Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the CSB. Switch to the CSB to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 26-28

داؤد اور ابیشے کا ساؤل کی چھا ؤنی میں داخل ہو نا

26 زیف کے لوگ ساؤل سے ملنے جِبعہ کو گئے انہوں نے ساؤل سے کہا ، “داؤد حکیلہ کی پہاڑی پر چھپ رہا ہے یہ پہاڑی یشیمن کے پار ہے۔”

ساؤل زیف کے ریگستان کو گیا۔ ساؤل ۰۰۰,۳ اسرائیلی سپا ہیوں کے سا تھ داؤد کو کھوجنے گیا۔ ساؤل نے اسکا خیمہ حکیلہ کی پہاڑی پر قائم کیا خیمہ سڑک کے قریب تھا جو یشیمن کے دوسری طرف تھی۔

داؤد ریگستان میں ٹھہرا تھا۔ داؤد کو معلوم ہوا کہ ساؤل نے اسکا وہاں پیچھا کیا ہے۔ اس لئے داؤد نے جاسوس بھیجے۔ داؤد کو پتہ چلا کہ ساؤل حکیلہ آچکا ہے۔ تب داؤد اس جگہ گیا جہاں ساؤل نے خیمہ ڈا لا تھا۔ اس نے وہاں دیکھا جہاں ساؤل اور ابنیر سو رہے تھے۔ نیر کا بیٹا ابنیر ساؤل کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ ساؤل انکے خیمہ کے درمیان میں سو رہا تھا۔ فوج اسکے اطراف تھی۔

داؤد نے اخیملک حتّی اور ضرویاہ کے بیٹے ابیشے سے بات کی۔ ( ابیشے یوآب کا بھائی تھا۔) اس نے ان سے پو چھا ، “میرے ساتھ کون ساؤل کے خیمہ میں جائے گا ؟ ”

ابیشے نے جواب دیا ، “میں آپ کے ساتھ جاؤنگا۔”

رات ہوئی داؤد اور ابیشے ساؤل کی چھا ؤنی میں گئے۔ وہاں ساؤل اپنی چھاؤنی کے بیچ میں بہت گہری نیند میں تھا۔ اور اس کا بھا لا اس کے سر کے قریب زمین میں دھنسا ہوا تھا۔ ابنیر اور دوسرے سپا ہی ساؤل کے اطراف سوئے ہو ئے تھے۔ ابیشے نے داؤد سے کہا ، “آج خدا نے تمہارے دشمن کو شکست دینے کا موقع دیا ہے۔ مجھے اس کے ہی بھا لا سے اسے ایک ہی جھٹکا میں زمین میں پیوست کر دینے دو۔ دوسرے وار کی ضرورت نہیں ہو گی۔”

لیکن داؤد نے ابیشے سے کہا ، “ساؤل کو مت مارو۔ کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو خدا وند کے چُنے ہو ئے بادشاہ پر حملہ کرے اور بے گناہ رہے۔ 10 خدا وند کی حیات کی قسم ، خدا وند خود ساؤل کو سزا دیگا۔ ہو سکتا ہے ساؤل فطری موت مرے یا ہو سکتا ہے ساؤل جنگ میں مارا جائے۔ 11 لیکن میں دعا کرتا ہوں کہ خدا وند مجھے اس کے ذریعہ چُنے گئے بادشاہ کے خلاف ہاتھ اٹھا نے نہ دے۔ اب بھا لا اور پانی کا مرتبان اس کے سر کے پاس سے اٹھا ؤ اور یہاں سے باہر چلیں۔”

12 اس لئے داؤد نے پانی کا مرتبان اور بھا لا لیا جو ساؤل کے سر کے قریب تھا۔ تب دونوں نے ساؤل کی چھا ؤنی کو چھوڑا کسی نے نہیں جانا کہ کیا ہوا۔ کسی نے نہ دیکھا اور نہ کوئی جاگا۔ ساؤل اور اسکے سپا ہی سو گئے تھے کیوں کہ خدا وند نے ان پر گہری نیند طا ری کردی تھی۔

