Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
لوقا 10-11

یسوع کا ۷۲ آدمیوں کو بھیجنا

10 اس کے بعدخداوند یسوع نے مزید ۷۲ [a] لوگوں کو چن کر جن شہروں میں اور مختلف جگہوں پر خود جا نا چاہتے تھے وہاں پر قبل از وقت ہی دو دو گروہوں کو بھیج دیا۔ یسوع نے ان سے کہا، “فصل تو بہت زیا دہ ہے لیکن اس کے لئے کام کر نے والے مزدور تھو ڑے ہیں اس لئے فصل کے مالک سے منت کرو کہ وہ زیا دہ مزدوروں کو بھیجے۔

تم اب جا سکتے ہو لیکن میری باتیں سنو! بھیڑ یوں کے بیچ بکریوں کو بھیجنے کی طرح تم کو بھیج رہا ہوں۔ ہاتھ کی تھیلی ہو کہ روپیہ ہو یا جوتیاں ہوں ساتھ نہ لے جائیں اور نہ راستے میں رک کر لوگوں سے باتیں کرو۔ تم گھروں میں داخل ہو نے سے پہلے کہو اس گھر میں سلامتی ہو۔” اگر اس گھر میں کوئی پر امن طبیعت کا آدمی ہو تو تمہاری سلامتی کی دعا اسے پہنچے گی اور اگر وہ شریف النفس نہ ہو تو تمہاری سلامتی کی دعائیں تمہاری ہی طرف لوٹ کر آئیں گی۔ گھر میں قیام کرو وہ تمہیں جو بھی کھانے پینے کی چیز پیش کریں تو تم اس کو کھا لو اور بچا لو مزدور اپنی تنخواہ لینے کا مستحق ہوگا اس لئے قیام کے لئے تم اس گھر کو چھوڑ کر کوئی دوسرا گھر قبول نہ کرو۔

جب تم کسی گاؤں میں جاؤ اور گاؤں والے تمہارا استقبال کریں اور اگر وہ کوئی کھا نا پیش کریں تو تم اسکو کھا ؤ۔ اور وہاں کے بیماروں کو تم شفاء بخشو اور وہاں کے لوگوں کو کہو کہ خدا کی بادشاہت تمہارے بہت ہی قریب آنے والی ہے۔

10 لیکن جب تم کسی گاؤں کو جاؤ اور وہاں کے مقامی لوگ تمہیں خوش آمدید نہ کہیں تو تم اس گاؤں کی گلیوں میں جاکر کہو کہ 11 ہمارے پیروں میں تمہارے شہر کی لگی دھو ل کو تمہارے ہی خلاف اس کو جھا ڑ دیتے ہیں لیکن تمہیں جاننا چاہئے کہ خدا کی بادشا ہت قریب آنے والی ہے کہو۔ 12 میں تم سے کہتا ہوں فیصلے کے دن ان لوگوں کا حال سدوم کے لوگوں کے حال سے زیا دہ خراب اور سخت ہوگا

ایمان نہ لا نے والوں کے لئے یسوع کا انتباہ

13 “تم پر افسوس اے خرازین تم پر افسوس اے بیت صیدا میں نے تمہارے بیچ کئی معجزے دکھا ئے اگر وہ معجزے صور اور صیدا جیسے مقامات پر ہوئے ہو تے تو وہاں کے مقا می لو گ بہت پہلے ہی اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا تے اور اپنے گناہوں پر تو بہ کرتے اور ٹاٹ اوڑھ لیتے اور راکھ لیپ لیتے تھے۔ 14 لیکن فیصلہ کے دن تیری حالت صور اور صیدا کے لوگوں کی حالت سے بھی خراب ہو گی۔ 15 اے کفر نحوم! کیا تجھے اتنی فصیلت ہو گی اور اتنا بلند ہو گا جیسا کہ آسمان؟ نہیں! بلکہ تو عالم ارواح میں اتا را جائیگا۔

