Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NLT. Switch to the NLT to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 9-11

داؤد کی ساؤل کے خاندان پر رحمدلی

داؤد نے پوچھا ، “کیا ساؤل کے خاندان میں کو ئی آدمی رہ گیا ہے ؟ میں اس کے تئیں رحم کرنا چاہتا ہوں میں ایسا یونتن کے لئے کرنا چاہتا ہوں۔”

ایک ضیبا نامی خادم ساؤل کے خاندان کا تھا۔ داؤد کے خادموں نے ضیبا کو داؤد کے پاس بلایا بادشاہ داؤد نے ضیبا سے کہا ، “کیا تم ضیبا ہو ؟”

ضیبا نے کہا ، “ ہاں میں تمہارا خادم ضیبا ہوں۔”

بادشاہ نے کہا ، “کیا کوئی آدمی ساؤل کے خاندان میں رہ گیا ہے ؟”میں اس آدمی پر خدا کی مہربانی دکھا نا چاہتا ہوں۔”

ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “یونتن کا ایک بیٹا ابھی تک زندہ ہے وہ دونوں پیروں سے لنگڑا ہے۔”

بادشاہ نے ضیبا سے کہا ، “ کہاں ہے وہ بیٹا؟” ضیبا نے بادشاہ سے کہا،“ وہ لودبار میں عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر پر ہے۔

تب بادشاہ داؤد نے اپنے کچھ افسروں کو لود بار بھیجا تاکہ وہ یونتن کے بیٹے کو عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر سے لائیں۔ يونتن کا بیٹا مفیبوست داؤد کے پاس آیا اور سر کو فرش تک جھکایا۔

داؤد نے کہا ، “مفیبوست ؟”

مفیبوست نے کہا ، “ہاں جناب ، میں ہوں آپکا خادم ، “مفیبوست۔”

داؤد نے مفیبوست سے کہا ، “ڈرو مت ! میں تم پر مہربان ہونگا۔ میں ایسا تمہارے باپ یونتن کے لئے کروں گا۔ میں تمہیں تمہارے دادا ساؤل کی ساری زمین واپس دونگا اور تم ہمیشہ میرے ساتھ میز پر کھا نے کے قابل ہو گے۔”

مفیبوست نے دوبارہ داؤد کے لئے سر جھکایا۔ مفیبوست نے کہا ، “میں ایک مردہ کتے سے بہتر نہیں ہوں لیکن تو مجھ پر مہربان ہو۔

تب بادشاہ داؤد نے ساؤ ل کے خادم ضیبا کو بلایا۔ داؤد نے ضیبا سے کہا ، “میں نے سب کچھ جو ساؤل کے خاندان کا تھا اسے تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کو دے دیا ہے۔ 10 تو، تمہارے بیٹے اور تمہارے نوکر مفیبوست کی زمین پر کھیتی کریں گے۔ تم فصل کاٹو گے اور اس فصل کو لاؤ گے ، تاکہ تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کے پاس وافر مقدار میں غذا کھا نے کے لئے ہو گی۔ لیکن مفیبوست کو ہمیشہ میری میز پر میرے ساتھ کھانا کھانے کی اجازت ہو گی۔ ”

ضیبا کے ۱۵ لڑ کے اور ۲۰ خادم تھے 11 ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “میں تمہارا خادم ہوں میں ہر و ہ چیز کروں گاجو میرا آقا بادشاہ حکم دے۔

اس لئے مفیبوست داؤد کے میز پر بادشاہ کے بیٹے کی طرح کھا یا۔ ” 12 مفیبوست کا ایک نوجوان بیٹا تھا جس کا نام میکاہ تھا۔ ضیبا کے خاندان کے تمام لوگ مفیبوست کے خادم بنے۔ 13 مفیبوست دونوں پیروں سے لنگڑا تھا۔ مفیبوست یروشلم میں رہنے لگا کیوں کہ وہ ہر دن بادشاہ کی میز پر کھا نا کھا تا تھا۔

