Imprimir Opciones de la página Listen to Reading
Anterior Día anterior Día siguienteSiguiente

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 11-13

11 جب رحبعام یروشلم آیا تو اس نے ایک لاکھ اسّی ہزار بہترین سپاہیوں کو جمع کیا اس نے ان سپاہیوں کو یہوداہ اور بنیمین کے خاندان سے جمع کیا۔ اس نے انکو اسرائیل کے خلاف لڑ نے کے لئے جمع کیا تا کہ وہ رحبعام کی بادشاہت کو واپس دلا سکیں۔ لیکن خدا وند کا پیغام سمعیاہ کے پاس آیا۔ سمعیاہ خدا کا آدمی تھا۔ خدا وند نے کہا ، “سمعیاہ یہوداہ کے بادشاہ سلیمان کے بیٹے رحبعام سے بات کرو اور یہوداہ اور بنیمین میں رہنے والے سبھی بنی اسرائیلیوں سے بات کرو۔ ان سے کہو خدا وند یہ کہتا ہے : ’تمہیں اپنے بھا ئیوں کے خلاف نہیں لڑ نا چاہئے۔ ہر آدمی اپنے گھر واپس چلا جائے۔ میں نے ہی ایسا ہو نے دیا ہے۔‘” اس لئے بادشاہ رحبعام اور اسکی فوج نے خدا وند کا پیغام مانا اور وہ واپس ہو گئے انہوں نے یربعام پر حملہ نہیں کیا۔

رحبعام کا یہوداہ کو طاقتور بنانا

رحبعام یروشلم میں رہنے لگا۔ اس نے حملہ کے خلاف حفاظت کے لئے یہوداہ میں طاقتور شہر بنائے۔ اس نے بیت اللحم ، عطیام ، تفوع، بیت صور ، سوکو ، عدلام ، جات ، مریسہ ، زیف ، ادوریم، لکیس، عزیقہ ، 10 صرعہ ، ایالون اور حبرون شہروں کی مرمت کی۔ یہوداہ اور بنیمین کے شہروں کو مضبوط بنایا گیا۔ 11 جب رحبعام نے ان شہروں کو مضبوط بنایا تو اس نے اس میں سپہ سالار کو رکھا اس نے اس میں غذائی رسد ، تیل ، مئے بھی ان شہروں میں رکھا۔ 12 رحبعام نے ہر شہر میں ڈھا لیں ، بر چھے بھی رکھے اور شہر کو طا قتور بنایا۔ رحبعام نے یہوداہ اور بنیمین کے لوگوں کو اپنے قابو میں رکھا۔ 13 سارے اسرائیل کے کاہن اور لاوی لوگ رحبعام سے متفّق تھے۔ اور وہ اس کے ساتھ ہو گئے۔ 14 لاوی لوگوں نے اپنی گھاس والی زمین اور کھیت چھو ڑ دیئے اور یہوداہ اور یروشلم آگئے۔ لاوی لوگوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ یر بعام اور اس کے بیٹوں نے انہیں خدا وند کے کاہن کے طور پر خدمت کرنے سے منع کر دیا۔ 15 یُربعام نے اپنے ہی کاہنوں کو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کے لئے چُنا جہاں اس نے بکروں اور بچھڑوں کی مورتیوں کو رکھا۔ 16 جب لاویوں نے اسرائیل کو چھو ڑا تو اسرائیلی خاندانی گروہ کے وہ لوگ جو خدا وند خدا پر یقین رکھتے تھے یروشلم میں خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو قربانی پیش کئے۔ 17 ان لوگوں نے یہوداہ کی حکو مت کو طاقتور بنایا اور انہوں نے سلیمان کے بیٹے رحبعام کی تین سال تک حمایت کی۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ لوگ اس دوران داؤد اور سلیمان کی راہ پر چلتے رہے۔

