Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 8-9

اسرائیل کے بادشاہ کے لئے مانگ

جب سموئیل بوڑھا ہوا اس نے اپنے بیٹوں کو اسرائیل کے لئے منصف بنایا۔ سموئیل کے پہلے لڑ کے کا نام یوئیل تھا۔ اسکے دوسرے لڑ کے کا نام ابیاہ تھا۔ یوئیل اور ابیاہ بیر سبع میں منصف تھے۔ لیکن سموئیل کے بیٹے اس کے راستے پر نہیں چلے۔ یوئیل اور ابیاہ نے رشوت قبول کی وہ خفیہ طریقہ سے رقم لیکر عدالت کے فیصلے میں تبدیلی کر دیتے تھے۔ انہوں نے لوگوں کو عدالت میں دھو کہ دیا۔ اس لئے تمام اسرائیلی ( قائدین ) مل بیٹھے۔ وہ سموئیل سے ملنے رامہ گئے۔ بزرگ قائدین نے سموئیل سے کہا ، “آپ کو محسوس کر نا چاہئے کہ آپ بہت بوڑھے ہو گئے ہیں اور آپ کے بیٹے آپکی راہوں پر نہیں چل رہے ہیں۔ اس لئے آپ سے التجا ہے کہ اب ہمیں ایک بادشاہ دوسری قوموں کی مانند ہم پر حکومت کرنے کے لئے دو۔”

سموئیل نے سوچا کہ ان لوگوں پر حکومت کر نے کے لئے بزرگوں کا بادشاہ سے التجا کر نا غلط ہے اس لئے اس نے خدا وند سے دعا کی۔ خدا وند نے سموئیل سے کہا ، “لوگ جو کہتے ہیں وہ کرو انہوں نے تمہیں ردّ نہیں کیا انہوں نے مجھے اپنی بادشاہت سے ردّ کیا۔ وہ ویسا ہی کر رہے ہیں جیسا وہ تب سے کرتے آرہے ہیں جب میں انکو مصر سے باہر لایا تھا۔ لیکن انہوں نے مجھے چھو ڑ دیا اور دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کی۔ وہ تم سے بھی ویسا ہی کر رہے ہیں۔ اِس لئے لوگوں کی سنو اور وہ جو کہتے ہیں وہ ضرور کرو۔ تا ہم ان کو خبر دار کرو کہ بادشاہ ان لوگوں کے ساتھ کیا کر سکتا ہے۔”

10 ان لوگوں نے بادشاہ کے لئے پوچھا اِس لئے سموئیل نے ان لوگوں سے ہر چیز کے متعلق کہا جو خدا وند نے کہا۔ 11 سموئیل نے کہا ، “اگر تمہارے پاس بادشاہ ہے تم پر حکومت کر رہا ہے وہ کیا کرے گا پتہ ہے وہ تمہارے بیٹوں کو لے لیگا وہ تمہارے بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکی خدمت کریں۔ وہ ان پر زبردستی کریگا کہ سپاہی بنیں۔ انہیں رتھ سے لڑ نا چاہئے اور اسکی فوج میں گھوڑ سوار سپاہی بننا چاہئے۔ تمہارے بیٹے محافظ بنیں گے بادشاہ کی رتھ کے آگے دوڑیں گے۔

12 بادشاہ تمہارے بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ سپاہی بنیں ان میں کچھ ۱۰۰۰ آدمیوں پر افسر ہونگے۔ اور دوسرے پچاس آدمیوں پر افسر ہونگے۔

بادشاہ تمہارے کچھ بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکے کھیت کو بوئیں اور فصل کاٹیں وہ تمہارے کچھ بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکی رتھ کے لئے کچھ چیزیں بنائیں۔

13 “تمہاری چند بیٹیوں پر زبردستی کریگا کہ اس کے لئے عطر بنا نے والے کی طرح کام کریں اور تمہاری کچھ بیٹیوں پر زبردستی کریگا کہ اس کے باورچیوں اور نان بائیوں کی طرح کام کریں۔

14 “ایک بادشاہ تمہارے بہترین کھیتوں کو اور انگور و زیتون کے باغوں کو بھی لے لیگا۔ وہ چیزیں تم سے لے لیگا اور اپنے افسروں کو دیگا۔ 15 وہ تمہارے اناج اور انگور کا دسواں حصّہ لے گا وہ یہ چیزیں اپنے خادموں اور افسروں کو دیگا۔

16 یہ بادشاہ تمہارے سب سے اچھے مردوں اور عورت خادموں ، جوان مردوں ،اور تمہارے گدھے اور مال مویشی کو اپنے کام کے لئے لے لیگا۔ 17 اور تمہارے ریوڑ کا دسواں حصّہ لے لیگا۔”

اور تم سب خود اس بادشاہ کے غلام بن جاؤ گے۔

18 اور جب وہ وقت آئیگا اس دن تم اس بادشاہ کی وجہ سے جسے تم نے چُنا ہے روؤگے۔ لیکن اسوقت خدا وند تمہاری نہیں سنے گا۔

