Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
لوقا 6-7

یسوع سبت کے دن کا خداوند

ایک مرتبہ سبت کے دن یسوع اناج کے کھیتوں سے ہو کر گذر رہے تھے ان کے شا گرِد با لیں توڑ کر اور اپنے ہاتھوں سے مل مل کر کھا تے جاتے تھے۔ چند فریسیوں نے کہا ، “تمہا را سبت کے دن ایسا کرنا گو یا موسیٰ کی شریعت کی خلا ف ورزی ہے تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟”

اس بات پر یسوع نے جواب دیا ،“تم نے پڑھا ہے کہ داؤد اور اس کے ساتھی جب بھو کے تھے۔ تو داؤد ہیکل میں گئے اور خدا کو پیش کی ہو ئی روٹیاں اٹھا کر کھا لی اور اپنے ساتھ جو لوگ تھے ان کو بھی تھو ڑی تھوڑی دی یہ بات موسیٰ کی شریعت کے خلاف ہے۔ صرف کا ہن ہی وہ روٹی کھا سکتے ہیں یہ بات شریعت کہتی ہے۔” تب یسوع نے فریسی سے کہا، “ابن آدم ہی سبت کے دن کا مالک۔”

سبت کے دن یسوع سے صحت پا نے والا آدمی

کسی اور سبت کے دن یسوع یہودی عبادت گاہ میں گئے اور لوگوں کوتعلیم دینے لگے وہاں پر ایک ایسا آدمی بھی تھا جس کا داہنا ہاتھ مفلوج تھا۔ معلمین شریعت اور فریسی اس بات کے منتظر تھے کہ اگر یسوع اس آدمی کو سبت کے دن شفا ء دے تو وہ ان پر الزام لگا ئیں گے۔ یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے یسوع نے ہاتھ کے سوکھے ہوئے آدمی سے کہا ، “ آؤ اور درمیان میں کھڑا ہو جا۔”وہ اٹھکر یسوع کے سا منے کھڑا ہو گیا۔ تب یسوع نے اس سے پوچھا ، “سبت کے دن کو نسا کام کر نا اچھا ہو تا ہے ؟ اچھا کا م یا کو ئی برا کام کسی کی زند گی کو بچانا یا کسی کو بر باد کر نا ؟۔”

10 یسوع نے اپنے اطراف کھڑے ہو ئے تمام لوگوں کو دیکھے اور اس آدمی سے کہا ، “تو اپنا ہاتھ مجھے دکھا اس نے اپنے ہاتھ کو بڑھایا اس کے فوراً بعد ہاتھ شفاء ہو گیا۔ 11 فریسی اور معلمین شریعت بہت غصہ ہوئے اور انہوں نے کہا ہم یسوع کے ساتھ کیا کریں؟ “اس طرح وہ آپس میں تد بیر کر نے لگے۔

یسوع کے بارہ رسول

12 اس وقت یسوع دعا کر نے کے لئے ایک پہاڑ پر گئے خدا سے دعا ئیں کرتے ہوئے وہ رات بھر وہیں رہے۔ 13 دوسرے دن صبح یسوع اپنے شاگردوں کو بلا ئے اور ان میں سے اس نے بارہ کو چن لئے یسوع ان بارہ آدمیوں کو “رسولوں” کا نام دیئے۔

14 شمعون ( یسوع نے اس کا نام پطرس رکھا تھا)

اور پطرس کا بھا ئی اندر یاس،

یعقوب

اور یوحناّ

اور فلپس

اور بر تلمائی۔

15 متیّ

تو ما،

یعقوب،(حلفی کا بیٹا )

اور قوم پرست کہلا نے والا شمعون۔

16 یہوداہ (یعقوب کا بیٹا)

