Print Page Options
Previous Prev Day Next DayNext

Beginning

Read the Bible from start to finish, from Genesis to Revelation.
Duration: 365 days
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سلاطین 12-14

مُلکی جنگ

12 نباط کا بیٹا یربعام ابھی تک مصر میں تھا جہاں وہ سلیمان سے بھا گ کر گیا تھا جب اس نے سلیمان کی موت کے متعلق سنا تو وہ اپنے شہر یریدا کو واپس ہوا جو افرائیم کی پہاڑی پر ہے۔ بادشاہ سلیمان مر گیا اور اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا۔ اس کے بعد اسکا بیٹا رحبعام نیا بادشاہ ہوا۔

سبھی بنی اسرائیل سکم کو چلے گئے۔ وہ رحبعام کو بادشاہ بنانے گئے۔ رحبعام بھی سکم کو بادشاہ بننے کے لئے گیا۔ لوگوں نے رحبعام سے کہا۔ “ تمہارے باپ نے ہم پر زبردستی کی کہ ہم سخت محنت کریں۔ اب ہمارے لئے اس کو آسان کرو۔ اس سخت کام کو روک دو جسے تمہارے باپ نے ہمیں کرنے کے لئے مجبور کیا تھا۔ تب ہم تمہاری خدمت کریں گے۔”

رحُبعام نے جواب دیا ، “تین دن میں میرے پاس آؤ میں تمہیں جواب دونگا۔” اس لئے لوگ نکل گئے۔

وہاں کچھ عمر رسیدہ آدمی تھے جنہوں نے سلیمان جب زندہ تھا فیصلہ کرنے میں اس کی مدد کی تھی۔ اس لئے رحُبعام نے ان آدمیوں سے پوچھا اس کو کیا کرنا چاہئے۔ اُس نے پوچھا ، “تم کیا سوچتے ہو کہ مجھے لوگوں کو کیا جواب دینا چاہئے ؟”

بزر گوں نے جواب دیا ، “اگر آج تم ان کے خادم کی طرح رہو گے تو وہ تمہاری سچی خدمت کریں گے اگر تم ان سے مہر بانی سے بات کرو گے تو وہ تمہارے لئے ہمیشہ کام کریں گے۔”

لیکن رحُبعام نے نصیحت نہیں سنی۔ اس نے نوجوان آدمیوں سے پو چھا جو اس کے دوست تھے۔ رحبعام نے کہا ، “لوگوں نے کہا ہے کہ انہیں میرے باپ کے دیئے ہو ئے کام سے آسان کام دیا جا ئے۔ تم کیا سوچتے ہو مجھے ان لوگوں کو کا کیا جواب دینا چا ہئے ؟” مجھے انہیں کیا کہنا ہو گا ؟”

10 بادشاہ کے نوجوان دوستوں نے کہا ، “وہ لوگ تمہا رے پاس آئے اور بولے تمہا را باپ ہم لوگوں پردباؤڈا لا کہ ہم سخت محنت کریں اب ہمارا کام آسان کرو۔ اس لئے تم ان سے کہو ، ’میری چھو ٹی انگلی میرے باپ کے سارے جسم سے زیادہ طاقتور ہے۔ 11 میرے باپ نے تم پر دباؤ ڈا لا کہ تم سخت محنت کرو لیکن میں تمہیں اور زیادہ سخت محنت کرنے کو کہتا ہوں میرے باپ نے تم سے کام لینے کے لئے کوڑا استعمال کیا تھا۔ میں تمہیں زخمی کرنے کے لئے اُن کوڑوں سے ماروں گا جن میں خاردار لو ہے کے ٹکڑے لگے ہو ں گے۔”