رحبعام کا خاندان

18 رحبعام نےمحالات سے شادی کی اس کا باپ یریموت تھا اس کی ماں ابی اخیل تھی یریموت داؤد کا بیٹا تھا۔ ابی اخیل الیاب کی بیٹی تھی۔ اور الیاب یسّی کا بیٹا تھا۔ 19 محالات سے رحبعام کو یہ بیٹے ہو ئے : یعوس ، سمریاہ اور زہم۔ 20 تب رحبعام نے معکہ سے شادی کی۔ معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔ معکہ کو رحبعام سے یہ بیٹے ہوئے : ابیاہ عتی ، زِیزا اور سلومیت۔ 21 رحبعام سب بیویو ں اور داشتاؤ ں سے زیادہ معکہ کو چاہتا تھا۔ معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔ رحبعام کی ۱۸ بیویاں اور ۶۰ داشتائیں تھیں۔ رحبعام ۲۸ بیٹے اور ۶۰ بیٹیوں کا باپ تھا۔ 22 رحبعام نے اپنے بھائیوں میں ابیاہ کو قائد چنا۔ رحبعام نے یہ اس لئے کیا کیوں کہ اس نے ابیاہ کو بادشاہ بنانے کا منصوبہ بنایا۔ 23 رحبعام نے عقلمندی سے کام کیا اور اپنے بیٹوں کو یہوداہ اور بنیمین کے سارے ملک میں ہر ایک طاقتور شہر میں پھیلا دیا۔ اور رحبعام نے اپنے بیٹوں کو بہت زیادہ رسد بھیجی۔ اس نے اپنے بیٹوں کے لئے بیویوں کو تلاش کیا۔

مصر کے بادشاہ سیسق کا یروشلم پر حملہ کر نا

12 رحبعام ایک طاقتور بادشا ہ ہو گیا۔اس نے اپنی حکومت کو بھی طاقتور بنایا۔تب رحبعام اور سبھی بنی اسرائیلی خداوند کی شریعت کی تعمیل کرنے سے رُک گئے۔ رحبعام کی بادشاہت کے پانچویں سال سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا۔سیسق مصر کا بادشا ہ تھا۔ یہ اس لئے ہو ا کہ رحبعام اور یہوداہ کے لوگ خداوند کے وفادار نہیں تھے۔ سیسق کے پاس ۱۲۰۰ رتھ اور ۶۰۰۰۰ گھوڑ سوار اور بے شمار فوج تھی۔سیسق کی بڑی فوج لیبیا کے سپا ہی ،سکیتی سپاہی اور اتھوپیائی سپا ہی تھے۔ سیسق نے یہوداہ کے طاقتور شہروں کو شکست دی تب سیسق نے اس کی فوج کو یروشلم لا یا۔ تب سمعیاہ نبی رحبعام اور یہوداہ کے قائدین کے پاس آیا۔یہوداہ کے قائدین ایک ساتھ یروشلم میں جمع ہو ئے۔ کیوں کہ وہ سب سیسق سے ڈرے ہو ئے تھے۔سمعیاہ نے رحبعام اور یہوداہ کے قائدین سے کہا، “خداوند یہ کہتا ہے : ’ رحبعام ! تم نے اور یہوداہ کے لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور میرے احکامات کی تعمیل سے انکار کیا اس لئے میں اب تمہیں سیسق کا سامنا کرنے کے لئے چھوڑتا ہوں۔”‘ تب یہوداہ کے قائدین اور بادشا ہ رحبعام نے اپنی غلطیوں کو محسوس کیا اور اپنے آپ کو خاکسار بنایا۔انہوں نے کہا، “خداوندصحیح ہے۔” جب خداوند نے بادشا ہ یہوداہ کے قائدین کی فرمانبرداری کو دیکھا تو وہ سمعیاہ کے پاس پیغام بھیجا۔خداوند نے سمعیاہ سے کہا، “بادشاہ اور قائدین نے اپنے آپ کو فرمانبردار بنایا ہے۔ اس لئے میں انہیں تباہ نہیں کروں گا لیکن میں انہیں جلد ہی بچا ؤں گا۔میں یروشلم پر اپنا غصّہ اتار نے کے لئے سیسق کو استعمال نہیں کروں گا۔ لیکن یروشلم کے لوگ سیسق کے خادم ہوں گے ایسا ہو گا تاکہ وہ جان جا ئیں کہ میری خدمت کرنا دوسری قوموں کے بادشا ہ کی خدمت سے الگ ہے۔” سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا اور خداوند کی ہیکل میں جو خزانہ تھا لے لیا۔ سیسق مصر کا بادشا ہ تھا۔ اور اس نے وہ خزانوں کو بھی لیا جو بادشا ہ کے محل میں تھا سیسق نے ہر چیز اور خزانہ لےلیا۔ اس نے سونے کی ڈھالوں کو بھی لے لیا جو سلیمان نے بنوا ئی تھیں۔ 10 بادشا ہ رحبعام نے سونے کی ڈھالوں کی جگہ کانسے کی ڈھالیں بنوا ئیں رحبعام نے کانسے کی ڈھالوں کو سپہ سالاروں کو دیا جو بادشا ہ کے محل کے داخلے کی حفاظت کے ذمّہ دار تھے۔ 11 جب بادشا ہ خداوند کی ہیکل میں داخل ہوا تو محافظ کانسے کی ڈھالوں کو لایا اور پھر اسے محافظ خانہ میں رکھ دیا۔ 12 جب رحبعام اپنی فرمانبرداری کو ظاہر کیا تو خداوند نے رحبعام سے اپنا غصّہ دور کردیا اس لئے خداوند نے پورے طور پر رحبعام کو تباہ نہیں کیا۔یہوداہ میں بھی کچھ اچھا ئیا ں [a]تھیں۔ 13 بادشاہ رحبعام نے یروشلم میں خود کو طاقتور بادشا ہ بنالیا۔ وہ اس وقت اکتا لیس سال کا تھا جب وہ بادشا ہ ہوا تھا۔رحبعام یروشلم میں سترہ سال کے لئے بادشا ہ رہا۔ یروشلم وہ شہر ہے جسے خداوند نے اسرائیل کے تمام خاندانی گروہوں سے چُنا۔ خداوند نے اپنا نام یروشلم میں رکھنے کے لئے چُنا۔ رحبعام کی ماں نعمہ تھی۔ نعمہ ملک عمون کی تھی۔ 14 رحبعام نے اس لئے بُرے کام کئے کیوں کہ وہ اپنے دِل سے خداوند کی خواہشات کو تلاش کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔ 15 جب رحبعام بادشا ہ ہوا تو اپنی بادشا ہت کے شروع سے آخر تک جو کچھ کیا اسے سمعیاہ نبی اور تقریبو نبی نے اپنی تحریروں میں لکھا۔ان آدمیوں نے خاندانی تاریخ لکھی اور انہوں نے رحبعام اور یُربعام کے بیچ مسلسل ہو نے وا لی جنگوں کو لکھا جو کہ اس وقت تک چلی جب تک کہ وہ حکومت کئے۔ 16 رحبعام اپنے آ باؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔رحبعام کو داؤد کے شہر میں دفنایا گیا۔رحبعام کا بیٹا ابیاہ نیا بادشا ہ ہوا۔

