Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سلاطین 9-11

الیشع کا نو جوان نبی سے یا ہو کو مسح کر نے کے لئے کہنا

الیشع نبی نے نبیوں کے گروہ میں سے ایک کو بُلایا۔ الیشع نے اس آدمی سے کہا ، “تیار رہو اور یہ تیل کی چھو ٹی شیشی اپنے ہاتھ میں لو۔ رامات جِلعاد کو جاؤ۔ جب تم وہاں پہنچو تو نِمسی کے بیٹے یہوسفط اس کے بیٹے یا ہو کو دیکھو تب اندر جاؤ اسکے بھا ئیوں میں سے اس کو اٹھا کر تیار کرو۔ اُس کو اندرونی کمر ہ میں لے جاؤ۔ تیل کی چھو ٹی شیشی لو اور یاہو کے سر میں تیل ڈا لو اور کہو ، “خدا وند یہ کہتا ہے کہ میں نے تمہیں اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کیا ہے۔ پھر دروازہ کھو لو اور دوڑو انتظار نہ کرو۔”

اس لئے یہ نوجوان نبی رامات جِلعاد گیا۔ جب نوجوان وہاں پہنچا اس نے دیکھا سپہ سالار بیٹھے ہیں۔ نو جوان نے کہا ، “میرے پاس تمہارے لئے ایک پیغام ہے۔”

یا ہو نے کہا ، “ہم سب کو ئی یہاں ہیں ہم میں سے کس کے لئے یہ پیغام ہے ؟”

نو جوان نے کہا ، “سپہ سالار پیغام آپ کے لئے ہے۔” یا ہو اٹھا اور گھر کے اندر گیا تب وہاں نو جوان نبی نے یا ہو کے سر میں تیل ڈا لا۔ اور کہا ، “خدا وند اسرائیل کا خدا کہتا ہے ، میں خدا وند کے لوگ بنی اسرائیلیوں پر نیا بادشاہ ہو نے کے لئے تیرا مسح کر رہا ہوں۔ تمہیں اخی اب کے خاندان کو تباہ کرنا چاہئے۔ اس طرح میں ایزبل کو اپنے خادموں کی موت کے لئے ، نبیوں ، اور خدا وند کے تمام خادموں کی موت کے لئے جو قتل ہوئے ہیں سزا دوں گا۔ اس لئے اخی اب کا تمام خاندان مرے گا۔ میں اخی اب کے خاندان کے کسی نرینہ بچّہ کو زندہ نہ رہنے دوں گا اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ وہ نرینہ بچّہ کوئی غلام ہو یا آزاد اِسرائیلی۔ میں اخی اب کے خاندان کو نباط کے بیٹے یربعام کے خاندان کی طرح اور اخیاہ کے بیٹے بعشا کے خاندان کی طرح بناؤں گا۔ 10 کتّے ایزبل کو یزر عیل کے علاقے میں کھا ئیں گے ایزبل دفنا یا نہیں جائے گا۔”

پھر نو جوان نبی نے دروازہ کھو لا اور بھا گا۔

خادموں کا یاہو کی بادشاہت کا اعلان کرنا

11 یا ہو واپس اپنے بادشاہ کے پاس گیا۔ ایک افسر نے یاہو سے پو چھا ، “کیا سب کچھ ٹھیک ہے ؟ وہ دیوانہ آدمی تمہارے پاس کیوں آیا تھا ؟”

یا ہو نے افسر کو جواب دیا ، “اس دیوانہ آدمی کو اور وہ جو کہتا ہے تم اسے خوب جانتے ہو۔”

12 افسر نے کہا ، “مہربانی سے ہمیں سچائی بتاؤ کہ اسنے کیا کہا ، “یا ہو نے افسروں سے وہ کہا جو کچھ اس نو جوان نبی نے کہا تھا۔ یا ہو نے کہا ، “وہ کہا ، ’خدا وند یہ کہتا ہے : میں تمہیں اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کیا ہوں۔”

13 تب فوراً دوسرے افسروں نے اپنے لباس اتارے اور اسے اس کے پیروں کے نیچے ننگے سیڑھیوں پر بچھا یا۔ پھر انہوں نے بگل بجا یا اور اعلان کیا ، “یا ہو بادشاہ ہے۔”

