی کے لئے کو ئی غذا نہ تھی۔

نبو کد نضر کی فوج نے آخر کار شہر کی فصیل کو توڑا۔ اس رات بادشاہ صدقیاہ اور اسکے تمام سپا ہی خفیہ دروازہ سے بھا گے۔ جو دو دیواروں کے درمیان شاہی باغ کے قریب تھا۔ دشمن سپا ہی شہر کے اطراف تھے۔ لیکن صدقیاہ اور اسکے آدمی صحرا کی سڑک سے جنوب کی طرف فرار ہو گئے۔ با بل کی فوج نے بادشاہ صدقیاہ کا پیچھا کیا اور اس کو یریحو کے قریب پکڑا۔ صدقیاہ کے تمام سپا ہی ا سکو چھو ڑ کر بھا گ گئے۔

بابل کے لوگوں نے بادشاہ صدقیا ہ کو بابل کے بادشاہ کے پاس ربلہ لے گئے۔ بابل کے لوگوں نے صدقیاہ کو سزا دینے کا طئے کئے۔ انہوں نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اس کے سامنے مار ڈا لا پھر صدقیاہ کی آنکھیں نکال دیں انہوں نے اسے زنجیروں میں باندھ کر با بل لے گیا۔

یروشلم کی تباہی

نبو کد نضر اپنی بادشاہت کے ۱۹ ویں سال کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن یروشلم آیا۔ نبوزرادان نبو کد نضر کے بہترین سپا ہیو ں کا سپہ سالار تھا۔ نبوزرادان نے خدا کی ہیکل کو بادشاہ کے محل کو اور یروشلم کے تمام گھروں کو جلایا۔حتیٰ کے اس نے بڑے گھروں کو بھی تباہ کیا۔

10 تب بابل کی فوج نے جو نبوزرادان کے ساتھ تھی یروشلم کے اطراف کی دیوار کو گِرا دیا۔ 11 نبوز رادان تمام لوگوں کو جو ابھی تک شہر میں رہ گئے تھے انہیں پکڑ کر قیدی بنا لیا۔ نبوزرادان سب لوگوں کو قیدیوں کی طرح لے گیا حتٰی کہ جو لوگ اپنے کو حوالے کرنے کی کو شش کئے انہیں بھی۔ 12 نبوزرادان نے صرف عام لوگوں کے غریب ترین لوگوں کو وہاں رہنے کے لئے چھو ڑ دیا تا کہ وہ انگور کی اور دوسری فصلوں کی دیکھ بھا ل کر سکیں۔

13 بابل کے سپا ہیوں نے خدا وند کی ہیکل میں کانسے کی چیزوں کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ انہوں نے کانسے کے ستون کو توڑا کانسے کی گاڑیوں کو اور بڑی کانسے کی حوض کو توڑا۔ تب انہوں نے سارا کانسے بابل کو لے گئے۔ 14 بابل کو لوگوں نے برتن اور کھرپیاں اور تمام کانسے کے برتن بھی جو خدا وند کی ہیکل میں استعمال کرتے تھے لے گئے۔ 15 نبوزرادان نے تمام آتش دان اور کٹورے لے لئے اس نے تمام چیزیں سونے کی بنی ہو ئی اور سونے کو لے لیا اور تمام چاندی کی چیزیں اور چاندی بھی لے لیا۔ 16-17 اُس طرح نبوزرادان نے جو لیا تھا : دو ( (۲) کانسے کے ستون ( ہر ستون ستائیں فیٹ لمبا ستون پر شہتیر تھے جو ساڑھے چارفیٹ لمبے تھے وہ کانسے کے بنے تھے۔ اور ان کا نمونہ ایک جال اور اناروں کی طرح تھا ) دونوں ستون پر اسی قسم کے نمونے تھے بڑا کانسے کا حوض ،گاڑیاں جو سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے لئے بنائی تھیں۔ ان چیزوں کا کانسہ اتنا وز نی تھا کہ اس کو تولہ نہیں جا سکتا تھا۔

یہوداہ کے لوگوں کو قیدیوں کی طرح لایا گیا

18 ہیکل سے انفرادی طور نبوزرادان نے جو لیا تھا سِرایاہ اعلیٰ کاہن ، صفنیاہ دوسرا کاہن ، تین آدمی جو داخلہ کے پہریدارتھے۔

