Add parallel Print Page Options

مدیانیوں کا اسرا ئیلیوں سے جنگ کرنا

خداوند نے پھر دیکھا کہ بنی اسرا ئیل گنا ہ کر رہے ہیں۔اس لئے ۷ سال تک خداوند نے مدیانی لوگوں کو بنی اسرا ئیلیوں کو شکست دینے دی۔

مدیانی لوگ بہت طاقتور تھے اوربنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت سخت تھے۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے پہاڑوں میں بہت سی چھپنے کی جگہیں بنا ئیں۔ انہوں نے اپنا کھانا بھی غاروں میں مشکل سے پتہ لگا ئے جانے وا لے جگہوں پر چھپا یا۔ انہوں نے ایسا کیا کیونکہ جب بھی وہ لوگ زمین میں کچھ بوتے تو مدیانی ، عمالیقی اور اہل مشرق کے لوگ انکی زمین پر چڑھ آتے تھے۔ وہ لوگ اس زمین میں خیمے ڈالتے اور اس فصل کو تباہ کرتے تھے جو بنی اسرا ئیل لگا تے تھے۔ غزّہ شہر کے قریب کی زمین میں بنی اسرا ئیلیوں کی فصل کو وہ لوگ تباہ کرتے تھے۔ وہ لوگ بنی اسرا ئیلیوں کے کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں چھو ڑتے تھے۔ وہ ان کے سبھی بھیڑ گدھے اور مویشی بھی لے گئے تھے۔ مدیانی لوگ آئے اور انہوں نے اس ملک میں خیمے ڈالے۔ وہ اپنے ساتھ اپنے خاندان اور جانوروں کو بھی لا ئے۔ وہ اتنے زیادہ تھے جتنے ٹڈیوں کے جھنڈ۔ ان لوگوں اور ان کے اونٹوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان کو گننا ممکن نہ تھا۔ یہ تمام لوگ اس ملک میں آئے اور اسے روند ڈا لا۔ بنی اسرا ئیل مدیانی لوگوں کی وجہ سے بہت غریب ہو گئے۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیو ں نے خداوند کو مدد کے لئے رو رو کر پکا را۔

اور جب مدیانیوں کے ستانے کی وجہ سے بنی اسرا ئیل رو ئے اور خداوند سے مدد چا ہی۔ تو خداوند نے ان کے پاس ایک نبی بھیجا۔ نبی نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا، “خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے کہ تم لوگ ملک مصر میں غلام تھے۔ میں نے تم لوگوں کو آزا د کیا اور میں اس ملک سے تمہیں باہر لا یا۔ میں نے مصر کے طاقتور لوگوں سے تمہا ری حفا ظت کی۔ تب پھر کنعان کے لوگوں نے تمہیں تکلیف پہو نچائی۔ اس لئے میں نے ان لوگوں سے بھی تمہا ری حفاظت کی۔ میں نے ان لوگوں کو ان کی زمین سے بھگایا۔ اور میں نے ان کی زمین کو تمہیں دے دی۔ 10 “تب میں نے تم سے کہا ، “میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔ تم لوگ اموری لوگوں کے ملک میں رہو گے۔ لیکن تمہیں ان کے جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش نہیں کرنی چا ہئے۔‘ لیکن تم لوگوں نے میرے حکم کی تعمیل نہیں کی۔”

خداوند کے فرشتے کا جد عون کے پاس آنا

11 اس وقت خداوند کا ایک فرشتہ آیا۔ اور عُفرہ نامی جگہ پر بلوط کے درخت کے نیچے بیٹھا۔ وہ بلوط کا درخت یوآس نامی آدمی کا تھا۔ یوآس ابیعزری خاندان سے تھا۔ یوآس جِد عون کا باپ تھا۔ جِد عون مئے کے کو لہو پر گیہوں جھاڑ ( پیٹ ) رہا تھا۔ وہ مدیانی لوگوں سے اپنا گیہوں چھپانے کی کوشش کر رہا تھا۔ 12 خداوند کا فرشتہ جِدعون کے سامنے ظاہر ہوا اور اس سے کہا ، “خداوند تمہا رے ساتھ ہے تم بہا در آدمی ہو۔”

