Add parallel Print Page Options

تین مسافر

18 ابراہیم ممرے کے شاہ بلوط کے درختوں کے نزدیک جب رہے تھے تو خدا وند اُسے دکھا ئی دیا۔ ایک مر تبہ دھوپ کی شدّت کی وجہ سے ابراہیم اپنے خیمے کے دروازے کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے۔ جب ابراہیم نے غور سے دیکھا تو اپنے سامنے تین آدمیوں کو کھڑے ہوئے پایا۔ جب ابراہیم نے ان آدمیوں کو دیکھا تو ان لوگوں کے پاس دوڑ کر گئے اور ان لوگوں کو سجدہ کیا۔ ابراہیم نے کہا ، “اے حضور ، اپنے خادم کے ساتھ کچھ دیر ٹھہر یئے۔ آپ کے پیروں کو دھو دینے کے لئے میں پا نی لا دیتا ہوں۔ اور آپ درخت کے نیچے تھو ڑی دیر آرام کر لیں۔ اور کہا کہ میں آپ کو کھا نا لا دوں گا۔ اور آپ سیر ہو کر کھا نا کھا نے کے بعد اپنے سفر کو جاری رکھ سکتے ہیں۔”اُن تینوں آدمیوں نے کہا کہ تب تو ٹھیک ہے اور تُو جو کہتا ہے سو کر۔

ابراہیم جلدی سے خیمہ میں گئے اور سارہ سے کہنے لگے کہ۲۰ کوارٹ آٹالو اور روٹی بناؤ۔ پھر وہ اپنے جانوروں کے رہنے کی جگہ گیا اور ایک عمدہ قسم کا کم عمر بچھڑا لا یا اور نو کر کو دیکر کہے کہ جلدی سے بچھڑے کو ذبح کر اور کھا نا تیار کر۔ ابراہیم نے ان تینوں کے لئے کھا نے کا دستر خوان چُنا۔ بچھڑے کا گوشت پیش کیا ،مکھن اور دودھ بھی رکھا۔ جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو ابراہیم ان کے پاس ایک درخت کے نیچے کھڑے تھے۔

اُن لوگوں نے ابراہیم سے پو چھا کہ تیری بیوی سارہ کہاں ہے ؟ابراہیم نے اُن کو جواب دیا کہ وہ تُو اس خیمہ میں ہے۔

10 تب خدا وند نے اس سے کہا کہ میں پھر موسمِ بہار میں آؤں گا۔ اور اس وقت تیری بیوی سارہ کے ایک بچہ رہے گا۔اور سارہ اس وقت خیمہ میں رہکر ہی ان تمام باتوں کو سُن رہی تھی۔ 11 ابراہیم اور سارہ دونوں بہت ہی ضعیف ہو گئے تھے۔ اور سارہ کے لئے بچے پیدا ہو نے کی عمر نہ رہی تھی۔ 12 اس لئے سارہ ہنسی ا ور اپنے دل میں کہنے لگی ، “کیا سچ مُچ میری اتنی عمر ہو نے کے بعد بھی یہ ہو سکتا ہے اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہو چکا ہے ؟”-

13 تب خدا وند نے ابراہیم سے کہا کہ سارہ یہ کہہ کر کیوں ہنسی کہ وہ اتنی بوڑھی ہو گئی ہے اسے بچہ نہیں ہو گا۔ 14 کیا خدا وند کے لئے بھی کو ئی چیز نا ممکن ہو تی ہے ؟ میں تو موسمِ بہار میں پھر آؤنگا اور کہا کہ تب تیری بیوی سارہ کو ایک بچہ ہو گا۔

15 لیکن سارہ نے کہا کہ میں تو ہنسی نہیں۔

اس پر خدا وند نے کہا کہ نہیں بلکہ تو جو ہنسی وہ تو سچ ہے۔

16 تب وہ لوگ جا نے کے لئے اٹھ کھڑے ہو ئے۔ اور انہوں نے سدوم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا۔ اور اسی سمت میں جانا شروع کر دیئے۔ ان کو وداع کر نے کے لئے ابراہیم ان کے ساتھ تھو ڑی دور تک چلے گئے۔

ابراہیم کا خدا سے کیا ہوا سودا

17 خدا وند اپنے آپ میں یوں سوچنے لگا کہ مجھے اب جس کام کو کر نا ہے کیا وہ ابراہیم پر ظا ہر کروں ؟ 18 ابراہیم سے ایک بڑی زبردست قوم پیدا ہو گی۔ اس کی معرفت سے اس دنیا کے تمام لوگ بر کت پائیں گے۔ 19 میں نے اس کے ساتھ ایک خاص قسم کا معاہدہ کر لیا ہوں۔ کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنی اولادوں اور اپنی نسلوں کو حکم دیگا کہ اس راستہ پر قائم رہے جسے خدا وند چاہتا ہے۔ وہ راستبازی اور عدل کے راستے پر چلیں گے تا کہ خدا وند ابراہیم کے لئے وہ ساری چیزیں کریں گے جس کا کہ اس نے اس سے وعدہ کیا ہے۔

