Beginning
ہیکل کو وبارہ بنانے میں دشمنوں کی مخالفت
4 اس علاقے میں رہنے وا لے کئی لوگ یہودا ہ اور بنیمین کے لوگو ں کے خلاف تھے۔ان دشمنوں نے جب سُنا کہ وہ لوگ جو جلاوطنی سے آئے ہیں اسرائیل کے خداوند خدا کے لئے ایک ہیکل بنا رہے ہیں۔اس لئے وہ دشمن زرباّبل اور خاندانی قائدین کے پاس آئے اور انہوں نے کہا، “خدا کا ہیکل بنانے میں ہمیں بھی تمہا ری مدد کرنے دو کیونکہ ہم لوگ بھی اپنے خدا کی ویسی ہی عبادت کرتے ہیں جیسے تم کر تے ہو۔ہم لوگ تمہا رے خدا کو اس وقت سے قربانی پیش کرتے آرہے ہیں جب سے اسور کا بادشاہ اسر حدّون ہمیں یہاں لا یا۔ ”
3 لیکن زرّ بابل یشوع اور دوسرے اسرائیلی خاندان کے قائدین نے جواب دیا ، “نہیں ! تم لوگ خداوند کی ہیکل بنانے میں ہماری مدد نہیں کرسکتے۔ صرف ہم لوگ ہی خداوند اسرائیل کے خدا کی ہیکل بنا سکتے ہیں جیسا کہ فارس کےبادشا ہ خورس نے ہمیں یہی کرنے کا حکم دیا ہے۔ ”
4 اس سے وہ لوگ غصہ میں آئے۔اس لئے ان لوگو ں نے یہودا ہ کے لوگوں کو پست ہمت کرنی شروع کی اور خدا کا ہیکل بنانے میں انہیں خوفزدہ کیا۔ 5 ان دشمنوں نے سرکاری عہدیداروں کو یہوداہ کے لوگو ں کے خلاف کام کرنے کے لئے رشوت دی۔ان عہدیداروں نے خدا کا گھر بنانے کے منصوبوں کو مسلسل روکنا شروع کیا۔ یہ کام اس وقت تک ہو تا رہا جب تک خورس فارس کا بادشا ہ رہا اور اس کے بعد جب تک دارا فارس کا بادشا ہ نہ ہوا۔
6 جب اخسو یرس فارس کا بادشاہ ہوا تو ان دشمنوں نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کے خلاف الزام سے بھرا ایک خط لکھا۔
یروشلم کو دوبارہ بنانے میں دشمنوں کی مخالفت
7 اور بعد میں جب ار تخششتا فارس کا نیا بادشا ہ ہوا تو ان لوگوں میں سے کچھ نے یہودیوں کی شکایت کرتے ہو ئے دوسرا خط لکھا۔ جن آدمیو ں نے خط لکھے وہ یہ ہیں : بشلام ،متردات ، طابئیل اور ان کے گروہ کے دوسرے لوگ۔انہوں نے ارتخششتا کو ارامی زبان میں لکھا اور اس خط کا بادشا ہ کیلئے ترجمہ کیا گیا۔
8 [a]اب فوجی کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمدشمسی نے یروشلم کے لوگو ں کے خلاف خط لکھے۔انہوں نے بادشا ہ ارتخششتا کو خط لکھا۔ انہو ں نے جو خط لکھا وہ یہ ہے:
9 کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمد شمسی اور منصفوں اور اہلکاروں، فارس، ارک اور بابل کے لوگوں اور سوسن کے عیلامی لوگوں کی طرف سے، 10 اور باقی ان لوگوں کی طرف سے جن کو عظیم اور شریف اسنفّر نے انکی زمین چھوڑ نے پر مجبور کیا اور سامریہ اور دریائے فرات کے دوسرے مغربی صوبوں میں بسا یا۔
11 یہ خط کی نقل ہے جو با دشا ہ ارتخششتا کو بھیجی گئی:
بادشا ہ ارتخششتا کو:
تیرے خادموں اور دریا پار کی زمین کے لوگو ں کی طرف سے۔ اور اب ،
12 “بادشا ہ ارتخششتا! ہم آپکو اطلاع دینا چا ہتے ہیں کہ جن یہودیو ں کو آپ نے اپنے پا س سے بھیجا ہے وہ یہاں آگئے ہیں۔ وہ یہودی اس شہر کو دوبارہ بنانا چاہتے ہیں۔یروشلم ایک بُرا اور باغی شہر ہے۔ا س شہر کے لوگو ں نے ہمیشہ دوسرے بادشا ہوں سے مخالفت کی ہے اب وہ یہودی بنیاد کی مرمت کر رہے ہیں اور دیوار بنا رہے ہیں۔
13 بادشا ہ ارتخششتا آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چا ہئے کہ اگر یروشلم اور اس کی دیواروں کو دوبارہ بنا ئی گئی تو یروشلم کے لوگ محصول دینا بند کردیں گے۔ وہ آپ کی تعظیم کے لئے رقم بھیجنا بھی بند کر دیں گے اور خدمت کرنا بھی بند کر دیں گے اور محصول دینا بھی بند کر دیں گے اور بادشا ہ کو تمام رقم سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
14 چونکہ ہم نے بادشا ہ کے ساتھ وفادار رہنے کا وعدہ کیا ہے ، اس لئے ہم پر ذمہ داری ہے کہ ایسی چیزیں نہ ہو ں،اس لئے ہم نے خط لکھ کر بادشا ہ کواطلاع دی ہے۔
15 بادشا ہ ارتخششتا ہم آ پ کو مشورہ دے رہے ہیں کہ آپ دستاویزات کی تفتیش کریں۔آپ ان میں پا ئینگے کہ یروشلم نے ہمیشہ دوسرے بادشا ہوں اور ان کی حکومت کے لئے بغاوت کی تھی۔ قدیم زمانے سے اس شہر میں کئی باغی پیدا ہو ئے ہیں اسی لئے یروشلم تباہ ہوا۔
16 “اے بادشاہ ارتخششتا! ہم آپ کو اطلا ع دینا چاہتے ہیں کہ اگر یہ شہر اور اس کی دیواریں دوبارہ بنیں گی تو دریائے فرات کا مغربی علاقہ آپ کے ہاتھ سے نکل جا ئے گا۔
17 تب بادشا ہ ارتخششتا نے یہ جواب روانہ کیا:
رحوم کمانڈنگ افسر اور معتمد شمسی اور ان کے ساتھ کے لوگوں کے نام جو سامریہ میں رہتے ہوں اور دریائے فرات کے مغربی علاقے کے لوگوں کے نام
نیک خواہشات :
18 تمہا رے روانہ کردہ خط کا ترجمہ مجھے پڑھ کر سنایا گیا۔ 19 میں نے حکم دیا ہے کہ مجھ سے پہلے کے بادشا ہو ں کی دستاویزات کو تلاش کریں اور میرے سامنے پڑھیں۔ ہمیں ا س سے معلوم ہوا کہ پہلے کے بادشا ہوں کے خلاف یروشلم کے لوگوں کی بغاوت کا ایک طویل تاریخی سلسلہ ہے۔یروشلم ایسا مقام رہا ہے جہاں پر بغاوت اور انقلاب اکثر ہو تے رہتے ہیں۔ 20 یروشلم اور دریائے فرات کے سارے مغربی علاقہ پر طاقتور بادشا ہ حکومت کرتے رہے ہیں محصول اور جنگی محصول جرمانہ ان بادشا ہوں کو ادا کیا جا تا رہا ہے۔
21 اب تمہیں ان آدمیوں کو یہ حکم دینا چا ہئے کہ کام روک دیں یہ حکم یروشلم کے کام کو اس وقت تک روکنے کے لئے ہے جب تک میں ایسا کرنے کی اجازت نہ دو ں۔ 22 خبردار کہ اس ہدایت کی خلاف ورزی نہ ہو ہمیں یروشلم کو نہیں بنانے دینا چا ہئے اگر یہ کام جا ری رہا تو میں یروشلم سے رقم حاصل نہ کر سکوں گا۔
