Beginning
گناہوں میں ملوث مت رہو اور معاف کر نے کے لئے تیار رہو
17 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “لوگوں کو گنا ہوں میں ملوث کر نے کے بہت سے واقعات تو پیش آئیں گے لیکن افسوس کون ان چیزوں کا سبب ہو گا۔ 2 وہ شخص کہ جوان کمزوروں کو گناہوں کی راہوں پر لے جاتا ہے وہ اپنے گلے میں ایک بڑے پتھر کو باندھ لے اور سمندر میں ڈوب جا ئے۔ 3 اس لئے ہوشیار رہو!
اگر تیرا بھا ئی گناہ کا کام کرے اس کو ڈانٹ دو اگر اتفاق سے اپنے گناہوں پر نادم ہو تو اسے معاف کر۔ 4 اور کہا کہ اگر تیرا بھائی تیرے ساتھ دن میں سات بار بھی غلطی کرے اور تجھ سے ہر مرتبہ آ کے کہے کہ معاف کر توتجھے اسے معاف کر نا چا ہئے۔”
تمہارا ایمان کتنا بڑا ہے ؟
5 رسولوں نے خداوند سے کہا ، “ہمارے ایمان میں اضافہ کر۔”
6 خداوند نے ان سے کہا ، “اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برا بر بھی ہو تا تو تم شہتو ت کے درخت سے کہتے کہ یہاں سے اکھڑ کر جا اور سمندر میں گر جا تو بھی تمہارا فرمانبر دار ہو تا۔”
اچھے خادم بنو
7 “یہ سمجھو کہ تمہا رے پاس کھیت میں کام کر نے کے لئے ایک نوکر ہے کہ جو زمین میں ہل جو تتا ہے یا بکریوں کو چراتاہے وہ نو کر کھیت میں کام ختم کر کے جب گھر لوٹتا ہے تو اس سے تو کیا کہے گا ؟اندر آؤ! اور کھا نے کے لئے بیٹھ جا ؟۔ 8 کبھی نہیں! تو اس سے کہے گا کہ میرے لئے شام کا کھانا پکا اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر آؤ اور میرے لئے کھا نا چن دے اور میرے کھا نے پینے کے بعد تو بھی کھا نا کھا لے۔ 9 وہ نو کر جس نے اپنی خدمت انجام دی ہے اس کے لئے تجھے اس کا کوئی خصوصی شکریہ ادا کر نے کی کو ئی ضرورت نہیں کیوں کہ نو کر ہو تا ہی ہے تا کہ وہ اپنے مالک کے حکم کی تعمیل کرے۔ 10 بس یہی حکم تم پر بھی لا گو ہو تا ہے کہ تمہا رے سپرد کئے گئے کا موں کو تم پورا کرو اور کہو کہ ہم تو صرف نو کر ہیں اور ہما رے فرض کو ہم نے انجام دیا ہے۔”
شکر گذار بنو
11 یسوع یروشلم سے سفر کرتے ہوئے گلیل سے سامریہ کو چلے گئے۔ 12 وہاں وہ ایک گاؤں میں پہنچے۔ وہاں پر دس آدمی اس سے ملے اور وہ یسوع کے قریب نہ آئے کیوں کہ وہ سب کوڑھی تھے۔ 13 “وہ یسوع کو بلند آواز سے پکا ر نے لگے اور کہنے لگے کہ “خداوند مہر بانی کر کے ہماری مدد فرما۔”