20 تب خدا وند نے کہا ، “سدوم اور عمورہ سے زبردست چیخ و پکار کی آواز آرہی ہے۔ ضرور ان لوگوں کا گناہ بہت برا ہے۔ 21 اس وجہ سے میں وہاں جاؤں گا اور دیکھوں گا کہ جس بات کو میں نے سُنا ہے اگر صحیح ہے تب میں جان جاؤں گا کہ یہ صحیح ہے یا غلط۔”

22 اس وجہ سے ان لوگوں نے سدوم کی طرف جانا شروع کردیا۔ لیکن ابراہیم خدا وند کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ 23 ابراہیم نے خدا وند کے قریب آکر کہا ، “اے خدا وند جب تو بُروں کو تباہ کر تا ہے تو کیا نیک و راستبازوں کو بھی بر باد کر تا ہے ؟۔ 24 اگر کسی وجہ سے ایک شہر میں پچاس آدمی راستباز ہوں تو تُو کیا کرے گا ؟ کیا تو اس شہر کوتباہ کریگا ؟ ایسا ہر گز نہ ہو گا۔ وہاں کے پچاس زندہ نیک و راستبازوں کے لئے کیا تو اس شہر کو بچا کر اس کی حفاظت کریگا۔ 25 یقیناً تم برے لوگوں کے ساتھ اچھے لوگوں کو مار نے کے لئے ایسا نہیں کریگا۔ اگر ایسا ہو تا ہے تو یہ ظا ہر کر تا ہے کہ اچھے اور برے دونوں برابر ہیں۔ اور تو پوری دُنیا کا حاکم ہے اور تجھے وہی کر نا چاہئے جو صحیح ہے۔”

26 تب خدا وند نے کہا کہ میں سدوم میں اگر پچاس نیک لوگوں کو دیکھ لوں تو میں پو رے شہر ہی کو بچا کر اس کی حفاظت کروں گا۔

27 تب ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ اگر تجھ میں اور مجھ میں مماثلت پیدا کی جائے تو میں تو صرف دھول و گرد اور راکھ کے برابر ہوں گا۔ اور مجھے موقع دے کہ میں اس سوال کو پوچھوں۔ 28 اور پوچھا کہ اگر کسی وجہ سے ان میں سے پانچ آدمی کم ہوکر صرف پینتالیں آدمی راستباز ہوں تو کیا تو اس شہر کو تباہ کریگا ؟

اس پر خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں پینتالیں نیک آدمیوں کو دیکھوں تو اس شہر کو تباہ نہ کروں گا۔

29 پھر ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ اگر تو صرف چالیس نیک لوگوں کو دیکھے تو کیا تو اس شہر کو تباہ کر دیگا ؟خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں چالیس نیک آدمیوں کو دیکھوں تو اس شہر کو تباہ نہ کروں گا۔

30 تب ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ مجھ پر غصہ نہ ہو۔ اور میں اس سوال کو پوچھوں گا۔ اگر کسی شہر میں صرف تیس نیک آدمی ہوں تو کیا تو اس شہر کو تباہ کریگا ؟

خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر وہاں تیس آدمی بھی نیک ہوں تو میں ان کو تباہ نہ کروں گا۔

31 پھر ابراہیم نے کہا کہ میرا خدا وند کچھ بھی کیوں نہ سمجھے۔ لیکن میں تو ایک اور سوال ضرورکروں گا۔ پوچھا کہ اگر بیس آدمی راستباز ہوں تو کیا کریگا ؟

خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں وہاں بھی بیس نیک آدمیوں کو پاؤں تو اس کو تباہ نہ کروں گا۔

32 پھر ابراہیم نے خدا وند سے کہا ، “برائے مہر بانی مجھ پر غصہ نہ کر۔ صرف ایک مرتبہ اور سوال پوچھوں گا۔ اگر تو صرف دس نیک آدمی دیکھے ،تو تُو کیا کریگا ؟”

خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر اس شہر میں صرف دس نیک آدمیوں کو پاؤں تو میں اس کو تباہ نہ کروں گا۔

33 خدا وند نے جب ابراہیم سے باتیں کر نا ختم کیں تو وہاں سے چلا گیا۔ اور ابراہیم بھی خود وہاں سے اپنے گھر کو واپس چلے گئے۔

The Three Visitors

18 The Lord appeared to Abraham(A) near the great trees of Mamre(B) while he was sitting at the entrance to his tent(C) in the heat of the day. Abraham looked up(D) and saw three men(E) standing nearby. When he saw them, he hurried from the entrance of his tent to meet them and bowed low to the ground.(F)

He said, “If I have found favor in your eyes,(G) my lord,[a] do not pass your servant(H) by. Let a little water be brought, and then you may all wash your feet(I) and rest under this tree. Let me get you something to eat,(J) so you can be refreshed and then go on your way—now that you have come to your servant.”

