Beginning
یسوع کے خاندان کی تاریخ
1 یسوع مسیح کی خاندانی تاریخ۔ وہ داؤد کے خاندان سے ہے اورداؤد،ابراہیم کے خاندان سےہے۔
2 ابراہیم اسحاق کا باپ تھا۔
اسحاق یعقوب کا باپ تھا۔
یعقوب یہوداہ اور اسکے بھائیوں کا باپ تھا۔
3 یہوداہ فارص اور زارح کا باپ تھا ان کی ماں تمر تھی۔
فارص حصرون کا باپ تھا۔
حصرون رام کا باپ تھا
4 رام عمّینداب کا باپ تھا۔
عمّینداب نحسون کا باپ تھا
نحسون سلمون کا باپ تھا
5 سلمون بو عز کا باپ تھا۔
بوعزکی ماں راحب تھی
بوعزعوبید کا باپ تھا
عوبید کی ماں روت تھی
عوبید یسّی کا باپ تھا
6 یسّی داؤد بادشاہ کا باپ تھا
داؤد سلیمان کا باپ تھا
سلیمان کی ماں اوریاہ کی بیوی رہ چکی تھی۔
7 سلیمان رحُبعام کا باپ تھا
رحُبعام ابیاہ کا باپ تھا
ابیاہ آساہ کا باپ تھا
8 آساہ یہوسفط کا باپ تھا
یہوسفط یورام کا باپ تھا۔
یورام عزیّاہ کا باپ تھا۔
9 عُزیاہ یوتام کا باپ تھا۔
یوتام آخز کا باپ تھا۔
آخز حزقیاہ کا باپ تھا۔
10 حزقیاہ منسی کا باپ تھا۔
منسّی امون کا باپ تھا۔
امون یوسیاہ کا باپ تھا۔
11 یوسیاہ یکونیاہ اور اسکے بھائی کا باپ تھا۔
اسوقت یہودیوں کو قید کرکے بابل کو لے گئے تھے۔
12 یہودیوں کو بابل لے جانے کے بعد سے خاندان کی تاریخ:
یکونیاہ سیالتی ایل کا باپ تھا–
سیالتی ایل زربابل کا باپ تھا
13 زربابل ابیہود کا باپ تھا۔
ابیہود الیاقیم کا باپ تھا۔
الیاقیم عازور کا باپ تھا۔
14 عازور صدوق کا باپ تھا۔
صدوق اخیم کا باپ تھا۔
اخیم الیہود کا باپ تھا۔
15 الیہود الیعرز کا باپ تھا۔
الیعرز متان کا باپ تھا۔
متان یعقوب کا باپ تھا۔
16 یعقوب یوسف کا باپ تھا۔
یوسف مریم کا شوہر تھا۔
مریم یسوع کی ماں تھی۔
یسوع کو مسیح [a] کے نام سے پکارتے ہیں۔
17 ابراہیم سے داؤد تک چودہ پشتیں ہوئیں داؤد سے لوگوں کو بابل میں گرفتار کئے جانے تک چودہ پشتیں ہوئیں۔بابل میں قید رہنے کے بعد سے مسیح کے پیدا ہونے تک چودہ پشتیں ہوئیں۔
یسوع کی پیدائش
18 یسوع مسیح کی ماں مریم تھی۔ یسوع کی پیدائش اسطرح ہوئی۔
شادی کے لئے یوسف سے مریم کی سگائی ہوئی تھی۔لیکن شادی سے پہلے ہی اس کو اس بات کا علم تھا کہ وہ حاملہ ہوگئی ہے۔ مریم روح القدس [b] کے اثر سے حاملہ ہوگئی ہے۔ 19 مریم سے شادی کرنے والا یوسف ایک اچھا انسان تھا۔مریم کو لوگوں کے سامنے نادم و شرمندہ کرنا اس کو پسند نہ تھا۔جس کی وجہ سے وہ خفیہ طور پر سگائی کو منسوخ کرنا چاہتے تھے۔
