Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
مرقس 12-13

خدا کے بیٹے کی آمد

12 یسوع نے لو گوں کو تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دی اور ان سے کہا ، “ایک شخص نے انگور کا با غ لگایا چاروں طرف دیوار کھڑی کی اور مئے لگا نے کے لئے ایک گڑھا کھدوایا۔ اور حفاظت و دیکھ بھا ل کے لئے ایک مچان بنوایا۔ اور وہ چند باغباں کو باغ ٹھیکہ پر دیکر سفر کو چلا گیا۔

پھر ثمر پا نے کا موسم آیا تو اپنے حصّہ میں ملنے والے انگور حاصل کرنے کے لئے مالک نے اپنے ایک خادم کو بھیجا۔ تب باغبانوں نے اس خادم کو پکڑا اور پیٹا پھر اسے کچھ دیئے بغیر ہی واپس لوٹا دیا۔ پھر دوبارہ اس مالک نے ایک اور خادم کو باغبانوں کے پاس بھیجا باغباں نے اس کے سر پر چوٹ لگا ئی اور اس کو ذلیل کیا۔ پھر اس کے بعد مالک نے ایک اور خادم کو بھیجا باغبانوں نے اس خادم کو بھی مارڈالا پھر مالک نے یکے بعد دیگر کئی خادموں کو باغبانوں کے پاس بھیجا۔ باغبانوں نے چند خادموں کو پیٹا اور بعض کو قتل کر ڈالا۔

“اس مالک کو باغبانوں کے پاس بھیجنے کیلئے صرف اسکا بیٹا ہی باقی بچا تھا وہ اس آخری فرد کو بھیج رہا تھا وہ اسکا خاص بیٹا تھا۔ باغبان میرے بیٹے کی تعظیم کرینگے یہ سمجھ کر مالک نے اپنے بیٹے کو بھیج دیا”۔

“تب باغبان ایک دوسرے سے یہ کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے جو اس باغ کا مالک ہے اگر ہم اسکو قتل کردیں تو انگور کا باغ ہمارا ہو جائیگا۔

انہوں نے اسکے بیٹے کو پکڑ کر قتل کر دیا اور اسکو انگور کے باغ کے باہر اٹھا کر پھینک دیا۔

“اگر ایسا ہو تو باغ کا مالک کیا کریگا؟ وہ خود باغ کو جائیگا۔ اور اس باغ کے مالی کو قتل کرکے باغ کو دوسرے مالی کے حوالے کریگا۔ 10 کیا تم نے صحیفے کو پڑھا نہیں؟

جس کو معماروں نے رد کیا وہی پتھّر کو نے کا پتھّر ہو گیا۔
11 یہ خدا وند سے ہی ہوا۔ اور ایسا ہونا ہم کو عجیب و غریب لگتا ہے۔” [a]

12 یسوع سے کہی ہوئی یہ تمثیل جس کو یہودی قائدین نے سنا تو انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ تمثیل اس نے انہی کے مطابق کہی ہے۔ اس لئے انہوں نے یسوع کو گرفتار کرنے کی تدبیروں کے با وجود وہ لوگوں سے ڈرے اور اسکو چھوڑ کر چلے گئے۔

یہودی قائدین کا یسوع کو فریب دینے کی کوشش کرنا

13 اس کے بعد یہودی قائدین نے چند فریسیوں کو اور ہیرو دیسیوں کو بھیجا کہ کچھ کہے تو اس کو پھانس لیں۔ 14 فریسی اور ہیرودیسی یسوع کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ “اے معلّم! تو سچّا ہے ہمیں معلوم ہے اور تجھے اس بات کا بھی خوف نہیں کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور تمام لوگ آپ کی نظر میں ایک ہیں اور آپ خدا کی راہ کے متعلق سچی تعلیم دیتے ہیں ہمیں اچھی طرح معلوم ہے اس لئے ہم سے کہہ دے کہ قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟ اور پوچھا کہ ہمیں لگان دینا چاہئے یانہیں ؟”

