Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
متّی 9-10

شفاء پا نے والا مفلوج مریض

یسوع کشتی میں سوار ہو ئے اور جھیل کو پار کرتے ہو ئے خاص شہر کو چلے گئے۔ چند لوگ ایک مفلوج آدمی کو یسوع کے پاس لائے جو اپنے بستر پر پڑا ہواتھا۔ یسوع نے ان لوگوں کو دیکھا کہ ان میں بڑی عقیدت تھی تو وہ مفلوج مریض سے کہنے لگا، “اے نو جوان تو خوش ہو جا۔کیوں کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔”

وہاں پر موجود چند معلّمین شریعت نے جب اس کو سنا تو آپس میں کہنے لگے کہ “یہ آدمی ایسی بات کر رہا ہے جیسا کہ وہ خدا ہے، اور یہ تو کفر ہے۔”

انکا اس طرح سوچنا یسوع کو معلوم ہوا۔ انہوں نے ان سے کہا ، “تم ایسی بری بات کیوں سوچتے ہو؟ آسان کیا ہے ؟اس مفلوج مریض سے کیا یہ کہنا آسان ہے کہ تیرے گناہ معاف کردیئے گئے ہیں، یا یہ کہنا کہا، “اٹھ اور چل ؟” لیکن میں تم کو بتاؤں گا کہ ابن آدم کو گناہوں کو معاف کر نے کے لئے اس زمین پر اختیار حاصل ہے۔تم جان جاؤگے کہ مجھے وہ اختیار ہے اس کے بعد یسوع نے اس مفلوج آدمی سے کہا، “اٹھ اور تو اپنا بستر لیتے ہو ئے اپنے گھر کو چلا جا۔”

تب وہ آدمی اٹھا اور گھر کو چلا گیا۔ لوگ اس بات کو دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے۔لوگ خدا کی تعریف کر نے لگے کہ اس نے لوگوں کو یہ اختیار دیا۔

متّی (لیوی)یسوع کے پیچھے ہو لیا ہے

یسوع جب جا رہا تھا تو اس نے متی نام کے ایک آدمی کو محصول کے دفتر میں بیٹھا دیکھا۔ تب یسوع نے اس سے کہا ، “تو میرے پیچھے ہو لے” پھر متی اٹھا اور یسوع کے پیچھے ہو لیا۔

10 یسوع متی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھ گئے۔ کئی محصول وصول کرنے والے اور برے لوگ بھی یسوع اور انکے شاگردوں کے ساتھ کھا نا کھا نے بیٹھ گئے۔ 11 فریسیوں نے دیکھا کہ یسوع ان لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا رہے ہیں۔فریسیوں نے یسوع کے شاگردوں سے پوچھا، “تمہارا استاد محصول وصول کرنے والوں اور گنہگاروں کے ساتھ کھا نا کیوں کھا تا ہے ؟” 12 جو کچھ فریسیوں نے کہا یسوع نے سن لیا اور ان سے کہا، “صحت مند لوگوں کے لئے کسی حکیم کی ضرورت نہیں صرف بیماروں کے لئے ہی طبیب چاہئے۔ 13 تم جاؤ اور کہو کہ مجھے قربانی نہیں چاہئے بلکہ صرف رحم و کرم چاہئے۔ [a] جس طرح الہامی صحیفوں میں لکھا ہوا ہے۔ اس جملہ کے معنی سیکھ لو۔ میں نیک راستبازوں کو دعوت دینے نہیں آیا ہوں”۔ بلکہ صرف گنہگاروں کو بلا نے کے لئے آیا ہوں۔”

یسوع دیگر مذہبی یہودیوں کی طرح نہیں ہے

14 تب یوحناّ کے شاگرد یسوع کے پا س آ ئے۔وہ یسوع سے پو چھنے لگے “ہم اور فریسی اکثر روزہ رکھتے ہیں۔ لیکن تیرے شاگرد کیوں روزہ نہیں رکھتے ؟”

15 یسوع نے ان سے کہا، “شا دی کے وقت دولہا کے ساتھ رہنے والے اس کے دوست احباب رنجیدہ نہیں ہو تے، لیکن ایک وقت وہ بھی آئے گا جس میں دولہا ان سے الگ کر دیا جا ئے گا۔ تب وہ روزہ رکھیں گے۔”

