Beginning
روح القدس کے تحا ئف
12 بھا ئیو اور بہنو! اب میں نہیں چا ہتا کہ تم روحانی نعمتوں کے سلسلہ میں بے خبر رہو۔ 2 کیا تم جانتے ہو جب تم ایمان کے قائل نہیں تھے تو تم لوگ گونگے بتوں کی پرستش کر نے کے لئے کئی طری کی گمرا ہی میں مبتلا تھے۔ 3 پس میں تمہیں بتا تا ہوں کہ جو کو ئی خدا کی روح کی ہدا یت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہ“یسوع ملعون ہے” اور بغیر روح القدس کی مدد کے کو ئی نہیں کہہ سکتاکہ “یسوع خداوند ہے۔”
4 نعمتیں تو طرح طری کی ہیں سب ایک ہی روح سے ہیں۔ 5 خدمتیں بھی کرنے کے کئی طریقے ہیں لیکن وہ سب اسی خداوند سے ہیں۔ 6 کہ الگ طریقے کی سر گرمیاں ہیں لیکن وہ سب اسی خدا کے ہیں۔ خدا سب میں ہے اور سب کے ذریعہ سے کام کرتا ہے۔
7 ہر شخص میں کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسرے لوگوں کی مدد کے لئے ہر شخص میں یہ صلا حیت روح نے دی ہے۔ 8 کسی کو روح کے وسیلہ سے حکمت کے کلام کی صلا حیت ملی۔ کبھی دوسرے کو وہی روح نے صلا حیت دی کہ علمیت سے بات کرے۔ 9 اور کسی کو اسی روح نے ایمان دی اور وہی دوسروں کو شفاء دینے کی نعمت دی۔ 10 اور وہی روح کسی کو معجزوں کی قدرت اور کسی کو نبوت اور کسی کو بدروحوں کا امتیاز اور کسی کو طرح طرح کی زبانیں کہنے کی صلا حیت اور کسی کو زبانوں کا تر جمہ عنایت ہوا۔ 11 لیکن یہ سب نعمتیں وہی ایک روح کی طرف سے جو ہر ایک کو جو چاہتا ہے بانٹتی ہے۔
مسیح کا بدن
12 بدن ایک ہے ،اعضاء کئی ہیں یہاں تک کہ اعضاء زیادہ ہیں مگر باہم مل کر ایک ہی بدن ہے۔ مسیح بھی کچھ اس طرح ہی ہے۔ 13 ہم سب کو چاہئے یہودی ہوں یا یونانی غلام ہویا آزاد ایک ہی روح کے وسیلہ سے بپتسمہ دیا گیا ایک ہی بدن میں ، ایک ہی بدن کے مختلف اعضاء بن جانے کے لئے اور ہم کو سب ایک مقدس روح دی گئی۔
14 اب تم دیکھ سکتے ہو بدن کسی ایک حصہ سے نہیں بنا بلکہ اس میں بہت سے حصےّ ہو تے ہیں۔ 15 اگر پاؤں کہے،“چونکہ میں ہاتھ نہیں اس لئے میں بدن کا نہیں” تو کیا اسوجہ سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہتاہے۔ 16 اور اگر کان کہے، “چونکہ میں آنکھ نہیں اس لئے بدن سے نہیں ہوں” تو کیا اس سبب سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہیگا؟ 17 اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو وہ کیسے سنتا؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو وہ کیسے سونگھتا؟ 18 لیکن فی الوا قع خدا نے بدن میں ہر ایک حصہ اپنی مرضی کے موا فق اپنی جگہ رکھا ہے۔ 19 اگر تمام اعضاء ایک ہی اعضاء ہو تے تو بدن کہاں ہوتا۔ 20 لیکن اب یہ صحیح ہے اعضاء تو کئی ہیں، بدن صرف ایک ہے۔
21 تو وہ آنکھ ہا تھ سے نہیں کہتی، “مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے” اسی طرح کہ سرپا ؤں سے نہیں کہتا، “مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے۔” 22 بدن کے وہ اعضاء جو اوروں سے بہت کمزور لگتے ہیں بہت ہی ضروری ہیں۔ 23 ہم چند اعضاء کو جنہیں کم اہم سمجھتے ہیں در حقیقت ہم ان کی ہی زیادہ دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ اور ہم ہما رے نا زیبا اعضاء کی بہت دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ 24 دوسری طرف ہما رے زیادہ خوبصورت اعضاء کو دیکھ بھا ل کی ضرورت نہیں خدا نے بدن کو اس طرح مرکّب کیا ہے جس سے وہ اعضاء کو جو کم خوبصورت ہیں اور زیادہ عزت پا تے ہیں۔ 