Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
مرقس 4-5

تخم ریزی کرنے والے کسان کی مثال

ایک دُوسرے موقع پر یسوع جھیل کے کنا رے لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے۔ایک بڑی بھیڑ اس کے اطراف جمع ہو گئی۔ یسوع ایک کشتی میں جا بیٹھے اور جھیل کے کنارے تھوڑی دور فاصلہ پر چلے گئے تمام لوگ پانی کے کنارے تھے۔ یسوع نے کشتی میں بیٹھ کر لوگوں کو مختلف تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دی۔ انہوں نے کہا ، “سنو ایک کسان تخم ریزی کرنے کے لئے کھیت کو گیا۔ بوقت تخم ریزی چند دانے راستے کے کنارے گرے چند پرندے آئے اور وہ دانے چگ گئے۔ چند دانے پتھریلی زمین پر گرے اس زمین پر زیادہ مٹی نہ تھی۔ زمین گہری نہ ہونے کی وجہ سے بہت جلد ہی اگ گئے۔ لیکن جب سورج اوپر چڑھا گہری جڑیں نہ ہونے کی وجہ سے وہ پودے سوکھ گئے۔

چند اور دانے خار دار جھاڑیوں میں گرے ,خار دار جھاڑیاں پھلنے پھولنے کے بعد اچھے پودوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ جس کی وجہ سے وہ پودے کوئی پھل نہ دیئے۔ چند دُوسرے دانے زرخیز زمین پر گرے۔ وہ دانے اُگے اور آگے بڑھ کر پھل دار ہوئے۔ ان میں چند درخت تیس گنا اور چند ساٹھ گنا اور دوسرے چند درخت سو گنا زیادہ پھل دیئے۔” تب یسوع نے کہا ، “تم لوگ جو میری باتوں کو سن رہے ہو غور سے سنو!”

یسوع کا کہنا کہ اسنے تمثیلوں کا استعمال کیوں کیا

10 جب یسوع اکیلے تھے تو اس کے بارہ رسولوں [a] اور اس کے دیگر شاگردوں نے ان تمثیلوں کی بابت ان سے پوچھا،

11 یسوع نے کہا ، “خدا کی بادشاہت کی سچائی کاراز صرف تم سمجھ سکتے ہو لیکن دوسرے لوگوں کو میں تمثیلوں ہی کے ذریعے ہر چیز سمجھا تا ہوں۔ 12 “تا کہ،

وہ دیکھیں گے، دیکھتے ہی رہینگے لیکن حقیقت میں کبھی نہیں پہچان پائینگے۔
    وہ سنیں گے، سنتے رہیں گے لیکن کبھی نہیں سمجھ پائینگے۔
اگر وہ دیکھینگے اور سمجھیں گے ,تو شاید بدل سکتے ہیں اور معافی مل سکتی ہے۔”

یسعیاہ ۶:۹۔۱۰

بوئے ہوئے دانوں سے متعلق یسوع کی وضاحت

13 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، “کیا تم نے اس تمثیل کو سمجھا اگر تم اس تمثیل کو نہ سمجھے تو پھر دوسری کونسی تمثیل کو سمجھو گے؟ 14 کسان جو بوتا ہے اس کی نسبت ویسا ہی ہے جو خدا کی تعلیمات کو لوگوں میں تبلیغ کرتا ہے۔ 15 کچھ لوگ خداوند کی تعلیمات سنتے ہیں۔ لیکن شیطان ان میں ڈالے گئے کلام کو نکال کر باہر کردیتا ہے اور یہ لوگ راستے کے کنارے بوئے ہوئے بیج کی نمائند گی کرتے ہیں۔

16 اور کچھ دوسرے لوگ جو خداوند کا کلام سنتے ہیں اور خوشی سے جلدی قبول بھی کر لیتے ہیں۔ 17 لیکن وہ اس کلام کو اپنے دل کی گہرائی میں جڑ پکڑنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ وہ اس کلام کو تھوڑی دیر کے لئے ہی رکھتے ہیں۔اس کلام کی نسبت سے ان پر کوئی مصیبت آئے یا ان پر کوئی ظلم و زیادتی ہو تو وہ اس کو بہت جلد ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ انکی تمثیل پتھریلی زمین پر بیج گرنے کی طرح ہے۔

