Beginning
خدا کا اپنے بیٹے کے ذریعے بات کر نا
1 ما ضی میں خدا نے ہمارے باپ داداؤں سے کئی موقعوں پر کئی مرتبہ کئی طریقوں سے نبیوں [a] کی معرفت کلام کیا۔ 2 لیکن ان آخری دنوں میں خدا نے پھر ہم سے اپنے بیٹے کی معرفت کلام کیا۔ اس نے اسکے وسیلے سے ساری دنیا کی تخلیق کی اور اسے ساری چیزوں کا وارث ٹھہرا یا۔ 3 اور بیٹا خدا کے جلال کا اظہار ہے خدا کی فطرت کا کامل مظہر ہے بیٹا تمام چیزوں کو اپنی قدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے- وہ لوگوں کے گناہوں کو دھو کر آسمان میں خدا کے پاس داہنی طرف جا بیٹھا۔ 4 خدا نے اسکو اتنا بڑا اور عظیم نام دیا ایسا نام اس نے کسی فرشتہ کو بھی نہیں دیا اسطرح اسکی عظمت فرشتوں سے بڑھکر ہو ئی۔
5 خدا نے یہ باتیں کسی فرشتے سے نہیں کہیں کہ:
“تم میرے بیٹے ہو
آج میں تیرا باپ بن گیا”[b]
اور خدا نے یہ بھی کبھی کسی فرشتے سے نہیں کہا ،
“میں اس کا باپ ہو نگا
اور وہ میرا بیٹا ہو گا” [c]
6 اور جب خدا پہلو ٹھے [d] بیٹے کو دنیا میں لایا تو کہا،
“خدا کے سب فرشتے اسے سجدہ کریں۔” [e]
7 اور فرشتوں کی بابت یہ کہتا ہے کہ:
8 لیکن خدا نے اپنے بیٹے کو یہ کہا:
“اے خدا تیرا تخت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہیگا۔
تمہاری بادشاہت میں انصاف کے ساتھ تم حکو مت کروگے۔
9 تو نے انصاف سے محبت رکھی ،اور بدی سے نفرت۔
اسی سبب سے خدا یعنی ہمارے خدا نے خوشی کے تیل سے
تیرے ساتھیوں کی بہ نسبت تجھے زیادہ مسح کیا۔” [h]
10 خدا نے یہ بھی کہا:
“اے خدا وند! تو نے ابتدا میں زمین کی بنیاد رکھی
اور آسمان تیرے ہاتھ کی کاریگری ہے۔
11 یہ تمام چیزیں غائب ہو جائیں گی لیکن تو باقی رہے گا
اور سب چیزیں ایسی ہی پرا نی ہو جائیں گی جس طرح کپڑ ے
12 تم اس کو کوٹ کی مانند لپیٹ دو گے۔
اور وہ کپڑوں میں تبدیل ہو جائینگے۔
لیکن تم کبھی نہیں بدل پاؤگے۔
اور ہمیشہ کے لئے رہوگے۔” [i]
13 اور خدا نے فرشتوں میں سے کسی کے بارے میں یہ کبھی نہیں کہا:
“میری داہنی جانب بیٹھو
جب تک کہ میں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں تلے کی چوکی نہ کر دوں” [j]
14 تمام فرشتے روح ہیں جو خدا کی خدمت کر تے ہیں وہ ان لوگوں کی مدد کے لئے بھیجے جاتے ہیں۔جو نجات کی میراث پا نے والے ہیں۔
ہماری نجات شریعت سے بڑی ہے
