Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 2:12-3:39

موت کا مقابلہ

12 نیر کا بیٹا ابنیر اور ساؤل کے بیٹے اشبوست کے افسروں نے محنایم کو چھو ڑااور جِبعون گئے۔ 13 ضرویاہ کا بیٹا یوآب اور داؤد کے افسران بھی جبعون گئے۔ وہ ابنیر اور اشبوست کے افسروں سے جبعون کے چشمے پر ملے۔ ابنیر کا گروہ چشمے کے ایک طرف بیٹھا تھا۔ یوآب کا گروہ چشمے کے دوسری طرف بیٹھا تھا۔

14 ابنیر نے یوآب سے کہا ، “ہمارے نوجوان سپاہیوں کو اٹھنے دو اور یہاں ایک مقابلہ ہونے دو۔

یوآب نے کہا ، “ہاں ان میں مقابلہ ہوجانے دو۔”

15 اس لئے نوجوان سپاہی اٹھے دونوں گروہوں نے اپنے آدمیوں کو مقابلہ کے لئے گنے انہو ں نے بنیمین کے خاندانی گروہ سے بارہ آدمیوں کو اور ساؤل کے بیٹے اشبوست کو چنا۔ اور انہوں نے بارہ آدمیوں کو داؤد کے افسروں میں سے چنا۔ 16 ہر ایک آدمی نے اپنے مخالف کے سر کو پکڑا اور اپنی تلوار انکے پہلو میں بھونک دی اور وہ ایک ساتھ گرے اس لئے اس جگہ کو تیز چاقوؤں کا کھیت کہتے ہیں وہ جگہ جِبعون میں ہے۔

ابنیر کا عساہیل کو مارڈا لنا

17 وہ مقابلہ ایک شدید جنگ میں بدل گیا اور اس دن داؤد کے افسروں نے ابنیر اور اسرائیلیوں کو شکست دی۔

18 ضرویاہ کے تین بیٹے یوآب ،ابی شے اور عساہیل تھے۔ 19 عساہیل تیز دوڑ نے والا تھا۔ وہ جنگلی ہرن کی مانند تیز تھا۔ عساہیل ابنیر کی جانب سیدھے دوڑا اور پیچھا کرنا شروع کیا۔ 20 ابنیر نے مڑ کر دیکھا اور پو چھا ، “کیا تم ہی ہو عساہیل؟ ”

عساہیل نے کہا ، “ہا ں یہ میں ہوں۔” 21 ابنیر نے عساہیل کو مارنا نہیں چاہا اس لئے ابنیر نے عساہیل سے کہا ، “میرا پیچھا کرنا چھو ڑ دو۔ جاؤ کسی اور نوجوان سپا ہی کا پیچھا کرو۔ تم آسانی سے اس کے زرہ بکتر کو اپنے لئے لے سکتے ہو۔ ” لیکن عساہیل نے ابنیر کا پیچھا چھو ڑنے سے انکار کیا۔

22 ابنیر نے دوبارہ عساہیل سے کہا ، “میرا پیچھا چھو ڑو یا پھر مجھے تم کو مارڈالنا ہوگا۔ تب میں تمہارے بھائی یوآب کا منھ دوبارہ نہ دیکھ سکونگا۔ ”

23 لیکن عساہیل نے ابنیر کا پیچھا چھوڑنے سے انکار کیا۔ اس لئے ابنیر نے اپنے بھالے کے پچھلے حصّہ کا استعمال کیا اور عساہیل کے پیٹ میں بھونک دیا۔ بھالا عساہیل کے پیٹ کی گہرائی تک گھس گیا اور اسکی پیٹھ کی طرف سے نکلا۔ عساہیل وہیں مر گیا۔

