Beginning
پیلاطس کا یسوع سے تفتیش کرنا
15 صبح سویرے سردار کاہنوں ، بڑے یہودی قائدین ، معلّمین شریعت اور صدر عدالت کے افراد نے اجلاس بلایا اور یہ طے کیا کہ یسوع کو کیا کر نا چاہئے۔ وہ یسوع کو
باندھکر پیلاطس جو شہر کا گورنر تھا اسکے پاس لے گئے اور اسکے حوالے کیا۔
2 پیلاطس نے یسوع سے پوچھا ، “کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے ؟” یسوع نے جواب دیا، “ہاں تو نے جو کہا ہے وہ ٹھیک ہے ۔”
3 سردار کاہنوں نے یسوع پر کئی الزامات لگائے۔ 4 تب پیلاطس نے یسوع سے پوچھا، “یہ لوگ تجھ پر کئی الزامات لگا رہے ہیں تو چپ ہے کوئی جواب نہیں دیتا ؟”
5 اس کے باوجود یسوع بالکل خاموش رہے اور اسکی خاموشی کو دیکھ کر پیلاطس کو بڑی حیرت ہوئی۔
پیلاطس کی یسوع کی رہائی کے لئے کی گئی نا کام کوشش
6 ہر سال فسح کی تقریب کے موقع پر گور نر کے حکم کی تعمیل میں قید خانہ سے ایک قیدی رہائی پاتا تھا۔ 7 اس وقت برابّا نامی ایک قیدی قبائلیوں کے ساتھ قید خانے میں تھا یہ سب جھگڑالو ایک جھگڑے کے وقت قتل کے الزام میں گرفتار تھے۔
8 لوگ پیلاطس کے پاس آئے اور ہمیشہ کی طرح اپنے لئے ایک قیدی کی رہائی کی مانگ کر نے لگے۔ 9 پیلاطس نے لوگوں سے پو چھا کہ “کیا تم اس بات کو پسند کرتے ہو کہ تمہارے لئے یہودیوں کے بادشاہ کی رہائی ہو ؟۔” 10 سردار کاہنوں کے حسد اور جلن سے یسوع کو قید کرکے اسکے حوالے کئے جانے کی بات پیلاطس کو معلوم تھی۔ 11 سردار کاہنوں نے لوگوں کو اکسایا کہ وہ پیلاطس سے برابّا کی رہائی کی گزارش کریں یسوع کے لئے نہیں۔
12 پیلاطس نے لوگوں سے دوبارہ پوچھا ، “یہودیوں کے بادشاہ کے نا م سے تم جس آدمی کو پکارتے ہو اس کو میں کیا کروں” ؟
13 لوگوں نے دوبارہ شور مچایا اور کہنے لگے ، “اسے مصلوب کرو۔”
14 پیلاطس نے پوچھا ، “کیوں؟ اور ا س کا جرم کیا ہے”؟ اس پر لوگوں نے ہنگامہ مچایا اور کہا ، “اسکو صلیب پر چڑھا ؤ ۔”
15 پیلاطس نے لوگوں کو خوش کر نے کے لئے برابّا نامی آدمی کو رہا کر دیا۔ اور درّے مار کر صلیب دینے کیلئے یسوع کو سپاہیوں کے حوالے کیا۔
16 پیلاطس کے سپاہی یسوع کو گور نر کے محل کے آنگن میں لے گئے جو پر یتورین کہلاتا تھا اور انہوں نے دیگر تمام سپاہیوں کو ایک ساتھ بلایا۔ 17 سپاہیوں نے یسوع کے اوپر ارغوانی رنگ کا چوغہ پہنا کر اور کانٹوں کا ایک تاج بناکر اس کے سر پر رکھا۔ 18 تب انہوں نے یسوع کو سلام کرنا شروع کیا اور کہا، “اے یہودیوں کے بادشاہ ہم تم کو سلام کر تے ہیں!” 19 سپاہی اس کے سر پر چھڑی سے مارتے اور ان پر تھوکتے اور یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے اسکی عبادت مذاق کے طور پر کر رہے تھے۔ 20 جب سپاہیوں نے اس کا مذاق اڑا نا ختم کیا تو انہوں نے ارغوانی چغے کو نکال دیا۔ اور اسی کے کپڑوں کو دوبارہ پہنایا پھر وہ یسوع کو صلیب پر چڑھا نے کیلئے ساتھ لے گئے