16 اور کہا ، “جو کوئی تمہاری باتیں سنتا ہے وہ میری باتوں کو سنتا ہے جو تمہیں نہیں مانتا گویا وہ مجھے نہیں مانتا اور جو مجھے نہیں مانتا گویا وہ خدا کو نہیں مانتا جس نے مجھے بھیجا ہے۔”

شیطان کا زوال

17 جب ۷۲ شاگرد اپنے سفر سے واپس لوٹے تو وہ بہت خوش تھے انہوں نے یسوع سے کہا، “اے خداوند! جب ہم نے آپکا نام کہا تو بد روحیں بھی ہماری فرماں بردار ہو گئیں۔”

18 یسوع نے ان سے کہا ، “شیطان کو آسمان سے بجلی کی طرح نیچے گرتا ہوا میں نے دیکھا ہے 19 سنو! کہ میں نے تم کو سانپوں اور بچھوؤں پر چلنے کی طاقت دی ہے۔ دشمن کی طا قت سے بڑھکر میں نے تم کو طاقت دی ہے اور کوئی چیر تم کو نقصان نہ پہنچا سکے گی۔ 20 اور کہا ہاں روحیں تمہاری اطاعت گزار ہونگی اس بات سے خوش مت ہو کہ یہ طاقت تمہیں حاصل ہے بلکہ خوش اسلئے ہو کہ تمہارے نام آسمان میں لکھ دیئے گئے ہیں۔”

یسوع کا باپ سے دعا کرنا

21 تب یسوع نے روح القدس کے ذریعے بہت خوش ہو کر اسطرح دعا کی ،“اے آسمان و زمین کے خداوند باپ! میں تیری تعریف کرتا ہوں تو نے عالموں پر اور عقلمندوں پر ان واقعات کو پوشیدہ رکھا۔اسی لئے میں تیری تعریف کرتا ہوں لیکن تو نے چھوٹے بچّوں کی طرح رہنے والے لوگوں پر اس واقعہ کو ظاہر کیا ہے۔ہاں! اے باپ وہی تو تیری مرضی تھی۔

22 “میرے باپ نے مجھے ہر چیز دی ہے بیٹا کون ہے کسی کو معلوم نہیں ہے اور تنہا صرف باپ ہی کو یہ معلوم ہے اور باپ کون ہے صرف بیٹے ہی کو معلوم ہے۔اور اس شحص کو جس پر بیٹا ا سے ظا ہر کر نا چاہے ۔”

23 جب یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ تنہا تھے تو وہ پلٹ کر ان سے کہا ، “تم پر فضل ہو کہ اب واقع ہو نے والے حالات کو تم دیکھتے ہو۔ 24 میں تم سے کہتا ہوں کہ نبیوں اور بادشاہوں نے ان واقعات کو دیکھنا چاہا جو تم دیکھ رہے ہو لیکن وہ کبھی نہیں دیکھے۔ اور جن واقعات کو تم سن رہے ہو وہ بھی سننے کی تمنّا کئے لیکن وہ کبھی نہیں سن پائے۔”

ایک اچھے سامری کی کہا نی

25 تب ایک شریعت کا معلم یسوع کو آزمانے کے لئے اٹھ کھڑاہوا اور پو چھا، “اے استاد میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی پاؤں؟”

26 یسوع نے اس سے پو چھا،“شریعت میں اس کے متعلق کیا لکھا ہوا ہے ؟ اور تم وہاں کیا پڑھتے ہو؟”

27 اس نے کہا، “یہ اس طرح لکھا ہوا ہے کہ آپکو اپنے خدا وند سے پورے دل و جان سے پوری روح سے اور پو ری طا قت سے اور پو رے ذہن کے ساتھ محبت کر نی چاہئے۔ [b] اور پھر جس طرح “تو اپنے آپ سے محبت کر تا ہے اسی طرح پڑوسیوں سے بھی محبت کر نی چاہئے۔” [c] 28 یسوع نے اس سے کہا، “تیرا جواب بالکل صحیح ہے۔ تو ویسا ہی کر تب کہیں تجھے ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو گی۔”