حنون کا داؤد کے آدمیوں کو شرمندہ کرنا

10 بعد میں( ناحس ) عمّونیوں کا بادشاہ مر گیا۔ اس کا بیٹا حنون اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ داؤد نے کہا ، “ناحس میرے ساتھ مہربان تھا اسلئے میں اس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔” ا سلئے داؤد نے اپنے افسروں کو حنون کے باپ کی موت پر تسلی دینے کے لئے حنون کے پاس بھیجا۔

ا سلئے داؤد کے افسر عمونیوں کی سر زمین پر گئے۔ لیکن عمونی قائدین اپنے آقا حنون سے کہا ، “کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ داؤد اپنے کچھ آدمیوں کو آپ کو تسلی دینے کے لئے بھیج کر آپ کے والد کو تعظیم دینے کی کوشش کر رہا ہے۔” نہیں ! داؤد نے ان آدمیو ں کو اس لئے بھیجا کہ خُفیہ طور پر تمہا رے شہر کے متعلق حالات معلوم کرے۔ وہ تمہا رے خلاف جنگ کا منصوبہ بناتے ہیں۔”

اس لئے حنون نے داؤد کے افسرو ں کو پکڑ کر ان کی آدھی ڈاڑھیاں منڈوادی ا س نے ان کے لباس کو کمر (کو لھا ) تک آدھا کٹوادیا اور تب اس نے انہیں واپس بھیج دیا۔

جب لوگو ں نے داؤد سے کہا تو اس نے ( قاصد وں) کو اپنے افسروں سے ملنے بھیجا۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ لوگ بہت شرمندہ تھے بادشاہ داؤد نے کہا ، “یریحو پر اپنی ڈاڑھی بڑھنے تک انتظار کرو پھر یروشلم کو آؤ۔”

عمونیوں کے خلاف جنگ

عمونیوں نے دیکھا کہ وہ داؤد کے دشمن ہو گئے ہیں تو انہوں نے بیت رحوب اور ضوباہ سے ارا میوں کو کرایہ پر حاصل کیا جو ۰۰۰،۲۰ ارا می پیدل سپا ہی تھے۔عمّونیوں نے معکہ کے بادشاہ کو بھی اس کے ۱۰۰۰ آدمیوں کے ساتھ کرایہ پر لیا۔ اور ۲۰۰۰ ا طوب کے آدمیو ں کو بھی کرایہ پر لیا۔

داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے وہ یو آب اور طاقتور آدمیوں کی پو ری فوج کو بھیجا۔ عمّونی باہر آئے اور جنگ کے لئے تیار ہو ئے۔ وہ شہر کے دروازے پر کھڑے تھے۔ضوباہ اور رحوب کے ارامین، اور معکہ اور طوب کے لوگ عمّونیوں سے الگ تھے۔

یوآب نے دیکھا کہ دشمن اس کے سامنے اور پیچھے ہیں اس لئے اس نے چند بہترین اسرا ئیلی سپا ہیوں کو چنا اور ارامیوں کے خلاف جنگ کے لئے صفوں میں کھڑا کیا۔ 10 تب یو آب نے باقی آدمیوں کو ابیشے کے حکم کے تحت میں عمونیوں کے خلاف لڑنے کے لئے رکھا۔ 11 یو آب نے ابیشے سے کہا ، “اگر ارامی مجھ سے زیادہ طاقتور ثابت ہو ئے تو تم میری مدد کرو گے اور اگر عمونی تمہا رے خلاف طاقتور ثابت ہو ئے تو میں آؤں گا اور مدد کرں و گا۔ 12 طاقتور رہو اور ہمیں بہادری سے ہمارے لوگو ں کے لئے اور ہمارے خدا کے شہروں کے لئے لڑنے دو۔ وہی خداوند فیصلہ کرے گا جو صحیح ہے وہ کرے گا۔”

