Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the EHV. Switch to the EHV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 12-13

سموئیل کا بادشاہ کے بارے میں کہنا

12 سموئیل نے تمام اسرا ئیلیوں سے کہا : ” برا ئے مہربانی ، دیکھو میں نے وہ سب کچھ کر دیا ہے جس کی تمہیں خواہش تھی۔ میں نے تم لوگو ں پر ایک بادشاہ بنا دیا ہے۔ اور اس طرح اب تمہا رے پاس ایک بادشاہ ہے جو تمہا ری رہنما ئی کر سکتا ہے۔ تا ہم میں بوڑھا ہوں لیکن میرے بیٹے تمہا رے ساتھ ہو نگے جب میں جوان تھا تب ہی سے تمہا را قائد رہا ہوں۔ میں یہاں ہو ں اگر میں کچھ بُرا ئی کیا ہوں تو تمہیں چا ہئے کہ ان تمام باتوں کو خداوند سے اور اس کے چُنے ہو ئے بادشاہ سے کہو کیامیں نے کسی کی گا ئے یا گدھا چرایا ہے ؟ کیا میں نے کسی کو نقصان پہو نچا یا ہے ؟ کیا میں نے رشوت کے طور پر رقم قبول کی ہے تا کہ کسی کے کئے ہو ئے جرم کو نظر انداز کر جا ؤں ؟ اگر میں نے کسی سے بھی کو ئی چیز لی ہے تو میں اسے تمہیں واپس دوں گا۔”

اسرا ئیلیوں نے جواب دیا ، “نہیں ! تم نے کبھی ہمارے ساتھ کو ئی بُرا نہیں کیا۔ تم نے ہمیں کبھی دھوکہ نہیں دیا یا کو ئی چیز ہم سے کبھی نہیں لی۔”

سموئیل نے اسرا ئیلیوں سے کہا ، “خداوند اور اس کے چُنے ہو ئے بادشاہ آج گواہ ہیں انہوں نے سُنا جو تم نے کہا۔ وہ جانتے ہیں کہ تم مجھ میں کو ئی بُرا ئی نہ پاسکے۔” لوگو ں نے جواب دیا ، “ہاں ! خداوند گواہ ہے ! ”

تب سموئیل نے لوگوں سے کہا ، “خداوند نے دیکھا ہے کہ کیا واقعہ ہوا۔ خداوند ہی ہے وہ جو موسیٰ اور ہارون کو چنا اور وہی ہے جو تمہا رے آباء و اجداد کو مصر سے باہر لا یا۔ اس لئے اب یہاں کھڑا ہو تا کہ میں ان تمام اچھی چیزوں کے بارے میں جو کہ خداوند نے تمہا رے اور تمہا رے باپ دادا کے لئے کیا بتا سکو ں۔

یعقوب مصر کو گئے۔ بعد میں مصر یوں نے ان کی نسلوںکی زندگی کو مشکل میں ڈا لا۔ اس لئے وہ خداوند کے سامنے مدد کے لئے روئے۔ خداوند نے موسیٰ اور ہا رون کو ان لوگوں کے پاس بھیجا اور انہوں نے تمہا رے آ باؤ اجداد کو مصر سے باہر لا ئے اور اس جگہ کو انہیں رہنے کے لئے دکھا یا۔ “ لیکن تمہا رے آباؤ اجداد اپنے خداوند خدا کو بھول گئے اس لئے خداوند خدانے انہیں سسیسرا کا غلام ہو نے دیا۔ سیسرا حُصور میں فوج کا سپہ سالا ر تھا۔ تب خداوند نے ان کو فلسطینیوں کے اور موآب کے بادشاہ کا غلام ہو نے دیا۔ وہ سب تمہا رے آباء واجداد کے خلاف لڑے۔ 10 لیکن تمہا رے آبا ؤ اجداد خداوند کے سامنے مدد کیلئے زارو قطار رو ئے۔ اور کہا ، “ہم نے گناہ کئے ہم خداوند کو چھو ردیئے اور ہم نے جھو ٹے خداؤں، بعل اور عستارات کی خدمت کی ، لیکن اب ہم کو ہمارے دشمنوں کی قوت سے بچا ؤ تب ہم تمہا ری خدمت کریں گے۔‘

