Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم تو اریخ 9-12

ملکہ سبا کی سلیمان سے ملاقات

ملکہ سبا نے سلیمان کی شہرت سنی اور وہ سلیمان کو مشکل سوالات کے ذریعہ آزمائش کر نے کے ارادے سے یروشلم آئی۔ ملکہ سبا کے ساتھ ایک بڑا گروہ تھا اُس کے ساتھ اونٹ جو مصالحوں اور بہت سارے سونے اور قیمتی پتھروں سے لدے تھے۔ وہ سلیمان کے پاس آکر اس سے بات کی۔ اس نے سلیمان سے کئی سوالات پو چھے۔ سلیمان نے اس کے تمام سوالات کے جوابات دیئے۔ سلیمان کو اس کے سوالات کے جوابات دینے یا اس کو سمجھا نے میں کو ئی مشکل نہ ہو ئی۔ ملکہ سبا نے سلیمان کی دانشمندی اور اس کے بنائے ہو ئے گھر کو دیکھا۔ اُس نے سلیمان کی کھا نے کی میز کو دیکھا اور اسکے سارے عہدیداروں کو دیکھا۔ اس نے یہ بھی دیکھا کہ اس کے خادم کس طرح کام کرتے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہو ئے ہیں۔ اس نے دیکھا کہ مئے پلا نے والے خادم کس طرح کام کر رہے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہیں۔ اس نے جلانے کا نذ رانہ دیکھا۔ اس نے اپنے راستے پر خدا کے گھر کی طرف جاتے ہوئے جلوس دیکھے۔ جب ملکہ سبا نے ان تمام چیزوں کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئی۔ تب اس نے بادشاہ سلیمان سے کہا ، “میں نے اپنے ملک میں تمہارے عظیم کارنامے اور تمہاری دانشمندی کے بارے میں جو سُنا ہے وہ سچ ہے۔ مجھے ان قصّوں پر اس وقت تک یقین نہ تھا جب میں یہاں نہیں آئی اور اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لی۔ تمہاری دانشمندی کے متعلق مجھ سے اس کا آدھا بھی نہیں کہا گیا جو میں نے قصّے سنے تم اس سے کہیں عظیم تر ہو۔ تمہاری بیویاں اور تمہارے عہدیدار بہت خوش قسمت ہیں وہ تمہاری دانشمندی کی باتیں تمہاری خدمت کرتے ہو ئے سن سکتے ہیں۔ خدا وند اپنے خدا کی تمجید ہو۔ وہ تم سے خوش ہے اور اس نے تمہیں اپنے تخت پر خدا وند خدا کے لئے بادشاہ بننے کے لئے بٹھا یا ہے۔ تمہارا خدا اسرائیل سے محبت کرتا ہے وہ اسرائیل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قائم رکھے گا۔ یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے تمہیں انصاف کر نے اور صداقت سے حکو مت کرنے کے لئے اسرائیل کا بادشاہ بنایا تھا۔” تب ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان کو ساڑھے چار ٹن سونا اور کئی مصالحہ جات اور قیمتی پتھر دیئے۔ کو ئی بھی آدمی اتنے اچھے مصالحے بادشاہ سلیمان کو نہیں دیئے جتنا عمدہ ملکہ سبا نے دیا تھا۔ 10 حیرام اور سلیمان کے نوکروں نے اوفیر سے سونا لایا۔ وہ الگم ( صندل ) کی لکڑی اور قیمتی پتھر بھی لائے۔ 11 بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کی سیڑھیوں کے لئے اور بادشاہ کے محل کے لئے الگم کی لکڑی کا استعمال کیا۔ سلیمان نے الگم کی لکڑی کا استعمال موسیقاروں کے آلات بربط اور ستار بنا نے کے لئے بھی کیا۔ ملک یہوداہ میں اس طرح کی چیزیں کسی نے کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ 12 جو کچھ ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان سے مانگا وہ سب کچھ اس نے دیا جو کچھ اس نے دیا وہ اس سے زیادہ تھا جو کچھ اس نے بادشاہ سلیمان کے لئے لائی تھی۔ پھر ملکہ سبا اور اسکے خادم اپنے ملک کو واپس لوٹ گئے۔