14 یسوع نے ان کو دیکھا اور کہا، “جاؤ اور تم اپنے کاہنوں کو دکھا ؤ۔”جب وہ دس آدمی کا ہنوں کے پاس جا رہے تھے تب ان کو شفاء ہوئی۔ 15 پھر ان میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ میں شفاء پاگیا یسوع کے پاس لوٹ کر آیا اور بُلند آواز میں خدا کی تعریف کی۔ 16 وہ یسوع کے قدموں میں جھک گیا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔ 17 یسوع نے پوچھا ،” دس آدمیوں کو شفاء ہو ئی! دوسرے نو کہاں ہیں؟۔ 18 پھر پوچھا خدا کا شکر ادا کر نے کے لئے اس سامری کے علا وہ کو ئی دوسرا نہیں آیا؟۔” 19 تب یسوع نے اس سے کہا “اٹھ اور اب تو گھر چلا جا! اور کہا کہ چونکہ تو نے ایمان لا یاجسکی وجہ سے تجھے شفاء ہوئی۔”
خدا کی بادشاہت تمہا رے اندر ہے
20 فریسیوں میں سے بعض نے یسوع سے پوچھا ، “خدا کی بادشاہت کب آئے گی؟” یسوع نے جواب دیا، “خدا کی بادشاہت تو آئے گی لیکن وہ اس طرح آئے گی تمہا ری آنکھوں کو نظر نہ آئیگی۔ 21 لوگ یہ نہیں کہیں گے کہ دیکھو! خدا کی باد شاہت یہاں ہے! وہ تو وہاں ہے! خدا کی باد شاہت تمہا رے ہی اندر ہے۔”
22 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “تمہا رے لئے وہ دن آئے گا کہ جب ابن آدم کے دنوں میں سے ایک دن کے دیکھنے کی خواہش کرو گے لیکن تم اس کو دیکھ نہ سکو گے۔ 23 لوگ تم سے کہیں گے کہ دیکھو وہ وہاں ہے یا دیکھو وہ یہاں ہے! تم جہاں پر رہو وہیں رہو انکے پیچھے جا تے ہوئے اسے مت ڈھونڈو۔
یسوع کی دوبارہ آمد پر دنیا کی حالت
24 “جب ابن آدم دوبارہ آئینگے تو تمہیں معلوم ہو گا۔آسمان کے ا یک طرف سے دوسری طرف بجلی چمکنے کی طرح وہ آئے گا۔ 25 لیکن اس سے پہلے ابن آدم کئی تکالیف برداشت کریں گے اور اس دور کے لوگوں کی طرف سے رد کر دیاجا ئے گا۔
26 ابن آدم لوٹ کر آنے کے دنوں میں اس دنیا کی حالت ایسی ہی ہوگی جیسے کہ نوح کے زمانے میں تھی۔ 27 نوح کے زمانے میں لوگ کھا تے پیتے اور شادیاں رچا تے رہے۔نوح کی کشتی میں داخل ہو نے کے دن میں بھی وہ ویسا ہی کیا کرتے تھے تب سیلاب آیا اور تمام لوگوں کو ہلا ک کر دیا ہے۔
28 لوط کے زما نے میں بھی خدا نے جب سدوم کو ہلا ک کیا تو حا لا ت بس اسی طرح کے تھے۔جبکہ وہ لوگ کھا تے پیتے خرید وفروخت اور تجارت کرتے تخم ریزی کرتے اور خود کی رہا ئش کے لئے گھروں کی تعمیر میں مصروف تھے۔ 29 جس دن لوط اس شہر کو چھوڑ کر جا رہے تھے۔ تو ان دنوں بھی لوگ ویسے ہی کھا پی رہے تھے تب ایسا ہوا کہ آسمان سے گندھک اور آ گ کی بارش برس نے لگی اور وہ سب ہلاک ہوئے۔ 30 ابن آدم جب دوبارہ لوٹ کر آئیں گے تو دنیا کی حالت بالکل اسی طرح ہوگی۔
31 “اس دن کوٹھے پر رہنے والا آدمی نیچے نہ جا ئے گا اپنے سامان کو گھر کے با ہر نہ لا ئے گا۔ اور اس طرح جو آدمی کھیت میں کام کر رہا ہے کہ وہ لوٹ کر گھر کو نہ آئیگا۔ 32 لوط کی بیوی کو جو واقعہ پیش آیا کیا وہ یاد ہے؟ 33 اپنی جان کو بچانے کی کوشش کر نے والا اس کو کھو دیگا لیکن جو اپنی جان کوقربان کر نے والا ہوگا تو وہ اس کو بچا ئے گا۔ 34 اس وقت اگر ایک کمرے میں دو آدمی سو بھی گئے ہوں تو ان میں سے ایک کو اٹھا لیا جائیگا اور دوسرے کو چھوڑ دیا جائیگا۔ 35 کہیں پر اگر دو عورتیں ایک ساتھ مل کر اناج پیس رہی ہوں تو ان میں سے ایک لے لی جا ئے گی اور دوسری چھو ڑ دی جا ئے گی۔” 36 [a]