داؤد کا دوبارہ ساؤل کو شرمندہ کرنا

13 داؤد وادی کی دوسری طرف گیا۔ وادی کی دوسری طرف داؤد پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہوا جہاں پر ساؤل کا خیمہ تھا۔ داؤد اور ساؤل کے خیمے کے بیچ بہت زیادہ دوری تھی۔ 14 داؤد نے فوج کو اور نیر کے بیٹے ابنیر کو بھی آواز سے پکارا ، “ابنیر مجھے جواب دو ! ”

ابنیر جواب دیا ، “کون ہو تم ؟ تم بادشاہ کو کیوں پکار رہے ہو ؟ ”

15 داؤد نے جواب دیا ، “تم ایک دلیر آدمی ہو ، کیا تم نہیں ہو؟ اسرائیل میں تم سے اچھا اور کوئی نہیں کیا یہ صحیح نہیں ہے ؟ تب تم نے اپنے بادشاہ آقا کی حفاظت کیوں نہیں کی ؟ ایک معمولی آدمی تمہارے آقا بادشاہ کو مارنے کے لئے تمہارے خیمہ میں آیا۔ 16 تم نے جو کیا اچھا نہیں کیا۔ میں خدا وند کی حیات کی قسم کھا تا ہوں کہ تم اور تمہارے لوگ مارے جانے کے مستحق ہیں کیوں کہ تمہارے لوگ اور تم نے اپنے مالک ، خدا وند کے چنے ہوئے بادشاہ کی حفاظت نہیں کی۔ ثبوت کے طور پر تم خود ہی دیکھ سکتے ہو کہ پانی کا جگ اور بھا لا جو کہ بادشاہ کے سر کے پاس تھا اب کہاں ہے ؟”

17 ساؤل داؤد کی آواز کو جان گیا اور کہا ، “داؤد میرے بیٹے ! کیا یہ تمہاری آواز ہے ؟” داؤد نے جواب دیا ، “ہاں یہ میری آواز ہے میرے آقا و بادشاہ۔” 18 داؤد نے یہ بھی کہا ، “جناب ! آپ میرا پیچھا کیوں کر رہے ہیں ؟” میں نے کیا برا کیا ہے ؟ میں کس چیز کے لئے قصور وار ہوں ؟” 19 میرے آقا و بادشاہ ، میری بات سنو : اگر خدا وند ، تیرا میرے اوپر غصہ ہو نے کا سبب بنتا ہے تب اسکو ایک نذرانہ قبول کرنے دو۔ اگر کوئی آدمی تیرا مجھ پر غصہ ہونے کا سبب ہو تو خدا وند ان لوگوں کو ملعون کرے۔ لوگوں نے مجھے خدا وند کی دی ہوئی زمین کو چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا ہے۔ لوگوں نے مجھ سے کہا ، “جاؤ اور اجنبیوں کے ساتھ رہو اور دیوتاؤں کی خدمت کرو۔ 20 مجھے غیر ملکی زمین پر خدا وند کی موجودگی سے بہت دور نہ مرنے دو۔ اسرائیل کا بادشاہ ایک پسو کا شکار کر نے کے لئے نکل پڑا وہ اس آدمی کی مانند ہے جو پہاڑوں پر تیتر کا شکار کر تا ہے۔”

21 تب ساؤل نے جواب دیا ، “میں نے گناہ کیا ہے واپس آؤ میرے بیٹے کیوں کہ تم نے آج میری زندگی کو بیش قیمتی تصور کیا ہے ، میں تمہیں اور زیادہ دکھ نہیں دونگا۔ میں نے بیوقوفی کی حرکت کی میں نے بڑی غلطی کی۔ ” 22 داؤد نے جواب دیا ، “بادشاہ کا بھا لا یہاں ہے اپنے کسی نوجوان کو یہاں آکر لے جانے دو۔ 23 خدا وند ہر آدمی کو اس کے کئے ہوئے کا بدلہ دیتا ہے۔ اگر وہ صحیح کرتا ہے تو صِلہ دیتا ہے اگر غلطی کرتا ہے تو سزا دیتا ہے۔ آج خدا وند نے مجھ کو تمہیں شکست دینے کا موقع دیا ہے لیکن میں خدا وند کے چنے ہوئے بادشاہ کو نہیں مارونگا۔ 24 آج میں نے تمہیں دکھا یا کہ تمہاری زندگی میرے لئے بہت اہم ہے اسی طرح خدا وند دکھا ئے گا کہ میری زندگی اس کے لئے بیش قیمتی ہے۔ خدا وند مجھے میری ہر مصیبت سے مجھے بچائے گا۔”