12 رحُبعام نے لوگوں سے تین دن میں واپس آنے کو کہا تھا اس لئے تین دن کے بعد تمام بنی اسرا ئیل رحُبعام کے پاس آئے۔ 13 اس وقت بادشاہ رحُبعام ان سے سخت الفاظ میں بولا اور اس نے بزرگوں کی نصیحت کو نہیں سنا۔ 14 اس کے دوستوں نے جو اس کو کہا وہی کیا۔ رحُبعام نے کہا ، “میرے باپ نے تم کو سخت محنت کرنے کے لئے دباؤڈا لا اس لئے میں تمہیں اور زیادہ کام دیتا ہوں۔ میرا باپ کام کرنے کے لئے کو ڑے کا استعمال کرتے ہو ئے دباؤدڈا لا۔ میں تمہیں ایسے کو ڑے ماروں گا جس میں تمہیں گھائل کرنے کے لئے دھات کے تیز ٹکڑے ہوں گے۔” 15 اس طرح بادشاہ نے لوگوں کے چاہنے کے مطابق نہیں کیا۔ خداوند نے اپنی چاہت کو پورا کرنے کے لئے ایسا کیا جو اس نے نباط کے بیٹے یربعام کے ساتھ کی تھی۔ خداوند نے اخیاہ نبی کو وعدہ پورا کرنے کے لئے استعمال کیا۔ اخیاہ شیلاہ کا رہنے وا لا تھا۔

16 سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے دیکھا کہ نیا بادشاہ ان کی بات سننے سے انکار کیا۔ اس لئے لوگوں نے بادشاہ سے کہا ،

“کیا ہم داؤد کے خاندان کا حصہ ہیں ؟” نہیں!
    کیا ہم یسّی کی زمین میں کو ئی حصّہ پا تے ہیں ؟” نہیں!
اس لئے اسرائیلیو چلو اپنے گھر چلیں۔”

اس طرح بنی اسرا ئیل گھر چلے گئے۔ 17 لیکن رحُبعام ابھی بھی اسرا ئیلیوں پر حکومت کی جو یہوداہ کے شہروں میں تھے۔

18 ادونی رام نامی ایک آدمی تمام ملازموں کا نگراں کار تھا۔ بادشاہ رحُبعام نے ادونی رام کو لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا۔ لیکن بنی اسرا ئیلیوں نے اس پر پتھر پھینکے یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ بادشاہ رحُبعام اپنی رتھ کی طرف بھا گا اور یروشلم فرار ہو گیا۔ 19 اس وجہ سے اسرا ئیلی داؤد کے خاندانوں کے خلاف ہو گئے اور ابھی تک آج بھی وہ داؤد کے خاندان کے خلاف ہیں۔

20 سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے سنا کہ یرُ بعام واپس آچکا ہے ا س لئے انہوں نے اس کو مجلس میں بلا یا اور اس کو تمام اسرا ئیل پر بادشاہ بنا یا یہوداہ کا خاندانی گروہ ہی ایک ایسا گروہ تھا جس نے داؤد کے خاندان کے مطابق چلنے کو جاری رکھا۔

21 رحُبعام واپس یروشلم گیا وہ یہودا ہ کے خاندانوں اور بنیمین کے خاندانی گروہ کو ایک ساتھ جمع کیا۔ یہ ۱۸۰۰۰ آدمیوں کی فوج تھی۔رحُبعام بنی اسرا ئیلیوں کے خلاف لڑنا چا ہا وہ اپنی بادشاہت واپس لینا چا ہتا تھا۔ 22 لیکن خداوند نے خدا کے ایک آدمی سے بات کی۔ اس کا نام سمعیاہ تھا۔ خداوند نے کہا ، 23 “سلیمان کے بیٹے رحُبعام جو یہوداہ کا بادشاہ ہے اور تمام یہوداہ اور بنیمین کے لوگوں سے بات کرو۔ 24 ان سے کہو ، ’ خداوند کہتا ہے تمہیں اپنے بھا ئیوں کے خلاف جنگ پر نہیں جانا چا ہئے تم میں سے ہر ایک کو گھر لوٹ جانا ہو گا میں نے ہی ان واقعات کو ہو نے دیا۔” اس لئے رحُبعام کی فوج کے آدمیوں نے خداوند کے احکامات کی اطاعت کی وہ سب واپس گھر گئے۔

