Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the EHV. Switch to the EHV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 15-16

ساؤل کا عمالیقیوں کو تباہ کرنا

15 ایک دن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “میں وہی ہوں جسے خداوند نے تجھے مسح کر کے بنی اسرا ئیلیوں پر بادشاہ بنا نے کے لئے بھیجا ہے۔ خداوند کا پیغام سنو ! خداوند قادر مطلق کہتا ہے : ’جب اسرا ئیلی مصر کے باہر آئے۔ عمالیقیوں نے ان کو کنعان سے جانے کے لئے روکا میں نے دیکھا عمالیقیوں نے جو کیا ہے۔ اب جا ؤ عمالیقیو ں کے خلاف لڑو۔ تم کو مکمل طور سے عمالیقیوں اور اُن کی ہر چیز کو تباہ کرنی چا ہئے۔ کسی چیز کو رہنے نہ دو تمہیں تمام مردوں ، عورتوں اور ان کے بچوں کو مار ڈالنا چا ہئے۔ تم کو ان کی گا ئیں بکریاں، اور اونٹوں اور گدھوں کو بھی مار دینا چا ہئے۔”

ساؤل نے اپنی فوج کو طلائم پر جمع کیا جہاں پر وہ سب ۰۰۰۰،۲۰ ہزار پیدل سپا ہی اور ۰۰۰،۱۰ ہزار آدمی جو یہوداہ سے تھے۔ تب ساؤل شہر عمالیق گیا اور خشک ندی میں گھات لگا یا۔ ساؤل نے قینی کے لوگوں سے کہا ، “چلو جا ؤ عمالیقیوں کو چھوڑ دو تب میں تم لوگوں کو عمالیقیوں کے ساتھ تباہ نہیں کروں گا۔ تم لوگو ں نے اسرئیلیو ں پر مہربانی کی جب وہ مصر سے باہر آئے تھے۔” اس لئے قینی کے لوگوں نے عمالیقیوں کو چھو ڑا۔

ساؤل نے عمالیقیوں کوشکست دی۔ وہ ان سے لڑا اور ان کا پیچھا حویلہ سے شور تک کیا جو مصر کی سرحد پر ہے۔ اجاج عمالیقیوں کا بادشاہ تھا۔ساؤل نے اجاج کو زندہ گرفتار کیا۔ ساؤل نے اجاج کو زندہ چھو ڑا لیکن اجاج کی فوج کے تمام آدمیوں کومار ڈا لا۔ ساؤل اور اسرا ئیلی سپا ہیوں نے ہر ایک چیز کو تباہ کرنا نہیں چا ہا ، اس لئے ان لوگوں نے اجاج اور سب سے اچھے بھیڑوں، مویشیوں اور جو کچھ بھی اچھا تھا اسے زندہ چھو ڑدیا۔ یعنی کہ جانوروں کو جو فائدہ مند تھے اسے زندہ رکھا اور جو کمزور اور بیکار تھے انہیں تباہ کر دیا۔

سموئیل کا ساؤل کے گناہوں کے متعلق کہنا

10 تب سموئیل کو خداوند سے ایک پیغام ملا۔ 11 خداوند نے کہا ، “ساؤل نے میرے کہنے پر عمل کرنا چھو ڑدیا۔ اس لئے میں رنجیدہ ہوں کہ میں نے اس کو بادشاہ بنا یا۔ میں جو کچھ اسکو کہتا ہوں وہ نہیں کر رہا ہے۔” تب سموئیل بہت غصہ میں آیا اور خداوند کو پو ری رات پکا را۔

12 سموئیل دوسری صبح جلد اٹھا اور وہ ساؤل سے ملنے گیا۔ لیکن لوگوں نے سموئیل سے کہا ، “ساؤل یہوداہ میں کرمِل نامی شہر کو گیا۔ ساؤل وہاں اپنی یادگار میں پتھر نصب کرنے گیا۔ساؤل کئی جگہوں کا سفر کرتے ہو ئے آخر کا ر جلجال چلا گیا۔”

اس لئے سموئیل وہیں گیا جہاں ساؤل تھا۔ ساؤل نے ابھی عمالیقیوں سے لی گئی مال غنیمت کا پہلا حصہ ہی نذر چڑھا یا تھا۔ وہ ان چیزوں کو جلانے کی قربانی کے طور پر خداوند کو چڑھا رہا تھا۔ 13 سموئیل ساؤل کے پاس گیا اور ساؤل نے سلام کیا۔ ساؤل نے کہا ، “خداوند تم پر فضل کرے۔” میں نے خداوند کے احکامات کی تعمیل کی۔”