23 اس لئے بادشا ہ ار تخششتا نے جو خط بھیجا اس کی نقل رحوم کو شمسی اور ان کے ساتھ کے لوگوں کو پڑھ کربتا یا گیا۔ وہ جلدی سے یروشلم کے یہودیوں کے پاس گئے اور انہیں کام نہ کرنے پر مجبور کیا۔
ہیکل کے کام کا روکنا
24 اس لئے یروشلم میں خدا کی ہیکل کا کام رک گیا اوردارا کی بادشا ہت کے دوسرے سال تک یہ کام رکا رہا۔
5 اس وقت حّجی نبی اور عدّو کا بیٹا زکریاہ نے اسرائیل کے خدا کے نام پر یہودا ہ اور یروشلم میں یہودیوں سے نبوت کرنی شروع کی۔ اور وہ لوگ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کی۔ 2 سالتی ایل کے بیٹے زربابل اور یوصدق کے بیٹے یشوع نے یروشلم میں ہیکل کا کام شروع کیا۔تمام خدا کے نبی ان کے ساتھ تھے اور کام میں مدد کر رہے تھے۔ 3 اس وقت دریائے فرات کے مغربی علاقہ کا گورنر تتّنی تھا۔ تتّنی ، شتر بوزنی اور ان کے سا تھ کے آدمی زر بابل ، یشوع اور دوسروں کے پاس گئے جو ہیکل بنا رہے تھے۔ تتّنی اور اس کے ساتھ کے لوگوں نے زربابل اور اس کے ساتھ کے لوگوں سے پو چھا ، “تمہیں ہیکل دوبارہ بنانے اور اس ڈھانچہ کو بحال کرنے کی اجازت کس نے دی ؟ ” 4 انہوں نے زربابل سے یہ بھی پو چھا ، “اس عمارت کے لئے کام کرنے وا لوں کے نام کیا ہیں ؟”
5 لیکن خدا یہودی قائدین پر نظر رکھے ہو ئے تھا مقامی عہدیداروں نے یہودیوں کو عمارت پر کام کرنے سے تب تک نہ رو کا جب تک کہ وہ بادشا ہ دارا تک اطلاع نہ پہنچا سکا اور پھر اس کے بارے میں جب تک انہیں جواب نہ ملا۔
6 دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر تتّنی ، شتر بوزنی اور ان کے ساتھ کے اہم لوگو ں نے بادشاہ دارا کو ایک خط بھیجا۔ 7 یہ اس خط کی نقل ہے :
بادشا ہ دارا کے نام۔
نیک خواہشات:
8 “اے بادشا ہ دارا ! آپ کو معلوم ہو نا چا ہئے کہ ہم مملکت یہودا ہ میں گئے۔ہم خدا ئے تعالیٰ کی ہیکل میں گئے۔ یہودا ہ کے لوگ ہیکل کو بڑے پتھروں سے بنا رہے ہیں وہ لوگ بڑی لکڑی کے تختے دیواروں میں رکھ رہے ہیں۔ وہ لوگ بڑی ہوشیاری سے کام کر رہے ہیں۔ اور یہودا ہ کے لوگ سخت محنت سے کام کر رہے ہیں وہ بہت تیزی سے بنا رہے ہیں اور بہت جلد ہی یہ ختم ہو جا ئے گا۔
9 ہم نے ان لوگوں کے قائدین سے کچھ سوالات ان کے کام کے بارے میں کئے جو وہ کر رہے ہیں۔ہم نے ان سے پو چھا ، “تمہیں کس نے خدا کے اس ہیکل کو دوبارہ بنانے کی اور پھر سے کھڑا کر نے کی اجازت دی ؟” 10 ہم نے ان کے ناموں کو بھی پو چھا ہم چاہتے تھے کہ ان کے قائدین کے نام آپ کو لکھیں تا کہ آپ کو معلوم ہو کہ وہ کو ن ہیں۔