یوآب اور ابی شے کا ابنیر کا پیچھا کرنا

عساہیل کا جسم زمین پر گرا۔ تمام آدمی جو اس راستے پر دوڑے تھے عساہیل کو دیکھنے رک گئے۔ 24 لیکن یوآب اور ابی شے نے ابنیر کا پیچھا کرنا جاری رکھا جب امّہ پہاڑی پر پہنچے تو سورج غروب ہو رہا تھا ( امّہ پہاڑی جبعون کے ریگستان کے راستے پر جیاح کے سامنے تھی ) 25 بنیمین کے خاندانی گروہ کے آدمی ابنیر کے اطراف پہاڑی کی اونچائی پر جمع ہو ئے۔

26 ابنیر نے یوآب کو زور سے پکارا اور کہا ، “کیا ہم کو لڑنا چاہئے اور ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے کو مارڈالنا چاہئے۔ یقیناً تم جانتے ہو کہ اسکا انجام سوگوار ہوگا۔ لوگوں سے کہو اپنے بھائیوں کا پیچھا کرنا چھوڑ دیں۔ ”

27 تب یوآب نے کہا ، “ یہ تم نے بہت اچھی بات کہی خدا کی حیات کی قسم اور اگر تم نے کچھ نہیں کہا تو لوگ اپنے بھائیوں کا صبح تک پیچھا کریں گے۔ ” 28 اس لئے یوآب نے بگل پھونکا اور اسکے لوگ اسرائیلیوں کا پیچھا کرنے سے رک گئے انہوں نے اسرائیلیوں سے مزید لڑنے کی کو شش نہیں کی۔

29 ابنیر اور اسکے آدمی یردن کی وادی سے تمام رات بڑھتے رہے انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور پورا دن چلتے رہے یہاں تک کہ محنائیم پہنچے۔

30 یوآب نے ابنیر کا پیچھا چھوڑا اور واپس ہوگیا۔ یوآب نے اپنے آدمیوں کو جمع کیا اور معلوم ہوا کہ داؤد کے ۱۹ افسرن غائب تھے اور عساہیل بھی غائب تھا۔ 31 لیکن داؤد کے افسروں نے ابنیر کے ۳۶۰ آدمیوں کو جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے تھے ماردیا۔ 32 داؤد کے افسروں نے عساہیل کو لے کر اس کو بیت ا للحم میں اس کے باپ کی قبر میں دفن کر دیا۔

یوآب اور ا سکے آدمی تمام رات چلتے رہے جونہی وہ حبرون پہنچے تو سورج طلوع ہوا۔

اسرائیل اور یہوداہ میں جنگ

ساؤل کے خاندان اور داؤد کے خاندان میں طویل عرصے تک جنگ ہو تی رہی۔ داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو گیا اور ساؤل کا خاندان کمزور سے کمزور ہو گیا۔

داؤد کے چھ بیٹوں کی حبرون میں پیدائش

داؤد کے یہ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے۔

پہلا لڑکا عمنون تھا عمنون کی ماں یزر عیل کی اخینوعم تھی۔

دوسرا بیٹا کلیاب تھا۔ کلیاب کی ماں کرمل کے نابال کی بیوہ تھی۔

تیسرا بیٹا ابی سلوم تھا۔ ابی سلوم کی ماں جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی معکہ تھی۔

چوتھا بیٹا ادونیاہ تھا۔ ادونیاہ کی ماں حجّیت تھی۔

پانچواں بیٹا سفطیاہ تھا۔ سفطیاہ کی ماں ابیطال تھی۔

چھٹا بیٹا اِترعام تھا۔ اِتر عام کی ماں داؤد کی بیوی عجلاہ تھی۔

داؤد کے یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے۔

ابنیر کا داؤد کے ساتھ ملنے کا فیصلہ کرنا

ابنیر ساؤل کی سلطنت میں زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوا۔ جب سا ؤل اور داؤد کے خاندان ایک دوسرے سے لڑے۔ ساؤل کی ایک داشتہ تھی جس کانام رِصفاہ تھا اور وہ ایّاہ کی بیٹی تھی۔ اشبوست نے ابنیر سے کہا ، “تم نے کیوں میرے باپ کی داشتہ سے جنسی تعلقات رکھے۔”