14 لیکن سمو ئیل نے کہا ، “وہ کونسی آواز ہے جو میں سن رہا ہوں۔ میں مویشیوں کی آٰواز سننے کے لئے کیوں ٹھہروں۔”

15 ساؤل نے کہا ، “سپا ہیوں نے انہیں عمالیقیوں سے لیا ہے۔ سپا ہیوں نے بہترین بھیڑ اور مویشیوں کو خداوند کے واسطے جلانے کی قربانی پیش کرنے کے لئے بچا یا ہے۔ لیکن ہم نے اس کے سوا ہر چیز تباہ کر دی ہے۔ ”

16 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “ٹھہرو! میں تجھے بتاؤں گا کہ گذشتہ رات خداوند نے مجھ سے کیا کہا۔”

ساؤل نے جواب دیا” اچھا ! تو کہو کیا اس نے کہا؟”

17 سموئیل نے کہا ، “زمانہ ما ضی میں تم نے سوچا تھا کہ تم اہم آدمی نہیں ہو۔ لیکن پھر بھی تم اسرا ئیل کے خاندانی گرو ہ کے قائد ہو ئے۔ خداوند نے بھی اسرا ئیل پرتمہیں بادشاہ چُنا۔ 18 خداوند نے تمہیں حکموں کے ساتھ باہر بھیجا اس نے حکم دیا ، ’ جا ؤ اور تمام عمالیقیوں کو تباہ کرو۔ وہ بُرے لوگ ہیں ان تمام کو تباہ ہو جا نے دو۔ ان سے لڑو جب تک کہ وہ پو رے مارے نہ جا ئیں۔‘ 19 لیکن تم نے خداوند کی کیوں نہیں سُنی تم نے لوٹ کے مال کو جھپٹ لیا اس لئے تم نے وہ کیا جس کو خداوند نے بُرا سمجھا۔”

20 ساؤل نے سموئیل سے کہا ، “لیکن میں نے خداوند کی اطاعت کی جہاں خداوند نے بھیجا میں وہاں گیا۔ میں نے عما لیقی بادشاہ اجاج کو گرفتار کیا اور عمالیقیوں کو تباہ کیا۔ 21 اور سپا ہیوں نے جلجال سے ان کی بہترین بھیڑیں اور مویشی خداوند اپنے خدا کی قربانی کی نذر کے لئے لیں۔

22 لیکن سموئیل نے جواب دیا ، “خداوند کس چیز سے زیادہ خوش ہو تا ہے۔ جلانے کے نذرانے اور قربانی سے یا خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے ؟” اس کو قربانی پیش کرنے سے بہتر ہے کہ خدا کی اطاعت کریں۔ خدا کو ایک فربہ مینڈھے کی قربانی دینے سے بہتر ہے کہ خدا کے کہنے کو سنیں۔ 23 خداوند کی فرمانبرداری سے انکار کرنا اتنا ہی خراب ہے جتنا کہ جا دو کا گناہ کرنا اور غیب دانی کرنا ، ضدّی اور مغرور رہنا اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ بُتوں کی پرستش کرنے کا گناہ کرنا۔ تم نے خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے انکار کرکے ان کا نا فرمان رہا۔ اس لئے خداوند نے تمہیں بھی بادشاہ ہو نے سے ر دکیا۔”

24 تب ساؤل نے سموئیل سے کہا ، “میں گناہ کیا ہوں کیوں کہ میں نے خداوند کے احکامات اور تمہا ری ہدایت کی خلاف ورزی کی۔ اصل میں لوگوں سے خوفزدہ تھا اس لئے میں نے وہ کیا جو انہوں نے چا ہا۔ 25 اس لئے اب میں تم سے استدعا کرتا ہوں میرے گناہوں کو معاف کرو! میرے ساتھ آ ؤ خداوند کی عبا دت کرو۔”

26 لیکن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “میں تمہا رے ساتھ واپس جانا نہیں چا ہتا۔ تم نے خداوند کے احکام سے انکا ر کیا اور اب خداوند تمہیں اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکا ر کرتا ہے۔”