25 سِکم پہاڑی ملک افرائیم کا ایک شہر تھا۔ یُربعام نے سِکم کو ایک طاقتور شہر بنایا اور وہاں رہے اس کے بعد وہ شہر فنوایل گیا اور اس کو طاقتور بنایا۔

26-27 یر بعام نے خود سے کہا ، “اگر لوگ خدا وند کے گھر کو یروشلم میں جاتے رہیں تو پھر وہ چاہیں گے کہ داؤد کا خاندان ان پر حکومت کرے۔ لوگ دوبارہ رحُبعام یہوداہ کے بادشاہ کے کہنے پر چلیں گے۔ پھر وہ مجھے مارڈالیں گے۔” 28 اس لئے بادشاہ نے اس کے مشیروں سے پوچھا کہ اس کو کیا کرنا ہوگا ؟ انہوں نے اس کو مشورہ دیا اِس لئے کہ یُربعام نے سو نے کے دو بچھڑے بنوایا۔ بادشاہ یربعام نے لوگوں سے کہا ، “تمہیں یروشلم کو عبادت کے لئے نہیں جانا چاہئے اے اسرائیلیو! یہی سب دیوتائیں ہیں جو تمہیں مصر سے باہر لائے۔” 29 بادشاہ یُر بعام ایک سونے کا بچھڑا بیت ایل میں رکھا۔ اس نے دوسرا سونے کا بچھڑا شہر دان میں رکھا۔ 30 لیکن یہ بہت بڑا گناہ تھا۔ بنی اسرائیلیوں نے بیت ایل اور دان کے شہروں میں بچھڑوں کی پرستش کر نے کے لئے سفر کئے لیکن یہ بہت بڑا گناہ تھا۔

31 یربعام نے بھی اعلیٰ جگہوں پر ہیکل بنوایا۔ اس نے بھی کاہنوں کو اِسرائیل کے مختلف خاندانی گروہوں سے چنا ( اس نے ان کاہنوں کو بھی چنا جو کہ لاوی خاندانی گروہ سے نہیں تھے۔) 32 اور بادشاہ یُربعام نے ایک نئی تعطیل شروع کی۔ یہ تعطیل یہوداہ کے فسح کی تقریب کی مانند تھی۔ لیکن یہ تعطیل آٹھویں مہینے کے پندرھویں دن تھی۔پہلے مہینے کے پندرہویں دن نہیں تھی۔ اس زمانے میں بادشاہ شہر بیت ایل میں قربان گاہ پر نذرانہ پیش کرتا تھا۔اور وہ قربانی ان بچھڑوں کے لئے دیا کرتا تھا جو اس نے بنوائے تھے۔ بادشاہ یُربعام بھی بیت ایل میں کاہنوں کو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کرنے کے لئے چُنا جو اس نے بنوائے تھے۔ 33 اِس لئے بادشاہ یُربعام اس کا اپنا وقت تعطیل کے لئے مقرر کیا اسرائیلیوں کے لئے یہ آٹھویں مہینہ کاپندرہواں دن تھا۔ اس عرصہ میں وہ قربانیاں پیش کیں اور قربان گاہ میں خوشبوئیں جلاتا جو اس نے بنائی تھی۔ یہ شہر بیت ایل میں تھی۔

خدا کا بیت ایل کے خلاف کہنا

13 خدا وند نے ایک خدا کے آدمی [a] کو حکم دیا کہ یہوداہ سے شہر بیت ایل کو جاؤ۔ بادشاہ یُربعام خوشبوؤں کا نذرانہ دیتا ہوا قربان گاہ پر کھڑا تھا جس وقت خدا کا آدمی پہونچا۔ خدا وند نے خدا کے آدمی کو حکم دیا تھا کہ قربان گاہ کے خلاف بولو۔ اس نے کہا ،

“ اے قربان گاہ خدا وند تم سے کہتا ہے داؤد کے خاندان میں یوسیاہ نام کا ایک لڑکا پیدا ہوگا۔ کاہن لوگ اعلیٰ جگہوں پر ابھی خدمت انجام دیتے ہیں۔ لیکن اے قربان گاہ ،ان کاہن کو تمہیں سونپے گا اور انہیں ماردیگا ابھی وہ کاہن تم پر خوشبو جلاتے ہیں لیکن یوسیاہ انسانی ہڈیوں کو تم پر جلائے گا۔”