2 اس لئے ہمیں اس سچائی پر عمل کرنے کے لئے اور زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جو ہم کو سکھا ئی گئی ہے چوکنا رہنا چاہئے تا کہ ہم سچّے راستے سے ہٹ نہ جائیں۔ 2 تعلیمات جو خدا نے فرشتوں کے ذریعے پیش کیں سچ ثابت ہو ئیں۔ شریعت کی خلاف ورزی اور نا فرمانی کے ہر عمل کے لئے لوگوں کو مناسب جر مانہ ہوا۔ 3 ہمیں جو نجات دی گئی وہ حقیقت میں بہت اہم ہے اسی لئے اگر ہم یہ سوچ کر زندگی گزارتے ہیں کہ اس نجات کی کو ئی اہمیت نہیں ہے تو یقیناً ہمیں بھی سزا دی جائے گی۔ یہ خدا وند ہی تھا جس نے نجات کے بارے میں لوگوں کو سب سے پہلے بتا یا۔ اور جنہوں نے اسے سنا انہوں نے ہمارے سامنے یہ ثابت کیا کہ یہ نجات سچی تھی۔ 4 اور خدا بھی اپنے عجیب کاموں اور اپنی نشانیوں کئی قسم کے معجزوں اور روح القدس کی نعمتیں جو اسکی مر ضی سے تقسیم کی گئیں اسکی گواہی دیتا رہا۔
مسیح کا آدمی کی شکل میں بچانا
5 خدا نے آنے والے جہاں کو جس کے متعلق ہم گفتگو کر تے ہیں فرشتوں کے تا بع نہیں کیا۔ 6 صحیفوں میں اس کو بعض جگہ ایسا کہا گیا ہے کہ:
“اے خدا! انسان کیا ہے
جو تو اس کے متعلق سوچتا ہے۔
اور ابن آدم کیا ہے جو تو اس پر توجہ دیتا ہے۔
کیا وہ اتنا اہم ہے ؟
7 تھو ڑے عرصے کے لئے تو نے اسے فرشتوں سے کم رتبہ وا لا بنا یا۔
تو نے اسے شان وشوکت اور عزت کا تاج پہنایا۔
8 تو نے ہر چیز کو اس کے تابع کر دیا”[k]
اگر خدا نے ہر چیز کو اس کے تابع کر دیا تو اس کے پاس کچھ بھی نہیں رہا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک ہر چیز آدمی کے تا بع نہیں ہے۔ 9 لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ تھو ڑے عرصے کے لئے تو نے یسوع کو فرشتوں سے کم رتبہ وا لا بنایا۔ لیکن اب ہم لوگ اس کو عزت اور جلال کا تاج پہنے ہوئے دیکھتے ہیں کیوں کہ اس نے تکلیف جھیلی اور مرگئے۔ خدا کے فضل سے یسوع نے ساری انسانی نسل کے لئے موت کو برداشت کر لیا۔
10 خدا وہی ہے جس نے تمام چیزوں کی تخلیق کی اور تمام چیزیں اس کے جلال کے لئے ہیں۔ کئی بیٹوں کے ہو نے کے لئے اس نے اپنے جلال کو منقسم کیا۔ اس طرح خدا نے وہی کیا جس کی ضرورت سمجھتا تھا۔ اس نے یسوع کو مستند کیا تا کہ ان لوگوں کی نجات کی نمائندگی کرے۔ خدا نے مسیح کو مصیبتوں کے ذریعے نجات دہندہ بنایا۔
11 یسوع ہی ایک ہے جو لوگوں کو مقدس کرتا ہے اور جو لوگ مقدس بنائے گئے ہیں وہ اسی خاندان کے ساتھ ہیں اس لئے یسوع کو انہیں بھا ئی اور بہن کہنے میں شرمندگی نہیں۔ 12 یسوع کہتا ہے:
“اے خدا! میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کو تیرے بارے میں کہوں گا۔
سب لوگوں کے مجمع میں تیری تعریف کے ترا نے گا ؤں گا۔” [l]
13 وہ کہتا ہے، “میرا بھروسہ خدا میں ہے” یسعیاہ ۸:۱۷
اور وہ دوبارہ کہتا ہے، “میں یہاں ہوں۔ میرے بچے میرے ساتھ ہیں جنہیں خدا نے مجھے دیئے ہیں”یسعیاہ۸:۱۸