15 یسوع سمجھ گئے یہ لوگ حقیقت میں دھوکہ دینے کی تدبیر کررہے ہیں اس لئے انہوں نے ان سے کہا، “میرے باتوں میں غلطیوں کو پکڑنے کی کیوں کوشش کی جاتی ہے ؟مجھے چاندی کا ایک سکّہ دو” میں وہ دیکھنا چا ہتا ہوں۔” 16 انہوں نے اسکو ایک سکّہ دیا۔ یسوع نے ان سے پوچھا ، “سکّہ پر کس کی تصویر ہے ؟ اور اس کے اوپر کس کا نام ہے ؟ انہوں نے جواب دیا، “یہ قیصر کی تصویر ہے اور قیصر کا نام ہے۔”

17 یسوع نے ان سے کہا ، “قیصر کا قیصر کو دو اور خدا کا خدا کو دو۔” یسوع نے جو کہا اسے سن کر وہ بے حد حیرت میں پڑگئے۔

فریسیوں کا یسوع کو فریب دینے کی کوشش کرنا

18 تب بعض صدوقیوں نے ( صدوقیوں کا ایمان ہے کہ کوئی بھی شخص مرنے کے بعد زندہ نہیں ہوتا۔ ) یسوع کے پاس آکے سوال کیا،۔ 19 “اے استاد موسیٰ نے یہ تحريري حکم نامہ ہمارے لئے چھوڑا ہے ایک شادی شدہ انسان جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور وہ مرجائے تو مرحوم کی بیوہ سے اس کا بھا ئی شادی کرلے اور مرے ہوئے بھائی کے گھر نسل کا سلسلہ جاری کرے اس بات کو موسیٰ نے لکھا ہے۔ 20 سات بھائی رہتے تھے پہلا بھائی شادی تو کر لیا مگر اولاد کے بغیرہی مر گیا۔ 21 تب دوسرے بھا ئی نے اس بیوہ سے شادی کی وہ بھی اولاد کے بغیر ہی مر گیا اور تیسرے بھائی کا بھی یہی حشر ہوا۔ 22 ساتو بھائی اسی سے شادی کئے مگر کسی سے اسکو اولاد نہ ہوئی اور سب کے سب مر گئے آخر کار وہ عورت بھی مر گئی۔ 23 تب لوگوں نے پوچھا ، “جب قیامت کے دن لوگ موت سے جی اٹھینگے تو وہ عورت ان میں سے کس کی بیوی کہلائیگی۔”

24 یسوع نے کہا، “تم ایسی غلطی کیو ں کرتے ہو ؟ مقدس صحیفہ ہو یا کہ خدا کی قدرت ہو اس کو تم نہیں جانتے ؟ 25 مرے ہوئے لوگ جب دوبارہ جی اٹھینگے تو شادی بیاہ نہیں ہوگی مرد اور عورتیں دوبارہ شادی نہیں کرینگے۔ سبھی لوگ آسمان میں رہنے والے فرشتوں کی طرح ہونگے۔ 26 تم قیامت یعنی لوگوں کی موت سے جی اٹھنے کے بارے میں خدا کی کہی ہوئی باتوں کو یقیناًپڑھتے ہو۔خدا نے موسیٰ سے کہا ، “میں ابراہیم کا خدا ہوں ،اسحاق کا خدا ہوں، اور یعقوب کا بھی خدا ہوں۔ [b] کیا تم نے موسیٰ کی کتاب میں جھاڑی کے ذکرمیں اس بات کو نہیں پڑھا؟ 27 یہ سب نہیں مرے، کیوں کہ خدا زندوں کا خدا ہے نہ کہ مرُدوں کا۔ اور

یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ اے صدوقیو! تم نے اس حقیقت کو غلط سمجھا ہے۔”

سب سے اہم ترین حکم کو نسا ہے ؟

28 اس بحث و مبا حث کو سننے والے معلمین شریعت میں سے ایک یسوع کے پاس آیا، اس نے صدوقیوں اور فریسیوں کے ساتھ یسوع کو حجت کر تے ہوئے سنا۔

اس نے دیکھا کہ یسوع نے ان کے سوالات کے بہترین جواب دئیے۔ اس لئے اس نے یسوع سے کہا احکام میں سب سے اہم ترین حکم کو نسا ہے؟”

29 تب یسوع نے کہا، “سب سے اہم حکم یہ ہے اے بنی اسرائیلیو سنو، خداوند ہمارا خدا ہی صرف ایک خداوند ہے۔ 30 خداوند اپنے خدا کو تم دل کی یکسوئی کے ساتھ پوری جان کے ساتھ پوری عقلمندی کے ساتھ اور تمام طاقت کے ساتھ اس سے محبت کرو۔ یہی بہت اہم ترین حکم ہے۔ [c] 31 اور کہا تو جیسے خود سے محبت کرتا ہے اسی طرح ا پنے پڑوسیوں سے بھی محبت کر یہی اہم ترین دوسرا حکم ہے۔ تمام احکام میں یہ دو اہم ترین اور ضروری باتیں ہیں”۔ [d]

