Beginning
اعلیٰ کاہن ملک صدق
7 ملک صدق سالم کا بادشاہ اور خدا تعالیٰ کا کاہن تھا جب ابراہیم بادشاہوں کو شکشت دیکر واپس آرہے تھے تو ملک صدق ابراہیم سے ملا اس دن ملک صدق نے ابرا ہیم کو مبارک باد دی۔ 2 اور ابرا ہیم نے ملک صدق کو اپنے پاس کی سب چیزوں کا دسواں حصہ نذر کیا۔
ملک صدق کے دو معنی ہیں پہلا معنی “راست بازی کا بادشاہ” اور دوسرا “سالم کا باد شاہ” یعنی “سلامتی کا بادشاہ۔” 3 کو ئی نہیں جانتا کہ اس کا باپ کون تھا اور ماں کون تھی۔ یا وہ کہا ں سے آیا تھا یا وہ کب پیدا ہوا تھا اور کب وہ مر گیا۔ ملک صدق ایک خدا کے بیٹے کی مانند ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن ٹھہرا۔
4 پس تم غور کرو کہ وہ کیسا عظیم تھا ملک صدق کو ابراہیم عظیم بزرگ نے اپنے مال کا دسواں حصّہ عطیہ میں دیا تھا جو اس نے جنگ میں جیتا تھا۔ 5 شریعت کے قانون کے مطا بق لا وی کے قبیلے کے لوگ کاہن ہو تے ہیں اور وہ لوگوں سے دسواں حصّہ وصول کر تے ہیں اور کاہن یہ سب ان کے اپنے لوگوں سے وصول کرتاہے اگر چہ کہ دونوں ہی یعنی جن کاہنوں کا تعلق ابراہیم کے خاندان سے ہی کیوں نہ ہو۔ 6 ملک صدق کا تعلق لا وی کے خاندانی گروہ سے نہ تھا لیکن اسکو دسواں حصّہ ابرا ہیم سے ملا اور اس نے ابراہیم کو مبارکبادیاں دیں جس سے خدا نے وعدے لئے تھے۔ 7 اور سب لوگ واقف تھے کہ زیادہ اہمیت والا کم اہمیت والے کو مبارک باد دیتا ہے۔
8 وہ کاہن دسواں حصّہ لوگوں سے پا تے ہیں وہ ہمیشہ کے لئے نہیں رہتے پھر بھی دسواں حصّہ لیتے ہیں لیکن صحیفوں میں کہا گیا ہے کہ ملک صدق جس نے دسواں حصّہ پا یا ہمیشہ رہتا ہے۔ 9 لاوی جو دسواں حصّہ لوگوں سے لیتا ہے اُس نے ملک صدق کودسواں حصّہ ابرا ہیم کے ذریعہ دیا۔ 10 حالانکہ لاوی ابھی پیدا ہی نہیں ہوا تھا لیکن لاوی ابھی اپنے دادا ابراہیم کے صلب میں تھا جب کہ ملک صدق اس سے ملا تھا۔
11 اگر لوگوں کو لاوی کے کہانت طریقے سے کامل رُوحانی بنائے جاتے، کیوں کہ اسی کی ماتحتی میں امت کو شریعت دی گئی تھی تو پھر دوسرے کاہن کے لئے يہ کیوں ضروری تھا کہ ملک صدق کے جیسا ہو نہ کہ ہارون کی طرح ہو ؟ 12 اور جب کاہن تبدیل ہو تے ہیں تو شریعت کا بدلنا بھی ضروری ہے 13 ہم یہ مسیح کے متعلق کہتے ہیں وہ مختلف خاندانوں سے تھے کو ئی بھی شخص اس خاندانی گروہ سے کبھی بھی کسی بھی وقت قربان گاہ پر کا ہن کے طور پر خدمت نہیں کیا تھا۔ 14 یہ بات صاف ہے کہ ہمارا خدا وند یسوع مسیح یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا اور موسیٰ نے اس خاندانی گروہ کے کاہنوں کی بابت کُچھ نہیں کہا تھا۔
مسیح ملک صدق کی مانند کاہن ہے
