Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 13

امنون اور تمر

13 داؤد کا ایک بیٹا ابی سلوم تھا۔ ابی سلوم کی بہن کا نام تمر تھا۔ تمر بہت خوبصورت تھی۔ داؤ دکے اور بیٹوں میں سے ایک امنون تھا۔ وہ تمر سے محبت کرتا تھا۔ تمر پاک دامن کنواری تھی۔ امنون اس کو بہت چاہتا تھا۔ امنون اس کے بارے میں اتنا سوچنے لگا کہ وہ بیمار ہو گیا۔ اور ا سکے ساتھ کچھ کرنا اسکو نا ممکن معلوم ہوا۔ [a]

امنون کا یوندب نام کا ایک دوست تھا۔ جو سمعہ کا بیٹا تھا ( سمعہ داؤد کا بھا ئی تھا ) یوندب بہت چالاک آدمی تھا۔ یوندب نے امنون سے کہا ، “ہر روز تم زیادہ سے زیادہ دُبلے دکھا ئی دیتے ہو۔ تم بادشاہ کے بیٹے ہو تمہیں کھانے کے لئے بہت کچھ ہے پھر بھی تم اپنا وزن کیوں کھو تے جا رہے ہو ؟”

امنون نے یوندب سے کہا ، “میں تمر سے محبت کرتا ہوں لیکن وہ میرے سوتیلے بھا ئی ابی سلوم کی بہن ہے۔”

یوندب نے امنون سے کہا ، “اپنے بستر پر جا ؤ اور بیمار ہو نے جیسا بہانہ کرو تب تمہا را باپ تمہیں دیکھنے آئیں گے۔ تم ان سے کہنا براہ کرم میری بہن تمر کو آنے دیجئے اور اسے مجھے کھانے کے لئے دینے دو۔ اس کو میرے سامنے کھانا بنانے دو تب میں اسے دیکھوں گا اور اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا۔”

اس لئے امنون بستر پر لیٹ گیا اور بیمار ہو نے کا بہانہ کیا۔ بادشاہ داؤد امنون کو دیکھنے اندر آیا۔ امنون نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “براہ کرم میری بہن تمر کو اندر آنے دیں اس کو میرے لئے دو کیک بنانے دیں۔ میں اسے دیکھو ں گا اور تب میں اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا۔

داؤد نے تمر کے گھر قاصدوں کو بھیجا۔قاصدوں نے تمر سے کہا ، “تم اپنے بھا ئی امنون کے گھر جا ؤ اور اس کے لئے کھانا بنا ؤ۔

تمر کا امنون کے لئے غذا تیار کرنا

اس لئے تمر اس کے بھا ئی امنون کے گھر گئی امنون بستر میں تھا۔ تمر نے کچھ گوندھا ہوا آٹا لیا اور امنون کے سامنے اپنے ہا تھوں سے دباکر کیک پکا ئے۔ تب تمر نے کیک کڑھائی سے نکالیں اور امنون کے لئے رکھی لیکن امنون نے کھانے سے انکار کیا۔ امنون نے اپنے خادموں کو حکم دیا ، “گھر سے باہر چلے جا ئیں میں اکیلا رہنا چا ہتا ہوں” اس لئے وہ سب کمرے چھو ڑ کر نکل گئے۔

امنون کا تمر کی عصمت دری کرنا

10 تب امنون نے تمر سے کہا ، “کھانا اندر والے کمرے میں لے چلو اور مجھے ہا تھ سے کھلا ؤ۔”

اس لئے تمر نے جو کیک پکا ئے تھے وہ لئے اور بھا ئی کے سونے کے کمرے میں گئی۔ 11 اس نے امنون کو کھلانا شروع کیا لیکن اس نے اس کا ہا تھ پکڑ لیا اور اس کو کہا ، “بہن آؤ اور میرے ساتھ سو جا ؤ۔”

12 تمرنے امنون سے کہا ، “نہیں بھائی ! مجھے ایسا کرنے کے لئے زبردستی نہ کرو۔ ایسی بے شر م حرکت نہ کرو ایسی بھیانک باتیں اسرا ئیل میں کبھی نہ ہوں گی۔ 13 میں اپنی شرم کو کبھی نہیں چھو ڑوں گی۔ اور لوگ تمہیں ایک عام مجرم کی مانند سمجھیں گے۔ براہ کرم بادشاہ سے بات کرو۔ وہ تم کو مجھ سے شادی کرنے دے گا۔”