27 جب سموئیل جانے کیلئے پلٹا ،ساؤل نے سموئیل کا چغہ جھپٹ کر پکڑا اور چغہ پھٹ گیا۔ 28 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “تم نے آج میرا چغہ پھاڑ دیا اسی طرح خداوند نے آج تمہا ری اسرا ئیل کی بادشاہت پھا ڑ دی۔ خداوند نے تمہا رے دوستوں میں سے ایک کو بادشاہت دے دی ہے۔ جو کہ تم سے بہتر ہے۔

29 اس کے علاوہ اسرا ئیل کا خداوند جو ابدلآباد ہے نہ کبھی دھو کہ دیتا ہے اور نہ کبھی اپنا ذہن بدلتا ہے وہ انسان نہیں ہے کہ وہ اپنا ذہن بدلے۔”

30 ساؤل نے جواب دیا ، “ہاں ، میں نے گنا ہ کیا لیکن براہِ کرم میرے ساتھ واپس آؤ۔ بنی اسرا ئیلیوں اور قائدین کے سامنے مجھے عزت دو۔ میرے ساتھ واپس آؤ تا کہ میں خداوند تمہا رے خدا کی عبادت کروں۔ ” 31 سموئیل ساؤل کے ساتھ واپس گیا اور ساؤل نے خداوند کی عبادت کی۔

32 سموئیل نے کہا ، “عمالیقیوں کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لا ؤ۔”

اجاج سموئیل کے پاس آیا۔ اجاج زنجیروں سے بندھا تھا ، “اجاج نے سوچا یقیناً اب موت کا خطرہ ٹل گیا۔”

33 لیکن سموئیل نے اجاج سے کہا ، “تمہا ری تلوار وں نے بچوں کو ان کی ماؤں سے چھینا ہے اس لئے اب تمہا ری ماں کا بچہ نہ رہے گا ” اور جلجال میں سموئیل نے خداوند کے سامنے اجاج کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔

34 تب سموئیل رامہ چلا گیا اور ساؤل واپس اپنے گھر جبعہ چلا گیا۔ 35 اس کے بعد سموئیل نے ساؤل کو دوبارہ کبھی زندگی بھر نہ دیکھا۔ سموئیل ساؤل کے لئے بہت رنجیدہ تھا اور خداوند کو بہت افسو س تھا کہ اس نے ساؤل کو اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یا۔

سموئیل کی بیت ا للحم کو روانگی

16 خداوند نے سموئیل سے کہا ، “کب تک تم ساؤل کے لئے رنجیدہ رہو گے ؟ میرے یہ کہنے کے بعد بھی کہ میں ساؤ ل کا اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکار کرتا ہوں تم اس کے لئے رنجیدہ ہو۔ اپنا سینگ تیل سے بھرو او ر بیت اللحم کو جا ؤ۔ میں تم کو یسّی نامی ایک آدمی کے پاس بھیج رہا ہوں۔ یسی بیت اللحم میں رہتا ہے میں اس کے بیٹوں میں سے ایک کو نیا بادشاہ چُنا ہوں۔”

لیکن سموئیل نے کہا ، “میں نہیں جا سکتا اگر ساؤل یہ خبر سنے گا تب وہ مجھے ہلاک کرنے کی کوشش کرے گا۔”

خداوند نے کہا ، “بیت اللحم جا ؤ اپنے ساتھ ایک بچھڑا لے جا ؤ اور کہو ! ’میں خداوند کو قربانی دینے کے لئے آیا ہوں۔‘ یسی کو قربانی پر مدعو کرو۔ تب میں تمہیں بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے۔ تمہیں اس آدمی پر جسے میں بتا ؤں گا تیل چھڑکنا چا ہئے۔”

سموئیل نے وہی کیا جو خداوند نے اسے کرنے کو کہا تھا۔ سموئیل بیت اللحم گیا۔ بیت اللحم کے بزرگ ( قائدین ) ڈرسے کانپ گئے وہ سموئیل سے ملے اور پو چھے ، ’کیا آپ صلح کا پیغام لے کر آئے ہیں ؟”

سموئیل نے جواب دیا ، “ہا ں! میں صلح کے خیال سے خداوند کو قربانی نذرکرنے کے لئے آیا ہوں۔ اپنے آپ کو تیار کرو اور آؤ میرے ساتھ قربانی پیش کرنے میں حصہ لو۔” تب سموئیل نے یسّی کو اور اس کے بیٹوں کو پاک کیا اور قربانی کی نذرکے لئے مدعو کیا۔

