M’Cheyne Bible Reading Plan
موسیٰ کا مقدس خیمہ کو سجانا
40 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 2 “پہلے مہینے کے پہلے دن مُقدّس خیمہ جو خیمہ ٴ اجتماع ہے کھڑا کرو۔” 3 معاہدہ کے صندوق کو خیمہٴ اجتماع رکھو۔ صندوق کو پردہ سے ڈھانک دو۔ 4 تب خاص روٹی کی میز کو اندر لاؤ جو سامان میز پر ہونا چاہئے اُنہیں اُس پر رکھو تم شمعدان کو خیمہ میں رکھو۔ شمعدان پر چراغوں کو ٹھیک جگہ پر رکھو۔ 5 سونے کی قربان گاہ کو بخور کی نذر کے لئے خیمہ میں رکھو۔ قربان گاہ کو معاہدہ کے صندوق کے سامنے رکھو تب پر دہ کو مُقدّس خیمہ کے داخل دروازہ پر لگاؤ۔
6 “جلانے کی قربانی کی قربان گاہ خیمہٴ اجتماع کی مُقدّس خیمہ کے داخلی دروازہ پر رکھو۔ 7 سلفچی کو قربان گاہ اور خیمہٴ اجتماع کے بیچ میں رکھو۔ سلفچی میں پانی بھرو۔ 8 آنگن کے چاروں طرف پردے لگاؤ تب آنگن کے داخلہ کے دروازہ پر پردہ لگاؤ۔
9 “مسح کرنے کے تیل کو ڈال کر مُقدس خیمہ اور اُس کی ہر چیز پر چھڑ کو اور اُسے پاک کرو۔ جب تم ان چیزوں پر تیل ڈالو گے تو تم انہیں پاک بناؤ گے۔ 10 جلانے کا نذرانہ کے لئے قربان گاہ اور اسکے سارے برتنوں پر تیل چھڑکو۔ پھر قربان گاہ کو مخصوص کرو ، اور یہ سب مقدّس بنا دیا جائے گا۔ 11 تب سلفچی اور اسکے نیچے کی بنیاد پر تیل چھڑک کر رسم ادا کرو۔ ایسا اُن چیزوں کو پاک کر نے کے لئے کرو۔
12 “ہارون اور اسکے بیٹوں کو خیمہٴ اجتماع کے داخلے کے دروازے پر لاؤ انہیں پانی سے نہلاؤ۔ 13 تب ہارون کو خاص لباس پہناؤ۔ تیل اُس پر چھڑک کر رسم ادا کرو اور اُسے پاک کرو تب وہ کاہن کے طور پر میری خدمت کر سکتا ہے۔ 14 تب اس کے بیٹوں کو لباس پہناؤ۔ 15 بیٹوں کو ویسا ہی مسح کرو جیسا کہ اس تیل سے مسح کیا تھا۔ تب وہ بھی میری خدمت کاہن کے طور سے کر سکتے ہیں۔ جب تم تیل سے انکا مسح کرو گے وہ کاہن ہو جائیں گے۔اس طرح سے انکا خاندان ہمیشہ کے لئے کاہن ہوگا۔” 16 موسیٰ نے خدا وند کے حکم کو مانا۔ اس نے وہ سب کیا جس کا خدا وند نے حکم دیا تھا۔
17 اسی طرح ہی مقدس خیمہ مصر چھوڑنے کے دوسرے سال کے پہلے مہینے کے پہلے دن کھڑا کیا گیا۔ 18 موسیٰ نے مقدس خیمہ کو خدا وند کے حکم کے مطابق کھڑا کیا۔ پہلے اس نے بنیادوں کو رکھا تب بنیادوں پر تختوں کو رکھا پھر اس نے ڈنڈے لگائے اور کھمبوں کو کھڑا کیا۔ 19 اُس کے بعد موسیٰ نے مقدس خیمہ کے اوپر غلاف رکھا اس کے بعد انہوں نے خیمہ کے غلاف پر دُوسرا غلاف رکھا اُس نے یہ خدا وند کے حکم کے مطابق کیا۔