19 اور شہر سے نبوزرادان نے جو لیا : ایک عہدیدار جو فوج کا نگرا ں تھا ، پانچ بادشاہ کے مشیر جو ابھی شہر میں تھے۔ ایک فوج کے سپہ سالار کے سکریٹری جو نگراں کار تھا ، عام لوگوں کی گنتی کرتا اور ان میں کچھ کو سپاہیوں کے لئے چُنا تھا۔ ۶۰ لوگ جو شہر میں پائے گئے انہیں بھی لے لیا۔

20-21 تب نبوزرادان تمام لوگوں کو بابل کے بادشاہ کے پاس حمات کے علاقہ میں رِبلہ لے گیا۔ بابل کے بادشاہ نے انکو ربلہ میں مار ڈا لا۔ وہ یہوداہ کے لوگوں کو ملک سے جلا وطن کر دیا۔

یہوداہ کا گورنر جدلیاہ

22 نبو کد نضر جو بابل کا بادشاہ تھا اس نے کچھ لو گوں کو یہوداہ کی زمین پر چھو ڑا۔ وہاں ایک آدمی جدلیاہ نامی تھا جو سافن کے بیٹے اخی قام کا بیٹا تھا۔ نبوکد نضر نے جد لیاہ کو یہوداہ کے لوگوں پر گورنر بنا یا۔

23 فوج کے سپہ سالار نتنیاہ کا بیٹا اسمٰعیل ،قریح کا بیٹا یُوحنان ،نطوفانی تنحو مت کا بیٹا سِرایاہ ، معکاتی کا بیٹا یازنیاہ تھے۔ فوج کے یہ سب سپہ سالار اور ان کے آدمیوں نے سنا کہ با بل کے بادشاہ جدلیاہ کو گور نر بنا یا ہے۔ اس لئے وہ جدلیاہ سے ملنے مصفاہ گئے۔ 24 جدلیاہ نے ان عہدیدارو ں اور انکے آدمیوں سے وعدہ کیا۔ جدلیاہ نے ان کو کہا ، “بابل کے عہدیداروں سے مت ڈرو۔ یہاں ٹھہرو اور بابل کے بادشاہ کی خدمت کرو پھر ہر چیز تمہارے ساتھ ٹھیک ہو گی۔”

25 اسمٰعیل نتنیاہ کا بیٹا جو الیشمع کا پو تا جو شاہی خاندان سے تھا ساتویں مہینہ میں اسمٰعیل اور اسکے دس آدمیوں نے جِدلیاہ پر حملہ کیا اور تمام یہودیوں اور بابل کے لوگوں کو مارڈا لا جو مصفاہ میں جدلیاہ کے ساتھ تھے۔ 26 تب فوجی افسران اور تما م لوگ کیا اہم اور کیا غیر اہم سب مصر بھا گ گئے۔ کیوں کہ وہ بابل کے لوگوں سے ڈ رے ہوئے تھے۔

27 بعد میں اویل مرودک بابل کا بادشاہ ہوا۔ اس نے یہو یاکین کو جیل سے نکلنے دیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ یہو یاکین کے قیدی بنائے جا نے کے سینتیسویں سال ہوا۔ یہ اویل مرودک کی بادشاہت شروع کرنے کے بارہویں مہینے کی ستائیسویں دن ہوا۔ 28 اویل مرودک نے یہو یاکین سے مہر بانی کی باتیں کیں۔ اس نے یہو یاکین کو زیادہ اہم جگہ دی بہ نسبت دوسرے بادشاہوں کے جو اس کے ساتھ بابل میں تھے۔ 29 اویل مرودک نے یہو یا کین کو قیدیوں کے کپڑے پہننا بند کروایا۔ یہو یاکین نے اویل مرو دک کے ساتھ ایک ہی میز پر کھانا کھا یا۔اس نے اپنی ساری زندگی میں ہردن ایسا ہی کیا۔ 30 اس طرح بادشا ہ اویل مرودک نے یہو یاکین کو ہر روز ہر قسم کا کھانا زندگی بھر تک دیا۔

رسولوں 22:17-23:10

17 اس کے بعد میں واپس یروشلم آیا اور جب میں ہیکل میں دعا کر رہا تھا تو میں نے رویا دیکھا۔ 18 میں نے یسوع کو دیکھا اس نے مجھ سے کہا جلدی سے یروشلم کو چھو ڑد و یہاں لوگ میرے متعلق تمہاری نبوت قبول نہیں کریں گے۔