32 تب اس نے کہا ، “اے معلّم! وہ ایک بہت ہی اچھا جواب ہے۔ اور تو نے بہت ہی ٹھیک کہا ہے کہ خداوند ایک ہی ہے اور اس کے سوا دوسرا کوئی نہیں۔ 33 اور انسان کو پو رے دل کی گہرائیوں سے پوری دانشمندی سے اور ہر قسم کی قوت و طاقت سے خدا سے محبت کر نی چاہئے۔ جس طرح ایک آدمی خود سے جیسی محبت کر تاہے۔ایسی ہی دوسروں سے بھی محبت کرے۔ہم جانوروں کی قر بانیوں کو جو خدا کی نذر کر تے ہیں ،یہ احکامات اس سے بڑھ کرہے اور بہت اہم ہے”۔

34 اس سے عقلمندی کا جواب سن کر یسوع نے اس سے کہا، “تو خدا کی باد شاہت سے بہت قریب ہے اس وقت سے کسی میں اتنی ہمت نہ رہی کہ مزید یسوع سے سوالات کئے جائیں۔

کیا مسیح داؤد کا بیٹا ہے یا خدا کا؟

35 یسوع نے ہیکل میں ان کو تعلیم دیتے ہوئے کہا ، “معلمین شریعت کہتے ہیں کہ یسوع داؤد کا بیٹا ہے ایسا کیوں؟ 36 داؤد نے رُوح القدُس کی مدد سے خود کہا:

خداوند نے میرے خداوند سے کہا۔
    جب تک تیرے دشمنوں کو تیرے پیر کی چوکی نہ بناؤں
تم میری داہنی طرف بیٹھے رہو۔” [e]

37 داؤد نے خود ہی مسیح کو ’خداوند‘ کے نام سے یاد کیا ہے۔ اس وجہ سے مسیح ہی داؤد کا بیٹا ہو نا کیسے ممکن ہو سکتا ہے ؟” کئی لوگوں نے یسوع کی باتیں سنی اور بہت خوش ہوئے۔

یسوع کا شریعت کے معلّمین پر تنقید کرنا

38 یسوع نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا اور کہا معلّمین شریعت کے بارے میں چوکنّا رہو وہ چوغہ پہن کر گھومنا پسند کرتا ہے۔ اور بازاروں میں لوگوں سے عزت حاصل کر نا چاہتے ہیں۔ 39 یہودی عبادت گاہوں میں اور دعوتوں میں وہ اعلیٰ نششتوں کی تمنّا کرتے ہیں۔ 40 اور کہا کہ بیواؤں کی جائیدادوں کو ہڑپ کر جاتے ہیں انکی طویل دعاؤں سے لوگوں میں اپنے آپ کو وہ شرفاء بتا نے کی کوشش کرتے ہیں خدا ان لوگوں کو سخت سزائیں دیگا۔”

غریب بیوہ عورت کا تحفہ

41 یسوع ہیکل میں جب ندرانہ کے صندوق کے پاس بیٹھا تھا تودیکھا کہ لوگ نذرانے کی ر قم صندوق میں ڈال رہے ہیں کئی دولت مندوں نے کثیر رقم دی۔ 42 پھر ایک غریب بیوہ آئی اور ایک تانبے کا سکّہ ڈالی۔

43 یسوع نے اپنے شاگر دوں کو بلا کر کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں جن لوگوں نے نذرانے ڈالے ہیں ان سب میں اس بیوہ عورت نے سب سے زیادہ ڈالا ہے۔ 44 دوسرے لوگوں نے اپنی ضروریات میں سے جو بچ رہا ہو اس میں سے تھوڑا سا ڈالا۔اور اس عورت نے اپنی غربت کے باوجود جو کچھ اس کے پاس تھا اس میں ڈال دیا جبکہ وہی اسکی زندگی کا اثاثہ تھا۔”