یا ہو کی یزرعیل کو روانگی

14 اسلئے نمسی کا بیٹا یہوسفط ، یہوسفط کا بیٹا یا ہو یو رام کے خلاف منصوبہ بنا یا۔

اس وقت یو رام اور اسرائیلی ارام کے بادشاہ حزائیل سے رامات جلعاد کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ 15 بادشاہ یو رام ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف لڑا۔ لیکن ارامیوں نے بادشاہ یو رام کو زخمی کیا اور وہ زخموں کی شفا کے لئے یزرعیل گیا۔

اس لئے یاہو نے افسروں سے کہا ، “اگر تم یہ قبول کرتے ہو کہ میں نیا بادشا ہ ہو ں تو پھر کسی آدمی کو یزرعیل میں یہ خبر دینے کیلئے شہر سے فرار ہو نے مت دو۔ ”

16 یورام یزرعیل میں آرام کر رہا تھا اس لئے یا ہو اپنے رتھ میں سوار ہو ا اور یزرعیل کی طرف بڑھا۔ یہودا ہ کا بادشاہ اخزیاہ بھی یو رام سے ملنے کیلئے یزرعیل کو آیا۔

17 ایک پہریدار یزرعیل کے مینار پر تھا۔ اس نے دیکھا کہ ایک بڑا گروہ آرہا ہے۔ اس نے کہا ، “میں لوگوں کے ایک بڑے گروہ کو دیکھتا ہوں۔” یو رام نے کہا، “کسی ایک کو گھوڑے پر ان سے ملنے بھیجو اس خبر رساں کوکہو کہ وہ پو چھے کہ کیا وہ لوگ امن کے لئے آئے ہیں؟”

18 اس لئے خبر رساں گھوڑے پر سوار ہو کر یا ہو سے ملنے گیا خبر رساں نے کہا، “بادشاہ یو رام کہتا ہے ، ’ کیا تم امن میں آئے ہو ؟‘”

یا ہو نے کہا ، “امن کے بارے میں پرواہ نہ کرو،میرے ساتھ آؤ ” پہریدار نے یو رام سے کہا ، “خبررساں گروہ کے پاس گئے لیکن وہ اب تک واپس نہیں آیا۔”

19 تب یورام نے گھوڑے پر دوسرے خبر رساں کو بھیجا۔ یہ آدمی یا ہو کے گروہ کے پاس آیا اور کہا ، “بادشاہ یورام کہتا ہے ، ’امن۔” یا ہو نے جواب دیا ، “تم امن کے بارے میں کچھ خیال مت کرو۔ میرے ساتھ آؤ ”

20 پہریدار نے یو رام سے کہا ، “دوسرا خبررساں گروہ کے پاس گیا لیکن وہ بھی واپس نہیں آیا۔ ایک آدمی ہے جو اس کی رتھ پاگل آدمی کی طرح وہ نمسی کے بیٹے یا ہو کی طرح چلا تا ہے۔”

21 یو رام نے کہا ، “میری رتھ لا ؤ۔”

پھر خادم نے یورام کی رتھ لا ئی۔ اسرائیل کا بادشاہ یورام اور یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ ان کی رتھ لیا اور یا ہو سے ملنے چلے۔ وہ یا ہو سے یزرعیل کی نبوت کی زمین پر ملے۔

22 یو رام نے یاہو کو دیکھا اور پو چھا، “یا ہو ! کیا تم امن میں آئے ہو ؟”

یا ہو نے جواب دیا ، “کو ئی امن نہیں ہے جب تک تمہا ری ماں ایز بل اپنی فحش حرکتیں اور جادو گری کرتی ہے۔

23 یو رام بھاگنے کیلئے گھوڑوں کو موڑا ” اور اخزیاہ سے کہا اخزیاہ ! یہ ایک چال ہے۔” 24 لیکن یاہو نے اپنی کمان کوپو ری طاقت سے کھینچا اور اس کی پیٹھ پر تیر چھو ڑا۔ تیر یورام کے دل سے پار کرگیا اور وہ رتھ میں گرا۔