یہوداہ کا بادشاہ ابیاہ

13 جب بادشا ہ یربعام اسرائیل کے بادشا ہ کے طور پر اٹھارویں سال میں تھا [b] ابیاہ یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا۔ ابیاہ یروشلم میں تین سال کے لئے بادشا ہ تھا۔ ابیاہ کی ماں میکایاہ تھی۔ میکایاہ اوری ایل کی بیٹی تھی۔ اوری ایل جبعہ شہر کا تھا۔ یُر بعام اور ابیاہ کے درمیان جنگ ہو ئی۔ ابیاہ کی فوج میں بہادر سپاہی تھے۔ ابیاہ نے فوج کو جنگ میں شامل کیا۔ یُربعام کی فوج میں ۰۰۰, ۸۰ بہادر سپا ہی تھے۔یُر بعام ابیاہ سے جنگ کے لئے تیار تھا۔ تب ابیاہ صمریم کی پہاڑی پر جو افرائیم کی پہاڑی ملک میں ہے کھڑا تھا۔ ابیاہ نے کہا ، “یربعام اور تما م اسرائیلی میری بات سُنو! تمہیں معلوم ہو نا چا ہئے کہ خداوند اسرائیل کے خدا نے داؤد اور اس کی اولاد کو اسرائیل کا بادشا ہ ہو نے کا اختیار ہمیشہ کے لئے دیا ہے۔ خدا نے داؤد کو یہ اختیار نمک کے معاہدہ [c] کے ساتھ دیا تھا۔ لیکن یربعام اپنے آقا کے خلاف ہوا یربعام نباط کا بیٹا تھا داؤد کے بیٹے سلیمان کے عہدیداروں میں سے ایک تھا۔ تب نِکّمے اور بُرے آدمی یربعام کے دوست ہو ئے اور پھر یربعام اور وہ بُرے آدمی سلیمان کے بیٹے رحبعام کے خلاف ہو گئے۔ رحبعام نوجوان تھا اور اسے تجربہ نہیں تھا ا سلئے رحبعام یربعام اور اس کے بُرے دوستوں کو روک نہ سکا۔

