Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 8-12

داؤد کا کئی جنگیں جیتنا

بعد میں داؤد نے فلسطینیوں کو شکست دی۔ اس نے ان کے پا یہ تخت شہرکو جوکہ بڑے علاقے میں پھیلا ہوا تھا قبضہ کر لیا۔ داؤد نے اس زمین پر قبضہ کر لیا۔ داؤد نے موآب کے لوگوں کو بھی شکست دی۔ اس وقت انہوں نے انہیں زمین پر لیٹنے کے لئے مجبور کیا۔تب ان لوگوں نے ان کو قطاروں میں الگ کرنے کے لئے رسّی کا استعمال کیا۔ اس نے حکم دیا کہ لوگوں کی دو قطاروں کو مار دیا جائے لیکن تیسری پوری قطار زندہ چھو ڑ دی جائے۔ اس طرح سے موآب کے لوگ اس کے غلام ہو گئے۔ ان لوگو ں نے خراج تحسین پیش کئے۔

رحوب کا بیٹا ہددعزر ضوباہ کا بادشاہ تھا۔ داؤد نے ہددعزر کو شکست دی اس وقت جب داؤد عزر فرات ندی کے پاس کا علاقہ قبضہ کرنے گیا۔ داؤد نے ۱۷۰۰ گھوڑ سوار سپاہی اور ۲۰۰۰۰ پیدل سپا ہی ہدد عزر سے لئے۔داؤد نے رتھ کے سبھی گھو ڑوں کو لنگڑا کردیا سوائے ایک سو کے۔ اس نے سو کو لنگڑا نہیں کیا۔

دمشق سے ارامین کا بادشاہ ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی مدد کو آئے لیکن داؤد نے ان ۰۰۰,۲۲ ارامین کو قتل کردیا۔ تب داؤد نے سپاہیوں کے گروہوں کو دمشق کے ارم میں رکھا۔ ارامین داؤد کے خادم بنے اور تحسین پیش کئے۔ خدا وند نے داؤد کو ہر جگہ جہاں وہ گیا فتح دی۔

داؤد نے ان سونے کی ڈھا لوں کو لیا جو ہدد عزر کے خادموں کی تھیں داؤد نے وہ ڈھا لیں لے کر انہیں یروشلم لایا۔ داؤد نے اور کئی چیزیں جو کانسہ کی بنی تھیں بطاہ اور بیروتی سے لیں۔( بطاہ اور بیروتی شہر ہدد عزر کے تھے۔)

حمات کے بادشاہ تو غی نے سنا کہ داؤد نے ہدد عزر کی تمام فوج کو شکست دی۔ 10 اس لئے تو غی نے اپنے بیٹے یورام کو بادشاہ داؤد کے پاس بھیجا۔ یورام داؤد سے ملا اور اس کو مبارک باد اور دعائیں دیں کیوں کہ داؤد ہدد عزر کے خلاف لڑا اور اسکو شکست دی۔ (ہدد عزر پہلے تو غی کے خلاف جنگیں لڑ چکا تھا ) یو رام چاندی سونے اور کانسے کی بنی ہوئی چیزیں لایا۔ 11 داؤد نے ان چیزوں کو لیا اور خدا وند کو نذرانہ پیش کیا۔ اس نے ان چیزوں کو دوسری اور چیزوں کے ساتھ رکھا جو اس نے خدا وند کو نذر کی تھیں۔ داؤد نے انہیں دوسری قوموں سے لیا تھا جنہیں اس نے شکست دی تھی۔ 12 داؤد نے ارام ، موآب ،عمّون ،فلسطین اور عمالیق کو شکست دی۔ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ رحوب کے بیٹے ہدد عزر کو بھی شکست دی۔ 13 داؤد نے ۱۸۰۰۰ ادومیوں کو نمک کی وادی میں شکست دی۔ داؤد بہت مشہور ہوا جب وہ گھر آیا۔ 14 داؤد نے سپاہیوں کے گروہوں کو تمام سر زمین ادوم میں رکھا۔ ادوم کے تمام لوگ داؤد کے خادم ہوئے۔ خدا وند نے داؤد کو ہر جگہ جہاں بھی وہ گیا فتح دی۔