25 تب ساؤل نے داؤد سے کہا ، “داؤد ! میرے بیٹے خدا تم پر فضل کرے تم عظیم کام کروگے تم کامیاب ہو گے۔” داؤد اپنے راستے سے چلا گیا اور ساؤل اپنے گھر واپس ہو گیا۔

داؤد کا فلسطینیوں کے ساتھ رہنا

27 لیکن داؤد نے اپنے آپ میں سو چا ، “ساؤل مجھے چند دن میں پکڑے گا۔ بہترین کام جو کر سکتا ہوں وہ یہ کہ میں فلسطینی زمین کو فرار ہو جا ؤں۔ تب ساؤل مجھے اسرا ئیل میں تلاش کر رہا ہو گا۔ اس طرح میں ساؤل سے فرار ہو ں گا۔”

اس لئے ساؤل اور اس کے ۶۰۰ آدمیوں نے اسرا ئیل چھو ڑا وہ معوک کے بیٹے اکیس کے پاس گئے اکیس جات کا بادشاہ تھا۔ داؤد اس کے آدمی اور ان کے خاندان والے اکیس کے ساتھ جات میں رہے داؤد کے ساتھ اس کی دو بیویا ں تھیں وہ یزر عیل کی اخینوعم اور کرمل کی ابیجیل تھیں ابیجیل نابا ل کی بیوہ تھی۔ لوگوں نے ساؤ ل سے کہا کہ داؤد جات کو بھاگ گیا ہے اس لئے ساؤل نے اس کو تلاش کرنا بند کر دیا۔

داؤد نے اکیس سے کہا ، “اگر تم مجھ سے خوش ہو تو مجھے ملک کے کسی ایک شہر میں جگہ دو۔ میں صرف تمہا را خادم ہوں۔ مجھے وہاں رہنا ہو گا یہاں تمہا رے ساتھ اس شاہی شہر میں نہیں۔”

اس دن اکیس نے داؤد کو صقلاج شہردیا اور صقلاج ہمیشہ سے یہوداہ کے بادشا ہو ں کا تھا۔ داؤد فلسطینیوں کے ساتھ ایک سال اور چار مہینے رہا۔

داؤد کا بادشا ہ اکیس کو بیوقوف بنانا

داؤد اور اس کے آدمی گئے اور جسوریوں، عمالیقیوں اور جزریوں پر چھا پا مارا ( قدیم زمانے میں یہ لوگ شور اور مصر کی حد تک پھیلی ہو ئی زمین میں رہتے تھے۔) داؤد نے اس علاقے کے لوگوں کو شکست دی۔ داؤد نے انکی سب بھیڑ ، مویشی ،گدھے ، اونٹ اور کپڑے لے لئے اور انہیں واپس اکیس کے پاس لا یا لیکن داؤد نے ان لوگوں میں سے کسی کو زندہ نہ چھو ڑا۔

10 داؤد نے ایسا کئی بار کیا ، ہر وقت اکیس نے داؤد سے پو چھا وہ کہا ں لڑا اور کون سی چیزیں لیں۔ داؤد نے کہا ، “میں یہوداہ کے جنوبی علاقے کے خلاف لڑا ، “یر حمیل کے جنوبی علاقہ کے خلاف لڑا” یا کہا کہ میں نے قینیوں کے جنوبی علاقہ کے خلاف لڑا۔ 11 داؤد نے کبھی کسی مرد یا عورت کو زندہ جات نہیں لا یا۔ داؤد نے سو چا ، “اگر ہم نے کسی کو زندہ رہنے دیا تو وہ آدمی اکیس سے کہہ سکتا ہے کہ میں نے حقیقت میں کیا کیا۔”