خدا کے آدمی نے لوگوں کو ثبوت دیا کہ یہ باتیں ہوں گی۔ اس نے کہا ، “یہ ثبوت ہے کہ خدا وند نے اس کے متعلق کہا۔ خدا وند نے کہا، “ یہ قربان گاہ توڑ دی جائے گی اور اسکی راکھ زمین پر گرے گی۔”

بادشاہ یربعام نے خدا کے آدمی سے بیت ایل کی قربان گاہ کے متعلق پیغام سنا۔ اس نے اپنے ہاتھ قربان گاہ سے ہٹا لئے اور آدمی کو اشارہ کیا اور کہا ، “اس آدمی کو گرفتا ر کرو۔” لیکن بادشاہ نے جب یہ کہا اس کا ہاتھ مفلوج ہو گیا اور وہ اسے حرکت نہ دے سکا۔ قربان گاہ بھی ٹوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی اس کی تمام راکھ زمین پر گر گئی۔ یہ ثبوت تھا ان باتوں کی جو خدا کے آدمی نے کہا تھا یہ خدا کی طرف سے ہے۔ تب بادشاہ یربعام نے خدا کے آدمی سے کہا ، “براہ کرم میرے لئے خدا وند اپنے خدا سے دعا کرو کہ وہ میرے ہاتھ کو صحیح سلامت کردے۔”

تب خدا کے آدمی نے خدا وند سے دعا کی اور بادشاہ کا ہاتھ اچھا ہوگیا جیسا یہ پہلے تھا۔ تب بادشاہ نے خدا کے آدمی سے کہا ، “براہ کرم میرے ساتھ گھر آؤ اور میرے ساتھ کھانا کھا ؤ میں تمہیں تحفہ دونگا۔”

لیکن خدا کے آدمی نے بادشاہ کو کہا ، “میں تمہارے ساتھ گھر نہیں جاؤنگا۔ اگر تم مجھے اپنی آدھی بادشاہت بھی دے دو تو بھی نہیں جاؤنگا۔ میں کوئی چیز اس جگہ پر نہ کھاؤنگا اور نہ پیوں گا۔ خدا وند نے مجھے حکم دیا ہے کہ کوئی چیز نہ کھاؤ ں نہ پیوں اور خدا وند نے مجھے یہ بھی حکم دیا ہے کہ میں نے اس سڑک پر جسے میں آتے وقت استعمال کیا تھا اس پر سفر نہ کروں۔” 10 اس لئے وہ الگ سڑک پر سفر کیا۔ اس نے اسی سڑک پر سفر نہیں کیا جو اس نے بیت ایل آنے کے لئے استعمال کیا تھا۔

11 وہاں ایک بوڑھا نبی شہر بیت ایل میں رہتا تھا۔ اس کے بیٹے آئے اور اس سے خدا کے آدمی نے جو کچھ بیت ایل میں کیا تھا اس کے متعلق کہا انہوں نے ان کے باپ سے جو کچھ خدا کے آدمی نے بادشاہ یربعام کو کہا تھا وہ کہے۔ 12 بوڑھے نبی نے کہا ، “جب وہ نکلا تو کونسی سڑک استعمال کیا۔” پھر بیٹو ں نے اپنے باپ کو بتا یا کہ خدا کا آدمی کس راستہ سے یہوداہ کو گیا۔ 13 بوڑھے نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ میرے گدھوں پر زین کسو۔ پھر انہوں نے گدھا پر زین رکھا۔ تب نبی اپنے گدھے پر سوار ہوکر نکل پڑے۔

14 بوڑھا نبی اس سڑک پر خدا کے آدمی کے پیچھے گیا۔ بوڑھے نبی نے خدا کے آدمی کو ایک بلوط کے پیڑ کے نیچے بیٹھا ہوا پایا۔ بوڑھے نبی نے پوچھا ، “کیا آپ خدا کے نبی ہو جو یہوداہ سے آئے ہو ؟”