داؤد کی حکومت

15 داؤد نے سارے اسرائیل پر حکومت کی اور داؤد نے اچھے اور صحیح فیصلے اپنے لوگوں کے لئے کئے۔ 16 یوآب ضرویاہ کا بیٹا فوج کا سپہ سالار تھا یہو سفط اخیلود کا بیٹا تاریخ داں تھا۔ 17 صدوق اخیطوب کا بیٹا اور ابی یاتر کا بیٹا اخیملک کاہن تھے۔ شرایاہ مُنشی تھا۔ 18 بنایاہ یہویدع کا بیٹا کریتیوں اور فلتیوں کا نگراں کار افسر تھا۔ اور داؤد کے بیٹے اہم قائدین تھے۔

داؤد کی ساؤل کے خاندان پر رحمدلی

داؤد نے پوچھا ، “کیا ساؤل کے خاندان میں کو ئی آدمی رہ گیا ہے ؟ میں اس کے تئیں رحم کرنا چاہتا ہوں میں ایسا یونتن کے لئے کرنا چاہتا ہوں۔”

ایک ضیبا نامی خادم ساؤل کے خاندان کا تھا۔ داؤد کے خادموں نے ضیبا کو داؤد کے پاس بلایا بادشاہ داؤد نے ضیبا سے کہا ، “کیا تم ضیبا ہو ؟”

ضیبا نے کہا ، “ ہاں میں تمہارا خادم ضیبا ہوں۔”

بادشاہ نے کہا ، “کیا کوئی آدمی ساؤل کے خاندان میں رہ گیا ہے ؟”میں اس آدمی پر خدا کی مہربانی دکھا نا چاہتا ہوں۔”

ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “یونتن کا ایک بیٹا ابھی تک زندہ ہے وہ دونوں پیروں سے لنگڑا ہے۔”

بادشاہ نے ضیبا سے کہا ، “ کہاں ہے وہ بیٹا؟” ضیبا نے بادشاہ سے کہا،“ وہ لودبار میں عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر پر ہے۔

تب بادشاہ داؤد نے اپنے کچھ افسروں کو لود بار بھیجا تاکہ وہ یونتن کے بیٹے کو عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر سے لائیں۔ يونتن کا بیٹا مفیبوست داؤد کے پاس آیا اور سر کو فرش تک جھکایا۔

داؤد نے کہا ، “مفیبوست ؟”

مفیبوست نے کہا ، “ہاں جناب ، میں ہوں آپکا خادم ، “مفیبوست۔”

داؤد نے مفیبوست سے کہا ، “ڈرو مت ! میں تم پر مہربان ہونگا۔ میں ایسا تمہارے باپ یونتن کے لئے کروں گا۔ میں تمہیں تمہارے دادا ساؤل کی ساری زمین واپس دونگا اور تم ہمیشہ میرے ساتھ میز پر کھا نے کے قابل ہو گے۔”

مفیبوست نے دوبارہ داؤد کے لئے سر جھکایا۔ مفیبوست نے کہا ، “میں ایک مردہ کتے سے بہتر نہیں ہوں لیکن تو مجھ پر مہربان ہو۔

تب بادشاہ داؤد نے ساؤ ل کے خادم ضیبا کو بلایا۔ داؤد نے ضیبا سے کہا ، “میں نے سب کچھ جو ساؤل کے خاندان کا تھا اسے تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کو دے دیا ہے۔ 10 تو، تمہارے بیٹے اور تمہارے نوکر مفیبوست کی زمین پر کھیتی کریں گے۔ تم فصل کاٹو گے اور اس فصل کو لاؤ گے ، تاکہ تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کے پاس وافر مقدار میں غذا کھا نے کے لئے ہو گی۔ لیکن مفیبوست کو ہمیشہ میری میز پر میرے ساتھ کھانا کھانے کی اجازت ہو گی۔ ”

ضیبا کے ۱۵ لڑ کے اور ۲۰ خادم تھے 11 ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “میں تمہارا خادم ہوں میں ہر و ہ چیز کروں گاجو میرا آقا بادشاہ حکم دے۔

