Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the VOICE. Switch to the VOICE to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
دوم سموئیل 1:1-2:11

داؤد کو ساؤل کی موت کا پتہ چلنا

داؤد عمالیقیوں کو شکست دینے کے بعد واپس صقلاج گیا۔ یہ ساؤل کی موت کے بعد ہوا۔ اور داؤد وہاں دو دن ٹھہرا۔ تب تیسرے دن ایک نوجوان سپاہی صقلاج آیا۔ وہ ساؤل کے خیمہ سے آیا تھا۔ اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ اور اسکے سر پر دھول تھی۔ [a] وہ داؤد کے پاس آیا اور منھ کے بل جھک کر تعظیم کی۔

داؤد نے آدمی سے پو چھا ، “تم کہاں سے آئے ہو ؟”

اس آدمی نے داؤد کو جواب دیا ، “میں ابھی اسرائیلی خیمہ سے بھاگ کر آیا ہوں۔”

داؤد نے اس آدمی سے پو چھا ، “ براہ کرم مجھ سے کہو جنگ کون جیتا ؟”

اس آدمی نے جواب دیا ، “ ہمارے لوگ جنگ سے بھاگ گئے۔ کئی لوگ جنگ میں مارے گئے یہاں تک کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن بھی مر گیا۔”

داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے کہا ، “تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے ؟”

نوجوان سپا ہی نے کہا ، “میں جلبوعہ کی پہا ڑی کے اوپر تھا میں نے دیکھا ساؤل اپنے بھا لے پر سہا رے کے لئے جھک رہا تھا۔ فلسطینی رتھ اور گھو ڑ سوار سپاہی ساؤل کے بہت قریب ہو رہے تھے۔ ساؤل پیچھے مُڑا اور مجھے دیکھا وہ مجھے بُلا یا اور میں نے اس کو جواب دیا۔ تب ساؤل نے مجھ سے پوچھا، “تو کون ہے ؟ میں نے کہا میں عمالیقی ہوں۔ تب ساؤل نے مجھ سے کہا ، ’ براہ کرم مجھے مارڈا لو میں بُری طرح زخمی ہوں اور میں مرنے کے قریب ہوں۔‘ 10 وہ اتنی بُری طرح زخمی تھا میں سمجھا وہ زندہ نہیں رہے گا۔ اس لئے میں رکا اور اس کو مار ڈا لا تب میں اس کے سر سے تاج لیا اور اس کے بازو سے بازوبند اتار لیا اور میں انہیں آپ کے پاس لا یا ہوں میرے آقا۔”

11 تب داؤد نے اس کے کپڑے پھا ڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمگین ہے۔داؤد کے ساتھ کے سبھی آدمیوں نے ویسا ہی کیا۔ 12 وہ بہت رنجیدہ تھے اور رو ئے کیوں کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے انہوں نے شام تک کچھ نہ کھا یا۔ داؤد اور اس کے آدمی خداوند کے آدمیوں کے لئے رو ئے۔ جو مارے گئے تھے۔ اور وہ لوگ اسرا ئیل کے لئے بھی رو ئے۔ وہ اس لئے رو ئے کہ ساؤل ، اس کا بیٹا یونتن اور کئی اسرائیلی جنگ میں مارے گئے تھے۔

داؤد کا عمالیقیوں کو مار ڈالنے کا حکم دینا

13 تب داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے بات کی جنہوں نے ساؤل کی موت کے بارے میں کہا تھا۔داؤد نے پو چھا ، “تم کہاں کے رہنے وا لے ہو ؟”

نوجوان سپا ہی نے جواب دیا ، “میں اسرا ئیل میں رہ رہے ایک غیر ملکی کا بیٹا ایک عمالیقی ہوں۔”

14 داؤد نے نوجوان سپا ہی سے کہا ، “تم خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار نے سے کیوں نہیں ڈرے ؟”

