Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 12

ناتن کا داؤد سے بات چیت کرنا

12 خداوند نے ناتن کو داؤد کے پا س بھیجا۔ ناتن داؤد کے پاس گیا۔ ناتن نے کہا ، “شہر میں دو آدمی تھے۔ ایک مالدار تھا لیکن دوسرا آدمی غریب تھا۔ مالدار آدمی کے پاس بہت سارے مویشی اور بھیڑ تھیں۔ لیکن غریب آدمی کے پاس کچھ نہ تھا سوائے ایک چھو ٹے مادہ میمنے کے جو اس نے خریدا تھا۔ غریب آدمی نے اس میمنے کی پر ورش کی۔ یہ اس کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ بڑا ہوا اور اس کے کھانے سے کھا یا اور اس کے پیالے سے پیا۔ یہ اس غریب آدمی کے سینہ سے لگ کر سوتا تھا۔ میمنہ غریب آدمی کی بیٹی کی طرح تھا۔

“تب ایک مسافر مالدار آدمی کے پاس ٹھہر نے آیا۔ مالدار آدمی نے مسافر کو کھانا کھلا نا چا ہا لیکن مالدار آدمی اپنی بھیڑوں یا مویشیوں میں سے ایک کو بھی مسافر کے کھانے کے لئے ذبح کرنا نہیں چا ہا۔ بلکہ مالدار آدمی نے غریب آدمی سے میمنہ لیا اور اس میمنہ کو ذبح کیا اور مہمان کے لئے پکا یا۔

داؤد مالدار آدمی کے خلاف بہت ناراض ہوا۔ اس نے ناتن سے کہا ، “خداوند کی حیات کی قسم جس آدمی نے یہ کیا اسے مرنا چا ہئے۔ اس کو میمنہ کی قیمت کا چار گنا ادا کرنا چا ہئے کیوں کہ اس نے بھیانک گناہ کیا ہے اور اس نے کسی بھی طرح کا رحم نہیں دکھا یا۔”

ناتن کا داؤد کو اس کے گناہ کے متعلق کہنا

تب ناتن نے داؤد سے کہا ، “تم وہ مالدار آدمی ہو یہ خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، “میں نے تم کو اسرا ئیل کا بادشاہ بننے کے لئے چنا میں نے تم کوساؤل سے بچا یا۔ میں نے تم کو تمہا رے آقا کے گھر کو اور اس کی بیو یوں کو لینے دیا اور میں نے تم کو اسرا ئیل اور یہوداہ کا بادشاہ بنا یا۔ اگر تم زیادہ چاہتے تو میں تم کو اور زیادہ دیتا۔ پھر تم نے خداوند کے حکم کو کیوں نظر انداز کیا ؟ تم نے وہ چیز کیوں کی جس کو وہ بُرا کہتا ہے ؟ تم نے عمونیوں کو اور یاّہ حتیّ کو کیوں مارنے دیا۔ اور تم نے اس کی بیوی کو لے لیا اس طرح تم نے اور یاّہ کو تلوار سے مارڈا لا۔ 10 اس لئے تلوار تمہا رے خاندان کو کبھی نہ چھوڑے گی۔ کیونکہ تم نے مجھے حقیر جانا اور تم نے اور یاّہ حتیّ کی بیوی کولیا اور اپنی بیوی بنا یا۔”

11 “یہ وہ ہے جو خداوند کہتا ہے : ’میں تمہا رے لئے آفتیں لا رہا ہوں۔ یہ مصیبت خود تمہا رے خاندان سے آئے گی۔ میں تمہا ری بیویوں کو تم سے لے لوں گا اور انہیں اس آدمی کو دو ں گا جو تم سے بہت قریب ہو گا۔ یہ آدمی تمہا ری بیویوں کے ساتھ سو ئے گا اور ہر ایک کو معلوم ہو گا۔ 12 تم بت سبع کے ساتھ چھپ کر سوئے لیکن میں تمہیں سزا دوں گا تا کہ سارے بنی اسرا ئیل یہ دیکھ سکیں۔”

13 تب داؤد نے ناتن سے کہا ، “میں نے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے۔