11 “اس لئے خداوند نے یُر بعل ( جِد عون ) برق اِفتاح اور سموئیل کو بھیجا۔ خداوند نے تمہیں تمہا رے اطراف کے دشمنوں سے بچا یا اور تم محفوظ رہے۔ 12 لیکن ناحس تم نے عمونیوں کے بادشاہ کو دیکھا کہ تمہا رے خلاف لڑنے آرہا ہے۔ تم نے کہا ، “نہیں ہمیں بادشا ہ چا ہئے جو ہم پر حکومت کرے تم نے ایسا کہا اس کے باوجود بھی خداوند تمہا را خدا پہلے ہی تمہا را بادشاہ تھا۔ 13 اب یہ بادشاہ جسے تم نے چنا ہے خداوند نے اس بادشاہ کو تم پر مقرر کیا ہے۔ 14 تمہیں خداوند سے ڈرنا اور عزت کرنی چا ہئے۔ تم کو اس کی خدمت کرنی اور اس کے احکاما ت پر بھی عمل کرنا چا ہئے۔ تم کو کسی بھی حالات میں اس کے خلاف نہ ہو نا چا ہئے۔ تم اور تمہا رے بادشاہ کو جو تم پر حکومت کررہا ہے خداوند اپنے خدا کی ہدایت پر چلنا چا ہئے۔ اگر تم اسے کرو گے تب یقیناً خدا تم کو بچا ئے گا۔ 15 لیکن اگر تم نے خداوند کی اطاعت نہ کی اور تم اس کے خلاف ہو گئے تو وہ بھی تمہا رے خلاف ہو گا جیسا کہ وہ تمہا رے آبا ؤاجداد کے خلاف تھا۔

16 “اب خاموش کھڑے رہو اور اس کے عظیم کارناموں کو دیکھو جو خداوند تمہا ری آنکھوں کے سامنے کرے گا۔ 17 اب گیہوں کی فصل کا وقت ہے میں خداوند سے دعا کروں گا میں اس سے کہوں گا کہ بجلی کی کڑک اور بارش بھیجے۔ تب تم جان جا ؤ گے کہ تم نے اپنے لئے بادشاہ مانگ کر خداوند کے ساتھ بہت بُرا کیا ہے۔”

18 اس لئے سموئیل نے خداوند سے دعا کی۔ اسی دن خداوند نے بجلی کی کڑک اور بارش کو بھیجا اور لوگ سچ مچ خداوند اور سموئیل سے ڈرے۔ 19 سب لوگو ں نے سموئیل سے کہا ، “اپنے خداوند خدا سے اپنے خادموں کی خاطر دعا کرو تا کہ ہم لوگ نہیں مریں گے۔ کیونکہ ہم لوگوں نے اپنے کئی گناہ بادشاہ کو مانگنے کی وجہ سے بڑھا دیئے ہیں۔”

20 سموئیل نے جواب دیا ، “خوف مت کرو۔ یہ سچ ہے کہ تم نے وہ سب بُرائیاں کیں لیکن خداوندکی اطاعت کو مت چھو ڑو۔ اپنے دل کی گہرا ئی سے خداوند کی خدمت کرو۔ 21 بے فائدہ بتوں کو پوجتے ہو ئے خدا سے منہ مت مو ڑو۔ بُت تمہا ری نہ ہی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہی بچا سکتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں ہیں۔

22 لیکن خداوند اپنے لوگوں کو نہیں چھو ڑے گا۔ تمہیں اپنا بنانے سے خدا کو خوشی ملتی ہے۔ اس لئے وہ اپنے نام کی خاطر تمہیں نہیں چھو ڑے گا۔ 23 جہاں تک میرا تعلق ہے میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے دعا کرنا نہیں چھو ڑوں گا۔ اگر میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے دعا کر نا چھو ڑ دوں تو میں خداوند کے خلاف گناہ کر رہا ہوں گا۔ میں تمہیں صحیح راستے کی تعلیم دینا جاری رکھوں گا تا کہ اچھی زندگی جیو۔ 24 تا ہم تمہیں خداوند کی فرمانبرداری کرنی چا ہئے اور وفاداری سے اس کی خدمت کرنی چا ہئے۔ تمہیں ان تعجب خیز کام کو یاد رکھنا چا ہئے جو اس نے تمہا رے لئے کئے۔ 25 لیکن اگر تم مخالف ہو کر بُرا ئیاں کرو گے۔” تب خدا تم کو اور تمہا رے بادشاہ کو تباہ کردے گا۔”