“تم لوگوں نے خدا وند کی بادشا ہت کو شکست دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ بادشا ہت جس پر داؤد کے بیٹو ں نے حکومت کی ہے۔ تم لوگو ں کی تعداد بہت ہے اور یربعام کا تمہا رے لئے بنایا گیا سونے کا بچھڑا تمہا را“ خداوند” ہے۔ تم لوگوں نے ہارون کی نسل کو خدا وند کے کاہنوں کو اور لاوی لوگوں کو باہر نکال دیا ہے۔ پھر تم اپنے کاہنوں کو چُن لئے اسی طرح جس طرح دوسری قوموں نے زمین پر کیا اور اب کو ئی شخص جو ایک جوان بیل اور سات مینڈھے لا ئے گا وہ اُن “جھو ٹے خدا ؤں ” کی خدمت کر نے والا کاہن بن سکتا ہے۔ 10 لیکن جہاں تک ہم لوگوں کی بات ہے تو خدا وند ہمارا خدا ہے۔ ہم یہوداہ کے لوگوں نے خدا کی اطاعت سے انکار نہیں کیا ہم نے اسے نہیں چھو ڑا۔ کا ہن جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں ہارون کے بیٹے ہیں اور لاوی لوگ کاہنوں کی مدد کرتے ہیں جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں۔ 11 وہ جلانے کی قربانی اور خوشبو دار مصالحہ جات جلا کر خدا وند کو ہر صبح و شام پیش کرتے ہیں۔ وہ ہیکل کی خاص میز پر روٹیاں قطاروں میں رکھتے ہیں اور سو نے کے چراغ دانوں پر رکھے ہو ئے چراغوں کی دیکھ بھال کر تے ہیں تا کہ ہر شام کو وہ روشنی کے ساتھ جلے۔ ہم لوگ خدا وند اپنے خدا کی خدمت لگن کے ساتھ کر تے ہیں لیکن تم لوگوں نے اس کو چھو ڑ دیا ہے۔ 12 خدا وند یقیناً ہم لوگوں کے ساتھ ہے وہ ہمارا حاکم ہے اور انکے کاہن ہمارے ساتھ ہیں۔ خدا کے کاہن تمہیں جگانے کے لئے اور تمہیں اس کے پاس آنے کے لئے بگل بجا تے ہیں۔ اسرائیل کے لوگو اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے خلاف مت لڑو۔ تم کامیاب نہیں ہو گے۔” 13 لیکن یربعام نے فوج کے ایک گروہ کو خاموشی سے خفیہ طور پر ابیاہ کی فوج کے پیچھے بھیجا۔ یُربعام کی فوج ابیاہ کی فوج کے سامنے تھی۔ یربعام کی فوج کے خفیہ فوجی ابیاہ کی فوج کے پیچھے تھے۔ 14 جب یہوداہ کے سپاہیوں نے یربعام کی فوج کو آگے اور پیچھے سے حملہ کرتے ہوئے دیکھا تو یہوداہ کے لوگوں نے خدا وند کو زور سے پکارا اور کاہنوں نے بِگل بجائے۔ 15 تب ابیاہ کی فوج کے لوگ چلائے۔ جب یہوداہ کے آدمی چلا ئے خدا نے یربعام کی فوج کو شکست دی۔ اسرائیل کے یربعام کی تمام فوج ابیاہ کی فوج کے ساتھ ہار گئی۔ 16 بنی اسرائیل یہوداہ کے لوگوں کے سامنے سے بھاگ گئے۔ خدا نے یہوداہ کی فوج کے ہاتھوں اسرائیل کی فوج کو شکست دلوائی۔ 17 ابیاہ کی فوج نے اسرائیل کی فوج کو بری طرح شکست دی اسرائیل کے ۰۰۰,۵۰۰ بہترین آدمی مارے گئے۔ 18 اس لئے بنی اسرائیلیوں کی شکست ہوئی اور یہوداہ کے لوگوں کو فتح ہوئی یہوداہ کی فوج جیت گئی کیوں کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا پر انحصار کئے تھے۔ 19 ابیاہ کی فوج نے یربعام کی فوج کا پیچھا کیا۔ ابیاہ کی فوج نے بیت ایل ، یسا نہ اور عفرون کے شہروں کو یربعام سے جیت لیا۔ انہوں نے ان شہروں کو اور اسکے قریبی چھو ٹے قریوں کو بھی لے لیا۔ 20 یُربعام دو بارہ کبھی طا قتور نہیں ہوا جب تک ابیاہ زندہ رہا۔ خدا وند نے یربعام کو مار ڈا لا۔ 21 لیکن ابیاہ طاقتور بن گیا۔ اس نے چودہ عورتوں سے شادی کی اور وہ بائیس بیٹوں اور سولہ بیٹیوں کا باپ تھا۔ 22 جو دوسری چیزیں ابیاہ نے کیں وہ تقریبو نبی کی کتاب میں لکھا ہے۔