25 یا ہو نے اپنے رتھ بان بدقر سے کہا ، “یورا م کی لاش کو اٹھا ؤ اور یزرعیل کی نبوت کے کھیت میں پھینکو۔ یاد کرو جب میں اور تم ایک ساتھ یورام کے باپ اخی اب کے ساتھ سوار ہو ئے تھے تو خدا وند نے کہا تھا یہ واقعہ اس کے ساتھ ہوگا۔ 26 خدا وند نے کہا ، ’ کل میں نے نبوت اور اسکے بیٹوں کا خون دیکھا تھا اس لئے میں اخی اب کو اس کھیت میں سزا دونگا۔‘ خدا وند نے یہ کہا تھا۔ اِس لئے یورام کی لاش کو لو اور کھیت میں پھینکو جیسا کہ خدا وند نے کہا تھا !”

27 یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ نے یہ دیکھا وہ باغ سے فرار ہونے کی کو شش کی۔ لیکن یا ہو اس کا پیچھا یہ کہتے ہوئے کیا ، “اخزیاہ کو بھی مار ڈا لو !”

اخزیاہ زخمی ہو گیا تھا جب وہ اپنی رتھ میں اِبلعام کے قریب جور کی سڑک پر تھا۔ اخزیاہ مجدد کو بھاگ نکلا۔ لیکن وہ وہیں مر گیا۔ 28 اخزیاہ کے خادم اُس کی لاش کو رتھ میں یروشلم لے گئے انہوں نے اخزیاہ کو اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ اس کی قبر میں شہر داؤد میں دفن کئے۔

29 یہ یورام کی بادشاہت کا اسرائیل کے بادشاہ کی حیثیت سے گیارہواں سال تھا۔ تب اخزیاہ یہوداہ کا بادشاہ بنا۔

ایز بل کی بھیانک موت

30 یا ہو یزر عیل کو گیا اور ایز بل نے خبر سنی تو اس نے اپنے کو سنوارا اور بالوں کو باندھی تب وہ کھڑ کی کے پاس کھڑی ہوئی اور باہر دیکھی۔ 31 یا ہو شہر میں داخل ہوا۔ ایزبل نے کہا ، “زمری کیا تم امن میں آئے ہو ؟ تم نے اپنے مالک کو مار دیا جیسا کہ اس نے کیا۔”

32 یا ہو نے اوپر کھڑ کی میں دیکھا وہ بولا ” میری طرف کون ہے ؟کون ؟”

دو یا تین خواجہ سراء اس کو کھڑ کی سے نیچے دیکھے۔ 33 یا ہو نے ان سے کہا ، “ایزبل کو نیچے پھینکو۔”

تب خواجہ سراؤں نے ایز بل کو نیچے پھینکا ایز بل کے خون کے چھینٹے دیواروں اور گھوڑوں پر بکھر گئے۔ ایزبل کے جسم کو گھوڑوں نے روندا۔ 34 یا ہو گھر کے اندر گیا کھا یا اور پِیا۔ تب اس نے کہا ، “اب اس بری عورت کے لئے ایسا کرو کہ اس کو دفنادو کیوں کہ وہ بادشاہ کی بیٹی تھی۔

35 کچھ آدمی ایز بل کو وفن کرنے کے لئے گئے لیکن انہوں نے اسکی لاش کو نہیں پایا وہ صرف اس کی کھو پڑی اس کے پیر اس کے ہاتھ کی ہتھیلیاں ہی پا سکے۔ 36 اِس لئے آدمی واپس آئے اور یاہو سے کہا۔ تب یاہو نے کہا ، “خدا وند نے اسکے خادم ایلیاہ تبشی سے یہ پیغام دیا تھا۔ ایلیاہ نے کہا تھا ، ’ ایز بل کے جسم کو یزرعیل کے علاقہ میں کتے کھا ئیں گے۔ 37 ایزبل کا جسم یزرعیل کے علاقے کے کھیتوں میں گو بر کی طرح ہوگا لوگ اس کے جسم کی شناخت نہیں کر پائیں گے۔”