ساؤل کی پہلی غلطی

13 اس وقت ، ساؤل ایک سال بادشاہ رہ چکا تھا۔ تب اسکے بعد اس نے اسرائیل پر دو سال حکومت کی تھی ، وہ اسرائیل سے ۰۰۰,۳ آدمیوں کو چُنا۔ اس کے ساتھ ۰۰۰,۲ آدمی بیت ایل کی پہاڑی شہر مکماس میں ٹھہرے تھے۔۰۰۰,۱ آدمی ایسے تھے جو یونتن کے ساتھ بنیمین میں جبعہ میں ٹھہرے تھے۔ ساؤل نے فوج اور آدمیوں کو اُن کے گھر بھیج دیا۔

یونتن نے فلسطینیوں کو اُن کے خیمہ پر جِبع میں قتل کر ڈا لا۔ دوسرے فلسطینیوں نے اس کے متعلق سنا۔

ساؤل نے کہا ، “عبرانیوں کو جاننے دو کہ کیا ہوا ہے ” اس لئے ساؤل نے لوگوں سے کہا ، “ کہ ساری اسرائیل کی سر زمین پربگل بجا کر اعلان کردو۔ جب باقی اسرائیلیوں نے یہ واقعہ سنا تو وہ بولے ، “ساؤل نے فلسطینی خیمہ پر حملہ کردیا ہے اس لئے اب فلسطینیوں کو اسرائیلیوں سے نفرت ہو گئی ہے۔”

بنی اسرائیلیوں کو جِلجال میں ساؤل کے ساتھ ملنے کے لئے بلایا گیا۔ فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے جمع ہو ئے۔ فلسطینیوں کے پاس ۰۰۰,۳ رتھ تھے ،۰۰۰,۶ گھوڑ سوار اور ان لوگوں کے پاس اتنے ہی سپا ہی تھے جتنے کہ سمندری ساحل پر بالو تھے۔ فلسطینیو ں نے مکماس (مکماس بیت آون کے مشرق میں ) میں خیمہ ڈا لا۔

اسرائیلیوں نے دیکھا کہ وہ مصیبت میں ہیں کیوں کہ سپاہیوں نے اپنے کو پھندے میں پھنسے ہوئے محسوس کئے۔ اس لئے لوگ چھپنے کے لئے غاروں میں ،چٹانوں کی دراڑوں میں ، کنوؤں میں اور زمین کے گڑھوں میں بھا گے۔ کچھ عبرانی تو دریائے یردن کے پار سر زمین جاد اور جِلعاد بھی گئے۔ ساؤل ابھی تک جلجال میں ہی تھا اس کی فوج کے تمام آدمی خوف سے کانپ رہے تھے۔

سموئیل نے کہا کہ وہ ساؤل سے جلجال میں ملے گا۔ ساؤل وہاں سموئیل کے لئے سات دن انتظار کیا لیکن سموئیل جِلجال نہیں آیا۔ تب سپاہیوں نے ساؤل سے رخصت ہو نا شروع کیا۔ اس لئے ساؤل نے کہا ، “ میرے لئے جلانے کی قربانی اور بخور کا نذرانہ لاؤ۔” تب ساؤل نے جلانے کی قربانی پیش کی۔ 10 جیسے ہی ساؤل نے قربانی کے نذرانے پیش کرنا ختم کیا سموئیل وہاں آیا تب ساؤل باہر اس سے ملنے گیا۔

11 سموئیل نے پو چھا ، “تم نے کیا کیا ؟” ساؤل نے جواب دیا ، “میں نے دیکھا کہ سپاہی مجھے چھو ڑ کر جا رہے ہیں۔ اور تم یہاں وقت پر نہیں تھے اور فلسطینی مکماس میں جمع ہو رہے تھے۔ 12 میں نے سو چا ، “فلسطینی یہاں آئیں گے اور جلجال میں مجھ پر حملہ کریں گے اور میں نے خدا وند سے اب تک مدد نہیں مانگی تھی۔ اس لئے میں نے جلانے کی قربانی پیش کر نے کی جراٴت کی۔” [a]

13 سموئیل نے کہا ، “تم نے بے وقوفی کی تم نے خدا وند اپنے خدا کی فرماں برداری نہیں کی۔ اگر تم خدا کے احکام کی تعمیل کر تے تو تب وہ تمہارے خاندان کو ا سرائیل پر ہمیشہ حکو مت کر نے دیتا۔ 14 لیکن اب تمہاری بادشاہت قائم نہیں رہے گی۔ خدا وند اس آدمی کو دیکھ رہا تھا جو اس کی اطاعت کی۔ خدا وند نے اس آدمی کو پا لیا اور خدا وند اس کے لوگوں کے لئے اس کو نیا قائد چُن رہا ہے۔ تم نے خدا وند کے احکام کی پا بندی نہیں کی اس لئے خدا وند نئے قائد کو چُن رہا ہے۔ ” 15 تب سموئیل اٹھا اور جِلجال سے روانہ ہوا۔

