Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the EHV. Switch to the EHV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 18:5-19:24

ساؤل کا داؤد کی کامیابی پر غور کرنا

ساؤل نے داؤد کو لڑنے کے لئے مختلف جنگوں پر بھیجا۔ اور داؤد بہت ہی کامیاب رہا تب ساؤل نے داؤد کو سپا ہیو ں کا نگراں کا ر بنا دیا۔ ا س سے سبھی خوش ہو ئے حتیٰ کہ ساؤل کے افسران بھی۔ داؤد فلسطینیوں کے خلاف لڑنے کے لئے باہر جا ئے گا۔ جنگ کے بعد گھر واپسی پر اسرا ئیل کے شہر کی عورتیں داؤد سے ملنے آئیں گی۔ وہ ہنستی ، ناچتی یا باجے اور بانسری بجاتی انہوں نے یہ سب ساؤل کے سامنے کیا۔ خوشیاں مناتے ہو ئے عورتوں نے گانا گایا ،

“ساؤل نے ہزاروں دشمنوں کو مار ڈا لا۔
    لیکن داؤد نے لا کھوں کو مار دیا۔”

عورتوں کے گانے سے ساؤل پریشان ہوا اور وہ بہت غصّہ میں آیا۔ ساؤل نے سوچا ، “عورتیں کہتی ہیں داؤد نے لا کھوں دشمنوں کو ماردیا اور وہ کہتی ہیں میں صرف ہزار دشمنوں کو ہی مار ا ہوں۔ اور اس کو صرف بادشاہت کی کمی ہے۔” اس لئے اس وقت سے ساؤل نے داؤد کو نفرت اور حسد کی نگاہ سے دیکھا۔

ساؤل کا داؤد سے ڈ رنا

10 دوسرے دن خدا کی طرف سے ایک بدروح نے ساؤل کو قابو کیا۔ وہ اپنے گھر میں وحشی ہو گیا۔ داؤد نے بر بط بجایا جیسا انہوں نے پہلے بجا یا تھا۔ اس وقت ساؤل کے ہا تھوں میں برچھا تھا۔ 11 ساؤل نے سو چا ، “میں بھا لا سے داؤد کو دیوار میں چپکا دو ں گا۔” ساؤل نے دو دفعہ داؤد پر بھا لا پھینکا لیکن داؤد دونوں دفعہ بچ گیا۔

12 ساؤل داؤد سے ڈرا ہوا تھا۔ کیوں کہ خداوند داؤد کے ساتھ تھا اور خداوند نے ساؤل کا ساتھ چھو ڑدیا تھا۔ 13 ساؤل نے داؤد کو اپنے پاس سے دور بھیج دیا۔ ساؤل نے داؤد کو ۰۰۰،۱ سپا ہیوں کا سردار بنا یا۔ داؤد نے جنگ میں سپا ہیوں کی سرداری کی۔ 14 خداوند داؤد کے ساتھ تھا۔ اس لئے داؤد ہر چیز میں کامیاب ہوا۔ 15 ساؤ ل نے دیکھا کہ داؤد بہت ہی کامیاب ہے تو ساؤل داؤد سے بہت ہی زیادہ خو فزدہ ہوا۔ 16 لیکن اسرا ئیل اور یہوداہ کے تمام لوگ داؤد کو چاہنے لگے۔ وہ اس کو اس لئے چاہتے تھے کہ وہ جنگو ں میں ان کی رہنما ئی کرتا تھا اور ان کے لئے لڑتا تھا۔

ساؤ ل کا اپنی بیٹی کی داؤد سے شادی کا خیال

17 ساؤل نے داؤد سے کہا، “یہاں میری بڑی بیٹی میرب ہے میں اسے تمہا ری بیوی ہو نے کے لئے دینا چاہتا ہوں۔ میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ تم میرے جنگجو رہو اور میرے لئے خداوند کی جنگیں لڑو۔” یہ ایک چال تھی جو ساؤل نے بنا ئی تھی۔ اس طرح اس نے سوچا ، “میں داؤد کو نہیں ماروں گا۔ میں فلسطینیوں سے اس کو مروادوں گا۔”