ناتن نے داؤد سے کہا ، “حتیٰ کہ اس گناہ کے لئے بھی خداوند تمہیں معاف کرے گا۔ تم نہیں مرو گے۔ 14 لیکن تم جو چیز یں کیں ہیں اس کی وجہ سے دشمنوں نے خداوند کے لئے اپنی تعظیم کو کھو دیا ہے۔ اس لئے تمہا را نومو لود بیٹا مر جا ئے گا۔”

داؤد اور بت سبع کے نو مولود بچّے کی موت

15 تب ناتن گھر گیا اور خدا وند نے داؤد اوریاہ کی بیوی سے جو بیٹا ہوا تھا اس کو بہت بیمار کردیا۔ 16 داؤد نے بچّے کے لئے خدا سے دعا کی۔ داؤد نے کھا نے اور پینے سے انکار کر دیا وہ اپنے گھر میں گیا اور وہاں ٹھہرا وہ ساری رات فرش پر پڑا رہا۔

17 داؤد کے خاندان کے قائدین آئے اور داؤد کو فرش سے اٹھا نے کی کوشش کئے لیکن داؤد نے اٹھنے سے انکار کیا۔ اس نے قائدین کے ساتھ کھانا کھا نے سے انکار کیا۔ 18 ساتویں دن بچّہ مر گیا۔ داؤد کے خادم اس کو بچّہ کے مرنے کی خبر سنانے سے ڈرے ہو ئے تھے۔ انہوں نے کہا ، “دیکھو ہم نے داؤد سے بات کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ بچہ زندہ تھا لیکن وہ ہماری بات سننے سے انکار کیا تھا۔ اگر ہم داؤد سے کہیں کہ بچّہ مر گیا تو ہو سکتا ہے وہ اپنے آپ کو کچھ کر لے۔”

19 لیکن داؤد نے دیکھا اس کے خادم کانا پھو سی کر رہے ہیں تب داؤد سمجھ گیا کہ بچّہ مر گیا۔ اس لئے داؤد نے خادموں سے پو چھا ، “کیا بچّہ مر گیا ؟”

خادموں نے جواب دیا ، “ہاں وہ مر گیا۔”

20 تب داؤد فرش سے اٹھا اور نہا دھو کر کپڑے پہنا تب پھر وہ خدا وند کے گھر میں عبادت کرنے گیا۔ تب وہ گھر گیا اور کچھ کھا نے کے لئے مانگا تو اس کے خادموں نے اسکو کچھ کھا نا دیا اور اس نے کھا یا۔

21 داؤد کے خادموں نے اس کو کہا ، “ آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جب بچّہ زندہ تھا تو آپ نے کھا نے سے انکار کیا آپ روئے۔ لیکن جب بچہ مر گیا تو آپ اٹھے اور کھا نا کھا ئے۔”

22 داؤد نے کہا ، “جس وقت بچہ ابھی زندہ تھا میں کھا نے سے انکار کیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رویا کیوں کہ میں نے سوچا :’ کون جانتا ہے ؟ہو سکتا ہے خدا وند مجھ پر رحم کرے اور وہ بچہ کو زندہ رہنے دے۔‘ 23 لیکن اب بچہ مر گیا اس لئے میں کھانے سے کیوں ؟ انکار کرو ں؟ کیا میں بچہ کو پھر زندہ کر سکتا ہوں ؟ نہیں کسی دن میں اس کے پاس جاؤنگا لیکن وہ میرے پاس نہیں آئے گا۔”

سُلیمان کی پیدائش

24 تب داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کو تسلّی دی۔ وہ اس کے ساتھ سویا اور جنسی تعلق کیا بت سبع پھر حاملہ ہو ئی اس کو دوسرا بیٹا ہوا داؤد نے اس لڑ کے کا نام سُلیمان رکھا۔ خدا وند سلیمان کو چاہتا تھا۔ 25 خدا وند نے ناتن نبی کے ذریعہ پیغام بھیجا۔ ناتن نے سلیمان کا نام یدیدیاہ [a] رکھا ناتن نے ایسا خدا وند کے لئے کیا۔