یسوع کو مصلوب کیا جانا
21 تب کرینی شہر کا ایک آدمی جس کا نام شمعون تھا وہ کھیت سے آرہا تھا۔ وہ سکندر اور روفی کا باپ تھا۔ سپا ہی یسوع کی صلیب اٹھا ئے لے جا نے کے لئے شمعون سے زبر دستی کر نے لگے۔ 22 اور وہ یسوع کو گلگتّا نام کی جگہ پر لائے۔گلگتّا کی معنی “کھوپڑی کی جگہ” 23 گلگتا میں سپاہیوں نے یسوع کو پینے کے لئے پیالہ دیا یہ مرُ ملی ہوئی مئے تھی۔لیکن یسوع نے اس کو نہ پیا۔ 24 سپا ہیوں نے یسوع کو صلیب پر لٹکا دیا اور میخیں ٹھونک دیں۔پھر یہودیوں نے قرعہ ڈالکر یسوع کے کپڑوں کو آپس میں بانٹ لیا۔
25 وہ جب یسوع کو صلیب پر چڑھائے تو صبح کے نو بجے کا وقت تھا۔ 26 یسوع کے خلاف جو الزام تھا وہ یہ کہ یہودیوں کا بادشاہ یہ صحیفہ صلیب پر لکھوائی گئی تھی۔ 27 اس کے علاوہ انہوں نے یسوع کے ساتھ دو ڈاکوؤں کو بھی صلیب پر لٹکا دیا تھا۔ انہوں نے ایک ڈاکو کو یسوع کی داہنی جانب اور دوسرے کو بائیں جانب لٹکا دیاتھا۔ 28 [a]
29 وہاں سے گزرنے والے لوگ اپنے سروں کو ہلا تے ہوئے یسوع کی بے عزتی کرتے اور کہتے “تو نےہیکل کو منہدم کر کے اس کو پھر تین دنوں میں دوبارہ تعمیر کر نے کی بات بتائی ہے۔ 30 اب تو صلیب سے اتر کر نیچے آجا اور اپنے آپ کی حفاظت کر ۔”
31 وہاں پر موجود سردار کاہن اور معلّمین شریعت بھی مذاق اڑا کر کہنے لگے، “اس نے دیگر لوگوں کی حفاظت کی مگر اب اپنے آپ کی حفاظت نہ کرسکا۔ 32 اگر وہ حقیقت میں اسرائیل کا بادشاہ مسیح ہے تو اب صلیب سے اتر کر نیچے آئے اور اپنے آپ کی حفاظت کرے تو اس وقت ہم اس پر ایمان لائینگے۔” اس طرح وہ طعنہ دینے لگے۔ یسوع کے بغل ہی میں دو ڈاکو صلیب پر چڑھا ئے گئے تھے ان لوگوں نے بھی اس کا مذاق اڑانے لگے۔
یسوع کی موت
33 دوپہر کا وقت تھا سارا ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا یہ اندھیرا دوپہر تین بجے تک تھا۔ 34 تین بجے یسوع نے بلند آواز سے پکارا ایلوہی ایلوہی لمّا سبقتنی جس کے معنٰی “میرے خدا! میرے خدا! تو نے میرا ساتھ کیوں چھوڑ دیا؟” [b]
35 وہاں پر کھڑے ہوئے چند لوگوں نے اس کو سُنا اور دیکھا “اور کہے کہ وہ ایلیاہ کو پکارتا ہے۔”
36 وہاں سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور اسپنج لیا اور اسکو سر کہ میں ڈبویا اور اس کو ایک لاٹھی سے باندھکر یسوع کو چسایا اور کہنے لگا ذرا ٹھہرو، “میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ کیا ایلیاہ اسکو صلیب سے نیچے اتار نے کے لئے آتا ہے یا نہیں۔”
37 تب یسوع زور سے چیخے اور انتقال ہوگئے۔