15 ان سے صاف معلوم ہو تا ہے کہ دوسرا کاہن ظا ہر ہو تا ہے جو ملک صدق جیسا ہے۔ 16 وہ کاہن کسی انسانی اصول اور قانون کے تحت نہیں بنا۔ بلکہ غیر فانی زندگی کی قوت کے مطا بق مقرّر ہوا۔ 17 صحیفوں میں اس کے متعلق کہا گیا ،“تم ملک صدق جیسا کا ہن ہمیشہ رہو۔”
18 جو شریعت پہلی دی گئی تھی وہ ختم ہو گئی کیوں کہ وہ کمزور اور بے فائدہ تھی۔ 19 موسیٰ کی شریعت کسی چیز کو کامل نہیں کر سکتی اور اب ایک بہتر امید پیدا ہو ئی ہے اور اسی امید کے سہارے ہم خدا کے نزدیک جا سکتے ہیں۔
20 اور یہ بھی بہت اہم بات ہے کہ خدا نے قسم دیکر یسوع کو اس وقت اعلیٰ کا ہن بنایا لیکن جب دوسرے آدمی کاہن ہو ئے تو اس وقت کو ئی وعدہ نہیں ہوا تھا۔ 21 خدا کی قسم کے ذریعہ مسیح کاہن ہو ئے۔خدا نے انکو کہا:
“خدا وند نے قسم لی ہے
اور اس میں کو ئی تبدیلی نہیں:
تم ابدی طور پر کاہن ہو” [a]
22 اسکا مطلب ہے کہ خدا کے عہد نامہ میں یسوع ضامن ہے۔
23 وہ دوسرے کاہن مر چکے تھے اس لئے وہ بہت سے تھے۔کیوں کہ موت کے سبب سے وہ قائم نہ رہ سکتے تھے۔ 24 لیکن یسوع ہمیشہ کے لئے ہے اسکی خدمات بطور کاہن کبھی نہیں ختم ہونگی۔ 25 اس لئے مسیح کے ذریعہ لوگ خدا کے پاس جا سکتے ہیں وہ انہیں گناہوں سے بچا سکتا ہے وہ یہ ہمیشہ کے لئے کر سکتا ہے کیوں کہ وہ ہمیشہ زندہ ہے اور جب بھی کو ئی خدا کے قریب ہو تا ہے تو وہ اسکی مدد کے لئے تیار رہتا ہے۔
26 اس طرح یسوع ایک قسم کا اعلیٰ کا ہن ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے وہ مقدس اور گناہوں سے آزاد وہ پاک اور گنہگاروں سے جدا اور آسمانوں سے بلند کیا گیا ہے۔ 27 وہ دوسرے کاہنوں کی طرح نہیں ہے دوسرے کاہن ہر روز کو ئی قربانی پیش کر تے ہیں انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے اپنے گناہوں کے لئے قربانی دیں پھر دوسروں کے گناہوں کے لئے پیش کرے لیکن یہ مسیح کے لئے ضروری نہیں مسیح نے ہمیشہ کے لئے ایک ہی وقت قربانی دی ہے مسیح نے اپنے آپ کو پیش کر دیا۔ 28 شریعت تو کمزور لوگوں کو اعلیٰ کاہن بناتی ہے لیکن خدا نے شریعت کے بعد قسم کھا ئی اور خدا نے قسم کے ساتھ ان الفاظوں کو کہا اور ان الفاظوں نے خدا کے بیٹے کو اعلیٰ کا ہن بنایا اور اس بیٹا کو ابدی طور پر کامل بنا دیا گیا۔
یسوع ہمارا اعلیٰ کا ہن ہے
8 یہاں ایک نکتہ کی بات ہے جو ہم کہہ رہے ہیں۔ ہمارا ایک ایسا اعلیٰ کاہن ہے جو آسمان میں خدا کے تخت کے داہنی جانب بیٹھے ہیں۔ 2 ہما را اعلیٰ کاہن خدا کی خدمت مقدس اور سچی عبادت کی جگہ کرتا ہے اسے خداوند نے خود ہی بنا یا ہے آدمی نے نہیں۔