11 یہ وہ جواب ہے جو انہو ں نے دیا ہے :
“ہم آسمان اور زمین کے خدا کے خادم ہیں۔ہم لوگ خدا کے اس ہیکل کو بنا رہے ہیں جو اسرائیل کے عظیم بادشا ہ نے اسکو کئی سا ل پہلے بنا یا تھا۔ 12 لیکن ہمارے باپ دادا نے خدا کو غصّہ دلا یا اس لئے خدا نے ہمارے باپ داد کو نبو کد نضر کے حوا لے کیا جو بابل کا بادشا ہ تھا۔ نبو کد نضر نے خدا کے اس ہیکل کو تباہ کیا اور لوگو ں کو جلاوطنوں کی طرح بابل جانے پر مجبور کیا۔ 13 لیکن جب خورس بابل کا بادشا ہ بنا تو پہلے سال بادشا ہ خورس نے خاص حکم دیا کہ ہیکل کو دوبارہ بنایا جا ئے۔ 14 اور خورس بابل کے ہیکل سے سونے چاندی کی تمام چیزیں لا یا جو پہلے ہیکل سے لوُ ٹ لی گئی تھیں۔ نبو کد نضر نے ان چیزوں کو یروشلم کے ہیکل سے لو ٹا اور انہیں بابل کے بتوں کی ہیکل میں لے آیا تب بادشا ہ خورس نے ان سونے چاندی کی چیزوں کو شیسبضر کو دیا۔ خورس نے شیبضر کو گور نر کے طور پر چُنا۔
15 تب خورس نے شیسبضر سے کہا ، “یہ سونے چاندی کی چیزیں لو اور انہیں واپس یروشلم کے ہیکل میں رکھو۔ خدا کے ہیکل کو دوبارہ اسی جگہ پر بنا ؤ جہاں وہ پہلے تھا۔ ”
16 اس لئے شیسبضر آیا اور یروشلم میں خدا کے ہیکل کی بنیاد رکھی اس دن سے آج تک کام جا ری ہے لیکن ابھی تک ختم نہیں ہوا۔
17 اب اگر بادشا ہ چاہتے ہیں تو برائے مہربانی بادشا ہوں کی ان دستاویزوں کو تلاش کریں۔ یہ تحقیق کرنے کے لئے کہ کیا بادشا ہ خورس نے یروشلم میں ہیکل کو دوبارہ بنانے کا حکم دیا تھا یا نہیں۔ پھر بادشا ہ کو اس بارے میں اپنا فیصلہ ہم لوگوں کو بھیجنے دو۔
دارا کا حکم
6 بادشا ہ دارا نے بادشا ہوں کی دستاویزوں کو تلاش کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے بابل کے اس تاریخی دستاویز خانہ میں تلاش کی جس میں دستاویز رکھی گئی تھیں۔ 2 اخمتا کے قلعہ میں کا غذ کی لپٹی ہو ئی ایک تحریر ملی۔ اخمتا ماّدے مملکت کی دارا لحکومت ہے اس لپٹے ہو ئے گول کا غذ پر جو لکھا تھا وہ یہ ہے اور حکم یہ تھا :
“دفتری نوٹ ” 3 خورس کے بادشا ہ ہو نے کے پہلے سال خورس نے یروشلم میں خدا کی ہیکل کے لئے حکم دیا تھا :
“خدا کی ہیکل کو دوبارہ بنانا چا ہئے یہ قربانیاں اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کی جگہ ہو گی۔ہیکل ۹۰ فیٹ اونچا اور ۹۰ فیٹ چوڑا ہو نا چا ہئے۔ 4 اس کے اطراف کی دیوار میں پتھروں کی تین قطاریں اور ایک قطار لکڑی کے شہتیروں کا ہو نا چا ہئے ہیکل کی عمارت بنانے کا خرچ بادشا ہ کے خزانے سے ادا ہو نا چا ہئے۔ 5 خدا کی ہیکل کے سونے اور چاندی کی چیزیں انکی جگہوں پر دوبارہ رکھی جانی چا ہئے۔ نبو کد نضر ان چیزوں کو یروشلم کی ہیکل سے بابل لے آیا تھا اور انہیں ہیکل میں واپس رکھ دینا چا ہئے۔