جب یسیّ اور اس کے بیٹے آئے تو سموئیل نے الیاب کو دیکھا ، “سموئیل نے سو چا یقیناً یہی وہ آدمی ہے جسے خداوند نے چنا ہے۔ ”

لیکن خداوند نے سموئیل سے کہا ، “الیاب طویل القامت اور خوبصورت ہے۔ لیکن اس کے بارے میں ایسا مت سوچو کہ وہ لمبا ہے۔ خدا ان چیزوں کو نہیں دیکھتا جو لوگ دیکھتے ہیں۔ لوگ صرف آدمی کا ظا ہر دیکھتے ہیں لیکن خداوند اس کے دل کو دیکھتا ہے۔ الیاب صحیح آدمی نہیں ہے۔”

تب یسی نے اس کے دوسرے لڑکے ابینداب کو بُلا یا۔ ابینداب سموئیل کے پاس آیا لیکن سموئیل نے کہا ، “نہیں یہ وہ آدمی نہیں جسے خداوند نے چُنا ہے ”

تب یسی نے سمّہ سے کہا کہ وہ سموئیل کے پاس آئے لیکن سموئیل نے کہا ، “نہیں خداوند نے اس آدمی کو بھی نہیں چُنا ہے۔ ”

10 یسّی نے اپنے ساتوں بیٹوں کو سموئیل کو دکھا یا لیکن سموئیل نے یسی سے کہا ، “خداوند نے ان میں سے کسی کو بھی نہیں چُنا ہے۔”

11 تب سموئیل نے یسی سے کہا ، “کیا تمہا رے سارے بیٹے ہیں ؟ ”

یسی نے جواب دیا نہیں میرا اور بھی ایک چھو ٹا بیٹا ہے لیکن وہ باہر ہے اور بھیڑوں کی دیکھ بھا ل کر رہا ہے۔

سموئیل نے کہا ، “اس کو بُلا ؤ ، یہاں لے آؤ ہم کھانے کے لئے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ یہاں نہ آئے۔”

12 یسی نے کسی کو اپنے چھو ٹے بیٹے کو بُلانے بھیجا۔ یہ بیٹا سُرخ چہرہ وا لا نوجوان تھا اور اسکی آنکھیں خوبصورت تھیں دراصل وہ بہت ہی خوبصورت تھا۔ خداوند نے سموئیل سے کہا ، “اٹھو اور اسے مسح (چنو) کرو وہ شخص یہی ہے۔”

13 سموئیل نے سینگ لیا جس میں تیل تھا اور خاص تیل کو یسی کے چھو ٹے بیٹے پر اس کے بھا ئیوں کے سامنے چھڑکا۔ خداوند کی رُوح عظیم طاقت کے ساتھ اس دن داؤد پر آئی۔ تب سموئیل را مہ کو اپنے گھر واپس گیا۔

بدروح سے ساؤل کو پریشانی

14 خدا وند کی روح نے ساؤل کو چھوڑا تب خدا وند نے ایک بد روح کو ساؤل پر بھیجا جس نے اس کو بہت تکلیف دی۔ 15 ساؤل کے خادموں نے اس کو کہا ، “خدا کی طرف سے ایک بد روح تم کو پریشان کر رہی ہے۔ 16 ہم کو حکم دو تاکہ ہم کسی کو تلاش کریں جو بربط بجاتا ہو۔ اگر بد روح خدا وند کی طرف سے تم پر آتی ہے تو یہ آدمی جب بربط بجائے گا اور وہ بد روح تم کو چھو ڑ دیگی اور تم خود کو بہتر محسوس کروگے۔”

17 اس لئے ساؤل نے اپنے خادموں سے کہا ، “جاؤ اور ایک ایسے آدمی کو تلاش کرو جو اچھی طرح بربط بجا سکے اور اسے میرے پاس لاؤ۔”

18 خادموں میں سے ایک نے کہا ، “ایک آدمی کو میں جانتا ہوں جس کا نام یسّی ہے بیت اللحم میں رہتا ہے۔ میں نے یسّی کے بیٹے کو دیکھا وہ اچھی طرح سے بربط بجا سکتا ہے۔ وہ بہادر بھی ہے اور اچھی طرح لڑ تا ہے۔ وہ ہوشیار ہے اور خوبصورت ہے اور خدا وند اسکے ساتھ ہے۔”