14 لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا۔ وہ تمر سے زیادہ طاقتور تھا اس نے اس پر جبر کیا کہ اس سے جنسی تعلقات کرے۔ 15 تب امنو ن نے تمر سے نفرت شروع کی۔ امنو ن نے اس سے اتنی زیادہ نفرت کی کہ جتنا کہ پہلے وہ محبت کرتا تھا۔ امنون نے تمر سے کہا ، “اٹھو اور یہاں سے چلی جا ؤ۔”

16 تمر نے امنو ن سے کہا ، “نہیں مجھے اس طرح نہ بھیجو اگر تم مجھے باہر بھیجے تو تم پہلے گناہ سے بھی زیادہ گناہ کر رہے ہو۔”

لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا۔ 17 امنو ن نے اپنے خادم کو بلا یا اور کہا ، “اس لڑکی کو کمرے سے باہر کرو اب اور اس کے جانے کے بعد دروازہ میں تا لا لگا دو۔”

18 اس لئے امنون کے خادم تمر کو کمرے کے باہر لے گیا اور اس کے جانے کے بعد کمرہ میں تا لا لگا دیا۔

تمر ایک لمبا چغہ کئی رنگوں وا لا پہنے تھی۔ بادشا ہ کی کنواری بیٹیاں ایسے ہی چغہ پہنتی تھیں۔ 19 تمر نے اس کئی رنگوں والے چغے کو پھا ڑ دیا اور خاک اپنے سر پر ڈا ل لی تب وہ اپنے ہا تھ اپنے سر پر رکھی اور روتی ہو ئی چلی گئی۔

20 تب تمر کے بھا ئی ا بی سلوم نے اس سے کہا ، “کیا تم اپنے بھا ئی امنون کے ساتھ تھیں ؟ کیا اس نے تمہیں چوٹ پہنچا ئی ؟ اب خاموش ہو جا ؤ میری بہن ! [b] امنون تمہا را بھا ئی ہے ہم لوگ معاملہ کو دیکھیں گے۔ اس کی وجہ سے تم بہت زیادہ پریشان مت ہو۔” تمر جواب نہ دے سکی۔ وہ اپنے بھا ئی ابی سلوم کے گھر میں رہی۔ وہ غمزدہ اور بے کس پڑی رہی۔

21 بادشاہ داؤد نے یہ خبر سنی اور بہت غصّہ ہو ئے۔ 22 ابی سلوم نے امنون سے نفرت شروع کر دی۔ ابی سلوم نے ایک لفظ اچھا یا بُرا امنون کو نہیں کہا۔ ابی سلوم نے امنو ن سے نفرت کی کیو ں کہ امنو ن نے اسکی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی۔

ابی سلوم کا بدلہ

23 دوسال بعد ابی سلوم کے پاس بعل حصور اس کی بھیڑوں کے اُون کاٹنے آئے۔ ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مدعو کیا کہ آئیں اور دیکھیں۔ 24 ابی سلوم بادشا ہ کے پاس گیا اور کہا ، “میرے پاس کچھ آدمی میری بھیڑوں کے اُون کاٹنے آرہے ہیں براہ کرم اپنے خادموں کے ساتھ آئیں اور دیکھیں۔ ”

25 بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے کہا ، “نہیں بیٹے ! ہم سب نہیں جا ئیں گے۔ اس سے تمہیں بہت زیادہ پریشانی ہو گی۔”

ابی سلوم نے داؤد سے جانے کے لئے منّت کی۔ داؤد نہیں گیا لیکن اس نے دعائیں دیں۔

26 ابی سلوم نے کہا ، “اگر آپ نہیں جانا چا ہتے تو میرے بھا ئی امنون کو میرے ساتھ جانے دیجئے۔”

بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے پو چھا ، “اس کو تمہا رے ساتھ کیوں جانا ہو گا ؟”

27 ابی سلوم داؤد سے منّت کرتا رہا آخر کا ر داؤد نے امنو ن اور اپنے تمام بیٹوں کو ابی سلوم کے ساتھ جانے دیا۔