37 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، “خدا وند یہ سب کہاں واقع ہو گا؟”
یسوع نے ان کو جواب دیا، “لوگ جانتے ہیں کہ جہاں گدھ منڈ لا تے ہوں وہاں لاش ہو تی ہے۔”
اپنے لوگوں کو خدا کا جواب
18 یسوع نے اپنے شاگردوں کو اس کہانی کے ذریعے تعلیم دیتے ہوئے یہ کہا کہ نا امید ومایوس ہوئے بغیر ہمیشہ دعا کرنی چاہئے۔ 2 “ایک گاؤں میں ایک منصف رہا کرتا تھا اس کو خدا کا ڈر نہ تھا اور وہ خدا کی پر واہی نہ کیا اور اس بات پر اس نے توجہ نہ دی کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ 3 اسی گاؤں میں ایک بیوہ رہتی تھی۔وہ منصف کے پا س آکر کئی مرتبہ گذارش کر نے لگی کہ یہا ں پر ایک آدمی میرے لئے مسا ئل پیدا کر رہا ہے برائے مہر بانی میرے ساتھ انصاف کرو۔ 4 لیکن وہ منصف اس عورت کو ایک عرصے تک مدد کر نا نہ چا ہتا تھا۔لیکن وہ منصف اپنے آپ سے کہا کہ مجھے تو خدا کا ڈر نہیں ہے اور یہ بھی نہ سوچا کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ 5 تب یہ عورت بار بار آتی ہے اور میرے لئے بوجھ بن گئی ہے۔ اگر میں انصاف کے ذریعے اس کا حق دلا ؤں تو یہ عورت مجھے تکلیف نہ دے گی۔ ورنہ وہ مجھے ستا تی ہی رہے گی۔”
6 خدا وند نے کہا، “سنو! کہ اس نا انصافی کر نے والے منصف کی بات میں بھی کچھ معنی اور مطلب ہے۔ 7 خدا کے پسندیدہ لوگ رات دن اُسے پکا ر تے ہیں خدا ان کی سنتا ہے اور یقیناً انہیں انصاف دیتاہے اور خداانہیں جواب دینے میں بھی تا خیر نہیں کر تا۔ 8 اور میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ خدا اپنے بچوں کی جلدی مدد کرتا ہے جب ابن آدم دوبارہ آ ئیں گے تو کیا وہ دنیا میں لوگوں کو پا ئینگے جو اس پر ایمان رکھتا ہو ؟”
تقویٰ
9 وہاں پر چند لوگ اپنے آپ کو شریف سمجھتے تھے۔اور یہ لو گ د وسروں کے مقابلے میں اپنے آپ اچھے ہو نے کا ثبوت دینے کی کوشش کر رہے تھے۔یسوع اس کہا نی کے ذریعے انکو تعلیم دینے لگے: 10 “ایک مرتبہ دو آدمی جن میں ایک فریسی اور ایک محصول وصول کر نے والا تھا اور دعا کر نے کے لئے ہیکل کو گئے۔ 11 فریسی محصول وصول کر نے والے کو دیکھ کر دور کھڑا ہو گیااور اس طرح فریسی دعا کر نے لگا۔اے میرے خدا میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میں دوسروں کی طرح لا لچی نہیں ، بے ایمان نہیں اور نہ ہی محصول وصول کر نے والے کی طرح ہوں۔ 12 میں ہفتہ میں دو مرتبہ روزہ بھی رکھتا ہوں اور کہا کہ جو میں کما تا ہوں اور اس میں سے دسواں حصہ دیتا ہوں،