18 لیکن داؤد نے کہا ، “میں نہ تو کو ئی اہم خاندان سے ہوں اور نہ ہی میں کو ئی اہم آدمی ہوں میری ہستی بادشاہ کی لڑ کی سے شادی کرنے کی نہیں ہے۔”

19 اس وقت جب ساؤل کی بیٹی کی شادی داؤد سے ہو نی تھی تب ساؤل نے خود سے اس کی شادی محول کے عدری ایل سے کردی۔

20 ساؤل کی دوسری لڑکی میکل داؤد سے محبت کرتی تھی۔ لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ میکل داؤد کو چا ہتی ہے۔اس سے ساؤل خوش ہوا۔ 21 ساؤل نے سوچا ، “میں میکل کے ذریعہ ساؤل کو پھانسوں گا۔ میں میکل کو داؤد سے شادی کرنے دو ں گا اور تب میں فلسطینیوں کو اسے مارنے دو ں گا۔” اس لئے ساؤل نے داؤد سے دوسری بار کہا ، “تم میری بیٹی سے آج شادی کر سکتے ہو۔”

22 ساؤل نے اپنے افسروں کو حکم دیا ساؤل نے انہیں کہا ، “داؤد سے تنہا ئی میں بات کرو۔ اس سے کہو ، دیکھو ! بادشاہ تمہیں چاہتا ہے اس کے افسر تمہیں چاہتے ہیں تمہیں اس کی لڑکی سے شادی کرنی چا ہئے۔”

23 ساؤل کے افسروں نے داؤد سے یہ سب باتیں کہیں لیکن داؤد نے جواب دیا ، “کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشاہ کا داماد بننا آسان ہے ؟” میں ایک غریب آدمی ہوں اور میں ایک اونچا مرتبہ کا آدمی نہیں ہوں۔”

24 ساؤل کے افسروں نے ساؤل سے جو کچھ داؤد نے کہا تھا کہہ دیا۔ 25 ساؤل نے اُن سے کہا ، “داؤد سے یہ کہو کہ اے داؤد بادشاہ نہیں چاہتا کہ تم اس کی بیٹی کیلئے رقم ادا کرو۔ ساؤل اپنے دشمنوں سے بدلہ لینا چا ہتا ہے۔ اس لئے اس کی بیٹی سے شادی کرنے کی قیمت ۱۰۰ فلسطینیوں کی چمڑیاں ہیں۔ یہ ساؤل کا خفیہ منصوبہ تھا۔ ساؤل سمجھا کہ فلسطینی داؤد کو مار دیں گے۔”

26 ساؤل کے افسروں نے وہ باتیں داؤد سے کہیں۔داؤد خوش ہوا کہ اس کو بادشاہ کا داماد بننے کا موقع ملا ہے۔ اس لئے اس نے جلد ہی کچھ کر دکھا یا۔ 27 داؤد اور اس کے آدمی فلسطینیوں سے لڑنے باہر گئے۔ انہوں نے ۲۰۰ فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔ داؤد نے ان فلسطینیوں کی چمڑی کو لا یا اور پورے کا پو را بادشاہ کو دیدیا جیسا کہ ضرورت تھی ، تا کہ وہ بادشاہ کا داماد بن سکے۔

ساؤل نے داؤد کو اپنی بیٹی میکل سے شادی کرنے دی۔ 28 ساؤل نے دیکھا کہ خداوند داؤد کے ساتھ ہے۔ ساؤل نے یہ بھی دیکھا کہ اس کی بیٹی میکل داؤد سے محبت کرتی ہے۔ 29 اس لئے ساؤل داؤد سے اور زیادہ ڈرگیا۔ساؤل ہر وقت داؤد کے خلاف رہنے لگا۔

30 فلسطینی سپہ سالا ر باہر جاکر اسرا ئیلیوں سے لڑنا شروع کئے۔ لیکن ہر وقت داؤد نے انہیں شکست دی۔داؤد ساؤل کا بہترین افسر تھا۔ داؤد مشہور ہوا۔