سُلیمان کی عظیم دولت

13 ایک سال میں سلیمان نے جتنا سونا حاصل کیا اس کا وزن ۲۵ ٹن تھا۔ 14 تا جر اور سودا گر سلیمان کے پاس اور زیادہ سونا لائے۔ عرب کے تمام بادشاہ اور دیگر حکو متوں کے بادشاہ بھی سُلیمان کے لئے سونا، چاندی لائے۔ 15 بادشاہ سلیمان نے سونے کے پتروں سے ۲۰۰ ڈھا لیں بنوائیں۔ تقریباً ساڑھے سات پاؤنڈ پِٹا ہوا سونا ہر ڈھا ل بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ 16 سُلیمان نے ۳۰۰ چھو ٹی ڈھا لیں سو نے کی پتر کی بنائیں۔ تقریباً پو نے چار ( ۴/۳۳ )پاؤنڈ سونا ہر ڈھال بنانے کے لئے استعمال کیا گیا۔ بادشاہ سلیمان نے سونے کی ڈھا لو ں کو لبنان کے جنگل محل میں رکھا۔ 17 بادشاہ سلیمان نے ایک بڑا تخت بنا نے کے لئے ہاتھی دانت کا استعمال کیا اس نے تخت کو خالص سونے سے مڑھا۔ 18 تخت پر چڑھنے کے لئے ۶ سیڑھیاں تھیں اور اس کا ایک پائیدان تھا جو سو نے کا بنا ہوا تھا۔ تخت کے دونوں جانب ہتھے تھے۔ اور ہر ایک ہتھے کے بغل میں شیر کا مجسمہ بنا ہوا تھا۔ 19 وہاں ۱۲ شیروں کے مجسمے چھ سیڑھیوں پر تھے ہر سیڑھی پر ایک جانب ایک مجسمہ تھا۔ ایسا تخت کسی دوسری بادشاہت میں نہیں تھی۔ 20 سُلیمان کے پینے کے پیالے سو نے کے بنے ہوئے تھے۔ تمام گھریلو اشیاء جو لبنان کے جنگل محل میں رکھے تھے وہ خالص سونے کے بنے ہو ئے تھے۔ سُلیمان کے زمانے میں اتنی دولت تھی کہ چاندی کی کو ئی قیمت نہیں سمجھی جاتی تھی۔ 21 کیوں کہ بادشاہ سلیمان کے پاس جہاز تھے جسے حیرام کے آدمی ترسیس لے جاتے تھے اور تین سال میں ایک بار وہ لوگ سونا، چاندی ، ہاتھی دانت ، بندر اور مور کے ساتھ ترسیس سے واپس ہوتے تھے۔ 22 بادشاہ سلیمان دولت اور دانشمندی دونوں میں دنیا کے ہر بادشاہ سے بڑا ہوگیا تھا۔ 23 دنیا کے تمام بادشاہ اس کو دیکھنے اور اس کے دانشمندانہ فیصلوں کو سننے کے لئے اس سے ملنے آتے جو خدا نے اس کو دی تھی۔ 24 ہر سال وہ بادشاہ سلیمان کے لئے نذرانہ لاتے تھے۔ وہ سونے چاندی کی چیزیں ، لباس زرہ بکتر ، مصالحے ، گھو ڑے اور خچر لاتے تھے۔ 25 سلیمان کے پاس گھو ڑے اور رتھ رکھنے کے لئے ۰۰, ۴۰ اصطبل تھے۔ اس کے پاس ۱۲۰۰۰ گھوڑ سوار تھے۔ سلیمان انہیں رتھوں کے لئے مخصوص شہروں میں اور یروشلم میں اپنے پاس رکھتا تھا۔ 26 سُلیمان دریائے فرات سے لیکر فلسطینی لوگوں کے ملک تک اور مصر کی سر حدوں تک کے بادشاہوں کا شہنشاہ تھا۔ 27 سلیمان نے چاندی کو اتنا عام بنا دیا تھا جتنا کہ یروشلم میں پتھر۔ اور وہ دیو دار کی لکڑی کو ساحل میدا ن کے سیکامر ( گو لر ) کے درختوں جیسا افراط کر دیا تھا۔ 28 لوگ سلیمان کے لئے مصر اور دوسرے تمام ملکوں سے گھو ڑے لا تے تھے۔

سلیمان کی موت

29 شروع سے آخر تک سلیمان نے جو کچھ کیا وہ ناتن نبی کی تحریروں میں لکھا ہے۔ اور یہ شیلاہ کے اخیاہ کی پیشین گوئی اور تقریبو کی رویاؤں میں بھی ہے۔ تقریبو بھی نبی تھا۔ جو نباط کے بیٹے یربعام کے بارے میں لکھا ہے۔ 30 سلیمان یروشلم میں تمام اسرائیل کا بادشاہ پورے چالیس سال تک رہا۔ 31 تب سلیمان اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔ لوگوں نے اسے شہر داؤد میں دفن کیا۔ سلیمان کا بیٹا رحبعام سُلیمان کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔

رحبعام کی بیوقوفی کے کام

10 رحبعام شہر سکم کو گیا۔ کیوں کہ تمام بنی اسرائیل اس کو بادشاہ بنانے کے لئے وہاں گئے تھے۔ یُر بعام مصر میں تھا کیوں کہ وہ بادشاہ سلیمان کے پاس سے بھا گا تھا۔ یُربعام نباط کا بیٹا تھا۔ یُر بعام نے سنا کہ رحبعام نیا بادشاہ ہو رہا ہے اس لئے یر بعام مصر سے لوٹ آیا۔ بنی اسرائیلیوں نے یر بعام کو اپنے ساتھ رہنے کے لئے بلا یا تب یُر بعام اور سبھی بنی اسرائیل رحبعام کے پاس گئے۔ انہو ں نے اس سے کہا ، “رحبعام ، تمہارے باپ نے ہم لوگوں کی زندگیوں کو بڑی مصیبت میں ڈا لا یہ گو یا بھا ری وزن لے کر چلنے کے برا بر تھا۔ اس وزن کو ہلکا کرو تو ہم تمہاری خد مت کریں گے۔” رُحبعام نے ان سے کہا ، “ تین دن بعد میرے پاس آؤ۔” اس لئے لوگ چلے گئے۔ تب رحبعام نے بزر گ آدمیوں سے بات کی جو ماضی میں اس کے باپ سلیمان کی خدمت کئے تھے۔ رحبعام نے ان سے کہا ، “آپ مجھے ان لوگوں سے کیا کہنے کے لئے مشورہ دیتے ہو؟” بزر گوں نے رحبعام سے کہا ، “اگر تم ان لوگوں کے ساتھ رحم دل ہو اور انہیں خوش رکھتے ہو اور ان سے اچھی باتیں کہو تو وہ زندگی بھر تمہاری خدمت کریں گے۔” لیکن رحبعام کو جو مشورہ بزر گوں نے دیا اسے قبول نہیں کیا۔ رحبعام نے نوجوان آدمیوں سے جو اسکے ساتھ بڑے ہو ئے تھے اور انکی خدمت کر رہے تھے ان سے بات کی۔ رحبعام نے ان سے کہا ، “تم مجھے کیا مشورہ دیتے ہو ؟ ان لوگوں کو ہمیں کیسے جواب دینا چاہئے ؟ انہوں نے مجھے ان کا کام آسان کر نے کے لئے کہا ہے اور انہوں نے جو ئے کے سخت بوجھ کو جو میرے باپ نے ان لوگوں پر ڈا لا ہے ہلکا کرنا چاہا۔” 10 تب نو جوان نے جو رحبعام کے ساتھ بڑے ہو ئے تھے ان کو کہا ، “ان لوگوں سے یہ کہو جو تم سے باتیں کی۔ لوگوں نے تم سے کہا ، تیرے باپ نے ہماری زندگی کو سختی میں ڈا لدیا۔ یہ بھا ری وزن لے کر چلنے کے برابر تھا۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تم ہم لوگوں کے وزن کو کچھ ہلکا کرو۔‘ لیکن رحبعام تم کو ان لوگوں سے یہی کہنا چاہئے ، ’ میری چھو ٹی انگلی میرے باپ کی کمر سے موٹی ہے۔ 11 میرے باپ نے تم پر بھا ری بوجھ لا دا لیکن میں اس بوجھ کو بڑھا ؤنگا۔ میرے باپ نے تم کو کو ڑے لگانے کی سزا دی تھی میں ایسے کو ڑے لگانے کی سزا دونگا جس کے سروں پر تیز دھا تی ٹکڑے لگے ہوں۔‘” 12 بادشاہ رحبعام نے کہا ، “تیسرے دن واپس آنا۔” تیسرے دن یر بعام اور سب اسرائیلی رعایا بادشاہ رحبعام کے پاس آئے۔ 13 تب بادشاہ رحبعام نے ان سے حقارت سے بات کی بادشاہ رحبعام نے بزر گ لوگوں کے مشوروں کو نہیں مانا۔ 14 بادشاہ رحبعام نے لوگوں سے ویسی ہی بات کی جیسا نو جوانوں نے مشورہ دیا تھا۔ اس نے کہا ، “میرے باپ نے تمہارے بوجھ کو بھا ری کیا تھا لیکن میں اسے اور زیادہ بھا ری کروں گا۔ میرے باپ نے تم پر کو ڑے لگا نے کی سزا دی تھی۔ لیکن میں ایسے کو ڑے سے سزادوں گا جنکے سروں پر تیز دھات کے ٹکڑے لگے ہوں گے۔” 15 اس طرح بادشاہ رحبعام نے لوگوں کی ایک نہ سنی۔ اس نے لوگوں کی ایک نہ سنی کیوں کہ یہ تبدیلی خدا کی طرف سے آئی تھی۔ خدا نے ایسا ہو نے دیا ایسا اس لئے ہوا تا کہ خدا وند اپنے اس وعدہ کو پورا کر سکے جو انہوں نے اخیاہ کے ذریعہ یُر بعام کو کہا تھا۔ اخیاہ شیلاہ کے لوگوں میں سے تھا۔ اور یُر بعام نباط کا بیٹا تھا۔ 16 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ رحبعام انکی ایک نہیں سنتا۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ، “کیا ہم داؤد کے خاندان کا حصّہ ہیں ؟ نہیں ! کیا ہم کو یسّی کی کو ئی زمین ملی ہے ؟ نہیں۔ اِس لئے اے اسرائیلیو ہمیں اپنے گھر وں کو جانے دو۔ داؤد کے بیٹے کو انکے اپنے لوگوں پر حکو مت کر نے دو !” تب تمام بنی اسرائیل اپنے گھروں کو چلے گئے۔ 17 لیکن کچھ بنی اسرائیل شہر یہوداہ میں رہتے تھے اور رحبعام ان لوگوں پر حکو مت کرتا تھا۔ 18 ادونیرام جبراً کا م پر لگے ہوئے لوگوں کا داروغہ تھا۔ رحبعام نے اسے بنی اسرائیلیوں کے پاس بھیجا لیکن بنی اسرائیلیوں نے ادو نیرام پر پتھر پھینکے اور اسے مار ڈا لا۔ تب رحبعام بھا گا اور اپنی رتھ سے کود کر بچ نکلا وہ بھاگ کر یروشلم گیا۔ 19 اس وقت سے اب تک اسرائیلی داؤد کے خاندان کے خلاف ہو گئے ہیں۔