19 اس لئے ساؤل نے یسّی کے پاس قاصد بھیجے۔ انہوں نے یسّی سے کہا ، “تمہارا ایک لڑ کا داؤد نام کا ہے جو تمہاری بھیڑوں کی رکھوالی کرتا ہے اس کو میرے پاس بھیجو۔”

20 پھر یسّی نے ساؤل کے لئے کچھ تحفہ تیاّر کئے۔ یسّی نے ایک گدھا کچھ روٹی اور مئے کی بوتل اور بکری کا بچہ لیا۔ یسّی نے وہ چیزیں داؤد کو دیں اور اس کو ساؤل کے پاس بھیجا۔ 21 اس طرح داؤد ساؤ ل کے پاس گیا اور اس کے سامنے کھڑا ہوا۔ ساؤل نے داؤد کو بہت چاہا پھر ساؤل نے داؤد کو اپنا مدد گار بنا لیا۔ 22 ساؤل نے یسّی کو خبر بھیجی کہ داؤد کو میری خدمت کے لئے رہنے دو میں اس کو بہت پسند کرتا ہوں

23 جب کسی بھی وقت خدا کی طرف سے بد روح ساؤل پر آتی تو داؤد اسکی بربط لے کر بجاتا۔ بد روح ساؤل کو چھوڑ دیتی اور وہ بہتر محسوس کرتا۔

یوحنا 8:1-20

یسوع زیتون کی پہا ڑی پر چلے گئے۔ صبح سویرے وہ پھر سے ہیکل میں آگیا۔ تمام لوگ یسوع کے پاس جمع ہوئے۔ تب وہ بیٹھ گئے اور لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔

شریعت کے استاد اور فریسیوں نے وہاں ایک عورت کو لا ئے جو زنا کے الزام میں پکڑی گئی۔ اس کو ڈھکیل کر لوگوں کے سا منے کھڑا کیا گیا۔ یہودیوں نے کہا ، “اے استاد یہ عورت زنا کے فعل میں پکڑی گئی ہے۔ موسیٰ کی شریعت کا حکم یہ ہے کہ اس عورت کو جو ایسا گناہ کرے اسے سنگسار کیا جائے۔ اب آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟”

ان لوگوں نے یہ سوال محض اسے آ ز ما نے کے لئے پوچھا تھا تا کہ اس طرح اس کی کوئی غلطی پکڑیں لیکن یسوع نے جھک کر ز مین پر انگلی سے کچھ لکھنا شروع کیا۔ تب یہودی سردار یسوع سے اپنے سوال کے متعلق اصرار کر نے لگے تب یسوع اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا ، “یہاں تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو اور ایسا آدمی اگر ہے تو اس عورت کو پتھر مارنے میں پہل کرے۔” اور یسوع نے دوبارہ جھک کر زمین پر کچھ لکھا۔

یہ سن کر سب کے سب چھوٹے بڑے ایک ایک کر کے وہاں سے کھسکنے لگے یہاں تک کہ یسوع وہاں اکیلا رہ گیا اور وہ عورت بھی وہیں کھڑی رہ گئی۔ 10 یسوع دوبارہ کھڑا ہوا اور کہا ، “اے خا تون وہ تمام لوگ کہاں ہیں؟ کیا کسی نے بھی تجھے مجرم قرارنہیں دیا؟”

11 عورت نے جواب دیا ، “کسی نے بھی کچھ نہیں کہا ؟” تب یسوع نے کہا ، “میں بھی تم پر الزام کا حکم نہیں لگاتا ہوں۔ تم یہاں سے چلی جا ؤ اور آئندہ کوئی گناہ نہ کرنا”

یسوع دنیا کا نور ہے

12 بعد میں یسوع نے دوبارہ لوگوں سے کہا ، “میں دنیاکا نور ہوں جو بھی میری پیر وی کرے گا وہ اندھیرے میں نہیں چلے گا۔ بلکہ زندگی کا نور پا ئے گا۔”

13 لیکن فریسیو ں نے یسوع سے پوچھا ، “تم جب بھی کچھ کہتے ہو تو سب کچھ اپنی گواہی میں کہتے ہو تمہا ری گواہی قا بل ِ قبول نہیں اس لئے ہم اس کو قبول نہیں کرتے۔”