20 جب یوسف اس طرح سوچ ہی رہا تھا کہ خداوند کا فرشتہ یُوسُف کو خواب میں نظر آیا۔اور اس فرشتے نے کہا، “اے داؤد کے بیٹے* [c] یوسف، مریم کا اپنی بیوی ہونے کے قبول کرنے سے تو خوف زدہ نہ ہو۔کیوں کہ وہ روح القدس کے ذریعے حاملہ ہوئی 21 ہے۔وہ ایک بیٹے کوپیدا کریگی۔
اور تو اس بچےّ کا نام یسوع [d] رکھنا۔کیونکہ وہ اپنے لوگوں کو انکے گناہوں سے نجات دلائیگا۔”
22 کیوں کہ نبی کی معرفت خداوند نے جو کچھ بتایا تھا وہ پورا ہونے کے لئے یہ سب کچھ ہوا۔
23 وہ یوں ہوگا کہ “ایک پاک دامن کنواری حاملہ ہوکر ایک بچہ کو جنم دیگی۔اور اسکو عِمّانوایل (عمّانوایل، یعنی “خدا ہمارے ساتھ ہے”) کا نام دینگے۔” [e] 24 یُوسُف جب نیند سے جاگاتو خدا وند کے فرشتے کے کہنے کے مطابق مریم سے شادی کرنا قبول 25 کرلیا۔لیکن مریم کے وضع حمل ہونے تک یُوسُف نے اس سے جنسی تعلق نہ رکھا۔ اور یوسف نے اس بچے کو “یسوع” کا نام دیا۔
یسوع سے ملنے کیلئے مذہبی پیشواؤں کی آمد
2 ہیرودیس بادشاہ کےزمانے میں یسوع یہوداہ کے بیت اللحم گاؤں میں پیدا ہوا۔یسوع کی پیدائش کے بعد مشرقی ممالک کے چند عالم یروشلم آئے۔
2 ان عالموں نے لوگوں سے پوچھا کہاں ہے “یہودیوں کا بادشاہ جو یہاں پیدا ہوا ہے ؟ اس کی پیدائش بتا نے والا ایک ستارہ مشرق میں طلوع ہوا ہے جس کو دیکھ کر ہم اس کو سجدہ کرنے کے لئے آئےہیں۔”
3 جب ہیرودیس [f] اور یروشلم کے تمام لوگوں کو یہودیوں کے نئے بادشاہ کے بارے میں معلوم ہوا تو پریشان ہو گئے۔ 4 ہیرودیس نے فورًاتمام یہودی کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت کو جمع کیا ،اور ان سے دریافت کیا کہ یسوع کے پیدا ہونے کی جگہ کونسی ہے؟ 5 انہوں نے کہا، “وہ یہوداہ کے بیت اللحم شہر میں پیدا ہوگا۔کیوں کہ نبی نے صحیفوں میں اسی طرح لکھا ہے۔
6 اے بیت اللحم، یہوداہ کے علاقہ میں، یہوداہ پر
حکمرانی کرنے والوں میں تو ہی اہم ہے
اور ہاں ایک حکمراں تجھ سے آئیگا اور
وہی حکمراں میرے لوگ بنی اسرائیلیوں پر حکمرانی کریگا۔” [g]
7 تب ہیرودیس نے خفیہ طور پر مشرقی ممالک کے مذہبی عالموں کو بلایا اور ان سے دریافت کیا کہ اس نے اس ستارے کوصحیح طور پر کس وقت پر دیکھا۔ 8 ہیرودیس نے ان مذہبی عالموں سے کہا، “تم سب جاؤ اور ہوشیاری سے ڈھونڈو کہ وہ بچّہ کہاں ہے پھر بچّہ ملے تو آ کر مجھے بتاؤ تا کہ میں بھی جا کر اس کو سجدہ کروں۔”
9 وہ مذہبی علماءبادشاہ کی بات سن کر جب وہاں سے نکلے، انہوں نے مشرق میں طلوع شدہ اس ستارے کو دیکھا۔ اور وہ لوگ اس ستارے کے پیچھے ہو لئے اور وہ ستارہ ان کے سامنے چلا اور اس جگہ پر جا کر ٹھہر گیا جہاں پر وہ بچّہ تھا۔ 10 وہ اس ستارے کو دیکھ کر بے حد خوش ہوئے۔