11 جب رحبعام یروشلم آیا تو اس نے ایک لاکھ اسّی ہزار بہترین سپاہیوں کو جمع کیا اس نے ان سپاہیوں کو یہوداہ اور بنیمین کے خاندان سے جمع کیا۔ اس نے انکو اسرائیل کے خلاف لڑ نے کے لئے جمع کیا تا کہ وہ رحبعام کی بادشاہت کو واپس دلا سکیں۔ لیکن خدا وند کا پیغام سمعیاہ کے پاس آیا۔ سمعیاہ خدا کا آدمی تھا۔ خدا وند نے کہا ، “سمعیاہ یہوداہ کے بادشاہ سلیمان کے بیٹے رحبعام سے بات کرو اور یہوداہ اور بنیمین میں رہنے والے سبھی بنی اسرائیلیوں سے بات کرو۔ ان سے کہو خدا وند یہ کہتا ہے : ’تمہیں اپنے بھا ئیوں کے خلاف نہیں لڑ نا چاہئے۔ ہر آدمی اپنے گھر واپس چلا جائے۔ میں نے ہی ایسا ہو نے دیا ہے۔‘” اس لئے بادشاہ رحبعام اور اسکی فوج نے خدا وند کا پیغام مانا اور وہ واپس ہو گئے انہوں نے یربعام پر حملہ نہیں کیا۔