14 وہ بچے میرے جسمانی اعتبار سے گوشت اور خون کے ہیں۔ یسوع ان میں رہنے لگا تو وہ خود بھی ان کی طرح ان میں شریک ہوا تا کہ موت کے وسیلے سے اس کو جسے موت پر قدرت حاصل تھی یعنی ابلیس کو تباہ کردے۔ 15 یسوع ان لوگوں کی طرح ہو گئے اور انتقال کر گئے۔ اس لئے وہ ان لوگوں کو آزاد کر سکے جو موت کے خوف سے اپنی ساری عمر میں غلام کی مانند رہے تھے۔ 16 یہ وا ضح ہے کہ وہ فرشتے نہیں جنکی یسوع مدد کرتا رہا یسوع ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو ابرا ہیم کی نسل سے ہیں۔ 17 اسی وجہ سے یسوع کو ہربات میں با لکل اسی طرح اس کے بھا ئیوں اور بہنوں کی مانند ہونا پڑاتا کہ خدا کی خدمت میں وہ رحم دل اور وفا دار اعلیٰ کا ہن بنے۔ اور لوگوں کو ان کے گناہوں کی معافی دلا سکے۔ 18 اب یسوع ان لوگوں کی مدد کرسکتا ہے جو آز مائش میں مبتلا ہیں کیوں کہ اس نے خود ہی آزما ئش کی حالت میں دکھ اٹھایا۔
یسوع موسیٰ سے عظیم ہے
3 اسی لئے میرے مقدس بھا ئیو! تم سب کو یسوع کے متعلق دھیان دینا ہو گا وہی ایک ہے جسے خدا نے ہما رے پاس بھیجا ہے اور وہ ہما رے ایمان کا اعلیٰ کا ہن ہے۔ میرے بھائیو اور بہنو اس کے متعلق سوچو چو نکہ خدا نے تم سبھوں کو اپنا مقدس لوگ ہو نے کے لئے منتخب کیا ہے۔ 2 خدا یسوع کو ہملوگوں کے پاس بھیجا اور انہیں ہم لوگوں کا اعلیٰ کاہن بنایا۔ موسیٰ کی طرح یسوع بھی خدا کا وفا دار تھا۔اس نے ہیکل میں ان سارے کاموں کو کئے جو خدا اس سے چاہتا تھا۔ 3 کیو نکہ اسے موسیٰ سے زیادہ عزت کے لا ئق سمجھا گیا۔جس طرح گھر بنا نے والا گھر سے زیادہ عزت دار ہو تا ہے۔ 4 ہر گھر کو آدمی بناتا ہے لیکن جس نے سب چیزیں بنائیں وہ خدا ہے۔ 5 موسیٰ تو خدا کے سارے گھر میں خادم کی طرح وفادار رہا تا کہ آئندہ بیان ہو نے وا لی باتوں کی گوا ہی دے۔ 6 لیکن مسیح بیٹے کی طرح خدا کے گھر انے میں وفادار رہے ہم اس کے گھرا نے کے ہیں اگر ہم دلیری سے اپنی امید پر قائم رہیں۔
ہمیں خدا کی اطاعت میں قائم رہنا چاہئے
7 اس لئے روح القدس وضاحت فر ما تا ہے:
“اگر آج تم خدا کی آواز سنو،
8 تم اپنے دلوں کو پہلے کی طرح سخت نہ کرو صحرا میں جب تم آزما ئش میں تھے
تم خدا کے خلاف ہو گئے تھے۔
9 چا لیس سال تک تمہا رے آبا ؤاجداد نےمیرے عظیم کاموں کو دیکھا
اور وہ مجھے اور میرے صبر کو آزمایا۔
10 اس لئے میں ان لوگوں پر غصہ ہوا
میں نے کہا، ’ان لوگوں کے دل ہمیشہ غلط راستے پر ہیں
یہ لوگ میری راہوں کو نہیں پہچانتے۔
11 اس لئے میں نے غصہ میں آکر وعدہ لیا کہ،
’یہ لوگ کبھی میرے آرام میں دا خل نہ ہو نے پا ئیں گے۔‘” [m]