اور اسکر یوتی یہوداہ یہ وہ شخص ہے جس نے یسوع سے دشمنی کی۔

یسوع کی تعلیم اور لوگوں کو صحتیاب کر نا

17 یسوع اور رسول پہا ڑ سے اتر کر نیچے صاف جگہ آئے انکے شاگردوں کی ایک بڑی جماعت وہا ں حاضر تھی لوگوں کا ایک بڑا گروہ یہوداہ کے علا قے سے یروشلم سے اور سا حل سمندر کے صور اور میدان کے علاقوں سے بھی وہا ں آئے۔ 18 وہ سب کے سب یسوع کی تعلیمات کو سننے کیلئے اور بیماریوں سے شفاء پا نے کے لئے آئے تھے۔بدروحوں کے اثرات سے جو لوگ متاثر تھے یسوع نے ان کو شفا ء بخشی۔ 19 سب کے سب لوگ یسوع کو چھو نے کی کو شش کر نے لگے کیوں کہ اس سے ایک طاقت کا اظہار ہو تا تھا اور وہ طاقت تمام بیماروں کو شفا ء بخشتی تھی۔

20 یسوع نے اپنے شاگردوں کو دیکھ کر کہا،

تم غریبوں کو مبارک ہو،
    خدا کی بادشا ہی تمہا ری ہے۔
21 مبارک ہو تم جو ابھی بھو کے ہو،
    کیونکہ تم آسودہ ہو گے
مبارک ہو تم جو ابھی روتے ہو،
    کیونکہ تم ہنسوگے۔

22 “تمہارے ابن آدم کے زمرے میں شامل ہو نے کی وجہ سے لوگ تم سے دشمنی کریں گے اور تمہیں دھتکا ریں گے اور تمہیں ذلیل و رسوا کرینگے اور تمہیں برے لوگ بتائیں گے تب تو تم سب مبارک ہو۔ 23 اس وقت تم خوش ہو جاؤ اور خوشی سے کو دو اچھلو کیوں کہ آسمان میں تم کو اسکا بہت بڑا پھل ملیگا۔ ان لوگوں نے تمہارے ساتھ جیسا سلوک کیا ویسا ہی انکے آباؤ اجداد نے نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔

24 “افسوس اے دولت مندو! افسوس!
    تم تو آسودگی و خوشحالی کی زندگی کا مزا چکھے ہو۔
25 افسوس اب اے پیٹ بھرے لوگو!
    کیوں کہ تم بھو کے رہوگے۔
افسوس اے لوگو! جو اب ہنس رہے ہو
    کیونکہ تم رنجیدہ ہو گے اور خوب روؤگے۔

26 “افسوس تم پر جب سب لوگ تمہیں بھلا کہیں کیوں کہ انکے آباؤ اجداد جھوٹے نبیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

اپنے دشمنوں سے محبت کرو

27 “میری باتوں کو سننے والو میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تم اپنے دشمنوں سے پیار کرو جو تم سے نفرت کریں ان سے بھلائی کرو۔ 28 تمہارا برا چاہنے والے کے حق میں تم دعائیں دو اور تم سے نفرت کر نے والے لوگوں کے حق میں بھلائی چاہو۔ 29 اگر کوئی تمہارے ایک گال پر طمانچہ مارے تو تم انکے لئے دوسرا گال بھی پیش کرو اگر کوئی تیرا چوغہ طلب کرے تو تو اسکو اندر کا پیرہن بھی دیدینا۔ 30 جو کوئی تم سے مانگے اسے دو۔اگر کوئی تمہارا کچھ رکھ لے تو اسے طلب نہ کرو۔ 31 اگر تم دوسرے لوگوں سے خوشگوارسلوک کے خواہش مند ہو تو تم بھی انکے ساتھ ویسا ہی کرو۔

32 وہ لوگ جو تمہیں چاہتے ہیں اگر تم نے بھی انہیں چاہا تو تمہیں اس کی تعریف کیوں چاہئے ؟ نہیں! تم جن سے محبت رکھتے ہو ان سے تو وہ گنہگار بھی محبت رکھتے ہیں 33 اگر کوئی تم انکا بھلائی کرتے ہو جو تمہارا بھلائی کرتا ہے ، تو تمہارا کیا احسان ہے اور اسکے لئے تم کیا تعریف چاہتے ہو۔ 34 اگر تم نے کسی کو قرض دیا اور تم ان سے واپسی کی امید رکھتے ہو اس سے تم کو کیا نیکی ملیگی ؟ جب کہ گنہگار بھی کسی کو قرض دیکر اس سے پو را واپس لیتے ہیں!