ابنیر ناراض ہو گیا جب اس نے اشبوست کے الفاظ سنے ابنیر نے کہا ، “میں ساؤ ل اور اس کے خاندان کا وفادار رہا ہوں۔ میں نے تمہیں داؤد کے حوالے نہیں کیا۔ میں نے اس کو تمہیں شکست دینے نہیں دی۔ میں یہوداہ کے لئے کام کرنے وا لا باغی نہیں ہوں لیکن تم ایک عورت کے متعلق مجھ پر کچھ بُرا الزام لگا رہے ہو۔ 9-10 میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو خدا نے کہا ہے وہی ہو گا۔ خداوند نے کہا کہ ساؤل کے خاندان کی حکومت لے لے گا اور اسے داؤد کو دے گا۔ خداوند داؤد کو یہوداہ اور اسرا ئیل کا بادشاہ بنا ئے گا وہ دان سے بیر سبع تک حکومت کرے گا۔ خدا میرا بُرا کرے اگر میں ویسا ہو نے میں مدد نہیں کرتا۔” 11 اشبوست ابنیر سے کچھ بھی نہیں کہہ سکا۔ اشبوست اس سے بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا۔

12 ابنیر نے داؤد کے پا س قاصدوں کو بھیجا۔ اپنے پیغام میں اس نے درخواست کیا تھا ، “داؤد تم میرے ساتھ ایک معاہدہ کرو سارے اسرا ئیل کا حاکم بننے کے لئے میں تمہاری مدد کروں گا۔”

13 داؤد نے جواب دیا ، “اچھا !” میں تمہا رے ساتھ معاہدہ کروں گا لیکن میں تم سے ایک چیز پوچھتا ہوں میں تم سے اس وقت تک نہیں ملوں گا جب تک تم ساؤل کی بیٹی میکل کو میرے پاس نہ لا ؤ۔”

داؤد کا اپنی بیوی میکل کو واپس لینا

14 داؤد نے ساؤل کے بیٹے اشبوست کے پاس قاصد بھیجے داؤد نے کہا ، “میری بیوی میکل کو مجھے دو میں نے اس سے شادی کرنے کے لئے ۱۰۰ فلسطینیوں کو مارا تھا۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔”

15 تب اشبوست نے آدمیوں سے کہا ، “جاؤ اور میکل کو لیس کے بیٹے فلطی ایل سے لے لو۔ 16 میکل کا شوہر فلطی ایل میکل کے ساتھ گیا۔ فلطی ایل سارا راستہ زارو قطا ر روتے ہو ئے میکل کے پیچھے پیچھے بحوریم گیا۔ ابنیر نے فلطی ایل سے کہا ، “واپس گھر جا ؤ ” اور فلطی ایل گھر واپس گیا۔

ابنیر داؤد کی مدد کا وعدہ کرتا ہے

17 ابنیر نے یہ خبر اسرا ئیل کے قائدین کو بھیجا اس نے کہا، “ماضی میں تم لوگ داؤد کو اپنا بادشاہ بنانا چا ہتے تھے۔ 18 اب تم داؤد کو با دشاہ بنا سکتے ہو کیونکہ خداوند نے داؤد کے بارے میں کہا تھا ، ’ میں اسرا ئیلیوں کو فلسطینیوں سے اور دوسرے تمام دشمنو ں سے بچا ؤں گا۔ میں ایسا میرے خادم داؤد کے ذریعہ کروں گا۔”

19 ابنیر نے ان ساری باتوں کو بنیمین خاندان کے گروہ کے لوگوں سے کہا۔ ابنیر نے جو باتیں کہیں اس سے بنیمین خاندان کا گروہ اور سبھی بنی اسرائیل رضا مند تھے۔ ابنیر نے بھی یہ ساری باتیں داؤد سے حبرون میں کہیں۔