یا ہو کا سامریہ کے قائدین کو لکھنا

10 سامریہ میں اخی اب کے ۷۰ بیٹے تھے۔ یا ہو نے خطوط لکھے اور اُنہیں اور یزرعیل کے حاکم اور قائدین کے پاس سامریہ بھیجا۔ اس نے ان لوگوں کو بھی خطوط بھیجے جو اخی اب کے بیٹوں کو عروج پر لانے کے ذمہ دار تھے۔ خطوط میں یاہو نے کہا ، 2-3 “جیسے ہی تمہیں یہ خطوط ملیں سب سے قابل آدمی کو چنو جو تمہارے باپ کے بیٹوں میں ہو۔ تمہارے پاس رتھ اور گھو ڑے ہیں اور تم ایک فصیل دار شہر میں رہتے ہو۔ تمہارے پاس ہتھیار بھی ہیں۔ بیٹے کو چُن کر اپنے باپ کی جگہ تخت پر بٹھا ؤ۔ پھر اپنے باپ کے خاندان کے لئے لڑو۔”

لیکن یزر عیل کے حاکم اور قائدین بہت زیادہ ڈرے ہوئے تھے انہوں نے کہا ، “دو بادشاہ ( یورام اور اخزیاہ ) یا ہو کو روک نہ سکے اس لئے ہم بھی اسے روک نہیں سکتے۔”

وہ آدمی جو اخی اب کے محل کی دیکھ بھال کرتا تھا ،وہ آدمی جو شہر کو قابو میں رکھتا ، بزرگوں اور وہ لوگ جو اخی اب کے بچوں کو پال پوس کر بڑا کیا انہوں نے یاہو کو پیغام بھیجا ، “ہم آپ کے خادم ہیں جو آپ کہیں ہم وہی کریں گے۔ ہم کسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے آپ جو اچھا سمجھیں وہ کریں۔”

سامریہ کے قائدین کا اخی اب کے بچوں کو مار ڈا لنا

پھر یاہو نے دوسرا خط اُن قائدین کو لکھا جس میں یہ لکھا تھا ، “اگر تم میری مدد اورمیری اطاعت کرتے ہو تو اخی اب کے بیٹوں کے سر کاٹ دو اور میرے پاس کل اسی وقت یزرعیل کولا ؤ۔”

احی اب کو ۷۰ بیٹے تھے وہ شہر کے ان قائدین کے ساتھ تھے جو ان کو پال پوس کر بڑا کیا تھا۔ جب شہر کے قائدین کو خط ملا تو انہوں نے بادشاہ کے تمام ۷۰ بیٹوں کو لے کر مارڈا لا پھر قائدین نے ان کے سروں کو ٹوکریوں میں رکھا اور ان ٹوکریوں کو یزرعیل میں یا ہو کے پاس بھیجا۔ خبر رساں یاہو کے پاس آیا اور اس کو کہا ، “وہ بادشاہ کے بیٹوں کے سر لا ئے ہیں۔”

تب یا ہو نے کہا ، “سروں کو دوقطاروں میں شہر کے دروازہ پر صبح تک رکھو۔ ” صبح کے وقت یا ہو باہر گیا اور لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا ، “تم لوگ معصوم ہو۔ دیکھومیں نے اپنے آقا کے خلاف منصوبہ بنایا میں نے اس کومار ڈا لا۔ لیکن اخی اب کے سبھی بیٹوں کا قتل کس نے کیا ؟ تم نے انہیں مارڈا لا۔ 10 تم کو جاننا چا ہئے کہ جو کچھ بھی خداوند کہتا ہے وہ ہو گا۔ اخی اب کے خاندان سے متعلق ان باتوں کو کہنے کیلئے خداوند نے اپنے خادم ایلیاہ کو استعمال کیا۔ خداوند نے جن باتوں کے لئے کہا تھا کہ وہ اسے کریگا تو اب اس نے ا ن باتوں کوکر چکا ہے۔”

11 اس لئے یا ہو یزرعیل کے رہنے وا لے اخی اب کے خاندان کے تمام لوگوں کومار ڈا لا۔ یاہو نے تمام اہم آدمیوں، قریبی دوستوں اور کاہنوں کو مارڈا لا۔ اخی اب کے لوگوں کا کو ئی بھی آدمی زندہ نہیں رہا۔

