Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 15:23-16

23 تمام لوگ بلند آواز سے رو رہے تھے۔ بادشاہ داؤد نے نہر قدرون کو پار کیا۔ تب تمام لوگ ریگستان کی طرف گئے۔ 24 صدوق اور اسکے ساتھ سارے لا وی خدا کے معاہدہ کے صندوق کو لے جا رہے تھے۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو نیچے رکھا۔ اور ابی یاتر نے جب دعا کی تب تمام لوگ یروشلم سے نکل گئے۔

25 بادشاہ داؤد نے صدوق سے کہا ، “خدا کے مقدس صندوق کو یروشلم واپس لے جاؤ۔ اگر خدا وند مجھ سے خوش ہے تو وہ مجھے واپس لا ئے گا اور مجھے یروشلم اور اپنے گھر کو دیکھنے دیگا۔ 26 اگر خدا وند کہتا ہے کہ وہ مجھ سے خوش نہیں ہے تب میرے ساتھ وہ جو چا ہے کر سکتا ہے۔”

27 بادشاہ نے کاہن صدوق کو کہا ، “کیا تو سیر [a] (نبی ) نہیں ہے ؟ تم اپنے بیٹے اخیمعض اور ابی یاتر کے بیٹے یونتن کے ساتھ سلامتی سے شہر واپس جا ؤ۔ 28 جہاں لوگ ریگستان میں دریا کے پار جاتے ہیں میں وہاں اس کے قریب انتظار کروں گا۔ میں تب تک تمہارا انتظار کروں گا جب تک تمہاری طرف سے کوئی خبر نہیں ملتی۔ ”

29 اس لئے صدوق اور ابی یاتر خدا کے مقدس صندوق کو واپس یروشلم لے گئے اور وہا ں رکے رہے۔

اخیتُفل کے خلاف داؤد کی بد دعا

30 داؤد زیتون پہا ڑی کی چوٹی پر گیا۔ وہ رو رہا تھا اس نے اپنا سر ڈھانک لیا او ر بغیر جوتوں کے گیا۔ داؤد کے ساتھ تمام لوگ بھی اپنا سر ڈھانک لئے وہ داؤد کے ساتھ رو تے ہو ئے گئے۔

31 ایک آدمی نے داؤد سے کہا ، “اخیتُفل ہی ان لوگوں میں سے ایک ہے جس نے ابی سلوم کے ساتھ منصوبہ بنا یا۔” تب داؤد نے دعا کی، “خداوند! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر دے۔” 32 داؤد پہا ڑی کے اوپر آیا۔ وہ جگہ تھی جہاں وہ اکثر خدا کی عبادت کیا کرتا تھا۔ اس وقت حوسی ارکی اس کے پاس آیا۔ حوسی کا کوٹ پھٹاہوا تھا اور اس کے سر پر دھول تھی۔

33 داؤد نے حوسی سے کہا ، “اگر تم میرے ساتھ چلو گے تو تم ہما رے لئے صرف ایک بوجھ ہو گے۔ 34 لیکن اگر تم واپس یروشلم جا ؤ تو تم اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر سکتے ہو۔ ابی سلوم سے کہو ، ’ بادشاہ ! میں تمہا را خادم ہوں میں نے آپ کے باپ کی خدمت کی لیکن اب میں آپ کی خدمت کروں گا۔‘ 35 صدوق اور ابی یاتر کا ہن تمہا رے ساتھ ہو نگے جو کچھ تم بادشاہ کے محل میں سنو ہر چیز تم کو انہیں کہنا چا ہئے۔ 36 صدوق کا بیٹا اخیمعض اور ابی یاتر کا بیٹا یونتن ان کے ساتھ ہونگے۔ جو کچھ تم سنو گے خبر کے طور پر تم میرے پاس بھیجوگے۔”