3 ہر اعلی ٰ کاہن تحفے اور قربانیاں پیش کر نے کے وا سطے مقرر ہو ئے ہیں۔ ہما رے اعلیٰ کاہن کو بھی چاہئے کہ کچھ بھی نذرا نہ پیش کرے۔ 4 اگر وہ زمین پر ہو تے تو وہ نذرانہ پیش کرنے کے لئے کا ہن نہ ہو تے جیسا شریعت نے پہلے ہی کاہن کو اس کام کے لئے مقرر کردیا ہے۔ 5 جو کا م یہ کا ہن کرتے ہیں بالکل ان چیزوں کی نقل ہے جو آسمان میں ہیں اس لئے خدا نے موسیٰ کو انتباہ کیا تھا جب وہ مقدس خیمہ قائم کر نے کیلئےتیار تھا تو اسے یہ ہدایت ہو ئی کہ دیکھ، “جونمو نہ تجھے پہا ڑ پر دکھا یا گیا تھا اسی کے مطا بق سب چیزیں بنا نا۔” [b] 6 جو کام یسوع کو دیا گیا وہ ان دوسرے کا ہنوں کے کام سے بھی اعلیٰ تھا اس سے جو عہد نا مہ جس کے لئے یسوع ثا لث ہے وہ قدیم سے بر تر اور اچھی چیزوں کے وعدوں پر مشتمل ہے۔
7 اگر پہلے عہد نا مہ میں کچھ غلطی نہیں تھی تو پھر دوسرے عہد نامہ کو اس کی جگہ لینے کا سبب نہ تھا۔ 8 لیکن خدا کچھ نقائص لوگوں میں پا کر یہ کہتا ہے:
“خدا وند کہتا ہے کہ وقت آرہا ہے،
جب میں نیا عہدنامہ دوں گا جو بنی اسرائیلیوں اور یہوداہ کے لوگوں کے ساتھ ہو گا۔
9 اور یہ اسی عہدنامہ کی مانند نہ ہوگا جو میں نے ان کے باپ دادا کو دیا تھا
وہ جو عہدنامہ میں نے اس دن دیاتھا جب انہیں ملک مصر سے نکالنے کے لئے ان کا ہاتھ تھا
وہ اپنے عہد نامہ کے مطا بق قائم نہیں تھے جو میں نے انہیں دیا تھا
اور میں نے ان سے اپنا رخ پھیر لیا۔
10 پھر خدا وند فرما تا ہے کہ
جو نیا عہد نامہ اسرائیل کے گھرانے سے مستقبل میں باندھوں گا
وہ یہ ہے کہ میں اپنے قانون کو ان کے ذہن میں ڈالوں گا۔
اور ان کے دلوں پر لکھوں گا
اور میں ان کا خدا ہوں گا
اور وہ میرے لوگ ہوں گے۔
11 اور کو ئی بھی شخص اپنے ہم وطن اور اپنے بھا ئی کو یہ تعلیم نہ دے گا کہ تو ’خداو ندکو پہچان‘ کیوں کہ
ہر شخص چاہے چھوٹے ہوں یا بڑے ہوں سب مجھے جان لیں گے۔
12 اس لئے کہ میں ان کی برا ئیوں کو معاف کروں گا
اور ان کے گناہوں کو پھر کبھی یاد نہ کروں گا” [c]
13 جب خدا نے اپنا نیا عہد نا مہ کہا تو پہلے عہدنا مہ کو پرانا ٹھہرا یا۔ اور کو ئی بھی چیز جو پرا نی اور بیکا ر ہو جائے تو وہ مٹنے کی قریب ہوتی ہے۔
پرا نے عہدنا مہ کے مطا بق عبادت کرنا
9 پہلے کے عہدنا مہ میں بھی عبادت کے اصول تھے اور انسان کی بنا ئی ہو ئی جگہ میں عبادت کی جاتی تھی۔ 2 خیمہ کو پردے سے تقسیم کیا گیاتھا پہلا حصہ مقدس جگہ کہلاتا تھا اس مقدس جگہ پر شمعدان اور میز جس پر خاص روٹی خدا کی نذرکے لئے تھی۔ 3 دوسرے پردے کے پیچھے وہ خیمہ تھا جس کو زیادہ مقدس جگہ کہتے ہیں۔ 4 اس مقدس حصہ میں ایک سنہری قربان گاہ جہاں عود سوزا اور چاروں طرف سونے سے منڈھا ہوا معاہدے کا مقدس صندوق تھا۔ صندوق میں ایک سونے کا مرتبان جس میں من [d] بھرا ہوا اور ہارون کا عصاتھا اور ہموار پتھروں کی تختیاں جن پر پرا نے عہد نامے کے دس احکا مات لکھے ہو ئے تھے۔ 5 اور صندوق کے اوپر کروبی فرشتے [e] خدا کا جلال دکھا رہے تھے لیکن اب ہر چیز کے متعلق تفصیلی بحث کی ضرورت نہیں۔