11 جب وہ لوگ اس گھر میں آئے اور بچہ کو اپنی ماں مریم کے پاس پایا تو اسکے سامنے گر کر سجدہ کیا ،اور اپنے قیمتی تحفے کھول کر اس میں سے سونا، لبان اور مُر اس کو نذر کیا۔ 12 لیکن خدا نے ان مذہبی عالموں کو خواب میں ہدایت دی کہ تم ہیرو دیس کے پاس دوبارہ نہ جاؤ۔ لیکن وہ عالم دوسری راہ سے اپنے ملک کو گئے۔
یسوع کے ماں باپ اس کو مصر لے گئے
13 مذہبی عالموں کے چلے جانے کے بعد خداوند کا فرشتہ یوسف کو خواب میں نظرآیااور کہا ، “اٹھ جا اس بچے کو اور اس کی ماں کو ساتھ لیکر مصر کو بھاگ جا۔کیونکہ ہیرودیس اس بچے کی تلاش میں ہے کہ اس کو مار ڈالے۔اورجب تک میں نہ کہوں تو مصر ہی میں آرام سے رہنا۔”
14 اس کے فورًا بعد یوسف اٹھا بچہ اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر رات کے وقت میں مصر کو چلا گیا۔ 15 ہیرودیس کے مرنے تک یوسف مصر ہی میں رہا خدا وند کہتا ہے، “میں نے اپنے بیٹے کو مصر سے بلایا” [h] “نبی کی معرفت خدا کی کہی ہوئی یہ بات پوری ہوئی۔
بیت ا للحم میں ننھے بچّوں کا قتل عام
16 ہیرودیس کو جب یہ معلوم ہوا کہ عالموں نے اسے بیوقوف بنایا ہے تو وہ بہت غضبناک ہوا۔حالانکہ اس بچے کے پیدا ہونے کا وقت ہیرودیس نے ان عالموں سے جان لیا تھا۔اور اب اس بچے کو پیدا ہوئے دو سال گزر گئے تھے۔اس وجہ سے ہیرودیس نے بیت اللحم اور اسکے اطراف میں دو سال کی کم عمر کے تمام ننھّے بچوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ 17 اس طرح یرمیاہ نبی کے ذریعہ خدا کی کہی ہوئی یہ بات پوری ہوئی۔
18 “رامہ میں ماتم اور زار و قطاررونا سنائی دیا
وہ بہت رونے اور غم و اندوہ کی آواز تھی۔
راخل اپنے بچوں کے لئے رو رہی تھی
ان کے مرجانے کی وجہ سے انکو تسلی نہ دے سکا۔” [i]
یوسف اور مریم کا مصر سے واپس آنا
19 ہیرودیس کے مرنے کے بعد خداوند کا فرشتہ یوسف کو خواب میں پھر نظر آیا۔اور یوسف کے مصر میں رہنے کے وقت ہی یہ بات پیش آئی تھی۔ 20 فرشتہ نے اس سے کہا، “اٹھ جا بچہ کو اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر اسرائیل کو چلا جا۔ اور کہا کہ بچہ کو قتل کرنےکی کوشش کرنے والے اب مرگئے ہیں۔”