مستقبل میں ہیکل کی تباہی

13 یسوع جب ہیکل سے باہر آرہا تھا تو اسکے شاگردوں میں سے ایک نے اس سے کہا، “استا د دیکھو! ان عمارتوں کو بنانے میں کتنے بڑے بڑے پتّھر استعمال کئے گئے ہیں اور یہ کتنی خوبصورت عمارتیں ہيں۔”

یسوع نے کہا ، “کیا تم ان بڑی عمارتوں کو دیکھ رہے ہو؟ یہ تمام عمارتیں تو تباہ ہو جائیں گی۔ ہر پتّھر کو زمین پر لڑھکا دیا جائیگا۔ ایک پتّھر پر دوسرا پتّھر نہ رہیگا۔”

بعد میں یسوع زیتون کے پہاڑ پر پطرس ، یعقوب ، یوحنا اور اندر یاس کے ساتھ بیٹھے تھے۔ انکو وہاں سے ہیکل دکھائی دیا۔ ان شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، “یہ سب واقعات کب پیش آئیں گے ؟ اور ان واقعات کو پیش آنے کی کیا نشانی ہوگی جس سے معلوم ہوگا کہ واقعات عنقریب پیش آنے والے ہیں۔”

تب یسوع نے کہا خبر دار!کسی کو کوئی موقع نہ دو کہ تمہیں دھوکہ دے۔ کئی لوگ آئینگے تم سے کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں یہ کہتے ہوئے کئی لوگوں کو فریب دینگے۔ قریب میں ہونے والی جنگوں کی آواز اور دور کے فاصلوں پر ہونے والی جنگوں کی خبریں تم سنو گے لیکن خوف زدہ نہ ہونا۔ اس قسم کے واقعات ہونا ہی چاہئے۔ لیکن اختتام ابھی باقی ہے۔ قومیں دوسری قوموں کے خلاف لڑیں گی اس دوران حکومتیں دوسری حکومتوں سے لڑیں گی۔ ایک وقت ایسا آئیگا کہ لوگوں کو کھا نے کی لئے غذا نہ ہوگی۔ مختلف جگہوں پر زلزلے آئینگے۔ یہ واقعات دردزہ میں مبتلا عورتوں کی طرح مصیبتوں والے ہونگے۔

ہوشیار رہو! میری پیروی کرنے کی وجہ سے لوگ تمہیں گرفتار کرینگے۔عدالتوں کو لے جائے جا ؤگے۔ اور یہودیوں کی عبادت گاہوں میں تم کو مارا پیٹا کرینگے بادشاہوں اور حاکموں کے سامنے تم کو کھڑا کرکے میرے تعلق سے گواہی دینے کیلئے زبردستی کرینگے۔ 10 ان واقعات کے پیش آنے سے پہلے تم سب لوگوں کو خوش خبری کی تعلیم دینا 11 تم گرفتار کئے جاؤگے تمہارا محاصرہ ہوگا لیکن تم فکر نہ کرو کہ وہاں تمکو کیا کہنا پڑیگا۔ اس وقت خدا تمہیں جو سکھائیگا وہی کہنا ہوگا اس وقت بات کرنے والے تم نہیں ہوگے بلکہ روح القدس ہوگا۔

12 “سگے بھائی اپنے سگے بھائی کو قتل کرنے کیلئے حوالے کر دینگے۔والدین اپنی خاص اولاد کواور اولاد اپنے خاص والدین کے مخا لف ہوکر انکو قتل کرائینگے۔ 13 میری پیروی کرنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کرینگے۔ لیکن آخر دم تک برداشت کرنے والا ہی نجات پائیگا۔

14 “تباہی پیدا کرنے والی خطرناک چیزوں کو تم دیکھوگے۔ تم اسکو وہاں کھڑے ہوئے دیکھوگے جہاں اسے نہیں ہونی چاہئے۔(پڑھنے والے اس کے معنیٰ کو سمجھے) “اس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو پہاڑ وں میں بھاگ جانا چاہئے۔ 15 بالا خانہ میں رہنے والا اتر کر نیچے مکان میں سے کچھ لئے بغیر ہی بھاگ جائیگا۔ 16 کھیت میں رہنے والا اپنا اوڑھنا لینے کیلئے پیچھے مڑکر نہ دیکھے گا۔