یاہو کا اخزیاہ کے رشتہ داروں کو ہلاک کرنا

12 یا ہو یزرعیل سے نکل کر سامریہ گیا۔راستہ پر یا ہو ایک جگہ رُکا جس کانام چرواہے کی چھاؤنی تھی۔ جہاں چرواہے اپنی بھیڑوں کی اُون کاٹتے تھے۔ 13 یہودا ہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتے داروں سے ملا۔یا ہونے ان سے کہا ، “تم کون ہو ؟”

انہوں نے جواب دیا ، “ہم یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتہ دار ہیں ہم یہاں بادشاہ کے بچوں سے ملکہ ماں کے بچوں سے ملنے آئے ہیں۔”

14 تب یا ہو نے اپنے آدمیوں سے کہا، “ان کو زندہ لے لو۔”

یا ہو کے آدمی اخزیاہ کے رشتہ داروں کو زندہ پکڑلئے جو بیالیس لوگ تھے یا ہو نے ان کو بیت اِکاد کے قریب کنویں پر مارڈا لا۔ یا ہو نے کسی آدمی کو زندہ نہیں چھوڑا۔

یا ہو یہوناداب سے ملتا ہے

15 یا ہو وہاں سے نکلنے کے بعد ریکاب کے بیٹے یہوناداب سے ملا۔ جو یاہو سے ملنے ہی آرہا تھا۔ یا ہو نے اسے سلام کیا اور پو چھا ، “کیا تم میرے وفادار دوست ہو جیسا کہ میں تمہا را ہوں؟”

یہوناداب نے جوا ب دیا ، “ہاں ! میں تمہا را وفادار دوست ہوں۔”

یا ہو نے کہا ، “اگر ایسا ہے تو مجھے تمہا را ہاتھ دو۔” اس لئے یہوناداب نے اپنا ہا تھ رتھ سے اسکی طرف بڑھا یا اور یہوناداب کو اوپر اپنی رتھ میں کھینچ لیا۔

16 یا ہو نے کہا ، “میرے ساتھ آؤ تم دیکھ سکتے ہو کہ میری سر گرمی خداوند کے لئے کتنی مضبوط ہے۔”

اس لئے یہوناداب یا ہوکی رتھ میں سوار ہوا۔ 17 یا ہو سامر یہ کو آیا اور اخی اب کے خاندان کو مار ڈا لا جو اب تک سامریہ میں زندہ تھے۔ یا ہو نے اُن تمام کو مار ڈا لا۔ یا ہو نے وہ چیزیں کیں جو خداوند نے ایلیاہ سے کہی تھیں۔

یا ہو کا بعل کی پرستش کرنے وا لوں کو بُلا نا

18 تب یا ہو نے تمام لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔ یا ہو نے اُن کو کہا ، “اخی اب نے بعل کی تھوڑی سی خدمت کی لیکن یا ہو بعل کی زیادہ خدمت کرے گا۔ 19 اب تمام کاہنوں اور بعل کے نبیوں کو ایک ساتھ بُلا ؤ تمام لوگوں کو جو بعل کی پرستش کرتے ہیں ایک ساتھ بُلا ؤ کو ئی بھی آدمی ا س مجلس میں آنے سے چھوٹ نہ پا ئے۔ مجھے ایک عظیم قربانی بعل کو نذر کرنے کی خواہش ہے۔ کو ئی ایک بھی اس مجلس میں غیر حاضر رہے تو مار دیا جا ئے گا۔”

لیکن یا ہو ان سے فریب کر رہا تھا۔ یا ہو بعل کے پرستاروں کو تباہ کرنا چا ہتا تھا۔ 20 یا ہو نے کہا ، “بعل کے لئے ایک مقدس مجلس مقرر کرو۔” او ر کا ہنوں نے مجلس کا اعلان کیا۔ 21 تب یا ہو نے اسرئیل کی ساری زمین پر پیغام بھیجا تمام بعل کے پرستار آئے ایک بھی آدمی گھر پر نہیں رہے۔بعل کے پرستار بعل کی ہیکل میں اندر آئے۔ ہیکل لوگوں سے بھر گئی تھی۔