12 اس لئے اے بھا ئیو اور بہنو ہوشیار رہو!یہ دیکھو تا کہ تم میں سے کسی کا ایسا گنہگار اور بے ایمان دل نہ ہو جو تمہیں زندہ خدا سے کہیں دور کردے۔ 13 لیکن ہر روز ایک دوسرے کو ہمت دیتے رہو جب تک یہ “آج” کادن ہے ایک دوسرے کی مدد کرو تا کہ تمہا رے دل گناہ کی وجہ سے سخت نہ ہو سکیں یہ گناہ فریب دہ ہیں۔ 14 ہم سب مسیح میں شریک ہو ئے یہ سچ ہے اگر ہم مضبوطی سے اصل ایمان پر آخر تک قائم رہیں۔ 15 یہی کچھ صحیفوں میں کہا گیا ہے:
“اگر آج خدا کی آواز سنو،
تو پہلے کی طرح اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جب تم خدا کے خلاف ہو ئے تھے” [n]
16 وہ لوگ کون تھے جو اس کی آواز سن کر خدا کی بغاوت کر نے کے مخا لف تھے؟ کیا وہ سب نہیں جو موسیٰ کے وسیلے سے مصر سے نکلے تھے؟ 17 کیا وہ لوگ نہ تھے جو چالیس برس تک خدا کے غصے کے خلاف تھے؟ کیا وہ لوگ نہیں تھے جو گناہ کی وجہ سے صحرا میں مر گئے؟ 18 کون تھے وہ جن لوگوں کے لئے خدا نے وعدہ کیا تھا وہ لوگ اس کی آرام گاہ میں دا خل نہ ہو نے پا ئیں گے۔ کیا یہ وہ نہیں تھے جنہوں نے خدا کی نا فرما نی کی؟ 19 اس لئے ہم کو ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ خدا میں ایمان نہیں لا ئے تھے کیوں کہ ان کے کفر کی بدولت وہ خدا کی آرام گاہ میں داخل نہ ہو سکے۔
4 خدا نے اپنے لوگوں کی آرامگاہ میں داخلہ کا وعدہ کیا ہے یہ آج بھی سچ ہے اس لئے ہمیں ڈرنا ہوگا کہ کہیں ہم میں سے کوئی اس وعدہ کو چھوڑ نہ بیٹھے۔ 2 نجات کی راہ کا پیغام ہمیں کہہ دیا گیا ہے لیکن اس تعلیم سے ان لوگوں نے کوئی استفادہ نہیں کیا بلا شبہ انہوں نے وہ تعلیمات سنیں لیکن اس کو ایمان کے ساتھ اقرار نہیں کیا۔ 3 ہم جو ایمان لا ئے خدا کی آرام گاہ میں داخل ہوں گے جیسا کہ خدا نے کہا ہے ،
“میں نے اپنے غضب میں آکر وعدہ کیا تھا کہ
’وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔‘” [o]
اصل میں خدا کا کام پورا ہوچکا تھا جب اس نے دنیا کی تخلیق مکمل کی۔ 4 صحیفوں میں مخصوص جگہ اس طرح کہا ہے چنانچہ اس نے ساتویں دن کی بابت کہا ہے ، “خدا نے اپنے سب کاموں کوپورا کر کے ساتویں دن آرام کیا۔” [p] 5 اور پھر اس مقام پر صحیفے میں خدا نے کہا ہے کہ “وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔”
6 اس کا مطلب ہے چند اور لوگ داخل ہو کر خدا کے آرام گاہ کو پا ئیں گے لیکن وہ لوگ جو پہلے خوش خبری کو سن چکے تھے وہ نا فر ما نی کے سبب سے وہ خدا کی آرام گاہ میں دا خل نہیں ہو پا ئے۔ 7 اس لئے خدا نے دو بارہ خاص دن کو مقرر کیا جو “آج”کہلا تا ہے اس دن کے متعلق خدا نے داؤد کو کئی سال بعد کہا وہی صحیفہ ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں
“اگر آج تم خدا کی آوا ز سنو،
تو پہلے کی طرح اپنے دلوں کو سخت نہ کرو” [q]