29 “لیکن آدمی نے بتانا چاہا کہ وہ اسکا سوال پوچھنے میں سیدھا ہے اسلئے وہ یسوع سے پو چھا کہ میرا پڑوسی کو ن ہے ؟”

30 تب یسوع نے کہا، “ایک آدمی یروشلم سے یریحو کے راستہ میں جا رہا تھا کہ چند ڈاکوؤں نے اسے گھیر لیا۔ وہ اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے اور اسکو بہت زیا دہ پیٹا بھی اس کی یہ حالت ہو ئی کہ وہ نیم مردہ ہو گیا وہ ڈاکو اسکو وہاں چھوڑ دیئے اور چلے گئے۔

31 ایسا ہوا کہ ایک یہودی کا ہن اس راہ سے گزر رہا تھا وہ کاہن اس آدمی کو دیکھ نے کے با وجود اسکی کسی بھی قسم کی مدد کئے بغیر اپنے سفر پر آگے روانہ ہوا۔ 32 تب لاوی [d] اسی راہ پر سے گزر تے ہوئے اس کے قریب آیا۔ وہ بھی اس زخمی آدمی کی کچھ بغیر مدد کئے اپنے سفر پر آگے بڑھ گیا۔

33 پھر ایسا ہوا کہ ایک سامری [e] جو اس راستے پر سفر کرتے ہو ئے اس جگہ پر آیا وہ راہ پر پڑے ہو ئے زخمی آدمی کو دیکھتے ہوئے بہت دکھی ہوا۔ 34 سامری نے اس کے قریب جا کر اسکے زخموں پر زیتون کا تیل اور مئے لگا کر کپڑے سے باندھ دیا۔ وہ سامری چونکہ ایک گدھے پر سواری کرتے ہوئے بذریعے سفر وہاں پہنچا تھا۔ اس نے زخمی آدمی کو اپنے گدھے پر بٹھا ئے ہوئے اس کو ایک سرائے میں لے گیا اور اسکا علاج کیا۔ 35 دوسرے دن اس سامری نے دو چاندی کے سکّے لئے اور اسکو سرائے والے کو دیکر کہا کہ اس زخمی آدمی کی دیکھ بھا ل کرنا اگر کچھ مزید اخراجات ہوں تو پھر جب میں دوبارہ آؤنگا تو تجھ کو ادا کرونگا۔”

36 یسوع نے اسکو پو چھا “ کہ ان تینوں آدمیوں میں سے کس نے ڈاکو کے ہاتھ میں پڑے آدمی کا پڑوسی ہو نا ثابت کیا ہے؟”

37 معلّم شریعت نے جواب دیا، “اسی آدمی نے جس نے اسکی مدد کی۔” تب یسوع نے کہا، “تب تو جاکر اپنے پڑوسیوں سے ایسا ہی کر۔”

مریم اور مارتھا

38 یسوع اور انکے شاگرد سفر کرتے ہوئے ایک گاؤں آئے مارتھا نامی عورت نے یسوع کو اپنے گھر میں مدعو کیا۔ 39 اسکی مریم نامی ایک بہن تھی مریم یسوع کے قدموں کے قریب بیٹھکر ان کی تعلیم کو سنتی تھی۔ 40 لیکن اس کی بہن مارتھا مہمانوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتی تھی۔ گھر میں بہت سا کام کاج ہوتا تھا جس کی وجہ سے مارتھا غضب آلود ہوکر یسوع کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ “اے خداوند! میری بہن نے گھر کا سارا کام مجھ پر چھوڑ دیا ہے اس لئے میری مدد کر نے کے لئے اس سے کہو!”