13 تب جِدعون نے کہا ، “جناب میں وعدہ کرتا ہوں اگر خداوند ہمارے ساتھ ہے۔ تو مجھے بتا ؤ کہ ہم لوگ اتنی تکلیف میں کیوں مبتلا ہیں ؟ ہم لوگوں نے سنا ہے کہ اس نے ہمارے باپ دادا کے لئے بہت سارے تعجب خیز کام کئے تھے۔ ہمارے آبا ؤاجدا دنے ہم لوگوں سے کہا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔ لیکن اب خداوند نے ہم لوگوں کو چھوڑدیا ہے۔ خداوند نے مدیانی لوگوں کو ہمیں شکست دینے دی ہے۔ ”

14 خداوند جِدعون کی طرف مُڑا اور اس سے کہا ، “اپنی طاقت کا استعمال کرو۔ جا ؤ اور مدیانی لوگوں سے بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کرو۔ کیا تم یہ نہیں سمجھتے کہ وہ میں خداوند ہوں جو تمہیں بھیج رہا ہوں ؟ ”

15 لیکن جدعون نے جواب دیا اور کہا ، “جناب معاف کیجئے میں اسرا ئیل کی حفاظت کیسے کر سکتا ہوں ؟ ” میرا خاندان منسی کے خاندانی گروہ میں سب سے کمزور ہے۔ اور میں اپنے خاندان میں سب سے چھوٹا ہوں۔ ”

16 خداوند نے جدعون کو جوا ب دیا اور کہا ، “تم انہیں ضرور شکست دو گے کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہونگا اور مدیانی لوگوں کو ہرانے میں تمہا ری مدد کروں گا اور ایسا معلوم ہو گا کہ تم ایک آدمی کے خلاف لڑ رہے ہو۔”

17 تب جدعون نے خداوند سے کہا ، “اگر تو مجھ سے خوش ہے تو تُو مجھ کو اس کا ثبوت دے کہ تو سچ مُچ میں خداوند ہے۔ 18 مہربانی کر کے تو یہاں ٹھہر جب تک میں واپس نہ آؤں تب تک تو نہ جا۔ مجھے میری نذر لانے دے اور اسے تیرے سامنے رکھنے دے۔”

خداوند نے کہا ، “میں اس وقت تک انتظار کروں گا جب تک تم واپس نہیں آتے۔”

19 اس لئے جدعون گیا اور اس نے بکری کا ایک بچہ کھولتے پانی میں پکا یا۔ جدعون نے تقریباً بیس پاؤنڈ آٹا بھی لا یا اور بغیر خمیری روٹیاں بنا ئیں۔ تب جدعون نے گوشت کے ٹکڑے ایک ٹوکڑی میں پکے ہو ئے گوشت کے شوربے کو ایک برتن میں لا یا۔ اور اس میں گوشت کے ٹکڑوں کو ڈالا۔ وہ ہر چیز کو باہر لا یا اور بلوط کے درخت کے نیچے خداوند کے پاس رکھا۔

20 خدا کے فرشتہ نے جدعون سے کہا ، “گوشت اور غیر خمیری رو ٹیوں کو وہا ں چٹا ن پر رکھو۔ تب شوربے کو گراؤ ” جدعون نے ویسا ہی کیا جیسا کرنے کو کہا گیا تھا۔

21 خداوند کے فرشتہ نے ڈنڈا لیا جو کہ اس کے ہا تھ میں تھا اور گوشت اور روٹیوں کو اس ڈنڈے کے سرے سے چھُوا تب چٹان سے آ گ بھڑک اٹھی ، گوشت اور روٹیاں پو ری طرح جل گئیں۔ تب خداوند کا فرشتہ غائب ہو گیا۔

22 تب جدعون نے سمجھا کہ وہ خداوند کے فرشتہ سے باتیں کر رہا تھا۔ اس لئے وہ پکا ر اٹھا اے خداوند قادرِ مطلق میری مدد کر۔ میں نے خداوند کے فرشتہ کو رُو برو دیکھا ہے۔

23 لیکن خداوند نے جدعو ن سے کہا، “تیری سلامتی ہو ! بالکل نہ ڈرو! تم نہیں مروگے۔” 24 اس لئے جد عون کے خدا وند کی عبادت کے لئے اس جگہ پر ایک قربان گاہ بنائی جِد عون نے اس قربان گاہ کانام ، “خدا وند سلامتی ہے ” رکھا۔ وہ قربان گاہ اب تک عُفرہ میں ہے جہاں ابیعزر کا خاندان رہتا ہے۔