35 اسی وجہ سے تم اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور انکے حق میں بھلا کرو تم جب انہیں قرض دو تو اس امید سے نہ دو کہ وہ تم کو لوٹائیں گے تب تمہیں اسکا بہت بڑا اجر و ثواب ملیگا تب تم خدائے تعالیٰ کا بیٹا کہلاؤ گے ہاں! کیوں کہ خدا گنہگاروں اور ناشکر گزاروں کے حق میں بھی بہت اچھا ہے۔ 36 تمہارا آسمانی باپ جس طرح رحم اور محبت کرنے والا ہے اسی طرح تم بھی رحم اور محبت کرنے والے بنو۔

خود کا جائزہ لو

37 “کسی کو قصور وار مت کہو تو تمہیں بھی قصور وار نہیں کہا جائیگا۔ دوسرے کو مجرم ہو نے کی عیب جوئی نہ کرو۔ تمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائیگی۔ دوسروں کو معاف کرو تب تم کو بھی معاف کیا جا ئے گا۔ 38 دوسروں کو عطا کرو تب تم کو بھی دستیاب ہوگا وہ تمہیں کھلے دل سے دینگے اچھا پیمانہ داب داب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کرکے ڈالو۔ اتنا ہی تمہارے دامن میں ڈال دیا جائیگا۔تم جس پیمانہ سے ناپتے ہو اسی سے تم کو بھرا جائیگا”۔

39 یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی” کیا ایک اندھا دوسرے اندھے کی رہنمائی کر سکے گا؟ نہیں! بلکہ وہ دونوں ہی ایک گڑھے میں گر جائیں گے۔ 40 شاگرد استاد پر فضیلت پا نہیں سکتا لیکن جب شاگرد پوری طرح علم حاصل کر لیتا ہے تو تب وہ استاد کی مانند بنتا ہے۔

41 “جب تو اپنی آنکھ کے شہتیر کو نہیں دیکھتا تو ایسے میں تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے ؟ 42 تو اپنے بھا ئی سے ایسا کیسے کہہ سکتا ہے کہ مجھے تیری آنکھ کے تنکوں کو نکالنا ہے ؟ جب کہ تجھے اپنی ہی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا تو ریا کار ہے۔ پہلے تو اپنی آنکھ میں سے شہتیر کو نکال تب تجھے اپنے بھا ئی کی آنکھ کا تنکا صاف نظر آئیگا اور تو اسے نکال سکے گا ۔”

دوقسم کے پھل

43 اچھا درخت خراب پھل نہیں د ے سکتا اسی طرح خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا۔ 44 ہر درخت اپنے پھل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ لوگ خار دار درختوں میں انجیر یا خار دار جھاڑیوں میں انگور نہیں پا سکتے! 45 اچھے آدمی کے دل میں اچھی بات ہی جمی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ اچھے آدمی کے دل سے اچھی باتیں ہی نکلتی ہیں اور برے آدمی کے دل میں بری باتیں ہی ہوتی ہیں اس لئے اس کے دل سے بری باتیں ہی نکلتی ہیں جو بات دل میں رہتی ہے وہی بات زبان پر آجاتی ہے۔

لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں

46 “مجھے خداوند ، خداوند تو پکارتے ہو لیکن میں جو کہتا ہوں اس پر عمل نہیں کرتے ؟۔ 47 جو کوئی میرے قریب آتا ہے اور میری باتوں کو بھی سنتا ہے اور ا ن با توں کا فرماں بردار ہوتا ہے میں بتاؤں کہ وہ کیا پسند کرتا ہے! 48 وہ اس آدمی کی طرح ہے جس نے گہری بنیاد کھودی اور چٹان کے اوپر اپنے گھر کی تعمیر کرتا ہے کہیں سے پانی کا بہاؤ چڑھکر اس کے گھر سے ٹکرا کر بھی جائے تو وہ اس گھر کو ہلا بھی نہیں سکتا کیوں کہ وہ گھر مضبوط طریقہ سے تعمیر کیا گیا ہے۔

49 ٹھیک اسی طرح جو میری باتوں کو سنتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا تو وہ آ دمی ایسا ہے جیسا کہ کسی نے بغیر بنیاد کے ریت پر اپنا گھر بنایا۔ اگر پانی کا سیلاب آجائے تو وہ آسانی سے گھر منہدم ہوکر مکمل طور پر تباہ و برباد ہو جا تا ہے ۔”