20 موسیٰ نے معاہدہ کے اُن پتھّروں کے تختوں کو جن پر خدا وند نے احکام لکھے تھے صندوق میں رکھا۔ موسیٰ نے ڈنڈوں کو صندوق کے چھلّوں میں لگایا تب اس نے سر پوش کو صندوق کے اوپر رکھا۔ 21 تب موسیٰ صندوق کو مقدس خیمہ کے اندر لایا اور اس نے پردہ کو ٹھیک جگہ پر لٹکایا اس نے مقدس خیمہ میں معاہدہ کے صندوق کو ڈھانک دیا۔ موسیٰ نے یہ چیزیں خدا وند کے احکام کے مطابق کیں۔ 22 تب موسیٰ نے خاص روٹی کی میز کو خیمہٴ اجتماع میں رکھا۔ اس نے اسے مقدس خیمہ کے شمال کی طرف رکھا اُس نے اسے پردہ کے سامنے رکھا۔ 23 تب انہوں نے خدا وند کے سامنے میز پر روٹی رکھی اُس نے ویسا ہی کیا جیسا خدا وند نے حکم دیا تھا۔ 24 پھر موسیٰ نے شمعدان کو خیمہٴ اجتماع میں رکھا۔ اس نے شمعدان کو مقدس خیمہ کے جنوبی جانب میز کے پار رکھا۔ 25 تب خدا وند کے سامنے موسیٰ نے شمعدان پر چراغ رکھے انہوں نے یہ خدا وند کے حکم کے مطا بق کیا۔
26 تب موسیٰ نے سونے کی قربان گاہ کو خیمہٴ اجتماع میں رکھا اس نے سونے کی قربان گاہ کو پردہ کے سامنے رکھا۔ 27 پھر اس نے سونے کی قربان گاہ پر خوشبودار بخور جلایا۔ اس نے یہ خدا وند کے حکم کے مطابق کیا۔ 28 تب موسیٰ نے مقدس خیمہ کے داخلی دروازہ پر پردہ لگایا۔
29 موسیٰ نے جلانے کی قربان گاہ کو خیمہٴ اجتماع کے داخلی دروازہ پر رکھا۔ پھر موسیٰ نے ایک جلانے کی قربانی اُس قربان گاہ پر چڑھائی اس نے اجناس کی قربانی بھی خدا وند کو چڑھائی اس نے یہ چیزیں خدا وند کے حکم کے مطابق کیں۔
30 پھر موسیٰ نے خیمہٴ اجتماع اور قربان گاہ کے بیچ سلفچی کو رکھا اور اس میں دھونے کے لئے پانی بھرا۔ 31 موسیٰ ، ہارون اور ہارون کے بیٹوں نے اپنے ہاتھ اور پیر دھونے کے لئے اُس سلفچی کا استعمال کیا۔ 32 وہ ہر دفعہ جب خیمہٴ اجتماع میں جاتے تو اپنے ہاتھ اور پیر دھو تے تھے۔جب وہ قربان گاہ کے قریب جاتے تھے اس وقت بھی وہ ہاتھ اور پیر دھو تے تھے۔ وہ اسے ویسے ہی کرتے تھے جیسا خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔
33 پھر موسیٰ نے مقدس خیمہ کے آنگن کے اطراف پر دہ لگایا۔ موسیٰ نے قربان گاہ کو آنگن میں رکھا تب اس نے آنگن کے داخلی دروازہ پر پردہ لگایا۔ اُسی طرح موسیٰ نے وہ تمام کام پورے کئے۔
خدا وند کا جلال
34 پھر بادل خیمہٴ اجتماع پر چھا گیا اور خدا وند کے جلال سے خیمہٴ اجتماع معمور ہو گیا۔ 35 موسیٰ مقدس خیمہ میں اندر نہ جا سکا کیوں کہ خدا کے جلال سے مقدس خیمہ بھر گیا تھا اور بادل نے اس کو ڈھک لیا تھا۔
36 اُس بادل نے لوگوں کو بتا یا کہ اُنہیں کب چلنا ہے جب بادل مقدس خیمہ سے اٹھتا تو بنی اسرائیل چلنا شروع کر دیتے تھے۔ 37 لیکن جب بادل مقدس خیمہ پر ٹھہرا رہتا تھا تو لوگ چلنے کی کوشش نہیں کر تے تھے۔ وہ اُسی جگہ پر ٹھہرے رہتے تھے جب تک بادل مقدس خیمہ سے اٹھ نہیں جاتا تھا۔ 38 اِس لئے دن کے دوران خدا وند کا بادل مقدس خیمہ کے اوپر رہتا تھا۔ اور رات کے دوران بادل میں آ گ ہو تی تھی۔ اِس لئے سبھی بنی اسرائیل سفر کر تے وقت بادل کو دیکھ سکتے تھے۔