مکماس کی جنگ

ساؤل اور اسکی باقی فوج جلجال سے روانہ ہو ئی وہ بنیمین میں جِبعہ گئے۔ تب ساؤل اپنے آدمیوں کو گنا جو کہ اب تک اسکے ساتھ تھے۔ تقریباً وہاں ۶۰۰ آدمی تھے۔ 16 ساؤل اسکا بیٹا یونتن اور سپا ہی بنیمین میں جِبعہ میں رُکے۔

جبکہ فلسطینی مکماس میں خیمہ زن ہو ئے تھے۔ 17 فلسطینیوں نے طئے کیا کہ اس خطّے میں رہنے والے اسرائیلیوں کو سزا دیں اس لئے ان کے بہترین سپا ہیوں نے حملہ شروع کیا۔ فلسطینی فوج تین گروہوں میں بٹ گئی۔ ایک گروہ عُفرہ کی سڑک پر سعال کے قریب شمال کو گیا۔ 18 دوسرا گروہ ( جنوب مشرق) بیت حورون کی سڑک اور تیسرا گروہ (مشرق) سرحد کی سڑک پر گیا وہ سڑک وادی ضبوعیم پر صحرا کی طرف دکھا ئی دی۔

19 بنی اسرائیل فولاد سے کو ئی چیز بنا نہ سکے اِسرائیل میں وہاں کو ئی لوہار نہیں تھا۔ فلسطینیوں نے اسرائیلیوں کو نہیں سکھا یا تھا کہ لو ہے سے کس طرح چیزیں بنائی جاتی ہیں کیوں کہ فلسطینیوں کو ڈر تھا کہ اسرائیلی لو ہے سے تلوار اور بر چھے بنائیں گے۔ 20 صرف فلسطینی ہی لو ہے کے اوزار کو تیز کر تے تھے اِس لئے اگر اسرائیلی کو اُنکے ہل ،کھُر پی ،کُلہاڑی ، درانتی کو تیز کرنے کی ضرورت ہو تی تو ان کو فلسطینیوں کے پاس جانا پڑ تا تھا۔ 21 فلسطینی لو ہا ر ہل اور کھر پی کو تیز کرنے کے لئے آٹھ گرام چاندی لیتے اور چار گرام چاندی کُدال، کلہاڑی اور لو ہے کے دوسرے اوزار کے لئے لیتے تھے۔ 22 اس لئے جنگ کے دن کسی بھی اسرائیلی سپا ہی کے پاس جو ساؤل کے ساتھ تھے لوہے کی تلواریں اور برچھے نہ تھے۔ صرف ساؤل اور اسکے بیٹے یونتن کے پاس لو ہے کے ہتھیار تھے۔

23 فلسطینی سپاہیوں کا ایک گروہ مکماس سے آگے گیا تھا۔

یوحنا 7:1-30

یسوع کا اپنے بھا ئی کے درمیان بات چیت کرنا

اس کے بعد یسوع نے ملک گلیل کے اطراف میں سفر کئے یسوع یہوداہ میں سفر کرنا نہیں چا ہتے تھے کیوں کہ وہا ں کے یہودی اسے قتل کر نے کی کوشش میں تھے۔ اور یہودیوں کی پناہوں کی تقریب قریب تھی۔ تب یسوع کے بھا ئیوں نے کہا ، “تو یہ جگہ چھوڑ کر یہوداہ چلے جا تا کہ جو معجزہ تو دکھا تا ہے وہ تمہارے شاگرد بھی دیکھیں۔ اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ وہ لوگوں میں پہچانا جائے تو پھر ایسے شخص کو جو کچھ وہ کرتا ہے چھپا نا نہیں چاہئے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ظاہر کرو تاکہ وہ سب تمہارے معجزے دیکھ سکیں۔” حتیٰ کہ یسوع کے بھا ئی کو بھی ان پر یقین نہیں تھا۔