20 ابنیر داؤد کے پاس حبرون آیا ابنیر بیس آدمیوں کو اپنے ساتھ لایا۔ داؤد نے ابنیر کے لئے اور اس کے ساتھ جو آدمی آئے تھے ان سب کے لئے دعوت کی۔

21 ابنیر نے داؤد سے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ مجھے تمام اسرا ئیلیوں کو تمہا رے پاس لانے دو۔ تب وہ تم سے معاہدہ کریں گے اور تم تمام اسرا ئیل پر حکومت کرو گے جیسا کہ تم چاہتے تھے۔”

اس لئے داؤد نے ابنیر کو جانے دیا اور ابنیر سلامتی سے گیا۔

ابنیر کی موت

22 یو آب اور داؤد کے افسران جنگ سے واپس آئے ان کے پاس کئی قیمتی چیزیں تھیں جو انہوں نے دشمنوں سے لی تھیں۔ داؤد نے فقط ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا اس لئے ابنیر وہاں حبرون میں داؤد کے ساتھ نہیں تھا جب وہ لوگ واپس آئے۔ 23 یو آ ب اور اس کی تمام فوج حبرون پہنچی فوج نے یو آب سے کہا ، “نیر کا بیٹا ابنیر بادشا ہ داؤد کے پاس آیا اور داؤد نے ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا۔”

24 یو آب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا ، “آپ نے کیا کیا۔ ابنیر آپ کے پاس آیا اور آپ نے اس کو بغیر نقصان پہنچائے کیوں بھیجا ؟ 25 تم نیر کے بیٹے ابنیر کو جانتے ہو وہ تم سے چال چلنے آیا تھا۔ وہ تم سے تمام چیزیں جو تم کر رہے ہو معلوم کر نے آیا تھا۔”

26 یو آب نے داؤد کو چھو ڑا اور قاصدوں کو سیرہ کے کنویں پر ابنیر کے پاس بھیجا۔ قاصد ابنیر کو واپس لا ئے لیکن داؤد کو یہ معلوم نہ تھا۔ 27 جب ابنیر حبرون پہنچا یوآب اس کو ایک طرف لے گیا داخلہ کے دروازہ کے درمیان اس سے خاص بات کرنے کے لئے اور تب یو آب نے ابنیر کے پیٹ میں تلوار بھونک دی اور ابنیر مر گیا۔ ابنیر نے یوآب کے بھا ئی عسا ہیل کو مار ڈا لا تھا اس لئے یو آب نے ابنیر کو مار ڈا لا۔

داؤد کا ابنیر کے لئے رونا

28 بعد میں داؤد نے یہ خبر سنی۔داؤد نے کہا ، “میری بادشاہت اور میں نیر کے بیٹے ابنیر کی موت کے لئے بے قصور ہوں۔خداوند جانتا ہے۔ 29 یو آب اور اس کا خاندان اس کے لئے ذمّہ دار ہے اور اس کے سارے خاندان کو قصوروار ٹھہراتا ہے۔ مجھے امید ہے یو آب کے خاندان پر کئی مصیبتیں آئیں گی مجھے اُمید ہے اس کے خاندان میں کئی لوگ بیمار ہوں گے۔ جذام سے اور معذوری سے اور جنگ میں مرینگے اور کھانے کیلئے غذا نہیں ملے گی۔” 30 یو آب اور ابی شے نے ابنیر کو مار ڈا لا کیوں کہ ابنیر نے ان کے بھا ئی عسا ہیل کو جبعون کی جنگ میں مار دیا تھا۔

31-32 داؤد نے یو آب اور تمام لوگ جو یو آب کے ساتھ تھے ان سے کہا ، “اپنے کپڑے پھا ڑ دو اور سوگ کے کپڑ ے پہنو۔ ابنیر کے لئے روؤ۔” انہوں نے ابنیر کو حبرون میں دفن کیا۔ داؤد اس کی تدفین پر گیا۔ بادشا ہ داؤد اور تمام لوگ ابنیر کی قبر پر رو ئے۔