17 وہ وقت حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جو اپنی گودوں میں بچّو ں کو رکھتی ہیں بہت کٹھن اور سخت ہوگا۔ 18 دُعا کرو! یہ واقعات جاڑوں میں نہ ہوں۔ 19 کیونکہ وہ ایام مصیبتوں سے پرُ ہونگے۔ جب سے خدا نے اس مخلوق کو پیدا فرمایا ہے ویسی مصیبت اب تک نہیں آئی اور آئندہ بھی واقع نہ ہوگی۔ 20 خدا ان مصیبت زدہ دنوں کو کم کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو کسی انسان کا زندہ بچنا ممکن نہ ہوگا لیکن خدا اپنے منتخب شدہ خاص لوگوں کے لئے اس وقت میں تخفیف کریگا۔

21 ایسے پر آشوب وقت میں کوئی بھی تم سے کہے گا کہ مسیح وہاں ہے ’دیکھو یا کوئی کہیگا وہ یہاں ہے‘ لیکن ان پر بھروسہ نہ کرو۔ 22 خدا کے منتخب لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے ممکن ہے جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی آئینگے اور معجزے ظاہر کرینگے۔ 23 ان وجوہات کی بناء پر باخبر رہو۔ ان تمام باتوں کے واقع ہو نے سے پہلے ان تمام کے بارے میں تم کو انتباہ کرتا ہوں۔

24 “ان مصیبت کے گزرجانے پر،

سورج تاریک ہوجائے گا
    چاند روشنی نہ دیگا۔
25 تا رے آسمان سے ٹوٹ کر گر پڑیں گے۔
    پھر آسمانی طاقتیں کانپ اٹھیں گی۔ یسعیاہ۱۳:۱۰؛۳۴ :۴

26 اس و قت ابن آدم کو اقتدار اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے ہوئے لوگ دیکھینگے۔ 27 ابن آدم اپنے فرشتوں کو زمین کے ہر حصّہ میں بھیج کر اپنے منتخب کردہ لوگوں کو دنیا کے کونے کونے سے یکجا کریگا۔

28 “انجیر کا درخت ہمیں ایک سبق سکھا رہا ہے جب درخت کی ڈالیاں نرم ہو تی ہیں۔ اور نئے پتوں کا بڑھنا شروع ہوتا ہے تو تم سمجھتے ہو کہ گرمی کازمانہ قریب آگیا ہے۔ 29 ٹھیک اسی طرح میں نے تمہیں جو واقعات سنائے ہیں۔ تم اسے پورے ہوتے ہوئے دیکھوگے وہ وقت قریب آنے کے لئے منتظر ہے تم اس کو سمجھ جاؤ۔ 30 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ اس نسل کے لوگ ابھی زندہ ہی رہینگے کہ وہ تمام واقعات پیش آئینگے 31 زمین و آسمان کا مکمل تباہ ہونا ممکن ہو سکتا ہے لیکن میری کہی ہوئی باتیں رد نہیں ہو سکتی۔

32 مگر وہ دن اور وقت کب آئے گا کوئی نہیں جانتا ہے نہ تو آسمان کے فرشتے اور نہ ہی بیٹا جانتا ہے ، صرف باپ ہی کو اس بات کا پتہ ہے۔ 33 ہوشیار رہو! ہمیشہ تیا ررہو وہ وقت کب آئیگا تم نہیں جانتے۔ 34 یہ اس شخص کی مانند ہے جو سفر پر نکلتا ہے اور اپنا گھر چھوڑ دیتا ہے۔ اور وہ اپنے گھر کی خبر گیری اپنے خادموں کے حوالے کردیتا ہے وہ ہرایک خادم کو ایک خصوصی ذمہ داری دیتا ہے۔ ایک خادم کو دربان کی ذمہ داری دیتا ہے۔ اور وہ شخص اُس خادم سے کہتا ہے کہ “تو ہمیشہ تیار رہ اسی طرح میں تم سے کہتا ہوں۔ 35 ہمیشہ تیار رہو گھر کا مالک کب واپس لوٹے گا تمہیں معلوم نہیں ہو سکتا ہے وہ دوپہر میں آسکتا ہے یا آدھی رات کو یا جب مرغ بانگ دے یا طلوع سحر پر۔ 36 مالک اچانک پلٹ کر واپس آئیگا اگر تم ہمیشہ تیار رہو تو وہ جب آئیگا تو تم بحالت نیندنہ ہوگے۔ 37 میں تم سے اور ہر ایک سے یہی کہتا ہو ں کہ تیار رہو!”

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International