25 خدا نے ایسا اس لئے کیا کہ بدن میں تفرقہ نہ پڑے لیکن یہ پورے اعضاء یکساں ایک دوسرے کے برا بر فکر رکھیں۔ 26 اگر بدن کا ایک عضو تکلیف پا تا ہے تو سب اعضاء اس کے ساتھ آپس میں تکلیف پا تے ہیں۔ اگر ایک عضو عزت پا تا ہے تو تب سب اعضاء اس کے ساتھ مل کر خو ش ہو تے ہیں۔
27 اسی طرح تم مسیح کا بدن ہو اور ہر ایک اس کے بدن کا حصہ ہیں۔ 28 اور خدا نے کلیسا میں مختلف لوگوں کو مقرر کیا۔ پہلے رسول دوسرے نبی ، تیسرے استاد پھر معجزے دکھا نے وا لے پھر وہ لوگ شفاء کی نعمت دینے وا لے اوروہ لوگ جو دوسروں کی مدد کر تے ہیں اور وہ لوگ جو قائدین کی خدمت کرتے ہیں اور وہ لوگ جو مختلف طرح کی زبانیں بولتے ہیں۔ 29 کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں ؟ کیا سب استاد ہیں ؟ کیا سب معجزے دکھا نے وا لے ہیں؟ 30 کیا سب کو شفاء دینے کی قوت عنایت ہو ئی ہے؟کیا سب طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب تر جمہ کر نے کی صلا حیت ر کھتے ہیں۔ 31 تم ضرور عمدہ سے عمدہ نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو اب میں تم سب سے عمدہ راستہ بتا تا ہوں۔
محبت عظیم ہے
13 اگر میں آدمیوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں اور محبت نہ رکھوں تب میں ٹھنٹھنا تا گھنٹی یا جھنجھنا تی جھا نجھ ہوں۔ 2 اگر مجھے خدا سے نبوت ملے اور سب سچ بھیدوں اور کل علم کی واقفیت ہو اور میرا ایمان یہاں تک کامل ہو کہ پہا ڑوں کو ہٹا دوں اور میں محبت نہ رکھوں تو میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ 3 اگر اپنا سارا مال لوگوں کو کھلا دوں اور اگر میں اپنا بدن جلا نے کے لئے دے دوں لیکن میں محبت نہ رکھو، تو مجھے اس سے کو ئی فائدہ نہیں۔
4 محبت صابر اور مہربان ہے یہ حسد نہیں کرتی۔ اور یہ اپنی ہی بگل نہیں پھونکتی۔ یہ مغرور نہیں۔ 5 محبت سخت رویہ نہیں رکھتی۔ یہ خود غر ض نہیں ہے یہ جلد جھنجھلا تی نہیں، اور اپنی غلطیوں کو یادنہیں رکھتی ، جو اس کے خلاف ہوں۔ 6 محبت بد کا ری سے خوش نہیں ہو تی۔ اور وہ سچا ئی پر خوش ہو تی ہے۔ 7 محبت سب کچھ سہہ لیتی ہے، وہ ہمیشہ یقین کرتی ہے۔ محبت ہمیشہ امید سے بھر پور رہتی ہے۔ ہر چیزکو بر داشت کرتی ہے۔
8 محبت کبھی ختم نہیں ہو تی لیکن نبوتیں ہوں تو ختم ہو جائیں گی۔ زبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی علم ہو تو ختم ہو جا ئے گا۔ 9 کیوں کہ ہما را علم اور ہما ری نبوت محدود ہے۔ 10 لیکن جب کامل آئے گا تو نا قص ختم ہو جائے گا۔
11 جب میں بچہ تھا، میں بچہ کی طرح بولتا تھا میں بچوں کی طرح سوچتا تھا، میں بچوں کی سوجھ بوجھ رکھتا تھا۔ لیکن اب میں جوان ہوں، میں نے اپنے بچپن کی چیزوں کو چھوڑ دیا ہے۔ 12 اب ہم آئینہ میں دھند لا سا عکس دیکھ رہے ہیں لیکن جب ہم میں کاملیت آئیگی تو روبرو دیکھیں گے۔ اس وقت میرا علم محدود ہے۔ مگر اس وقت ایسے پورے طور پر پہچا نوں گا جیسے خدا مجھے جانتا ہے۔ 13 غرض یہ تین چیزیں جا ری رہیں گے ایمان،امید، محبت لیکن ان میں افضل محبت ہے۔