اس لئے مفیبوست داؤد کے میز پر بادشاہ کے بیٹے کی طرح کھا یا۔ ” 12 مفیبوست کا ایک نوجوان بیٹا تھا جس کا نام میکاہ تھا۔ ضیبا کے خاندان کے تمام لوگ مفیبوست کے خادم بنے۔ 13 مفیبوست دونوں پیروں سے لنگڑا تھا۔ مفیبوست یروشلم میں رہنے لگا کیوں کہ وہ ہر دن بادشاہ کی میز پر کھا نا کھا تا تھا۔

حنون کا داؤد کے آدمیوں کو شرمندہ کرنا

10 بعد میں( ناحس ) عمّونیوں کا بادشاہ مر گیا۔ اس کا بیٹا حنون اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ داؤد نے کہا ، “ناحس میرے ساتھ مہربان تھا اسلئے میں اس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔” ا سلئے داؤد نے اپنے افسروں کو حنون کے باپ کی موت پر تسلی دینے کے لئے حنون کے پاس بھیجا۔

ا سلئے داؤد کے افسر عمونیوں کی سر زمین پر گئے۔ لیکن عمونی قائدین اپنے آقا حنون سے کہا ، “کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ داؤد اپنے کچھ آدمیوں کو آپ کو تسلی دینے کے لئے بھیج کر آپ کے والد کو تعظیم دینے کی کوشش کر رہا ہے۔” نہیں ! داؤد نے ان آدمیو ں کو اس لئے بھیجا کہ خُفیہ طور پر تمہا رے شہر کے متعلق حالات معلوم کرے۔ وہ تمہا رے خلاف جنگ کا منصوبہ بناتے ہیں۔”

اس لئے حنون نے داؤد کے افسرو ں کو پکڑ کر ان کی آدھی ڈاڑھیاں منڈوادی ا س نے ان کے لباس کو کمر (کو لھا ) تک آدھا کٹوادیا اور تب اس نے انہیں واپس بھیج دیا۔

جب لوگو ں نے داؤد سے کہا تو اس نے ( قاصد وں) کو اپنے افسروں سے ملنے بھیجا۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ لوگ بہت شرمندہ تھے بادشاہ داؤد نے کہا ، “یریحو پر اپنی ڈاڑھی بڑھنے تک انتظار کرو پھر یروشلم کو آؤ۔”

عمونیوں کے خلاف جنگ

عمونیوں نے دیکھا کہ وہ داؤد کے دشمن ہو گئے ہیں تو انہوں نے بیت رحوب اور ضوباہ سے ارا میوں کو کرایہ پر حاصل کیا جو ۰۰۰،۲۰ ارا می پیدل سپا ہی تھے۔عمّونیوں نے معکہ کے بادشاہ کو بھی اس کے ۱۰۰۰ آدمیوں کے ساتھ کرایہ پر لیا۔ اور ۲۰۰۰ ا طوب کے آدمیو ں کو بھی کرایہ پر لیا۔

داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے وہ یو آب اور طاقتور آدمیوں کی پو ری فوج کو بھیجا۔ عمّونی باہر آئے اور جنگ کے لئے تیار ہو ئے۔ وہ شہر کے دروازے پر کھڑے تھے۔ضوباہ اور رحوب کے ارامین، اور معکہ اور طوب کے لوگ عمّونیوں سے الگ تھے۔

یوآب نے دیکھا کہ دشمن اس کے سامنے اور پیچھے ہیں اس لئے اس نے چند بہترین اسرا ئیلی سپا ہیوں کو چنا اور ارامیوں کے خلاف جنگ کے لئے صفوں میں کھڑا کیا۔ 10 تب یو آب نے باقی آدمیوں کو ابیشے کے حکم کے تحت میں عمونیوں کے خلاف لڑنے کے لئے رکھا۔ 11 یو آب نے ابیشے سے کہا ، “اگر ارامی مجھ سے زیادہ طاقتور ثابت ہو ئے تو تم میری مدد کرو گے اور اگر عمونی تمہا رے خلاف طاقتور ثابت ہو ئے تو میں آؤں گا اور مدد کرں و گا۔ 12 طاقتور رہو اور ہمیں بہادری سے ہمارے لوگو ں کے لئے اور ہمارے خدا کے شہروں کے لئے لڑنے دو۔ وہی خداوند فیصلہ کرے گا جو صحیح ہے وہ کرے گا۔”