خدا کے آدمی نے جواب دیا ، “ہاں میں ہوں۔”

15 پھر بوڑھے نبی نے کہا ، “براہ کرم میرے ساتھ گھر آیئے اور میرے ساتھ کھانا کھا یئے۔”

16 لیکن خدا کے آدمی نے جواب دیا ، “میں تمہا رے ساتھ تمہا رے گھر نہیں جا سکتا۔ میں تمہا رے ساتھ اس جگہ کھا پی نہیں سکتا۔ 17 خداوند نے مجھے کہا ، ’ تم کو ئی بھی چیز اس جگہ نہ کھا نا نہ پینا اور تمہیں اس سڑک سے نہیں جانا چا ہئے جس سڑک سے آئے ہو۔ ”

18 تب بوڑھے نبی نے کہا ، “لیکن میں بھی آپ کی طرح نبی ہوں۔” پھر بوڑھے نبی نے جھو ٹ بولا اور کہا ، “خداوند کے پاس سے ایک فرشتہ میرے پاس آیا۔ فرشتہ نے مجھ سے کہا ، “تمہیں اپنے گھر لا ؤں اور تمہیں اپنے ساتھ کھلا ؤں پِلا ؤں۔”

19 پھر خدا کا آدمی بوڑھے نبی کے گھر گئے اور اس کے ساتھ کھا یا پیا۔ 20 جب وہ دونوں میز کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے تو خداوند نے بوڑھے نبی سے کہا۔ 21 اور بوڑھے نبی یہوداہ کے خدا کے آدمی سے بولا۔ ا س نے کہا ، “خداوند نے کہا ہے کہ تم نے اس کی اطاعت نہیں کی ! تم نے وہ نہیں کیا جس کا خداوند نے حکم دیا تھا۔ 22 خداوند نے تمہیں حکم دیا تھا کہ اس جگہ نہ تو کچھ کھانا اور نہ ہی پینا لیکن تم آئے اور کھا ئے اور پئے۔ اس لئے تمہا ری لاش کو تمہا ری خاندانی قبر میں دفن نہیں کی جا ئے گی۔”

23 خدا کے آدمی نے کھانا اور پینا ختم کیا تب بوڑھے نبی نے ا س کے لئے گدھا پر زین کسا اور وہ آدمی گھر کے لئے نکل گیا۔ 24 وہ گھر کے لئے جب سڑک پر سفر کر رہا تھا توایک شیر ببر نے حملہ کیا اور اس خدا کے آدمی کومار ڈا لا ان کی لاش سڑک پر پڑی تھی۔ گدھا اور شیر ببر لاش کے قریب کھڑے تھے۔ 25 کچھ لوگ سڑک پر سفر کر رہے تھے انہوں نے لاش کو دیکھا اور شیر ببر کو جو کہ لاش کے قریب کھڑا تھا۔ وہ لوگ شہر کو آئے جہاں بوڑھا نبی رہتا تھا اور جو کچھ سڑک پر دیکھا تھا اس کے متعلق کہا۔

26 بوڑھے نبی نے اس آدمی کو دھو کہ دیا تھا اور اسے واپس لے گیا۔ اس نے جو کچھ ہوا تھا اس کے متعلق سنا اور کہا ، “وہ خدا کا آدمی ہے جس نے خدا کے حکم کی اطاعت نہیں کی اس لئے خدانے شیر ببر کو بھیجا تا کہ اس کومار ڈا لے۔خداوند نے کہا کہ وہ ایسا کرے گا۔ ” 27 تب نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا ، “میرے گدھے پر زین کسو۔” پھر اس کے بیٹوں نے اس کے گدھے پر زین کسا۔ 28 بوڑھا نبی گیا اور لاش سڑک پر پڑی ہوئی پایا۔ گدھا اور شیر ببر ابھی تک وہاں قریب ہی کھڑے تھے۔ شیر ببر نے لاش کو نہیں کھایا اور اس نے گدھے کو بھی چوٹ نہیں پہنچا ئی تھی۔