روحانی نعمتوں کو کلیسا کی خدمت میں لگاؤ
14 محبت کے طالب بنو اور روحانی نعمتوں کی بھی خوا ہش رکھو خصوصی طور سے خدا کے پیغام کی نبوت کرو۔ 2 کیوں کے جو بیگانہ زبان میں با تیں کرتا ہے وہ آدمیوں سے باتیں نہیں کرتا بلکہ خدا سے کرتا ہے۔ اس لئے کہ کو ئی نہیں سمجھ سکتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ وہ روح کے وسیلے سے بھید کی باتیں کہتا ہے۔ 3 لیکن جو نبوت کرتا ہے اور اس کے الفاظ میں طا قت، نصیحت اور تسلی کی باتیں لوگوں کے لئے ہو تی ہیں۔ 4 جو مختلف زبانوں میں باتیں کرتا ہے وہ اپنی خود مدد کرتا ہے اورجو نبوت کرتا ہے وہ کلیسا کے مد دکرتا ہے۔
5 میں چاہتاہوں کہ تم سب کے سب مختلف زبانوں میں باتیں کرو لیکن مجھے زیادہ خوشی اس بات سے ہوگی اگر تم نبوت کرو، نبوت کرنے وا لا مختلف زبانیں بولنے وا لے سے زیادہ اہم ہے۔ بہر حال اگر وہ زبانوں کا تر جمہ بھی کر سکتے ہیں تو وہ اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ نبوت کر نے وا لا، اگر وہ تر جمہ کر سکے تو کلیسا کو جو وہ کہتا ہے اس سے فائدہ ہو سکتا ہے۔
6 بھا ئیو اور بہنو! اگر میں تمہا رے پاس آکر مختلف زبانوں میں باتیں کروں تو میں کس طرح تمہا رے لئے مفید ہوں گا۔ جب تک کہ میں کچھ مکاشفہ یا علم یانبوت یا تعلیم کی باتیں تمہا رے پاس نہ لا ؤں؟ 7 چنانچہ بے جان چیزوں میں بھی جن سے آواز نکلتی ہے جیسے بانسری کی آواز یا بر بط کی آوا زوں میں اگر فرق نہ ہو تو تم کس طرح پہچا نو گے کہ کونسا سرُ بجا رہا ہے۔ 8 اور ا گر بگل کی آواز صاف نہ ہو تو کون لڑا ئی کے لئے تیار ی کریگا؟
9 اسی طرح جب تک تم بھی صحیح سمجھدار الفاظ نہ کہو، کو ئی بھی کیسے جانیں کہ تم نے کیا کہا؟ تم ہوا سے باتیں کر نے وا لے ٹھہروگے۔ 10 یہ سچ ہے کہ دنیا میں مختلف اقسام کی زبانیں ہیں اور کو ئی بھی زبان بے معنی نہ ہو گی۔ 11 پس جب تک میں کسی مخصوص زبان کے معنی نہ سمجھوں بولنے وا لے کے نزدیک میں اجنبی ٹھہروں گا اور جو بات کرے گا میرے نزدیک اجنبی ٹھہرے گا۔ 12 یہی بات تم پر بھی صادق آتی ہے۔ پس تم جب روحانی نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو تو ایسی نعمتیں رکھنے کی کوشش کرو جس سے کلیسا کو طاقت ملے۔
13 اس لئے جو اجنبی زبان میں باتیں کرتا ہے وہ دعا کرے کہ اپنی بات کے معنی بھی بتا سکے 14 اس لئے کہ اگر میں کسی بے گانہ زبان میں دعا کروں تو روح بھی دعا کرتی ہے۔مگر میری عقل بیکار ہے۔ 15 تو پھر مجھے کیا کر نا چاہئے؟ میں اپنی روح سے ہی دعا کروں گا۔اور اپنی عقل سے بھی دعا کروں گا۔ میں اپنی روح سے گاؤنگا۔ اور میں اپنی عقل سے بھی گاؤنگا۔ 16 جب تم خدا کی شکر گذاری صرف اپنی روح سے کرو تو ایک ناواقف شخص تیری شکر گذاری پر کیسے آمین [a] کہے گا؟ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ تو کیا کہہ رہا ہے؟ 17 جب تم خدا کا شکر خوبصورت اندا ز میں اداکرتے ہو تو یہ ایک اچھی بات ہے لیکن اس سے دوسرے آدمی کی ترقی نہیں ہو تی۔
18 میں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ خدا نے مجھے الگ الگ زبانوں میں بولنے کی نعمت تمہا رے سے زیادہ دی ہے۔ 19 لیکن کلیسا میں بیگا نہ زبان میں دس ہزارباتیں کہنے سے مجھے زیادہ پسندہے کہ اوروں کی تعلیم کے لئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہوں۔