16 “پھٹے ہو ئے پرا نے کر تے میں نئے کو رے کپڑے کا پیوند کو ئی نہیں لگا تا ہے اگر کو ئی لگا تابھی ہے تو پیوند سکڑ کر کرتے سے الگ نکل جا تا ہے۔تب وہ کرتا اور بھی زیادہ پھٹ جا تا ہے۔ 17 اسکے علا وہ لوگ نئی مئے کو پرا نی مئے کی تھیلیوں میں نہیں رکھتے۔ کیوں کہ پرا نی تھیلیاں پھٹ جا تی ہیں۔ اور مئے بہہ جا تی ہے۔ اس وجہ سے لوگ ہمیشہ نئی مئے نئی تھیلیوں ہی میں بھرتے ہیں۔اور تب وہ دونوں محفوظ رہتے ہیں۔”

دوبارہ زندہ ہو نے والی لڑ کی اور شفاء یاب ہو نے وا لی عورت

18 یسوع جب ان واقعات کو کہہ رہے تھے تب یہو دی عبا دت گاہ کا ایک عہدیدار اس کے پا س آیا اور اس کے سامنے جھک گیا اور کہا، “میری بیٹی ابھی مر گئی ہے۔ اگر تو آکر اپنا ہاتھ اس پر رکھے تو وہ دوبارہ زندہ ہو جا ئے گی۔”

19 تب یسوع اٹھے اور سردار کے ساتھ چلے گئے اور اس کے ساتھ یسوع کے شاگرد بھی چلے۔

20 وہا ں پر ایک ایسی بیما ر عورت تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا۔ وہ عورت یسوع کے پیچھے سے ان کے قریب آکر ان کے کرتے کے دامن کو چھو لی۔ 21 وہ عورت سوچنے لگی ، “اگر میں اس کا کرتا چھو لوں تو میں ضرور صحت یاب ہو جا ؤں گی۔”

22 یسوع نے اس عورت کو دیکھا اور کہا، “بیٹی تو اطمینان و سکون سے رہ اپنے ایمان کی وجہ سے ہی تو صحتیاب ہوئی “تب وہ تندرست ہو گئی۔

23 تب یسوع سردار کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا اس کے گھر میں چلا گیا۔ یسوع نے جنا زہ میں آئے ہوئے با جا بجا نے والوں کے گروہ کو اور رو نے والوں کو دیکھا۔ 24 یسوع نے کہا، “دور ہو جا ؤ کہ یہ لڑکی مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے ۔” لیکن انہوں نے یسوع کا مذاق اڑا یا۔ 25 لوگو ں کو گھر سے باہر بھیج دینے کے بعد یسوع اس کمرے میں گیا جس میں لڑ کی تھی یسوع نے جب اس لڑکی کا ہاتھ پکڑا تو وہ اٹھ کھڑی ہو ئی۔ 26 خبر اطراف و اکناف کے علاقوں میں پھیل گئی۔

کئی لوگوں کی صحتیابی

27 یسوع جب وہاں سے لوٹ رہے تھے تو دو اندھے اس کے پیچھے ہو لئے۔ اور وہ زور سے پکارنے لگے ، “اے داؤد کے فرزند ہم پر رحم کر۔”

28 یسوع گھر کے اندر چلے گئے۔ اندھے آدمی بھی اس کے ساتھ چلے گئے۔ یسوع نے ان سے کہا ، “کیا تم یقین کرتے ہو کہ میں تمہیں شفاء دے سکتا ہوں ؟” اندھوں نے جواب دیا، “ہاں خدا وند ہم یقین رکھتے ہیں۔”

29 تب یسوع نے انکی آنکھیں چھو کر کہا،“جیسا تمہارا اعتقاد ہے ویسا ہی تمہارے ساتھ ہو۔” 30 فوراً ہی انکو بینائی آگئی۔ یسوع نے انہیں سختی سے تا کید کی کہ “یہ واقعہ کسی سے نہ کہنا۔” 31 لیکن وہ اندھے وہاں سے لو ٹے اور اس خبر کو اس علا قے کے چاروں طرف پھیلا دیئے۔

