Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the VOICE. Switch to the VOICE to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 29-31

داؤد ہمارے ساتھ نہیں آسکتا

29 فلسطینی افیق پر اپنے سپا ہیوں کے ساتھ جمع ہو ئے۔ اسرا ئیلیوں نے یزرعیل میں چشمہ کے پاس خیمہ ڈا لا۔ فلسطینی حاکم اپنے ۱۰۰ آدمیوں اور ۱۰۰۰ آدمیوں کے گروہ کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے۔ داؤد اور اس کے آدمی اکیس کے ساتھ پیچھے سے قدم بڑھا رہے تھے۔

فلسطینی کپتانوں نے پو چھا ، “یہ عبرانی یہا ں کیا کر رہے ہیں؟”

اکیس نے فلسطینی کپتانوں سے کہا ، “یہ داؤد ہے۔ داؤد ساؤل کے افسروں میں سے تھا داؤد ایک طویل عرصہ سے میرے ساتھ ہے میں نے داؤد میں کو ئی غلطی نہیں دیکھی جب سے کہ وہ ساؤل کو چھو ڑ کر میرے پاس آیا ہے۔”

لیکن فلسطینی کپتان اکیس پر غصّہ میں آئے۔ انہوں نے کہا ، “داؤد کو واپس بھیجو۔” اس کو اس شہر کو واپس جانا چا ہئے جو تم نے اس کودیا ہے۔ وہ ہمارے ساتھ جنگ پر نہیں جا سکتا۔ اگر وہ ہم لوگوں کے ساتھ جنگ کے میدان میں آتا ہے ، تو وہ ہم لوگوں کے خلاف ہو جا ئے گا ، ہمدردی پھر سے حاصل کرنے کا ان کے لئے تعجب خیز موقع نہیں ہے ؟ داؤد ہی آدمی ہے جس کے متعلق اسرا ئیلی گانا گاتے اور ناچتے ہیں:

“ساؤل نے ہزار دشمنوں کو مار دیا ہے۔
    لیکن داؤد نے دسوں ہزار کو مارا ہے !”

اس لئے اکیس نے داؤد کو بُلا یا اور کہا ، “خداوند گواہ ہے کہ تم میرے وفادار ہو۔ میں بہت خوش ہوں گا اگر تم میری فوج میں خدمت کرو۔ جب سے تم میرے پاس آئے ہو تم نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے۔ بہر حال فلسطینی حاکم نے تم کو منظور نہیں کیا۔ سلامتی سے لوٹ جا ؤ اور فلسطینی حاکموں کو پریشان کرنے کے لئے کچھ نہ کرو۔”

داؤد نے پو چھا ، “میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ ” تم نے مجھ میں کو ئی بُرائی دیکھی ہے جس دن سے میں تمہا رے پاس آیا ہوں؟” نہیں ! میرے خداوند بادشاہ کے دشمنوں سے مجھے لڑنے کے لئے کیوں نہیں جانے دیتے۔”

اکیس نے جواب دیا ، “مجھے یقین ہے تم ایک اچھے آدمی ہو۔ تم خدا کے فرشتے کی مانند ہو ، بہر حال فلسطینی کپتا ن کہتا ہے وہ ہمارے ساتھ جنگ میں نہیں جا سکتا۔

10 صبح سویرے ہی تم اور تمہا رے لوگ اس قصبے میں جا ؤ جسے میں نے تمہیں دیا ہے۔ تم اور وہ آدمی جو تمہارے ساتھ آیا ہے سویرے اٹھو اور سورج طلوع ہو نے پر اس جگہ کو چھو ڑدو۔”

11 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی صبح سویرے اٹھے اور ملک فلسطینی کو واپس چلے گئے۔ اور اسی وقت فلسطینی یزر عیل کو چلے گئے۔

عمالیقیوں کا صِقلاج پر حملہ

30 داؤد اور اس کے آدمی صِقلاج گئے اور تین دن بعد وہاں پہنچے۔ اس وقت عمالیقیوں نے نیگیو کے علاقے کو فتح کر لیا تھا اور صقلاج پر حملہ کیا تھا۔ صقلاج پر حملہ کرنے کے بعد ان لوگوں نے شہر کو جلا دیا تھا۔ انہوں نے تمام عورتوں اور ان سبھی جوان اور بوڑھے کو جو شہر میں تھے گرفتار کر لیا۔ انہوں نے لوگوں میں سے کسی کو ہلاک نہیں کیا وہ صرف وہاں سے انہیں لے گئے۔