13 تب یو آب اور اس کے آدمیوں نے ارامیوں پر حملہ کیا۔ ارامی یو آب اور اس کے آدمیوں کے سامنے بھاگ کھڑے ہو ئے۔ 14 عمونیوں نے جب دیکھا کہ ارامی بھاگ رہے ہیں تووہ ابیشے کے سامنے سے بھا گے اور واپس اپنے شہر گئے۔

اس لئے یو آب عمونیوں کے ساتھ جنگ سے واپس آیا اور واپس یروشلم گیا۔

ارامیوں کا دوبارہ لڑنے کا فیصلہ کرنا

15 جب ارامیوں نے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے ان کوشکست دی ہے تو وہ لوگ ایک ساتھ آئے اور ایک بڑی فوج کی تشکیل کی۔ 16 ہددعزر نے ارامیوں کو لانے کے لئے جو دریا ئے فرات کی دوسری طرف تھے قاصدوں کو بھیجا۔ یہ ارامی حلام کو آئے ان کا قائد سو بُک تھا جو ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالا ر تھا۔

17 داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے اسنے تمام اسرا ئیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور حلام گئے۔

وہاں ارامین جنگ کے لئے تیار تھے اور حملہ کئے۔ 18 لیکن داؤد نے ارامیو ں کو شکست دی اور ارامی اسرا ئیلیوں کے سامنے سے بھاگ گئے۔داؤد نے ۷۰۰ رتھ بانو ں کو ۰۰۰,۴۰ گھو ڑ سوار سپاہیوں کومارڈا لا۔ داؤد نے ارامی فوج کے کپتان سُو بک کو بھی مار ڈا لا۔

19 وہ بادشاہ جو ہدد عزر کی خدمت کر رہے تھے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے اسرا ئیلیوں سے امن چا ہا اور ان کے خادم ہو گئے۔ ارامی دوبارہ عمونیوں کی مدد کرنے سے ڈر گئے۔

داؤد کی بت سبع سے ملاقات

11 ایسا ہوا کہ بہار کے موسم میں جب بادشاہ جنگ پر نکلتے ہیں ، داؤد نے یو آب ، اپنے افسروں اورر تمام اسرا ئیلیوں کو عمونیوں کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا۔ یو آب کی فوج نے بھی ان کے پایہ تخت ربّہ پر حملہ کیا۔ لیکن داؤد یروشلم میں ہی رہا۔

شام میں وہ اپنے بستر سے اٹھا اور شاہی محل کی چھت کی اطراف چہل قدمی کرنے لگا۔ جب داؤد چھت پر تھا اسنے ایک عورت کو دیکھا جو نہارہی تھی۔ وہ عورت بہت ہی خوبصورت تھی۔ اس لئے داؤد نے اپنے افسروں کو بھیجا اور پو چھا کہ وہ کون عورت تھی۔ ایک افسر نے جواب دیا ، “وہ عورت الیعام کی بیٹی بت سبع ہے وہ حتّی اوریاہ کی بیوی ہے۔”

داؤد نے بت سبع کو اپنے پاس لانے کے لئے قاصدوں کو بھیجا۔ جب وہ داؤد کے پاس آئی تو انہوں نے اسکے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا ، ٹھیک اسی وقت وہ اپنی ناپاکی سے پاک [a] ہوئی تھی۔ تب پھر وہ اپنے گھر واپس چلی گئی۔ بت سبع حاملہ ہوئی۔ اس نے داؤد کو یہ اطلاع بھیجی ، “میں حاملہ ہوں۔”

داؤد کا اپنے گناہ کو چھپانا

داؤد نے یوآب کو خبر بھیجی۔ حتّی اوریاہ کو میرے پاس بھیجو۔

اس لئے یوآب نے اوریّاہ کو داؤد کے پاس بھیجا۔ اوریّا ہ داؤد کے پاس آیا۔ داؤد نے اوریّاہ سے بات کی۔ داؤد نے اوریّاہ سے پوچھا ، “یوآب کیسا ہے سپا ہی کیسے ہیں اور جنگ کیسی چل رہی ہے ؟” تب پھر داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “اپنے گھر جاؤ اور آرام کرو۔”

