Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the VOICE. Switch to the VOICE to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 24-25

داؤد کا ساؤل کو شرمندہ کرنا

24 جب ساؤل فلسطینیوں کو ہرانے کے بعد واپس آیا تب لوگوں نے اس سے کہا کہ داؤد عین جدی کے ریگستان کے علا قے

میں ہے۔

اس لئے ساؤل نے پو رے اسرا ئیل سے ۰۰۰،۳ آدمیوں کو چُنا۔ اور وہ لوگ داؤد اور اسکے آ دمی کو تلاش کرنے کے لئے نکل پڑے۔ وہ لوگ جنگلی بکریوں کی چٹان کے قریب تھے۔ جب ساؤل سڑک کے کنارے بھیڑ شالاؤں کے پاس آیا جہاں قریب میں ایک غار تھا۔ تو ساؤل اس غار کے اندر رفع حاجت کے لئے گیا۔ اس وقت داؤد اور اس کے آدمی غار کے پیچھے بیٹھے تھے۔ داؤد کے لوگوں نے اس سے کہا ، “آج وہ دن ہے جس کے بارے میں خداوند نے تفصیل سے باتیں کیں تھیں۔ خداوند نے تم سے کہا تھا۔’ میں تمہا رے دشمنوں کو تمہیں دو ں گا تب تم جو چاہو اس کے ساتھ کر سکتے ہو۔”‘

تب داؤد رینگ کر چپکے سے ساؤل کے قریب آیا۔ اور اس نے ساؤل کے چغہ کا کو نا کاٹ لیا۔ ساؤل نے داؤد کو نہیں دیکھا۔ بعد میں داؤد کو ساؤل کے چغّہ کے ایک کو نے کے کاٹ نے کا افسوس ہوا۔ داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا ، “مجھے امید ہے کہ خداوند مجھے دوبارہ اپنے آقا کے خلاف اس طرح کچھ کرنے سے روکتا ہے کیونکہ ساؤل خداوند کا مسح کیا ہوا ( چُنا ہوا ) بادشاہ ہے مجھے ساؤل کے خلاف کچھ نہیں کرنا چا ہئے کیونکہ وہ خداوند کا مسح کیا ہوا (چُنا ہوا ) بادشاہ ہے۔” داؤد نے یہ باتیں اپنے آدمیوں کو روکنے کے لئے کہیں۔ داؤد نے اپنے آدمیوں کو ساؤل پر حملہ کرنے نہیں دیا۔

ساؤل نے غار کو چھو ڑدیا اور اپنے راستے پرچلا گیا۔ داؤد غار سے باہر آیا۔ داؤد نے ساؤل کو پکا را ، “میرے آقا بادشاہ !”

ساؤل نے پیچھے مُڑ کر دیکھا داؤد نے اپنا سر زمین کی طرف جھکا کر سلام کیا۔ داؤد نے ساؤل سے کہا، “آپ کیوں سنتے ہیں جب لوگ یہ کہتے ہیں ، “ہوشیار رہو ،داؤد آپ کو نقصان پہونچانا چا ہتا ہے ؟” 10 میں آپ کو نقصان پہنچانا نہیں چا ہتا آپ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ خداوند نے آج مجھے آپ کو غار میں مار ڈالنے کی اجاز ت دی تھی۔ لیکن میں نے آپ کو نہیں مارا۔ میں نے آپ پر رحم کیا۔میں نے کہا ، ’ میں اپنے آقا کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ اس لئے کہ ساؤل خداوند کا چُنا ہوا بادشاہ ہے۔‘ 11 میرے آقا برائے مہربانی دیکھئے، میرے ہا تھ میں اپنے چغّہ کے ٹکڑے کو دیکھئے۔ ہاں میں نے آپ کے چغّہ کے ایک کو نے سے اسے کاٹ لیا تھا لیکن میں نے آپ کو نہیں مارا۔ شاید کہ یہ آپ کو یقین دلا ئے کہ میں آپ کو نقصان پہنچانے کا کو ئی منصوبہ نہیں بنا تا ہوں۔ میں نے آپ کے خلاف کو ئی گناہ نہیں کیا لیکن آپ میرا پیچھا کر رہے ہیں اور مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔ 12 خداوند کو فیصلہ کرنے دو کہ میرے اور آپ کے بیچ کیا ہو تا ہے۔ وہ آپ کی نا انصافی کا بدلہ لے گا۔ لیکن میں آ پکے خلاف نہیں لڑوں گا۔ 13 ایک قدیم کہا وت ہے :