داؤد جب تک فلسطین کی سرزمین میں رہا ہر وقت یہی کیا۔ 12 اکیس داؤد پر بھروسہ کیا اور خود ہی سوچا۔داؤد نے خود کو اپنے اسرا ئیلی لوگوں سے کامل نفرت انگیز بنا دیا ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے میری خدمت کرے۔”

فلسطینیوں کا جنگ کی تیاری کرنا

28 بعدمیں فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو اسرا ئیل کے خلاف لڑنے کیلئے جمع کیا۔ اکیس نے داؤد سے کہا ، “کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہیں اور تمہا رے آدمیوں کو میرے ساتھ اسرا ئیل کے خلاف لڑنے کیلئے جانا چا ہئے ؟”

داؤد نے جواب دیا ، “یقیناً تب تم دیکھ سکتے ہو کہ میں تمہارے لئے کیا کرسکتا ہوں!” اکیس نے کہا ، “اچھا ! میں تمہیں اپنا محافظ بناؤں گا تم ہمیشہ میرا بچا ؤ کرو گے۔”

ساؤ ل اور عورت عین دور میں

سموئیل مر گیا۔ سبھی اسرا ئیلیوں نے سموئیل کی مو ت پر غم کا ا ظہار کیا۔ انہوں نے سموئیل کو اس کے شہر رامہ میں دفن کیا۔

پہلے ساؤل نے مُردہ روحوں سے رابطہ رکھنے وا لوں اور قسمت کا حال بتانے وا لوں کو اسرا ئیل چھوڑ نے پر مجبور کیا۔ فلسطینی جنگ کے لئے تیار ہو ئے۔ وہ شُو نیم آئے اور اس جگہ ان کا خیمہ بنا یا ساؤل نے تمام اسرا ئیلیوں کو جمع کیا اور جلبوعہ میں خیمہ بنا یا۔ ساؤ ل نے فلسطینی فوج کو دیکھا اور وہ ڈرگیا اس کا دل شدید طریقے سے کانپ اٹھا۔ سا ؤل نے خداوندسے دعا کی لیکن خداوند نے سنا نہیں۔ خدا نے ساؤل سے خواب میں بات نہیں کی۔ خدانے اس کو جواب دینے کے لئے اوریم [a] کو استعمال نہیں کیا۔ اور خدا نے نبیوں کو ساؤل سے بات کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا۔ آخر کا ر ساؤل نے اپنے افسروں سے کہا ، “میرے لئے ایک عورت دیکھو جو مُردوں کی روحوں سے رابطہ رکھے۔ تا کہ میں جا کر اس سے پو چھوں کہ اس جنگ کا نتیجہ کیا ہو گا ؟”

اس کے افسروں نے جواب دیا ، “وہاں عین دور شہر میں ایک ایسی ہی عورت ہے۔”

ساؤل معمولی آدمی کے کپڑے پہن کر خود کا بھیس بدل دیا۔ اس رات ساؤل اور اس کے دو آدمی اس عورت کو دیکھنے گئے۔ ساؤ ل نے عورت سے کہا ، “تم مجھے ضرور رُوحوں کے ذریعہ مستقبل بتا ؤ۔ تم اس آدمی کے پریت ( بھوت ) کو بُلا ؤ۔ جس کا میں نام دوں۔”

لیکن عورت نے ساؤل سے کہا ، “تم جانتے ہو ساؤل نے کیا کیا اس نے تمام عورتوں پر زبردستی کی اور پیشین گوئی کرنے والوں پر زبردستی کی کہ اسرا ئیل کی سر زمین چھو ڑدیں۔ تم مجھے پھانسنے کی کوشش کر رہے ہو اور مجھے مارنے کی۔ ”

10 ساؤل نے خداوند کے نام کو عورت سے عہد کرنے کے لئے استعمال کیا اس نے کہا ، “خداوند کی حیات کی قسم تمہیں یہ کرنے کی سزا نہیں دی جا ئے گی۔”

11 عورت نے پو چھا ، “تم کسے چاہتے ہو کہ میں تمہا رے لئے یہاں بُلا ؤں ؟”

ساؤ ل نے کہا ، “سموئیل کو میرے لئے بلا ؤ۔”