13 تب یو آب اور اس کے آدمیوں نے ارامیوں پر حملہ کیا۔ ارامی یو آب اور اس کے آدمیوں کے سامنے بھاگ کھڑے ہو ئے۔ 14 عمونیوں نے جب دیکھا کہ ارامی بھاگ رہے ہیں تووہ ابیشے کے سامنے سے بھا گے اور واپس اپنے شہر گئے۔

اس لئے یو آب عمونیوں کے ساتھ جنگ سے واپس آیا اور واپس یروشلم گیا۔

ارامیوں کا دوبارہ لڑنے کا فیصلہ کرنا

15 جب ارامیوں نے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے ان کوشکست دی ہے تو وہ لوگ ایک ساتھ آئے اور ایک بڑی فوج کی تشکیل کی۔ 16 ہددعزر نے ارامیوں کو لانے کے لئے جو دریا ئے فرات کی دوسری طرف تھے قاصدوں کو بھیجا۔ یہ ارامی حلام کو آئے ان کا قائد سو بُک تھا جو ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالا ر تھا۔

17 داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے اسنے تمام اسرا ئیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور حلام گئے۔

وہاں ارامین جنگ کے لئے تیار تھے اور حملہ کئے۔ 18 لیکن داؤد نے ارامیو ں کو شکست دی اور ارامی اسرا ئیلیوں کے سامنے سے بھاگ گئے۔داؤد نے ۷۰۰ رتھ بانو ں کو ۰۰۰,۴۰ گھو ڑ سوار سپاہیوں کومارڈا لا۔ داؤد نے ارامی فوج کے کپتان سُو بک کو بھی مار ڈا لا۔

19 وہ بادشاہ جو ہدد عزر کی خدمت کر رہے تھے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے اسرا ئیلیوں سے امن چا ہا اور ان کے خادم ہو گئے۔ ارامی دوبارہ عمونیوں کی مدد کرنے سے ڈر گئے۔

داؤد کی بت سبع سے ملاقات

11 ایسا ہوا کہ بہار کے موسم میں جب بادشاہ جنگ پر نکلتے ہیں ، داؤد نے یو آب ، اپنے افسروں اورر تمام اسرا ئیلیوں کو عمونیوں کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا۔ یو آب کی فوج نے بھی ان کے پایہ تخت ربّہ پر حملہ کیا۔ لیکن داؤد یروشلم میں ہی رہا۔

شام میں وہ اپنے بستر سے اٹھا اور شاہی محل کی چھت کی اطراف چہل قدمی کرنے لگا۔ جب داؤد چھت پر تھا اسنے ایک عورت کو دیکھا جو نہارہی تھی۔ وہ عورت بہت ہی خوبصورت تھی۔ اس لئے داؤد نے اپنے افسروں کو بھیجا اور پو چھا کہ وہ کون عورت تھی۔ ایک افسر نے جواب دیا ، “وہ عورت الیعام کی بیٹی بت سبع ہے وہ حتّی اوریاہ کی بیوی ہے۔”

داؤد نے بت سبع کو اپنے پاس لانے کے لئے قاصدوں کو بھیجا۔ جب وہ داؤد کے پاس آئی تو انہوں نے اسکے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا ، ٹھیک اسی وقت وہ اپنی ناپاکی سے پاک [a] ہوئی تھی۔ تب پھر وہ اپنے گھر واپس چلی گئی۔ بت سبع حاملہ ہوئی۔ اس نے داؤد کو یہ اطلاع بھیجی ، “میں حاملہ ہوں۔”