شفایاب ہونے والا خادم

یسوع لوگوں سے ان تمام واقعات کو سنا نے کے بعد کفر نحوم کو چلے گئے۔ وہاں ایک فو جی افسر تھا۔ ان کا ایک چہیتا خادم تھا جو بیما ری سے مر نے کے قریب تھا۔ جب اس نے یسوع کی خبر سنی تو وہ چند یہو دی بزرگ کو اس کے پاس روانہ کیا اور اپنے خادم کی جان بچا نے کے لئے گذارش کر نے لگا۔ وہ لوگ یسوع کے پا س آ ئے اور کہنے لگے کہ “یہ فو جی افسر آپکی مدد کا محتاج ہے۔ وہ تو ہمارے لوگوں سے بہت محبت کر تا ہے اور ہما رے لئے ایک یہودی عبادت گاہ بنا کردی ہے۔”

اس وجہ سے یسوع ان کے ساتھ چلے گئے۔جب یسوع گھر کے قریب تھے تواس افسر نے اپنے ایک دوست کے ذریعے پیغام بھیجا “اے خدا! میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ کو اپنے گھر لاؤں۔ میں آپکے پاس آنے کے قابل نہیں ہوں اسلئے میں بذات خود نہیں آیا۔آپ صرف زبان سے کہہ دیں تو میرا خادم تندرست ہو جائیگا۔ آپکے اختیارات کو تو میں نے جا ن لیا ہے جب کہ میں تو کسی کا تابع ہوں اور میرے ما تحت کئی سپاہی ہیں۔ میں ایک سپاہی سے کہوں، ’چلا جا‘ تو وہ چلا جاتا ہے اور ایک سپاہی سے کہوں’ آجا‘ تو وہ آجاتا ہے میرے نوکر کو یہ کہوں کہ ’ایسا کر‘ تو وہ میرے لئے اطاعت گزار ہو جائیگا۔”

یسوع نے اسکو سنا اور تعجب کر نے لگے اور اپنے پیچھے چلنے والے لوگوں کو دیکھ کر کہا، “اتنی بڑی عقیدت رکھنے والے ایک آدمی کو بھی اسرائیل میں کہیں بھی نہیں دیکھا۔” 10 اس افسر نے جن لوگوں کو بھیجا تھا جب وہ گھر واپس ہوئے اسی وقت اس نوکر کو تندرست پایا۔

یسوع کا مردے کو زندہ کرنا

11 دوسرے دن یسوع نائین نام کے گاؤں کو گئے یسوع کے ساتھ انکے شاگرد بھی تھے۔ ان کے ساتھ بہت سے لوگ بڑے اجتماع کی شکل میں جا رہے تھے۔ 12 جب یسوع گاؤں کے صدر دروازے کے پاس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ ایک مرے ہوئے آدمی کو دفنانے کے لئے لے جا رہے ہیں۔ وہ کسی بیوہ کا اکلوتا بیٹا تھا جب اسکی لاش کو لے جایا جا رہا تھا تو گاؤں کے بہت سے لوگ اس بیوہ عورت کے ساتھ تھے۔ 13 جب خدا وند نے اس عورت کو دیکھا اور اپنے دل میں ترس کھا کر کہا ، “مت رو۔” 14 یسوع تابوت کے قریب گئے اور اسکو چھو ئے اس تابوت کو لے جا نے والے لوگ رک گئے یسوع نے اس مردہ شخص سے کہا ، “اے جو ان میں تجھ سے کہتا ہوں اٹھ جا!” 15 تب وہ مردہ شخص اٹھ کر بیٹھ گیااتب یسوع اسکو اسکی ماں کے حوالے کر دیئے۔ 16 سب لوگ حیران و ششدر ہو گئے وہ خدا کی تعریف بیان کر تے ہوئے کہنے لگے، “ایک بہت بڑے نبی ہمارے درمیان آئے ہیں وہ کہتے ہیں خدا اپنے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے آیا ہے۔” 17 جو کچھ یسوع نے کیا وہ خبر یہوداہ میں اور اسکے اطراف و اکناف کی جگہوں میں پھیل گئی۔