6 اس لئے اب میں دارا
دریائے فرات کے مغربی سرزمین کے گورنر تتّنی اور شتر بوزنی اور تمام سرکاری عہدیداران کو جو اس مملکت میں رہتے ہیں حکم دیتا ہوں کہ یروشلم سے دور ٹھہریں۔ 7 خدا کے اس ہیکل کے کام کو روکنے کی کوشش نہ کریں۔ یہودی گورنر اور یہودی قائدین اسکو دوبارہ بنائیں گے۔انہیں دوبارہ خدا کے اس ہیکل کو بنانے دو جہاں وہ پہلے تھا۔
8 اب میں خدا کی ہیکل کو بنانے وا لے یہودیوں کے قائدین کے لئے تمہیں یہ کرنے کا حکم دیتا ہوں عمارت کی لا گت کا خرچ بادشا ہ کے خزانہ سے دینا ہو گا یہ رقم دریائے فرات کے مغربی علاقے کے لوگو ں سے محصول وصول کر کے جمع کی جا ئے گی۔ ان چیزوں کو جلدی کرو تا کہ ازسر نو تعمیر کا کام نہ رکے ۔ 9 ان لوگو ں کو وہ سب چیزیں دو جسکی انہیں ضرورت ہو۔ اگر انہیں آسمان کے خدا کے لئے قربانی کرنے جوان بیلوں یا مینڈھوں یا میمنے کی ضرورت پڑے تو انہیں سب کچھ فرا ہم کرنی چا ہئے۔ اگر یروشلم کے کا ہن گیہوں، نمک ، مئے اور تیل مانگیں تو وہ سب بلانا غہ ہر روز ان کو دیا جانا چا ہئے 10 ان چیزوں کو یہودی کاہنوں کو دیا جا نا چاہئے تا کہ وہ قربانی پیش کر سکیں جس سے آسمان کا خدا خوش ہو گا۔انہیں وہ چیزیں دو تا کہ کا ہن میرے اور میرے بیٹو ں کے لئے دعا کریں گے۔
11 میں یہ حکم بھی دیتا ہوں کہ اگر کو ئی آدمی اس حکم کو بدلے تو اس آدمی کے مکان سے ایک لکڑی کی کڑی نکال لینی چا ہئے اور اس لکڑی کی کڑی کو اس آدمی کے جسم میں دھنسا دینا چا ہئے اور اس کے گھر کو اس وقت تک تباہ کیا جا نا چا ہئے جب تک وہ پتھروں کا ڈھیر نہ بن جا ئے۔
12 خدا یروشلم پر اپنا نام رکھے اور مجھے امید ہے کہ خدا کسی بھی بادشا ہ یا آدمی کوناکام کرے گا جو اس حکم کو بدلنے کا خیال کرے۔اگر کو ئی یروشلم میں خدا کے اس ہیکل کو تباہ کرنا چا ہتا ہے تو مجھے امید ہے کہ خدا اسے تباہ کردے گا۔
میں (دارا) نے یہ حکم دیا ہے کہ اس حکم کی تعمیل جلدی اور مکمل طور سے ہو نی چا ہئے۔
ہیکل کی تکمیل اور اس کے مقصد کی تعمیل
13 دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گور نر تتّنی ،شتر بوزنی اور ان کے ساتھ کے آدمیوں نے بادشا ہ دارا کے حکم کی تعمیل کی ان آدمیو ں نے حکم کی تعمیل جلدی اور پو رے طور سے کی۔ 14 اس لئے یہودی قائدین بنانا جا رے رکھے اور وہ کامیاب ہو ئے کیونکہ حجیّ نبی اور عدّو کے بیٹے زکریاہ نے ان لوگو ں کی ہمت بڑھا ئی۔ان لوگوں نے خدا کی ہیکل کو بنانے کا کام مکمل کر لیا۔ یہ اسرائیل کے خدا کے حکم کی تعمیل کرنے کے لئے کیا گیا۔ اور خورس دارا اور ارتخششتا بادشا ہو ں کے احکام کی تعمیل کے لئے بھی کیا گیا۔ 15 ہیکل کا کام ا دار کے مہینے کے تیسرے دن ختم ہوا۔یہ دارا کی حکومت کا چھٹا سال تھا۔