رومیوں 8:26-39

26 ایسے ہی روح ہماری کمزوری میں مدد کرنے آتی ہے کیوں کہ ہم نہیں جانتے کہ ہم کس طرح سے دعا کریں۔ مگر روح خود آ ہیں بھر کر چلا ّ کر خدا سے ہما ری شفاعت کرا تی ہے جن کا بیان الفاظ میں ممکن نہیں۔ 27 لیکن وہ جو دلوں کو پرکھنے وا لا روح کے دماغ کو جانتا ہے کہ روح کی کیا نیت ہے کیوں کہ خدا کی مرضی سے ہی وہ خدا سے اپنے لوگوں کے لئے بات کر تی ہے۔

28 ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلا پید ا کرتی ہیں یعنی ان کے لئے جو خدا کے مقصد کے مطا بق بلا ئے گئے۔ 29 خدا نے اس دنیا کے پیدا ہو نے سے پہلے ہی ان لوگوں کو مقرر کیا۔ اور اپنے بیٹے کی ہمشکل میں رہنے کیلئے طے کیا۔تا کہ سب بھائیوں اور بہنوں میں وہ پہلا ہونا چاہئے۔ 30 اور جن کو اس نے پہلے سے مقرر کیا ان کو بلا یا بھی اور جن کو بلا یا ان کو راستباز ٹھہرایا اور جن کو راستباز ٹھہرایا ان کو جلال بھی بخشا۔

یسوع مسیح میں خدا کی محبت کا ہو نا

31 اس کے بارے میں ہم کیا کہیں ؟اگر خدا ہمارے حق میں ہے تو ہمارے خلاف کون ہو سکتا ہے ؟ 32 اس نے جو اپنے بیٹے تک کو بچا کر نہیں رکھا بلکہ اسے ہم سب کے لئے مر نے کو چھوڑدیا۔ وہ بھلا ہمیں اس کے ساتھ اور سب کچھ کیوں نہیں دیگا ؟ 33 خدا کے بر گزیدوں پر ایسا کون ہے جو الزام لگائے ؟ وہ خدا ہی ہے جو انہیں راستباز ٹھہراتا ہے۔ 34 ایسا کون ہے انہیں قصور وار ٹھہرائے گا ؟مسیح یسوع وہ ہے جو مر گیا مر دوں میں سے جی اٹھا۔ جو خدا کے داہنی طرف بیٹھا ہے اور ہماری شفاعت بھی کر تا ہے۔ 35 وہ کیا چیز ہے جو ہمیں مسیح کی محبت سے الگ کریگا ؟مصیبت یا تنگی یا ظلم یا قحط سالی یا ننگا پن یا خطرہ یا تلوار ؟ 36 جیسا کہ لکھا ہے:

“تیرے لئے ہر دن ہمیں موت کے حوالے کیا جاتا ہے
    ہم کو ذبح ہو نے والی بھیڑ جیسے سمجھا جا تا ہے۔” [a]