“بُری چیزیں بُرے لوگوں کی طرف سے آتی ہیں۔”

میں نے کچھ بھی بُرا نہیں کیا ہے میں بُرا آدمی نہیں ہوں میں آپ کو نقصان پہنچانا نہیں چا ہتا۔ 14 آپ کس کا پیچھا کر رہے ہیں اسرا ئیل کا بادشاہ کس کے خلا ف لڑنے آ رہا ہے۔ آپ ایسے کسی کا پیچھا نہیں کر رہے ہیں جو آپ کو نقصان پہنچا ئے گا۔ یہ اُسی طرح ہے جیسے آ پ کسی مُردہ کُتے یا مچھر کا پیچھا کر رہے ہیں۔ 15 خداوند کو منصف ہو کر فیصلہ کرنے دو کہ ہم لوگوں میں سے کو ن صحیح ہے۔ خداوند کو جانچنے اور میرے حالات کا بچاؤ کرنے دیجئے۔ وہ میرے حق میں فیصلہ کرے اور تیری گرفت سے بچا ئے۔”

16 اور اس وقت جب داؤد نے کہنا ختم کیا تو ساؤل نے پو چھا ، “کیا یہ تمہا ری آواز ہے ؟ داؤد میرے بیٹے ، تب ساؤ ل رونا شروع کیا۔ ساؤل بہت رو یا۔ 17 ساؤل نے کہا ، “ مجھ سے بہتر آدمی ہو کیونکہ تم نے مجھ سے شریفانہ برتاؤ کیا لیکن میں تمہیں نقصان پہنچا نے کی کوشش کر رہا ہوں۔ 18 تم نے اچھی باتوں کے تعلق سے کہا جو تم نے کیا۔ خداوند مجھے تمہا رے پاس لا یا لیکن تم نے مجھے نہ مارا۔ 19 جب کو ئی آدمی اپنے دشمن کو پکڑ تا ہے تو وہ اسے بغیر نقصان پہنچائے جانے نہیں دیتا ہے۔ لیکن تم نے یہ کیا۔ تم نے میرے ساتھ شریفانہ برتا ؤ کیا خداوند تمہیں اس کی اچھی جزادے ! 20 اور اب میں جانتا ہوں کہ تم یقیناً نئے بادشاہ بنوگے اور اسرا ئیل کی بادشا ہت تمہا رے ہاتھ میں ہو گی۔ 21 اب ضرور وعدہ کرو کہ تم میری نسلوں کو ہلاک نہیں کروگے یا تم میرا نام میرے باپ کے خاندان سے نہیں مٹا ؤگے۔”

22 اس لئے داؤد نے ساؤل سے وعدہ کیا کہ وہ ساؤل کے خاندان کو ہلاک نہیں کرے گا تب ساؤل اپنے گھر واپس ہو گیا۔ داؤد اور اس کے آدمی پہا ڑ کے قلعہ کو گئے۔

داؤد اور بیوقوف نابال

25 سموئیل مرگیا۔ سبھی بنی اسرا ئیل جمع ہو ئے اور سموئیل کی موت پر غم کا اظہار کئے۔ انہوں نے سموئیل کو اس کے گھر رامہ میں دفن کیا۔

تب داؤد فاران کے ریگستان میں چلا گیا۔ معون میں ایک بہت دولتمند آدمی رہتا تھا اس کے پاس ۳۰۰۰ بھیڑیں اور ۱۰۰۰ بکریاں تھیں۔ وہ آدمی کرمل میں اپنی تجارت کی دیکھ بھال کر تا تھا۔ وہ وہاں اپنی بھیڑوں کا اُون کاٹنے گیا۔ اس آدمی کانام نا بال تھا وہ کا لب کے خاندان سے تھا۔ نابال کی بیوی کانام ابیجیل تھا وہ ایک خوبصورت اور عقلمد عورت تھی۔ لیکن نابال کمینہ اور ظالم آدمی تھا۔