رحبعام کا یہوداہ کو طاقتور بنانا

رحبعام یروشلم میں رہنے لگا۔ اس نے حملہ کے خلاف حفاظت کے لئے یہوداہ میں طاقتور شہر بنائے۔ اس نے بیت اللحم ، عطیام ، تفوع، بیت صور ، سوکو ، عدلام ، جات ، مریسہ ، زیف ، ادوریم، لکیس، عزیقہ ، 10 صرعہ ، ایالون اور حبرون شہروں کی مرمت کی۔ یہوداہ اور بنیمین کے شہروں کو مضبوط بنایا گیا۔ 11 جب رحبعام نے ان شہروں کو مضبوط بنایا تو اس نے اس میں سپہ سالار کو رکھا اس نے اس میں غذائی رسد ، تیل ، مئے بھی ان شہروں میں رکھا۔ 12 رحبعام نے ہر شہر میں ڈھا لیں ، بر چھے بھی رکھے اور شہر کو طا قتور بنایا۔ رحبعام نے یہوداہ اور بنیمین کے لوگوں کو اپنے قابو میں رکھا۔ 13 سارے اسرائیل کے کاہن اور لاوی لوگ رحبعام سے متفّق تھے۔ اور وہ اس کے ساتھ ہو گئے۔ 14 لاوی لوگوں نے اپنی گھاس والی زمین اور کھیت چھو ڑ دیئے اور یہوداہ اور یروشلم آگئے۔ لاوی لوگوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ یر بعام اور اس کے بیٹوں نے انہیں خدا وند کے کاہن کے طور پر خدمت کرنے سے منع کر دیا۔ 15 یُربعام نے اپنے ہی کاہنوں کو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کے لئے چُنا جہاں اس نے بکروں اور بچھڑوں کی مورتیوں کو رکھا۔ 16 جب لاویوں نے اسرائیل کو چھو ڑا تو اسرائیلی خاندانی گروہ کے وہ لوگ جو خدا وند خدا پر یقین رکھتے تھے یروشلم میں خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو قربانی پیش کئے۔ 17 ان لوگوں نے یہوداہ کی حکو مت کو طاقتور بنایا اور انہوں نے سلیمان کے بیٹے رحبعام کی تین سال تک حمایت کی۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ لوگ اس دوران داؤد اور سلیمان کی راہ پر چلتے رہے۔

رحبعام کا خاندان

18 رحبعام نےمحالات سے شادی کی اس کا باپ یریموت تھا اس کی ماں ابی اخیل تھی یریموت داؤد کا بیٹا تھا۔ ابی اخیل الیاب کی بیٹی تھی۔ اور الیاب یسّی کا بیٹا تھا۔ 19 محالات سے رحبعام کو یہ بیٹے ہو ئے : یعوس ، سمریاہ اور زہم۔ 20 تب رحبعام نے معکہ سے شادی کی۔ معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔ معکہ کو رحبعام سے یہ بیٹے ہوئے : ابیاہ عتی ، زِیزا اور سلومیت۔ 21 رحبعام سب بیویو ں اور داشتاؤ ں سے زیادہ معکہ کو چاہتا تھا۔ معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔ رحبعام کی ۱۸ بیویاں اور ۶۰ داشتائیں تھیں۔ رحبعام ۲۸ بیٹے اور ۶۰ بیٹیوں کا باپ تھا۔ 22 رحبعام نے اپنے بھائیوں میں ابیاہ کو قائد چنا۔ رحبعام نے یہ اس لئے کیا کیوں کہ اس نے ابیاہ کو بادشاہ بنانے کا منصوبہ بنایا۔ 23 رحبعام نے عقلمندی سے کام کیا اور اپنے بیٹوں کو یہوداہ اور بنیمین کے سارے ملک میں ہر ایک طاقتور شہر میں پھیلا دیا۔ اور رحبعام نے اپنے بیٹوں کو بہت زیادہ رسد بھیجی۔ اس نے اپنے بیٹوں کے لئے بیویوں کو تلاش کیا۔