22 یا ہو نے اس آدمی سے جو لباس رکھتا تھا کہا ، “بعل کے تمام پرستاروں کے لئے لباس لاؤ۔” اور اس آدمی نے بعل کے سب پرستاروں کے لئے لباس لا یا۔

23 پھر یا ہو اور ریکاب کا بیٹا یہوناداب بعل کی ہیکل میں داخل ہو ئے۔ یا ہو نے بعل کے پرستاروں سے کہا، “چاروں طرف دیکھو اور تسلّی کرو کہ کہیں کو ئی خداوند کا خادم تم میں نہ ہو۔ تسلی کرلو کہ صرف وہی لوگ ہیں جو بعل کی پرستش کر تے ہیں۔” 24 بعل کے پرستار بعل کی ہیکل کے اندر قربانیاں اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے اندر گئے۔

لیکن باہر یا ہو کے پاس ۸۰ آدمی انتظار کر رہے تھے۔ یا ہو نے انہیں کہا ، “لوگوں میں کسی کو بھی فرار ہونے نہ دو۔ اگر تم میں سے کسی نے بھی بعل کے پرستاروں کو فرار ہونے دیا تو پھر اس کو اپنی زندگی بطور معاوضہ دینی ہوگی۔”

25 یا ہو اپنی قربانی اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کا مرحلہ ختم کرتے ہی فوراً اپنے پہرے داروں کو اور سپہ سالاروں کو کہا ، “اندر جاؤ اور بعل کے پرستاروں کو مار ڈالو کسی بھی آدمی کو ہیکل کے باہر زندہ آنے نہ دو۔”

اس لئے سپہ سالاروں نے تیز تلواریں استعمال کیں اور بعل کے پرستاروں کو مارڈا لا۔ پہریداروں اور سپہ سالاروں نے بعل کے پرستاروں کی لا شوں کو باہر پھینک دیا۔پھر پہریدار اور سپہ سالار ہیکل کے اندرونی کمرہ میں گئے۔ 26 وہ یاد گار پتھر کو باہر لائے ، جو بعل کی ہیکل میں تھا اور ہیکل کو جلادیا۔ 27 پھر انہوں نے بعل کے یادگار پتھروں کو تہس نہس کر دیا۔ انہو ں نے بعل کی ہیکل کو تہس نہس نہیں کیا انہوں نے بعل کی ہیکل کو بیت الخلاء بنادیا۔ لوگ ابھی تک اس جگہ کو بیت الخلاء کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

28 اس طرح سے یاہو نے اسرائیل میں بعل کی پرستش کو ختم کردیا۔ 29 لیکن یاہو پوری طرح سے ان گناہوں سے پلٹا نہیں جو نباط کے بیٹے یر بعام نے بنی اسرائیلیوں کے کرنے کا سبب بنا۔ یا ہو نے بیت ایل اور دان میں سنہرے بچھڑوں کو تباہ نہیں کیا۔

یا ہو کی اسرائیل پر حکو مت

30 خدا وند نے یاہو سے کہا ، “تم نے اچھا کیا تم نے وہی کئے جنہیں میں اچھا کہتا ہوں۔ تم نے اخی اب کے خاندان کو اسی طرح تباہ کر دیا جیسا میں نے تم سے چاہا تھا ، اس لئے تمہاری نسلیں اسرائیل پر چار نسلوں تک حکومت کریں گی۔”

31 لیکن یاہو پورے دل سے خدا وند کے اصولوں کو پورا کرنے میں ہوشیار نہیں تھا۔ یا ہو نے یُربعام کے گناہوں کو کرنا بند نہیں کیا جس نے اسرائیل سے گناہ کروائے تھے۔