20 بھا ئیو اور بہنو! تم سمجھ میں بچے نہ بنو تم بدی میں بچے رہو اپنی سمجھ میں جوان بنو۔ 21 صحیفوں میں لکھا ہوا ہے:
“میں بے گانہ زبان بولنے وا لے لوگوں کے وسیلے سے
اور بے گانہ ہونٹوں سے
اس امت سے بات کروں گا
تو بھی وہ میری نہیں سنیں گے۔” [b]
یہی ہے جو خدا وند فرماتا ہے۔
22 پس بیگا نہ زبانیں اہل ایمان وا لوں کے لئے نہیں بلکہ بے ایمانوں کے لئے نشا نی ہیں اور نبوت بے ایمانوں کے لئے نہیں بلکہ اہل ایمان وا لوں کے لئے ہے۔ 23 پس اگر ساری کلیسا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگاہ زبانیں بولنا شروع کردیں اور نا واقف اور بے ایمان لوگ اندر آجا ئیں تو کیا وہ تمہیں پا گل نہیں کہیں گے؟ 24 لیکن اگر ہر کوئی نبوت کی باتیں کہہ رہا ہے اور کو ئی نا واقف یا بے بھروسہ مند با ہر سے اندر آجا ئے اور وہ تعلیم کو سنتا ہے سب لوگوں سے اور اس کا انصاف کرتا ہے لوگ اس کے گناہوں کے قائل ہیں اسی پر اس کا انصاف ہو گا۔ 25 اور اس کے دل کے بھید ظاہر ہو جا ئیں گے اور وہ تب منھ کے بل گر کر خدا کو سجدہ کر یگا اور اقرار کرے گا،“سچا خدا تم میں ہے۔”
تمہا را اجتماع کلیسا کی مدد کرے
26 اس لئے بھا ئیو اور بہنو! تو پھر کیا کر نا چاہئے؟ جب تم اکھٹے ہو تے ہو تو تم میں سے کو ئی مناجات ،کوئی مکاشفہ اور کوئی تعلیم کے راز کا افتتاح کرتا ہے، کو ئی کسی بے گا نہ زبان میں بولتا ہے تو کوئی اس کا تر جمہ کرتا ہے، یہ سب باتیں کلیسا کی روحانی ترقی کے لئے ہو نی چاہئے۔ 27 اگر کسی بے گا نہ زبان میں باتیں کرنی ہو تو زیادہ سے زیادہ تین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تر جمہ کرے۔ 28 اگر کو ئی تر جمہ کر نے وا لا نہ ہو تو بیگا نہ زبان بولنے وا لی کلیسا میں خاموش رہے اور اپنے دل سے خدا سے باتیں کرے۔
29 نبیوں میں سے دو یا تین بولیں اور باقی ان کے کلام کو پر کھیں۔ 30 اگر دوسرے کے پاس بیٹھنے والے پر وحی اترے تو پہلے بات کرنے وا لا خاموش ہو جا ئے۔ 31 کیوں کہ تم سب کے سب ایک ایک کر کے نبوت کر سکتے ہو تا کہ سب سیکھیں اور سب کو نصیحت ہو۔ 32 نبیوں کی روحیں نبیوں کے تا بع ہیں۔ 33 کیوں کہ خدا پریشا نی نہیں بلکہ امن لا تا ہے۔
34 عورتیں کلیسا کے اجتماعوں میں خاموش رہیں کیوں کہ خدا کے مقدس لوگوں کے کلیساؤں میں یہ عمل جاری ہے عورتوں کو کہنے کی اجازت نہیں۔جیسا کہ شریعت میں بھی لکھاہے انہیں تا بع رہنا چاہئے۔ 35 اگر وہ کچھ سیکھنا چا ہیں تو گھر میں اپنے شوہر سے پوچھیں کیوں کہ عورت کا کلیسا کے مجمع میں بولنا شرم کی بات ہے۔
36 کیا خدا کا کلام تم میں سے نکلا ؟نہیں۔ یا صرف تم ہی تک پہنچا ہے؟نہیں۔ 37 اگر کو ئی اپنے آپ کو نبی یا روحانی نعمت وا لا سمجھتا ہو تو ایسا معلوم ہو کہ جو باتیں میں تمہیں لکھ رہا ہوں وہ خدا وند کا حکم ہے۔ 38 اگر کو ئی اسے نہیں پہچان پاتا ہے تو اس کو بھی خدا نہیں پہچا نے گا۔
39 اسی لئے میرے بھا ئیو اور بہنو خدا کا پیغام کہنے میں ہمیشہ شائق رہو مگر لوگوں کو بیگانہ زبانوں میں بولنے سے منع نہ کرو۔ 40 لیکن یہ سب باتیں شا ئستگی سے اور قرینے کے ساتھ عمل میں آئیں۔
©2014 Bible League International