داؤد کا ربّہ پر قبضہ

26 شہر ربّہ عمّونیوں کا پایہ تخت تھا۔ یوآب ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر کا وہ حصّہ قبضہ کر لیا جہاں بادشاہ رہتا تھا۔ 27 یوآب نے قاصدوں کو داؤد کے پاس بھیجا اور کہا ، “میں ربّہ کے خلاف لڑا۔ میں نے شہر کا وہ حصہ جو پانی سپلائی کرتا ہے قبضہ کر لیا۔ 28 اب دوسرے لوگوں کو ایک ساتھ لائیں اور اس شہر (ربّہ ) پر حملہ کریں۔ آپ کو یہ شہر قبضہ کرنا چاہئے مجھے نہیں اگر میں اس شہر پر قبضہ کر تا ہوں تو یہ میرے نام سے جانا جائے گا۔”

29 اس لئے داؤد نے تمام لوگوں کو جمع کیا اور ربّہ کو گیا۔ وہ ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر پر قبضہ کیا۔ 30 داؤد نے انکے بادشاہ کے سر سے تاج اتار لیا۔ تاج سونے کا تھا اور ۷۵ پاؤنڈ وزنی تھا اس تاج میں قیمتی پتھر تھے۔ انہوں نے تاج کو داؤد کے سر پر رکھا۔ داؤد نے شہر میں سے کئی قیمتی چیزیں لیں۔

31 داؤد نے لوگوں کو بھی شہر کے باہر آنے پر مجبور کیا۔ ان کو آرے ، لوہے کے پھا ؤڑے اور کلہاڑی دیا اور ان سے کام کر وایا۔ اس نے ان پر دباؤ ڈا لا کہ وہ اینٹوں کی چیزیں بھی بنائیں۔ اس نے ایسا ہی سلوک سارے عمّونیو ں کے شہروں میں کیا۔ تب داؤد اور اسکی فوج واپس یروشلم گئی۔

یوحنا 16

16 “میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں تا کہ تم اپنا ایمان نہ کھو دو۔ لوگ تمہیں یہودی عبا دت خا نے سے نکال دیں گے ہاں یہ وقت آ رہا ہے کہ لوگ تمہیں ما ر نے کو خدا کی خدمت کر نے کے برا بر سمجھیں گے۔ لوگ ایسا اس لئے کریں گے کہ نہ انہوں نے باپ کو جانا اور نہ مجھے۔ میں اب تمہیں یہ سب کچھ کہتا ہوں تا کہ جب ان چیزوں کا وقت آئے تو تمہیں یاد آجا ئے کہ میں نے تم کو خبر دار کر دیا تھا۔

مقدس روح کا کام

“میں نے شروع میں یہ بات تم سے اس لئے نہ کہی کیوں کہ میں تمہا رے سا تھ تھا۔ اب میں جا رہا ہو ں اس کے پاس جس نے مجھے بھیجا ہے اور تم میں سے کو ئی نہیں پوچھتا کہ تم کہاں جا رہے ہو ؟ تمہا رے دل غم سے بھرے ہو ئے ہیں کیوں کہ میں تم سے یہ باتیں کہہ دیا ہوں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے بہتر ہے کیوں کہ اگر میں جاتا ہوں تو تمہا رے لئے مددگار بھیجوں گا۔ اگر میں نہیں جا ؤں توتمہا رے پاس مددگار نہ آئے گا۔

جب مدد گار آئے تو وہ دنیا کی خرابی کو ثابت کرے گا اور گناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں بھی بتا ئے گا۔ مددگار دنیا کی غلطی کو ثابت کر یگا کیوں کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لا ئے۔ 10 وہ ثابت کرے گا کہ دنیا راستبازی میں غلط ہے۔کیوں کہ میں اپنے باپ کے پاس جا رہا ہوں اور تم پھر مجھے نہ دیکھو گے۔ 11 وہ مددگار یہ ثابت کریگا عدالت کے بارے میں دنیا کو اس لئے کہ اس دنیا کے حا کم(ابلیس ) کو پہلے ہی مجرم ٹھہرا دیا گیاہے۔