41 لیکن خداوند نے جواب دیا “مارتھا ،مارتھا” تو بہت مصروف ہے اور کئی معاملات میں فکر مند ہے۔ 42 صرف ایک چیز ہی ضروری ہے اور مریم نے جو بہتر ہے وہ انتخاب کیا ہے اور اس سے وہ کبھی واپس نہ لیا جائیگا۔”

دعا کے متعلق یسوع کا تعلیم دینا

11 ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ یسوع ایک جگہ دعا کر رہے تھے اور جب وہ دعا ختم کئے تو ان کے شاگردوں میں سے ایک نے کہا، “اے خداوند! یوحناّ اپنے شاگردوں کو دعا کر نے کا طریقہ سکھایا ہے برائے مہر بانی دعا کر نے کا طریقہ ہمیں بھی سکھا دے۔”

یسوع نے ان سے کہا، “تم اس طرح دعا کرواور کہو:

اے باپ!تیرا نام ہمیشہ مقدس ہے
اور ہم دعا کرتے ہیں کہ تیری باد شاہت آئے۔
ہمیں روز کی روٹی روز عطا کر۔
ہما رے گناہوں کو معاف کر
    جس طرح ہم اپنے قرضدار کو معاف کر تے ہیں
اور ہمیں آز ما ئشوں میں نہ ڈال۔”

مسلسل دعا کرو

5-6 تب یسوع نے ان سے کہا یوں سمجھو، “تم میں سے ایک آدمی ہے کہ جو اپنے دوست کے گھر کو رات میں بہت تا خیر سے گیا وہ اپنے دوست سے کہتا ہے، “میرا ایک دوست مجھ سے ملنے کیلئے بہت دور سے میرے پاس آیا ہے لیکن اسے کھلا نے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہے مہر بانی سے مجھے تین روٹیاں دے۔” وہ دوست گھر کے اندر سے جواب دیتا ہے نکل جا اور مجھے تکلیف نہ دے اور دروازہ بند ہے! میں اور میرے بچے سو رہے ہیں میں اب اٹھ کر تجھے روٹی نہیں دے سکتا۔ صرف اسکی دوستی ہی اس کو نہیں اٹھا سکتی اور نہ روٹی دے سکتی ہے لیکن اگر وہ مسلسل پو چھتا ہی رہے تو وہ اٹھ کر اپنے دوست کو یقیناً اس کے مطا لبہ کے مطا بق روٹی دے گا۔ اس لئے میں تم سے کہتا ہوں مانگو تو ضرور تمہیں ملے گا۔ تلاش کرو اور تم پاؤگے۔کھٹکھٹا ؤ تب تمہا رے لئے دروازہ کھلے گا۔ 10 ہاں جو مسلسل مانگتا ہے پائے گا اگر ایک آدمی تلاش کر تا رہے تو پا ئیگا جو کھٹکھٹا تا ہے تو آ خر کار اس کے لئے دروا زہ کھول دیا جائیگا۔ 11 تم میں کتنے لوگ ہیں کہ جو باپ بنے ہیں اگر تمہا را کو ئی بچہ تم سے مچھلی مانگے تو کیا تم اس کو سانپ دو گے؟ ہر گز نہیں بلکہ تم مچھلی ہی دو گے۔ 12 اگر تمہا رابچہ تم سے انڈا پوچھے تو کیا تم اس کو بچھو دوگے ؟ ہر گز نہیں۔ 13 اگر تم دوسرے لوگوں کی طرح خراب اور برے ہو لیکن تم جانتے ہو کہ تمہا رے بچوں کو کس طرح اچھی اور عمدہ چیز یں دینا ہے ٹھیک اسی طرح تمہارا آسمانی باپ بھی مانگنے والوں کو روح القدس ضرور دیتا ہے۔”

یسوع کی طاقت خدا کی طرف سے ہے

14 ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ایک گونگی بدروح سے ایک آدمی پر ہو ئے بد اثرات کو یسوع چھڑا رہے تھے وہ بد روح جب اس آدمی سے باہر آ گئی تو وہ آدمی باتیں کر نے لگا لوگ دیکھ کر حیران ہو گئے۔ 15 لیکن چند لوگوں نے کہا، “بدروح سے متاثرہ لوگوں کو یہ بعل زبول کی قوت سے چھڑا تا ہے اور بعل ز بول بدروح کا حا کم ہے۔”