اوریّاہ بادشاہ کے گھر سے نکلا بادشاہ نے اوریاہ کو تحفہ بھی بھیجا۔ لیکن اوریّاہ گھر نہیں گیا۔ اوریّاہ بادشاہ کے گھر کے دروازے پر سو گیا۔ وہ اس طرح سویا جیسے بادشاہ کے خادم سویا کرتے ہوں۔ 10 خادموں نے داؤد سے کہا ، “اوریّاہ گھر نہیں گیا۔”

تب داؤد نے اوریاہ سے کہا ، “تم لمبے سفر سے آئے تم اپنے گھر کیوں نہیں گئے ؟”

11 اوریاہ نے داؤد سے کہا ، “مقدس صندوق ،اسرائیل کے سپا ہی اور یہوداہ خیمہ میں ہیں۔ میرے آقا یوآب اور میرے آقا ،بادشاہ داؤد کے سپا ہی باہر میدان میں ہیں۔ اس لئے میرے لئے یہ صحیح نہیں کہ میں کھا نے پینے کے لئے اور اپنی بیوی کے ساتھ سونے کے لئے گھر جاؤں۔ میں تیری اور اپنی حیات کی قسم کھا تا ہو ں کہ میں ایسی چیزیں نہیں کرونگا !”

12 داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “آج یہاں ٹھہرو کل میں تمہیں جنگ کے میدان میں بھیجونگا۔”

اس لئے اوریاہ اس دن اور دوسرے دن یروشلم میں ٹھہرا۔” 13 تب داؤد اور یاہ کو دیکھنے کے لئے بلایا۔ اور یاہ داؤد کے ساتھ کھا یا اور پیا۔ داؤد نے اوریاہ کو نشہ آور کردیا پھر بھی اوریاہ گھر نہیں گیا۔ اس رات اوریاہ بادشاہ کے خادموں کے ساتھ ( بادشاہ کے دروازے کے باہر ) سونے چلا گیا۔

داؤد کا اوریاہ کی موت کا منصوبہ بنانا

14 دوسری صبح داؤد نے یوآب کو خط لکھا۔ داؤد نے وہ خط اوریاہ کو لے جانے کے لئے دیا۔ 15 خط میں داؤد نے لکھا تھا۔اور یاہ کو جنگ کے محاذ میں آگے رکھنا جہاں لڑائی کی شدّت ہو۔ پھر اسے تنہا چھو ڑ دینا پھر اسے جنگ میں مر جانے دینا۔

16 یوآب نے شہر کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ سب سے بہادر عمّونی کہاں ہیں اور اس نے اوریاہ کو اس جگہ جانے کے لئے چُنا۔ 17 شہر (ربّہ ) کے آدمی یوآب سے لڑ نے کے لئے باہر نکل آئے۔ داؤد کے کچھ آدمی جو مارے گئے اوریّاہ حتی ان میں سے ایک تھا۔

18 اس لئے یوآب نے داؤد کو جنگ میں جو کچھ ہوا اس کی اطلاع بھیجی۔ 19 اس نے قاصدوں سے کہا ، “جب تم بادشاہ کو جنگ کی اطلاع دیدو گے تب، 20 “ہو سکتا ہے کہ بادشاہ غصّہ ہوجائیگا۔ہو سکتا ہے بادشاہ پو چھے گا کہ یوآب کی فوج شہر کی دیوار کے قریب لڑ نے کیوں گئی۔ یقیناً یوآب جانتا تھا کہ شہر کی دیواروں پر آدمی ہیں جو نیچے اس کے آدمیوں پر تیر اندازی کر سکتے ہیں۔ 21 یقیناً یوآب یاد کیا ہوگا کہ ایک عورت نے یُربست کے بیٹے ابیملک کو مارڈالا تھا یہ تیبض میں ہوا تھا۔ عورت شہر کی فصیل کی دیوار پر تھی اس نے چکی کے اوپر کا پاٹ اوپر سے ابیملک پر پھینکا تھا اور اسے مار ڈا لا تھا۔ اس لئے یوآب کی فوج دیوار کے قریب کیوں گئی ؟۔ اگر بادشاہ داؤد اس طرح کچھ پو چھتا ہے تب تم کو یہ خبر اس کو دینی چاہئے :“ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مر گیا۔”