یونتن کی داؤد کو مدد

19 ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور اس کے افسروں سے کہا کہ داؤد کو مار ڈا لے۔ لیکن یونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا۔ 2-3 یونتن نے داؤد کو خبردار کیا ، “ہوشیار رہو ! ساؤل موقع دیکھ رہا ہے کہ تمہیں مار ڈا لے۔ صبح میں کھیت میں جا کر چھپ جا ؤ۔ میں اپنے باپ کو کھیت میں لاؤں گا۔ ہم وہاں کھڑے رہیں گے جہاں تم چھپے رہو گے۔ میں اپنے باپ سے تمہا رے متعلق بات کروں گا تب میں جو اپنے باپ سے سنوں گا وہ تمہیں کہوں گا۔”

یونتن نے اپنے باپ ساؤل سے داؤد کے بارے میں بات کی۔ اس نے داؤد کے متعلق اچھی باتیں کہیں۔ وہ اپنے باپ سے بولا آپ بادشا ہ ہیں اور داؤد آپ کا خادم ، داؤد نے آپ کے ساتھ کو ئی بُرائی نہیں کی۔ اس لئے اس کے ساتھ آپ بھی کچھ بُرا نہ کریں۔ وہ آپ کیلئے کچھ بُرا نہیں کیا دراصل وہ جو بھی کیا وہ آپ کیلئے بہت فائدہ مند رہا۔ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر داؤد نے اس فلسطینی ( جولیت ) کو مار ڈا لا۔ تب خداوند نے تمام اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح دی۔ آپ نے دیکھا اور خوش ہو ئے۔ آپ کیوں داؤد کو ضرر پہنچانا چا ہتے ہیں ؟ ایک معصوم آدمی کو مار کر آپ کیوں گناہ کرنا چا ہتے ہیں ؟ اس کو مارنے کی کو ئی وجہ نہیں ہے آپ پھر اسے کیوں مارنا چا ہتے ہیں ؟

ساؤل نے یونتن کی باتیں سنیں۔ساؤل نے وعدہ کیا۔ ساؤل نے کہا، “خداوند کی حیات کی قسم داؤد نہیں مارا جا ئے گا۔”

اس لئے یونتن نے داؤد کو پکا را اور ہر چیز اس سے کہا جو کہی گئی تھی۔ تب یونتن نے داؤد کو ساؤل کے پاس لا یا اور داؤد پہلے کی طرح ساؤل کے پاس رہا۔

داؤد کو مارڈالنے کی ساؤل کی دوبارہ کوشش

اور پھر سے جنگ شروع ہو ئی اور داؤد فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گیا۔ اس نے ان لوگوں کو شکست دی اور وہ لوگ وہاں سے بھا گ گئے۔ لیکن اب بدروح خداوند کی طرف سے ساؤل پر آئی۔ ساؤل اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا۔ ساؤل کے ہا تھ میں بھا لا تھا۔ داؤد بر بط بجا رہاتھا۔ 10 ساؤل نے بھا لا داؤد کے جسم پر پھینکنے کی کو شش کی لیکن داؤد راستے سے اچک پڑا۔ بھا لا داؤد سے ہٹ کر دیوار میں گھس گیا اسی رات داؤد بھا گ گئے۔

11 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کے گھر بھیجا۔ آدمیوں نے داؤد کے گھر کی نگرانی کی وہ وہاں ساری رات ٹھہرے رہے۔ وہ داؤد کو صبح مار ڈالنے کے انتظار میں تھے۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اس کو ہوشیار کیا۔اس نے کہا ، “تمہیں آج کی رات بھا گ جاناچا ہئے اپنی زندگی بچا لو۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو کل تم مار دیئے جا ؤ گے۔” 12 تب میکل نے داؤد کو کھڑکی سے باہر جانے دیا۔ داؤد بھا گ کر فرار ہو گیا۔ 13 میکل نے گھریلو دیوتا کو لیا اور اسے بستر پر رکھا تب اس نے اس کو لباسوں سے ڈھک دیا۔ اس نے بکری کے بالوں کو بھی لیا اور اس کے سر پر رکھی۔

14 ساؤل نے قاصدوں کو بھیجا کہ داؤد کو قیدی بنا لے لیکن میکل نے کہا ، “داؤد بیمار ہے۔

15 آدمیوں نے واپس ساؤل کے پاس جا کر اس کی اطلاع دی ، لیکن اس نے قاصدوں کو واپس بھیجا کہ داؤد کو دیکھے۔انہوں نے ان لوگوں کو یہ حکم بھی دیا ، “داؤد کو میرے پاس لا ؤ۔ اگر وہ بستر پر بھی پڑا ہو ا ہو تو بھی اسے لا ؤ تا کہ میں اسے مار سکوں۔”