یسوع نے اپنے بھا ئیوں سے کہا ، “ابھی میرے لئے صحیح وقت نہیں آیا لیکن کو ئی بھی وقت تمہارے جانے کے لئے مناسب ہے۔ دنیا تم سے نفرت نہیں کر سکتی وہ مجھ سے نفرت کرتی ہے کیوں کہ میں انکو ان کی برائیاں بتا تا ہوں جو وہ کر تے ہیں۔ اس لئے تم تقریب کے موقع پر جاؤمیں اس بار تقریب پر نہیں آؤنگا کیوں کہ ابھی میرے لئے صحیح موقع نہیں آیا۔” یہ سب کچھ کہنے کے بعد یسوع نے گلیل میں قیام کیا۔

10 اسلئے یسوع کے بھائی انکے کہنے کے مطابق تقریب کے موقع پر جانے کے لئے روانہ ہوئے۔انکے جانے کے بعد یسوع بھی وہاں چلے گئے اس کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو ظاہر نہیں کیا۔بلکہ پوشیدہ ہو گئے۔ 11 تقریب کے موقع پر یہودی یسوع کی تلاش میں تھے اور کہہ رہے تھے کہ وہ کہاں ہے ؟

12 وہاں ایک بڑا گروہ لوگوں کا تھا جو خفیہ طور پر یسوع کے بارے میں ہی باتیں کر رہا تھا۔ کچھ لوگوں نے کہا ، “یسوع ایک اچھا آدمی ہے” لیکن دوسروں نے کہا، “نہیں وہ لوگوں کو بے وقوف بنا تا ہے۔” 13 لیکن کسی نے بھی کھلے طور پر یسوع کے سامنے ایسا نہیں کہا کیوں کہ لوگ یہودی قائدین سے ڈر تے تھے۔

یروشلم میں یسوع کی تعلیمات

14 تقریب لگ بھگ آدھی ختم ہو چکی تھی تب یسوع عبادت گاہ میں داخل ہوا اور تعلیم شروع کی۔ 15 یہودی بڑے حیران ہو ئے انہوں نے کہا ، “یہ شخص تو اسکول میں نہیں پڑھا پھر اتنا سب کچھ اس نے کس طرح سیکھا ؟۔”

16 یسوع نے جواب دیا ، “جو کچھ میں تعلیم دیتا ہوں وہ میری اپنی نہیں میری تعلیمات اس کی طرف سے آتی ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 17 اگر کو ئی یہ چاہے کہ وہ وہی کرے جو خدا چاہتا ہے تب وہ جان جائیگا کہ میری تعلیمات خدا کی طرف سے ہیں۔وہ لوگ جان جائیں گے کہ یہ تعلیمات میری اپنی نہیں ہیں۔ 18 کوئی شخص جو اپنے خیالات لوگوں کو بتا تا ہے گویا وہ اپنی عزت بڑھا نے کے لئے کر تا ہے اگر چہ کو ئی شخص جو اسکی عزت بڑھا نے کی کو شش کرے جس نے اسکو بھیجا ہے تو ایسا شخص قابل بھروسہ سچّا ہے۔ اور اس میں کو ئی جھو ٹ نہیں ہے۔ 19 کیا موسٰی نے تم کو شریعت نہیں دی ؟لیکن تم میں سے کسی نے اسکی فرماں برداری نہیں کی تم لوگ مجھے کیوں مارنا چاہتے ہو ؟”

20 لوگوں نے جواب دیا ، “ایک خبیث تم میں آیا ہے اور تمہیں دیوانہ کر دیا ہے ہم تمہیں مار نے کی کو شش نہیں کر رہے ہیں؟”

21 یسوع نے کہا ، “میں نے ایک معجزہ کیا اور تم سب حیران ہو ئے۔ 22 موسٰی نے تمہیں ختنہ کر نے کا قانون دیا لیکن حقیقت میں موسٰی نے تمہیں ختنہ نہیں کر وایا ختنہ کا طریقہ ہم لوگوں سے آیا جو موسٰی سے قبل رہے تھے اس لئے کبھی تم لوگ بچے کی ختنہ سبت کے دن بھی کرتے ہو۔ 23 اس سے ظا ہر ہوتا ہے کہ ایک آدمی سبت کے دن ختنہ کرکے موسٰی کی شریعت کو پورا کرتا ہے اور اگر میں سبت کے دن کسی کو شفاء دیتا ہوں تو پھر کیوں غصہ کرتے ہو ؟ 24 اس قسم کا محاسبہ (جانچنے کا طریقہ )چھوڑ دو راستی سے ہر چیز کا محاسبہ کرو کہ سچ کیا ہے۔”