داؤد ریگستان میں تھا جب اس نے سنا کہ نابا ل اپنی بھیڑوں کا اُون کاٹ رہا ہے۔ داؤد نے دس نوجوانوں کو نا بال سے بات کر نے کے لئے بھیجا۔ داؤد نے اُن سے کہا ، “نابال کے پاس جا ؤ اور اس کو میری طرف سے سلام کہو۔” داؤد نے انہیں یہ پیغام نابال کے لئے دیا ، “میں امید کرتا ہوں کہ تم اور تمہا رے خاندان خیریت سے ہیں۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ جو کچھ تمہا را ہے وہ ٹھیک ٹھا ک ہے۔ میں نے سنا کہ تم اپنی بھیڑوں سے اُون کا ٹ رہے ہو۔ تمہا رے چرواہے کچھ وقت تک ہم لوگوں کے ساتھ رہے تھے ، اور ہم لوگوں نے انہیں کو ئی تکلیف نہیں دی تھی۔ جب تک وہ لوگ کرمل میں رہے ان لوگوں کا کو ئی بھی سامان چوری نہیں ہوا۔ اپنے خادموں سے پو چھو اور وہ بتا ئیں گے کہ یہ سب سچ ہے۔ براہ کرم ان جوانوں پر مہربانی رکھو۔ ہم تمہا رے پاس خوشی کے وقت آئے ہیں۔ مہربانی کر کے اِن نوجو ان آدمیوں کو جو کچھ تم دے سکتے ہو دو۔ براہ کرم یہ میرے لئے کرنا۔ تمہا را دوست داؤد۔”

داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے اور اس سے ملے انہوں نے اس کو داؤد کا پیغام پہنچا یا اور اس کے جواب کا انتظار کیا۔ 10 لیکن نابال ان کے ساتھ کمینگی سے پیش آیا۔ اس نے پو چھا ، “داؤد کون ہے ؟ اور یہ یسّی کا بیٹا کون ہے ؟ ” وہاں کئی غلام ہیں جو ا ن دنوں اپنے آقاؤں کے پاس سے بھا گ گئے ہیں۔ 11 میرے پاس رو ٹی اور پانی ہے اور میرے پاس جانورو ں کا گوشت بھی ہے جن کو میں نے اپنے ان خادموں کے لئے ذبح کیا ہے جو میری بھیڑوں کا اُون کاٹتے ہیں۔ کیا تم مجھ سے امید رکھتے کہ میں یہ کھانا ان لوگوں کو دوں جنہیں میں جانتا بھی نہیں۔”

12 داؤد کے آدمی واپس ہو ئے اور ہر بات جو نابال نے کہی وہ داؤد سے کہا۔ 13 تب داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا ، “اپنی تلواریں باندھو!” اس لئے ان میں سے ہر ایک نے تلواریں باندھ لیں۔ داؤد نے بھی اپنی تلوار باندھ لی۔ تقریباً ۴۰۰ آدمی داؤد کے ساتھ گئے اور ۲۰۰ آدمی سامان کے پاس ٹھہرے۔

ابیجیل مصیبت کوٹالتی ہے

14 اس دوران نابال کے خادموں میں سے ایک نے نابال کی بیوی ابیجیل سے کہا ، “کیا آپ اسے یقین کریں گے۔داؤد نے قاصدوں کو ریگستان سے ہمارے آقا کو مبارکباد دینے بھیجا۔ لیکن اس نے ا ن لوگوں سے بُرا برتاؤ کیا۔ 15 یہ آدمی ہمارے ساتھ بہت اچھے تھے۔ کھیت میں جب وہ ہمارے ساتھ تھے تو ہم لوگوں کا کچھ نقصان نہیں ہوا اور کچھ بھی چُرایانہیں گیا تھا۔ 16 داؤد کے آدمیوں نے دن اور رات ہماری حفاظت کی۔ ان لوگوں نے ہم لوگوں کی حفاظت کی ؛ وہ ہم لوگوں کے چاروں طرف دیوار کی طرح تھے ، جب ہم بھیڑوں کے جھنڈ کی رکھوا لی کرتے ہو ئے ان کے ساتھ تھے۔ 17 اب اس معاملے میں سوچو اور فیصلہ کرو کہ تم کو کیا کرنا چا ہئے کیونکہ میرے آقا (نابال ) اور ان کے خاندان کے لئے بھیا نک مصیبت آرہی ہے۔ نابا ل ایسا شریر ہے کہ اس کے من کو بدلنے کیلئے اس سے بات کرنا بھی ناممکن ہے۔”