38 اس وقت ہیکل کا پردہ اوپر سے نیچے تک دو حصّوں میں پھٹ گیا۔ 39 صلیب کے سامنے کھڑا ہوا رومی فوجی عہدیدار جو یسوع کے دم توڑتے ہوئے منظر کو دیکھ رہا تھا اور کہا ، “ کہ یہ آدمی تو حقیقت میں خدا کا بیٹا ہی ہے۔”
40 وہاں چند عورتیں صلیب سے دور کے فاصلہ پر کھڑی ہوکر یہ سارا واقعہ دیکھ رہی تھیں ان چند عورتوں میں مریم مگدینی ،سلومے اور مریم یعقوب اور یسوع کی ماں ( یعقوب اسکا چھوٹا بیٹا شامل تھا ) تھیں۔ 41 یہ عورتیں گلیل میں یسوع کے ساتھ رہتی تھیں اور اسکی خدمت میں تھیں اور دوسری کئی عورتیں بھی تھیں جو یسوع کے ساتھ یروشلم کو آئیں تھیں
یسوع کی تدفین
42 تب اندھیرا چھا نے لگا وہ تیاری کا دن تھا یعنی سبت سے پہلے کا دن۔ 43 ارمیتہ گاؤں کا رہنے والا یوسف پیلاطس کے پاس گیا جرآ ت کرتے ہوئے یسوع کی لاش خود لے جانے کی درخواست کی جب کہ یوسف یہودی تنظیم میں ایک اہم رکن تھا خدا کی بادشاہت کی آرزو کر نے والوں میں سے یہ بھی ایک تھا۔
44 یسوع اس قدر جلد انتقال کر جانے پر پیلا طس کو حیرت ہوئی یسوع کی نگرانی پر متعین ایک سپاہی عہدیدار کو پیلاطس نے بلایا اور پوچھا ، “ کیا یسوع کا انتقال ہوگيا؟” 45 اس عہدیدار نے کہا ، “ہاں ان کا انتقال ہوگيا۔”اس طرح پیلاطس نے یو سف سے کہا وہ لاش کو لے جا سکتا ہے۔
46 یو سف سوت کا موٹا کپڑا لا یا اور صلیب سے لاش اتار کر اس کو اس کپڑے میں لپیٹ دیا۔ پھر اسکے بعد چٹان والی قبر میں اسکو اتارا اور اس قبر میں پڑے پتّھرکو لڑھکا کر اس کو بند کردیا۔ 47 مریم مگدینی اور یو سیس کی ماں مریم نےجگہ کی نشاندہی کر لی تھی کہ یسوع کی لاش کس جگہ رکھی گئی ہے؟
یسوع کا دوبارہ زندہ ہونا
16 سبت کے دوسرے دن مریم مگدینی سلومے اور یعقوب کی ماں مریم یہ چاہتی تھیں کہ چند خوشبودار چیزیں یسوع کی لاش کو لگا ئیں۔ 2 ہفتہ کا پہلا دن تھا صبح کے وقت وہ قبر کی جگہ چلی گئیں۔ اس وقت حالانکہ سورج طلاع ہو رہا تھا پھر بھی تاریکی تھی۔ 3 یہ عورتیں آپس میں باتیں کر تے ہوئے کہنے لگیں کہ “پتھر کی بڑی چٹان کے ذریعے قبر کے منھ کو بند کر دیا گیا ہے اور کہا کہ یہ چٹان ہمارے لئے کون لڑھکائینگے؟”
4 جب وہ عورتیں قبر پر پہونچی تو انہوں نے دیکھا کہ وہ چٹان لڑھکی ہوئی ہے جب کہ وہ چٹاّن بہت بڑی تھی۔ لیکن اس کو قبر کے منھ سے دور لڑھکا یا گیا تھا۔ 5 وہ عورتیں جب قبر میں اتریں تو کیا دیکھتی ہیں کہ سفید چوغہ پہنا ہوا ایک نوجوان قبر کی داہنی جانب بیٹھا ہوا ہے اس کو دیکھ کر یہ گھبرا گئیں۔
6 لیکن اس نے کہا ، “ گھبراؤ مت! صلیب پر چڑھا یا ہوا جس ناصری یسوع کو تم ڈھونڈ رہی ہو دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں اور وہ یہاں نہیں ہے دیکھو انکی لاش جس جگہ رکھی گئی تھی وہ یہی ہے۔ 7 اب جاؤ یسوع کے شاگر دوں میں منادی کرو۔ بطور خاص پطرس کو یہ بات معلوم کراؤ اور تم ان سے کہنا کہ یسوع گلیل کو جا رہے ہیں اور وہ تم سے قبل وہاں رہیں گے۔ اس نے تم سے پہلے ہی کہا ہے کہ تم اس کو وہاں دیکھو گے۔”