19 تب پیلاطس نے حکم دیا کہ یسوع کو لے جاکر کوڑے لگا ئے جا ئیں۔ 2 سپاہیوں نے کانٹوں کا تاج بنایا اور اسکے سر پر پہنایا اور اس کو ارغوانی رنگ کے کپڑے پہنا ئے۔ 3 اور اسکے قریب یکے بعد دیگر آکر اسکے چہرے پر طمانچے مارتے ہوئے کہتے “اے یہودیوں کے بادشاہ! آداب۔”
4 پیلاطس دوبارہ باہر آکر یہودیوں سے کہا، “دیکھو میں یسوع کو تمہارے پاس باہر لا رہا ہوں میں تمہیں بتا نا چاہتا ہوں کہ میں نے ایسی کو ئی چیز نہیں پائی جسکی بناء پر اسے مجرم قرار دوں۔” 5 تب یسوع باہر آئے اس وقت وہ کانٹوں کا تاج پہنے ہوئے تھے اور ارغوانی لباس بدن پر تھا پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، “یہ رہا وہ آدمی۔”
6 سردار کاہن اور یہودی سپاہیوں نے یسوع کو دیکھا تو پکار اٹھے “اس کو صلیب پر چڑھا دو! صلیب پر چڑھا دو!” لیکن پیلاطس نے کہا ، “تم ہی اس کو لے جاؤ اور صلیب پر چڑھا دو کیوں کہ میں اس کا کچھ بھی جرم نہیں پا تا ہوں۔”
7 یہودیوں نے کہا ، “ہم اہل شریعت ہیں اور اس شریعت کے مطا بق اسکو مر نا چاہئے کیوں کہ اس نے کہا وہ خدا کا بیٹا ہے۔”
8 جب پیلاطس نے یہ سنا تو وہ مزید ڈر گیا اور۔ 9 پیلاطس گور نر کے محل کے اندر واپس چلا گیا اور یسوع سے پو چھا ، “تو کہاں کا ہے؟” لیکن یسوع نے کو ئی جواب نہیں دیا۔ 10 پیلاطس نے کہا، “تم مجھ سے کچھ کہنے سے انکار کر تے ہو۔ یاد رکھو میں وہ اختیار رکھتا ہوں کہ تم کو چھوڑ دوں یا صلیب پر چڑھا کر ماردوں۔”
11 یسوع نے کہا، “اگر خدا تمہیں یہ اختیار نہ دیتا تب تمہارا مجھ پر کچھ اختیار نہ ہو تا جسے خدا نے تمہیں دیا ہے۔ اس لئے جس نے مجھے تیرے حوالے کیا اس کا گناہ زیادہ ہے بنسبت تیرے۔”
12 اسکے بعد پیلاطس نے کوشش کی کہ اسے چھوڑ دے مگر یہودیوں نے چلا کر کہا، “جو آدمی اپنے آپکو بادشاہ کہے وہ قیصر کا مخالف ہے اگر تو اسے چھوڑے گا تو قیصر کا خیر خواہ نہیں ہے۔”
13 پیلاطس سے یہودیوں نے جو کہا وہ سنا اور یسوع کو باہر اس جگہ پر لے آیا اور فیصلہ کر نے کی نشست پر بیٹھا ، “اس جگہ کو سنگ چبوترہ” (عبرانی زبان میں گبّتھّا) کہتے ہیں۔ 14 یہ وقت دو پہر کا تھا تقریباً چھٹا گھنٹہ تھا فسح کی تیاری کا دن [a] تھا۔ پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، “تمہارا بادشاہ یہاں ہے۔”
15 یہودی چیخ رہے تھے” لے جاؤ اسے ,لے جاؤ اسے ,اور صلیب پر چڑھا دو! “پیلاطس نے یہودیوں سے پو چھا ،”تم چاہتے ہو کہ میں تمہارے بادشاہ کو صلیب پر چڑھا دوں ؟” تب سردار کاہنوں نے کہا ، “ہمارا بادشاہ صرف قیصر ہے!”