18 ابیجیل جلدی سے ۲۰۰ روٹیاں کے دو بھرے ہو ئے مئے کے تھیلے، پانچ بھیڑیں پکی ہو ئی ، دو کوارٹ پکا ہوا ناج ، ایک سو کشمش کے گچھے اور دوسو سوکھے دبے ہو ئے انجیر کی ٹکیاں۔ اس نے انہیں گدھوں پر رکھی۔ 19 تب ابیجیل نے خادموں سے کہا ، “چلو میں تمہا رے پیچھے پیچھے چلو ں گی۔” اس نے اپنے شوہر سے نہیں کہا۔

20 اور تب جونہی وہ گدھے کی سواری کر رہی تھی اور پہا ڑی کی آڑ سے اتر رہی تھی ، تو دا ؤد اور اس کے لوگ اتر تے ہو ئے اس کی طرف آرہے تھے۔ تب وہ ان لوگوں کے پاس پہنچی۔

21 ابیجیل سے ملنے کے پہلے ہی سے داؤد کہہ رہا تھا میں نے نابال کی جائیداد کی ریگستان میں حفا ظت کی۔ اس لئے نابال نے ایک بھی بھیڑ نہیں کھو یا۔ میں نے یہ سب کچھ بغیر کچھ لئے کیا۔ میں نے اس کیلئے اچھا کیا لیکن وہ میر ے ساتھ بُرا کرتا رہا۔ 22 خدا مجھے سزا دے اگر میں نابال کے خاندان میں سے ایک بھی مرد کو کل صبح تک چھو ڑدوں۔

23 لیکن جب ابیجیل نے داؤد کو دیکھا تو وہ جلد ہی اپنے گدھے سے نیچے اتری۔ اور خود بخود زمین پر گر گئی اور داؤد کے سامنے سجدہ کیا۔ 24 اس کے قدموں پر پڑتے ہو ئے وہ کہی ، “میرے مالک پو رے الزام صرف مجھ پر ہوں۔ بہر حال برائے مہربانی جو مجھے کہنا ہے اسے سن۔ 25 اس بدنام آدمی نابا ل پر توجہ مت دو۔ نابا ل اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ اس کے نام۔ وہ سچ مچ میں اتنا ہی بیوقوف اور شریر ہے جتنا کہ اس کا نام کا مطلب۔ وہ سچ مچ میں ایک بدکردار آدمی ہے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے میں اس آدمی کو نہیں دیکھی جسے تم نے بھیجا۔ 26 اس لئے میرے مالک میں خداوند کی حیات اور تیری زندگی کی قسم کھا تی ہوں، خداوند نے تمہیں معصوموں کا خون کرنے سے باز رکھا۔ تمہا رے سبھی دشمن اور وہ سبھی جو تمہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں نابال کے جیسےہو جا ئیں۔ 27 اب میں یہ نذرانہ آپ کیلئے لا رہی ہوں۔ براہ کرم یہ چیزیں اپنے آدمیوں کو دیجئے۔ 28 برائے مہربانی مجھے معاف کیجئے۔ کیونکہ یقیناً ہی خداوند ان کے خاندان کو مضبوطی سے قائم رکھے گا۔ ہاں میرا مالک خداوند کیلئے جنگ لڑے گا۔ لوگ آپکے اندر کچھ بھی بُرا ئی نہیں پا ئیں گے۔ 29 اگر کو ئی آدمی آپکو مارنے کے لئے آپ کا پیچھا کرتا ہے توخداوند آپ کا خدا آپ کی زندگی بچا ئے گا۔ لیکن خداوند آپ کے دشمنو ں کی زندگی کوغلیل کے پتھر کی طرح دور پھینک دے گا۔ 30 خداوند نے اچھی چیزیں کیں جو آپ کے لئے کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ تمہیں اسرا ئیل کا قائد بنا ئے گا۔ 31 اسے میرے مالک کے لئے رکاوٹ نہ ہو نے دو ، اسے اپنے ضمیر پر بوجھ نہ ہو نے دو کہ تم نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا اور معصوم لوگوں کو مارا۔ اس لئے جب خداوند تمہا رے لئے اچھا کرتا ہے تو برا ئے مہربانی مجھے یاد رکھنا۔”