29 بوڑھے نبی نے لاش کو اپنے گدھے پر رکھا اسنے لاش کو اس پر رونے اور اسے دفن کرنے کے لئے شہر واپس لا ئے 30 بوڑھے نبی نے لاش کو اپنے خاندانی قبر میں دفن کیا۔ بوڑھا نبی اس پر رویا۔ بوڑھے نبی نے کہا ، “آہ میرے بھا ئی میں تمہا رے لئے غمگین ہوں۔” 31 اس طرح بوڑھے نبی نے لاش کو دفن کیا۔ پھر اس نے اپنے بیٹوں سے کہا ، “جب میں مرجا ؤں تو مجھے اسی قبر میں دفن کرنا۔ میری ہڈیوں کو اس کے بغل میں رکھنا۔ 32 جو باتیں خداوند نے اس کے ذریعہ کہی یقیناً سچ ہو گی۔ خداوند نے بیت ایل کی قربانگا ہ اور سامریہ کے دوسرے شہروں کی اعلیٰ جگہوں کے خلاف اس کو استعمال کیا۔ ”

33 بادشاہ یُر بعام نہیں بدلا۔ وہ گناہ کرنا جا ری رکھا اس نے کا ہن بنا نے کے لئے مختلف خاندانوں سے لوگو ں کوچُننا جا ری رکھا۔ کاہنوں نے اعلیٰ جگہوں کی خدمت کی۔ کو ئی بھی آدمی جو کاہن بننا چاہتا تھا اس کو کا ہن بننے کی اجازت دی گئی۔ 34 وہ گناہ تھا جو اس کی بادشاہت کی تباہی و بربادی کا سبب بنا۔

یرُ بعام کے بیٹے کی موت

14 اس وقت یُر بعام کا بیٹا ابیاہ بہت بیمار ہوا۔ یرُ بعام نے اپنی بیوی سے کہا ، “شیلا ہ جا ؤ۔ جا ؤ اور اخیاہ نبی کو دیکھو ، اخیاہ ہی وہ آدمی ہے جس نے کہا تھا کہ میں اسرا ئیل کا بادشا ہ بنوں گا۔ لباس تبدیل کرلو تا کہ لوگ نہ جان سکیں کہ تم میری بیوی ہو۔ اخیاہ نبی کو روٹی کے دس ٹکڑے کچھ کیک اور شہد کا مرتبان دو۔ پھر اس کو پو چھو ہمارے بیٹے کو کیا ہو ا۔ اخیاہ نبی تمہیں بتا ئے گا۔”

اس طرح بادشا ہ کی بیوی نے وہی کیا جو اس نے کہا وہ شیلاہ گئی۔ وہ اخیاہ نبی کے گھر گئی۔ اخیاہ بہت بوڑھا تھا اور اندھا ہو گیا تھا۔ لیکن خدا وند نے اس کو کہا کہ یربعام کی بیوی اپنے بیٹے کے متعلق تم سے پو چھنے آرہی ہے۔ وہ بیمار ہے۔ خدا وند نے اخیاہ نبی کو وہ باتیں بتائی جو اسے کہنا چاہئے۔