16 اس کے بعد پیلا طس نے یسوع کو انکے حوالے کیا کہ مصلوب کیا جائے۔
یسوع کا مصلوب ہو نا
سپاہی یسوع کو لے گئے۔ 17 یسوع نے خود اپنی صلیب اٹھا ئی اور اس جگہ جو“کھو پڑی کی جگہ کہلاتی تھی” گئے۔ (عبرانی زبان میں اس جگہ کو“گولگتّا” کہا جاتا ہے ) 18 گولگتّا کے مقام پر انہوں نے یسوع کو اور اسکے ساتھ دو اور آدمیوں کو صلیب پر چڑھا دیا۔ دو آدمی یسوع کے دو طرف تھے اور یسوع ان دونوں کے درمیان میں تھے۔
19 پیلاطس نے ایک تختی نشان کے طور پر لکھی اور صلیب پر لگا دی جس پر لکھا تھا “ یسوع ناصری یہودیوں کا بادشاہ۔” 20 تختی عبرانی ,لاطینی ,اور یونانی زبانوں میں لکھی ہوئی تھی۔ جس کو بہت سے یہودیوں نے پڑھا کیوں کہ یہ جگہ جہاں انہوں نے یسوع کو مصلوب کیا وہ جگہ شہر کے قریب تھی۔
21 سردار یہودی کاہنوں نے پیلاطس سے کہا ، “اس کو یہودیوں کا بادشاہ نہ لکھو بلکہ ایسا لکھو اس شخص نے کہا تھا کہ میں یہودیوں کا بادشاہ ہوں۔”
22 پیلاطس نے کہا ، “جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو تبدیل کر نا نہیں چاہتا۔”
23 جب سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا تو ان لوگوں نے انکے کپڑے لے لئے ان لوگوں نے کپڑوں کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہر سپا ہی نے ایک ایک حصہ لیا ان لوگوں نے انکا کر تا بھی لے لیا یہ بغیر سلا ہوا اوپر سے نیچے تک بنا ہوا تھا۔ 24 سپاہیوں نے کہا اس کو نہ پھا ڑو بلکہ اس کے لئے قرعہ ڈالیں تا کہ معلوم ہو کہ یہ کس کے حصہ میں آیا ہے۔ یہ اس لئے ہوا تا کہ صحیفے میں جو لکھا ہوا ہے وہ پو را ہو سکے۔ جو اسطرح سے ہے:
“انہوں نے میرے کپڑے آپس میں تقسیم کر لئے
اور میری پو شاک کے لئے قرعہ ڈالا ۔”[b]
چنانچہ سپاہیوں نے یہی کیا۔
25 یسوع کی ماں صلیب کے پاس کھڑی تھی اور اسکی ماں کی بہن کلوپاس کی بیوی مریم اور مریم مگدلینی کے ساتھ کھڑی تھی۔ 26 یسوع نے اپنی ماں اور شاگرد جس کو وہ عزیز رکھتے تھے دیکھے اور اپنی ماں سے کہا، “اے عورت تیرا بیٹا یہاں ہے ”اور یسوع نے شاگرد سے کہا، 27 “یہاں تمہاری ماں ہے۔”اسکے بعد سے شاگرد نے یسوع کی ماں کو اپنے ہی گھر میں رہنے دیا۔
یسوع کی موت
28 اس کے بعد یسوع نے جا ن لیا کہ سب کچھ ہو چکا اور صحیفہ کا لکھا ہوا پو را ہوا تو اس نے کہا، “میں پیا سا ہوں۔” [c] 29 وہا ں پر سر کہ سے بھرا ایک مر تبان تھا چنانچہ سپا ہیوں نے اسپنج کو سرکہ میں بھگو کر اسے زوفے کی شا خ پر رکھ کر اس کو دیا۔ یسوع نے اسے منھ سے لگا یا۔ 30 جب سر کہ یسوع نے پیا تو کہا ، “سب کچھ تمام ہوا ۔”اور گردن ایک طرف جھکا دی اور اپنی جان دیدی۔