جِد عون کا بعل کی قربان گاہ کو گرانا

25 اُسی خدا وند نے جِدعون سے باتیں کیں۔ خدا وند نے جدعون سے کہا ، “اپنے باپ کے اس موٹے بیل کو لو جو سات سال کا ہو۔ تمہارے باپ کے جھوٹے دیوتا بعل کی ایک قربان گاہ ہے اُس قربان گاہ کے پاس ایک لکڑی کا ستون بھی ہے۔ ستون جھوٹی دیوی یسیرت کی تعظیم کے لئے بنایا گیا ہے۔ بیل کا استعمال بعل کی قربان گاہ کو کھینچنے کے لئے کرو اور اسے ٹکڑوں میں کاٹ دو۔ 26 تب ایک قاعدے کی قربان گاہ اونچی جگہ پر بناؤ۔ تب مکمل جوان بیل کو ذبح کرو اور اس قربان گاہ پر اس کو جلاؤ۔ یسیرت کے ستون کی لکڑی کا استعمال اپنی قربانی کے جلانے کے لئے کرو۔”

27 اس لئے جِدعون نے اپنے دس نوکروں کو لیا اور وہی کیا جو خدا وند نے کرنے کو کہا تھا۔ لیکن وہ اِسے دن میں کرنے سے اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈر رہے تھے۔ اس لئے اس نے جو خدا وند نے کرنے کے لئے کہا تھا رات میں کیا۔ جب شہر کے لوگ صبح میں اٹھے تو یہ دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے کہ بعل کی قربان گاہ توڑی ہوئی تھی۔ یسیرت کی قربان گاہ کٹی پڑی تھی اور اسکے باپ کا سات سالہ بیل کی نئی بنی قربان گاہ پر قربانی دے دی گئی تھی۔

28 اگلی صبح شہر کے لوگ سو کر اٹھے اور انہوں نے دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ تباہ کردی گئی ہے انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ یسیرت کا ستون کاٹ دیا گیا ہے۔ یسیرت کا ستون بعل کی قربان گاہ کے بالکل پیچھے گِرا پڑا تھا۔ ان لوگوں نے اس قربان گاہ کو بھی دیکھا۔ جسے جِد عون نے بنایا تھا۔ اور اس قربان گاہ پر دی گئی قربانی کے بیل کو بھی دیکھا۔

29 شہر کے لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا ، “ہماری قربان گاہ کو کس نے گرائی ؟ ہمارے یسیرت کے ستون کو کس نے کاٹا ؟ اس نئی قربان گاہ پر کس نے اس بیل کی قربانی دی ؟” انہوں نے کئی سوالات کئے اور یہ پتہ لگانا چاہا کہ وہ کام کس نے کئے۔

کسی نے کہا ، “یوآس کے بیٹے جِد عون نے یہ کام کیا۔”

30 اس لئے شہر کے لوگ یوآس کے پاس آئے انہوں نے یوآس سے کہا ، “تمہیں اپنے بیٹے کو باہر لانا چاہئے۔ اس نے بعل کی قربان گاہ کو گرایا ہے اور اس نے اس یسیرت کے ستون کو کاٹا ہے جو اس قربان گاہ کے پاس تھا اس لئے تمہارے بیٹے کو مارا جانا چاہئے۔”

31 تب یوآس نے اس مجمع سے کہا ، “جو اسکے اطراف کھڑا تھا۔ کیا تم بعل کی جانبداری کر رہے ہو ؟ کیا تم بعل کی حفاظت کرنے جا رہے ہو ؟ اگر کو ئی بعل کی طرفداری کر تا ہے تو اسے سویرے تک موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ اگر بعل حقیقت میں خدا وند ہے تو اسے اپنی حفاظت ضرور کر نے دو۔ اگر کو ئی اس قربان گاہ کو گراتا ہے۔” 32 اس دن یوآس نے جدعون کا نام یر بعل [a] رکھا یوآس نے ایسا کیا کیوں کہ اس نے کہا : “بعل کو جد عون سے بحث کر نے دو کیوں کہ اس نے بعل کی قربان گاہ کو ڈھا دیا ہے۔