امنون کا قتل کیا جانا

28 تب ابی سلوم نے اپنے خادم کو حکم دیا ، “امنون پر نظر رکھو وہ نشہ میں ہو گا۔ جب ایسا ہو گا تو میں تمہیں حکم دونگا۔ تب تمہیں امنون پرحملہ کرنا اور اسکو مارڈالنا چاہئے۔ تم سزا سے مت ڈرو۔ تم میرے حکم کی تعمیل کروگے اس لئے کوئی تمہیں سزا نہیں دیگا۔ طاقتور اور بہادر بنو ! ”

29 اس لئے ابی سلوم کے لوگوں نے وہی کیا جو اس نے حکم دیا انہوں نے امنون کو مار ڈا لا لیکن داؤد کے دوسرے بیٹے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو گئے۔

داؤد کا امنون کی موت کے متعلق سننا

30 بادشاہ کے بیٹے ابھی تک شہر کے راستے پرہی تھے لیکن جو کچھ ہوا تھا وہ بادشاہ داؤد نے سنا۔ خبر یہ تھی “ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مارڈا لا ایک بیٹا بھی زندہ نہیں بچا۔ ”

31 بادشاہ داؤد نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے اور فرش پر لیٹ گیا۔ داؤد کے تمام افسر اس کے قریب کھڑے تھے وہ بھی اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔

32 تب داؤد کے بھائی سمع کا بیٹا یوندب نے کہا ، “یہ مت سوچئے کہ بادشاہ کے تمام بیٹے مار دیئے گئے صرف امنون کو مارا گیا ہے۔ ابی سلوم اس دن سے یہ منصوبہ بنا رہا تھا جس دن امنون نے اس کی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی۔ 33 میرے آقا اور بادشاہ یہ مت سوچو کہ تمہارے تمام بیٹے مر گئے۔ صرف امنون مارا گیا ہے۔ ”

34 ابی سلوم بھا گ گیا۔

شہر کے دروازے پر ایک محافظ تھا اس نے دیکھا کئی لوگ پہا ڑی کے دوسری جانب سے شہر کی طرف آرہے ہیں۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اسکے بارے میں بادشاہ سے کہا، “ 35 اس لئے یوندب نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “دیکھو ! میں نے صحیح کہا تھا بادشاہ کے بیٹے آرہے ہیں۔ ”

36 بادشاہ کے بیٹے اسی وقت آئے جس وقت یوندب نے کہا تھا۔ وہ بلند آواز سے رو رہے تھے داؤد اور اسکے تمام افسر بھی رونا شروع کئے وہ تمام شدّت سے رو ئے۔ 37 داؤد اپنے بیٹے ( امنون ) کیلئے ہر روز روتا رہا۔

ابی سلوم کا جسور کو بھا گنا

ابی سلوم جسور کے بادشاہ تلمی جو عمّیہود کا بیٹا تھا اسکے پاس بھاگ گیا۔ 38 ابی سلوم کے جسور کو بھاگنے کے بعد وہ وہاں تین سال رہا۔ 39 بادشاہ داؤد امنون کے مر نے کے بعد تسلّی بخش ہوگیا تھا لیکن اسے ابی سلوم کی کمی محسوس ہو رہی تھی۔

یوحنا 17

یسوع کی دعا شاگردوں کے لئے

17 جب یسوع یہ ساری باتیں کہہ چکے تو اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اٹھا کر کہا!” اے باپ! وہ وقت آگیا ہے کہ بیٹے کو جلا ل عطا کر تا کہ بیٹا تمہیں جلا ل دے سکے۔ تم نے بیٹے کو ہر بشر پر اختیا ر دیا تا کہ میں ان کو ابدی زندگی دے سکو ں جن کو تو نے میرے حوا لہ کیا ہے۔ اور یہی ابدی زندگی ہے کہ آدمی تجھے جان سکے کہ تو ہی سچا خدا ہے اور یسوع مسیح کو جان سکے جسے تو نے بھیجا ہے۔ وہ کام جو تو نے میرے ذمہ کیا تھا میں وہ ختم کیا۔ اور تیرے جلا ل کو زمین پر ظا ہر کیا۔ اور اب اے باپ اپنے ساتھ مجھے جلا ل دے اور اسی جلا ل کو دے جو دنیا بننے سے پہلے تیرے ساتھ مجھے حا صل تھا۔