21 تب یوسف اٹھا اور بچہ کو اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر اسرائیل کو چلا گیا۔ 22 لیکن اسکو معلوم ہوا کہ ہیرودیس کے مرجا نے کے بعد اس کا بیٹا ار خلاؤس،یہوداہ کا بادشاہ بن گیا ہے۔تو وہ وہاں جا نے سے ڈر گیا اور خواب میں دی گئی ہدایت کی بنا پر وہ اس جگہ کوچھوڑ کر گلیل کے علاقے کو چلا گیا۔ 23 ناصرت نامی مقام پر جا کر مقیم ہو گیا۔ اسلئے مسیح ناصری [j] کہلایا۔اس طرح جو کچھ نبیوں نے کہا تھا وہ پورا ہوا۔
بپتسمہ دینے والے یوحنا کا کام
3 اُن دنوں میں بپتسمہ(اصطباغ) دینے والے یوحنا یہوداہ کے بیابان میں منادی دینا شروع کردیا۔ 2 یوحنا نے پکار کر کہا آسمانی بادشاہت قریب آگئی ہے “تم اپنے گناہوں سے توبہ کرکے خدا کی طرف متوجہ ہوجاؤ”وہ اس طرح منادی دینے لگا۔
3 “خداوند کیلئے راہ ہموار کرو
اسکی راہوں کو سیدھی بناؤ،
اس طرح صحرا میں پکارنے والا پکار رہا ہے۔ [k]
یوں بپتسمہ دینے والے یوحناکے بارے ميں یسعیاہ نبی نے کہاتھا۔
4 یوحنا کا لباس اونٹ کے بالوں سے تیارہوا تھا۔اور اسکی کمر میں چمڑے کا ایک کمر بند لگا ہوا تھا۔ اور وہ ٹڈّیاں اور جنگلی شہد کو بطور غذا استعمال کرتا تھا۔ 5 لوگ یوحنا کی منا دی کو سننے کیلئے یروشلم اوریہوداہ کےپورے علاقے اور دریائے یردن کے آس پاس کےسبھی علاقوں سے آتے تھے۔ 6 جب لوگ اپنے گناہوں کا اقرار کرتے تھے تو یوحنا انکو دریائے یردن میں بپتسمہ دیتا تھا۔
7 کئی فریسی [l] اور صدوقی [m] یوحنا سے بپتسمہ لینے کے لئے آئے یوحنا نے انکو دیکھ کر کہا، “تم سب سانپ ہو آنے والے خدا کے آنے والے غضب سے تم کو آگاہ کرنے والا کون ہے؟ 8 تم اپنے صحیح کاموں اوراچھے اعمال کے ذریعہ ثابت کرو کہ حقیقت میں تم اپنا دل و جاں بدل چکے ہو۔ 9 ابراہیم ہمارا باپ ہے یہ کہتے ہوئے اپنے آپ کو فریب نہ دو میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر خدا چاہتا تو ابراہیم کیلئے یہاں پائے جانے والی چٹانوں کے پتھروں سے اولاد کو پیدا کرسکتا ہے۔ 10 اب درختوں [n] کو کاٹنے کے لئے کلہاڑی تیّار ہے۔ اچھے پھل نہ دینے والے تمام درختوں کو کاٹ کر آ گ میں جلا دیا جائیگا۔
11 “تمہارے دل خدا کی طرف رجوع ہیں۔” میں اس بات کے ثبوت میں تم کو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن میرے بعد آنے والا مجھ سے عظیم ہے میں اسکی جوتیوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں ہوں وہ تو تم کو رُوح القُدس اور آ گ سے بپتسمہ دیگا۔ 12 وہ دا نے کو صاف کر نے کیلئے تیار ہے اور وہ دانہ کو بھوسے سے الگ کر کے اچّھے اناج [o] کو گودام میں بھر وا دیگا اور کہا کہ اس کے بھوسے کو نہ بجھنے والی آ
گ میں جلا دیا جائے گا۔”
یوحنا کا یسوع کو بپتسمہ دینا