37 خدا کے وسیلے سے جو ہم سے محبت کر تا ہے۔ ان سب باتوں میں ہم ایک جلالی فتح پا رہے ہیں۔ 38 کیوں کہ مجھ کو پکاّ یقین ہے کہ خدا کی جو محبت ہمارے خداوند یسوع مسیح میں ہے اس سے ہم کو کو ئی بھی چیز جدا نہ کر سکے گی ،نہ موت ،نہ زندگی ،نہ فرشتے ، نہ بدروحیں ، نہ حال کی ،نہ مستقبل کی چیزیں، نہ قدرت ، 39 نہ بلندی ، نہ پشتی ،اور نہ ہی پو ری کائنات کی کوئی بھی چیز۔

زبُور 18:37-50

37 پھر میں اپنے دشمنوں کا تعا قب کر سکتا ہوں۔
    اور انہیں پکڑ سکتا ہوں
اور اس وقت تک وا پس نہیں آؤں گا
    جب تک کہ میرے دشمن فنا نہ ہو جا ئیں۔
38 میں اپنے دشمنوں کو شکست دوں گا۔ اُن میں سے ایک بھی کھڑا نہیں ہوگا۔
    میرے سبھی دشمن میرے پیروں کے نیچے ہوں گے۔
39 اے خدا تو نے مجھے جنگ میں قوّت دی۔
    اور میرے سب دشمنوں کو میرے آگے جھکا دیا۔
40 تُونے میرے دشمنوں کی پیٹھ میری طرف پھیر دی،
    تا کہ میں اپنےسے عداوت رکھنے وا لوں کو کاٹ ڈالوں۔
41 جب میرے حریفوں نے مدد کوپُکا را تو انہیں مدد دینے کو ئی نہیں آیا۔
    یہاں تک کہ انہوں نے خدا کو بھی پکا را۔ لیکن خداوند سے اُن کو جواب نہ ملا۔
42 میں اپنے دشمنوں کو کوٹ کوٹ کر گردوغبار میں ملا دوں گا، جسے ہوا اُڑا دے گی۔
    میں نے اُن کو کچل دیا اور مِٹی میں ملا دیا۔

43 مجھے اُن سے بچا لے جو مجھ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں۔
    مجھے اُن قوموں کا سردار بنا دے،
    جن کو میں جانتا تک نہیں ہوں تا کہ وہ میرے ماتحت میں رہیں گے۔
44 پھر وہ لوگ میری سنیں گے اور میرے فرمانبردار ہوں گے۔
    غیر ملکی مجھ سے ڈریں گے۔
45 وہ غیر ملکی میرے آگے جھکیں گے۔ کیوں کہ وہ مجھ سے خوفزدہ ہوں گے۔
    اور اپنے قلعوں سے تھر تھرا تے ہو ئے نکلیں گے۔
46 خداوند زندہ ہے۔ میں اپنی چٹان کی توصیف کرتا ہوں۔
    میرا عظیم خدا میری حفا ظت کرتا ہے۔
47 وہی ایک خدا ہے جس نے میرے دشمنوں کو سزا دی
    اور قوم کو میرے اختیار میں کیا۔
48 خداوند، تو نے مجھے میرے دشمنوں سے چھڑا دیاہے۔

تو نے میری مدد کی اُن لوگوں کو شکست دینے میں جو میرے خلاف کھڑے ہو ئے تھے۔
    تو نے مجھے ظالم لوگوں سے بچا لیا۔
49 اے خداوند اس لئے میں قوموں کے درمیان تیری شکر گذاری
    اور تیرے نام کی مدح سرا ئی کروں گا۔

50 خداوند اپنے بادشاہ کی مدد بہت سے جنگوں کو فتح حاصل کرنے کے لئے کرتا ہے۔
    وہ اپنی سچّی محبت اپنے منتخب کئے ہو ئے بادشاہ پر ظاہر کرتا ہے۔
    وہ داؤد اور اُن کی نسل کے لئے ہمیشہ وفاداری کرتا رہے گا۔

امثال 19:27-29

27 میرے بیٹے اگر تو میری ہدایت سننا چھو ڑ دیگا تو بے وقوفی کی غلطیاں کر بیٹھے گا۔

28 جھو ٹا گواہ انصاف کا مذاق اڑا تا ہے اور بد کار کا منھ بدی کو نگلتا ہے۔

29 سزا ٹھٹھا باز کا انتظار کرتی ہے اور کو ڑا احمقوں کی پیٹھ کا انتظار کرتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center