8 اگر یشوع لوگوں کو وعدہ کے آرام تک لے گیا ہوتا تو خدا بعد میں دوسرے آرام کے دن کا ذکر نہ کرتا۔ 9 اس سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کے لوگوں کے لئے سبت کا آرام اب بھی مستقبل میں آنے وا لا ہے۔ 10 خدا نے اسکا کام ختم کر کے آرام کیا اس طرح جو داخل ہو کر خدا کا آرام لیا وہ ایسا ہی آدمی ہے جس نے خدا کی طرح کام ختم کر کے آرام کیا۔ 11 تو ہم سب کو زیادہ سے زیادہ سخت محنت کر کے خدا کے آرام میں دا خل ہو نا چاہئے جنہوں نے خدا کی نا فرما نی کی ہمیں ان کی طرح نہیں ہونا چاہئے۔
12 خدا کا کلا م زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھا ری تلوا ر سے زیادہ تیز ہے۔ خدا کا کلام تلوا ر کی طرح گھس جاتا ہے یہ اس جگہ کو کاٹتا ہے جہاں روح اور جان ملی ہوتی ہیں یہ ہما رے جوڑوں اور ہڈیوں کو کاٹتا ہے۔ اور ہما رے دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔ 13 اس دنیا میں کوئی بھی چیز خدا سے چھپی ہوئی نہیں ہے وہ ہر چیز کو صاف دیکھتا ہے اور ہر چیز اس کے سامنے ظاہر ہے۔ ہمیں اس کو جواب دینا ہے۔
خدا کے سامنے ہمارے لئے مسیح کی مدد
14 کیوں کہ ہما رے ہاں ایک اعلیٰ کا ہن ہے یسوع خدا کا بیٹا جو آسمان سے گذر گیا۔ ہمیں سختی سے اپنے ایمان پر مضبوطی سے قا ئم رہنا ہے جو ہم اقرار کرتے ہیں۔ 15 ہمارا اعلیٰ کاہن ایسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے۔ جب وہ زمین پر تھے تو اس کو ہر طرح سے رغبت دلا کر اکسایا گیا لیکن وہ بے گناہ رہے۔ 16 اس قسم کے اعلیٰ کا ہن کے ذریعہ خدا کے تخت کے فضل کے پاس ہم دلیری سے پہنچ سکتے ہیں۔ تا کہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔
5 ہر یہودی اعلیٰ کاہن کو لوگوں میں سے چن لیا گیا ہے اس کا کام خدا کی چیزوں کے لئے لوگوں کی مدد کر نے کا ہے اس اعلیٰ کاہن کو چاہئے کہ گناہوں کے لئے خدا کو نذرانہ اور قربانی پیش کرے۔ 2 اعلیٰ کاہن خود بھی دوسرے لوگوں کی طرح کمزو ر ہے اور وہ بھی ان لوگوں سے نرمی کے ساتھ پیش آنے کے قابل ہو تا ہے جو جاہل ہیں اور غلطی پر ہیں۔ 3 چونکہ اس میں بھی کمزوریاں ہیں اس لئے اعلیٰ کا ہن اس کے گناہوں کے لئے قربانی دیتے ہیں اسی طرح لوگوں کے گناہوں کے لئے بھی دے۔
4 اعلیٰ کا ہن کی طرح کو ئی شخص اپنے آپ یہ اعزاز نہیں پاتا بلکہ اس کو ہارون [r] کی طرح اعلیٰ کاہن ہو نے کے لئے خدا کی طرف سے بلا یا جائے۔ 5 اور مسیح کے ساتھ بھی ایسا ہی تھا کہ اس نے اپنے اعلیٰ کاہن کا اعزاز نہیں لیا لیکن خدا ہی نے اس سے کہا،
“تو میرا بیٹا ہے۔
آج میں تیرا باپ ہو گیا” [s]
6 ایک اور جگہ خدا صحیفے میں کہتا ہے،