18 اور چند لوگ کانٹے دار جھاڑیوں کے بیچ بوئے ہوئے بیج کی طرح ہیں یہ لوگ کلام کو تو سنتے ہیں۔ 19 لیکن زندگی کے تفکرات، دولت کا لالچ اور کئی دوسری آرزوئیں ان کے دلوں میں اتری بات کو بڑھنے سے روکتی ہیں۔ اس وجہ سے ان کی زندگی میں یہ کلام پھل دار نہیں ہوتا۔

20 “اور بعض لوگ اس بیج کی طرح ہوتے ہیں جو زرخیز زمین پر گرے ہوں جب وہ کلام کو سنتے ہیں تو قبول کرکے پھل دیتے ہیں بعض مواقع پر تیس گنا زیادہ اور بعض اوقات ساٹھ گنا سے زیادہ اور بعض اوقات سو گنا سے زیادہ پھل دیتے ہیں۔”

تمہارے پاس جو کچھ ہے اسے ضرور استعمال کرو

21 پھر یسوع نے کہا، “کیا تم جلتے چراغ کوکسی برتن کے اندر یا کسی پلنگ کے نیچے رکھوگے؟ نہیں بلکہ چراغ کوچراغ دان میں رکھتے ہو۔ 22 ہر وہ چیز جو چھپی ہو ئی ہے اسے ظاہر کر دی جائے گی اور ہر وہ چیزجو پوشیدہ اور راز میں ہو اس پر سے پردہ اٹھا دیا جائیگا اور وہ واضح ہوجائیگی۔ 23 میری بات سننے والے توجہ سے سنو! 24 تم جن باتوں کو سن رہے ہو غور سے سنو۔تم جن ناپُوں سے ناپتے ہو ان ہی میں تم ناپے جاؤگے تم نے جتنا دیا ہے اس سے بڑھ کر وہ دینگے۔ 25 جس کے پاس کچھ ہے اس کو اور زیادہ دیا جائیگا۔ جس کے پاس کچھ نہ ہو اس سے جو بھی ہے لے لیا جائیگا۔”

بوئے ہوئے دانے کی نسبت سے یسوع مسیح کی تمثیل

26 پھر یسوع نے کہا، “خدا کی بادشاہت زمین میں تخم ریزی کر نے والے آدمی کی مانند ہے۔ 27 کسان سو رہا ہو یا جاگتا ہو دانہ رات دن بڑھتا ہی رہتا ہے۔ کسان نہیں جانتا کہ دانہ کس طرح بڑھتا ہے۔ 28 زمین پہلے پودے کو پھر بالیوں کو اور اسکے بعد دانوں سے بھری بالی کو خود بخود پیدا کرتی ہے۔ 29 پھر کہا جب بالی میں دا نہ پختہ ہوتا ہے تو کسان فصل کاٹتا ہے “اس کو فصل کاٹنے کا زمانہ کہتے ہیں۔”

خداوند کی باد شاہت رائی کے دا نے کی طرح ہے

30 پھر یسوع نے کہا ، “خدا کی باد شاہت کے بارے میں وضاحت کرنے کے لئے میں تم کو کونسی تمثیل دوں؟ 31 اس نے کہا خدا کی باد شاہت را ئی کے دا نہ کی مانند ہو تی ہے تم زمین میں جن دانوں کو بوتے ہو ان میں رائی ایک بہت چھوٹا دا نہ ہے۔ 32 جب تم اس دا نے کو بوتے ہو تو وہ خوب بڑھتا ہے اور تمہارے باغ کے دیگر پیڑوں میں وہ بہت بڑا ہوتا ہے اس کی بڑی بڑی شاخیں ہو تی ہیں۔ جنگل کے پرندے وہاں آکر اپنے گھونسلے بنا تے ہیں۔ اور سورج کی گرمی سے محفوط ہو تے ہیں۔”