جِدعون کا مدیان کے لوگوں کو شکست دینا

33 مدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دوسرے لوگ بنی اسرائیلیوں کے خلاف جنگ کر نے کے لئے ایک ساتھ ملے۔ وہ لوگ دریائے یردن کے پار گئے۔ اور انہوں نے یزر عیل کی وادی میں خیمے ڈالے۔ 34 لیکن جدعون پر خدا وند کی روح اتری اور اسے بڑی طاقت عطا کی جِد عون ابیعزر لوگوں کو اپنے ساتھ چلنے کے لئے بگل بجایا۔ 35 اسی دوران جدعون نے منسّی خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کے پاس قاصد بھیجے۔ ان قاصدو ں نے منسی کے لوگوں سے اپنے ہتھیار نکالنے اور جنگ کے لئے تیار ہو نے کو کہا۔ جد عون نے آشر ، زبولون اور نفتالی کے خاندانی گروہوں کے لوگوں کے پاس بھی وہی پیغام بھیجے۔ قاصد اس پیغام کو ان لوگوں کے پاس لے گئے۔ اس لئے وہ خاندانی گروہ بھی جِد عون اور اسکے آدمیوں سے ملنے گئے۔

36 تب جد عون نے خدا وند سے کہا ، “تو نے مجھ سے کہا کہ تو بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کرنے میں میری مدد کریگا مجھے ثبوت دے۔ 37 میں کھلیان کے فرش پر بھیڑ کا اون رکھتا ہوں اگر صرف بھیڑ کے اون پر شبنم کی بوند ہوگی جبکہ ساری زمین سوکھی ہے تب سمجھوں گا کہ تو اپنے کہنے کے مطا بق میرا استعمال اِسرائیل کی حفاظت کرنے میں کریگا۔”

38 اور یہ بالکل ویسا ہی ہوا۔ جِدعون اگلی صبح اٹھا اور بھیڑ کے اون کو نچوڑا۔ وہ بھیڑ کے اون سے پیالہ بھر پانی نچوڑ سکا۔

39 تب جِد عون نے خدا سے کہا ، “مجھ پر غصّہ نہ ہو مجھے صرف ایک اور سوال کرنے دے۔ مجھے بھیڑ کے اون سے ایک بار اور آزمانے دے۔ اس مرتبہ بھیڑ کے اون کو خشک رہنے دے جبکہ اطراف ساری زمین شبنم سے بھیگی ہو۔”

40 اس رات خدا وند نے وہی کیا صرف بھیڑ کی اون ہی سوکھی تھی لیکن چاروں طرف کی زمین شبنم سے بھیگی ہوئی تھی۔

Footnotes

  1. قضاة 6:32 یر بعل اس عبرانی لفظ کا معنی بعل کو بحث کر نے دو۔

Gideon

The Israelites did evil in the eyes of the Lord,(A) and for seven years he gave them into the hands of the Midianites.(B) Because the power of Midian was so oppressive,(C) the Israelites prepared shelters for themselves in mountain clefts, caves(D) and strongholds.(E) Whenever the Israelites planted their crops, the Midianites, Amalekites(F) and other eastern peoples(G) invaded the country. They camped on the land and ruined the crops(H) all the way to Gaza(I) and did not spare a living thing for Israel, neither sheep nor cattle nor donkeys. They came up with their livestock and their tents like swarms of locusts.(J) It was impossible to count them or their camels;(K) they invaded the land to ravage it. Midian so impoverished the Israelites that they cried out(L) to the Lord for help.

When the Israelites cried out(M) to the Lord because of Midian, he sent them a prophet,(N) who said, “This is what the Lord, the God of Israel, says: I brought you up out of Egypt,(O) out of the land of slavery.(P) I rescued you from the hand of the Egyptians. And I delivered you from the hand of all your oppressors;(Q) I drove them out before you and gave you their land.(R) 10 I said to you, ‘I am the Lord your God; do not worship(S) the gods of the Amorites,(T) in whose land you live.’ But you have not listened to me.”

11 The angel of the Lord(U) came and sat down under the oak in Ophrah(V) that belonged to Joash(W) the Abiezrite,(X) where his son Gideon(Y) was threshing(Z) wheat in a winepress(AA) to keep it from the Midianites. 12 When the angel of the Lord appeared to Gideon, he said, “The Lord is with you,(AB) mighty warrior.(AC)

13 “Pardon me, my lord,” Gideon replied, “but if the Lord is with us, why has all this happened to us? Where are all his wonders(AD) that our ancestors told(AE) us about when they said, ‘Did not the Lord bring us up out of Egypt?’ But now the Lord has abandoned(AF) us and given us into the hand of Midian.”

14 The Lord turned to him and said, “Go in the strength you have(AG) and save(AH) Israel out of Midian’s hand. Am I not sending you?”