داؤد کا اپنے گناہ کو چھپانا

داؤد نے یوآب کو خبر بھیجی۔ حتّی اوریاہ کو میرے پاس بھیجو۔

اس لئے یوآب نے اوریّاہ کو داؤد کے پاس بھیجا۔ اوریّا ہ داؤد کے پاس آیا۔ داؤد نے اوریّاہ سے بات کی۔ داؤد نے اوریّاہ سے پوچھا ، “یوآب کیسا ہے سپا ہی کیسے ہیں اور جنگ کیسی چل رہی ہے ؟” تب پھر داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “اپنے گھر جاؤ اور آرام کرو۔”

اوریّاہ بادشاہ کے گھر سے نکلا بادشاہ نے اوریاہ کو تحفہ بھی بھیجا۔ لیکن اوریّاہ گھر نہیں گیا۔ اوریّاہ بادشاہ کے گھر کے دروازے پر سو گیا۔ وہ اس طرح سویا جیسے بادشاہ کے خادم سویا کرتے ہوں۔ 10 خادموں نے داؤد سے کہا ، “اوریّاہ گھر نہیں گیا۔”

تب داؤد نے اوریاہ سے کہا ، “تم لمبے سفر سے آئے تم اپنے گھر کیوں نہیں گئے ؟”

11 اوریاہ نے داؤد سے کہا ، “مقدس صندوق ،اسرائیل کے سپا ہی اور یہوداہ خیمہ میں ہیں۔ میرے آقا یوآب اور میرے آقا ،بادشاہ داؤد کے سپا ہی باہر میدان میں ہیں۔ اس لئے میرے لئے یہ صحیح نہیں کہ میں کھا نے پینے کے لئے اور اپنی بیوی کے ساتھ سونے کے لئے گھر جاؤں۔ میں تیری اور اپنی حیات کی قسم کھا تا ہو ں کہ میں ایسی چیزیں نہیں کرونگا !”

12 داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “آج یہاں ٹھہرو کل میں تمہیں جنگ کے میدان میں بھیجونگا۔”

اس لئے اوریاہ اس دن اور دوسرے دن یروشلم میں ٹھہرا۔” 13 تب داؤد اور یاہ کو دیکھنے کے لئے بلایا۔ اور یاہ داؤد کے ساتھ کھا یا اور پیا۔ داؤد نے اوریاہ کو نشہ آور کردیا پھر بھی اوریاہ گھر نہیں گیا۔ اس رات اوریاہ بادشاہ کے خادموں کے ساتھ ( بادشاہ کے دروازے کے باہر ) سونے چلا گیا۔

داؤد کا اوریاہ کی موت کا منصوبہ بنانا

14 دوسری صبح داؤد نے یوآب کو خط لکھا۔ داؤد نے وہ خط اوریاہ کو لے جانے کے لئے دیا۔ 15 خط میں داؤد نے لکھا تھا۔اور یاہ کو جنگ کے محاذ میں آگے رکھنا جہاں لڑائی کی شدّت ہو۔ پھر اسے تنہا چھو ڑ دینا پھر اسے جنگ میں مر جانے دینا۔

16 یوآب نے شہر کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ سب سے بہادر عمّونی کہاں ہیں اور اس نے اوریاہ کو اس جگہ جانے کے لئے چُنا۔ 17 شہر (ربّہ ) کے آدمی یوآب سے لڑ نے کے لئے باہر نکل آئے۔ داؤد کے کچھ آدمی جو مارے گئے اوریّاہ حتی ان میں سے ایک تھا۔

18 اس لئے یوآب نے داؤد کو جنگ میں جو کچھ ہوا اس کی اطلاع بھیجی۔ 19 اس نے قاصدوں سے کہا ، “جب تم بادشاہ کو جنگ کی اطلاع دیدو گے تب، 20 “ہو سکتا ہے کہ بادشاہ غصّہ ہوجائیگا۔ہو سکتا ہے بادشاہ پو چھے گا کہ یوآب کی فوج شہر کی دیوار کے قریب لڑ نے کیوں گئی۔ یقیناً یوآب جانتا تھا کہ شہر کی دیواروں پر آدمی ہیں جو نیچے اس کے آدمیوں پر تیر اندازی کر سکتے ہیں۔ 21 یقیناً یوآب یاد کیا ہوگا کہ ایک عورت نے یُربست کے بیٹے ابیملک کو مارڈالا تھا یہ تیبض میں ہوا تھا۔ عورت شہر کی فصیل کی دیوار پر تھی اس نے چکی کے اوپر کا پاٹ اوپر سے ابیملک پر پھینکا تھا اور اسے مار ڈا لا تھا۔ اس لئے یوآب کی فوج دیوار کے قریب کیوں گئی ؟۔ اگر بادشاہ داؤد اس طرح کچھ پو چھتا ہے تب تم کو یہ خبر اس کو دینی چاہئے :“ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مر گیا۔”