33 یسوع ایسے بیشمار تمثیلوں کے ذریعے بہ آسانی سمجھ میں آنے والی باتوں کی تعلیم دیتے رہے۔ 34 یسوع ہمیشہ تمثیلوں کے ذریعہ لوگوں کو تعلیم دیتے رہے لیکن جب ان کے شاگرد ان کے سامنے ہوتے تو ان کو وہ سب کچھ وضاحت کرکے سمجھا تے تھے۔

یسوع کے حکم کی تعمیل میں آندھی کی اطاعت گزاری

35 اس روز شام یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ،“میرے ساتھ آؤ جھیل کے اس کنارے پر جائینگے۔” 36 یسوع اور انکے شاگرد وہاں کے لوگوں کو وہیں پر چھوڑ کر چلے گئے۔

جس کشتی میں بیٹھ کر یسوع تعلیم دے رہے تھے وہ اسی کشتی میں چلے گئے۔ ان کے لئے دوسری بہت سی کشتیاں موجود تھیں۔ 37 وہ جا ہی رہے تھے کہ جھیل پر بھیا نک آندھی چلنی شروع ہو گئی۔ اونچی اونچی لہریں کشتی سے ٹکرا نے لگیں۔ کشتی تقریباً پانی سے بھر گئی۔ 38 یسوع کشتی کے پچھلے حصّے میں تکیہ پر سر رکھکر سو رہے تھے شاگرد ان کے قریب جا کر انہیں جگایا اور انہیں کہا ، “اے استاد! کیا آپکا ہم سے تعلق نہیں؟ ہم پانی میں ڈوبے جا رہے ہیں۔”

39 یسوع نے نیند سے بیدار ہوکر آندھی اور لہروں کو حکم دیا، “پرُ جوش نہ ہو خاموش رہو تب آندھی تھم گئی اور جھیل پر موت کا سا سکوت چھا گیا۔

40 یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، “تم کیوں گھبراتے ہو؟ کیا تم میں ابھی یقین پیدا نہیں ہوا ۔” 41 شاگرد خوفزدہ ہو گئے اور ایک دوسرے سے کہا، “یہ کون ہو سکتا ہے؟ ہوا اور پانی پر بھی اس کا تصّرف ہے۔”

بدروح سے متاثر آدمی کو نجات

یسوع اور اس کے شاگرد جھیل کے پار گراسینیوں کے ملک میں گئے۔ یسوع جب کشتی سے باہر آئے تو دیکھا کہ ایک آدمی قبروں سے نکل کر اس کے پاس آیا اس پر بد روح کے اثرات تھے۔ وہ قبروں میں رہتا تھا اس کو باندھ کر رکھنا کسی کے لئے ممکن نہ تھا اس کو زنجیروں میں جکڑ دینا بھی کوئی فائدہ مند ثابت نہ ہوا۔ لوگوں نے کئی مرتبہ اس کے ہاتھ پیر باندھنے کیلئے زنجیروں کا استعمال کیا۔ لیکن وہ ان کو اکھا ڑ پھینک دیا۔کسی میں اتنی قوّت نہیں تھی کہ اس کو قابو میں کرے۔ وہ رات دن قبرستان میں قبروں کے اطراف اور پہاڑوں پر چلتا پھرتا تھا اور چیختے ہوئے اپنے آپ کو پتھروں سے کچل دیتا تھا۔

یسوع اس سے بہت دور کے فاصلے پر تھے اس شخص نے اُسے دیکھا اور دوڑ تے ہوئے جاکر اس کے سامنے دراز ہوا آداب بجا لایا اور سجدہ کیا 7-8 یسوع نے اس سے کہا، “اے بد روح اس کے اندر سے تو باہر آجا”اس شخص نے اونچی آواز میں چلّا تے ہوئے کہا، “اور عرض کیا اے یسوع سب سے عظیم خدا کا بیٹا مجھ سے تو کیا چاہتا ہے ؟ خداوند کی قسم کھا کر کہتا ہوں مجھے تکلیف نہ دے۔”

پھر یسوع نے اس سے پوچھا، “تیرا نام کیا ہے؟”اس نے جواب دیا “میرا نام لشکر [b] ہے” کیوں کہ مجھ میں کئی بد روحیں ہیں۔ 10 اس آدمی کے اندر کی بدروحیں یسوع سے بار بار التجا کرنے لگیں کہ مجھے اس علاقے سے باہر نکا لا نہ جا ئے۔