6 اس طرح خیمہ میں ہر چیز تر تیب دی گئی تھی کاہن معمول کے مطا بق عبادت کرنے کے لئے پہلے خیمہ میں عبادت کا کام انجام دیتے۔ 7 لیکن صرف اعلیٰ کاہن ہی سال میں ایک بار زیادہ مقدس ترین جگہ میں جا سکتے ہیں وہ بغیر خون کے نہیں جا تے جو اپنے اور لوگوں کے گنا ہوں کے لئے پیش کیا جاتا ہے جو اَنجانے میں ان سے سرزد ہو تے۔
8 روح القدس ان دو خیموں کے استعمال کرنے سے ہمیں یہ تعلیم دینا چاہتا ہے کہ جب تک پہلا خیمہ موجود ہے دوسرا خیمہ جو مقدس جگہ ہے وہ نہیں کھو لا جاتا۔ 9 آج ہم سب کے لئے ایک مثال ہے اور اس کے مطا بق ایسی نذریں اور قربانیاں جو خدا کو پیش کی جاتی تھی عبادت کرنے وا لے کو دل کے اعتبار سے کا مل نہیں کر سکتی تھی۔ 10 یہ قربانیاں اور نذرانے صرف کھا نے پینے اور مخصوص غسل سب بیرونی اصول ہیں جسمانی اور دلی نہیں جو اصلاح ہو نے تک مقرر ہیں اور خدا نے ہی تعارف کرا یا ہے۔ جب تک کہ خدا کا نیا راستہ نہ ملے۔
نئے عہدنا مے کے مطا بق عبادت کرنا
11 لیکن مسیح ان اچھی چیزوں کا جواب ہے ہمارے پاس اعلیٰ کا ہن ہو کر آیا تم جانتے ہو۔ لیکن مسیح ایسی جگہ پر خدمت نہیں کرتے جیسا کہ خیمہ جس میں دوسرے کاہنوں نے خدمت کی مسیح ایسی جگہ خدمت کر تے ہیں جو خیمہ سے بہتر ہے اور زیادہ کامل ہے انسانوں کی بنائی ہو ئی نہیں ہے اور نہ اس کا تخلیقی دُنیا سے کوئی تعلق ہے۔ 12 مسیح اس مقدس ترین جگہ میں پہلی مرتبہ داخل ہوئے بکروں اور بچھڑوں کا خون لیکر نہیں بلکہ اسکا اپناخون لے کر۔اپنے خون کے ذریعے انہوں نے ہمارے لئے ابدی آزادی محفوظ کی۔
13 بے حرمت لوگوں پر بکروں، بیلوں کا خون اور جوان گائے کی راکھ چھڑک کر انہیں حرمت دی گئی ہے جس سے وہ ظاہری طور سے پاک ہو ئے۔ 14 مسیح کا خون اس سے زیادہ کر سکتا ہے مسیح نے ابدی روح کے ذریعے اپنے آپ کو خدا کے پاس مکمل قربانی کے طور سے پیش کر دیا انکا خون ہمارے دلوں کو مُر دہ کا موں سے کیوں نہ صاف کریگا تا کہ ہم زندہ خدا کی خدمت کریں۔
15 اس لئے مسیح نیا عہد نامہ کا کارندہ ہوا اور جن کو خدا نے بلایا تھا وہ ابدی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں جس کا اس نے وعدہ کیا۔کیوں کہ جو پہلے عہد نامہ کے تحت کئے ہو ئے گناہوں سے لوگوں کو چھٹکارہ دلا نے کی خا طر مسیح نے اپنی جان دیدی۔
16 جب آدمی مرتا ہے اور وصیت چھو ڑتا ہے یہ ثابت ہو نا ضروری ہے کہ وہ شخص جس نے وصیّت لکھی مر چکا ہے۔ 17 اس لئے کہ وصیّت آدمی کی موت کے بعد ہی مؤثر ہو تی ہے اور جب تک وصیّت کر نے والا زندہ رہتا ہے اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔ 18 اسی طرح خدا اور اسکے لوگوں کے درمیان جو پہلا عہد نامہ ہے وہ بغیر خون کے نہیں باندھا گیا۔ 19 پہلے موسیٰ نے تمام لوگوں کو شریعت کا ہر حکم سنا دیا تب انہوں نے بکروں اور بیلوں کے خون کو پا نی میں ملا یا اور پھر لال اون اور زوفا کی ٹہنی کے ساتھ اس کتاب اور تمام امت پر چھڑک دیا۔ 