32 جب وہ دونوں جا رہے تھے تو چند لوگ ایک شخص کو یسوع کے پاس لا ئے چونکہ اس پر بد روح کا سایہ تھا اس وجہ سے وہ گونگا ہو گیا تھا۔ 33 تب یسوع نے اس بد روح کو حکم دیا کہ وہ اسکو چھو ڑ کر چلا جائے۔ تب وہ بولنے لگا۔ لوگوں نے دیکھا تو تعجب میں پڑ گئے۔ اور کہنے لگے“اسرائیل میں ایسا کام ہم نے دیکھا ہی نہیں۔”

34 لیکن فریسی کہنے لگے، “یہ بدروحوں کے مالک و سردار کی قوت و طاقت سے بد روحوں کو چھڑاتا ہے۔”

لوگوں کے لئے یسوع کا دکھ اٹھا نا

35 یسوع نے تمام گاؤں اور شہروں کا دورہ کیا۔ اور یسوع نے انکی عبادت گاہوں میں تعلیم دیتے ہو ئے بادشاہت کے بارے میں خوشخبری سنائی تمام قسم کی بیماریوں کو شفاء بخشا۔ 36 تکلیف میں مبتلا ء بے سہارا لوگوں کے مجمع کو دیکھ کر یسوع غمگین ہوئے۔ وہ بغیر چرواہے کے بھیڑوں کی ریوڑ کی مانند ہے۔ 37 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “فصل تو بہت زیادہ ہے لیکن مزدور کم ہیں۔” 38 اور اس نے کہا کہ “فصل کا مالک خدا ہے۔ اس لئے فصل کےمالک سے درخواست کرو کہ فصل کاٹنے کے لئے زیادہ مزدور بھیج دے۔”

یسوع کی جانب سے رسولوں کو دیئے گئے احکام

10 یسوع اپنے بارہ شاگردوں کو ایک ساتھ جمع کرکے ان کو اس بات کا اختیار دیا کہ وہ بد روحوں کو چھڑا ئے اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء دے۔ ان بارہ رسولوں کے نام اس طرح ہیں:

شمعون جسکو پطرس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اور اسکا بھائی اندر یاس،

زبدی کا بیٹا یعقوب

اور اسکا بھا ئی یوحنا۔

فلپس اور برتلمائی،

توما،

اور محصول وصول کرنے والا متی،

حلفی کا بیٹا یعقوب،

تدّی۔

قوم پرست [b] شمعون قتانی،

اور یہوداہ اسکریوتی جس نے یسوع کو دشمنوں کے حوالے کیا۔

یسوع ان بارہ رسولوں کو چند احکامات دیکر اور بادشاہت سے متعلق لوگوں کو معلومات فراہم کر نے کے لئے بھیج دیا۔ اور یسوع نے ان سے جو کہا وہ یہ کہ“غیر یہودیوں کے پاس اور ان شہروں میں نہ جانا جہاں سامری رہتے ہوں۔ بلکہ اسرائیل کے پاس جاؤ جو کھو ئی ہو ئی بھیڑوں کی طرح ہے۔ اور انکو منا دی کرو جنت کی بادشاہت قریب آرہی ہے۔ بیماروں کو شفاء دو۔ اور مردوں کو جلا دو۔ اور کو ڑھیوں کو صحت دو۔ اور لوگوں کو بد روحوں سے چھڑا ؤ۔ میں یہ تمام اختیارات تمہیں آزادانہ دے رہا ہوں۔ اسلئے تم غیروں کی بے لوث خدمت کرو۔ تم روپیہ پیسہ یا تانبا،چاندی یا سونا کو ئی بھی چیز اپنے ساتھ نہ لے جا نا۔ 10 کو ئی تھیلی بھی نہ لے جانا۔ اپنے سفر کے لئے صرف پہننے کے کپڑے اور جو تے لے جانا۔ اپنے ساتھ اپنا عصا بھی نہ لے جانا۔ ایک مزدور کو صرف وہی دینا چاہئے جس کی اسے ضرورت ہو۔ 11 “جب تم کسی گاؤں میں یا کسی شہر میں داخل ہو تو کسی اچھے با اثر شخصیت کو ڈھونڈو اور تم اس جگہ کو چھو ڑ نے تک اسی کے گھر میں قیا م کرو۔ 12 جب تم اس گھر میں داخل ہو تو ان سے کہو کہ سلامتی تم پر ہو۔ 13 اس گھر کے لوگ اگر تمہارا استقبال کریں تو وہ تمہاری دعائے خیر و سلامتی کے مستحق ہیں تو وہ سلامتی انہیں حاصل ہو۔ لیکن اگر وہ تمہیں خوش آمدید نہ کہیں تو تمہاری دعائے خیر کے مستحق نہیں ہیں اور تم پر ہی واپس لوٹے۔ 14 ایک گھر والے یا ایک گاؤں والے اگر تمہیں خوش آمدید نہ کہے یا تمہاری باتیں نہ سنے تو تم کو چاہئے کہ اس جگہ کو چھوڑنے سے پہلے اپنے پیروں میں لگی دھول وہیں پر جھاڑ دو۔ 15 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ فیصلہ کے دن اس گاؤں کا حال سدوم اور عمورہ سے بھی زیادہ برا ہو گا