11 وہاں سے قریب پہاڑی پر سؤروں کا ایک غول چر رہا تھا۔ 12 بد روحوں نے یہ کہتے ہوئے یسوع سے عرض کیا ، “ہم سب کو سؤروں کے ساتھ بھیج دے۔ اور ہمیں ان میں داخل ہونے کی اجازت دے ۔”

13 جونہی ان کو یسوع سے اجا زت ملی تو وہ اس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں گھس گئی۔ تب تمام سؤر پہاڑ سے اتر کر جھیل میں گر کر ڈوب گئے۔ اس غول میں تقریباً دو ہزار سؤر تھے۔

14 سؤر کی دیکھ بھال کرنے والے لوگ شہر میں آئے اور باغات میں گئے اور لوگوں کو واقف کرایا۔ تب لوگ جو واقعہ پیش آیا اس کو دیکھنے کے لئے آئے۔

15 وہ یسوع کے پاس آئے انہوں نے دیکھا کہ ایک آدمی جو مختلف بد روحوں سے متاثر تھا اور کپڑے پہنے ہوئے وہاں بیٹھا ہے۔ وہ آدمی ہوش و حواس میں تھا وہ لوگ اس کو دیکھ کر ڈر گئے۔ 16 بعض لوگ وہاں موجود تھے اور یسوع نے جو کیا اس کو دیکھا ان لو گوں نے دوسرے لوگوں سے کہا کہ اس شخص کو جس کے اندر بد روحیں ہیں اُس کو کیا پیش آیا۔اور انہوں نے سؤروں کے بارے میں بھی کہا۔ 17 تب لوگوں نے یسوع کو اپنا ملک چھوڑ کر جا نے کی گزارش کی۔

18 جب یسوع وہاں سے جانے کے لئے کشتی میں سوار ہو نے کی تیّاری کر رہے تھے تو اس وقت وہ آدمی جو بد روحوں سے نجات پایا تھا۔یسوع سے درخواست کی کہ میں بھی آپ کے ساتھ چلونگا۔ 19 لیکن یسوع نے اس کو اپنے ساتھ لے جا نے سے انکار کردیا اور کہا ، “تو اپنے گھر جا اور اپنے دوستوں کے پاس جا۔ اور خدا وند نے تیرے ساتھ جو بھلائی کی ہے اور اس نے تیرے ساتھ جو مہربانی کا سلوک کیا ہے ان کو بتا۔”

20 اس وقت وہ وہاں سے چلا گیا اور یسوع نے اس کے ساتھ جو احسان کیا تھا اسے اس نے دکپُلس [c] کے لوگوں کو معلوم کرا دیا۔ تو وہ لوگ نہایت متعجب ہوئے۔

مری ہوئی لڑکی کوزندگی دینااور بیمار عورت کو شفا یاب کرنا

21 یسوع دوبارہ کشتی میں جھیل کے اس پارکنا رے پہنچے جھیل کے کنارے بہت سارے لوگ ان کے اطراف جمع ہو گئے۔ 22 یہودی عبادت خانہ کا ایک عہدیدار وہاں آیا۔اس کا نام یائر تھا اس نے یسوع کو دیکھااور اس کے سامنے گر کر سجدہ کیا اور بہت التجا کی۔ 23 “میری چھو ٹی بیٹی مر رہی ہے برائے مہر بانی آپ آئیں اور اپنے ہاتھوں سے اس کو چھو ئیں تب وہ صحت یاب ہوجائیگی اور پھر سے جی سکے گی۔” 24 یسوع عہدیدار کے ساتھ گئے۔کئی لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے اور وہ انکے اطراف دھّکا پیل کر رہے تھے۔

25 ان لوگوں میں ایک عورت تھی جسے بارہ سال سے خون جاری تھا۔ 26 وہ بہت تکلیف میں مبتلا تھی۔ اس کو تکلیف سے نجات دلانے کے لئے بہت سے طبیبوں نے نہایت کوشش کی اس کے پاس جو روپیہ پیسہ تھا وہ سب خرچ ہو گیا۔ اس کے با وجود وہ صحت نہ پائی۔ اس کا مرض بد تر ہو رہا تھا۔