13 محصول وصول کر نے والا وہاں پر تنہا ہی کھڑا ہوا تھا۔اس نے آسمان کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھا بلکہ خدا کے سامنے بہت ہی عاجز ی وانکساری کے ساتھ دعا کر نے لگا اے میرے خدا میرے حال پر رحم فرما ا س لئے کہ میں گنہگار ہوں۔ 14 میں تم سے کہتا ہوں کہ بحیثیت راستباز کے اپنے گھر کو لوٹا۔لیکن وہ فریسی راستباز نہ کہلا سکا ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا اور اونچا تصور کرتا ہے وہ گرا دیا جاتاہے اور جو اپنے آپ کو حقیر و کمتر جانتاہے وہ اونچا اور باعزت کر دیا جا ئے گا۔”
خدا کی بادشاہت میں کون داخل ہو گا
15 چند لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے تا کہ یسوع ان کو چھوئے لیکن جب شاگردوں نے یہ دیکھا تو لوگوں سے کہا، “بچوں کو نہ لا ئیں۔” 16 تب یسوع نے چھو ٹے بچوں کو اپنے پاس بلا کر اپنے شاگردوں سے کہا ، “چھو ٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور انکے لئے رکاوٹ نہ بنو۔ کیوں کہ خدا کی بادشاہت ان چھو ٹے بچوں کی طرح رہنے والے لوگوں کی ہو گی۔” 17 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اور کہا کہ خدا کی باد شاہت کو تمہیں ایک بچے کی حیثیت سے قبول کر نا ہوگا ور نہ تم اس میں ہر گز دا خل نہ ہو سکو گے۔”
ایک مالدار آدمی کا یسوع سے سوال کر نا
18 ایک یہو دی قائد نے یسوع سے پو چھا ، “اے نیک استاد ہمیشہ کی زندگی حا صل کر نے کے لئے مجھے کیا کر نا چا ہئے؟۔”
19 یسوع نے اس سے کہا ، “تو مجھے نیک کیوں کہتا ہے ؟ “صرف خدا ہی نیک ہے۔ 20 خدا کے احکا مات تجھے معلوم ہی ہیں توزنا نہ کر اور کسی کا قتل نہ کر اور کسی کی چیز کو نہ چرُا دوسرے لوگوں کے با رے میں تو جھوٹ نہ بول اور اپنے والدین کی تعظیم کر۔”
21 تب اس نے جواب دیا ، “میں بچپن ہی سے ان احکا مات کا فرمانبردار ہوں۔”
22 جب یسوع نے یہ سنا تو اس قائد سے کہا ، “تجھے ایک اور کام کرنا ہے وہ یہ کہ تو اپنی ساری جائیداد کو بیچ ڈال اور اس سے حاصل ہو نے والی رقم کو غریبوں میں تقسیم کر۔ تب تجھے جنت میں اس کا اچھا بدلہ ملیگا اور میرے ساتھ چل کر میری پیروی کر۔” 23 جب اس نے یسوع کی باتیں سنیں تو اسے بہت دکھ ہوا کیونکہ وہ بہت ہی دولت مند تھا۔
24 تب یسوع نے اس کو دیکھ کر کہا ، “مالدار لوگوں کا خدا کی بادشاہت میں شامل ہو نا بہت مشکل ہے۔ 25 اور کہا ، “اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار نکل جانا ممکن ہے جب کہ ایک مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نا ممکن نہیں۔”
کو ن نجات پا ئیگا