حزائیل کا اِسرائیل کو شکست دینا

32 اس وقت خدا وند نے اسرائیل کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کیا۔ ارام کے بادشاہ حزائیل نے بنی اسرائیلیوں کو اسرائیل کی ہر سر حد پر شکست دی۔ 33 حزائیل نے یردن ندی کی مشرقی زمین کو جیت لیا اور جِلعاد کی تمام زمین اور بشمول وہ زمین جو جاد کے خاندانی گروہ کی روبن اور منسّی کی تھی۔ حزائیل نے عرو عیر سے اروناہ کی وادی ہوتے ہو ئے جِلعاد اور بسن تک کی تمام زمینات کو جیت لیا۔

یا ہو کی موت

34 وہ تمام عظیم کارنامے جو یا ہو نے کئے وہ کتاب ” تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں لکھے ہوئے ہیں۔ 35 یا ہو مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا۔ لوگوں نے یا ہو کو سا مریہ میں دفن کیا۔ یا ہو کا بیٹا یہو آخز اس کے بعد اسرائیل کا نیا بادشاہ بنا۔ 36 یا ہو نے سامریہ میں اسرائیل پر ۲۸ سال حکو مت کی۔

یہوداہ میں عتلیاہ کا بادشاہ کے بیٹے کو مارنا

11 عتلیاہ اخزیاہ کی ماں تھی۔ اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا مرگیا اس لئے وہ اٹھی اور بادشاہ کے سارے خاندان کو مار ڈا لی۔

یہوشبع بادشاہ یو رام کی بیٹی اور اخزیاہ کی بہن تھی۔ یو آس بادشاہ کے بیٹوں میں سے ایک تھا۔یہوشبع نے یو آس کو لیا جبکہ دوسرے بچے مار دیئے گئے تھے۔یہوشبع نے یو آس کو چھپایا۔ اس نے یو آس اور اس کی دایہ کو اس کے کمرہ میں رکھا۔اس طرح یہوشبع اور دایہ نے یو آس کو عتلیاہ سے چھپایا اس طرح یو آس مارا نہیں گیا۔

تب یوآس اور یہوشبع خداوند کی ہیکل میں چھپے۔ یو آس وہاں چھ سال تک چھپا رہا اور عتلیاہ یہوداہ پر حکومت کی۔

ساتویں سال اعلیٰ کا ہن یہویدع نے کریتوں کے سپہ سالا روں اور پہریداروں کو بلانے کیلئے بھیجا۔یہویدع نے ان کو ایک ساتھ خداوند کی ہیکل میں لا یا پھر اسنے ان سے ایک معاہدہ کیا۔ہیکل میں یہویدع نے ان کو وعدہ کرنے پر مجبور کیا۔ تب اس نے بادشاہ کے بیٹے یو آس کو انہیں دکھا یا۔

پھر یہویدع نے انہیں ایک حکم دیا۔ اس نے کہا ، “تمہیں یہ کام کرنا چا ہئے تمہا رے ایک تہائی لوگوں کو ہر سبت کے دن شروع میں آنا چا ہئے۔تم لوگ بادشاہ کی حفاظت اس کے گھر پر کرو گے۔ دوسرے تہائی کو سُر کے دروازہ پر رہنا ہو گا اور تیسرے تہا ئی کو پہریداروں کے پیچھے رہنا ہو گا۔اس طریقے سے تم ایک دیوار کی مانند یو آس کی حفاظت کرو گے۔ ہر سبت کے دن آخرمیں تم میں سے دوتہا ئی خداوند کی ہیکل کی حفاظت کرو گے اور باقی بادشاہ یو آس کی حفاظت کرو گے۔ تم کو ہر وقت بادشاہ کے ساتھ رہنا چا ہئے جہاں کہیں بھی وہ جا ئے۔تم سبھوں کو بادشاہ کو گھیرے ہو ئے رکھنا چا ہئے۔ ہر پہریدار کا ہتھیار اپنے اپنے ہاتھ میں ہو نا چا ہئے۔ جو کو ئی بھی تمہا رے قریب آئے فوراً اسے مار ڈا لنا چا ہئے۔”