16 تب بنی اسرائیلیوں نے خوشیوں کے ساتھ خدا کی ہیکل کی تقدیس کی تقریب منا ئی۔ کا ہنوں، لا ویوں اور تمام لوگ جو قید سے آئے تھے تقریب میں شامل ہو ئے۔
17 انہوں نے اس طریقے سے خدا کی ہیکل کی تقدیس کی : انہوں نے ۱۰۰ بیل ،۲۰۰ مینڈھے اور ۴۰۰ میمنے نذر کئے اور انہوں نے بارہ بکرے سارے اسرائیل کے لئے گناہ کے کفّارہ کے طور پر نذر کئے یعنی ایک بکرا ہر خاندانی گروہ کے لئے تو بارہ اسرائیلی خاندانی گروہوں کے لئے۔ 18 تب انہوں نے لا ویوں اور کا ہنوں کو یروشلم میں خدا کی خدمت کرنے کے لئے انکے فریقوں میں بانٹ دیا۔انہوں نے یہ سب موسیٰ کی کتاب میں درج ہدایت کی تعمیل کر تے ہو ئے کیا۔
فسح کی تقریب
19 [b]پہلے مہینے کے چودہویں دن وہ یہودی جلاوطنی سے واپس آئے تھے انہوں نے فسح کی تقریب منا ئی۔ 20 کا ہنوں اور لاویوں نے اپنے کو پاک کیا۔انہوں نے اپنے آپ کو پاک کیا اور فسح کی تقریب کے لئے تیار ہو ئے۔لاویوں نے تمام یہودی جو جلاوطنی سے واپس ہو ئے تھے ان کے لئے فسح کے میمنے ذبح کئے۔انہوں نے یہ اپنے لئے اور اپنے بھا ئی کاہنوں کے لئے کیا۔ 21 اس لئے جلاوطن سے واپس ہو نے وا لے سبھی بنی اسرائیلیوں نے فسح کی تقریب کی دعوت کھا ئی۔دوسرے لوگو ں نے غسل کیا اور خود ان ناپاک چیزوں سے الگ ہٹ کر خود کو ان نجاستوں سے پاک کیا جو ا س سرزمین کے رہنے وا لے لوگوں کی تھیں۔ ان لوگوں نے بھی جنہیں پاک کیا گیا تھا فسح کے کھانے میں حصہ لیا۔ ان لوگوں نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ خداونداسرا ئیل کے خدا کے پاس عبادت کے لئے جا سکیں۔ 22 وہ لوگ بغیر خمیری رو ٹی کی تقریب بہت خوشی سے سات دن تک مناتے رہے۔ خداوند نے انہیں بہت خوش کیا کیو ں کہ اس نے اسور کے بادشا ہ کے رجحان کو ان لوگوں کے تئیں بدل دیا تھا۔ اسور کے بادشا ہ نے خدا یعنی اسرائیل کے خدا کی ہیکل دوبارہ بنانے میں ان کی حمایت کی تھی۔
عزراکی یروشلم میں آمد
7 ان کا موں کے بعد ارتخششتا فارس کے بادشا ہ کی دور حکومت میں عزرابابل سے یروشلم آیا۔ عزرا سرایاہ کا بیٹا تھا۔ سِرایاہ عزریاہ کا بیٹا تھا۔عزریاہ خلقیاہ کا بیٹا تھا۔ 2 خلقیاہ سلوم کا بیٹا تھا۔ سلوم صدوق کا بیٹا تھا۔صدوق اخیطوب کا بیٹا تھا۔ 3 اخیطوب امریاہ کا بیٹا تھا۔امریاہ عزریاہ کا بیٹا تھا۔ عزریاہ مرا یوت کا بیٹا تھا۔ 4 مرایوت زراخیاہ کا بیٹا تھا۔زراخیاہ عُزّی کا بیٹا تھا۔عُزّی بُقی کا بیٹا تھا۔ 5 بُقی ابیشوع کا بیٹا تھا۔ ابیشوع فینحاس کا بیٹا تھا۔ فینحاس الیعزر کا بیٹا تھا۔ الیعزر اعلیٰ کا ہن ہارون کا بیٹا تھا۔ 6 عزرابابل سے یروشلم آیا۔ عزا ایک معلم تھا۔وہ موسیٰ کی شریعت سے اچھی طرح وا قف تھا۔موسیٰ کی شریعت خداوند اسرائیل کے خدا کی طرف سے دی گئی تھی۔ بادشا ہ ارتخششتا نے عزرا کو ہر چیز دی جو اس نے مانگا کیونکہ خداوندعزراکے ساتھ تھا۔ 7 اسرائیل کے کئی لوگ عزراکے ساتھ آئے۔ وہ کاہن ، لاوی ، گلوکار، دربان ، اور ہیکل کے ملازم تھے۔ وہ لوگ بادشا ہ ارتخشتا کی بادشا ہت کے ساتویں سال کے دوران یروشلم پہنچے۔ 8 عزرا ارتخششتا کی بادشا ہت کے ساتویں سال کے پانچویں مہینے میں یروشلم پہنچا۔ 9 عزرا اور اس کے ساتھ کا گروہ بابل سے پہلے مہینے کے پہلے دن نکلا۔ وہ یروشلم پانچویں مہینے کے پہلے دن پہنچا۔کیونکہ اس کے خدا کی شفقت کا ہا تھ اس پر تھا۔ 10 عزرا خداوند کے اصولوں کو پڑھنے اور ان کی تعمیل کرنے کے لئے آمادہ ہو گیا۔ عزرا بنی اسرائیلیوں کو خداوند کے اصولوں اور احکاموں کی تعلیم دینا چا ہتا تھا۔ اور وہ اسرائیل میں لوگو ں کو ان اصولوں کی تعمیل کرنے میں مدد دینا چاہتا تھا۔
بادشاہ ارتخششتا کا خط عزرا کے نام
11 عزرا ایک کا ہن اور معلم بھی تھا۔ اسرائیل کے خداوند کے دیئے گئے احکام اور قانون کے متعلق جسے کہ اس نے اسرائیل کو دیا تھا زیادہ واقفیت رکھتا تھا۔ یہ بادشا ہ ارتخششتا کے خط کی نقل ہے جو اس نے معلم عزرا کو دیا تھا:
[c] 12 باد شا ہو ں کا بادشا ہ ارتخششتا کی جانب سے ، آسمان کے خدا کی شریعت کے معلم و کا ہن عزرا کے نام :
نیک خواہشات!
13 میں نے یہ حکم دیا ہے : کو ئی آدمی کا ہن یا اسرائیل کا لاوی جو میری مملکت میں رہتا ہو اسے عزرا کے ساتھ یروشلم جانے کی جازت ہے۔
14 عزرا ! میرے اور میرے سات مشیروں کی طرف سے تجھے بھیجا جا رہا ہے۔تمہیں یہودا ہ اور یروشلم کو جانا چا ہئے۔ یہ دیکھو کہ تمہا رے لوگ اپنے خدا کے اصولوں کی پابندی کیسے کر تے ہیں تمہا رے پاس وہ اصول ہیں۔
15 میں اور میرے مُشیر اسرائیل کے خدا کے لئے سونا اور چاندی دے رہے ہیں۔خدا یروشلم میں رہتا ہے۔ یہ سونا اور چاندی تمہیں اپنے ساتھ لے جانا چا ہئے۔ 16 تمہیں بابل کے تمام صوبوں میں جانا چا ہئے۔اپنے لوگوں، کا ہنوں اور لاویوں سے بھی نذرانے جمع کرو۔ یہ نذرانے یروشلم میں خدا کی ہیکل کے لئے ہیں۔