19 میں نے کہا اے خدا وند! لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ میں وہی آدمی ہوں جس نے تمہارے ایمان والوں کو مارا پیٹا اور جیل میں ڈا لا اور یہودی عبادت خانوں میں گھوم گھوم کر انہیں تلاش کرتا اور ان لوگوں کو جو تم پر ایمان لا ئے گرفتار کر تا رہا۔ 20 اور جب تمہارے گواہ اسٹیفن کا خون ہوا تھا میں وہاں موجود تھا اور اسکو مارڈالنے کے لئے میں نے منظوری دی تھی۔ اور انکے کپڑوں کی حفاظت بھی کی تھی جنہوں نے اسکو مارا تھا۔

21 لیکن یسوع نے مجھ کو کہا، “جاؤ اب میں تمہیں غیر یہودی قوموں کے پاس بھیجونگا جو بہت دور ہیں۔”

22 جب پو لس نے غیر یہودی قوموں کے پاس بھیجے جانے کی بات کہی تو لوگوں نے اپنی خاموشی کو توڑا اور چلا ئے “اسکو مار ڈالو اور اسکو زمین سے فنا کر دو ایسے آدمی کازندہ رہنا منا سب نہیں۔” 23 وہ چلا کر اپنے کپڑے پھینکتے ہو ئے دھول ہوا میں اڑا نے لگے۔ 24 فوجی افسر نے سپا ہیوں سے کہا کہ پو لس کو قلعہ میں لے جاؤ اس نے سپاہیوں سے کہا کہ پو لس کو مارو تا کہ معلوم ہو کہ لوگ کس سبب سے اس کی مخالفت میں چلا رہے تھے۔ 25 اس لئے سپا ہیوں نے پو لس کو باندھ دیا اور اسے مارنے کے لئے تیار تھے۔ لیکن پو لس نے ایک فوجی افسر سے کہا، “کیا تمہارے نزدیک یہ جا ئز ہے کہ ایک رومی شہری کو مارو جب کہ اسکا جرم ابھی تک ثابت نہیں ہوا ہے۔”

26 افسر نے جب یہ سنا تو سردار کے پاس گیا اور سب کچھ کہا پھر افسر نے اس سے کہا، “تم جانتے ہو کہ تم کیا کر رہے ہو ؟” یہ شخص پولس روم کا شہری ہے۔

27 اعلیٰ سربراہ نے پو لس کے قریب آکر پو چھا مجھ سے کہو کیا تم واقعی روم کے شہری ہو ؟” پولس نے کہا، “ہاں۔”

28 اعلیٰ سربراہ نے کہا، “میں نے روم کا شہری بننے کے لئے بڑی رقم دی ہے لیکن پو لس نے کہا میں پیدائشی روم کا شہری ہوں۔”

29 جو لوگ پو لس سے تفتیش کر نے کی تیاری کرر ہے تھے وہاں سے فوراً چلے گئے۔ اعلیٰ سربراہ ڈر گیا کیوں کہ وہ پو لس کو باندھ چکا تھا اور پولس روم کا شہری تھا۔

پو لس کا یہودی قائدین سے گفتگو کر نا

30 دوسرے دن سردار کا ہن نے طے کیا کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ یہودی کیوں پو لس کے خلاف ہو گئے ہیں چنانچہ اس نے کاہنوں کے رہنما اور عدالت کے صدر کو جمع ہو نے کا حکم دیا اور پو لس کی زنجیریں کھولدیں اور اس کو مجلس کے سامنے کھڑا کر دیا۔

23 پولس نے یہودی عدالت والوں کو غور سے دیکھ کر کہا، “اے بھائیو! میری زندگی آج نیک دلی سے خدا کی راہ میں گزری ہے اور جو بھی میں نے ٹھیک سمجھا وہی کیا۔” اعلیٰ کاہن حننیاہ بھی وہاں تھا اس نے ان آدمیوں کو جو پولس کے قریب تھے کہا کہ پو لس کے منھ پر طمانچے مارو۔ پو لس نے حننیاہ سے کہا، “تو ایک ایسی گندی دیوار ہے جسے اوپر سے سفیدی کی گئی ہے خدا تجھے بھی ما ریگا تو شریعت کے مطا بق فیصلہ کر نے کے لئے ہے لیکن تو مجھے مارنے کے لئے حکم دے رہا ہے جو موسیٰ کی شریعت کے خلاف ہے۔”

جو لوگ پو لس کے قریب کھڑے تھے انہوں نے کہا، “تم اس قسم کی باتیں اعلیٰ کا ہن سے نہیں کہہ سکتے تم انکی بے عزتی کر رہے ہو۔”

پو لس نے کہا، “بھا ئیو مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ اعلیٰ کا ہن ہے صحیفوں میں لکھا ہے کہ تم اپنے اعلیٰ کا ہن کو برا نہ کہو۔” [a]