37 تب داؤد کا دوست حوسی شہر کے اندر گیا۔ اور ابی سلوم یروشلم کو پہنچا۔

ضیبا کی داؤد سے ملا قات

16 داؤد زیتون کی پہا ڑی کی چوٹی پر کچھ دور گیا اور وہ وہاں مفیبوست کا خادم ضیبا سے ملا۔ ضیبا کے پاس دو زین کسے ہو ئے خچّر تھے۔ خچروں پر دوسو روٹیاں ، سوکشمش کے خوشے ، سوتا بستانی میوے اور مئے بھرا ایک چمڑے کا تھیلا تھا۔ بادشاہ داؤد نے ضیباسے کہا ، “یہ چیزیں کس کے لئے ہیں ؟”

ضیبا نے جواب دیا ، “خچر بادشاہ کے خاندان کے سواروں کے لئے ہیں۔روٹی اور تابستانی میوے خدمت گزار افسروں کے کھانے کے لئے ہیں اور جب کو ئی آدمی ریگستان میں کمزوری محسوس کرے وہ مئے پی سکتا ہے۔

بادشاہ نے پو چھا ، “مفیبوست کہاں ہے ؟”

ضیبا نے بادشاہ کو جواب دیا ، “مفیبوست یروشلم میں ٹھہرا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ آج اسرا ئیلی میرے دادا کی بادشاہت مجھے واپس دیں گے۔”

تب بادشاہ نے ضیباسے کہا ، “اس وجہ سے میں اب ہر چیز جو مفیبوست کی ہے تمہیں دیتا ہوں۔”

ضیبانے کہا ، “ میں آپ کا قدم بوس ہو تا ہوں مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ آپ کو خوش رکھنے کے قابل ہو ں گا۔”

سمعی کا داؤد کو بد دعا دینا

داؤد بحوریم آیا۔ ساؤل کے خاندان کا ایک آدمی بحوریم سے باہر آیا۔ اس آدمی کا نام سمعی تھا جو جیرا کا بیٹا تھا۔ سمعی داؤد کو بُرا کہتا ہوا باہر آیا اور وہ بار بار بُری باتیں کہتا رہا۔

سمعی نے داؤد اور اس کے افسروں پر پتھر پھینکنا شروع کیا۔ لیکن لوگوں اور سپا ہیوں نے داؤد کو گھیرے میں لے لیا اور وہ سب لوگ اس کے اطراف جمع ہو گئے۔ سمعی نے داؤد کو بد دعا دی۔ اس نے کہا ، “باہر جا ؤ تم اچھے نہیں ہو ،قاتل ! خداوند تم کو سزا دے رہا ہے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے ساؤل کے خاندان کے لوگوں کو مار ڈا لا تم نے ساؤل کی بادشاہت چرا لی۔ لیکن ا ب وہی بُری چیزیں تمہا رے ساتھ ہو رہی ہیں خداوند نے بادشا ہت تمہا رے بیٹے ابی سلوم کو دی کیوں کہ تم قاتل ہو۔”

ضرویا ہ کے بیٹے ابیشے نے بادشاہ سے کہا ، “میرے آقا میرے بادشاہ یہ مُردہ کتا کیوں تمہیں بد دعادیتا ہے مجھے وہاں پر جانے دو اور اس کا سر کاٹنے دو۔”

10 لیکن بادشا ہ نے جواب دیا ، “میں کیا کر سکتا ہوں ضرویاہ کے بیٹو۔ یقیناً سمعی مجھے بد دعا دے رہا ہے لیکن خداوند نے اس کو کہا ہے کہ مجھے بد دعا دے۔ لیکن کون کہہ سکتا ہے کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو ؟” 11 داؤد نے ابیشے سے بھی کہا اور اسکے خدموں سے بھی ، “دیکھو میرا اپنا بیٹا ( ابی سلوم ) مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ شخص جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے مجھے مارڈالنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ اس کو اکیلا رہنے دو۔ اسکو مجھے بری باتیں کہنے دو۔ خدا وند نے اس کو ایسا کرنے کو کہا ہے۔ 12 ہو سکتا ہے آج خدا وند میرے ساتھ بری باتیں پیش آتے دیکھے گا ، تب وہ خود ہی مجھے ان بری باتوں کے بدلے میں جو سمعی آج کہتا ہے اچھی چیزیں دیگا۔”