22 قاصد اندر گیا اور داؤد سے ہر بات کہی ، “جو یوآب نے اس سے کہنے کو کہا تھا۔ 23 قاصد نے داؤد سے کہا ، “عمّون کے آدمیوں نے ہم پر میدان میں حملہ کیا ہم ان سے لڑے اور انکا پیچھا سارے راستے سے لیکر شہر کے دروازے تک کئے۔ 24 تب شہر کی فصیل پر کے آدمیوں نے تمہارے افسروں پر تیر برسائے تمہارے کچھ افسر مارے گئے۔ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مارا گیا۔”

25 داؤد نے قاصد سے کہا ، “یہ خبر یوآب کو دو اس کے متعلق زیادہ پریشان نہ ہو۔ جیسا کہ ایک تلوار ایک شخص کو ہلاک کر سکتی ہے اور ویسا ہی دوسرے شخص کو بھی۔ ربّہ کے خلاف طاقتور حملہ کرو اور تم جیت جاؤ گے۔ یوآب کے ان الفاظوں سے ہمّت افزائی کرو۔”

داؤد کی بت سبع سے شادی

26 بت سبع نے سنا کہ اس کا شوہر اوریاہ مر چکا ہے تب وہ اپنے شوہر کے لئے روئی۔ 27 اس کے سوگ کے دن ختم ہونے کے بعد داؤد نے اسکو اپنے گھر لانے کے لئے بھیجا۔ وہ داؤد کی بیوی بنی اور داؤد کے لئے ایک بیٹا کو جنم دیا لیکن خدا وند نے داؤد کے کئے ہوئے برے کام کو پسند نہیں کیا۔

یوحنا 15

یسوع انگور کی بیل کی طرح ہے

15 یسوع نے کہا ، “میں انگور کی حقیقی بیل ہوں اور میرا باپ باغبان ہے۔ میری ہر شاخ جو پھل نہیں لاتی وہ کا ٹ ڈالتا ہے اور ہر شاخ کو چھانٹتا ہے جو پھل لا تی ہے تاکہ اور پھل زیادہ ہو۔ میری تعلیما ت جو تم کو ملی ہیں جس کی وجہ سے تم پاک ہو۔ تم مجھ میں ہمیشہ قائم رہو اور میں تم میں ہمیشہ قائم رہو ں گا کوئی بھی شاخ جو درخت سے الگ تنہا ہو پھل نہیں لا تی اس لئے اسے درخت سے قائم لگے رہنا ہے اور یہی معاملہ تمہا رے ساتھ بھی ہے اگر مجھ پر قائم نہ رہو تو پھل نہیں لا سکتے۔

“میں انگور کا درخت ہوں اور تم اسکی شاخیں ہو اگر کوئی شخص مجھ پر قائم رہے اور میں اس میں رہوں زیادہ پھل لا ئیگا۔ میرے بغیر تم کچھ نہ کر سکو گے۔ اگر کوئی شخص مجھ میں قائم نہ رہا تو اسکی مثال اس شاخ کی ہے جسے پھینک دی جا تی ہے۔اور وہ شاخ مردہ ہو جاتی ہے یعنی سوکھ جا تی ہے لوگ سوکھی شاخ اٹھا کر آگ میں جلا دیتے ہیں۔ “مجھ میں قائم رہو اور میری تعلیمات پر عمل کرو اگر تم ایسا کرو تو تم جو چا ہو طلب کرو اور وہ تمہیں دی جا ئیں گی۔ تم بہت سے پھل لا ؤاور ثابت کر دو کہ تم میرے شاگرد ہو اور میرے باپ کا جلا ل اسی سے ہے۔