12 “مجھے تم سے اور بہت کچھ کہنا ہے مگر ان سب باتوں کو تم برداشت نہ کر سکوگے۔ 13 لیکن جب روح حق آئیگا تو تم کو سچا ئی کی راہ دکھا ئے گا۔ روح حق اپنی طرف سے کچھ نہ کہے گا بلکہ وہ وہی کہے گا جو وہ سنتا ہے وہ تمہیں وہی کہے گا جو کچھ ہو نے والا ہے۔ 14 روح حق میری عظمت و جلا ل کو ظا ہر کرے گا اس لئے کہ وہ مجھ سے ان چیزوں کو حا صل کر کے تمہیں کہے گا۔ 15 جو کچھ باپ کا ہے وہ میرا ہے۔ اسی لئے میں نے کہا وہ روح مجھ سے ہی حا صل کر کے تمہیں معلوم کرا ئے گا۔

غم کا خوشیوں میں تبدیل ہونا

16 “تھوڑی ہی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے۔ پھر اس کے تھوڑی ہی دیر بعد ہی تم مجھے دوبا رہ دیکھو گے۔”

17 بعض شاگردو ں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا ، “اسکا کیا مطلب ہے کہ جو یسوع کہتا ہے تھوڑی دیر بعد تم نہ دیکھو گے اور پھر تھوڑی ہی دیر میں مجھے دو بارہ دیکھو گے ؟ “اور پھر اس کا کیا مطلب ہے کہ جب وہ کہتا ہے کہ میں باپ کے پاس جا رہا ہوں۔ 18 شاگردوں نے پو چھا ، “اس کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتا ہے تھو ڑی دیر بعد؟ہم لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے۔”

19 یسوع نے دیکھا کہ شاگرد کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اس لئے یسوع نے اپنے شاگردو ں سے پو چھا ، “کیا تم میری اس بات کی تحقیق چا ہتے ہو جو میں نے تم سے کہی کہ تھو ڑی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے اور پھر تھو ڑی ہی دیر میں دوبا رہ دیکھ لو گے ؟ 20 میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ تم رو ؤگے اور رنجیدہ ہوگے مگر دنیا خوش ہو گی تم رنجیدہ ہو گے لیکن تمہا ری رنجید گی ہی تمہا ری خوشی بنے گی۔

21 جب عورت بچہ جنتی ہے تو اس کو درد ہو تا ہے کیو ں کہ اس کا وقت آ چکا ہے لیکن جب بچہ پیدا ہو جاتاہے تو وہ درد کو بھول جا تی ہے کیوں کہ وہ خوش ہو تی ہے کہ دنیا میں ایک بچہ پیدا ہوا۔ 22 یہی کچھ تمہا رے ساتھ ہے اب تم رنجیدہ ہو لیکن میں تم سے پھر ملوں گا تو تم خوش ہو گے۔ اور کو ئی بھی تمہا ری خوشی تم سے نہیں چھین سکتا۔ 23 اس دن تم مجھ سے کچھ نہ پو چھوگے میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ میرا باپ تمکو ہر چیز دیگا جو تم میرے نام سے مانگو گے۔ 24 تم نے میرے نام سے اب تک کچھ نہیں مانگا۔مانگو اور تمہیں ملے گا تا کہ تمہیں کامل خوشی مل سکے۔

یسو ع ہی دنیا کا فا تح ہے

25 “میں نے یہ باتیں تم سے تمثیل میں کہیں لیکن ایک وقت آئے گا تب میں تم سے اس طرح تمثیل سے باتیں نہ کہوں گا میں تم سے واضح الفاظ میں باپ کے متعلق کہوں گا۔ 26 اس دن تم باپ سے میرے نام پر مانگو گے اور میرا مطلب یہ کہ مجھے باپ سے تمہا رے لئے درخواست کی ضرورت نہیں۔ 27 اس لئے کہ باپ خود تم سے محبت کر تا ہے وہ تمہیں اس لئے عزیز رکھتا ہے کیوں کہ تم مجھے عزیز رکھتے ہو اور تم نے میرے خدا کی جانب سے آنے پر ایمان لا یا۔ 28 میں باپ کے پاس سے اس دنیا میں آیا اور اب میں دنیا چھوڑ رہا ہوں اوربا پ کے پاس جا رہا ہوں۔

29 تب یسوع کے شاگردوں نے کہا ، “اب آپ صاف صاف کہتے ہو اور کوئی تمثیل نہیں کہتے۔ 30 اب ہم جان چکے ہیں کہ آپ سب کچھ جانتے ہو۔ حتیٰ کے کوئی تم سے سوال کرے آپ اس سے پہلے اس کا جواب دے سکتے ہو۔ اور ہم اسی سبب سے ایمان لا تے ہیں کہ آپ خدا کی طرف سے آئے ہو۔”