14 یسوع نے کہا ، “ہاں یہ سب کچھ میں اپنے متعلق گواہی میں کہتا ہوں کیوں کہ یہی سچ ہے اور لوگ اس پر یقین کرتے ہیں کیوں کہ میں جانتا ہوں میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جاؤں گا میں تم لوگوں کی مانند نہیں ہوں تم نہیں جانتے کہ میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا ؤں گا۔ 15 تم لوگ اپنی انسا نی صلا حیت کے مطابق میرا فیصلہ کر تے ہو۔ میں کسی کا ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر تا ہوں جیسا کہ تم کر تے ہو۔ 16 اور اگر میں کوئی فیصلہ کروں تو وہ فیصلہ سچاّ ہوگا۔کیوں کہ جب میں کچھ فیصلہ کر تا ہوں تو میں اکیلا نہیں ہوتا۔بلکہ میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ بھی میرے ساتھ ہو تا ہے۔ 17 تمہا ری شریعت یہ کہتی ہے کہ جب د و گواہ کسی کے بارے میں کچھ کہیں تو اس کو سچ مانو اور ان کی گوا ہی کو قبول کرو۔ 18 میں اسی طرح انہیں میں سے ایک گواہ ہوں جو اپنی گوا ہی دیتا ہوں اور میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ دوسرا گواہ ہے۔”

19 لوگوں نے پوچھا ، “تمہارا باپ کہاں ہے ؟” یسوع نے جواب دیا ، “تم نہ مجھے جانتے ہو اور نہ ہی میرے باپ کو جب تم لوگ مجھے جان جاؤگے تب میرے باپ کو بھی جا ن جا ؤگے۔” 20 یسوع یہ سا ری باتیں ہیکل میں تعلیم دیتے ہوئے کہہ رہے تھے اس وقت وہ بیت المال کے قریب تھے اور کسی نے اس کو پکڑا نہیں کیوں کہ اس کا وقت نہیں آیا تھا۔

زبُور 110

داؤد کا نغمہ

110 خدا وند نے میرے مالک سے کہا ،
    تُو میرے داہنی جانب بیٹھ جا،جب تک کہ میں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں۔

تیر ی سلطنت کے فروغ میں خدا وند سہارا دے گا۔تیری حکو مت کا آغازصیّون سے ہو گا
    اور یہ اس وقت تک ترقی کر تی رہے گی جب تک کہ تو اپنے دشمنوں پر ان کے اپنے ہی مُلک میں حکو مت قائم نہ کر لے گا۔
تیرے لوگ جنگ میں شا مل ہو نے کے لئے اپنے آپ آئیں گے۔
    وہ ایک ہی طرح کا پاک لباس پہنیں گے
اور صبح سویرے جمع ہو ں گے۔
    وہ تمہارے چا روں طرف میدان پر شبنم کی مانند ہو نگے۔ [a]
خدا وند نے ایک قسم کھا ئی ،اور خدا وند اپنا ارادہ نہیں بدلے گا۔
    “تو ملک صدق جیسا ابد تک کا ایک کاہن ہے۔ ”
    لیکن ہارون کے خاندان سے نہیں ،تیرا تاج مختلف ہے۔
میرا مالک،تیری داہنی جانب ہے۔
    جب وہ غضبناک ہوگا تو وہ دُوسرے بادشاہوں کو شکست دیگا۔
خدا قوموں کا فیصلہ کرے گا۔
    خدا نے اُس زمین پر دشمنوں کو ہرا دیا۔
    اُن کی لاشوں سے زمین بھر گئی تھی۔
راہ کے جھر نے سے پا نی پی کر ہی بادشاہ اپنا سر بلند کرے گا ،
    اور سچ مچ میں وہ طا قتور ہوگا۔

امثال 15:8-10

شریر لوگوں کے نذرانوں سے خدا وند نفرت کر تا ہے ، لیکن وہ صادق لوگوں کی عبادت سے خوش ہو تا ہے۔

شریروں کی روش سے خدا وند کو نفرت ہے لیکن جو راستبازی پر عمل کرتا ہے وہ اس سے محبت کر تا ہے۔

10 جو کوئی بھی غلط راہ اختیار کر تا ہے وہ سخت سبق سیکھے گا۔ اور جو کوئی بھی ڈانٹ ڈپٹ کئے جا نے سے نفرت کرتا ہے وہ مر جائے گا۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center