31 یہ دن تیا ری کا دن تھا۔ اور دوسرے دن خاص سبت کا دن تھا یہودی نہیں چا ہتے تھے کہ سبت کے دن اس کا جسم صلیب پر ہی رہے اس لئے انہوں نے پیلا طس سے کہا کہ اس کی ٹانگیں توڑ دی جا ئیں اورلاشیں اتا ری جا ئیں۔ 32 چنانچہ سپا ہیوں نے آ کر پہلا آدمی جو مصلوب ہوا تھا اس کی ٹانگیں توڑ دیں اور دوسرے آدمی کی بھی ٹانگیں توڑ دیں جو یسوع کے ساتھ تھا۔ 33 لیکن جب سپا ہی نے یسوع کے قریب آکر دیکھا کہ وہ مر چکا ہے تو انہوں نے اس کی ٹانگیں نہیں تو ڑی۔
34 لیکن ایک سپا ہی نے اپنے بھا لے سے اس کے بازو کو چھید ڈالا اور اس سے ایک دم خون اور پانی نکلا۔ 35 جس نے یہ دیکھا اس نے گواہی دی اور وہ گواہی سچی ہے وہ سچ کہتا ہے تا کہ تم بھی ا یمان لاؤ۔ 36 یہ تمام واقعات صحیفے کے پورے ہونے کے لئے ہوئے “اس کی کوئی ہڈی نہ تو ڑی جا ئے گی۔” [d] 37 لیکن ایک دوسرے صحیفے کے مطا بق لوگ “اس کو دیکھیں گے جس نے بر چھی ما را۔” [e]
یسوع کی تدفین
38 ان واقعات کے بعد ایک شخص یوسف نامی جو آرمینہ کا رہنے والا تھا اور یسوع کا شاگرد تھا پیلا طس سے یسوع کی لاش لے جا نے کی اجازت چا ہی۔یوسف یسوع کا خفیہ شا گرد تھا۔ کیوں کہ وہ یہودیوں سے ڈرتا تھا پیلا طس نے اجا زت دے دی۔ تب یوسف آکر یسو ع کی لاش لے گیا۔
39 نیکو دیمس بھی آیا۔ نیکو دیمس وہ شخص تھا جو یسوع سے ملنے رات کو آیا تھا نیکو دیمس تقریباً ایک سو پا ؤنڈ مصا لحے لے آیا جو مرّ اور عود سے ملے ہو ئے تھے۔ 40 ان دونوں نے یسوع کی لا ش کو لے لیا اور لاش کو سوتی کپڑے میں خوشبو کے ساتھ کفنایا جیسا کہ یہودیوں کے یہاں دفن کا طریقہ ہے۔ 41 جس جگہ یسوع کو صلیب ہر چڑھایا گیا وہا ں ایک باغ تھا اس باغ میں ایک نئی قبر تھی جس میں اب تک کسی کو نہیں دفن کیا گیاتھا۔ 42 ان آدمیوں نے یسوع کو اس قبر میں رکھا کیوں کہ وہ قریب تھی اور یہودیوں نے اپنے سبت کے دن کی تیاری شروع کر دی۔
16 انسان تو منصوبے بنا تے ہیں لیکن صحیح بات کہنا خدا وند کی طرف سے تحفہ ہے۔
2 انسان سوچتا ہے کہ اسکا ہر کام جو وہ کرتا ہے صحیح ہے لیکن خدا وند ہی فیصلہ کرتا ہے کہ کن اسباب سے اس نے ایسا کیا۔
3 اپنے ہر کام میں خدا وند کی طرف رجوع ہو کر اسکی مدد طلب کرو اور تمہارے سارے منصوبے کامیاب ہو جائیں گے۔
4 خدا وند کے یہاں ہر چیز کا منصوبہ ہے۔ وہ شریروں کی تباہی کے لئے بھی منصوبہ بنا تا ہے۔
5 خدا وند مغرور لوگوں سے نفرت کرتا ہے اور یقین جانو کہ وہ لوگ بے سزا چھو ڑے نہ جائیں گے۔