مصر کے بادشاہ سیسق کا یروشلم پر حملہ کر نا

12 رحبعام ایک طاقتور بادشا ہ ہو گیا۔اس نے اپنی حکومت کو بھی طاقتور بنایا۔تب رحبعام اور سبھی بنی اسرائیلی خداوند کی شریعت کی تعمیل کرنے سے رُک گئے۔ رحبعام کی بادشاہت کے پانچویں سال سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا۔سیسق مصر کا بادشا ہ تھا۔ یہ اس لئے ہو ا کہ رحبعام اور یہوداہ کے لوگ خداوند کے وفادار نہیں تھے۔ سیسق کے پاس ۱۲۰۰ رتھ اور ۶۰۰۰۰ گھوڑ سوار اور بے شمار فوج تھی۔سیسق کی بڑی فوج لیبیا کے سپا ہی ،سکیتی سپاہی اور اتھوپیائی سپا ہی تھے۔ سیسق نے یہوداہ کے طاقتور شہروں کو شکست دی تب سیسق نے اس کی فوج کو یروشلم لا یا۔ تب سمعیاہ نبی رحبعام اور یہوداہ کے قائدین کے پاس آیا۔یہوداہ کے قائدین ایک ساتھ یروشلم میں جمع ہو ئے۔ کیوں کہ وہ سب سیسق سے ڈرے ہو ئے تھے۔سمعیاہ نے رحبعام اور یہوداہ کے قائدین سے کہا، “خداوند یہ کہتا ہے : ’ رحبعام ! تم نے اور یہوداہ کے لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور میرے احکامات کی تعمیل سے انکار کیا اس لئے میں اب تمہیں سیسق کا سامنا کرنے کے لئے چھوڑتا ہوں۔”‘ تب یہوداہ کے قائدین اور بادشا ہ رحبعام نے اپنی غلطیوں کو محسوس کیا اور اپنے آپ کو خاکسار بنایا۔انہوں نے کہا، “خداوندصحیح ہے۔” جب خداوند نے بادشا ہ یہوداہ کے قائدین کی فرمانبرداری کو دیکھا تو وہ سمعیاہ کے پاس پیغام بھیجا۔خداوند نے سمعیاہ سے کہا، “بادشاہ اور قائدین نے اپنے آپ کو فرمانبردار بنایا ہے۔ اس لئے میں انہیں تباہ نہیں کروں گا لیکن میں انہیں جلد ہی بچا ؤں گا۔میں یروشلم پر اپنا غصّہ اتار نے کے لئے سیسق کو استعمال نہیں کروں گا۔ لیکن یروشلم کے لوگ سیسق کے خادم ہوں گے ایسا ہو گا تاکہ وہ جان جا ئیں کہ میری خدمت کرنا دوسری قوموں کے بادشا ہ کی خدمت سے الگ ہے۔” سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا اور خداوند کی ہیکل میں جو خزانہ تھا لے لیا۔ سیسق مصر کا بادشا ہ تھا۔ اور اس نے وہ خزانوں کو بھی لیا جو بادشا ہ کے محل میں تھا سیسق نے ہر چیز اور خزانہ لےلیا۔ اس نے سونے کی ڈھالوں کو بھی لے لیا جو سلیمان نے بنوا ئی تھیں۔ 10 بادشا ہ رحبعام نے سونے کی ڈھالوں کی جگہ کانسے کی ڈھالیں بنوا ئیں رحبعام نے کانسے کی ڈھالوں کو سپہ سالاروں کو دیا جو بادشا ہ کے محل کے داخلے کی حفاظت کے ذمّہ دار تھے۔ 11 جب بادشا ہ خداوند کی ہیکل میں داخل ہوا تو محافظ کانسے کی ڈھالوں کو لایا اور پھر اسے محافظ خانہ میں رکھ دیا۔ 12 جب رحبعام اپنی فرمانبرداری کو ظاہر کیا تو خداوند نے رحبعام سے اپنا غصّہ دور کردیا اس لئے خداوند نے پورے طور پر رحبعام کو تباہ نہیں کیا۔یہوداہ میں بھی کچھ اچھا ئیا ں [a]تھیں۔ 13 بادشاہ رحبعام نے یروشلم میں خود کو طاقتور بادشا ہ بنالیا۔ وہ اس وقت اکتا لیس سال کا تھا جب وہ بادشا ہ ہوا تھا۔رحبعام یروشلم میں سترہ سال کے لئے بادشا ہ رہا۔ یروشلم وہ شہر ہے جسے خداوند نے اسرائیل کے تمام خاندانی گروہوں سے چُنا۔ خداوند نے اپنا نام یروشلم میں رکھنے کے لئے چُنا۔ رحبعام کی ماں نعمہ تھی۔ نعمہ ملک عمون کی تھی۔ 14 رحبعام نے اس لئے بُرے کام کئے کیوں کہ وہ اپنے دِل سے خداوند کی خواہشات کو تلاش کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔ 15 جب رحبعام بادشا ہ ہوا تو اپنی بادشا ہت کے شروع سے آخر تک جو کچھ کیا اسے سمعیاہ نبی اور تقریبو نبی نے اپنی تحریروں میں لکھا۔ان آدمیوں نے خاندانی تاریخ لکھی اور انہوں نے رحبعام اور یُربعام کے بیچ مسلسل ہو نے وا لی جنگوں کو لکھا جو کہ اس وقت تک چلی جب تک کہ وہ حکومت کئے۔ 16 رحبعام اپنے آ باؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔رحبعام کو داؤد کے شہر میں دفنایا گیا۔رحبعام کا بیٹا ابیاہ نیا بادشا ہ ہوا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International