32 داؤد نے ابیجیل کو جواب دیا ، “خداوند اسرا ئیل کے خدا کی حمد کرو۔ تمہیں مجھ سے ملنے کیلئے بھیج نے پر خدا کی حمد کرو۔ 33 خدا تم پر تمہا ری اچھی سمجھ کے لئے اپنا فضل کرے۔ تم نے مجھے آج قانون ہا تھ میں لے نے اور معصوم لوگوں کو مارنے سے باز رکّھا۔ 34 یقینًا خداونداسرا ئیل کا خدا ہے۔ اگر تم مجھ سے ملنے جلد ہی نہ آتیں تو نابا ل کے خاندان کا ایک آدمی بھی کل صبح تک زندہ نہ رہتا۔”

35 تب داؤد نے ابیجیل کے نذرانوں کو قبول کیا۔داؤد نے اس سے کہا ، “سلامتی سے گھر جا ؤ جو تم نے مانگا میں نے سن لیا ہے اور تیری التجا کو پو را کیا جا ئے گا۔”

نابال کی موت

36 ابیجیل واپس نابال کے پاس گئی۔ نابال گھر میں تھا۔ نابا ل ایک بادشا ہ کی طرح کھا رہا تھا۔ نابال پیا ہوا تھا اور ا چھا محسوس کر رہا تھا اس لئے ابیجیل نے نابا ل سے دوسری صبح تک کچھ نہیں کہا۔ 37 دوسرے دن صبح جب نابا ل کا نشہ اتر گیا تھا تب اس کی بیوی نے اس سے ہر وہ بات کہی جو ہو ئی تھی۔ نابال کو دل کا دورہ پڑا اور چٹان کی طرح سخت ہو گیا۔ 38 تقریباً دس دن بعد خداوند نے نابا ل کو موت دی۔

39 داؤد نے سنا کہ نابال مر گیا۔ تب اس نے کہا ، “خداوند کی حمد ہو !نابال نے میرے بارے میں ہمیشہ بُری باتیں کہی تھیں۔ لیکن خداوند نے میری مدد کی۔ خداوند نے مجھے بُرائی کرنے سے رو کا۔ او ر خداوند نے نابا ل کو موت دی کیو ں کہ اس نے بہت بُرا ئی کی تھی۔

تب داؤد نے ابیجیل کو خبر بھیجی۔داؤد نے اس کو بیوی بننے کے لئے پو چھا۔ 40 داؤد کے خادم کرمل گئے اور ابیجیل سے کہے ، “داؤد نے خود ہی ہم لوگوں کو تمہیں لانے کے لئے بھیجا ہے داؤد چاہتا ہے کہ تم اس کی بیوی بنو۔”

41 ابیجیل نے اپنا چہرہ زمین کی طرف جھکا دیا وہ بولی ، “میں تمہا ری خادمہ عورت ہوں میں خدمت کرنے کیلئے تیار ہوں۔ میں اپنے آقا کے (داؤد کے ) خادموں کے پیر دھونے کے لئےتیار ہوں۔”

42 ابیجیل جلدی سے گدھے پر سوار ہو ئی اور داؤد کے قاصدوں کے ساتھ چلی گھی۔ ابیجیل اپنے ساتھ پانچ خادماؤں کو لا ئی۔ وہ داؤد کی بیوی بنی۔ 43 دادؤ نے یزر عیل اور اخینوعم سے بھی شادی کی۔ اخینوعم اور ابیجیل دونوں داؤد کی بیویاں تھیں۔ 44 داؤد نے ساؤل کی بیٹی میکل سے بھی شادی کی تھی لیکن ساؤل نے اس کو اس کے پاس سے لے لیا تھا اور اس کو فلطی نامی آ دمی جو لیس کا بیٹا تھا اسے دے دیا تھا۔ فلطی شہر حلّیم کا رہنے وا لا تھا۔