ظلم و زیادتی کو روکنے کے متعلق یسوع کی تاکید

16 “سنو! میں تمہیں بھیڑوں کی طرح بھیڑیوں کے درمیان بھیج رہا ہوں۔ اس وجہ سے تم سانپوں کی طرح ہوشیار رہو۔ کبوتروں کی طرح کو ئی غلطی نہ کرو۔ 17 لوگوں کے بارے میں باخبر رہو۔ تم کو وہ قید کرکے عدالت میں حاضر کردیں گے۔ وہ اپنی یہودی عبادت گاہوں میں تم پر درّے برسائیں گے۔ 18 وہ تم کو حاکموں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کریں گے۔میری وجہ سے لوگ تمہارے ساتھ ایسا ہی کریں گے۔ لیکن تم ان بادشاہوں اور حاکموں اور غیر یہودی لوگوں کو میرے بارے میں کہو گے۔ 19 جب تم قید کئے جاؤ تو اس بات کی فکر نہ کرو کہ کس طرح گفتگو کریں، اور تمہیں کیا کہنا چاہئے وہ سب باتیں تمہیں اس وقت عطا ہونگی۔ 20 حقیقت میں کلام کر نے والے تم نہ ہو گے۔ بلکہ تمہارے باپ کی روح ہی تمہارے ذریعے بات کریگی۔

21 حقیقی بھا ئی اپنے حقیقی بھا ئی کے خلاف ہو جائیگا اور اسکو موت کی سزا کے حوالے کریگا۔باپ اپنی ہی اولاد کو موت کی سزا کے حوالے کریں گے۔اور اولاد والدین کے خلاف کھڑے ہو کر انہیں موت کی سزا کے حوالے کریں گے۔ 22 کیوں کہ تم میری پیروی کرتے ہو اس وجہ سے سب لوگ تم سے نفرت کریں گے۔ لیکن آخری وقت تک صبر کرنے والا ہی نجات پا ئیگا۔ 23 اگر کسی ایک گاؤں میں تم پر ظلم و زیادتی ہو تو دوسرے گاؤں چلے جاؤ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ابن آدم دوبارہ آنے سے پہلے تم اسرائیل کی تما م آبادیوں میں گزرنے بھی نہ پاؤگے۔

24 “شاگرد اپنے استاد سے بہتر نہ ہوگا۔ اور نہ ہی نوکر اپنے مالک سے بہتر ہوگا۔ 25 شاگرد کے لئے یہ کا فی ہوگا کہ وہ اپنے استاد جیسا بنے۔ اور نوکر کے لئے یہ کا فی ہوگا کہ وہ اپنے مالک جیسا بنے۔ اگر خاندان کے صدر ہی کو ابلیس کے نام سے پکا را جائے تو کیا خاندان کے دیگر افراد کو اور زیادہ برے ناموں سے پکا را نہ جا ئے گا۔

خدا ہی سے ڈرنا چاہئے نہ کہ لوگوں سے

26 “اس وجہ سے لوگوں سے نہ ڈرو۔ کیوں کہ ہر وہ چیز جو پوشیدہ ہے وہ ظا ہر ہو جائیگی۔ 27 میں اندھیرے میں یہ تمام واقعات تم سے کہہ رہا ہوں لیکن میری یہ آرزو وتمنّا ہے کہ تم ان واقعات کو دن کے اجالے میں کہو۔ میں یہ ساری باتیں تم سے آہستگی کے ساتھ کہہ رہا ہوں۔ مگر ان باتوں کو تم لوگوں کو آواز سے سناؤ۔