12 اور جب عورت نے سموئیل کو دیکھا تب چیخ ماری ، اور ساؤل سے کہا ، “تم نے مجھے دھوکہ دیا تم ساؤل ہو۔

13 بادشاہ نے کہا ، “ڈرو مت بلکہ مجھے کہو تم کیا دیکھتی ہو ؟” عورت نے کہا ، “ایک رو ح زمین سے باہر آرہی ہے۔”

14 ساؤل نے پو چھا ، “وہ کیسا دکھا ئی دیتا ہے ؟”

عورت نے جواب دیا ، “وہ ایک بوڑھا آدمی دکھا ئی پڑتا ہے جو ایک خاص لبادہ پہنے ہے۔”

تب ساؤل نے جانا کہ وہ سموئیل ہے ساؤل جھک گیا اس کا چہرہ زمین پر ٹِک گیا۔ 15 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “تم نے مجھے کیوں پریشان کیا تم مجھے اوپر کیوں لا ئے ؟”

ساؤل نے جواب دیا ، “میں مصیبت میں ہوں۔ فلسطینی میرے خلاف لڑنے آئے ہیں اور خدا نے مجھے چھو ڑدیا ہے خدا میری نہیں سنتا ہے وہ نبیوں یا خواب کے ذریعہ مجھے جواب نہیں دیتا ہے۔ اس لئے میں نے تمہیں پکا را۔ میں چاہتا ہوں کہ کیا کرنا ہے تم مجھے کہو۔”

16 سموئیل نے کہا ،“خدا وند نے تمہیں چھو ڑدیا اب وہ تمہارے پڑوسی ( داؤد) کے ساتھ ہے اس لئے تم مجھے کیوں پریشان کر رہے ہو۔ 17 خداوند ویسا ہی کر رہا ہے جیسا اس نے تمہا رے لئے میرے ذریعے اعلان کیا تھا۔ وہ تمہا ری بادشاہت کو تم سے چھین لیا اور اسے تمہا رے دوست داؤد کو دیا۔ 18 خداوندنے عما لیقی پر بہت غصّہ کیا۔ اور چا ہا کہ تم اسے تباہ کرو لیکن تم نے ا سکے حکم کی نا فرمانی کی۔ اسی لئے آج خداوند تمہا رے ساتھ ایسا کر رہا ہے۔ 19 خداوند فلسطینیوں کو تمہیں اور اسرا ئیلیوں کو شکست دینے کی اجازت دیگا۔ کل تم اور تمہا را بیٹا میرے ساتھ یہاں ہوگے۔”

20 ساؤل فوراً زمین پر گرا اور وہیں پڑا رہا۔ وہ سموئیل کے پیغام سے خوفزدہ تھا۔ وہ بہت کمزور بھی تھا کیو ں کہ اس نے تمام دن اور رات کچھ نہیں کھا یاتھا۔

21 جب عورت ساؤل کے پاس آئی اس نے دیکھا کہ وہ کتنا ڈرا ہوا ہے۔ اس نے اس سے کہا ، “دیکھو میں تمہا ری خادمہ ہوں میں تمہا ری اطاعت کی ہوں میں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر میں نے وہ کیا جو تم مجھ سے کروانا چا ہتے تھے۔ 22 اس لئے برا ئے مہربانی میری سنو اب مجھے تمہیں کچھ کھانے کے لئے دینے دو۔ تب تمہیں اپنی راہ پر چلنے کی طاقت آئے گی۔”

23 لیکن ساؤل نے انکار کیا اس نے کہا ، “میں نہیں کھانا چا ہتا ”

ساؤل کے افسران بھی عورت کے ساتھ ملکر اور اس سے درخواست کئے کہ کھائے آخر کار ساؤل نے ان کی بات سنی۔وہ فرش سے اٹھا اور بستر پر بیٹھا۔ 24 عورت کے پاس گھر پر ایک موٹا بچھڑا تھا اس نے جلدی سے اس بچھڑے کو ذبح کیا پھر اس نے کچھ آٹا لے کر گوندھا اور بغیر خمیر کی کچھ رو ٹیاں بنائیں۔ 25 عورت ساؤل اور اس کے افسروں کے سامنے کھانا لا ئی اور ان لوگوں نے کھانا کھا یا اور تب اسی رات وہ اٹھے اور چل پڑے۔