20 موسیٰ نے کہا، “یہ خون ہے اس عہد نامے کا جسکا خدا نے تم کو حکم دیا کہ تو اس پر عمل کرے۔” [f] 21 اس طرح موسیٰ نے خون کو مقدس خیمہ پر بھی چھڑک دیا اور ساتھ ہی ان چیزوں پر بھی چھڑ کا جو عبادت میں استعمال ہو تی تھیں۔ 22 شریعت کے مطا بق تمام چیزوں کو خون سے پاک کیا جاتا ہے اور بغیر خون بہائے گناہ معاف نہیں ہو تے۔
مسیح کی قربانی سے گناہوں کی معا فی
23 یہ سب چیزیں ان حقیقی چیزوں کی نقل ہیں جو آسمان میں ہیں یہ ضروری تھا کہ ان نقلوں کو بھی ان قربانی سے پاک کیا جائے لیکن آسمانی چیزیں بہترین قربانیوں سے پاک ہو تی ہیں۔ 24 مسیح آدمی کی بنائی ہو ئی مقدس ترین جگہ میں نہیں گیا یہ تو اصل کی نقل ہے مسیح خود آسمان میں داخل ہو گئے اب وہ وہاں خدا کے سامنے ہماری مدد کر نے کے لئے تیار ہیں۔
25 وہ وہاں اپنے آپکو دوبارہ پیش کر نے کے لئے نہیں داخل ہو ئے جیسا کہ اعلیٰ کا ہن مقدس ترین جگہ میں سال میں ایک بار جاتے ہیں اپنے ساتھ خون کا نذرانہ لے جاتے ہیں لیکن وہ اپنا خون نہیں دیتے ہیں بلکہ جانوروں کا خون لے جاتے ہیں۔ 26 اگر مسیح کئی مرتبہ اپنے آپ کو پیش کرتا تو پھر دنیا کی تخلیق سے اب تک کئی مرتبہ اس کو مصیبتیں اٹھا نی پڑتی لیکن مسیح ایک ہی بار آئے اور اپنے آپکو بطور قربانی ایک ہی بار پیش کر دیئے انکا ایک ہی بار خود کو پیش کر نا کا فی تھا۔
27 ہر آدمی کو ایک بار ہی موت کا سامنا کر نا ہے اسکے بعد پھر اسکو انصاف کا سامنا کر نا ہے۔ 28 اسلئے مسیح نے بھی ایک ہی بار اسکی قربانی دی۔لوگوں کے گناہ ختم کر نے کے لئے اور مسیح دوسری دفعہ ظا ہر ہو نگے لیکن لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان لوگوں کی نجات کے لئے آئیں گے جو اسکا انتظار کر رہے ہیں۔
مسیح کی قربانی نے ہم کو مکمل کیا
10 شریعت نے ہمیں ایک غیر وا ضح عکس اپنی چیزوں کا دیا جو آئندہ ہو نے وا لی ہیں شریعت حقیقی چیزوں کی کو ئی مکمل تصویر نہیں لوگوں نے وہی قربانیاں ہر سال پیش کیں جو لوگ خدا کی عبادت کے لئے آئے ہیں یہ شریعت کی قربانیاں لوگوں کو کبھی کامل نہیں بنا سکتیں۔ 2 اگر شریعت ہی آدمیوں کو کامل بنا تی تو یہ قربانیاں ختم ہو جا تیں اور جو لوگ خدا کی عبادت کو آتے وہ ایک ہی مرتبہ میں اپنے گناہوں سے پاک ہو گئے ہوتے اور گناہوں کا احساس نہ ہو تا۔ 3 لیکن ان قربانیوں کو پیش کرتے رہنے سے انلوگوں نے اپنے گناہوں کو ہر سال یاد کیا۔ 4 یہ ممکن نہیں تھا کہ بیلوں اور بکروں کا خون ان کے گناہوں کو دور کرے۔
5 جب مسیح دنیا میں آئے تو انہوں نے کہا:
“اے میرے خدا! تو نے نذرانوں اور قربانیوں کی خواہش نہیں کی
لیکن تو نے میرے لئے ایک جسم کو تیار کیا ہے۔
6 جلا نے کی پوری قربانیوں