15-16 تب داؤد نے عمالیقی سے کہا ، ’ تم اپنی موت کے ذمہ دار ہو۔ تم نے کہا کہ تم نے خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار ڈا لا۔ اس لئے خود تمہا رے الفاظ تمہا رے قصور کو ثابت کرتے ہیں۔‘ تب داؤد اپنے خادموں میں سے ایک کو بُلا یا اور کہا کہ عمالیقی کو مار ڈالے اس لئے نوجوان اسرائیلی نے عما لیقی کومار ڈا لا۔

ساؤل اور یونتن کے لئے داؤد کا غم زدہ گیت

17 داؤد نے ایک غمزدہ گیت ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کے لئے گا یا۔ 18 داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ یہوداہ کے لوگوں کو اس گانے کو سکھائیں۔ یہ غمزدہ گیت کو “ کمان” کہا گیا۔ یہ یاشر کی کتاب [b] میں لکھا ہے۔

19 اسرا ئیل تمہا ری شان وشوکت پہا ڑیوں پر تباہ ہو گئی۔
    آہ وہ بہا در کیسے گرے۔
20 جات میں یہ خبر نہ کہو۔
    اسقلون کی گلیوں میں اعلان مت کرو۔
فلسطینی شہروں کو اس خبر سے خوش ہو نے مت دو۔
    ان اجنبیوں کو جشن منانے مت دو۔

21 مجھے امید ہے برسات یا شبنم
    جلبوعہ کی پہا ڑی پر نہیں گرے گی۔
اور مجھے یہ بھی امید ہے کہ
    ان کھیتوں کے آنے وا لوں کی طرف سے کو ئی نذرانہ وہاں نہ ہو گا۔
کیونکہ بہادروں کی ڈھالیں زنگ آلود ہو نے کے لئے وہاں چھوڑ دی گئی ہیں۔
    ساؤل کی ڈھال بھی پھر کبھی تیل سے نہیں چمکے گی۔
22 یونتن کا کمان واپس نہیں مڑا،
    ساؤل کی تلوار خالی نہیں لوٹی،
ان لوگوں نے دشمنوں کو مارا،
انکا خون بہایا اور طاقتور آدمی کی چربی کاٹی۔

23 ساؤل اور یونتن جیتے جی آپس میں بہت عزیز اور رضا مند تھے۔
    ساؤل اور یونتن موت میں بھی ساتھ رہے
    وہ عقاب سے بھی تیز تھے اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور۔
24 اسرائیل کي بیٹيوساؤل کے لئے روؤ۔
    ساؤل نے خوبصورت لال لباس دیئے
    اور انہیں سونے اور جواہرات سے ڈھانکا۔

25 ہائے کئی طاقتور لوگ جنگ کے میدانوں میں کیسے گرے!
    یونتن تمہاری پہاڑیوں پر مرا۔
26 ہائے یونتن میرے بھا ئی میں تمہاری موت سے بہت غمزدہ ہوں!
    میں تمہارے ساتھ اتنا زیادہ سکھ پایا
تمہاری محبت میرے لئے
    کسی عورت کی محبت سے زیادہ حیرت انگیز تھی۔
27 ہائے کتنے طاقتور آدمی جنگ کے میدان میں مرے!
    جنگ کے ہتھیار فنا ہو گئے۔”

داؤد اور اسکے لوگوں کی حبرون کو روانگی

بعد میں داؤد نے خدا وند سے نصیحت کے لئے پو چھا داؤد نے کہا ، “کیا مجھے یہوداہ کے کسی شہر پر قابو پانا ہو گا ؟”

خدا وند نے داؤد سے کہا ، “ہاں ”

داؤد نے پو چھا ، “مجھے کہاں جانا ہو گا ؟”

خدا وند نے جواب دیا ، “حبرون کو ”

اس لئے داؤد اور اسکی دو بیویاں حبرون کو گئے۔ ( اس کی بیویوں میں اخینوعم یزرعیل کی تھی اور ابیجیل کرمل کے نابال کی بیوہ ) داؤد اپنے آدمیوں اور خاندان کو بھی لا یا۔ اور ان سبھوں نے وہاں حبرون اور قریبی شہروں میں اپنے گھر بنائے۔