6 وفا داری اور ایمانداری سے قصور کی تلا فی ہو سکتی ہے اور خدا وند کے خوف سے آدمی برائی سے بچ سکتا ہے۔
7 جب کوئی شخص خدا کی خوشنودی میں زندگی گزارتا ہے تو خدا اسکے دشمنوں کو بھی اسکے ساتھ سلامتی سے رکھتا ہے۔
8 راستبازی سے تھو ڑا سا حاصل کرنا انصاف کا بے جا استعمال کر کے زیادہ حاصل کرنے سے بہتر ہے۔
9 کوئی شخص اپنی زندگی کا منصوبہ بنا سکتا ہے۔ لیکن وہ خدا وند ہی ہے جو فیصلہ کرتا ہے کہ کیا ہوگا۔
10 جب بادشاہ کچھ کہتا ہے تو وہ قانون بن جا تا ہے۔ اس لئے اسکا فیصلہ منصفانہ ہونا چاہئے۔
11 خدا وند چاہتا ہے کہ سبھی ترازو اور پیمانے صحیح ہوں۔ اور وہ چاہتا ہے کہ تمام تجارتی معاہدے جائز ہوں۔
12 بادشاہ کو غلط کام کرنے سے نفرت ہونی چاہئے۔ راستبازی بادشاہت کو مضبوط بنا تی ہے۔
13 بادشاہ سچائی سننا پسند کرتے ہیں اور وہ کھل کر بولنے والوں سے محبت کرتے ہیں۔
14-15 جب بادشاہ غصہ میں ہو تو وہ کسی کو ختم کر سکتا ہے۔ اور عقلمند آدمی بادشاہ کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔جب بادشاہ خوش ہوتا ہے تو ہر ایک کی زندگی بہتر ہو تی ہے۔ بادشاہ کی خوشی بادلوں سے برستی بارش کی مانند ہے۔
16 دانائی سونے سے زیادہ قیمتی ہے اور سمجھداری چاندی سے زیادہ قیمتی ہوتی ہے۔
17 ایمان دار لوگ برائی سے دور رہکر زندگی بسر کر تے ہیں۔ اور وہ شخص جو اپنی راہ کی نگہبانی کرتا ہے گو یا اپنی زندگی کی نگہبانی کرتا ہے۔
18 غرور تباہی لاتا ہے اور خود سری زوال کا سبب بنتی ہے۔
19 مغرور کے ساتھ لوٹ کے مال میں شامل ہو نے سے عاجز بن کر غریبوں کے ساتھ رہنا بہتر ہے۔
20 جب لوگ کچھ سکھا ئے تو ایک شخص جو اسے سنے تو ترقی کریگا اور جو شخص خدا وند پر توکل رکھتا ہے با فضل ہو گا۔
21 جو شخص عقلمندی سے سوچتا ہے وہ صاحب فہم ( ہوشیار ) کہلائے گا۔ شیریں زبان بہت زیادہ قابل یقین ہو سکتا ہے۔
22 حکمت ان لوگوں کو جن کے پاس حکمت ہے سچی زندگی بخشتی ہے لیکن بے وقوف لوگ اور زیادہ بے وقوفی سیکھتے ہیں۔
23 عقلمند ہمیشہ بولنے سے پہلے سوچتا ہے اور اسکی باتیں قابل یقین ہوتی ہیں۔
24 دلکش باتیں شہد کی مانند ہیں : وہ روح کے لئے میٹھی ہیں اور سارے جسم کے لئے تندرستی لاتی ہیں۔
25 جو راستہ سیدھا دکھا ئی دیتا ہے وہی بعض وقت موت تک پہونچا تا ہے۔
26 کام کرنے والے کی بھوک اسے سخت کام کرواتی ہے اور یہ بھوک ہی اسے لگا تار کام کرنے کے لئے ابھارتی ہے۔
27 شریر آدمی ہمیشہ برائی کا منصوبہ بنا تا ہے۔ اس کی باتیں جھلسانے والی آگ کی مانند ہیں۔