اور گناہوں کی قربانیوں سے تو خوش نہ ہوا۔
7 تب میں نے کہا تھا، ’میں یہیں ہوں،
لپٹے ہو ئے کا غذ میں میرے لئے شریعت کی کتاب میں یہی لکھا ہے
اے خدا میں تیری مرضی پو ری کرنے آیا ہوں۔‘” [g]
8 صحیفوں میں اس نے پہلے ہی کہا تھاکہ “نہ تو نے قربانیوں اور نہ نذرانوں اور نہ جلا نے کے نذرانوں اور نہ ہی گناہ کی قربانیوں کو پسند کیا اور نہ ان سے خوش ہوا۔ حالانکہ وہ قربانیاں شریعت کے موا فق پیش کی جاتی ہیں۔” 9 تب اس نے کہا ، “اے خدا میں یہاں ہوں اور میں تیری مرضی کو پورا کرنے آیا ہوں” اس لئے خدا قربانیوں کے پہلے کے طریقے کو موقوف کرتا ہے تا کہ نئے اور دوسرے طریقے کو قائم کرے۔ 10 یسوع مسیح نے وہی کیا جو خدا نے چاہا اور اسی لئے ہم مسیح کے جسم کی قربانی سے پاک ہو ئے جسے مسیح نے ایک ہی مرتبہ دی۔ اور ان کی ایک ہی قربانی سب کے لئے اور ہر وقت کے لئے کافی ہے۔
11 ہر روز کا ہن کھڑے رہتے ہیں اپنی اپنی مذہبی خدمات ادا کرنے کے لئے اور وہ با ر بار وہی قربانیاں پیش کرتے ہیں لیکن یہ قر بانیاں ہر گز گناہوں کو دور نہیں کر سکتیں۔ 12 لیکن مسیح نے ایک مرتبہ ہی گناہ کے لئے قربانی دی جو سب کے لئے کافی تھی پھر مسیح خدا کی دہنی جانب بیٹھ گئے۔ 13 اور اب مسیح کو وہاں ان کے دشمنوں کا انتظار ہے کہ انہیں انکے اختیار میں دیاجا ئے۔ 14 مسیح نے ایک ہی قربانی چڑھانے سے انکو ہمیشہ کے لئے مقدس کردیا ہے:
15 روح القدس بھی ہم کو اس بارے میں گواہی دیتا ہے پہلے وہ کہتا ہے۔
16 “یہ معا ہدہ ہے جو میں اپنے لوگوں سے بعد میں کروں گا خداوند کہتا ہے۔
میں دیکھوں گا کہ میرا قانون ان کے دلوں میں داخل ہو
اور میں اپنے قانون کو ان کے ذہنوں میں لکھوں گا” [h]
17 تب وہ کہتا ہے:
“میں ان کے گناہوں اور ان کے برے کاموں کو معاف کروں گا
پھر کبھی بھی یاد نہ کروں گا۔”[i]
18 جب گناہ معاف ہو چکے تو اپنے گناہوں کے لئے اور قربانی کی ضرورت نہیں۔
خدا کے نزدیک آؤ
19 پس اے بھائیو اور بہنو! یسوع کے خون سے اب ہم مقدس ترین جگہ میں یقین کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں۔ 20 ہم اس نئے راستے سے دا خل ہو سکتے ہیں جو یسوع نے ہما رے لئے کھو لا ہے یہ نیا راستہ پردہ کے ذریعہ اس کا جسم ہے۔ 21 خدا کے گھر پر ہما را عظیم کاہن ہے۔ 22 ہمیں اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ ہمارے دلوں کو گناہوں کے احساس سے پاک کیا گیا ہے اور ہمارے جسموں کو پاک پانی سے دھو یا گیا ہے تو آؤ ہم سچے دلوں کے ساتھ اور پورے ایمان کے ساتھ خدا کے پاس چلیں۔ 23 اور جس امید پر ہم قائم ہیں اس کی بنیاد مضبوط ہے کیوں کہ خدا نے وعدہ کیا ہے وہ قابل اعتبارہے۔
ایک دوسرے کی مدد کرنے میں مضبوط رہو