یوحنا 11:1-54

لعزر کی موت

11 بیت عنیاہ کے شہر میں ایک لعزر نا می آدمی تھا جو بیمار ہوا یہ وہی شہر تھا جہاں مریم اور اس کی بہن مار تھا رہتی تھیں۔ یہ وہی مر یم تھی جس نے خدا وند یسوع پر عطر لگاکر اپنے بالوں سے اس کے پا ؤں پونچھی تھی۔ لعز ر مریم کا بھا ئی تھا جو بیمار تھا۔ مریم اور مارتھا نے یسوع کو یہ پیغام بھیجا تھا کہ“ خداوند تمہا را عزیز دوست لعزر بیمار ہے۔”

یسوع نے یہ سنُ کر کہا ، “یہ بیما ری اس کی موت کے لئے نہیں بلکہ یہ بیما ری خدا کا جلا ل ہے تا کہ اس کے ذریعہ خدا کے بیٹے کا جلا ل ظاہر ہو۔” یسوع ما رتھا اور اس کی بہن مریم اور لعزر کو عزیز رکھتا تھا۔ جب یسوع نے سنا کہ وہ بیمار ہے تو وہ جس جگہ ٹھہرے تھے وہاں مزید دو دن رہے۔ تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، “ہمیں یہوداہ کو وا پس جانا چاہئے۔”

شاگردوں نے جواب دیا ، “اے استاد تھو ڑی دیر پہلے یہوداہ کے یہودی تو آپ کو سنگسار کر کے مار نا چاہتے تھے۔ اور انہوں نے ایسا کر نے کی کوشش کی ہے اور آپ واپس وہیں جانا چاہتے ہیں۔”

یسوع نے جواب دیا ، “دن کے بارہ گھنٹے روشنی رہتی ہے اگر کوئی دن کی روشنی میں چلے تو ٹھو کر سے نہیں گرے گا۔ کیوں کہ وہ دنیا کی روشنی دیکھتا ہے۔ 10 لیکن اگر کو ئی رات کوچلے تو وہ ٹھو کر سے گرتا ہے کیوں کہ روشنی نہ ہو نے کی وجہ سے دیکھ نہیں پاتا۔”

11 یہ باتیں کہنے کے بعد یسوع نے کہا ، “ہما را دوست لعزر اس وقت سو رہا ہے۔ لیکن میں وہا ں اسے جگا نے کے لئے جا رہا ہوں۔”

12 شاگردوں نے کہا ، “مگر اے خداوند وہ سو رہا ہے تو وہ اچھا ہو گا۔” 13 یسوع نے اس کی موت کے بارے میں کہا لیکن شاگردوں نے سمجھا کہ فطری نیند کی با بت کہا ہے۔

14 تب یسوع نے صاف طور سے کہا ، “لعزر مرگیا۔” 15 اور میں اس لئے خوش ہوں کہ میں وہاں نہ تھا میں تمہا رے لئے خوش ہوں۔ کیوں کہ اب تم مجھ پر ایمان لا ؤگے “اب ہم اس کے پاس چلیں۔”

16 تب تھا مس نے جو توام کہلا تا تھادوسرے شاگردوں سے کہا ، “ہم بھی یہوداہ جا ئیں گے اور یسوع کے ساتھ مریں گے۔”

یسوع بیت عنیا ہ میں

17 یسوع بیت عنیاہ پہنچے وہاں جا کر اسے معلوم ہوا کہ لعزر کو مرے ہوئے چار دن ہو گئے اور وہ قبر میں ہے۔ 18 بیت عنیاہ یروشلم سے تقریباً دو میل دور تھا۔ 19 کئی یہودی مریم اور مار تھا کو اسکے بھائی لعزر کی موت کےموقع پر تسلی دینے یروشلم سے آئے تھے۔

20 مارتھا یسوع کے آنے کی خبر سن کر باہر اس سے ملنے گئی لیکن مریم گھر میں رہی۔ 21 مارتھا نے یسوع سے کہا ، “اے خداوند اگر تم یہاں ہو تے تو میرا بھائی نہ مر تا۔ 22 اس کے باوجود میں جانتی ہوں کہ جو کچھ بھی تو خدا سے مانگے گا تو وہ تجھے دے گا۔”