16 قاصد داؤد کے گھر گئے وہ گھر کے اندر داؤد کو لینے گئے۔ لیکن وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے جب ان لوگوں نے ایک مجسمہ کو دیکھا جس کا بال بکری کا تھا۔

17 ساؤ ل نے میکل سے پو چھا ، “تم نے میرے ساتھ اس طرح دغا کیوں کی ؟ ” تم میرے دشمن کو فرار کرنے کی ذمہ دار ہو۔

میکل نے ساؤ ل کو جواب دیا ، “اس نے خود مجھے یہ کہہ کر دھمکی دی کہ اگر تو مجھے نہیں جانے دی تو میں تجھے مار ڈا لو ں گا۔”

داؤد کا را مہ خیمہ پر جانا

18 جس وقت داؤد وہاں سے بھا گا اور سموئیل کے پاس رامہ گیا۔داؤد نے سموئیل سے ہر وہ بات کہی جو ساؤ ل نے اس کے ساتھ کی وہ لوگ ایک ساتھ نیوت گئے اور وہا ں ٹھہرے۔

19 ساؤل نے سنا کہ داؤد رامہ کے قریب نیوت میں ہے۔ 20 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کو گرفتار کرنے کو بھیجا۔ جب وہ لوگ وہاں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ سبھی نبی پیشین گوئیاں کر رہے ہیں۔ سموئیل گروہ کی رہنما ئی کرتا وہاں کھڑا تھا۔ خدا کی طرف سے رُوح ساؤل کے قاصدوں پر آئی اور وہ لوگ پیشین گوئیاں کرنا شروع کیں۔

21 ساؤ ل نے اس کے متعلق سنا اور وہ دوسرے قاصدوں کو بھیجا لیکن انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں۔ اس لئے ساؤل نے تیسری مرتبہ قاصدوں کو بھیجا اور انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں۔ 22 آ خرکار ساؤ ل خود رامہ گیا۔ساؤل سیخوں میں کھلیان سے ہو تے ہو ئے بڑے کنویں کے پاس آیا۔ ساؤل نے پو چھا ، “سموئیل اور داؤد کہا ں ہیں؟”

لوگوں نے جواب دیا ، “رامہ کے قریب نیوت میں ہیں۔”

23 تب ساؤل رامہ کے قریب نیوت کو گیا۔ خدا کی روح ساؤل پر آئی اس نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کی۔ساؤل اور رامہ کے قریب نیوت پہنچنے تک سارے راستے میں پیشین گوئی کی۔ 24 تب ساؤل اپنے کپڑے اُتار دیئے۔ ساؤل پو را دن اور پوری رات ننگا رہا۔ا س طرح سے ساؤل بھی سموئیل کے سامنے میں پیشین گوئی کر رہا تھا۔

اس لئے لوگوں نے پو چھا ، “کیا ساؤل بھی نبیوں میں سے ایک ہے ؟”

یوحنا 8:31-59

یسوع کا گنا ہوں سے چھٹکا رے کے با رے میں کہنا

31 یسوع نے ان یہودیوں سے جو اس پر ایمان لا ئے تھے کہا ، “اگر تم لوگ میری تعلیمات پر قائم رہو تو حقیقت میں میرے شاگرد ہو گے۔” 32 ، “تب ہی تم سچا ئی کو جان لوگے اور یہ سچا ئی ہی تمہیں آزاد کریگی۔”

33 یہودیوں نے جواب دیا ، “ہم ابراہیم کے لوگ ہیں اور کسی کی بھی غلا می میں نہیں رہے اور تم یہ کیوں کہتے ہو کہ آ زاد ہو جاؤگے۔”