لوگوں کا مبا حشہ کر نا کہ کیا یسوع ہی مسیح ہے؟

25 تب کچھ لوگو ں نے جو یروشلم میں رہتے تھے کہا ، “یہی وہ شخص ہے جسے مار ڈالنے کے کو شش کی جا رہی ہے؟ 26 لیکن وہ اس جگہ تعلیمات دیتا ہے جہاں اس کو ہر کو ئی دیکھ اور سن سکے۔ مگر کسی نے اسکو تعلیمات دینے سے نہیں رو کا۔ ہو سکتا ہے کہ قائدین نے فیصلہ کیا ہو کہ وہ حقیقت میں مسیح ہے۔ 27 لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس کا مکان کہاں ہے اور حقیقی مسیح جب آ ئے گا کو ئی نہ جانے گا کہ وہ کہاں سے آئے گا۔”

28 یسوع اس وقت بھی ہیکل میں تعلیمات دے رہے تھے اس نے کہا، “ہاں تم مجھے جانتے ہو اور یہ بھی جا نتے ہو کہ میں کہاں سے آ یا ہوں لیکن میں اپنی مرضی سے نہیں آیا میں تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہوں جو سچاّ ہے تم اس کو نہیں جانتے۔ 29 ، “لیکن میں اسے جانتا ہوں کیوں کہ میں اس سے ہوں اور اسی نے مجھے بھیجا ہے۔”

30 جب یسوع نے یہ سب کہا تو لوگوں نے یسوع کو پکڑ نے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی یسوع کو چھونے تک کے لا ئق نہ تھا۔اسلئے کہ یسوع کو قتل کر نے کا ابھی صحیح وقت آیا ہی نہیں تھا

زبُور 108

داؤد کاستائشی نغمہ

108 اے خدا میرا دل تیار ہے۔ میں گا ؤں گا ،
    اور دل سے خدا کی مدح سرا ئی کروں گا۔
اے بر بطو، اور سِتارو!
    آؤ ہم صبح سویرے کو جگا ئیں۔
اے خداوند! ہم تیری مدح سرا ئی قوموں کے بیچ کریں گے،
    اور وہ دوسرے لوگوں کے بیچ تیری ستا ئش کریں گے۔
اے خداوند! تیری شفقّت آسمانوں سے بھی بُلند ہے
    اور تیری وفا دا ری افلا ک سے بھی بُلند ہے۔
اے خدا ! آسمانوں سے بُلند ہو!
    تا کہ سا را جہاں تیرے جلال کو دیکھے۔
اے خدا ! اپنے عزیزوں کو بچا نے کے لئے ایسا کر۔
    میری فریاد کا جواب دے ، اور ہمیں بچا نے کے لئے اپنی عظیم قُدرت کا استعمال کر۔

خدا اپنے گھر میں کہتا ہے ، “ میں جنگ فتح کروں گا اور مسرور ہوں گا !
    میں اپنے لوگوں میں اس زمین کو تقسیم کروں گا۔
میں ان کو سِکم دوں گا۔
    میں اُن کو سکّات کی وا دی دوں گا۔
جلعاد اور منّسی میرے ہو جا ئیں گے۔
    افرائیم میرے سر کا خُود (ہیلمیٹ ) ہو گا ، اور یہوداہ میرا عصا بنے گا۔
موآب میرے پیر دھو نے کا برتن بنے گا۔
    ادوم وہ غلام ہے جو میرا جو تا لے کر چلے گا۔
    میں فلسطینیوں کو شکست دے کر فتح کا نعرہ لگا ؤں گا۔”
10 مجھے دُشمن کے فصیلدار شہر میں کو ن لے جا ئے گا۔
    ادوم کو شکست دینے کون میری مدد کرے گا ؟
11 اے خدا ! کیا یہ سچ ہے کہ تُو نے ہمیں بُھلا دیا ہے ؟
    اور تُو ہما ری فوج کے ساتھ نہیں چلے گا !
12 اے خدا ! مہربانی کر ، ہما رے دُشمن کو ہرا نے میں ہما ری مدد کر۔
    انسان تو ہمکو سہا را نہیں دے سکتے۔
13 صرف خدا ہی ہمیں استحکام دے سکتا ہے۔
    صرف خدا ہما رے دُشمنوں کو شکست دے سکتا ہے۔

امثال 15:4

جو بولی صحت بخش ہو وہ درخت حیات کی مانند ہے ، لیکن فریبی باتیں آدمی کی روح کو کچل دیتی ہیں۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center