22 قاصد اندر گیا اور داؤد سے ہر بات کہی ، “جو یوآب نے اس سے کہنے کو کہا تھا۔ 23 قاصد نے داؤد سے کہا ، “عمّون کے آدمیوں نے ہم پر میدان میں حملہ کیا ہم ان سے لڑے اور انکا پیچھا سارے راستے سے لیکر شہر کے دروازے تک کئے۔ 24 تب شہر کی فصیل پر کے آدمیوں نے تمہارے افسروں پر تیر برسائے تمہارے کچھ افسر مارے گئے۔ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مارا گیا۔”

25 داؤد نے قاصد سے کہا ، “یہ خبر یوآب کو دو اس کے متعلق زیادہ پریشان نہ ہو۔ جیسا کہ ایک تلوار ایک شخص کو ہلاک کر سکتی ہے اور ویسا ہی دوسرے شخص کو بھی۔ ربّہ کے خلاف طاقتور حملہ کرو اور تم جیت جاؤ گے۔ یوآب کے ان الفاظوں سے ہمّت افزائی کرو۔”

داؤد کی بت سبع سے شادی

26 بت سبع نے سنا کہ اس کا شوہر اوریاہ مر چکا ہے تب وہ اپنے شوہر کے لئے روئی۔ 27 اس کے سوگ کے دن ختم ہونے کے بعد داؤد نے اسکو اپنے گھر لانے کے لئے بھیجا۔ وہ داؤد کی بیوی بنی اور داؤد کے لئے ایک بیٹا کو جنم دیا لیکن خدا وند نے داؤد کے کئے ہوئے برے کام کو پسند نہیں کیا۔

ناتن کا داؤد سے بات چیت کرنا

12 خداوند نے ناتن کو داؤد کے پا س بھیجا۔ ناتن داؤد کے پاس گیا۔ ناتن نے کہا ، “شہر میں دو آدمی تھے۔ ایک مالدار تھا لیکن دوسرا آدمی غریب تھا۔ مالدار آدمی کے پاس بہت سارے مویشی اور بھیڑ تھیں۔ لیکن غریب آدمی کے پاس کچھ نہ تھا سوائے ایک چھو ٹے مادہ میمنے کے جو اس نے خریدا تھا۔ غریب آدمی نے اس میمنے کی پر ورش کی۔ یہ اس کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ بڑا ہوا اور اس کے کھانے سے کھا یا اور اس کے پیالے سے پیا۔ یہ اس غریب آدمی کے سینہ سے لگ کر سوتا تھا۔ میمنہ غریب آدمی کی بیٹی کی طرح تھا۔

“تب ایک مسافر مالدار آدمی کے پاس ٹھہر نے آیا۔ مالدار آدمی نے مسافر کو کھانا کھلا نا چا ہا لیکن مالدار آدمی اپنی بھیڑوں یا مویشیوں میں سے ایک کو بھی مسافر کے کھانے کے لئے ذبح کرنا نہیں چا ہا۔ بلکہ مالدار آدمی نے غریب آدمی سے میمنہ لیا اور اس میمنہ کو ذبح کیا اور مہمان کے لئے پکا یا۔

داؤد مالدار آدمی کے خلاف بہت ناراض ہوا۔ اس نے ناتن سے کہا ، “خداوند کی حیات کی قسم جس آدمی نے یہ کیا اسے مرنا چا ہئے۔ اس کو میمنہ کی قیمت کا چار گنا ادا کرنا چا ہئے کیوں کہ اس نے بھیانک گناہ کیا ہے اور اس نے کسی بھی طرح کا رحم نہیں دکھا یا۔”