“Very well,” they answered, “do as you say.”

So Abraham hurried into the tent to Sarah. “Quick,” he said, “get three seahs[b] of the finest flour and knead it and bake some bread.”(K)

Then he ran to the herd and selected a choice, tender calf(L) and gave it to a servant, who hurried to prepare it. He then brought some curds(M) and milk(N) and the calf that had been prepared, and set these before them.(O) While they ate, he stood near them under a tree.

“Where is your wife Sarah?”(P) they asked him.

“There, in the tent,(Q)” he said.

10 Then one of them said, “I will surely return to you about this time next year,(R) and Sarah your wife will have a son.”(S)

Now Sarah was listening at the entrance to the tent, which was behind him. 11 Abraham and Sarah were already very old,(T) and Sarah was past the age of childbearing.(U) 12 So Sarah laughed(V) to herself as she thought, “After I am worn out and my lord(W) is old, will I now have this pleasure?”

13 Then the Lord said to Abraham, “Why did Sarah laugh and say, ‘Will I really have a child, now that I am old?’(X) 14 Is anything too hard for the Lord?(Y) I will return to you at the appointed time next year,(Z) and Sarah will have a son.”(AA)

15 Sarah was afraid, so she lied and said, “I did not laugh.”

But he said, “Yes, you did laugh.”

Abraham Pleads for Sodom

16 When the men(AB) got up to leave, they looked down toward Sodom, and Abraham walked along with them to see them on their way. 17 Then the Lord said, “Shall I hide from Abraham(AC) what I am about to do?(AD) 18 Abraham will surely become a great and powerful nation,(AE) and all nations on earth will be blessed through him.[c] 19 For I have chosen him(AF), so that he will direct his children(AG) and his household after him to keep the way of the Lord(AH) by doing what is right and just,(AI) so that the Lord will bring about for Abraham what he has promised him.”(AJ)

20 Then the Lord said, “The outcry against Sodom(AK) and Gomorrah is so great(AL) and their sin so grievous(AM) 21 that I will go down(AN) and see if what they have done is as bad as the outcry that has reached me. If not, I will know.”

22 The men(AO) turned away and went toward Sodom,(AP) but Abraham remained standing before the Lord.[d](AQ) 23 Then Abraham approached him and said: “Will you sweep away the righteous with the wicked?(AR) 24 What if there are fifty righteous people in the city? Will you really sweep it away and not spare[e] the place for the sake of the fifty righteous people in it?(AS) 25 Far be it from you to do such a thing(AT)—to kill the righteous with the wicked, treating the righteous(AU) and the wicked alike.(AV) Far be it from you! Will not the Judge(AW) of all the earth do right?”(AX)

26 The Lord said, “If I find fifty righteous people in the city of Sodom, I will spare the whole place for their sake.(AY)

27 Then Abraham spoke up again: “Now that I have been so bold as to speak to the Lord, though I am nothing but dust and ashes,(AZ) 28 what if the number of the righteous is five less than fifty? Will you destroy the whole city for lack of five people?”

“If I find forty-five there,” he said, “I will not destroy it.”

29 Once again he spoke to him, “What if only forty are found there?”

He said, “For the sake of forty, I will not do it.”

30 Then he said, “May the Lord not be angry,(BA) but let me speak. What if only thirty can be found there?”

He answered, “I will not do it if I find thirty there.”

31 Abraham said, “Now that I have been so bold as to speak to the Lord, what if only twenty can be found there?”

He said, “For the sake of twenty, I will not destroy it.”

32 Then he said, “May the Lord not be angry, but let me speak just once more.(BB) What if only ten can be found there?”

He answered, “For the sake of ten,(BC) I will not destroy it.”

33 When the Lord had finished speaking(BD) with Abraham, he left,(BE) and Abraham returned home.(BF)

Footnotes

  1. Genesis 18:3 Or eyes, Lord
  2. Genesis 18:6 That is, probably about 36 pounds or about 16 kilograms
  3. Genesis 18:18 Or will use his name in blessings (see 48:20)
  4. Genesis 18:22 Masoretic Text; an ancient Hebrew scribal tradition but the Lord remained standing before Abraham
  5. Genesis 18:24 Or forgive; also in verse 26