جب داؤد اور اسکے آدمی صقلاج آئے تو انہوں نے شہر کو جلتا ہوا پایا ان کی بیویوں اور بچوں کو عمالیقیوں نے گرفتار کیا۔ داؤد اور اسکی فوج کے دوسرے آدمی اس وقت تک بلند آواز سے روتے رہے جب تک کہ کمزوری کے سبب وہ رونے کے قابل نہ رہے۔ عمالیقی داؤد کی دو بیویوں پر یزرعیل کی اخینوعم اور کرمل کے نا بال کی بیوہ ابیجیل کو لے گئے تھے۔

فوج کے تمام آدمی رنجیدہ تھے اور غصّہ میں تھے کیوں کہ ان کے بیٹے بیٹیوں کو قیدی بنا لیا گیا۔ وہ آدمی داؤد کو پتھروں سے مار ڈالنے کی بات کر رہے تھے۔اس بات سے داؤد بہت پریشان ہوا۔ لیکن داؤد نے خدا وند اپنے خدا میں طا قت پا ئی۔ داؤد نے کاہن ابی یاتر سے کہا ، “ایفود لے آؤ” اور ابی یاتر داؤد کے پاس ایفود لے آیا۔”

تب داؤد نے خدا وند سے دعا کی ، “کیا میں ان لوگوں کا پیچھا کروں جو ہمارے خاندانوں کو لے گئے ہیں ؟ کیا میں انہیں پکڑوں ؟ ”

خدا وند نے جواب دیا ، “ان لوگوں کو پکڑو۔ تم لوگ ان لوگوں کو پکڑو گے۔ تم لوگ اپنے خاندان کو بچاؤ گے۔”

داؤد کا مصری غلام کو پانا

9-10 داؤد نے اپنے ساتھ ۶۰۰ آدمیوں کو لیا اور بسور کے نالا پر گئے۔ اس کے تقریباً ۲۰۰ آدمی اس جگہ ٹھہرے وہ زیادہ کمزور اور مسلسل تھکے ہو ئے تھے۔ اس لئے داؤد اور ۴۰۰ آدمیوں نے عمالیقیوں کا پیچھا کرنا شروع کیا۔

11 داؤد کے آدمیوں نے کھیت میں ایک مصری کو پایا وہ لوگ اس کو داؤد کے پاس لے آئے۔ انہوں نے اس مصری کو کچھ پانی اور غذا کھا نے کے لئے دیا۔ 12 انہوں نے مصری کو ایک انجیر کی ٹکیہ اور دو کشمش کے خوشے دیئے۔ اس نے کھا نے کے بعد راحت محسوس کی تین دن اور تین رات سے اس نے کوئی غذا اور پانی نہیں لیا تھا۔

13 داؤد نے مصری سے پوچھا ، “تمہارا آقا کون ہے تم کہاں سے آئے ہو۔”

مصری نے جواب دیا ، “میں مصری ہوں۔ میں ایک عمالیقی کا غلام ہوں تین دن پہلے میں بیمار ہوا اور میر ے آقانے مجھے چھوڑ دیا۔ 14 وہ ہم ہی ہیں جنہوں نے نیگیو کے علاقے پر حملہ کیا جہاں کریتي [a] رہتے ہیں۔ ہم نے یہوداہ کی سر زمین پر حملہ کیا اور نیگیو کے علاقے پر بھی جہاں کالب کے لوگ رہتے ہیں۔ ہم نے صِقلاج کو بھی جلایا۔”

15 داؤد نے مصری سے پو چھا ، “کیا تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں بتاؤ گے جو ہمارے خاندانوں کو لے گئے ؟”

مصری نے جواب دیا ، “اگر تم خدا کے سامنے مخصوص عہد کرو۔ تب میں انکے بارے میں بتانے میں تمہاری مدد کروں گا۔ لیکن تمہیں وعدہ کرنا چاہئے کہ تم مجھے ہلاک نہیں کرو گے یا میرے آقا کو واپس نہیں کرو گے۔”