28 تم لوگوں سے نہ گھبراؤ۔کیوں کہ وہ تو صرف جسم کو مار سکتے ہیں لیکن روح کو مار نہیں سکتے۔ بلکہ خدا سے ڈرو جو روح اور جسم کو جہنم میں نیست و نابود کر سکتا ہے۔ 29 بازار میں ایک سکّہ میں دو چڑیوں کو بیچتے ہیں۔ لیکن تمہارے باپ کی اجازت کے بغیر ان میں کو ئی ایک بھی نہیں مرتی۔ 30 تمہارے سر میں کتنے بال ہیں خدا کو اسکا بھی علم ہے۔ 31 اس لئے خوف نہ کرو۔ کیوں کہ تم کئی چڑیوں سے بھی بہت زیادہ قیمتی ہو۔

تمہارے ایمان کے بارے میں تمہارا ظا ہر گواہ ہے

(لوقا ۱۲:۸-۹)

32 “اگر کو ئی شخص لوگوں کے سامنے یہ کہے کہ وہ مجھ پر ایمان رکھتا ہے تو میں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمانوں میں ہے اس کو اپنا بتاؤں گا۔ 33 اگر کو ئی شخص لوگوں کے سامنے یہ کہے کہ میں اسکا نہیں ہوں تو میں بھی آسمانوں میں رہنے والے اپنے باپ سے یہ کہونگا کہ یہ آدمی میرا نہیں ہے۔

یسوع کی پیروی کرنا شاید تکلیف دہ ہو گی

34 “تم یہ نہ سمجھو کہ میں دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے آیا ہوں بلکہ تلوار چلا نے کے لئے آیا ہوں”۔ 35-36 اس کو پو را کرنے کے لئے آیا ہوں:

کہ ایک شخص ایسا ہے کہ اس کے گھر والے ہی اسکے دشمن ہونگے۔
بیٹا باپ کے خلاف،
بیٹی ماں کے خلاف
اور بہو ساس کے خلاف، دشمن ہونگے۔ [c]

37 اگر کو ئی شخص میری محبت سے بڑھکر اپنے باپ یا اپنی ماں سے محبت کرتا ہے تو وہ میری پیروی کر نے کے لا ئق نہ ہو گا۔ اور جو کو ئی میری محبت سے بڑھکر اپنے بیٹے سے یا اپنی بیٹی سے محبت کرے تو وہ بھی میرا پیرو کہلا نے کا مستحق نہ ہو گا۔ 38 جو کو ئی اس کو دی جا نے والی صلیب کو قبول کر نے کا خواہشمند نہ ہو تو وہ میرا متبّع ہو نے کے لا ئق نہ ہو گا۔ 39 میری محبت سے بڑھکر جو کو ئی اپنی جان سے محبت کرتا ہے وہ اس کو کھو دیتا ہے میری خاطر جو کو ئی اپنی جان کو کھو دیتا ہے تو وہ اس کو پا ئیگا۔

جو تمہیں قبول کریں گے خدا ان لوگوں پر رحم کریگا

40 جو تمہیں قبول کرنے والا ہے وہ مجھے بھی قبول کرنے والا ہے جو مجھے قبول کرنے والا ہے وہ مجھے بھیجنے والے خدا کو بھی قبول کر تا ہے۔ 41 نبی کو نبی سمجھ کر قبول کریگا گویا وہ نبی کا اجر پائے گا۔ حق کو سچا جان کر اس کو قبول کر نے والا گو یا اس حق کو ملنے والے حق کا وہ حقدار ہوگا۔ 42 غریب مفلس کو جو کہ میرا پیرو کار ہے اگر کو ئی مناسب امداد کرے تو وہ یقیناً اسکا اجر پا ئیگا۔ میری پیروی کرنے والوں کو اگر کو ئی ایک پیا لہ ٹھنڈا پانی ہی پلا ئے تو وہ ضرور اسکے اجر کا حقدار ہو گا”۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International