33 بادشاہ داؤد نے سوگوار نغمہ ابنیر کی تدفین پر گا یا :

“ کیا ابنیر کو کسی شریر مُجرم کی طرح مرنا چا ہئے ؟
34     ابنیر تمہا رے ہاتھ نہیں بندھے تھے۔
    تمہا رے پیروں میں زنجیریں نہیں تھیں۔ نہیں ،
ابنیر بُرے آدمیوں نے تمہیں مار ڈا لا۔ ”

تب تمام لوگ دوبارہ ابنیر کے لئے ر وئے۔ 35 لوگوں نے سارا دن آکر داؤد سے کچھ کھانے کے لئے التجا کی۔ لیکن داؤد نے ایک خاص عہد کیا تھا یہ کہتے ہو ئے ، “خدا مجھے سزا دے اگر میں سورج غروب ہو نے سے پہلے روٹی یا کو ئی دوسری غذا کھا ؤں۔” 36 جو کچھ ہوا تمام لوگو ں نے دیکھا اور جو کچھ بادشاہ داؤد نے کیا اس سے وہ لوگ خوش تھے۔ 37 یہوداہ اور سبھی بنی اسرا ئیل سمجھ گئے کہ بادشاہ داؤد نے نیر کے بیٹے ابنیر کو مارنے کے لئے حکم نہیں دیا تھا۔

38 بادشاہ داؤد نے اپنے افسروں سے کہا ، “تم جانتے ہو کہ آج اسرا ئیل میں ایک اہم قائد مر گیا۔ 39 اگر چہ بادشا ہ ہو نے کے لئے میرا مسح کیا گیا لیکن میں ضرویاہ کے بیٹوں کی طرح سخت نہیں ہوں۔ خداوند انہیں سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں۔”

یوحنا 13:1-30

یسوع کا اپنے شاگردوں کا پیر دھونا

13 فسح کی تقریب کے قریب یسوع نے جان لیا کہ وقت آپہنچا ہے کہ دنیا سے نکل کر باپ کے پاس جا ؤں۔ اس نے دنیا میں ہمیشہ ا ن لوگوں سے محبت کی جو ان کے اپنے تھے۔ اس وقت انہوں نے اپنی محبت کا پوری طرح اظہار کیا۔

یسوع اور اس کے شاگرد رات کے کھا نے پر تھے۔ شیطان ابلیس یہوداہ اسکریوتی کے دل میں بات ڈال چکا تھا کہ وہ یسوع کے خلاف ہو جا ئے۔یہوداہ شمعون کا بیٹا تھا۔ یسوع کو باپ نے ہر چیز پر اختیار دے دیاتھا یسوع یہ جان گئے تھے۔ اسے یہ بھی معلوم تھا کہ وہ خدا کی طرف سے آیا ہے اور واپس خدا کے پاس ہی جا رہا ہے۔ وہ جب کھا نا کھا رہے تھے یسوع نے کھڑے ہو کر اپنے کپڑے اتا رے اور رومال اپنی کمر سے باندھا۔ یسوع پھر برتن سے پا نی ڈال کر اپنے شاگردوں کے پا ؤں دھوئے اور اسے پھر اپنے رومال سے پو نچھا جو اس کی کمر میں بندھا تھا۔

یسوع پھر شمعون پطرس کے پاس آئے پھرپطرس نے یسوع سے کہا ، “اے خداوند آپ میرے پیر نہ دھو ئیں۔”

یسوع نے کہا ، “اب تم نہیں جانتے کہ میں کیا کر رہا ہوں لیکن بعد میں تمہا ری سمجھ میں آجائے گا۔”