34 یسوع نے جواب دیا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہر وہ آدمی جو گناہ کر تا ہے غلام ہے گناہ اس کا آقا ہے 35 ایک غلام اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ نہیں رہ سکتا لیکن ایک بیٹا اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ رہ سکتا ہے۔ 36 اس لئے اگر بیٹا تم کو آزاد کرتا ہے تو تم حقیقت میں آزاد ہو۔ 37 میں جانتاہوں کہ تم لوگ ابرا ہیم کی نسل سے ہو تم لوگ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہو کیوں کہ تم لوگ میری تعلیم پر عمل کر نا نہیں چا ہتے۔ 38 میں تم لوگوں سے وہی کہتا ہوں جسے میرے باپ نے مجھے دکھا یا ہے۔ لیکن تم صرف وہ کر تے ہو جو تم نے تمہا رے باپ سے سنا ہے۔”

39 یہودیوں نے کہا ، “ہما را باپ ابراہیم ہے۔” یسوع نے کہا ، “اگر تم حقیقت میں ابراہیم کے بیٹے ہو تو وہی کروگے جو ابرا ہیم نے کیا۔ 40 میں وہی آدمی ہوں جس نے تم سے سچ کہا ہے جو اس نے خدا سے سناُ: لیکن تم لوگ میری جان لینا چا ہتے ہو اور ابراہیم نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا۔” 41 اور جو تم کر رہے ہو وہ ایسا ہے جیسا کہ تمہا رے باپ نے کیا ہے۔ لیکن یہودیوں نے کہا ، “ہم ایسے بچے نہیں جنہیں یہ معلوم نہ ہو کہ ہما را باپ کون ہے ہما را ایک باپ ہے یعنی خدا۔”

42 یسوع نے ان یہودیوں سے کہا ، “اگر خدا ہی حقیقت میں تمہارا باپ ہے تو تم لوگ مجھ سے بھی محبت رکھتے کیوں کہ میں خدا ہی کی طرف سے آیا ہوں اور اب میں یہاں ہوں اور میں اپنے آپ سے نہیں آیا بلکہ خدا نے مجھے بھیجا ہے۔ 43 تم یہ باتیں جو میں کہتا ہوں نہیں سمجھتے کیوں کہ تم میری تعلیم کو قبول نہیں کر تے۔ 44 شیطان ابلیس تمہارا باپ ہے اور تم اس کے ہو اور اپنے باپ کی خوا ہش کو پورا کرنا چا ہتے ہو ابلیس شروع سے ہی قاتل ہے کیوں کہ وہ سچا ئی کا مخا لف ہے اس میں سچا ئی نہیں وہ جو کہتا ہے جھوٹ کہتا ہے ابلیس جھوٹا ہے اور جھوٹوں کا باپ ہے۔

45 میں سچ کہتا ہوں اس لئے تم مجھ پر یقین نہیں کرتے۔ 46 تم میں سے کو ن ہے جو میرے گناہ کو ثا بت کرے؟ اگر میں سچ کہتا ہوں تو تم میرا یقین کیوں نہیں کرتے ؟۔ 47 وہ جو خدا کا ہو تا ہے وہ خدا کی سنتا ہے لیکن تم خدا کے نہیں ہو اور یہی وجہ ہے کہ تم خدا کو نہیں مان تے۔

یسوع کا اپنے اور ابرا ہیم کے بارے میں بتا نا

48 یہودیوں نے کہا ، “ہمارا کہنا یہ ہے کہ تم سامری ہو اور یہ کہ تم پر بدروح کا اثر ہے جو تمہیں پا گل کر چکی ہے، کیا ہمارا ایسا کہنا سچ نہیں؟”

49 یسوع نے جواب دیا ، “مجھ میں کو ئی بدروح نہیں میں اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں لیکن تم لوگ میری عزت نہیں کر تے۔ 50 میں اپنی بزرگی نہیں چا ہتاہاں ایک وہ ہے جو مجھے بزرگی دینا چاہتا ہے وہی ایک ہے جو فیصلہ کر ے گا۔ 51 میں سچ کہتا ہوں اگر کوئی آدمی میری تعلیمات کی اطاعت کرتا ہے تو وہ کبھی نہیں مرے گا۔”

52 یہودیوں نے یسوع سے کہا ، “ہمیں معلو م ہے کہ تجھ میں بدروح ہے حتیٰ کے ابراہیم اور دوسرے نبی بھی مر گئے لیکن تم کہتے ہو کہ جس نے تمہا ری تعلیمات کی اطا عت کی وہ کبھی نہ مرے گا” 53 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم ہما رے باپ ابرا ہیم سے زیادہ عظیم ہو ابراہیم کا اور دوسرے نبیوں کا بھی انتقال ہوا!تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟

54 یسوع نے جواب دیا ، “اگر میں اپنے آپ کی عزت کروں تو میری عزت کچھ بھی نہیں۔ وہ جو عزت دیتا ہے وہ میرا باپ ہے اور جسے تم کہتے ہو کہ وہ تمہارا خدا ہے۔ 55 لیکن حقیقت میں تم ا سے نہیں جانتے اور میں اسے جانتا ہوں اگر میں کہوں کہ اسے نہیں جانتا تو میں بھی تمہاری طرح جھوٹا ہوں مگر میں اسے جانتا ہوں اور جو کچھ وہ کہے اس پر عمل کرتا ہوں۔ 56 تمہا را باپ ابراہیم میرے آنے کا دن دیکھنے کے لئے بہت خوش تھا چنانچہ اس نے دیکھا اور خوش ہوا۔”

57 یہودیوں نے یسوع سے کہا ، “کیا تم نے ابراہیم کو دیکھا ابھی تو تم پچاس برس کے بھی نہیں ہو۔ اور (تم کہتے ہو ) کہ تم نے ابراہیم کو دیکھا ہے۔”

58 یسوع نے جواب دیا ، “میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ ابراہیم کی پیدا ئش سے قبل میں ہوں۔” 59 جب یسوع نے کہا، “تو ا ن لوگوں نے پتھر اٹھا یا تا کہ اس کو مارے لیکن وہ چھپ کر ہیکل سے نکل گیا۔”

زبُور 112

112 خداوند کی حمد کرو۔

ایسا شخص جو خدا سے ڈرتا ہے، اور اُس کا احترام کرتا ہے وہ بہت شادماں رہے گا۔
    ایسے شخص کو خدا کے احکام بھلے لگتے ہیں۔
ايسے شخص کی نسل زمین پر عظیم ہو گی۔
    راستبازوں کی اولا د با فضل ہو گی۔
ایسے شخص کا گھرا نا بہت دولتمند ہو گا،
    اور اُس کی اچھا ئی ابد تک قائم رہے گی۔
راستبازوں کے لئے خدا ایسا ہو تا ہے ، جیسے اندھیرے میں چمکتا ہوا نور۔
    وہ رحیم و کریم اورصادق ہے۔
یہ انسان کے لئے بہتر ہے ،کہ وہ رحم دل اور فیّاض ہو۔
    یہ انسان کے لئے بہتر ہے کہ وہ اپنے کارو بار میں سچا رہے۔
ایسے شخص کو کبھی جنبش نہ ہو گی۔
    نیک شخص کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
وہ بُری خبر سے نہ ڈرے گا۔
    اُس کا دل قائم ہے کیوں کہ وہ خدا وند پر توکل کر تا ہے۔
ایسا شخص با اعتماد رہتا ہے۔
    وہ خوفزدہ نہیں ہو گا۔ وہ اپنے دشمنوں کو ہرا دیگا۔
ایسا شخص محتا جوں کو بانٹتا ہے۔
    اُس کے نیک کام جنہیں وہ کر تا رہتا ہے ،وہ ہمیشہ قائم رہیں گے۔
10 شریر لوگ اس کو دیکھیں گے ، اور غضبناک ہو نگے۔
    وہ غصّہ میں اپنے دانتوں کو پیسیں گے ،تب وہ رو پوش ہو جائیں گے۔
    شریر لوگ وہ نہیں پائیں گے جسے وہ سب سے زیادہ پانا چاہتے ہیں۔

امثال 15:12-14

12 ایک ٹھٹھا باز اس سے نفرت کرتا ہے جو اسے ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں۔ اور وہ عقلمند کے پاس مشورے کے لئے جانے سے انکار کرتا ہے۔

13 ایک خوش دل ، چہرہ کو خندہ کر تا ہے۔ اور ایک درد بھرا دل آدمی کی روح کو کچل دیتا ہے۔

14 دانا شخص مزید علم حاصل کرنے کی کو شش کرتا ہے اور بے وقوف تو مزید بے وقوفی حاصل کرتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center