ناتن کا داؤد کو اس کے گناہ کے متعلق کہنا

تب ناتن نے داؤد سے کہا ، “تم وہ مالدار آدمی ہو یہ خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، “میں نے تم کو اسرا ئیل کا بادشاہ بننے کے لئے چنا میں نے تم کوساؤل سے بچا یا۔ میں نے تم کو تمہا رے آقا کے گھر کو اور اس کی بیو یوں کو لینے دیا اور میں نے تم کو اسرا ئیل اور یہوداہ کا بادشاہ بنا یا۔ اگر تم زیادہ چاہتے تو میں تم کو اور زیادہ دیتا۔ پھر تم نے خداوند کے حکم کو کیوں نظر انداز کیا ؟ تم نے وہ چیز کیوں کی جس کو وہ بُرا کہتا ہے ؟ تم نے عمونیوں کو اور یاّہ حتیّ کو کیوں مارنے دیا۔ اور تم نے اس کی بیوی کو لے لیا اس طرح تم نے اور یاّہ کو تلوار سے مارڈا لا۔ 10 اس لئے تلوار تمہا رے خاندان کو کبھی نہ چھوڑے گی۔ کیونکہ تم نے مجھے حقیر جانا اور تم نے اور یاّہ حتیّ کی بیوی کولیا اور اپنی بیوی بنا یا۔”

11 “یہ وہ ہے جو خداوند کہتا ہے : ’میں تمہا رے لئے آفتیں لا رہا ہوں۔ یہ مصیبت خود تمہا رے خاندان سے آئے گی۔ میں تمہا ری بیویوں کو تم سے لے لوں گا اور انہیں اس آدمی کو دو ں گا جو تم سے بہت قریب ہو گا۔ یہ آدمی تمہا ری بیویوں کے ساتھ سو ئے گا اور ہر ایک کو معلوم ہو گا۔ 12 تم بت سبع کے ساتھ چھپ کر سوئے لیکن میں تمہیں سزا دوں گا تا کہ سارے بنی اسرا ئیل یہ دیکھ سکیں۔”

13 تب داؤد نے ناتن سے کہا ، “میں نے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے۔

ناتن نے داؤد سے کہا ، “حتیٰ کہ اس گناہ کے لئے بھی خداوند تمہیں معاف کرے گا۔ تم نہیں مرو گے۔ 14 لیکن تم جو چیز یں کیں ہیں اس کی وجہ سے دشمنوں نے خداوند کے لئے اپنی تعظیم کو کھو دیا ہے۔ اس لئے تمہا را نومو لود بیٹا مر جا ئے گا۔”

داؤد اور بت سبع کے نو مولود بچّے کی موت

15 تب ناتن گھر گیا اور خدا وند نے داؤد اوریاہ کی بیوی سے جو بیٹا ہوا تھا اس کو بہت بیمار کردیا۔ 16 داؤد نے بچّے کے لئے خدا سے دعا کی۔ داؤد نے کھا نے اور پینے سے انکار کر دیا وہ اپنے گھر میں گیا اور وہاں ٹھہرا وہ ساری رات فرش پر پڑا رہا۔

17 داؤد کے خاندان کے قائدین آئے اور داؤد کو فرش سے اٹھا نے کی کوشش کئے لیکن داؤد نے اٹھنے سے انکار کیا۔ اس نے قائدین کے ساتھ کھانا کھا نے سے انکار کیا۔ 18 ساتویں دن بچّہ مر گیا۔ داؤد کے خادم اس کو بچّہ کے مرنے کی خبر سنانے سے ڈرے ہو ئے تھے۔ انہوں نے کہا ، “دیکھو ہم نے داؤد سے بات کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ بچہ زندہ تھا لیکن وہ ہماری بات سننے سے انکار کیا تھا۔ اگر ہم داؤد سے کہیں کہ بچّہ مر گیا تو ہو سکتا ہے وہ اپنے آپ کو کچھ کر لے۔”