میں تم سے محبت اس طرح کرتا ہوں جس طرح باپ مجھ سے کرتا ہے تم میری محبت میں قائم رہو۔ 10 میں نے اپنے باپ کے احکام کی تعمیل کی اور اس کی محبت کو قائم رکھا اسی طرح اگر تم بھی میرے احکام کی تعمیل کرو تو تم میری محبت میں قائم رہو گے۔ 11 یہ سب کچھ میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم ویسے ہی خوش رہو جس طرح میں ہوں میں چا ہتا ہوں کہ تمہا ری ہر خوشی مکمل ہو جا ئے۔ 12 میں حکم دیتا ہوں کہ جیسی محبت میں نے تم سے رکھی ہے اسی طرح تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ 13 سب سے زیادہ محبت یہ ہے کہ آدمی اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دیدے۔ 14 اگر تم وہ چیزیں کرو جس کا میں نے حکم دیاہے تو تم میرے دوست ہو۔ 15 میں تمہیں اور دوبارہ خادم نہیں کہوں گا کہ خا دم نہیں جانتا کہ اس کا آقا کیا کر رہا ہے۔ لیکن میں تمہیں دوست کہتا ہوں کیوں کہ میں وہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جو میں نے باپ سے سنی ہیں۔

16 تم نے مجھے منتخب نہیں کیا بلکہ میں نے تمہا را انتخاب کیا ہے کہ تم جا کر پھل لا ؤ۔ میں چا ہتا ہوں کہ یہ پھل تمہا ری زندگی میں قائم رہے۔تب ہی باپ تمہیں ہر وہ چیز دے گا جو تم میرے نام سے مانگو۔ 17 یہ تم کو میرا حکم ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔

یسوع کا اپنے شاگردوں کو خبر دار کرنا

18 “اگر دنیا تم سے نفرت کرے تویہ یاد رکھوکہ دنیا مجھ سے پہلے ہی نفرت کر چکی ہے۔ 19 اگر تم دنیا کے ہو تے تودنیا تمہیں اپنے لوگوں جیسا عزیز رکھتی چونکہ تم دنیا کے نہیں ہو کیوں کہ میں نے تمہیں دنیا سے چن لیا ہے اسی لئے دنیا نفرت کر تی ہے۔

20 جو کچھ میں نے تم سے کہا اسے یا د رکھو کہ خادم اپنے آقا سے بڑا نہیں ہوتا اگر لوگوں نے مجھے ستایاہے تو تمہیں بھی ستا ئیں گے۔ اور اگر لوگ میری تعلیمات پر عمل کئے ہیں تو وہ تمہا ری بات پر بھی عمل کریں گے۔ 21 لوگ یہ سب کچھ میرے نام کی وجہ سے تمہا رے ساتھ کریں گے اور یہ لوگ اس کو نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 22 اگر میں نہ آتا اور دنیا کے لوگوں سے نہ کہتا تب وہ گناہ کے مجرم نہ ہو تے۔لیکن ا ب میں انہیں کہہ چکا ہوں اس لئے وہ گناہ کی معافی کا جواز نہیں دے سکتے۔

23 جو مجھ سے نفرت کرتا ہے وہ میرے باپ سے بھی نفرت کرتا ہے۔ 24 میں نے لوگوں میں ایسے کام کئے کہ اس سے پہلے کسی نے نہیں کئے اگر میں ایسا نہ کرتا تو وہ گنہگار ٹھہرتے لیکن وہ سب کام جو میں نے کیا انہوں نے دیکھا ہے۔ اور اب بھی مجھ سے اور میرے باپ سے نفرت کر تے ہیں۔ 25 لیکن یہ سب اس لئے ہوا کہ ان کی شریعت میں جو لکھا ہوا تھا وہ سچ ثابت ہوا انہوں نے بلا وجہ مجھ سے نفرت کی۔