یوحنا 10:22-42

یہودی کا یسوع کے خلاف ہو نا

22 جاڑے کا موسم تھا اور یروشلم میں نذر کی تقریب تھی۔ 23 یسوع ہیکل کے سلیمانی برآمدہ میں تھا۔ 24 یہودی یسوع کے اطراف جمع تھے اور انہوں نے کہا ، “کب تک تم ہمیں اپنے بارے میں تنگ کر تے رہو گے ؟اگر تم مسیح ہو تو ہمیں صاف صاف کہدو۔”

25 یسوع نے جواب دیا میں تو تم سے کہہ چکا ہوں لیکن تم یقین نہیں کر تے میں اپنے باپ کے نام پر معجزہ دکھا تا ہوں وہ معجزے خود میرے گواہ ہیں کہ میں کو ن ہوں۔ 26 لیکن تم لوگ مجھ پر یقین نہیں کر تے کیوں کہ تم میری بھیڑ میں سے نہیں ہو۔ 27 میری بھیڑیں میری آواز پہچانتی ہیں میں انہیں جانتا ہو ں اور وہ میرے ساتھ چلتی ہیں۔ 28 میں اپنی بھیڑوں کو ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہوں اور وہ کبھی بھی ہلاک نہیں ہونگی اور کو ئی بھی انہیں مجھ سے نہیں چھین سکتا۔ 29 میرا باپ جس نے مجھے بھیڑیں دی ہیں وہ سب سے بڑا ہے۔ کو ئی بھی آدمی میرے باپ کے ہاتھوں سے انہیں نہیں چھین سکتا۔ 30 میرا باپ اور ہم ایک ہی ہیں۔”

31 یہودیوں نے یسوع کو مار ڈالنے کے لئے پھر پتھّر اٹھا ئے۔ 32 لیکن یسوع نے ان سے دو بارہ کہا ، “میں نے اپنے باپ کی طرف سے بہت اچھے کام کئے اور وہ تم سب دیکھ چکے ہو اور تم ان اچھے کاموں کی وجہ سے مجھے مارڈالنا چاھتے ہو؟”

33 یہودیوں نے کہا ، “ہم تمہیں سنگسار کرنا چاہتے ہیں اسلئے نہیں کہ تم نے اچھے کام کئے بلکہ اس لئے کہ تم خدا سے گستاخی کرتے ہو۔ تم تو صرف ایک آدمی ہو لیکن اپنے آپکو خدا کہتے ہو۔

34 یسوع نے جواب دیا، “یہ تمہاری شریعت میں لکھا ہے، “میں نے کہا کہ تم دیوتا ہو۔” [a] 35 جب کہ اس نے انہیں خدا کہا جن کے پاس خدا کا کلام آیا اور صحیفوں کا باطل ہو نا ممکن نہیں۔ 36 تم مجھ سے یہ کیوں کہتے ہو کہ میں خدا کے خلاف کہہ رہا ہوں۔ کیوں کہ میں نے کہا کہ میں خدا کا بیٹا ہوں میں ہی ایک ایسا ہوں خدا نے مجھے چن کر دنیا میں بھیجا۔ 37 اگر میں اپنے باپ کے مقاصد کو پو را نہیں کرتا تو مجھ پر ایمان مت لاؤ۔ 38 لیکن اگر میں وہی کروں جسے باپ نے کیا ہے تب تو تمہیں اس پر یقین کرنا چاہئے جو میں کرتا ہوں۔ تم شاید مجھ میں یقین نہیں رکھتے ، لیکن جو چیزیں میں کرتا ہوں اس پر تمہیں یقین کر نا چاہئے۔ تب تم جانو گے اور سمجھو گے کہ باپ مجھ میں ہے اور میں باپ میں ہوں۔”