7 جب مسیح زمین پر تھے تو اس نے خدا سے دعا کی اور مدد کے لئے خدا سے درخواست کی۔ خدا وہی ہے جس نے اسے موت سے بچایا۔ اور یسوع نے زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر خدا سے دعائیں اور التجائیں کیں۔ انکا خدا ترس ہو نے کی سبب سے اسکی التجا کو سُنا گیا۔ 8 یسوع خدا کے بیٹے تھے لیکن تکلیفیں اٹھا کر اطا عت کر نا سیکھے اسی لئے مصیبت میں رہے۔ 9 اس طرح یسوع کا مل ہو ئے ان تمام لوگوں کی نجات کا سبب بنا جو خدا کے فرماں بردار تھے۔ 10 اور خدا نے یسوع کو ملک صدق کی طرح اعلیٰ کا ہن بنایا۔
بہکنے والے کے خلاف انتباہ
11 اس کے بارے میں ہمیں بہت سی باتیں کہنی ہیں۔لیکن یہ بڑا مشکل ہے کیوں کہ تمہاری سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔ 12 اس وقت تک تمہیں استاد ہو نا چاہئے تھا اب اس بات کی ضرورت ہے کہ کو ئی شخص خدا کی تعلیمات کے ابتدائی اصول تمہیں پھر سکھا ئے اور سخت غذا کی جگہ تمہیں دودھ پینے کی ضرورت پڑ گئی۔ 13 جس شخص کی زندگی کا گزارا دودھ پر ہو تو گویا وہ ابھی تک بچہ ہے جو صحیح تعلیمات کے متعلق تجربہ نہیں کیا کہ کیا صحیح ہے۔ 14 سخت غذا تو انکے لئے ہے جو بڑے ہو گئے ہیں اور جو دودھ چھو ڑ دیئے ہیں ایسے لوگوں کا روحانی احساس مسلسل عمل سے تربیت پاتا ہے اور اچھے اور برے میں فرق کر نے کے قابل ہوتا ہے۔
6 اسلئے اب ہم کو مسیح کی ابتدائی تعلیم کی باتیں چھو ڑ کر بڑھنا چاہئے دوبارہ ہم کو اُن چیزوں کے پیچھے نہیں جانا ہے ہم نے برے کاموں سے توبہ کر نے اور خدا پر ایمان لانے کی شروعات کی ہے۔ 2 اس وقت ہمیں بپتسمہ (اصطباغ) کے تعلق سے سکھا یا گیا تھا اور ایک خاص عمل بھی جو لوگوں پر اپنے ہاتھ رکھ کر کرتا تھا ہم لوگوں کو موت سے اٹھا ئے جانے کے متعلق اور ابدی عدالت کے متعلق سے بھی بتایا گیا۔ 3 اور مزید علم حاصل کر نے کے لئے اپنے ایمان کو اور بڑھا نا اور پختگی لا نا ہے اور اگر خدا نے چاہا تو ہم یہی کریں گے۔
4-6 جو روشن خیال ہوئے اور خدا کے عطیہ کو پایا اور جنہوں نے روح القدس میں شریک ہو ئے اور خدا کے کلام کی خوبصورتی کا تجر بہ حا صل کیا اور جنہوں نے خدا کے مستقبل کی دنیا کا تجر بہ حاصل کیا اور پھر ان سے پلٹ گئے اور مسیح کو چھو ڑ دیئے تو کیا یہ ممکن ہے کہ دوبارہ انہیں پشیماں ہو نے واپس لا ئیں نہیں! یہ ممکن نہیں کیوں کہ یہ مسیح کو دوبارہ صلیب پر چڑھا نے والے ہیں اور ایسا کر کے سب کے سامنے بے شرمی کا چرچا کر نے والے ہیں۔