اس مجلس میں کچھ صدوقی اور کچھ فریسی بھی تھے اس لئے پو لس کو ایک ترکیب سوجھی اس نے کہا، “بھا ئیو! میں فریسی ہوں اور میرے باپ دادا بھی فریسی تھے۔ مجھ پرمقدمہ اس لئے ہو رہا ہے کیوں کہ مجھے یقین ہے کہ لوگ مر نے کے بعد اٹھا ئے جائیں گے۔”

جب پو لس نے یہ کہا تو فریسیوں اور صدوقیوں میں تکرار بحث شروع ہو ئی اور وہ دو گروہ میں بٹ گئے۔ صدوقیوں کا عقیدہ ہے کہ لوگ مرنے کے بعد دوبارہ جی نہیں اٹھیں گے اوروہ فرشتہ میں اور نہ کو ئی روح میں عقیدہ رکھتے ہیں مگر فریسی کا دونوں پر عقیدہ ہے۔ تمام یہودی زور شور سے چلا نا شروع کیا اور فریسیوں میں سے بعض شریعت کے معلمین اٹھے اور بحث کی اور کہا، “ہم اس آدمی میں کو ئی برا عمل نہیں پا تے، ہو سکتا ہے دمشق کے راستے میں کسی فرشتہ یا روح نے اس سے کلام کیا ہو۔”

10 بحث و تکرار لڑائی میں تبدیل ہو گئی اور پلٹن کے سردار نے خوف محسوس کیا کہ کہیں یہودی پو لس کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کر ڈا لیں اس لئے سپاہیوں کو حکم دیا کہ پو لس کو ان میں سے نکال کر قلعہ میں لے آؤ۔

زبُور 2

دوسرے ملکوں کے لوگ کیوں اتنا طیش میں آتے ہیں
    اور لوگ کیوں بیکار کے منصوبے بنا تے ہیں؟
ان قوموں کے بادشاہ اور حکمراں،
    خدا اور اس کے منتخب بادشاہ کے خلاف آپس میں ایک ہو جا تے ہیں۔
وہ حا کم کہتے ہیں، “ آؤ خدا کی طرف اوراُس بادشاہ کی جس کو اُس نے چنا ہے ، ہم سب مخالفت کریں۔
    “ آؤ ہم ان بندھنوں کو تو ڑ دیں جو ہمیں قید کئے ہیں اور انہیں پھینک دیں!”
لیکن میرا خدا جو آسمان پر تخت نشین ہے
    اُن لوگوں پر ہنستا ہے۔
5-6 خدا غصّے میں ہے اور وہ ان سے کہتا ہے ،
    “ میں نے اس شخص کو بادشاہ بننے کے لئے منتخب کیا ہے۔
وہ کوہِ مقّدس صیّون پر حکومت کرے گا۔ صیّون میرا خصوصی کوہ ہے۔ ”
    یہی ان حاکموں کو خوفزدہ کرتا ہے۔
اب میں خداوند کے اُس فرمان کو تجھے بتا تا ہوں۔
    خداوند نے مجھ سے کہا تھا، “ آج میں تیرا باپ بنتا ہوں اور توآج میرا بیٹا بن گیا ہے۔
اگر تو مجھ سے مانگے، تو ان قوموں کو میں تجھے دے دوں گا
    اور اس زمین کے سبھی لوگ تیرے ہو جا ئیں گے۔
تیرے پاس ان ملکوں کو نیست و نابود کر نے کی ویسی ہی قدرت ہو گی
    جیسے کسی مٹی کے برتن کو کو ئی لو ہے کے عصا سے چکنا چور کر دے۔”
10 پس اے بادشاہ ہو! تم دانشمند بنو۔
    اے زمین پر عدالت کرنے وا لو، تم اس سبق کو سیکھو۔
11 تم نہا یت خوف سے خداوند کی عبادت کرو۔
12 اپنے آپ کو اس کے بیٹے کا وفادار ظاہر کرو۔
    اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو وہ غضب ناک ہو گا اور تمہیں نیست ونابود کر دے گا۔
جو لوگ خداوند پر توکّل کرتے ہیں وہ خوش رہتے ہیں۔
    لیکن دوسرے لوگوں کو چاہئے کہ ہو شیار رہیں کیوں کہ خدا کا غصّہ آنے وا لے وقت میں جلدی بھڑکے گا۔

امثال 18:13

13 جواب دینے کی کوشش کرنے سے پہلے تمہیں دوسرے لوگوں کو بات پو ری کرنے دینی چا ہئے۔ اس طرح سے تم شرمندہ نہ ہو گے اور بیوقوف نہ بنو گے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center