یُربعام کی بیوی اخیاہ کے گھر آئی وہ یہ کو شش کر رہی تھی کہ لوگوں کو معلوم نہ ہو کہ وہ کون ہے۔ اخیاہ نے اس کے آنے کی آہٹ کو دروازے پر سُنا اس لئے اخیاہ نے کہا ، “یُر بعام کی بیوی اندر آؤ تم کیوں کو شش کر رہی ہو اس بات کی کہ لوگ تمہیں کو ئی اور سمجھیں !میرے پاس تمہارے لئے بُری خبر ہے۔ واپس جاؤ اور خدا وند اسرائیل کا خدا جو کہتا ہے وہ یُر بعام سے کہو۔خدا وند کہتا ہے، “یربعام ، میں نے تمہیں سبھی بنی اسرائیلیوں میں سے چُنا میں نے تمہیں اپنے لوگوں کا حاکم بنایا۔ داؤد کا خاندان اسرائیل کی بادشاہت پر حکو مت کر رہا تھا۔ لیکن میں نے ان سے بادشاہت لے لی اور تمہیں دی لیکن تم میرے خادم داؤد کی طرح نہیں ہو۔ وہ ہمیشہ میرے احکام کی اطاعت کی وہ دل و جان سے میرے کہنے پر چلا اس نے صرف وہی کام کیا جس سے میں راضی تھا۔ لیکن تم نے کئی بڑے گناہ کئے۔ تمہارے گناہ ان لوگوں کے گناہ سے زیادہ برے ہیں جنہو ں نے تم سے پہلے حکومت کی۔ تم نے میرا کہنا ماننا چھو ڑ دیا۔ تم نے دوسرے خدا ؤں اور بتوں کو بنایا جس نے مجھے بہت غصہ دلایا۔ 10 اس لئے اے یُر بعام میں تمہارے خاندان پر مصیبت لاؤنگا۔ میں تمہارے خاندان کے تمام آدمیوں کو مار ڈا لوں گا۔ میں تمہارے خاندان کو مکمل طور سے تباہ کر دوں گا جس طرح آ گ گائے کے گوبر کو پوری طرح سے تباہ کر دیتی ہے۔ 11 اگر تمہارے خاندان کا کوئی بھی آدمی شہر میں مر جائے تو اس کو کتے کھا ئیں گے اور تمہارے خاندان کا کوئی آدمی اگر میدان میں مر جائے تو پرندے کھائیں گے۔ خدا وند نے کہا ہے۔ ”

12 پھر اخیاہ نبی نے یربعام کی بیوی سے بات کرنی جاری رکھی اس نے کہا ، “اب گھر جاؤ جیسے ہی تم اپنے شہر میں داخل ہوگی تمہارا بیٹا مر جائے گا۔ 13 تمام اسرائیل اس کے لئے روئیں گے اور اس کو دفن کریں گے یُر بعام کے خاندان میں صرف تمہارا بیٹا ہی وہ شخص ہوگا جسے دفنایا جائے گا۔ یہ اس لئے کہ یربعام کے خاندان میں صرف وہی ایک ہے جس نے خدا وند اسرائیل کے خدا کو خوش کیا ہے۔ 14 خدا وند اسرائیل پر نیا بادشاہ بنائے گا۔ وہ نیا بادشاہ یربعام کے خاندان کو تباہ کریگا۔ یہ واقعہ بہت جلد ہوگا۔ 15 پھر خدا وند اسرائیل کو ضرر پہنچائے گا۔ بنی اسرائیل بہت ڈریں گے۔ وہ پانی کی لمبی گھاس کی طرح کانپیں گے۔ خدا وند اسرائیل کو اس اچھی زمین سے اکھاڑ دیگا جسے اس نے ان کے باپ دادا کو دی تھی۔ وہ ان کو دریائے فرات کی دوسری جانب منتشر کر دے گا۔ یہ واقعہ ہوگا کیوں کہ خدا وند لوگوں سے غصہ میں ہے۔ لوگوں نے اس کو اسوقت غصہ میں لایا جب انہوں نے آشیرہ کی عبادت کے لئے خاص ستون بنائے۔ 16 یربعام نے گناہ کیا اور پھر یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے گناہ کر وائے۔ اس لئے خدا وند بنی اسرائیلیوں کی شکست ہو نے دے گا۔”

17 یُربعام کی بیوی ترضہ واپس گئی جیسے ہی وہ گھر گئی لڑ کا مر گیا۔ 18 سب اسرائیلیوں نے اس کو دفن کیا اور اس کے لئے روئے۔ یہ بالکل ویسا ہی ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا تھا۔ خدا وند نے اپنے خادم اخیاہ نبی کو یہ باتیں کہنے کے لئے استعمال کیا۔