13 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی سڑک پر اپنے راستے پر گئے۔ لیکن سمعی پہاڑی کے کنارے سے ان لوگوں کے مد مقابل متوازی سڑک پر چلتا رہا۔ انکے درمیان ایک وادی تھی سمعی راستے میں داؤد کے بارے میں بری باتیں کرتا رہا۔ اس نے داؤد پر کیچڑ اور پتھر بھی پھینکے۔

14 بادشاہ داؤد اور اس کے تمام لوگ (دریائے یردن) آئے بادشاہ اور اسکے لوگ تھک گئے تھے۔ اس لئے ان لوگوں نے آرام کیا اور وہاں اپنے آپ کو تازہ دم کیا۔

15 ابی سلوم ، اخیتفُل اور سبھی بنی اسرائیل یروشلم کو آئے۔ 16 داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے پاس آیا۔ حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، “بادشاہ کی عمر دراز ہو۔ بادشاہ کی عمر دراز ہو۔”

17 ابی سلوم نے جواب دیا ، “تم اپنے دوست کے وفادار کیوں نہیں ہو ؟ تم نے اپنے دوستوں کے ساتھ یروشلم کیوں نہیں چھو ڑا ؟”

18 حوسی نے کہا ، “میں اس آدمی کی خدمت کرتا ہوں جسے خدا وند نے چنا ہے۔ ان لوگوں نے اور بنی اسرائیلیوں نے تمہیں چنا ہے۔ میں تمہارے ساتھ رہونگا۔ 19 اس سے پہلے میں نے تمہارے باپ کی خدمت کی۔ فی الحال مجھے اب داؤد کے بیٹے کی خدمت کر نی ہوگی۔ اس لئے میں تمہاری خدمت کروں گا۔”

ابی سلوم کا اخیتفُل سے مشورہ لینا

20 ابی سلوم نے اخیتفل سے کہا ، “براہ کرم ہمیں کہو کہ کیا کرنا ہوگا ؟”

21 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ، “ تیرے باپ نے یہاں چند بیویوں کو گھر کی دیکھ بھا ل کے لئے چھو ڑا ہے۔جاؤ اور انکے ساتھ جنسی تعلقات کرو۔ تب تمام بنی اسرائیلی سنیں گے کہ تمہارا باپ تم سے نفرت کرتا ہے۔ اور تمہارے سبھی لوگ تمہاری مدد کرنے کے لئے حوصلہ مند ہوجائیں گے۔”

22 تب انہوں نے گھر کی چھت پر ابی سلوم کے لئے خیمہ تانا۔ اور ابی سلوم نے اپنے باپ کی بیویوں سے جنسی تعلقات کئے۔ سبھی اسرائیلیوں نے دیکھا۔ 23 ابی سلوم نے سوچا اس وقت اخیتفل نے جو بھی مشورہ دیا وہ سچا اور اچھا تھا۔ داؤد بھی اس طرح سوچا کرتا تھا۔ داؤد اور ابی سلوم کے لئے یہ اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ آدمی کے لئے خدا کی باتیں۔

یوحنا 18:25-19:22

پطرس کا دوبارہ جھوٹ بولنا

25 شمعون پطرس آ گ کے قریب کھڑا آ گ تاپ رہا تھا دوسرے آدمی نے پطرس سے کہا ، “کیا تم اس آدمی کے شاگردوں میں سے ایک ہو؟” لیکن پطرس نے کہا ، “نہیں میں نہیں ہوں۔”

26 اعلیٰ کاہن کے خادموں میں سے ایک نے جو اسکا رشتہ دار تھا جس کا کا ن پطرس نے کا ٹا تھا کہا ، “کیا میں نے تجھے اس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا تھا۔”

27 لیکن پطرس نے دوبارہ کہا ، “نہیں میں اسکے ساتھ نہیں تھا۔” اور اسی وقت مرغ نے بانگ دی۔

یسوع کا پیلاطس کے سامنے لایا جانا

28 اس کے بعد یہودیوں یسوع کو کائفا کے مکان سے رومی گورنر کے محل کو لے گئے یہ صبح کا وقت تھا۔ یہودی گور نر کے محل کے اندر نہیں گئے وہ اپنے آپ کو نا پاک نہ کر نا چاہتے تھے۔ کیوں کہ وہ فسح کا کھا نا کھانا چاہتے تھے۔ 29 تب پیلا طس نے باہر آکر ان سے کہا ، “تم لوگ اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہو، اس نے کیا برائی کی ہے ؟”