“تو نے مجھے دنیا میں سے چند آدمیوں کو دیا میں نے تیرے بارے میں انہیں بتا یا میں نے یہ بھی بتا یا کہ تو کون ہے وہ آدمی تیرے ہی تھے جو تو نے مجھے دیئے تھے۔ انہوں نے تیری تعلیمات پر عمل کیا۔ اب انہوں نے یہ جان لیا کہ جو کچھ تو نے مجھے دیا وہ تیری ہی طرف سے تھا۔ “جو تو نے مجھے دیا تھا، اسی تعلیما ت کو میں نے ان لوگوں کو دی۔ انہوں نے تعلیما ت کو قبول کیا۔ اور سچ مانا کہ میں تیری ہی طرف سے آیا ہوں اور ایمان لا ئے کہ تو نے ہی مجھے بھیجا ہے۔ ان کے لئے میں دعا کرتا ہو ں۔ میں دنیا کے لوگوں کے لئے دعا نہیں کرتا لیکن میں ان کے لئے دعا کرتا ہو ں جو تو نے مجھے دیا کیوں کہ وہ تیرے ہیں۔ 10 جو کچھ میرے پا س ہے وہ تیرا ہی ہے جو کچھ تیرا ہے وہ میرا ہے اور انہی کی وجہ سے یہ لوگ میرے جلا ل کو لا تے ہیں۔

11 آئندہ میں دنیا میں نہ ہوں گا اب میں تیرے پاس آرہا ہوں اور اب یہ لوگ دنیا میں رہیں گے مقدس باپ انہیں محفوظ رکھ اپنے نام کے وسیلہ سے جو تو نے مجھے بخشا ہے تا کہ وہ متفق ہو ں جیسا کہ ہم متفق ہیں۔ 12 میں نے تیرے اس نام کے وسیلے سے جب تک رہا ان کی حفا ظت کی اور ان کو بچا ئے رکھا ان میں سے ایک آدمی نہیں کھو یا سوا ئے ایک جس کا انتخاب ہلا کت کے لئے تھا۔ وہ اس لئے ہلا ک ہوا تا کہ صحیفوں کا لکھا پورا ہو۔

13 “اب میں تیرے پاس آرہا ہوں لیکن میں ان چیزوں کے لئے جب تک میں دنیا میں ہو ں دعا کرتا رہو ں تا کہ ان لوگوں کو میری خوشی حا صل ہو۔ 14 میں نے تیرا کلام (تعلیمات) انہیں پہنچا دیا اور دنیا نے ان سے نفرت کی۔ دنیا نے ان سے اس لئے نفرت کی کہ وہ ا س دنیا کے نہیں جیسا کہ میں اس دنیا کا نہیں۔

15 میں یہ نہیں کہتا کہ تو انہیں دنیا سے اٹھا لے بلکہ میں یہ کہتا ہو ں کہ تو انہیں شیطان کے شر سے محفوظ رکھ۔ 16 جیسا کہ میں اس دنیا کا نہیں وہ بھی دنیا کے نہیں۔ 17 تو انہیں سچا ئی سے اپنی خدمت کے لئے تیار کر تیری تعلیمات سچ ہیں۔ 18 میں نے انہیں دنیا میں بھیجا جس طرح تو نے مجھے بھیجا۔ 19 میں اپنے آپ کو خدمت کے لئے تیار کررہا ہو ں۔ یہ ان ہی کے لئے کررہا ہو ں تا کہ وہ میری سچی خدمت کر سکیں۔

20 “میں ان لوگوں کے لئے دعا کر تا ہو ں بلکہ میں ان تمام لوگوں کے لئے دعا کر تا ہو ں جو ان کی تعلیمات سے مجھ پر ایمان لا ئے۔ 21 اے باپ! میں دعا کرتا ہو ں کہ تمام لوگ جو مجھ پر ایمان لا ئے ایک ہو ں جس طرح میں تجھ میں ہوں اور میں دعا کرتا ہو ں کہ وہ بھی ہم میں متفق ہو جا ئیں۔ تا کہ دنیا ایمان لا ئے کہ تو نے ہی مجھے بھیجا ہے۔ 22 میں نے انہیں وہی جلال دیا ہے جسے تو نے مجھے دیا تھا۔ میں نے انہیں یہ جلا ل دیا تا کہ وہ ایک ہو سکیں جیسے تو اور میں ایک ہیں۔ 23 میں ان میں ہوں اور تو مجھ میں ہے تا کہ وہ تمام با لکل ایک ہو جا ئیں اور دنیاجان لے کہ تو نے مجھے بھیجا ہے۔اور تو نے ان سے ایسی محبت کی جس طرح مجھ سے۔