داؤد کا یبیس کے لوگوں کا شکر گزار ہونا

یہوداہ کے لوگ حبرون آئے اور داؤد کو مسح کر کے یہوداہ کا بادشاہ بنایا تب ا ن لوگوں نے داؤد کو کہا ، “یبیس جِلعاد کے لوگ ہی تھے جنہوں نے ساؤل کو دفنایا۔”

داؤد نے یبیس جلعاد کے لوگوں کے پاس قاصدوں کو بھیجا ان قاصدوں نے یبیس میں آدمیوں سے کہا ، “خدا وند تم پر فضل کرے کیوں کہ تم ہی وہ لوگ تھے جس نے اپنے آقا ساؤل کے ساتھ رحم اور وفاداری کی اور اسکی ہڈیوں کو دفنایا۔ “خدا وند اب تمہارے ساتھ مہربان اور سچا ہوگا اور میں بھی تمہارے ساتھ مہربان ہونگا۔ اب تم بہادر اور طاقتور ر ہو گے۔ تمہارا آقا ساؤل مر گیا لیکن یہوداہ کے خاندانی گروہ نے مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ چنا۔”

اشبوست کا بادشاہ ہونا

نیر کا بیٹا ابنیر ساؤل کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ ابنیر ساؤل کے بیٹے اشبوست کو محنایم لے گیا۔ اور اس کو جلعاد ، آشر، یزرعیل ، افرائیم ، بنیمین ، اور تمام اسرائیل کا بادشاہ بنایا۔

10 اشبوست ساؤل کا بیٹا تھا۔ اشبوست کی عمر چالیس سال تھی جب اس نے اسرائیل پر حکومت کرنی شروع کی۔ اس نے دو سال حکومت کی لیکن یہوداہ کے خاندانی گروہ داؤد کے ساتھ ہو گئے۔ 11 داؤد حبرون میں بادشاہ تھا اس نے یہوداہ کے خاندانی گروہ پر سات سال چھ مہینے تک حکومت کی۔

یوحنا 12:20-50

یسوع کا زندگی اور موت کے بارے میں کہنا

20 و ہیں پر چند یونانی لوگ بھی تھے جو فسح کی تقریب کے موقع پر عبادت کرنے آئے تھے۔ 21 یہ یونانی لوگ فلپس کے پاس گئے فلپس بیت صیدا گلیل کا رہنے والا تھا اور اس سے کہا ، “ہم یسوع سے ملنا چاہتے ہیں۔” 22 فلپس نے اندر یاس سے کہا ، “تب فلپس اور اندریاس دونوں نے یسوع سے کہا۔

23 یسوع نے ان سے کہا وقت آگیا ہے کہ ابن آدم جلال پا نے والا ہے۔ 24 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ گیہوں کا ایک دا نہ زمین پر گر کر مر جا تا ہے تب ہی زمین سے کئی اور دانے پیدا ہوتے ہیں لیکن اگر وہ نہیں مرتا تو پھر وہ ایک ہی دانہ کی شکل میں ہی رہتا ہے۔ 25 جو شخص اپنی ہی جان کو عزیز رکھتا ہے وہ کھو دیتا ہے لیکن جو شخص اس دنیا میں اپنی زندگی کی پرواہ نہیں کر تا ہے اور اس سے نفرت کرتا ہے وہ ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے۔ 26 جو شخص میری خدمت کرے وہ میرے ساتھ ہو لے اور میں جہاں بھی ہوں میرے غلام میرے ساتھ ہوں گے۔ میرا باپ انکو بھی عزت دیگا۔ جو میری خدمت کریں گے۔