8 وہ عورتیں ڈرکے مارے بدحواس ہو گئیں اور کانپ رہی تھیں اور قبر چھوڑ کر بھاگ گئیں۔ چونکہ وہ بہت زیادہ خوف زدہ تھیں اس لئے وہ اس واقعہ کو کسی سے نہیں کہا۔
( چند قدیم مرقس کی یونانی کتا بیں یہیں پر ختم ہوتی ہیں )
کچھ شاگر دوں کو یسوع کا دیدار
9 ہفتہ کے پہلے دن کی صبح ہی یسوع دوبارہ جی اٹھے۔ یسوع پہلے پہل مریم مگدینی کو نظر آئے۔ پچھلے دنوں کبھی یسوع نے مریم مگدینی پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کئے تھے۔ 10 مریم گئی اور انکے شاگر دوں کو معلوم کرایا۔ لیکن وہ اب تک غم میں ڈوبے ہوئے ماتم کر رہے تھے۔ 11 جب مریم نے شاگردوں کو یہ معلوم کرا یا کہ میں نے یسوع کو زندہ دیکھا تو شاگر دوں نے اس کی بات پر بھروسہ نہ کیا۔
12 ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع کے دو شاگرد جب ایک گاؤں سے گز ررہے تھے تو یسوع ان کو ایک دوسری ہی شکل میں دکھا ئی دیا۔ 13 یہ شاگرد دوسرے اور شاگر دوں کے پاس واپس لوٹے اور ان کو یہ واقعہ سنا یا لیکن انہوں نے انکی بات پر یقین نہ کیا۔
یسوع کا اپنے شاگردوں کے ساتھ گفتگو کر نا
(متّی ۲۸ :۱۶۔۲۰ ؛لوقا ۲۴:۳۶۔۴۹؛یوحنا۲۰:۱۹۔۲۳؛اعمال۱:۶۔۸)
14 جب گیارہ شاگرد کھانا کھا رہے تھے یسوع ان کو نظر آئے ، شاگر دوں میں چونکہ ایمان کم تھا جس کی وجہ سے یسوع نے انکی مخالفت کی وہ ضدّی تھے اور لوگوں کی اس بات پر یقین کر نے سے انکار کردیا کہ یسوع مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھا ہے۔
15 پھر یسوع نے تمام شاگر دوں سے کہا ، “جاؤ اور ساری زمین میں پھیل جاؤ اور ہر ایک کو خوشخبری سناؤ۔ 16 وہ جو ایمان لائے اور وہ جو بپتسمہ لے نجات پائیگا اور جو ایمان نہ لائے وہ مجرم کے زمرے میں شا مل ہوگا۔ 17 ایما ن رکھنے والے معجزے دکھا ئیں گے۔اور وہ میرے نام کا واسطہ دیکر بد روحوں سے چھٹکارہ دلائیں گے۔اور وہ زبان جس کو وہ جانتے ہی نہیں اس میں وہ باتیں کریں گے۔ 18 اگر یہ سانپوں کو پکڑ بھی لیں تو ان کو ڈسینگے نہیں۔اگر یہ زہر بھی پی لیں تو ان پر اسکا کوئی اثر بھی نہ ہوگا اور کہا دست شفقت رکھیں گے تو بیمار بھی صحتیاب ہو جائیں گے۔”
یسوع کا آسمان پر لوٹنا
19 خداوند یسوع ان واقعات کو اپنے شاگردوں سے بیان کیا اور پھر اسکے بعد انکو آسمان میں اٹھا لیا گیا۔ اور وہ وہاں پر خُدا کی داہنی جانب بیٹھ گئے۔ 20 شاگردوں نے روئے زمین میں ہر طرف پھیل کر لوگوں میں اس خوشخبری کی منا دی کر دی اور خدا وند نے ان لو گوں کی مدد کی۔ اور مختلف معجزوں کے ذریعے اس خوشخبری کی بات کو مستحکم کر تے رہے۔
©2014 Bible League International