16 کچھ لوگوں نے یسوع کو آ زمانے کے لئے کہا کہ خدا کی طرف سے کوئی نشا نی آسمان سے دکھا ؤ۔ 17 لیکن ان کے خیالات کو جان لینے والے یسوع نے ان سے کہا، “ہر باد شاہت تقسیم ہو جا ئے اور آپس میں لڑتی رہے تو وہ حکو مت تباہ و بر باد ہو جاتی ہے جو خا ندان میں تقسیم ہو جا ئے اور آپس میں جھگڑے ہوں وہ ٹوٹ جا تی ہے۔ 18 اسی طرح اگر شیطان بھی اپنے خلاف لڑا ئی کر ے تو ایسی صورت میں اس کی بادشا ہت کیسے آگے بڑھ سکتی ہے تم کہتے ہو کہ میں بد روحوں کا بعل زبول کی طاقت سے بدروحوں کو چھٹکا رہ دلا تا ہوں۔ 19 اگر میں بعل زبول کی طاقت سے بدروحوں کو چھڑا تا ہوں تو ایسی صورت میں تمہا رے لوگ بدروحوں کو کس قوت سے چھڑاتے ہیں؟ اس وجہ سے تمہا رے اپنے لوگ ہی تمہیں غلط ثا بت کرتے ہیں۔ 20 لیکن اگر میں بدروحوں کو خدا کی طاقت سے نکالتا ہوں تو یہ گواہی ہوگی کہ خدا کی بادشاہت تمہا رے پاس آئی ہے۔

21 “ایک طاقتور مختلف قسم کے ہتھیاروں کے ذریعے مسلح ہو کر اگر وہ اپنے گھر کی حفا ظت کر تا ہے تو گھر کی چیزیں محفوظ رہتی ہیں۔ 22 لیکن اس سے بڑھ کر طاقت والا اگر کو ئی ا ور دوسرا آ جائے اور اس کو وہ شکست دے پہلا طاقتور اپنے گھر کو محفوظ رکھنے کیلئے وہ ہتھیار جن پر وہ منحصر تھا ان کو دوسرا ہی قوت والا اٹھا لے جا ئیگا تب دوسرا طاقتور اس آدمی کے سا مان کو مرضی کے مطا بق استعما ل کر ے گا۔

23 “جو میرے ساتھ نہیں تو وہ میرے خلاف ہے میرے پاس جمع نہ کر نے والا منتشر کر نے والا ہو تا ہے۔

خا لی آدمی

24 “جب ایک بدروح کسی آدمی سے نکل آتی ہے تو وہ سوکھی جگہ میں گھو متی ہے اور آرام کے لئے جگہ تلاش کرتی ہے لیکن اسے آرام کر نے کیلئے کو ئی جگہ نہیں ملتی ہے۔اس وجہ سےروح کہتی ہے ، “میں جو جگہ چھوڑ آئی ہوں اسی جگہ میں واپس چلی جا ؤنگی۔” 25 جب وہ روح اس گھر کو پلٹ کر آنے کے بعد اس گھر کو بہت صاف سجا ہوا پاتی ہے۔ 26 تب وہ بدروح جا کر خود سے اور زیادہ خرا ب سات بدروحوں کو ساتھ لے کر آتی ہے اور وہ تمام بدروحیں اس آدمی میں داخل ہو کر اس میں جگہ بنا لیتی ہیں۔ تب وہ آدمی کی حا لت پہلے کے مقابلے میں اور زیادہ خراب ہو جا تی ہے۔

حقیقی خوش نصیب لوگ

27 جب یسوع نے ان واقعات کو کہا تو وہاں کے لوگوں میں سے ایک عورت نے بلند آوا ز سے یسوع سے کہا، “تجھے پیدا کر کے اور تیری پر ورش کر نے والی تیری ماں ہی فضل والی ہو گی۔”