یسوع کا اپنی موت کے بارے میں کہنا

27 “اب میری جان گھبراتی ہے پس میں کیا کروں۔ کیا میں کہوں کہ اے باپ مجھے ان تکالیف سے بچا! نہیں میں خود ان تکالیف کو سہنے آیا ہوں۔ 28 اے باپ اپنے نام کی عظمت و جلال رکھ لے۔” تب ایک آواز آسمان سے آئی ، “میں نے اس نام کی عظمت و جلال کو قائم رکھا ہے۔”

29 جو لوگ وہاں کھڑے تھے انہوں نے اس آواز کو سن کر کہا بادل کی گرج ہے لیکن دوسروں نے کہا نہیں ، “یہ تو فرشتہ ہے جو یسوع سے ہم کلام ہوا۔”

30 یسوع نے لوگوں سے کہا ، “یہ آواز میرے لئے نہیں بلکہ تمہارے لئے تھی۔ 31 اب دنیا کی عدالت کا وقت آپہونچا ہے۔ اب دنیا کا حاکم (شیطان ) دنیا سے نکال دیا جائیگا۔ 32 اور مجھے بھی زمین سے اٹھا لیا جائیگا جب ایسا ہوگا میں سب لوگوں کو اپنے پاس لے لونگا۔” 33 اس طرح یسوع نے بتا یا کہ وہ کس طرح کی موت مریگا۔

34 لوگوں نے کہا ، “لیکن ہماری شریعت بتا تی ہے مسیح ہمیشہ کے لئے رہیگا پھر تم ایسا کیوں کہتے ہو کہ ابن آدم کو اوپر اٹھا لیا جائیگا یہ ابن آدم کون ہے ؟”

35 تب یسوع نے ان سے کہا ، “کچھ دیر تک نور تمہارے ساتھ ہے جب تک نور تمہارے ساتھ ہے تاریکی تم پر غالب نہ آئیگی اور جو تاریکی میں چلتا ہے اسے معلوم نہیں کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔ 36 جبکہ نور تمہارے پاس ہے لہذا اب تم نور پر ایمان لاؤ تا کہ تم نور کے بیٹے بنو۔” جب یسوع نے اپنا کہنا ختم کیا اور ایسی جگہ گئے جہاں لوگ اسے پا نہیں سکے۔

یہودیوں کا یسوع کے لئے عدم یقین

37 یسوع نے کئی معجزے دکھا ئے اور لوگوں نے سب کچھ دیکھا اس کے باوجود اس پر ایمان نہیں لائے۔ 38 اس سے یسعیاہ نبی کے کلام کی وضاحت ہوئی جو اس نے کہا:

“اے خداوند کس نے ہمارے پیغام کو مانا اور ایمان لایا
    اور کس نے خداوند کی طاقت کا مظاہرہ دیکھا؟” [a]

39 اسکی ایک اور وجہ تھی جس سے وہ ایمان نہ لائے جیسا کہ یسعیاہ نے کہا:

40 “خدا نے انہیں اندھا
    اور انکے دلوں کو سخت کر دیا۔
اسلئے اس نے ایسا کیا تا کہ وہ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھیں اور نہ دل سے سمجھیں اور میری طرف رجوع ہوں۔
    تا کہ میں انہیں شفاء دوں۔” [b]

41 یسعیاہ نے یہ اسلئے کہا کہ اس نے اس عظمت و جلال کو دیکھا تھا اس لئے یسعیاہ نے اس کے بارے میں ایسا کہا۔

42 کئی لوگوں نے یسوع پر ایمان لایا حتٰی کہ یہودی سرداروں نے بھی اس پر ایمان لائے مگر وہ فریسیوں سے ڈرتے تھے اسلئے انہوں نے اعلانیہ طورپر اپنے ایمان لا نے کو ظاہر نہیں کیا۔ انہیں یہ ڈر تھا کہ کہیں انہیں یہودیوں کی عبادت گاہ سے نکال نہ دیا جائے۔ 43 اسلئے کہ انہیں خدا کی تعریف کی بجائے لوگوں کی تعریف چاہئے تھی۔