24 ہمیں ایک دوسرے کے متعلق سوچنا چاہئے کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت اور اچھے کام کرنے میں ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ 25 ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہو نے سے باز نہ آئیں۔ یہ چند لوگوں کی عادت ہے تمہیں ایک دوسرے کی ہمت بڑھا نی چاہئے اور خاص طور سے تم دیکھتے ہو کہ وہ خداوند کا دن [j] قریب آرہا ہے۔
مسیح سے منہ مت پھیرو
26 اگر ہم سچائی جان کر عمداً بھی گناہوں کے سلسلے کو قائم رکھیں تو پھر اور کو ئی قر بانی نہیں جو گناہوں کو دور کر سکے۔ 27 اگر ہم اسی طرح گناہ کرتے رہیں تو پھرخطر ناک فیصلہ اور بھیانک آ گ کے خطرہ میں ہیں جو خدا کے دشمنوں کو تباہ کر دے گی۔ 28 اگر کوئی بھی موسیٰ کی شریعت ماننے سے انکار کرے تو دو یا تین لوگوں کی گوا ہی سے مجرم قرار دیا جاتا ہے اور اس کو بغیر رحم کے مارا جاتا ہے۔ 29 تب تم خیال کرو کہ وہ شخص کس قدر زیادہ سزا کے لا ئق ٹھہرے گا جس نے خدا کے بیٹا کو پیروں تلے کچلا اور عہدنامہ کے خون کو جس سے وہ پاک ہوا تھا نا پاک جانا اور فضل کے روح کو بے عزت کیا۔ 30 ہم جانتے ہیں کہ خدا نے کہا تھا“میں لوگوں کو ان کے بر ے کا موں کی سزا دوں گا اور میں ہی بدلہ دوں گا۔” [k] اور خدا نے یہ بھی کہا “خدا وند ہی اپنے لوگوں کا فیصلہ کرے گا۔” [l] 31 کسی گنہگار کا زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑجانا ایک خطرناک بات ہے۔
اپنے صبر اور حوصلہ کو قائم رکھو
32 شروع کے ان د نوں کو یاد کرو جن میں تم نے سچا ئی کی روشنی پا ئی تھی تم نے کافی مشکلات کا سامنا کیا اور پھر سختی کے ساتھ ڈٹے رہے تھے۔ 33 کبھی تو لوگوں نے تمہیں نفرت انگیز باتیں کیں اور دوسرے لوگوں کے سامنے ستانا شروع کیا اور کبھی تو تم نے ایسے لوگوں کی مدد کر نے کی کوشش کی جنہوں نے اس طرح کا سلوک کیا تھا۔ 34 ہاں تم نے ان لوگوں کی مدد کی جو قید میں تھے اور انکی مصیبت میں ساتھ رہے جب تمہاری جائیداد تم سے چھین لی گئی تو تم نے خوشی سے قبول کیا۔ یہ جان کر کہ تمہارے پاس ایک بہتر اور دائمی ملکیت ہے۔
35 اس لئے اپنی دلیری کو ہاتھ سے جانے نہ دو۔ اسکا بڑا اجر ہے۔ 36 تمہیں صبر کرنا چاہئے کہ تم نے خدا کی مرضی کے مطا بق کیا ہے تا کہ تم وہ چیزیں حاصل کرو گے جس کا خدا نے تم سے وعدہ کیا ہے۔ 37 اور بہت ہی کم وقت ہے ،
“آنے والا آئے گا
اور دیر نہ کریگا۔
38 وہ شخص خدا سے راستباز رہیگا اسکے ایمان سے زندگی ملے گی
لیکن وہ آدمی ڈر سے پیچھے ہٹے گا
تو خدا اس سے خوش نہ ہو گا۔” [m]
39 لیکن ہم ان لوگوں میں نہیں ہیں جو خدا کی راہ میں ڈر سے پیچھے ہٹتے ہیں اور ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ہم وہ ہیں جو ایمان کے ساتھ رہتے ہیں اور انکو بچا لیا جاتا ہے۔
©2014 Bible League International