30 یہودیوں نے جواب دیا ، “یہ بڑا خراب آدمی ہے اسلئے ہم اسے تمہارے پاس لا ئے ہیں۔”

31 پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، “تم اسے لے جاؤ اور اپنی شریعت کے مطا بق اسکا فیصلہ کرو ؟”یہودیوں نے جواب دیا ، “لیکن تمہارا قانون ہمیں کسی کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا۔” 32 یہ اس لئے ہوا تا کہ یسوع کی بات پو ری ہو جو اس نے موت کے متعلق کہی تھی۔

33 پیلاطس واپس گور نر کے محل میں گیا اور یسوع کو بلا کر پو چھا ، “کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے؟”

34 یسوع نے کہا، “کیا یہ سوال تمہارا ہے؟ یا پھر دوسروں نے میرے بارے میں تجھ سے کہا؟”

35 پیلاطس نے کہا ، “میں یہودی نہیں ہوں! یہ تو تمہارے لوگ اور ان کے سردار کا ہن تھے جنہوں نے تمہیں میرے پاس لے آیا۔ تم نے کیا برائی کی ہے ؟”

36 یسوع نے کہا ، “میری بادشاہت اس دنیا کی نہیں اگر میری بادشاہت اس دنیا کی ہو تی تب میر ے خادم یہودیوں کے خلاف لڑے ہو تے تا کہ مجھے یہودیوں کے حوالے نہیں کیا جاتا۔ لیکن میری بادشاہت کسی اور جگہ کی ہے۔”

37 پیلاطس نے کہا، “تو پھر تم بادشاہ ہو!” یسوع نے کہا، “تمہارا خود کا کہنا ہے کہ میں بادشاہ ہوں یہ سچ ہے میں اسی لئے پیدا ہوا تھا اور اسی لئے دنیا میں آیا تاکہ سچائی کی گواہی دوں اور ہر وہ شخص جو سچ سے تعلق رکھتا ہے وہ میری آواز سنے۔”

38 پیلاطس نے کہا، “سچائی کیا ہے؟”اور اتنا کہہ کر وہ باہر یہودیوں کے پاس دوبارہ گیا اور ان سے کہا ، “میں اس کا کچھ جرم نہیں پا تا ہوں۔ 39 مگر تمہارے رواج کے مطا بق فسح پر میں ایک قیدی کو رہا کرتا ہوں کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارے لئے اس یہودیوں کے بادشاہ کو چھو ڑ دوں؟”

40 یہودی چّلا اٹھے اور کہا ، “نہیں! اس کو نہیں برّبا کو چھو ڑ دو” ( برّبا ایک ڈاکو تھا- )

19 تب پیلاطس نے حکم دیا کہ یسوع کو لے جاکر کوڑے لگا ئے جا ئیں۔ سپاہیوں نے کانٹوں کا تاج بنایا اور اسکے سر پر پہنایا اور اس کو ارغوانی رنگ کے کپڑے پہنا ئے۔ اور اسکے قریب یکے بعد دیگر آکر اسکے چہرے پر طمانچے مارتے ہوئے کہتے “اے یہودیوں کے بادشاہ! آداب۔”

پیلاطس دوبارہ باہر آکر یہودیوں سے کہا، “دیکھو میں یسوع کو تمہارے پاس باہر لا رہا ہوں میں تمہیں بتا نا چاہتا ہوں کہ میں نے ایسی کو ئی چیز نہیں پائی جسکی بناء پر اسے مجرم قرار دوں۔” تب یسوع باہر آئے اس وقت وہ کانٹوں کا تاج پہنے ہوئے تھے اور ارغوانی لباس بدن پر تھا پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، “یہ رہا وہ آدمی۔”