پطر س نے کہا ، “میں آپ کو اپنے پیر کبھی نہیں دھو نے دونگا۔” یسوع نے جواب دیا، “اگر میں تمہا رے پاؤں نہ دھوؤں تو پھر تم میرے لوگوں میں سے نہیں ہو گے۔”

شمعون پطرس نے کہا ، “اے خدا وند! میرے پیر دھو نے کے بعد میرے ہا تھ اور میرا سر بھی دھو ڈالو۔”

10 یسوع نے کہا ، “جو نہا چکا ہے اس کو سوائے پاؤں کے کسی اور عضو کو دھونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ اس کا پورا بدن صاف ہے اس کو صرف پیر ہی دھو نے کی ضرورت ہے اور تم لوگ پاک ہو۔ لیکن سب کے سب پاک نہیں۔” 11 یسوع یہ جان گئے تھے کہ کون اس کا مخا لف ہے اسی لئے اس نے کہا ، “تم میں ہر کو ئی پاک نہیں۔”

12 جب یسوع ان کے پا ؤں دھو چکے تو پھر کپڑے پہن کر واپس میز پر آگئے یسوع نے پوچھا ، “کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہا رے لئے کیا کیا ؟ 13 تم مجھے استاد اور خدا وند کہتے ہو یہ تم ٹھیک کہہ رہے ہو کیوں کہ میں وہی ہوں۔ 14 میں تمہا را خداوند اور استاد ہوں لیکن میں نے تمہا رے پیر ایک خا دم کی طرح دھو ئے اس لئے تم بھی آپس میں ایک دوسرے کے پیر دھوؤ۔ 15 میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ تمہا رے لئے ایک مثال قائم ہو اس لئے تمہیں بھی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ایسا ہی کر نا چاہئے جیسا کہ میں نے تمہا رے ساتھ کیا۔ 16 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک خادم اپنے آقا سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا اور نہ قاصد ہی اپنے بھیجنے والے سے بڑا ہو سکتا ہے۔ 17 اگرتم یہ جانتے ہو تب تم خوش رہو گے اگر یہ سب تم کروگے۔

18 “میں تم سب کے بارے میں نہیں کہتا ہوں۔میں جن کو منتخب کیا ہوں انہیں میں جانتا ہوں لیکن جو صحیفہ میں ہے وہ پو را ہوگا۔ جو میرے ساتھ کھانے میں شریک رہا وہی میرا مخا لف ہوا۔ 19 اب میں اس کے ہو نے سے پہلے خبر دا ر کر تا ہوں تا کہ جب یہ واقعہ ہو جا ئے تو تم ایمان لا ؤ کہ میں وہی ہوں۔ 20 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جس نے میرے بھیجے ہو ئے کو قبول کیا گویا اس نے مجھے قبول کیا اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبول کرتا ہے۔”

یسوع کا بیان کرنا کہ مخالف کون ہے

21 یہ باتیں کہہ کر یسوع نے اپنے آپ کو تکلیف میں محسوس کیا اور اعلانیہ طور پر کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایک میرا مخالف ہو گا۔”

22 یسوع کے شاگردوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور وہ سمجھ نہیں سکے کہ یسوع کس آدمی کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔” 23 ایک شاگرد جو یسوع کے قریب تھا اور یسوع کی طرف جھک کر بیٹھا ہوا تھا اور وہ یسوع کا چہیتا شاگرد تھا۔ 24 شمعون پطرس نے اس کو اشارہ سے کہا کہ پو چھو یسوع اس کے بارے میں بات کر رہا ہے۔

25 اور وہ شاگرد اسی طرح قربت کے سہارے سے کہا ، “اے خداوند کون ہے جو تمہارا مخالف ہو گا ؟”