28 لیکن یسوع نے کہا، “لوگ جنہوں نے خدا کی تعلیما ت سن کر اس کے فرمانبر دار ہو نے والے لوگ ہی خوشی سے معمور ہونگے۔”

ہمیں ثبوت دو

29 جیسے جیسے مجمع بڑھتا گیا یسوع نے ان سے کہا، “یہ نسل حقیقت میں ایک بری نسل ہے! وہ یہ معجزہ کو دیکھنا چاہتی ہے لیکن یو نس کی زند گی میں دیکھے گئے معجزہ کے سوا اس کو دوسری نشا نی نہیں ملتی۔ 30 نینوہ کے رہنے وا لے لوگوں میں یونس ایک نشان کے طور پر تھا ٹھیک اسی طرح مو جو دہ نسل کے لئے ابن آدم ایک نشا ن کے طور پر ہے۔

31 قیامت کے دن جنو بی ملک کی ملکہ [f] اس نسل کے ساتھ اٹھ کھڑی ہو گی اور وہ ثابت کرے گی کہ یہ قصور وار ہیں کیو نکہ وہ ملکہ بہت دور سے سلیمان کی تعلیمات کی باتیں سننے کے لئے یہاں آئی تھی۔ ایسے میں میں تم سے کہتا ہوں کہ میں سلیمان سے ز یادہ عظیم ہوں!

32 فیصلے (قیامت) کے دن نینوہ شہر کے لوگ اس نسل کے لوگوں کے مقا بل کھڑے ہو کر یہ ثابت کریں گے کہ وہ قصور وار ہیں کیوں کہ انہوں نے یونس کی تبلیغ کو سن کر اپنے گناہوں سے تائب ہوئے لیکن میں نبی یونس سے بھی ز یادہ عظیم ہوں۔

دنیا کے لئے روشنی بنو

33 “چراغ کو سلگا کر کسی برتن کے اندر یا کسی اور جگہ پر چھپا کر رکھا نہیں جاتا باہر آنے والوں کو روشنی نظر آنے کے لئے لوگ چراغ کو شمعدان پر رکھتے ہیں۔ 34 تیری آنکھ بدن کے لئے روشنی ہے اگر تیری آنکھیں اچھی ہوں تو تیرا سارا بدن بھی روشن ہو گا اور اگر تیری آنکھیں خراب ہوں تو تیرا بدن بھی اندھیرے میں ہوگا۔ 35 اس لئے ہوشیار رہ کہ تیرے اندر کی روشنی اندھیرے میں تبدیل نہ ہو نے پائے۔ 36 اور کہا کہ اگر تیرا پورا جسم روشنی سے بھر جائے اور کوئی حصہ تا ریک نہ رہے تو تو بھر پور روشنی کی ما نند ہوگا جیسے چراغ کی شعا عیں تجھے چمکا رہی ہوں۔”

یسوع کا فریسیو ں پر تنقید کر نا

37 جب یسوع نے اپنی تقریر کو ختم کی تو ایک فریسی نے یسوع کو اپنے گھر پر کھا نا کھا نے کیلئے بلایا اسلئے یسوع اس کے گھر جا کر کھا نا کھا نے بیٹھ گئے۔ 38 اس نے یسوع کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ دھو ئے بغیر ہی کھا نا کھا نے بیٹھ گئے توفریسی کو تعجب ہوا۔ 39 خداوند نے اس سے جو کہا وہ یہ ہے کہ “تم فریسیو! تم تو برتن اور کٹورے کے اوپر کے حصہ کو تو صاف ستھرا رکھتے ہو جبکہ تمہارا باطن لا لچ اور برائیوں سے بھرا ہواہے۔ 40 تم بے وقوف ہو اسلئے کہ جس خدا نے تمہا رے ظا ہر کو بنایا ہے۔ وہی باطن کو بھی بنایا ہے۔ 41 اسی لئے بر تن اور کٹوروں کے اندر کی چیزیں غریبوں کو دیا کرو تب کہیں تم پوری طرح پاک ہو جا ؤگے۔