داؤد کا عمالیقیوں کو شکست دینا

16 مصری نے داؤد کو عمالیقیوں کے یہاں پہنچا یا۔ وہ زمین پر چاروں طرف کھا پی رہے تھے وہ فلسطین اور یہوداہ سے جو چیزیں لائے تھے اس سے تقریب منا رہے تھے۔ 17 داؤد نے ان پر حملہ کیا اور مار دیا۔ وہ سورج کے طلوع ہو نے سے دوسرے دن رات تک لڑ تے رہے کو ئی بھی عمالیقی فرار نہیں ہوا سوائے ۴۰۰ آدمیوں کے جو اپنے اونٹوں پر چھلانگ لگائے اور چلے گئے۔

18 داؤد نے عمالیقیوں سے ہر چیز واپس لے لی بشمول اسکی دو بیویاں بھی۔ 19 کوئی چیز بھی نہیں کھو ئی۔ انہوں نے تمام بچوں اور بوڑھوں کو پالیا۔ انہوں نے انکے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی پا لیا۔ اور انکی تمام قیمتی اشیاء بھی پا لیں۔ انہوں نے ہر چیز واپس لی جو عمالیقیوں نے ان سے لے لی تھیں۔ داؤد ہر چیز واپس لا یا۔ 20 داؤد نے تمام بھیڑ اور دوسرے مویشی لے لئے۔ داؤد کے آدمیوں نے ان جانوروں کو دوسرے مویشی کے آگے آگے لے گیا۔ داؤد کے آدمیوں نے کہا ، “وہ داؤد کا انعام ہے۔”

سب لوگوں کا حصّہ برابر ہو گا

21 داؤد ۲۰۰ آدمیو ں کے پاس آیا جوبسور کے نالا پر ٹھہرے تھے۔ یہ آدمی بہت کمزور اور تھکے ہو ئے تھے داؤد کے ساتھ نہ جا سکے تھے۔ یہ آدمی داؤد سے ملنے اور سپا ہیوں کے استقبال کر نے کو باہر آئے۔ بسور نالا کے آدمی داؤد اور ا سکی فوج جیسے ہی قریب آئی ان سے ملے اور دا ؤد نے ان لوگو ں کی خیر وعافیت پو چھی۔ 22 وہا ں کچھ خراب آدمی تھے جو گروہ میں مصیبتیں لا تے تھے جو داؤد کے ساتھ گئے تھے۔ انہوں نے مصیبتیں لانے وا لوں سے کہا ، “یہ ۲۰۰ آدمی ہمارے ساتھ نہیں گئے اس لئے ہم نے جو چیزیں لی ہیں کچھ نہ دیں گے۔ یہ آدمی صرف ان کی بیویاں اور بچوں کو لے سکتے ہیں۔”

23 داؤد نے جواب دیا ، “نہیں میرے بھا ئیو ایسا نہ کرو ! خداوند نے ہم کو جو دیا ہے اس کے متعلق سو چو۔ خداوند نے دشمنوں کو جس نے ہم پر حملہ کیا ان کو شکست دینے دی۔ 24 کو ئی بھی اس بات پر تمہا رے ساتھ راضی نہیں ہو گا۔ ان آدمیوں کا حصہ جو سامان کے پاس ٹھہرے ہیں اور ان کا جو آدمی جنگ میں گئے ہیں برا بر ہو گا۔” 25 داؤد نے اسے اسرا ئیل کے لئے حکم اور اُصول بنا یا۔ یہ اصول آج بھی جا ری ہے۔

26 داؤد صقلاج آیا۔ تب اس نے ان چیزوں میں سے جو عمالیقیوں سے لی تھیں کچھ کو اپنے دوستوں کو بھیجا جویہوداہ کے قائدین تھے۔ داؤد نے کہا ، “تمہا رے لئے ایک تحفہ ہے ان چیزوں میں سے جو ہم نے خداوند کے دشمنوں سے لی ہیں۔”

27 داؤد نے ان چیزوں میں سے جو عمالیقیوں سے حاصل ہو ئیں تھیں کچھ کو بیت ایل ، نیگیو، یتیر کے قائدین کو بھیجا۔ 28 عرو عیر ، سِفموت ، اِستموع ، 29 رکِل ، یرحمیل اور قین کے شہروں۔ 30 حُرمہ ، رعا سان ، عتاک۔ 31 اور حُبرون کو بھیجا۔ داؤد نے ان چیزوں میں سے کچھ کو ان سبھی جگہوں کے قائدین کو بھیجا جہاں داؤد اور اس کے لوگ رہتے تھے۔