39 یہودیوں نے دوبارہ یسوع کو گرفتار کر نے کی کوشش کی لیکن یسوع انکے ہاتھوں سے نکل چکا تھا۔

40 یسوع پھر دریائے یردن کے پار چلے گئے جہاں یوحنا بپتسمہ دیا کرتا تھا یسوع نے وہاں قیام کیا۔ 41 کئی لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہا ، “یوحنا نے کبھی کو ئی معجزہ نہیں دکھایا اور جو کچھ یوحنا نے اس آدمی کے متعلق کہا وہ سچ ہے۔” 42 اور وہاں موجود لوگوں میں کئی لوگ یسوع پر ایمان لائے۔

زبُور 116

116 جب خدا وند میری دعائیں سنتا ہے ،
    میں اُسے خُوش کر تا ہوں۔
میں حُوش ہوں جب میں مدد کے لئے اُسکو پکارتا ہوں
    اور وہ میری سنتا ہے۔
میں لگ بھگ مر چکا تھا ، مجھے چا رو ں طرف سے موت کی رسیّوں نے جکڑ لیا تھا۔
    قبر مجھ کو نگل رہی تھی۔ میں خوف زدہ اور فکر مند تھا۔
تب میں نے خدا وند کے نام کو پکارا ،
    میں نے کہا، “خدا وند مجھ کو بچا لے ”
خدا وند اچّھا اور کریم ہے۔
    ہمارا خدا وند رحیم ہے۔
خدا وند بے بس لوگوں کی مدد اور اُنکی حفاظت کرتا ہے۔
    میں بے بس تھا ،لیکن خدا وند نے مجھے بچا لیا۔
اے میری روح مطمئن رہ !
    خدا وند تیری دیکھ بھال کر تا ہے۔
اے خدا تُو نے میری رُوح کو موت سے بچا یا۔
    میرے آنسوؤں کو تو نے روکا اور گر نے سے مجھ کو تو نے بچا لیا۔
زِندوں کی زمین پر
    میں خدا وند کی خد مت کرتا رہوں گا۔

10 میں تب بھی ایمان رکھونگا
    جب میں کہوں گا:میں تباہ ہو گیا ہوں۔”
11 میں نے جلد بازی میں کہا ،
    “سبھی لوگ جھو ٹے ہیں۔ ”
12 میں بھلا خْدا وند کو کیا دے سکتا ہوں۔
    میرے پاس جو کچھ ہے ،وہ سب خدا وند کا دیا ہوا ہے۔
13 میں اُسے مئے کا نذرانہ دونگا کیوں کہ اس نے مجھے بچایا ہے۔
    میں خدا کے نام کو پکاروں گا۔
14 میں نے جو کچھ منّتوں کا وعدہ کیا تھا وہ سبھی میں خدا وند کو دونگا ،
    اُس کے سبھی لوگوں کے سامنے اب جاؤں گا۔
15 خدا وند کی نگاہ میں اس کے سچے لوگوں کی موت گراں قدر ہے۔
    اے خدا وند میں تو تیرا ایک خادم ہوں۔
16 میں تیرا بندہ ہوں۔ میں تیری کسی ایک خادمہ عورت کا بیٹا ہوں۔
    خداوند تُو نے ہی مجھ کو میرے بندھنوں سے آزاد کیا۔
17 میں تیرے سامنے شکر گزاری کے نذرا نے پیش کروں گا
    میں خدا کے نام کو پکاروں گا۔
18 میں خدا وند کے حُضور اپنی منّتیں
    اُس کی ساری قوم کے سامنے پو ری کروں گا۔
19 میں خدا کی ہیکل میں جاؤں گا
    جو یروشلم میں ہے۔ خدا وند کی حمد کرو۔

امثال 15:20-21

20 عقلمند بیٹا اپنے باپ کو خوشیاں دیتا ہے۔ لیکن بے وقوف بیٹا ماں کو حقیر کر تا ہے۔ 21 ایک شخص جسے عقل کی کمی ہو تی ہے۔ اپنے بے وقوفی کے کاموں سے خوش ہو تا ہے۔ لیکن علم والا شخص اپنی ایمانداری کی زندگی میں خوش ہو تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center