یوحنا کا یسوع سے سوال کرنا

18 یوحنا کے شاگردوں نے ان تفصیلی واقعات کو یو حنا سے بیان کیا تو یوحنا نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو بلایا اور انہیں خدا وند سے یہ پو چھنے بھیجا۔ 19 “وہ جسے آنا چاہئے تھا وہ آپ ہی ہیں یا دوسرے شخص کا ہمیں انتظار کرنا ہوگا ؟۔”

20 اس وجہ سے وہ یسوع کے پاس آئے اور پوچھا، “یوحنا بپتسمہ دینے والے نے آپ سے پوچھنے کو بھیجا ہے۔ جن کو آنا چاہئے وہ آپ ہی ہیں یا کسی دوسرے کا ہمیں انتطار کر نا ہو گا ؟”

21 اس وقت یسوع نے کئی لوگوں کو انکی بیماریوں سے اور مختلف امراض سے شفاء دی۔ اور بدروحوں کے بد اثرات سے جو متاثر تھے انکو وہ آزاد کرائے یسوع نے کئی اندھوں کو آنکھوں کی بینائی دی۔ 22 تب یسوع نے یوحنا کے شاگردوں سے کہا، “تم جن واقعات کو یہاں سنے اور دیکھے ہو ان کو جاکر یوحنا سے سنا دینا۔کہ اندھوں کو بینائی ملی اور لنگڑے کے پیر ٹھیک ہوئے وہ چل سکتے ہیں۔ اور کوڑھی شفاء پائے اور بہرے سننے لگے اور مردے زندہ کئے جاتے ہیں اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری غریب لوگوں کو دی گئی۔ 23 بغیر شک و شبہ کے جو کوئی مجھے قبول کریگا وہ قابل مبارک باد ہوگا ۔”

24 جب یوحنا کے شاگرد چلے گئے تو “یسوع لوگوں سے یوحناّ کے بارے میں بات کر نی شروع کی اور کہا، “تم صحراؤں میں کیوں گئے تھے؟ اور کیا دیکھنا چاہتے تھے کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے؟۔ 25 تم کیا دیکھنا چا ہتے تھے جب تم باہر گئے تھے؟ کیا نئی طر ز کی پو شاک زیب تن کر نے والو ں کو ؟ نہیں وہ جو عمدہ قسم کے لباس پہننے والے آرام سے بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں۔ 26 آ خر کار تم کیا چیزیں دیکھنے کیلئے باہر گئے؟ کیا نبی کو ؟ ہاں یوحناّ نبی ہے۔ لیکن میں تمہیں بتا دوں یوحناّ نبی سے بھی بڑھکر ہے۔ 27 اس طرح یوحناّ کے بارے میں لکھا ہوا ہے:

سنو! میں اپنے فرشتے کو پہلے تیرے پاس بھیجتا ہوں
    وہ تو تیرے لئے راہوں کو ہموار کرے گا۔ [a]

28 میں تم سے کہتا ہوں اس دنیا میں پیدا ہو نے وا لے لوگوں میں یوحناّ سے بڑا کوئی نہیں لیکن خدا کی بادشاہت میں سب سے کمتر آدمی بھی اس سے اونچا اور بڑا ہی ہو گا۔”

29 “یوحناّ نے خدا کے کلا م کی جو تعلیم دی تو سب لوگوں نے اسے قبو ل کر لیا محصول وصول کر نے والے نے بھی اس بات کو تسلیم کیا اور یہ سب یوحناّ سے بپتسمہ لئے۔

30 لیکن فریسی اور معلمین شریعت نے خدا کے اس منصوبہ کو رد کر کے یوحناّ سے بپتسمہ نہیں لیا۔

31 “اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں اور میں انکو کن سے تشبیہ دوں کہ وہ کس کے مشابہ ہیں۔ 32 موجودہ دور کے لوگ بازار میں بیٹھے ہوئے بچوں کی مانند ہیں ایک زمرہ کے بچے دوسرے زمرہ کے بچوں کو بلا کر کہتے ہیں

کہ ہم نے تمہارے لئے مر لی بجائی
    لیکن تم لوگوں نے ناچا نہیں
ہم رنج و غم کا گانا گائے
    لیکن تم نہیں روئے۔