24 “اے باپ! میں چا ہتا ہو ں کہ جن لوگوں کو تو نے مجھے دیا ہے وہ میرے ساتھ ہر جگہ رہیں جہاں میں رہتا ہو ں تا کہ وہ میرے جلا ل کو دیکھیں جو تو نے مجھے دیا ہے کیوں کہ تو دنیاکے وجود کے پہلے سے مجھے عزیز رکھتا ہے۔ 25 اے اچھے باپ دنیا نے تجھے نہیں جانا لیکن میں تجھے جانتا ہو ں اور یہ لوگ جانتے ہیں کہ تو نے مجھے بھیجا ہے۔ 26 میں نے انہیں بتا یا ہے کہ تو کیا ہے اور لگا تار بتا تا رہوں گا کہ جو محبت تجھ کو مجھ سے ہے وہ انہیں ہو اور میں ان میں رہوں۔”

زبُور 119:81-96

کاف

81 میری روح تیری نجات کی تمنا کر تی ہے۔
    مگر خدا ! مجھ کو اُس پربھروسہ ہے ، جو کچھ تو کہہ رہا تھا۔
82 ان باتوں کا تُو نے وعدہ کیا تھا ، میں اُن کی جُستجو کر تا رہتا ہوں ،
    مگر میری آنکھیں تھکنے لگی ہیں۔ اے خدا ! کب تُو مجھے راحت بحشے گا ؟
83 یہاں تک کہ میں کچرے کی ڈھیر پر ایک خشک چمڑ ے کی مشکیز ہ کی مانند ہوں،
    تب بھی میں تیرے شریعت کو نہیں بھو لو نگا۔
84 میں کب تک زندہ رہوں گا ؟ اے خداوند!
    تُو کب سزا دے گا اُن لوگوں کو جو مجھ پر ظلم کیا کر تے ہیں؟
85 بعض مغروروں نے اپنی دورغ گوئی کے ساتھ مجھ پر حملہ کیا تھا۔
    اور یہ تیری شریعت کے خِلاف ہے۔
86 اے خدا وند! تیرے سب احکاما ت بھروسے مند ہیں
    جھو ٹے لوگ مجھ کو مصیبتوں میں پھنسا رہے ہیں۔
    میری مدد کر!
87 اُن جھوٹے لوگوں نے قریب قریب مجھے بر باد کر دیا ہے۔
    مگر میں نے تیرے احکامات کو ترک نہیں کیا۔
88 اے خدا وند !اپنی سچّی شفقت کو مجھ پر ظاہر کر۔
    تو مجھکو زندہ کر۔ میں تو وہی کروں گا جو کُچھ تو کہتا ہے۔

لامد

89 اے خدا وند ! تیرے احکامات ہمیشہ رہیں گے۔
    تیرے ا حکامات آسمان میں ہمیشہ رہیں گے۔
90 تیری وفاداری پشت در پشت ہے۔
    اے خدا وند ! تُو نے زمین کو بنایا اور وہ قائم ہے۔
91 تیرے احکام سے ہی اب تک سبھی چیزیں قائم ہیں۔
    کیوں کہ وہ سبھی چیزیں تیری خدمت کر تی ہیں۔
92 اگر تیری شریعت میری خوشنودی نہ ہو تی
    تو میری مصیبتیں مجھے ہلاک کر ڈالتیں۔
93 خدا وند !تیرے احکام کو میں نہیں بھو لوں گا۔
    کیوں کہ تو نے ان ہی کے ذریعے مجھے زندہ رکھّا ہے۔
94 اے خدا وند ! میں تو تیرا ہوں ،میری حفاظت کر۔
    کیوں ؟کیوں کہ تیرے احکام پر چلنے کا میں کٹھن جتن کر تا ہوں۔
95 شریر لوگ میری تباہی کی کو شش کر رہے ہیں
    لیکن تیرے معاہدے نے مجھے عقلمندی عطا کی ہے۔
96 ہر چیز کی حدود مقرر ہیں ،
    لیکن تیری شریعت کی کو ئی حد نہیں ہے۔

امثال 16:6-7

وفا داری اور ایمانداری سے قصور کی تلا فی ہو سکتی ہے اور خدا وند کے خوف سے آدمی برائی سے بچ سکتا ہے۔

جب کوئی شخص خدا کی خوشنودی میں زندگی گزارتا ہے تو خدا اسکے دشمنوں کو بھی اسکے ساتھ سلامتی سے رکھتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center