سردار کاہن اور یہودی سپاہیوں نے یسوع کو دیکھا تو پکار اٹھے “اس کو صلیب پر چڑھا دو! صلیب پر چڑھا دو!” لیکن پیلاطس نے کہا ، “تم ہی اس کو لے جاؤ اور صلیب پر چڑھا دو کیوں کہ میں اس کا کچھ بھی جرم نہیں پا تا ہوں۔”

یہودیوں نے کہا ، “ہم اہل شریعت ہیں اور اس شریعت کے مطا بق اسکو مر نا چاہئے کیوں کہ اس نے کہا وہ خدا کا بیٹا ہے۔”

جب پیلاطس نے یہ سنا تو وہ مزید ڈر گیا اور۔ پیلاطس گور نر کے محل کے اندر واپس چلا گیا اور یسوع سے پو چھا ، “تو کہاں کا ہے؟” لیکن یسوع نے کو ئی جواب نہیں دیا۔ 10 پیلاطس نے کہا، “تم مجھ سے کچھ کہنے سے انکار کر تے ہو۔ یاد رکھو میں وہ اختیار رکھتا ہوں کہ تم کو چھوڑ دوں یا صلیب پر چڑھا کر ماردوں۔”

11 یسوع نے کہا، “اگر خدا تمہیں یہ اختیار نہ دیتا تب تمہارا مجھ پر کچھ اختیار نہ ہو تا جسے خدا نے تمہیں دیا ہے۔ اس لئے جس نے مجھے تیرے حوالے کیا اس کا گناہ زیادہ ہے بنسبت تیرے۔”

12 اسکے بعد پیلاطس نے کوشش کی کہ اسے چھوڑ دے مگر یہودیوں نے چلا کر کہا، “جو آدمی اپنے آپکو بادشاہ کہے وہ قیصر کا مخالف ہے اگر تو اسے چھوڑے گا تو قیصر کا خیر خواہ نہیں ہے۔”

13 پیلاطس سے یہودیوں نے جو کہا وہ سنا اور یسوع کو باہر اس جگہ پر لے آیا اور فیصلہ کر نے کی نشست پر بیٹھا ، “اس جگہ کو سنگ چبوترہ” (عبرانی زبان میں گبّتھّا) کہتے ہیں۔ 14 یہ وقت دو پہر کا تھا تقریباً چھٹا گھنٹہ تھا فسح کی تیاری کا دن [a] تھا۔ پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، “تمہارا بادشاہ یہاں ہے۔”

15 یہودی چیخ رہے تھے” لے جاؤ اسے ,لے جاؤ اسے ,اور صلیب پر چڑھا دو! “پیلاطس نے یہودیوں سے پو چھا ،”تم چاہتے ہو کہ میں تمہارے بادشاہ کو صلیب پر چڑھا دوں ؟” تب سردار کاہنوں نے کہا ، “ہمارا بادشاہ صرف قیصر ہے!”

16 اس کے بعد پیلا طس نے یسوع کو انکے حوالے کیا کہ مصلوب کیا جائے۔

یسوع کا مصلوب ہو نا

سپاہی یسوع کو لے گئے۔ 17 یسوع نے خود اپنی صلیب اٹھا ئی اور اس جگہ جو“کھو پڑی کی جگہ کہلاتی تھی” گئے۔ (عبرانی زبان میں اس جگہ کو“گولگتّا” کہا جاتا ہے ) 18 گولگتّا کے مقام پر انہوں نے یسوع کو اور اسکے ساتھ دو اور آدمیوں کو صلیب پر چڑھا دیا۔ دو آدمی یسوع کے دو طرف تھے اور یسوع ان دونوں کے درمیان میں تھے۔

19 پیلاطس نے ایک تختی نشان کے طور پر لکھی اور صلیب پر لگا دی جس پر لکھا تھا “ یسوع ناصری یہودیوں کا بادشاہ۔” 20 تختی عبرانی ,لاطینی ,اور یونانی زبانوں میں لکھی ہوئی تھی۔ جس کو بہت سے یہودیوں نے پڑھا کیوں کہ یہ جگہ جہاں انہوں نے یسوع کو مصلوب کیا وہ جگہ شہر کے قریب تھی۔