23 یسوع نے کہا ، “تمہا را بھا ئی دوبا رہ زندہ اٹھے گا۔”

24 مارتھا نے کہا، “میں جانتی ہوں کہ میرا بھا ئی زندہ اٹھے گا جب کہ دوسرے لوگ موت کے بعد اٹھا ئے جا ئیں گے۔”

25 یسوع نے اس سے کہا ، “میں ہی حشر ہوں اور زندگی میں ہی ہوں جو لوگ مجھ پر ایمان لا ئیں گے حا لا نکہ وہ مریں گے مگر پھر بھی زندہ رہیں گے۔ 26 اور جو لوگ زندہ رہ کر مجھ پر ایمان لا ئے کیا وہ سچ مچ میں کبھی نہیں مریں گے۔مارتھا کیا تم اس پر ایمان لا ؤگی؟”

27 مارتھا نے جواب دیا ، “ہاں اے خدا وند! میں ایمان لا تی ہوں کہ تم مسیح ہو ، خدا کا بیٹا مسیح جو دنیا میں آنے وا لے تھے۔”

یسوع کا رونا

28 اتنا کہہ کر مارتھا چلی گئی اور اپنی بہن مریم کو اکیلے لیجا کر کہی، “استاد یہاں ہے اور وہ تمہارے بارے میں پو چھ رہے ہیں۔” 29 جب مریم نے سنا تو وہ جلدی سے اٹھ کھڑی ہو ئی اور یسوع سے ملنے چلی گئی۔ 30 یسوع ابھی گاؤں میں نہیں پہونچے تھے وہ ابھی تک اسی مقام پر تھے جہاں مارتھا اسے ملی تھی۔ 31 یہودی جو ابھی تک مریم کے ساتھ گھر میں تھے اور اسکو تسلّی دے رہے تھے انہوں نے دیکھا مریم جلدی سے اٹھی اور گھر کے باہر چلی گئی۔ انہوں نے سمجھا کہ وہ لعزر کی قبر کی طرف جا رہی ہے اور وہاں جاکر روئے گی اسلئے وہ اسکے پیچھے چلے۔ 32 مریم اس مقام تک گئی جہاں یسوع تھے جب اس نے یسوع کو دیکھا، اس کی قدم بوسی کی اور کہا ، “خداوند اگر آپ یہاں ہو تے تو میرا بھا ئی نہ مرتا۔”

33 یسوع نے دیکھا مریم رو رہی تھی اور جو یہودی اسکے ساتھ آئے تھے وہ بھی رو رہے تھے۔ یسوع اپنے دل میں بہت رنجیدہ ہوا وہ پریشان ہو گئے۔ 34 یسوع نے پو چھا ، “تم نے لعزر کو کہاں رکھا ہے؟ ”انہوں نے کہا اے خدا وند! آئیے اور دیکھئے۔

35 یسوع روئے۔

36 یہودیوں نے کہا، “دیکھو!یسوع لعزر کو بہت چاہتا تھا۔”

37 لیکن چند یہودیوں نے کہا، “یسوع نے اندھے کو بینائی دی۔ پھر لعزر کو کچھ نہ کچھ کر کے اس کو مر نے سے کیوں نہیں روکا ؟”

یسوع کا لعزر کو زندہ کرنا

38 یسوع پھر رنجیدہ ہو گئے۔ یسوع لعزر کے قبر پر آیا۔ یہ ایک غار تھا اور پتھر سے ڈھکا ہوا تھا۔ 39 یسوع نے کہا ، “پتھر کو ہٹا ئیے” مارتھا نے کہا، “لیکن اے خدا وند لعزر کو مرے ہو ئے چار دن ہو گئے اور اس سے بد بو آرہی ہے۔” مارتھا مرے ہو ئے لعزر کی بہن تھی۔

40 یسوع نے مارتھا سے کہا ، “یاد کرو میں نے تم سے کیا کہا تھا، میں نے کہا تھا اگر تم ایمان لاؤ گی تو خدا کا جلال دیکھو گی۔”