17 اس رقم کا استعمال بیلو ں، مینڈھوں اور نر میمنوں کی خریداری کے لئے کرو ان نذرانوں کے ساتھ دوسرے اجناس اور پینے کے نذرانے بھی خریدو تب ان کی قربانی خدا کی ہیکل کی قربان گا ہ میں جو یروشلم میں ہے پیش کرو۔ 18 پھر اس کے بعد تم اور دوسرے یہودی باقی سونے چاندی کو جس طرح چا ہے خرچ کر سکتے ہو۔ اس کا استعمال اسی طرح کرو جس سے تمہا را خدا خوش ہو جا ئے۔ 19 ان تمام چیزوں کو جو تمہیں دی گئی تھیں یروشلم کے خدا کے پاس لے جا ؤ وہ چیزیں تمہا رے خدا کی ہیکل میں عبادت کے لئے ہیں۔ 20 تم اور دوسری چیزیں بھی لے سکتے ہو۔ تم اپنی پسند کی چیزیں شاہی خزا نے کے پیسے سے خدا کی ہیکل کے لئے خرید سکتے ہو۔
21 اب میں بادشا ہ ارتخششتا یہ حکم دیتا ہوں کہ میں ان تمام لوگوں کو جو دریائے فرات کے مغربی علاقوں میں رہتے ہیں اور وہ جو بادشا ہ کے خزانے کو رکھتے ہیں وہ عزرا کو دیں جسکی اسے ضرورت ہے۔عزرا ایک کا ہن اور آسمان کے خدا کی شریعت کا معلم ہے۔ یہ جلدی اور مکمل طریقے سے کرو۔ 22 عزرا کو یہ بہت زیادہ دو : ۴/ ۳۳ ٹن چاندی ، ۶۰۰ بوشل گیہوں ، ۶۰۰ گیلن مئے ، ۶۰۰ گیلن زیتون کا تیل اور جتنا بھی نمک عزرا چاہتا ہو۔ 23 آسمان کا خدا عزرا کو جو بھی چیز دینے کے لئے حکم دے اسے جلدی سے مکمل طور سے عزرا کو دینا چا ہئے۔ یہ آسمان کے خدا کی ہیکل کے لئے کرو۔ ہم نہیں چاہتے کہ خدا ہم پر یا ہماری بادشا ہت اور ہمار ے بیٹو ں پر غصہ کرے۔
24 میں چاہتا ہو کہ تم لوگ یہ جان جا ؤ کہ کا ہنوں ، لا ویوں، گلو کا روں دربانوں اور خدا کی ہیکل کے دوسرے کام کرنے وا لوں اور خدا کی ہیکل کے خادموں سے کسی قسم کے محصول کا مطالبہ قانون کے خلاف ہے۔ان لوگو ں کو محصول یا کسی قسم کامحصول ادا نہیں کرنا چا ہئے۔ 25 “عزرا !میں تمہیں اختیار دیتا ہوں کہ تم اپنی دانشمندی سے جو تمہیں خدا کی طر ف سے ملی ہے اس کے ذریعہ سرکاری اور مذہبی منصفوں کو چُنو۔ یہ لوگ ان تمام لوگو ں کے لئے جو دریائے فرات کے مغربی علاقوں میں رہتے ہیں منصف رہیں گے۔ یہ سب منصف ان سبھوں کا فیصلہ کرینگے جو تمہا رے خدا کے قوانین کو جانتا ہے۔ اگر کو ئی آدمی ان اصولوں کو نہیں جانتا تو وہ منصف انہیں ان قوانین کو ضرور سکھا ئیں گے۔ 26 اگر کو ئی ایسا آدمی جو تمہا رے خدا کے احکام یا بادشا ہ کے احکام کی تعمیل نہیں کرتا ہے تو یقیناً اسے اس کے قصور کے مطابق سزادی جانی چا ہئے۔اسے سزائے موت ، جلاوطن،اس کی جائیداد کی ضبطی یا اس کو قید میں ڈالنے کی سزا دی جانی چا ہئے۔
عزرا کا خدا کی حمد کرنا
27 [d]ہمارے باپ داد ا کے خداوند خدا کی تعریف کرو۔ا س نے بادشا ہ کے دِل میں یہ خیال ڈا لا کہ وہ یروشلم میں خداوند کے ہیکل کی تعظیم کرے۔ 28 خداوند نے بادشا ہ اور اس کے مشیروں اور بادشا ہ کے اہم عہدیداروں کے سامنے اپنی سچی محبت بتا ئی ہے۔ خداوند میرا خدا میرے ساتھ تھا میں باہمت رہا اور میں نے اسرائیل کے قائدین کو اپنے ساتھ یروشلم جانے کے لئے جمع کیا۔
©2014 Bible League International