19 لیکن داؤد نے دیکھا اس کے خادم کانا پھو سی کر رہے ہیں تب داؤد سمجھ گیا کہ بچّہ مر گیا۔ اس لئے داؤد نے خادموں سے پو چھا ، “کیا بچّہ مر گیا ؟”

خادموں نے جواب دیا ، “ہاں وہ مر گیا۔”

20 تب داؤد فرش سے اٹھا اور نہا دھو کر کپڑے پہنا تب پھر وہ خدا وند کے گھر میں عبادت کرنے گیا۔ تب وہ گھر گیا اور کچھ کھا نے کے لئے مانگا تو اس کے خادموں نے اسکو کچھ کھا نا دیا اور اس نے کھا یا۔

21 داؤد کے خادموں نے اس کو کہا ، “ آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جب بچّہ زندہ تھا تو آپ نے کھا نے سے انکار کیا آپ روئے۔ لیکن جب بچہ مر گیا تو آپ اٹھے اور کھا نا کھا ئے۔”

22 داؤد نے کہا ، “جس وقت بچہ ابھی زندہ تھا میں کھا نے سے انکار کیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رویا کیوں کہ میں نے سوچا :’ کون جانتا ہے ؟ہو سکتا ہے خدا وند مجھ پر رحم کرے اور وہ بچہ کو زندہ رہنے دے۔‘ 23 لیکن اب بچہ مر گیا اس لئے میں کھانے سے کیوں ؟ انکار کرو ں؟ کیا میں بچہ کو پھر زندہ کر سکتا ہوں ؟ نہیں کسی دن میں اس کے پاس جاؤنگا لیکن وہ میرے پاس نہیں آئے گا۔”

سُلیمان کی پیدائش

24 تب داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کو تسلّی دی۔ وہ اس کے ساتھ سویا اور جنسی تعلق کیا بت سبع پھر حاملہ ہو ئی اس کو دوسرا بیٹا ہوا داؤد نے اس لڑ کے کا نام سُلیمان رکھا۔ خدا وند سلیمان کو چاہتا تھا۔ 25 خدا وند نے ناتن نبی کے ذریعہ پیغام بھیجا۔ ناتن نے سلیمان کا نام یدیدیاہ [b] رکھا ناتن نے ایسا خدا وند کے لئے کیا۔

داؤد کا ربّہ پر قبضہ

26 شہر ربّہ عمّونیوں کا پایہ تخت تھا۔ یوآب ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر کا وہ حصّہ قبضہ کر لیا جہاں بادشاہ رہتا تھا۔ 27 یوآب نے قاصدوں کو داؤد کے پاس بھیجا اور کہا ، “میں ربّہ کے خلاف لڑا۔ میں نے شہر کا وہ حصہ جو پانی سپلائی کرتا ہے قبضہ کر لیا۔ 28 اب دوسرے لوگوں کو ایک ساتھ لائیں اور اس شہر (ربّہ ) پر حملہ کریں۔ آپ کو یہ شہر قبضہ کرنا چاہئے مجھے نہیں اگر میں اس شہر پر قبضہ کر تا ہوں تو یہ میرے نام سے جانا جائے گا۔”

29 اس لئے داؤد نے تمام لوگوں کو جمع کیا اور ربّہ کو گیا۔ وہ ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر پر قبضہ کیا۔ 30 داؤد نے انکے بادشاہ کے سر سے تاج اتار لیا۔ تاج سونے کا تھا اور ۷۵ پاؤنڈ وزنی تھا اس تاج میں قیمتی پتھر تھے۔ انہوں نے تاج کو داؤد کے سر پر رکھا۔ داؤد نے شہر میں سے کئی قیمتی چیزیں لیں۔

31 داؤد نے لوگوں کو بھی شہر کے باہر آنے پر مجبور کیا۔ ان کو آرے ، لوہے کے پھا ؤڑے اور کلہاڑی دیا اور ان سے کام کر وایا۔ اس نے ان پر دباؤ ڈا لا کہ وہ اینٹوں کی چیزیں بھی بنائیں۔ اس نے ایسا ہی سلوک سارے عمّونیو ں کے شہروں میں کیا۔ تب داؤد اور اسکی فوج واپس یروشلم گئی۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International