7 وہ لوگ اس زمین کی مانند ہیں جو اس بارش کا پا نی پی لیتے ہیں۔ جو اس پر بار بار ہو تی ہے۔ اور ایک کسان اس زمین پر پو دے لگا تا ہے اور دیکھ بھال کر تا ہے تا کہ لوگوں کے لئے غذا مل سکے اگر اس زمین پر ایسے درخت اگ آئیں جو لوگوں کو فائدہ پہنچائیں تو وہ زمین پر خدا کا فضل ہو تا ہے۔ 8 لیکن اگر اس زمین پر کانٹوں کے درخت ہیں اور بیکار گھاس پھونس کے درخت اُگے ہیں تو پھر وہ زمین بے فائدہ ہے اور لعنت اسی پر آئے گی اور خدا کا غضب اس زمین پر آئیگا اور وہ آ گ سے تباہ ہو جائیگی۔
9 عزیز دوستو اس کے با وجود ہم سب یہ باتیں تم سے کہہ رہے ہیں لیکن حقیقت میں ہم تم سے مطمئن ہیں کہ تم اچھی حالت میں ہو ہمیں یقین ہے کہ تم ایسے اعمال کرو گے جو نجات کے راستے پر جائیں گے۔ 10 خدا غیر منصف نہیں ہے وہ تمہارے کاموں کو نہیں بھو لے گا اس کے لئے تمہاری محبت کو بھی خدا یاد رکھے گا اور خدا یہ بھی یاد رکھے گا کہ تم نے نہ صرف اس کے لوگوں کی مدد کی بلکہ اب بھی تم کر رہے ہو۔ 11 ہم اس بات کے آرزو مند ہیں کہ تم میں سے ہر شخص پو ری امید کے ساتھ آخر تک اسی طرح کوشش کا اظہار کر تا رہے۔ 12 تا کہ تم سست نہ ہو جاؤ۔ہم چاہتے ہیں کہ تم ان لوگوں کی مانند بنو۔جو چیزوں کو خدا کے وعدے سے پاتے ہیں انکے ایمان اور صبر کی بنا پر وہ اس کے وعدے کو پا تے ہیں۔
13 خدا نے ابراہیم سے وعدہ کیا تھا اور خدا سے بر تر کو ئی نہیں اور اسی لئے خدا نے اپنی قسم کھا کر اسکے وعدے کو پو را کیا۔ 14 خدا نے ابراہیم سے کہا ،“میں تجھے یقیناً برکتوں پر برکتیں دونگا اور تیری نسل کو بہت بڑھاؤنگا۔” [v] 15 اسی لئے ابراہیم نے صبر سے انتظار کیا اور پھر بعد میں ابراہیم نے وہی پایا جو خدا نے وعدہ کیا تھا۔
16 لوگ ہمیشہ قسم کھا نے کے لئے اپنے سے بر تر چیزوں کی قسم کھا تے ہیں اور انکی قسم سے ثابت ہو تاہے کہ جو کچھ انہوں نے کہا ہے وہ سچ ہے اور انکی بحث یہیں پر ختم ہو تی ہے۔ 17 خدا نے صاف طور پر انکو بتا نا چاہا جس کے ساتھ وہ وعدہ پوراکر رہا ہو کہ اسکا فیصلہ نہیں بدلتا اس لئے اس کے وارثوں کے لئے اس نے وعدے کو لیا۔ 18 یہ دو چیزیں خدا کے لئے ممکن نہیں کہ وہ کچھ کہتےوقت جھوٹ بولے اور قسم لیتے وقت جھوٹی قسم کھائے۔
چنانچہ ہماری پختہ طور سے دلجمعی ہو جائے جو پناہ لینے کو اس لئے دوڑے ہیں کہ اس امید کو جو خدا کے سامنے رکھی ہوئی ہے قبضہ میں لائیں۔ 19 ہم کو یہ امید ہے کہ وہ ہماری جان کا ایسا لنگر ہے جو ثابت اور قائم رہتا ہے اور یہ ہمیں اس مقدس ترین جگہ تک پہونچا تا ہے جو آسمان مُقدس میں پر دے کے پیچھے ہے۔ 20 یسوع وہاں داخل ہو چکے ہیں اور ہمارے داخل ہو نے کے لئے دروازے کھول دیئے ہیں۔ یسوع ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن بن گئے جیسا کہ ملک صدق ہوا تھا۔
©2014 Bible League International