31 یسوع نے کہا، “تو کیاتم اب ایمان لا تے ہو ؟ 32 سنو! “وقت آرہا ہے کہ تم میں سے ہر ایک بکھر کر اپنے گھروں کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے تو بھی میں کبھی اکیلا نہیں ہوں کیوں کہ باپ میرے ساتھ ہے۔

33 “میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اطمینان پا ؤ اس دنیا میں تمہیں تکلیفیں ہوں گی لیکن مطمئن رہو کہ میں نے دنیا کو فتح کیا ہے۔”

زبُور 119:65-80

طیتھ

65 اے خداوند! تُو نے اپنے بندہ پر بھلا ئی کی ہے۔

تُو نے ٹھیک ویسا ہی کیا جیسا تُو نے کر نے کا وعدہ کیا تھا۔

66 اے خداوند! مجھے علم دے تا کہ میں دانشمندانہ فیصلے کر سکوں۔
    تیرے احکام پر مجھ کو بھروسہ ہے۔
67 مُصیبت میں پڑ نے سے پہلے میں نے بہت سے بُرے کام کئے تھے۔
    مگر اب ، احتیاط کے ساتھ میں تیرے احکام پر چلتا ہوں۔
68 اے خدا ! تُو بھلا ہے اور بھلا ئی کر تا ہے۔
    تُو اپنے آئین کی تعلیم مجھ کو دے۔
69 کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں وہ میرے با رے میں جھو ٹ کہتے ہیں۔
    مگر خداوند میں اپنے تہہ دِل سے تیرے اصولوں کو لگا تار قبول کر تا رہوں گا۔
70 وہ لوگ بڑے احمق ہیں۔
    لیکن، تیری شریعت کو پڑھتے ہو ئے مجھے مسرت ہوتی ہے۔
71 میرے لئے مُصیبت بہتر بن گئی تھی،
    میں نے تیری شریعت کو سیکھ لیا۔
72 اے خداوند! تیری تعلیمات میرے لئے بھلی ہیں۔
    وہ چاندی اور سونے کے ہزا ر ٹکڑوں سے بہتر ہے۔

یود

73 اے خداوند! تیرے ہا تھوں نے مجھے بنا یا اور تر تیب دی۔
    اپنے فرمان کو پڑھنے سمجھنے میں میری مددکر۔
74 اے خداوند! تیرے لوگ میرا اِحترام کر تے ہیں
    اور وہ خوش ہیں کیوں کہ مجھے تیرے لفظوں پر بھروسہ ہے۔
75 اے خداوند! میں یہ جانتا ہوں کہ تیرے فیصلے بہتر ہو تے ہیں۔
    یہ میرے لئے صحیح تھا کہ تو مجھ کو سزا دے۔
76 اب مجھے اپنی سچّی شفقّت سے تسّلی دے
    اور جیسا کہ تُو نے مجھ سے یعنی اپنے بندے سے وعدہ کیا۔
77 اے خداوند! اپنا رحم مجھ پر بھیج تا کہ میں زندہ رہوں۔
    کیوں کہ تیری شریعت میری خوشی کا باعث ہے۔
78 ان لوگوں کو جو سوچا کر تے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں، شرمندہ کر دے۔
    انہوں نے میرے خلا ف جھوُ ٹ کہا۔ خداوند! میں تیری شریعت کا مطا لعہ کر تا ہوں۔
79 اپنے لوگوں کو میرے پاس وا پس آنے دے
    تا کہ وہ تیرے معاہدہ کو جان سکیں۔
80 اے خداوند! تُو مجھ کو پوری طرح اپنے احکام کو قبول کر نے دے
    تا کہ میں کبھی شرمندہ نہ ہو سکوں۔

امثال 16:4-5

خدا وند کے یہاں ہر چیز کا منصوبہ ہے۔ وہ شریروں کی تباہی کے لئے بھی منصوبہ بنا تا ہے۔

خدا وند مغرور لوگوں سے نفرت کرتا ہے اور یقین جانو کہ وہ لوگ بے سزا چھو ڑے نہ جائیں گے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center