26 یسوع نے جواب دیا ،“میں اس روٹی کو ڈبو کر ایک شخص کو دونگا وہ و ہی ہے” اور یسوع نے ایک روٹی کا ٹکڑا لیا اور اس کو برتن میں ڈبو کر یہوداہ اسکریوتی کو دیا جو شمعون کا بیٹا تھا۔ 27 جب یہوداہ نے روٹی لی شیطان یہوداہ میں سما گیا۔ یسوع نے یہوداہ سے کہا ، “جو تو کر نا چاہتا ہے وہ جلدی سے کر ۔” 28 میز پر بیٹھے ہو ئے شاگردوں میں کسی نے نہ سمجھا کہ یسوع نے اسکو ایسا کیوں کہا۔ 29 چونکہ یہوداہ کے پاس رقم کی تھیلی رہتی تھی اس لئے شاگردوں نے سمجھا شاید یسوع کی مرضی یہ ہے کہ یہوداہ بازار جا کر تقریب کے لئے کچھ خرید لا ئے یا پھر وہ سمجھے کہ شاید یسوع یہوداہ کو یہ کہنا چاہتا ہے کہ غریبوں میں کچھ بانٹ دے۔

30 یہوداہ روٹی کا ٹکڑا لیا اور فوراً باہر چلا گیا۔یہ رات کا وقت تھا۔

زبُور 119:1-16

الف

119 جو لوگ پاک زندگی جیتے ہیں، وہ مسرور رہتے ہیں۔
    ایسے لوگ خداوند کی شریعت پر عمل کر تے ہیں۔
وہ لوگ خداوند کے معاہدے کو مانتے ہیں،
    وہ مسرور ہوں گے اپنے دل کی گہرائیوں سے خداوند کو تلاش کریں گے۔
وہ لوگ بُرے کام نہیں کر تے۔
    وہ خداوند کا حکم مانتے ہیں۔
اے خداوند ! تو نے ہمیں اپنے احکام دئیے ،
    اور تُو نے کہا کہ ہم ان احکام کو پُوری طرح ما نیں۔
اے خداوند! اگر میں ہمیشہ تیری شریعت پر چلوں۔
تو میں کبھی بھی شرمندہ نہیں ہو ں گا
    جب میں تیرے احکام کا مطا لعہ کروں گا۔
تب جیسے میں تیری صحیح شریعت کا مُطا لعہ کر تا ہوں
    ویسے اپنے پاک دل سے تیرا شکر ادا کر تا ہوں۔
اے خداوند ! میں تیرے احکام کو مانوں گا۔
    اِس لئے مہربانی کر کے مجھ کو رد نہ کر۔

بیتھ

جوان شخص کیسے اپنی زندگی کو پاک رکھ سکتا ہے ؟
    تیری ہدایتوں پر چل کر۔
10 میں اپنے پو رے دِل سے خدا کی خدمت کا جتن کر تا ہوں۔
    اے خدا ! اپنے فرمان پر چلنے میں میری مدد کر۔
11 میں نے تیرے کلام کو اپنے دل میں رکھ لیا
    تا کہ میں تیرے خلا ف گناہ نہ کروں۔
12 اے خداوند! میں تیری ستائش کرتا ہوں۔
    تُو مجھکو اپنی شریعت کی تعلیم دے۔
13 میں اپنے لبوں سے تیرے سارے فرمودہ احکام کو بیان کروں گا۔
14 تیرے معاہدوں کے متعلق سوچنا
    مجھے دوسری اشیاء سے زیادہ پسند ہے۔
15 میں تیرے اصولوں پر غور و خوض کر تا ہوں
    اور میں تیری پسند کے مطابق زندگی بسر کرتا ہوں۔
16 میں تیرے اصولوں سے خُوش ہوں !
    اور میں تیرے کلام کو نہیں بھو لوں گا۔

امثال 15:29-30

29 خدا وند ہمیشہ شریر لوگوں سے دور رہتا ہے لیکن وہ نیک لوگوں کی دعائیں سنتا ہے۔

30 مسکراہٹ دل کو خوش کرتی ہے۔ اور ایک خوشخبری پو رے جسم کو تازہ کردیتی ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center