26 لوگوں نے یسوع کی یہ بات سن کر پو چھا ، “جب ایسا ہے تو نجات کس کو ہو گی۔”
27 یسوع نے انکو جواب دیا ، “وہ کام کہ جو انسانوں کے لئے ممکن نہیں ہے وہ بہ آسانی خدا کر سکتا ہے۔”
28 پطرس نے کہا ، “دیکھو ہم نے تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر تیرے پیچھے ہو گئے ہیں۔”
29 تب یسوع نے کہا،“میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت کی خاطر اپنا گھر ، بیوی ، بھائی ، ماں باپ یا اپنی اولاد کو چھو ڑ نے والا ہر شخص جو اس راہ میں جتنا چھوڑا ہے وہ اس سے زیا دہ پائیگا۔ 30 اور کہا کہ وہ اس دنیا کی زندگی ہی میں اس سے کئی گنا بڑھکر اجر پا ئیگا اور اپنی اگلی زندگی میں خدا کے ساتھ وہ ہمیشہ زندہ رہیگا۔”
یسوع کا دوبارہ جی اٹھنا
31 تب یسوع اپنے بارہ رسولوں کو ایک طرف لے جا کر ان سے کہا ، “سنو! ہم یروشلم جا رہے ہیں اور جتنی باتیں نبیوں کے ذریعے سے ابن آدم کے بارے میں لکھی گئی ہیں ہر واقعہ سچا ثابت ہوگا۔ 32 اسی کے لوگ اسی کے خلاف ہو کر اس کو غیر یہودی لوگوں کے حوالے کر دیں گے اور وہ اس سے ٹھٹھا کر تے ہو ئے بے رحمی سے اسکے چہرے پر تھو ک دینگے۔ 33 اور کہا کہ وہ اسکو کو ڑے سے ماریں گے۔اور اسکو مار ڈالیں گے لیکن وہ اپنی موت کے تیسرے دن موت سے دوبارہ جی اٹھیگا۔” 34 رسولوں کے لئے یہ بات ممکن نہ ہو سکی کہ وہ معنٰی سمجھیں کو شش کر نے کے بعد بھی وہ اس حقیقت کو سمجھ نہ سکے اسلئے کہ اس کے معنیٰ ان کے لئے چھپا دیئے گئے۔
یسوع سے آنکھیں پا نے والا اندھا
35 یسوع جب یریحو شہر کے قریب پہنچے تو راستے کے کنا رے پر ایک اندھا بیٹھا ہوا بھیک مانگ رہا تھا۔ 36 اس راہ پر لوگوں کی بھیڑ کی آواز سن کر اس اندھے نے پو چھا، “کیا ہو رہا ہے ؟”
37 لوگوں نے اس سے کہا، “یسوع ناصری یہاں آیا ہے۔”
38 اس اندھے نے چیخ کر کہا ، “اے یسوع داؤد کے بیٹے مہر بانی سے میری مدد کر!”
39 بھیڑ میں سامنے والے لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا کہ وہ باتیں نہ کرے تب اس اندھے نے اور چیخ چیخ کر کہنے لگا ، “اے داؤد کے بیٹے! مہربانی سے میری مدد کر۔”
40 یسوع وہیں کھڑے رہے اور کہا ، “اس اندھے کو میرے پاس لا ؤ!” جب وہ اندھا قریب آیا تو یسوع نے اس سے کہا، 41 “تو مجھ سے کیا چاہتا ہے؟” تب اندھے نے کہا، “خدا وند مجھے بصارت دیدے تا کہ میں دیکھ سکوں۔”
42 یسوع نے اس سے کہا، “لے بصارت واپس لے تو ایمان لایا جسکی وجہ سے تجھے شفاء ہو ئی۔”
43 تب ایسا ہوا کہ وہ اندھا بینا ہو گیا۔ اور وہ خدا وند کی تعریف کرتا ہوا یسوع کے پیچھے ہو گیا۔ اس منظر کو دیکھنے والے تمام لو گ اس معجزے پر خدا کی تعریف کر نے لگے۔
©2014 Bible League International