15 “Pardon me, my lord,” Gideon replied, “but how can I save Israel? My clan(AI) is the weakest in Manasseh, and I am the least in my family.(AJ)

16 The Lord answered, “I will be with you(AK), and you will strike down all the Midianites, leaving none alive.”

17 Gideon replied, “If now I have found favor in your eyes, give me a sign(AL) that it is really you talking to me. 18 Please do not go away until I come back and bring my offering and set it before you.”

And the Lord said, “I will wait until you return.”

19 Gideon went inside, prepared a young goat,(AM) and from an ephah[a](AN) of flour he made bread without yeast. Putting the meat in a basket and its broth in a pot, he brought them out and offered them to him under the oak.(AO)

20 The angel of God said to him, “Take the meat and the unleavened bread, place them on this rock,(AP) and pour out the broth.” And Gideon did so. 21 Then the angel of the Lord touched the meat and the unleavened bread(AQ) with the tip of the staff(AR) that was in his hand. Fire flared from the rock, consuming the meat and the bread. And the angel of the Lord disappeared. 22 When Gideon realized(AS) that it was the angel of the Lord, he exclaimed, “Alas, Sovereign Lord! I have seen the angel of the Lord face to face!”(AT)

23 But the Lord said to him, “Peace! Do not be afraid.(AU) You are not going to die.”(AV)

24 So Gideon built an altar to the Lord there and called(AW) it The Lord Is Peace. To this day it stands in Ophrah(AX) of the Abiezrites.

25 That same night the Lord said to him, “Take the second bull from your father’s herd, the one seven years old.[b] Tear down your father’s altar to Baal and cut down the Asherah pole[c](AY) beside it. 26 Then build a proper kind of[d] altar to the Lord your God on the top of this height. Using the wood of the Asherah pole that you cut down, offer the second[e] bull as a burnt offering.(AZ)

27 So Gideon took ten of his servants and did as the Lord told him. But because he was afraid of his family and the townspeople, he did it at night rather than in the daytime.

28 In the morning when the people of the town got up, there was Baal’s altar,(BA) demolished, with the Asherah pole beside it cut down and the second bull sacrificed on the newly built altar!

29 They asked each other, “Who did this?”

When they carefully investigated, they were told, “Gideon son of Joash(BB) did it.”

30 The people of the town demanded of Joash, “Bring out your son. He must die, because he has broken down Baal’s altar(BC) and cut down the Asherah pole beside it.”

31 But Joash replied to the hostile crowd around him, “Are you going to plead Baal’s cause?(BD) Are you trying to save him? Whoever fights for him shall be put to death by morning! If Baal really is a god, he can defend himself when someone breaks down his altar.” 32 So because Gideon broke down Baal’s altar, they gave him the name Jerub-Baal[f](BE) that day, saying, “Let Baal contend with him.”

33 Now all the Midianites, Amalekites(BF) and other eastern peoples(BG) joined forces and crossed over the Jordan and camped in the Valley of Jezreel.(BH) 34 Then the Spirit of the Lord came on(BI) Gideon, and he blew a trumpet,(BJ) summoning the Abiezrites(BK) to follow him. 35 He sent messengers throughout Manasseh, calling them to arms, and also into Asher,(BL) Zebulun and Naphtali,(BM) so that they too went up to meet them.(BN)

36 Gideon said to God, “If you will save(BO) Israel by my hand as you have promised— 37 look, I will place a wool fleece(BP) on the threshing floor.(BQ) If there is dew only on the fleece and all the ground is dry, then I will know(BR) that you will save Israel by my hand, as you said.” 38 And that is what happened. Gideon rose early the next day; he squeezed the fleece and wrung out the dew—a bowlful of water.

39 Then Gideon said to God, “Do not be angry with me. Let me make just one more request.(BS) Allow me one more test with the fleece, but this time make the fleece dry and let the ground be covered with dew.” 40 That night God did so. Only the fleece was dry; all the ground was covered with dew.(BT)

Footnotes

  1. Judges 6:19 That is, probably about 36 pounds or about 16 kilograms
  2. Judges 6:25 Or Take a full-grown, mature bull from your father’s herd
  3. Judges 6:25 That is, a wooden symbol of the goddess Asherah; also in verses 26, 28 and 30
  4. Judges 6:26 Or build with layers of stone an
  5. Judges 6:26 Or full-grown; also in verse 28
  6. Judges 6:32 Jerub-Baal probably means let Baal contend.