28 غیر اخلاق شخص بحث و مباحثہ کا سبب بنتا ہے۔ اور ترقی دوستوں کے بیچ تفر قہ پیدا کرتا ہے۔
29 اپنے پڑوسی کو ظالم لوگ پھنسا لیتے ہیں اور اسے اس راستے پر لیجا تے ہیں جو کہ اچھا نہیں ہے۔
30 وہ شخص جب تباہ کن منصوبہ بنا تا ہے تو آنکھ مارتا ہے اور جب وہ اپنے پڑوسی کو چوٹ پہنچانے کا منصوبہ بنا تا ہے تو مسکرا تا ہے۔
31 سفید بال سر پر شان و شوکت کا تاج ہے یہ انکی نشاندہی کرتا ہے جنہوں نے صداقت میں زندگی بسر کی ہے۔
32 طاقتور سپا ہی ہونے سے بہتر ہے کہ صبر کرنے والا بنے۔ سارے شہر پر قابو رکھنے سے بہتر ہے کہ اپنے غصہ پر قابو رکھے۔
33 قرعہ گود میں ڈالا جا تا ہے لیکن اسکا فیصلہ خدا وند کی طرف سے ہوتا ہے۔
مسیح کی اہمیت ہر چیز سے زیادہ ہے
3 اسلئے میرے بھا ئیو اور بہنو! خدا وند میں خوش رہو۔ تمہیں دوبارہ یہی بات لکھنے میں مجھے کو ئی دشواری نہیں۔ اور یہ تمہا رے محفوظ رہنے میں مدد دے گا۔
2 ان لوگوں سے ہوشیار رہو جو بر ُے کام کر تے ہیں جو کتّوں کی مانند ہیں وہ جسم کو کٹوانے پر اصرار کر تے ہیں۔ 3 لیکن ہم ان لوگوں میں سے ہیں جو سچے طور پر ختنہ کروائے ہیں۔ہم خدا کی عبادت اس کی روح کے ذریعہ سے کر تے ہیں۔ہمیں فخر ہے کہ ہم یسوع مسیح کے ہیں ہم کسی فطری چیز پر بھروسہ نہیں کر تے۔ 4 حتیٰ کہ اگر مجھے کسی فطری چیز پر بھروسہ بھی ہوتب بھی میں اپنے آپ پر بھروسہ نہیں کرتا۔ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ خود پر بھروسہ رکھ سکتا ہے اور اس کا سبب بھی ہو تو اس کو معلوم ہو نا چاہئے کہ میرے پاس سب سے بڑا سبب خود مجھ میں بھروسہ کا ہے۔ 5 میری پیدائش کے آٹھ دن بعد میرا ختنہ کر وایا گیا۔ میں بنی اسرائیلیوں کے بنیمین خاندان سے ہوں۔ میں عبرانی ہوں میرے والدین بھی عبرانی تھے۔ موسیٰ کی شریعت میرے لئے بہت اہم تھی اسی لئے میں فریسی ہوا۔ 6 میں اپنے یہودی مذہب پر ہو نے سے بہت مشتعل تھا کہ میں نے کلیسا کو ستا یا تھا۔ کو ئی بھی شخص موسیٰ کی شریعت کی اطا عت پر میری کو ئی غلطی نہ پا سکا۔
7 پہلے یہ چیزیں میرے لئے بہت اہم تھیں لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان چیزوں کی کو ئی وقعت مسیح کی وجہ سے نہیں رہی۔ 8 صرف وہی چیز نہیں بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ تمام چیزوں کی وقعت نہیں اگر مسیح یسوع میرے خدا وند کی عظمت کا موازنہ کیا جائے۔ مسیح کی وجہ سے میں وہ تمام چیزیں دے چکا ہوں جسے کبھی میں نے اہم سمجھا تھا۔ اور اب میں سمجھتا ہوں کہ وہ سب چیزیں کم مایہ ناز ہیں۔ تا کہ میں مسیح کو پا سکوں۔ 