27 اس کو یسوع کے بارے میں معلوم ہوا اس لئے وہ لوگوں کی بھیڑ میں پیچھے سے آکر ان کے چغے کو چھوئی۔

28 اس خاتون نے سوچا کہ “ان کا لباس چھونا کافی ہے میں صحت مند ہو جاؤنگی۔” 29 چھو تے ہی اس کا جاری خون رک گیا اور اپنی صحت یابی کا اسے احساس ہوا۔

30 یسوع نے محسوس کیا کہ اس میں سے کچھ قوّت چلی گئی ہے اور وہ وہیں پر ٹھہر کر پیچھے مڑکر دیکھا اور پوچھا ، “میرے لباس کو کس نے چھوا ہے ؟”

31 شاگردوں نے کہا، “آپ دیکھ رہے ہیں کہ مجمع آپ پر ہر طرف سے گر پڑ رہے ہیں ایسے میں آپ پوچھ رہے ہو کہ مجھے کون چھوا ؟” 32 اس نے چاروں طرف نگاہ کی تا کہ جس نے یہ کام کیا تھا اسے دیکھے۔ 33 عورت کو معلوم تھا کہ اس کو شفا ء ہوگئی ہے اس وجہ سے وہ عورت کھڑی ہوکر ڈرتی ہوئی یسوع کے سامنے آئی اور سجدہ میں گر گئی اور سارا حال سچ سچ بتادی۔ 34 یسوع نے اس سے کہا ، “بیٹی تیرے عقیدہ ہی کی وجہ سے تجھے شفا ہوئی ہے اطمنان و تسلّی سے جا۔ اس کے بعد تجھے اس بیماری کی کوئی تکلیف نہ ہوگی۔”

35 یسوع وہاں پر باتیں کرہی رہے تھے کہ اسی اثناء میں چند لوگ یہودی عبادت خانہ کے عہدیدار یائر کے گھر سے آکر اس سے کہا ، “تیری بیٹی مر گئی ہے۔ اب ناصح کو تکلیف دینے کی ضرورت نہیں ہے۔”

36 لیکن یسوع نے ان کی با توں پر توجہ دیئے بغیر یہودی عبادت خانہ کے عہدیدار سے کہا ، “تو گھبرا مت صرف یقین و عقیدہ رکھ۔”

37 یسوع اپنے ساتھ پطرس ، یعقوب ،اور یعقوب کے بھائی یوحنّا کو آنے کی اجازت دی۔ 38 یسوع اور یہ شاگرد یہودی عبادتخا نہ کے عہدیدار یائر کے گھر گئے۔ یسوع نے دیکھا کہ وہاں بہت سارے لوگ زارو قطار رورہے ہیں اور وہاں پر بہت زیادہ شور تھا۔ 39 یسوع گھر میں داخل ہوئے اور اُن لوگوں سے کہا ، “تم سب کیوں رو رہے ہو ؟ اتنا شور کیو ں کر رہے ہو ؟ یہ لڑکی مری نہیں بلکہ سوئی ہوئی ہے۔” 40 لیکن ان سب لو گوں نے یسوع پر ہنسنا شروع کیا۔

یسوع نے ان تمام لوگوں کو گھر کے باہر بھیجا اور اس لڑکی کے ماں باپ کو لیکر اپنے شاگردوں کے ساتھ کمرے کے اندر گئے۔ 41 یسوع نے اس لڑکی کا ہاتھ پکڑکر اس سے کہا ، “تلیتا قومی” اس کے معنٰی “اے چھوٹی لڑکی اٹھ جا میں تجھ سے کہہ رہا ہوں۔” 42 فوراً لڑکی اٹھی اور چلنا پھر نا شروع کردی۔ اس کی عمر تقریباً بارہ سال تھی اس لڑکی کے والدین اور شاگرد بہت حیرت زدہ ہوئے۔ 43 یسوع نے اس وا قعہ کے بارے میں کسی سے بیان کر نے کے لئے لڑکی کے والدین کو سختی سے منع کیا اور اس لڑ کی کو کھانا کھلانے کے لئے کہا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International