19 بادشاہ یربعام نے یہ سارے کام کئے۔ اس نے جنگیں لڑیں اور لوگوں پر حکو مت کی یہ سارے کام جو اس نے کیا وہ “ تاریخ سلاطین اِسرائیل ”میں لکھا ہے۔ 20 یُر بعام بحیثیت بادشاہ ۲۲ سال حکومت کی تب وہ مر گیا اور اپنے باپ دادا کے پاس دفن ہوا۔ اس کا بیٹا ندب اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ 21 اس وقت جب سلیمان کا بیٹا رحبعام یہوداہ کا بادشاہ ہوا وہ ۴۱ سال کا تھا۔ رحبعام نے شہر یروشلم پر ۱۷ سال تک حکومت کی۔ یہ شہر جس کو خدا وند نے تعظیم کے لئے چُنا اس نے اس شہر کو تمام اسرائیل کے شہروں میں سے چنا۔ رحُبعام کی ماں نعمہ تھی وہ عمّونی تھی۔

22 یہوداہ کے لوگوں نے بھی گناہ کئے اور وہ کام کئے جسے خدا وند نے بہت برا کہا تھا۔ جس وجہ سے خدا وند کو بہت غصہ آیا۔ وہ لوگ اپنے باپ دادا سے بھی زیادہ برا گناہ کئے۔ 23 لوگوں نے اعلیٰ جگہیں ،پتھر کی یاد گاریں اور مقدس ستون بنائے ان لوگوں نے ان چیزوں کو ہر اونچی پہاڑی پر اور ہر سبز درخت کے نیچے بنائے۔ 24 وہاں ایسے بھی آدمی تھے جو ہیکل میں طوائف کا کام انجام دیتے اور دوسرے خداؤں کی عبادت کرتے تھے۔ اس طرح یہوداہ کے لوگوں نے کئی برائیاں کیں۔ وہ لوگ ان لوگوں کی طرح برتاؤ کیا جسے خدا نے پہلے ، وہ جس زمین پر رہتے تھے اس زمین سے ایسا برتاؤ کرنے کی وجہ سے نکال دیا تھا۔ کیوں کہ وہ لوگ ایسا کئے تھے اس لئے خدا نے ان لوگوں کی زمین ان سے لے لی اور اسے اسرائیلیوں کو دیدی۔

25 رحُبعام کی بادشاہت کے پانچویں سال مصر کے بادشاہ سیسق یروشلم کے خلاف لڑا۔ 26 سیسق نے خدا وند کے گھر اور بادشاہ کے محل سے خزانے لے لئے اس نے سونے کی ڈھالیں جو داؤد نے ارام کے بادشاہ ہدد عزر سے لیں تھیں ان کو بھی لے لی۔ داؤد نے یہ ڈھا لیں یروشلم لائی تھیں۔ لیکن سیسق نے تمام سونے کی ڈھا لیں لے لیں۔ 27 اس لئے بادشاہ رحبعام نے اور ڈھالیں انکی جگہ رکھنے کے لئے بنوائیں لیکن یہ ڈھا لیں کانسے کی بنی تھیں ( سونے کی نہیں ) اس نے ڈھالو ں کو اُن آدمیو ں کو دیا جو محل کے دروازو ں پر پہرہ دیتے تھے۔ 28 ہر وقت بادشاہ خداوند کے گھر کو جاتا تو پہریدار اس کے ساتھ جا تے وہ ڈھالیں لے جاتے۔ وہ کام ختم ہو نے کے بعد ان ڈھا لوں کو واپس محافظ خانہ کی دیوار پر لگا دیتے۔

29 جو کچھ بادشاہ رحبعام نے کیا کتاب “ تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں لکھی ہیں۔ 30 رحبعام اور یُر بعام ہمیشہ ایک دوسرے کے خلاف جنگیں لڑتے رہے۔

31 رحبعام مر گیا اور اپنے باپ داد ا کے پاس دفن ہو ا۔ وہ اپنے باپ دادا کے پاس شہر داؤد میں دفن ہوا ( اس کی ماں نعمہ وہ عمونی تھی۔) رحبعام کے بعد اس کا بیٹا ابیام دوسرا بادشاہ ہوا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

©2014 Bible League International