41 تب انہوں نے غار کے داخلہ کا پتھر ہٹایا تب یسوع نے دیکھ کر کہا ، “اے باپ میں تیرا شکر گزار ہوں کہ تو نے میری سن لی۔ 42 میں جانتا ہوں کہ تو ہمیشہ میری سنتا ہے مگر میں نے یہ اس لئے کہا کہ آس پاس جو لوگ کھڑے ہیں اور وہ ایمان لے آئیں اس بات پر کہ تو نے مجھے بھیجا ہے۔” 43 اتنا کہہ کر یسوع نے بلند آواز سے پکا رے “لعزر باہر نکل آ” 44 مردہ شخص باہر آیا اسکے ہاتھ پاؤں کفن میں لپٹے ہو ئے تھے اسکا چہرہ رومال سے ڈھکا ہوا تھا۔

یسوع نے لوگوں سے کہا ، “اس پر لپٹے ہو ئے کپڑے کو نکالو اور اسے جانے دو۔”

یہودی قائدین کا یسوع کے قتل کا منصوبہ

45 وہاں کئی یہودی تھے جو مریم سے ملنے آئے تھے۔ جنہوں نے یسوع کا کارنامہ دیکھا تو ایمان لا ئے۔ 46 ان میں سے چند یہودی فریسیوں کے پاس گئے اور جو کچھ دیکھا وہ سب کہا۔ 47 تب سردار کاہنوں اور فریسیوں نے صدر عدالت کے لوگوں کو جمع کرکے کہا، “ہمیں کیا کرنا ہوگا یہ آدمی تو کئی معجزے دکھا رہا ہے۔ 48 اگر ہم خاموش رہیں اور اسے اسی طرح کرنے دیں گے تو سب لوگ جو اس پر ایمان لائیں گے پھر روم کے لوگ آکر ہماری قوم اور ہیکل کو تباہ کردینگے۔”

49 ان میں سے کائفا نامی شخص نے جو اس سال اعلیٰ کاہن تھا کہا ، “تم لوگ کچھ نہیں جانتے۔ 50 بہتر ہے کہ تم میں سے ایک آدمی قوم کے واسطے مر جائے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو لیکن تم لوگ یہ نہیں سمجھتے۔”

51 کائفا نے خود نہیں سوچا۔ وہ اس سال اعلیٰ کاہن تھا اور اسی لئے وہ پیشین گوئی کر رہا تھا کہ یسوع یہودی قوم کے لئے مریں گے۔ 52 ہاں یسوع یہودی قوم کے لئے جان دیں گے۔ وہ خدا کے دوسرے فرزندوں کے لئے بھی مریں گے جو ساری دنیا میں بکھرے ہو ئے ہیں۔ وہ ان سبھوں کو جمع کرکے ایک بنانے کے لئے مریں گے۔

53 اس دن سے یہودی سردار نے منصوبہ ترتیب دینا شروع کیا کہ کس طرح یسوع کو قتل کریں۔ 54 اس وجہ سے یسوع اعلانیہ طور پر ان لوگوں کے ساتھ سفر کرنا ترک کیا۔یسوع یروشلم سے روانہ ہو کر ریگستان کے قریب ایک جگہ ٹھہر گئے اسکا نام ا فرائم تھا وہاں یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ ٹھہرے رہے۔

زبُور 117

117 اے تمام قومو! خدا وند کی ستائش کرو۔
    اے لوگو! سب اس کی ستائش کرو۔
خدا وند کی شفقت ہم پر ہے۔
    ہمارے لئے خدا ہمیشہ وفا دار رہے گا۔

خدا وند کی حمد کرو۔

امثال 15:22-23

22 وہ شخص جسے مناسب مشورہ نہیں ملتا ہے اس کا منصوبہ نا کام ہو جا تا ہے۔ لیکن ایک شخص کئی لوگوں کے مشورے سے کامیابی حاصل کرتا ہے۔

23 ایک شخص اپنے صحیح جواب سے خوش ہو تا ہے کہ اس نے کتنی خوشگوار بات صحیح موقع پر کہی ٍ!

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center