42 اے فریسیو! افسوس ہے تم پر! کیوں کہ اپنے پاس کی تمام چیزوں میں سے دسواں حصہ خدا کی راہ میں دیتے ہو تمہا رے باغ کی پیدا وار میں پو دینہ ، سداب جیسے چھو ٹے پو دوں والی فصل میں سے بھی دیتے ہو لیکن دوسروں کو انصاف بتا نے کے لئے اور خدا سے محبت کر نا بھلا بیٹھے ہو۔ پہلے تمہیں ان تمام باتوں کو کر نا ہے اور بچی ہوئی چیزوں کو نظر اندا ز کر نا ہے۔

43 اے فریسیو! تم پر بڑا ہی افسوس ہے! کہ تم یہو دی عبادت گاہوں میں تو اعلیٰ واونچی نشستوں کے اور بازاروں میں لوگوں سے عزت کے خوا ہشمند ہوتے ہو۔ 44 افسوس ہے تم پر کہ تم تو بس ا ن پوشیدہ قبروں کی طرح ہو جس پر سے لوگ بغیر سمجھے ان پر سے گذرتے ہیں۔”

یسو ع کا یہودی استاد سے بات چیت کر نا

45 کسی شریعت کے معلمین نے یسوع سے کہا، “اے استاد! جب تم یہ چیزیں فریسی کے متعلق کہتے ہو تو ہم پر تنقید بھی کر تے ہو۔”

46 اس پر یسوع نے جواب دیا ، “اے معلمین شریعت! تم پر افسوس ہے لوگوں کے لئے ایسے احکا مات کو لا زم کرتے ہو کہ جس پر عمل کرنا مشکل ہے اور ان احکامات کی بجا آوری کے لئے تم دوسروں پر ظلم کر تے ہو لیکن ان احکامات پر عمل کر نے کی تم کو شش بھی نہیں کرتے۔ 47 تم پر افسو س ہے! تم نبیوں کی قبریں تو بناتے ہو لیکن ان نبیوں کے قاتل تو تمہا رے باپ دادا ہی تھے۔ 48 اس طرح سے تم اپنے باپ داداؤں سے کئے گئے فعل کا اعترا ف کرتے ہو، انہو ں نے نبیوں کو قتل کیا اور اب تم ان نبیوں کی قبریں تعمیر کر رہے ہو۔ 49 اس لئے خدا کی حکمت یہ کہتی ہے کہ میں ان کے پاس نبیوں اور رسولوں کو بھیجونگا میرے چند نبی اور رسول ان لوگوں کے ذریعے قتل ہو نگے، اور دوسروں کو برا بھلا کہیں گے۔

50 اس وجہ سے دنیا کے ابتدا ہی سے قتل کئے گئے تمام نبیوں کی موت کے لئے اس زما نے کے لوگوں کو سزا ملے گی۔ 51 ہا بیل اور زکریا کے قتل کی تمہیں سزا ملے گی۔ زکریا کو قربان گاہ اور ہیکل کے درمیان میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ہاں میں تم سے کہتا ہوں ان سب کے مار ڈالنے کے لئے اب جو زندہ ہیں ان کو سزا ملے گی۔

52 “اے معلمین شریعت! تم پر افسوس ہے تم نے خدا کی معرفت کی کنجی کو چھپا ئے رکھا۔ تم کو سیکھنے کی خوا ہش نہ تھی دوسروں کے سیکھنے کے راستے میں رکاوٹ بنے۔”

53 یسوع جب وہاں سے نکلا تو معلمین شریعت اور فریسیوں نے اسے اور زیادہ تکلیف دینا شروع کیا۔ وہ اس سے مختلف سوالا ت پوچھتے ہوئے جرح کرتے تھے۔ 54 وہ چا ہتے تھے کہ یسوع کی کسی غلطی پر اسے پھانس لیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International