ساؤل کی موت

31 فلسطینی اسرائیل کے خلاف لڑے اور اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے بہت سارے اسرائیلی کوہستان جلبوعہ پر مارے گئے۔ فلسطینی ساؤل اور اسکے بیٹوں سے بڑی بہادری سے لڑے۔ فلسطینیوں نے ساؤل کے بیٹوں یُونتن اور ابینداب اور ملکیشوع کو ماڈا لا۔

ساؤل کے چاروں طرف جنگ بہت سخت اور گھمسان ہو گئی۔ تیر اندازوں نے ساؤل پر تیر بر سائے اور وہ بری طرح زخمی ہوا۔ ساؤل نے اپنے خادم سے کہا جو کہ اس کا ہتھیار لا رہا تھا ، “اپنی تلوار لو اور مجھے مار دو تاکہ وہ غیر مختون مجھے چوٹ پہنچانے اور مذاق اڑانے نہ آئیں۔” اس کا ہتھیار لے جانے والا خادم ڈرا ہوا تھا اور اسکو مارنے سے انکار کر دیا۔ اس لئے ساؤل نے اپنی تلوار لے کر خود کو ہلا ک کر لیا۔

ہتھیار لے جانے والے نے دیکھا کہ ساؤل مر چکا ہے۔ اس لئے اس نے بھی اپنی تلوار سے خود کو ساؤل کے نزدیک مار ڈا لا۔ اس طرح ساؤل ، اسکے تین بیٹے ، اسکا ہتھیار لے جانے والا ، اور اس کے سبھی دوسرے آدمی اسی دن مر گئے۔

فلسطینیوں کا ساؤل کی موت سے خوش ہو نا

اسرائیلی جو یزرعیل وادی کے دوسری طرف اور یردن کے دوسری طرف رہتے تھے دیکھے کہ اسرائیلی فوج بھاگ رہی ہے اور انہوں نے جانا کہ ساؤل اور اسکے بیٹے مر گئے۔ تب وہ لوگ اپنے شہر چھو ڑ کر بھاگ گئے۔ تب فلسطینی آئے اور ان شہروں میں رہے۔

دوسرے دن فلسطینی مرے ہو ئے لوگوں کی چیزیں لینے واپس گئے۔ انہوں نے ساؤل اور اسکے تینوں بیٹوں کو کوہستان جلبوعہ پر مرا ہو ا پا یا۔ فلسطینیوں نے ساؤل کا سر کاٹ لیا اور اسکا زرہ بکتر لے لیا۔ فلسطینیوں نے خوشخبری کو اپنے بتوں کی ہیکلوں اور اپنے لوگوں کو کہنے کے لئے قاصدوں کو پورے ملک میں بھیجا۔ 10 انہوں نے ساؤل کی زرہ بکتر کو عستارات کی ہیکل میں رکھا۔ فلسطینیوں نے ساؤل کے جسم کو بھی بیت شان کی دیوار پر لٹکایا۔

11 یبیس جِلعاد کے لوگوں نے ان تمام کارناموں کے متعلق سنا جو فلسطینیوں نے ساؤل کے ساتھ کیا۔ 12 اس لئے یبیس کے تمام سپا ہی بیت شان گئے وہ ساری رات چلتے رہے۔ تب انہوں نے ساؤل کے جسم کو بیت شان کی دیوار سے اتارا۔ تب وہ ان لاشوں کو یبیس لے آئے وہاں یبیس کے لوگوں نے ساؤل اور اسکے تینوں بیٹوں کی لا شوں کو جلايا۔ 13 تب انہوں نے ساؤل اور اسکے بیٹوں کی ہڈیاں لیں اور انہیں یبیس میں درخت کے نیچے دفن کر دیا۔ تب یبیس کے لوگوں نے غم کا اظہار کیا وہ سات دنوں تک کھانا نہیں کھا ئے۔

یوحنا 11:55-12:19

55 ان دنوں یہودیوں کی فسح کی تقریب قریب تھی کئی لوگ فسح سے پہلے یروشلم گئے تا کہ اپنے آپ کو پاک کر لیں۔ 56 لوگ یسوع کو تلاش کر رہے تھے وہ ہیکل میں کھڑے ہو ئے تھے اور آپس میں ایک دوسرے سے پو چھ رہے تھے کہ “تم کیا سمجھتے ہو کیا وہ تقریب پر آئینگے؟” 57 لیکن سردار کاہنوں اور فریسیوں نے یسوع کے متعلق ایک خاص حکم جاری کیا انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو پتہ چل جا ئے کہ یسوع کہاں ہے تو اسکی اطلاع دینی چاہئے تا کہ سبھی سردار کا ہن اور فریسی اسکو گرفتار کر سکیں۔