26 میں تمہا رے پاس مدد گار بھیجونگا جو میرے با پ کی طرف سے ہوگا وہ مددگار سچا ئی کی روح ہے جو باپ کی طرف سے آتی ہے جب وہ آئے تو میرے بارے میں گواہی دے گی۔ 27 اور تم بھی لوگوں سے میرے بارے میں کہوگے کیو ں کہ تم شروع ہی سے میرے ساتھ ہو۔

زبُور 119:49-64

زین

49 اے خدا وند ! اپنا معاہدہ یاد کرو ،
    جو تُو نے مجھکو دیا ہے ، وہی معاہدہ مجھکو اُمید دِلا تا رہتا ہے۔
50 میں مُصیبت میں پڑا تھا ،اور تُو نے مجھے تسلّی دی۔
    تیرے کلام نے پھر سے مجھے جینے دیا۔
51 لوگ جو خُود کو مجھ سے بہتر سوچتے ہیں ، لگاتار میری توہین کر رہے ہیں۔
    مگر اے خدا میں تیری شریعت سے کنارہ کشی نہیں کیا۔
52 میں ہمیشہ تیرے فیصلوں کو یاد کر تا ہوں۔
    اے خدا وند ! تیری شریعت مجھے راحت دیتی ہے۔
53 جب میں ایسے شریر لوگوں کو دیکھتا ہوں ،
    جنہوں نے تیری شریعت پر چلنا چھو ڑا ہے ،تو مجھے غصّہ آتا ہے۔
54 تیری شریعت مجھے ایسی لگتی ہے
    جیسے میرے گھر کے گیت۔
55 اے خدا وند ! رات میں میں تیرے نام کا دھیان کر تا ہوں
    اور تیری شریعت یاد رکھتا ہوں۔
56 یہ اس لئے ہو تا ہے کیوں کہ میں احتیاط سے تیرے اُصولوں پر عمل کر تا ہوں۔

خیتھ

57 اے خدا وند !میں نے تیرے احکام پر چلنے کا ارادہ کیا یہ میرا فرض ہے۔
58 اے خدا وند ! میں پو ری طرح سے تجھ پر منحصر ہوں۔
    اپنے وعدے کے مطا بق مجھ پر رحم کر۔
59 میں نے اپنی زندگی کو اس طرح سے سنوارا کہ
    تیرے معاہدے کی طرف رخ کر سکوں۔
60 ميں نے بغیر تاخیر کئے
    تیرے فرمان ماننے میں جلدی کی۔
61 شریر لوگوں کے ایک گروہ نے میرے بارے میں بُری باتیں کہیں ،
    مگر خدا وند میں تیری شریعت کو بھو لا نہیں۔
62 تیرے منصفانہ فیصلوں کا شکر ادا کر نے کے لئے
    میں آدھی رات کے بیچ اُٹھ بیٹھا۔
63 کو ئی بھی شخص جو تیری عبادت کر تا ہے میں اُس کا دوست ہوں۔
    کو ئی بھی شخص جو تیرے احکام کو مانتا ہے میں اُس کا دوست ہوں۔
64 اے خداوند! یہ زمین تیری شفقّت سے معمور ہے۔
    مجھ کو تُو اپنی شریعت کی تعلیم دے۔

امثال 16:1-3

16 انسان تو منصوبے بنا تے ہیں لیکن صحیح بات کہنا خدا وند کی طرف سے تحفہ ہے۔

انسان سوچتا ہے کہ اسکا ہر کام جو وہ کرتا ہے صحیح ہے لیکن خدا وند ہی فیصلہ کرتا ہے کہ کن اسباب سے اس نے ایسا کیا۔

اپنے ہر کام میں خدا وند کی طرف رجوع ہو کر اسکی مدد طلب کرو اور تمہارے سارے منصوبے کامیاب ہو جائیں گے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center