سپہ سالاروں نے کا ہن یہویدع کے دیئے گئے ہر حکم کی تعمیل کی۔ ہر سپہ سالار اپنے آدمیوں کو لیا۔ ایک گروہ ہفتہ کے دن بادشاہ کی حفاظت کیلئے تھا اور دوسرا گروہ ہفتہ کے باقی دنوں میں بادشاہ کی حفاظت کے لئے تھے۔وہ تمام لوگ کا ہن یہویدع کے پاس گئے۔ 10 اور کا ہن نے بھا لے اور ڈھال سپہ سالاروں کو دیئے جو داؤد نے خداوند کی ہیکل میں رکھے تھے۔ 11 “یہ پہریدار اپنے ہاتھوں میں ہتھیاروں کے ساتھ ہیکل کے دائیں کو نے سے بائیں کو نے تک کھڑے رہتے۔ وہ قربان گاہ کے اطراف اور ہیکل کے اور بادشاہ کے اطراف جب وہ ہیکل کو جاتا کھڑے رہتے۔ 12 ان آدمیوں نے یوآس کو باہر لایا انہوں نے اس کے سر پر تاج پہنا یا اور اسے خدا کے اور بادشاہ کے درمیان ہو ئے معاہدے کو دیا۔ پھر انہوں نے اسے مسح کیا اور اس کو نیا بادشاہ بنایا۔ انہوں نے تالیاں بجائیں اور چلّائے ، “بادشاہ کی عمر دراز ہو۔”

13 ملکہ عتلیاہ نے پہریداروں اور لوگوں کی آواز سُنی اس لئے وہ لوگوں کے پاس خدا وند کی ہیکل گئی۔ 14 عتلیاہ نے بادشاہ کو ستون کے پاس کھڑے دیکھا جو اس کا معمول تھا اس کے ساتھ سپہ سالار ، بگل بجانے والے اور تمام لوگ کھڑے تھے۔ وہ بے حد خوش تھے اور بگل بجا رہے تھے۔ اس نے بگل سُنی اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لی یہ ظا ہر کرنے کے لئے وہ پریشان ہے۔ پھر عتلیاہ چیخی “ غدر !” “غد ر !”

15 یہویدع کاہن نے سپہ سالاروں کو حکم دیا جو سپاہیوں کے انچارج تھے۔ یہویدع نے ان سے کہا ، “عتلیاہ کو ہیکل کے باہر لے جاؤ جو کوئی بھی اس کو بچانے کی کو شش کرے اس کو مار ڈا لو۔ لیکن انہیں خدا وند کی ہیکل میں مت مارنا۔”

16 اس لئے سپاہیوں نے عتلیاہ کو پکڑ لیا۔ جیسے وہ گھو ڑوں کے داخل دروازہ سے ہوتے ہوئے محل کی طرف گئی سپاہیوں نے اسے وہیں مارڈا لا۔

17 تب یہو یدع نے خدا وند بادشاہ اور لوگوں کے درمیان معاہدہ کیا اس معاہدہ میں یہ بتایا گیا کہ بادشاہ اور رعایا یعنی لوگ خدا وند کے اپنے ہی ہیں۔ یہو یدع نے بادشاہ اور لوگوں کے درمیان بھی معاہدہ کیا اس معاہدہ میں یہ بتایا گیا کہ لوگ بادشاہ کی اطاعت کریں گے اور اس کے کہنے پر چلیں گے۔

18 تب تمام لوگ ( جھو ٹے خدا وند ) بعل کی ہیکل کو گئے۔ لوگوں نے بعل کے مجسّمہ اور قربان گاہ کو بھی تباہ کیا۔انہوں نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کئے لوگوں نے بعل کے کاہن متّان کو بھی قربان گاہ کے سامنے مار ڈا لا۔

اس لئے یہو یدع کاہن نے آدمیوں کو خدا وند کی ہیکل کی نگہداشت کا ذمہ دار بنایا۔ 19 کا ہن نے لوگوں کو بتایا۔ وہ خدا وند کی ہیکل سے بادشاہ کے مکان تک گئے۔ تب بادشاہ یوآس تخت پر بیٹھا۔ 20 سب لوگ خوش تھے۔ شہر پر امن تھا اور ملکہ عتلیاہ کو بادشاہ کے مکان کے قریب تلوار سے مار دیا گیا تھا۔

21 یوآس کی عمر سات سال تھی جب وہ بادشاہ بنا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International