21 سردار یہودی کاہنوں نے پیلاطس سے کہا ، “اس کو یہودیوں کا بادشاہ نہ لکھو بلکہ ایسا لکھو اس شخص نے کہا تھا کہ میں یہودیوں کا بادشاہ ہوں۔”

22 پیلاطس نے کہا ، “جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو تبدیل کر نا نہیں چاہتا۔”

زبُور 119:113-128

سامک

113 اے خدا وند ! مجھے اُن لوگوں سے نفرت ہے ، جو پو ری طرح سے تیرے خاطر سچّے نہیں ہیں۔
    پر تیری تعلیمات سے میں محبت رکھتا ہوں۔
114 مجھ کو چُھپا دے اور میری حفاظت کر۔ اے خدا وند !
    مجھ کو ہر اس بات کا توکّل ہے جس کو تو کہتا ہے۔
115 اے خدا وند ! شریر لوگوں کو میرے پاس مت آنے دے۔
    میں اپنے خدا کے احکام پر عمل کروں گا۔
116 اے خدا وند ! مجھ کو ایسے ہی سہارا دے ، جیسے تو نے وعدہ کیا ،اور میں زندہ رہوں گا۔
    مجھ کو تجھ میں اعتماد ہے۔ مجھ کو مایوس مت کر۔
117 اے خدا وند ! مجھ کو سہارا دے تا کہ میں محفوظ رہوں
    میں ہمیشہ تیرے احکام کا مطا لعہ کروں گا۔
118 اے خدا وند ! تو نے ان سب سے منھ مو ڑا ، جنہوں نے تیری شریعت کو تو ڑا۔
    کیوں ؟ کیوں کہ اُن لوگوں نے جھو ٹ بولا ،جب وہ تیری پیروی کر نے کو راضی ہوئے۔
119 اے خدا وند ! تو اس زمین پر شریروں کے ساتھ ایسا بر تاؤ کر تا ہے ،
    جیسے وہ ردّی چیزیں ہیں۔ اس لئے میں تیرے معاہدوں سے محبت کروں گا۔
120 اے خداوند! میں تُجھ سے خوفزدہ ہو ں۔
    میں ڈرتا ہوں، اور تیری شریعت کی عزّت کر تا ہوں۔

عین

121 میں نے وہ کیا ہے جو عدل اور انصاف پر مبنی ہے۔
    اے خداوند! تُو مجھ کو اُن لوگوں کے حوا لے نہ کر جو مجھ کو نقصان پہنچا نا چاہتے ہیں۔
122 مجھے یقین دِلا کہ تُو مجھے سہا را دیگا۔ میں تیرا خادِم ہوں۔
    اے خداوند! اُن مغرور لوگوں کو مجھ کو نقصان مت پہنچا نے دے۔
123 اے خداوند! تیری نجات اور اچھے کام کی تلاش میں
    میری آنکھیں تھک گئی ہیں۔
124 تو اپنی شفقّت مجھ پر ظا ہر کر۔
    میں تیرا بندہ ہوُں۔ تُو مجھے اپنی شریعت کی تعلیم دے۔
125 میں تیرا بندہ ہوں۔
    تو نے معاہدوں کو پڑ ھنے اور سمجھ نے میں میری مدد کر۔
126 اے خداوند! یہی وقت ہے ، تیرے لئے کچھ کر نے کا۔
    لوگوں نے تیری شریعت کو توڑ دیا۔
127 اے خداوند! تیرے احکام کو سونے سے
    بلکہ کندن سے بھی زیادہ عزیز رکھتا ہوں۔
128 تیرے سب احکام کو بر حق جانتا ہوں،
    اور ہر جھو ٹی تعلیم سے مجھے نفرت ہے۔

امثال 16:10-11

10 جب بادشاہ کچھ کہتا ہے تو وہ قانون بن جا تا ہے۔ اس لئے اسکا فیصلہ منصفانہ ہونا چاہئے۔

11 خدا وند چاہتا ہے کہ سبھی ترازو اور پیمانے صحیح ہوں۔ اور وہ چاہتا ہے کہ تمام تجارتی معاہدے جائز ہوں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center