یسوع کا بیت عنیاہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہونا

12 فسح کی تقریب سے چھ دن پہلے یسوع بیت عنیاہ گئے جہاں لعزر رہتا تھا اور جس کو یسوع نے موت سے زندہ کیا تھا۔ بیت عنیاہ میں ان لوگوں نے یسوع کے لئے شام کا کھا نا تیار کیا اور ماتھا خدمت میں تھی لعزر ان میں شامل تھا جو یسوع کے ساتھ کھا نے بیٹھے ہو ئے تھے۔ مریم نے جٹا ماسی کا خالص اور بیش قیمت عطر یسوع کے پاؤں پر چھڑکا پھر اسکے پاؤں کو اپنے بالوں سے پونچھا اور سارے گھر میں عطر کی خوشبو پھیل گئی۔

یہوداہ اسکریوتی بھی وہاں تھا جو یسوع کے شاگردوں میں تھا جو بعد میں یسوع کا مخا لف بن گیا تھا۔ یہوداہ نے کہا۔، “یہ عطر کی قیمت تین سو چاندی کے سکوں کی ہو گی اسکو فروخت کر کے ان پیسوں کو غریبوں میں تقسیم کر دیا جاتا۔” یہوداہ کو غریبوں کی فکر نہ تھی اور اس نے یہ بات اس لئے کہی کیوں کہ وہ ایک چور تھا اور وہ ان میں سے تھا جنکے پاس ان لوگوں کی دی ہوئی رقم کی تھیلی ہو تی تھی۔ اور یہودا ہ کو جب بھی موقع ملتا اس میں سے چرا لیتا تھا۔

یسوع نے کہا ، “اسے مت روکو یہ اس کے لئے صحیح ہے کہ وہ ایسا کرے اور یہ میرے دفن کی تیار یاں ہیں۔ کیوں کہ غریب تو تمہا رے ساتھ ہمیشہ رہیں گے لیکن میں تمہا ر ے پاس نہیں رہوں گا۔”

لعزر کے خلا ف منصو بہ

کئی یہودیوں نے سنا کہ یسوع بیت عنیاہ میں ہیں چنانچہ وہ ان لوگوں کو دیکھنے گئے اور ساتھ ہی لعزر کو بھی وہی لعزر جسے یسوع نے مر دہ سے زندہ کئے تھے۔ 10 اس طرح کا ہنوں کے رہنما نے لعزر کو بھی مار دینے کا منصوبہ بنایا۔ 11 لعزر کی وجہ سے کئی یہودی اپنے سردار کو چھوڑ رہے تھے اور یسوع پر ایمان لا رہے تھے۔اسی لئے یہودی سرداروں نے لعزر کو مارنے کا منصوبہ بنایا۔

یسوع کا یروشلم آنا

12 دوسرے دن لوگوں نے سنا کہ یسوع یروشلم آ رہے ہیں۔ یہ لوگ فسح کی تقریب پر یروشلم آئے ہو ئے تھے۔ 13 ان لوگوں نے کھجور کی ڈالیاں لیں اور یسوع سے ملنے چلے اور پکارنے لگے،

“اس کی تعریف بیان کرو،
    اسکا خیر مقدم کرو، اور اس پر خدا کی رحمت ہو جو خدا وند کے نام پر آتے ہیں۔”[a]

خدا کی رحمت اسرائیل کے بادشاہ پر ہے۔

14 یسو ع کو گدھا ملا اور وہ اس پر سوار ہو ئے۔ جیسا کہ صحیفہ کہتا ہے۔

15 “اے شہر صیون [b] مت ڈر
    اور دیکھ کہ تیرا بادشاہ آرہا ہے
اور وہ گدھے کے بچے پر سوار ہے۔”[c]

16 اس وقت یسوع کے شاگردوں نے ان باتوں کو نہیں سمجھا لیکن جب یسوع اپنے جلال پر آئے تو انہیں یاد آیا کہ سب کچھ اسی کے متعلق لکھا گیا تب شاگردوں نے سمجھا اور یاد کیا کہ لوگوں نے کیا سلوک کیا ہے۔