یسوع کی تعلیمات لوگوں کا انصاف کریگی

44 یسوع نے بلند آواز سے کہا ، “جو مجھ پر ایمان لاتا ہے تو وہ مجھ پر ایمان نہیں لاتا گویا وہ میرے بھیجنے والے پر ایمان لا تاہے۔ 45 “جو مجھے دیکھتا ہے گویا اس نے میرے بھیجنے والے کو دیکھا۔ 46 میں نور ہوں ،اور اس دنیا میں آیا ہوں۔ تا کہ لوگ مجھ پر ایمان لائیں اور جو کوئی مجھ پر ایمان لائے گا وہ تاریکی میں نہ رہیگا۔

47 “میں اس دنیا میں لوگوں کا انصاف کر نے نہیں آیا بلکہ لوگوں کو پا نے کے لئے آیا ہوں تو پھر میں وہ نہیں ہوں کہ لوگوں کا انصاف کرو ں جو میری تعلیمات کو سنکر ایمان نہ لا ئے میں اسے مجرم ٹھہراؤں۔ 48 جن لوگوں نے میری باتیں سنیں اور ایمان نہیں لائے انہیں مجرم ٹھہرا نے والا ایک ہی ہے۔ جو کچھ میں نے تمہیں سکھایا اور اس کے مطابق آخری دن اسکا فیصلہ ہوگا۔ 49 کیوں کہ جن چیزوں کی میں نے تعلیم دی ہے وہ میری اپنی نہیں۔ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اسی نے کہا کہ کیا کہنا ہے کیا کرنا ہے۔ 50 اور میں جانتا ہوں کہ ہمیشہ کی زندگی باپ کے احکام پر عمل کرکے ملتی ہے چنانچہ جو کچھ کہتا ہوں وہ سب باتیں باپ ہی کی ہیں جس نے مجھے کہنے کے لئے کہا۔”

زبُور 118:19-29

19 اے راستبا زی کے پھاٹکو تم میرے لئے کُھل جا ؤ
    میں اندر آؤں گا اور خداوند کا شکر ادا کروں گا۔
20 وہ خداوند کا پھا ٹک ہے۔
    صرف صادق لوگ ہی اُس سے ہو کر جا سکتے ہیں۔
21 اے خداوند!میری فریاد کا جواب دینے کے لئے تیرا شکر گذارہوں۔
    میری حفا ظت کے لئے ، میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں۔

22 جس کو معماروں نے مسترد کر دیا
    وہی پتھر کو نے کا پتھر بن گیا۔
23 وہ خداوند کی جانب سے ہوا
    اور ہم تو سوچتے ہیں یہ حیرت انگیز ہے۔
24 یہ وہی دن ہے جسے خداوند نے مقرّر کیا۔
    ہم اِس میں شادماں ہوں گے اور خوُشی منا ئیں گے۔

25 لوگوں نے کہا ، “خداوند کی ستا ئش کرو!
    خداوند نے ہما ری حفا ظت کی ہے۔
26 اُن سب کا خیر مقدم کرو جو خداوند کے نام سے آ رہے ہیں۔
    کا ہنوں نے کہا، “خداوند کے گھر ہم تمہا را خیر مقدم کر تے ہیں۔”
27 یہوداہ ہی خدا وند ہے۔ اور اُسی نے ہم کو نُور بخشا ہے۔
    قربانی کو قربانگا ہ کے سینگوں کی رسّیوں ے باندھو۔

28 اے خداوند ! تُو میرا خدا ہے اور میں تیرا شکر ادا کر تا ہوں۔
    میں تمجید کروں گا۔
29 خداوند کی ستا ئش کرو ، کیوں کہ وہ بھلا ہے۔
    اُس کی سچی شفقت ابد تک رہے گی۔

امثال 15:27-28

27 لالچی شخص اپنے خاندان کے لئے تکلیف کا باعث ہو تا ہے ، لیکن وہ جو رشوت سے نفرت کر تا ہے زندہ رہے گا۔

28 راست باز لوگ کہنے سے پہلے سوچتے ہیں لیکن شریر لوگ صرف برائی ہی بولتے ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center