13 تب ایسا ہوا کہ یوحنا سے بپتسمہ [p] لینے کیلئےیسوع گلیل سےدریائے یردن کے پاس آئے۔ 14 لیکن یوحنا نے کہا، “میں اس لائق نہیں کہ تجھے بپتسمہ دوں لیکن تو مجھے بپتسمہ دے اور میں اسکا محتاج ہوں۔ تو پھر تو مجھ سے بپتسمہ لینے کیوں آیا ؟اس طرح کہتے ہوئے اس نے اس کو روکنے کی کوشش کی۔”
15 یسوع نے جواب دیا “فی الوقت ایسا ہی ہونے دے اور ہمیں وہ تمام کام جو اچھے اور نیک ہیں کرنا چاہئے” تب یوحنا نے یسوع کو
بپتسمہ دینا منظور کرلیا۔
16 یسوع بپتسمہ لینے کے بعد پانی سے اوپر آئے۔توفورًا ہی آسمان کھل گیا۔ اور یسوع اپنے اوپر خدا کی روح کو کبوتر کی شکل میں اُترتے ہوئے دیکھا۔ 17 تب آسما ن سے ایک آواز آئی “یہ وہ میرا پیارا چہیتا بیٹا ہے اور اس سے میں بہت خوش ہوں۔”
یسوع کی آزمائش
4 تب روح یسوع کو جنگل میں شیطان سے آزمانے کیلئے لے گئی۔ 2 یسوع نے چالیس دن اور چالیس رات کچھ نہ کھایا تب اسے بہت بھوک لگی۔ 3 تب اسکا امتحان لینے کیلئے شیطان نے آکر کہا، “اگر تو خداکا بیٹا ہی ہے تو ان پتھروں کو حکم کر کہ وہ روٹیاں بن جائیں۔”
4 یسوع نے اس کو جواب دیا یہ “صحیفہ [q] میں لکھا ہے:
کہ انسان صرف روٹی ہی سے نہیں جیتا ،
بلکہ خدا کے ہر ایک کلام سے جو اس نے کہیں۔” [r]
5 تب شیطان یسوع کو مقدس شہر یروشلم میں لے جاکر ہیکل کے انتہائی بلندجگہ پر کھڑا کرکے کہا۔ 6 شیطان نے کہا، “اگر تو خدا کا بیٹا ہے تو نیچے کود جا کیوں؟ اسلئے کہ صحیفہ میں لکھا ہے ،
خدا اپنے فرشتوں کو تیرے لئےحکم دیگا
کہ پتھروں سے تیرے پیر کو چوٹ نہ آئے
اور وہ اپنے ہاتھوں پر تجھے اٹھا لینگے۔”[s]
7 تب یسوع نے جواب دیا، “یہ بھی کلام میں لکھا ہے
خدا وند اپنے خدا کا تو امتحان نہ لے۔”[t]
8 پھر اس کے بعد شیطان یسوع کو کسی پہاڑ کی اونچی چوٹی پر لے جاکر دنیا کی تمام حکومتوں کو اور انکی شان و شوکت کو دکھایا۔ 9 شیطان نے اس سے کہا، “اگر تو میرے سامنے سجدہ کرے تو میں تجھے یہ تمام چیزیں عطا کرونگا۔”
10 یسوع نے شیطان سے کہا، “اے شیطان! تو یہاں سے دور ہو جا ایسا کلام میں لکھا ہوا ہے۔
خداوند اپنے خدا کو ہی سجدہ کرنا اور
اس ایک ہی کی عبادت کرنا۔” [u]
11 تب ابلیس یسوع کو چھوڑ کر چلا گیا۔ پھر فرشتے آئے اور اسکی خدمت میں لگ گئے۔
گلیل میں یسوع کی خدمت کی شروعات
12 یسوع کو یہ بات معلوم ہوئی کہ یوحنا کو قید میں بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یسوع گلیل کو واپس لوٹ گیا۔ 13 یسوع ناصرت میں نہیں رہے اورجھیل سے قریب کفر نحوم کے گاؤں میں جا کر رہنے لگے۔اور یہ گاؤں زُبولون اور نفتالی کی سرحد وں سے قریب ہے۔ 14 یسعیاہ نبی کے ذریعہ سے خدا کی کہی ہوئی بات اس طرح پوری ہوئی:
15 “زُبُولون سرحد، نفتالی سرحد،
سمندر کی طرف جانے والی سڑک کے کنارے کی زمین یردن ندی کے پچھم سرحد
گلیل کے غیر یہودی لوگوں کو دیکھو
16 لوگ اندھیرے میں زندگی گزار ہے تھے۔
تب انکو ایک بڑی تیز روشنی نظر آئی
قبر کی طرح گھپ اندھیرے ملک میں زندگی گزارنےوالے
ا ن لوگوں کے لئے روشنی نصیب ہوئی” [v]
17 اس دن سے یسوع منادی دینا شروع کیا۔ آسمانی بادشاہت بہت جلد آنے والی ہے جس کی وجہ سے “تم اپنے دلوں کو اور اپنی زندگیوں میں تبدیلی لاؤ۔”
یسوع کے چنے ہوئے کچھ شاگرد
18 گلیل جھیل کے کنا رے پر یسوع ٹہل رہے تھے۔ اس نے شمعون ( اس کو پطرس کے نام سے بھی جانا جاتاہے) اور اسکا بھا ئی اندر یاس کو دیکھا۔ یہ دونوں مچھیرے اس دن جھیل کے کنارے پر جال ڈال کر مچھلیاں پکڑ رہے تھے۔ 19 یسوع نے ان سے کہا، “ آؤ میرے پیچھےہو لو میں تم کو دوسری طرح کا ماہی گیر بناؤنگا۔ تمکو جو جمع کرنا ہے وہ مچھلیاں نہیں بلکہ لوگوں کو۔” 20 فورًا شمعون اور اندریاس اپنے جالوں کو چھوڑکر اس کے پیچھے ہو لئے۔
21 یسوع گلیل کی جھیل کے کنارے آگے چلنے لگے تو زبدی کے دو بیٹے یعقوب اور یوحنا دونوں کو دیکھا۔وہ دونوں اپنے باپ زبدی کے ساتھ کشتی پر سوار تھے۔اور وہ مچھلیوں کا شکار کرنے کیلئےاپنے جالوں کی مرمت کر رہے تھے یسوع نے انکو بلایا۔ 22 تب وہ کشتی کو اور اپنے باپ کو چھوڑ کر یسوع کے ساتھ ہولئے
یسوع کی تعلیم اور بیماروں کو شفاء
23 یسوع گلیل کے تمام علاقوں میں گیا۔ یسوع یہودیوں کی عبادت گاہوں [w] میں تعلیم دینے لگا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں خوش خبری کی منادی دینے لگا۔یسوع تمام لوگوں کی بیماریوں اور خرابیوں کو دُور کر کے شفاءدی۔ 24 یسوع کی خبریں تمام ملک سوریہ میں پھیل گئی۔لوگ تمام بیماروں کو یسوع کے پاس لانا شروع کئے۔وہ لوگ جو مختلف قسم کے امراض اور اور تکالیف میں مبتلا تھے۔اور بعض تو شدید تکلیف اور درد میں بے چین تھے۔اور بعض بد روحوں کے اثرات سے متاثر تھے ان میں بعض مرگی کی بیماری میں مبتلا تھے۔اور بعض فالج کے مریض تھے یسوع نے ان سب کو شفاء بخشی۔ 25 بے شمار لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔یہ لوگ گلیل سے، دس دیہاتوں [x] سے، یروشلم سے،یہوداہ سے اور دریائے یردن کے اُس پار والے علاقے سے آئے ہوئے تھے۔
©2014 Bible League International