لوگوں کا یسوع کے بارے میں کہنا

17 اس وقت جب یسوع نے لعزر کو زندہ کیا تو کئی لوگ اس کے ساتھ تھے اور وہ اس خبر کو پھیلا رہے تھے۔ 18 اسی وجہ سے کئی لوگ یسوع سے ملنے گئے کیونکہ انہوں نے سنا تھا کہ یسوع نے لعز رکے ساتھ معجزہ دکھا یا۔ 19 تب فریسیوں نے ایک دوسرے سے کہا ، “دیکھو ہمارا منصوبہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آرہا ہے تمام لوگ اسکی پیروی کر رہے ہیں۔”

زبُور 118:1-18

118 خداوند کی تعظیم کرو، کیوں کہ وہ خدا ہے۔
    اُس کی سچی شفقّت ابد تک رہے گی۔
اِسرائیل یہ کہتا ہے ،
    “اس کی سچی شفقّت ابد تک رہے گی !”
کا ہن کو کہنے دے ،
    اُس کی سچی شفقّت ابد تک رہے گی۔
تم لوگ جوخداوند کی پرستش کر تے ہو یہ کہو،
    “اس کی سچی شفقت ابد تک رہے گی۔”

میں مصیبت میں تھا، اس لئے مدد پا نے کے لئے میں نے خداوند کو پکا را۔
    خداوند نے مجھ کو جواب دیا اور خدا نے مجھ کو آزاد کیا۔
خداوند میرے ساتھ ہے ، اس لئے میں کبھی نہیں ڈروں گا۔
    لوگ مجھ کو نقصان پہنچانے کچھ نہیں کر سکتے۔
خداوند میرا مددگار ہے۔
    میں اپنے دشمنوں کو شکست یاب دیکھو ں گا۔
انسانوں پر اعتماد کر نے سے
    خداوند پر توکّل کر نا بہتر ہے۔
رہنما ؤں پر توکّل کر نے سے
    خداوند پر توکّل کر نا بہتر ہے۔

10 مجھ کو اُن دشمنوں نے گھیر لیا ہے۔
    لیکن خداوند کی قُد رت سے میں نے ان کو ہرا دیا۔
11 دشمنوں نے مجھ کو دوبا رہ گھیرلیا۔
    خداوند کی قُدرت سے میں نے ان کو ہرا دیا۔
12 دُشمنوں نے شہد کی مکھیوں کی طرح مجھے گھیر لیا۔
    لیکن وہ جلد ہی جلتی ہو ئی جھا ڑی کی مانند فنا ہو گئے۔

خداوند کی قُدرت سے میں نے ان کو ہرایا۔

13 میرے دُشمنوں نے مجھ پر حملہ کیا،
    اور مجھے لگ بھگ بر باد کر دیا، مگر خداوند نے مجھ کو سہا را دیا۔
14 خداوند میری طاقت اور میری فتح کا گیت ہے۔
    خداوند میری حفا ظت کر تا ہے۔
15 صادقوں کے خیموں میں جشن منا یا جا رہا ہے ، تم اُس کو سُن سکتے ہو۔
    خداوند نے اپنی عظیم قُدرت پھر سے ظا ہر کی ہے۔
16 خداوند کا داہنا ہاتھ بُلند ہے۔
    دیکھو خدا نے اپنی عظیم قُدرت پھر سے دکھا ئی ہے۔

17 میں زندہ رہوں گا ، میں نہیں مروں گا۔
    اور جو کام خداوند نے کئے ہیں، میں اُن کو بیان کروں گا۔
18 خداوند نے مجھے سزا دی
    اس نے مجھے مر نے نہیں دیا۔

امثال 15:24-26

24 عقلمند آدمی کی راہ اسے زندگی کی طرف لے جاتی ہے اور اسکو موت کی طرف جانے والی راہ سے دور رکھتی ہے۔

25 خدا وند مغرور آدمی کے گھر کو تباہ کر دیتا ہے لیکن بیوہ کی جائیداد کی وہ حفاظت کر تا ہے۔

26 خدا وند شریروں کے خیالات سے نفرت کر تا ہے ، لیکن وہ انکے خیالات سے جو کہ پاک ہیں خوش ہو تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center