33 جب کہ بپتسمہ دینے والا یوحنا آیا وہ دوسروں کی طرح کھایا نہیں یا مئے نہیں پی۔ لیکن تم اسکے بارے میں کہتے ہو کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں۔ 34 ابن آدم آئے وہ دوسرے آدمیوں کی طرح کھانا کھاتے ہیں اور مئے بھی پیتے ہیں لیکن تم کہتے ہو وہ ایک پیٹو ہے مئے خور!محصول وصول کرنے والے اور دوسرے برے لوگ ہی اسکے دوست ہیں۔ 35 لیکن حکمت اپنے کاموں سے ہی اپنے آپ کو طاقتور اور مستحکم بنا تی ہے۔”

فریسی شمعون

36 ایک فریسی یسوع کو کھانے پر مدعو کیا اور یسوع اس کے گھر جا کر کھانے پر بیٹھ گئے۔

37 اس گاؤں میں ایک گنہگار عورت تھی اس نے سنا کہ یسوع فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھے ہیں تو وہ سنگ مرمر کی ایک شیشی میں عطر لائی۔ 38 وہ اسکے پاس پیچھے سے پہونچی اور قدموں کے پاس بیٹھی ہوئی روتی رہی اور اپنے آنسوؤں سے ان کے قدموں کو بھگوتی رہی اور اپنے سر کے بالوں سے یسوع کے قدموں کو پوچھنے لگی وہ متعدد مرتبہ انکے قدموں کو چوم کر اس پر عطر لگا نے لگی۔

39 وہ فریسی جس نے اپنے گھر میں یسوع کو کھانے کی دعوت دی تھی اس بات کو دیکھتے ہوئے اپنے دل میں کہا، “اگر یہ آدمی ہی ہوتا تو خود کے قدموں کو چھونے والی عورت کے بارے میں جانتا کہ وہ گنہگار ہے۔”

40 اس بات پر یسوع نے فریسی سے کہا، “اے شمعون میں تجھے ایک بات بتا تا ہوں” شمعون نے کہا، “کہئے استاد۔” 41 یسوع نے کہا، “دو آدمی تھے وہ دونوں کسی ایک مالدار سے رقم لئے ایک نے پانچ سو چاندی کے سکّے لئے اور دوسرے نے پچاس چاندی کے سکّے لئے۔ 42 انکے پاس رقم نہ رہی جس کی وجہ سے قرض کی ادائیگی ان سے ممکن نہ ہوسکی تب امیر آدمی نے قرض کو معاف کر دیا تب اس نے ان سے پو چھا کہ ان دونوں میں سے کون مالدار سے زیادہ محبت کرتا ہے؟”

43 شمعون نے کہا، “میں سمجھتا ہوں زیادہ قرض لینے والا ہی معلوم ہوتا ہے” یسوع نے شمعون سے کہا، “تو نے ٹھیک ہی کہا ہے۔” 44 تب یسوع عورت کی طرف دیکھ کر شمعون سے کہتا ہے کیا تم اس عورت کو دیکھ سکتے ہو میں جب تیرے گھر آیاتھا تو تونے میرے قدموں کو پانی تک نہ دیا لیکن اس عورت نے اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے میرے قدموں کو بھگویا اپنے سر کے بالوں سے پونچھی۔ 45 تو نے میرے قدموں کو نہیں چوما لیکن وہ عورت جب سے میں گھر میں آیا ہوں تب سے وہ میرے قدموں کو چوم رہی ہے! 46 تو نے میرے سر میں تیل بھی نہیں لگا یا لیکن اس عورت نے تو میرے قدموں پر عطر لگایا۔ 47 میں کہتا ہوں کہ اس کے کئی گناہ معاف ہو گئے کیوں کہ اس نے مجھ سے بہت محبت کی۔ جس کو تھوڑی معافی ملتی ہے وہ تھوڑی سی محبت کا اظہار کرتا ہے۔

48 تب یسوع نے اس سے کہا ، “تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔”

49 دوسرے جو یسوع کے ساتھ کھا نا کھا رہے تھے وہ آپس میں کہنے لگے، “یہ اپنے آپکو کیا سمجھ لیا ہے؟ اور گناہوں کو معاف کرنا اس کے لئے کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟”

50 یسوع نے اس عورت سے کہا، “تیرے ایمان کی بدولت ہی تو بچ گئی سلامتی سے چلی جا۔”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International