9 یہی باتوں نے مجھے مسیح میں رہنے کو ممکن کیا۔ مسیح میں میں خدا سے راستباز ہوا۔ اور یہ میرا شریعت پر عمل کر نے سے نہیں بلکہ مسیح پر ایمان لانے سے آئی۔اس لئے میرے ایمان کی وجہ سے مجھے صحیح بنایا۔ 10 میں مسیح اور اسکی موت سے جی اٹھنے کی طاقت کے سبب کو جانتا ہوں میں مسیح کی مصیبتوں میں حصہ دار بن کر اس کی موت جیسا بننا چاہتا ہوں۔ 11 اگر مجھ میں وہ خصوصیات ہو تیں تو مجھے امید ہے کہ مجھے موت سے زندہ اٹھا یا جائیگا۔
مقصد کو پا نے کی کوشش کرنا
12 اس کا یہ مطلب نہیں جیسا کہ خدا نے چا ہا ہو میں اب تک اس مقصد کو نہیں پا سکا لیکن میں کو شش میں ہوں کہ اس تک پہنچ سکوں۔ مسیح کی خواہش ہے میں ویسا ہی کروں جیسا وہ چاہتا ہے اور اسی سبب سے اس نے مجھے اپنا چہیتا بنا لیا۔ 13 بھائیو اور بہنو!میں جانتا ہوں کہ میں ابھی اس مقصد کو نہیں پا سکا لیکن ایک چیز میں ہمیشہ کر تا ہوں وہ یہ کہ میں ماضی کی چیزوں کو بھلاتا ہوں میں جہاں تک ہو سکے اس مقصد کو پا نے کی کو شش کر تا ہوں۔ 14 تمام کو ششوں کو جاری رکھا ہوں مقصد کو پا نے کے لئے اور انعام حاصل کر نے کے لئے وہ انعام میرا اپنا ہے کیوں کہ خدا نے مسیح کے ذریعہ مجھے اوپر بلا یا ہے۔
15 ہم جو روحانی زندگی میں بڑھے ہیں مکمل ہو نے کے لئے توہمیں اس راستے کو بھی پہنچنا ہو گا اور اگر ان میں سے وہی چیز تم اس نظریہ سے نہیں سوچتے تو خدا اسکو تمہارے لئے واضح کر دیگا 16 لیکن اب ہمیں سچائی پر عمل کر نے کے سلسلہ کو جاری رکھنا ہوگا۔
17 بھا ئیو اور بہنو! تم سب لوگوں کو میرے جیسا رہنے کی کو شش کر نی ہو گی۔ اور ان لوگوں کی پیروی کر نی ہو گی۔ جن کو ہم نے عمدہ مثال بنایا ہے۔ 18 کئی لوگ مسیح کے صلیب کے دشمنوں کی طرح رہتے ہیں میں تمہیں ان لوگوں کے بارے میں کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں اور یہ چیز ان لوگوں کے بارے میں کہتے ہوئے مجھے رلاتی ہے۔ 19 جس راستے کو ان لوگوں نے چُنا ہے انہیں تباہی کی طرف لے جا رہا ہے وہ لوگ خدا کی خدمت نہیں کرتے بلکہ انکا پیٹ ہی انکا خدا ہے۔ وہ لوگ بے شرمی کے کاموں پر فخر محسوس کر تے ہیں۔ وہ صرف دنیا کی چیزوں کے بارے میں ہی سوچتے ہیں۔ 20 ہماری منزل آسمان میں ہے۔ جہاں ہم اپنے نجات دہندہ کے آنے کے منتظر ہیں وہ نجات دہندہ منجی یعنی خدا وند یسوع مسیح ہی ہے۔ 21 وہ ہمارے ناقص جسموں کو بدل کر اپنے جلالی جسم جیسا بنا دیگا۔ مسیح یہ اپنی طاقت سے کر سکتے ہیں اور اس طاقت کے ذریعہ وہ ہر چیز پر حکومت کر نے کے اہل ہے۔
©2014 Bible League International