19 لیکن لوگ سموئیل کی نہیں سنیں گے انہوں نے کہا ، “نہیں ہم لوگ ایک بادشاہ چاہتے ہیں جو ہم پر حکومت کرے۔ 20 تاکہ ہم بھی دوسری قوموں کی مانند ہو سکیں۔ہمارا بادشاہ ہم پر حکومت کرے۔ وہ لڑا ئی کرنے میں ہماری رہنمائی کرے اور ہمارے لئے جنگیں لڑے۔”

21 سموئیل نے لوگوں کی باتیں سنی اور تب انکے الفاظ کو خدا وند کے ہاں دہرایا۔ 22 خدا وند نے جواب دیا ، “تمہیں ان کی باتوں کو سننا چاہئے انہیں ایک بادشاہ دو۔

تب سموئیل نے بنی اسرائیلیوں سے کہا ، “اچھا تمہیں بادشاہ ملے گا۔ اب تم لوگ واپس گھر جاؤ۔”

ساؤل کا اپنے باپ کے لئے گدھے تلاش کرنا

قیس بنیمین خا ندان کے گروہ کا ایک اہم آدمی تھا۔ قیس ابی ایل کا بیٹا تھا۔ ابی ایل صرور کا بیٹا تھا۔ صرور بکورت کا بیٹا تھا۔ بکورت افیح کا بیٹا تھا جو بنیمین سے تھا۔ قیس کا ساؤل نامی ایک بیٹا تھا۔ ساؤل ایک جوان اور خوبصورت آدمی تھا۔ ساؤل کے جیسا کوئی بھی خوبصورت نہیں تھا۔ وہ کھڑا ہوتا تو اس کا سر اسرائیل کے کسی بھی شخص کے سر سے اونچا رہتا تھا۔

ایک دن قیس کے گدھے کھو گئے اس لئے قیس نے اپنے بیٹے ساؤل سے کہا ، “خادمو ں میں سے ایک کو لے جاکر گدھوں کو تلاش کرو۔” ساؤل گدھوں کو دیکھنے کے لئے چلا گیا۔ ساؤل افرائیم کی پہاڑ یوں میں گیا پھر ساؤل سلیسہ کے اطراف میں گیا لیکن ساؤل اور اسکا خادم قیس کے گدھوں کو نہ پا سکے۔ اس لئے ساؤل اور خادم سعلیم کے اطراف گئے لیکن گدھے وہاں بھی نہ تھے اس لئے ساؤل نے بنیمین کی سر زمین کی طرف سفر کیا لیکن پھر بھی وہ اور اسکا خادم گدھوں کو نہ پا سکے۔

جب ساؤل اور خادم صُوف نامی شہر پہنچے تو ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، “کہ اب واپس چلنا ہے۔ میرے والد گدھوں کے متعلق سوچنا چھوڑ دیں گے اور ہمارے تعلق سے فکر مند ہونگے۔

لیکن خادم نے ساؤل کو جواب دیا کہ خدا کا آدمی [a] اس شہر میں ہے لوگ جسکی بہت عزت کرتے ہیں۔ وہ جو بات کہتا ہے ہمیشہ سچ ہوتی ہے۔ اس لئے اس شہر میں چلیں۔ ہو سکتا ہے خدا کا آدمی ہمیں کہے کہ ہمیں پھر کہاں جانا ہوگا۔

ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، “یقیناً ہم شہر میں جا سکتے ہیں لیکن ہم اسکو کیا دے سکتے ہیں ؟ ہمارے پاس کچھ تحفہ نہیں ہے کہ خدا کے آدمی کو دیں۔حتیٰ کے ہمارے تھیلے کی غذا بھی ختم ہو گئی۔ہم کیا دے سکتے ہیں ؟”

دوبارہ ساؤل نے خادم سے کہا ، “دیکھو میرے پاس پاؤ مثقال چاندی ہے۔ ہم لوگ اس رقم کو خدا کے آدمی کو دیدیں اور تب وہ ہمیں کہے گا کہ ہم کو کہاں جانا چاہئے ؟”

اس نے یہ کہا ، کیوں کہ پہلے زمانے میں اسرائیل میں جب لوگ خدا سے رجوع کرنا چاہتے تو وہ لوگ یہ کہتے ، “ہم لوگوں کو سیر کو دیکھنے کے لئے جانے دو ” نبی اسوقت سیر کہلاتا تھا۔ 10-11 ساؤل نے خادم سے کہا ، “یہ اچھا خیال ہے چلو۔ ” اس طرح وہ شہر گئے جہاں خدا کا آدمی تھا۔

جب ساؤل اور خادم شہر کی طرف پہاڑی پر چڑھ رہے تھے تو وہ چند جوان عورتوں سے ملے جو نوجوان تھیں اور پانی لینے جا رہی تھیں۔ ان دونوں نے نوجوان عورتوں سے پوچھا ، “کیا سیر [b]۔ یہاں ہے ؟ ”

12 نوجوان عورتوں نے جواب دیا ، “ہاں وہ ٹھیک تمہارے سامنے شہر میں ہے۔ تمہیں اب جلدی کرنا چاہئے کیوں کہ وہ آج ہی شہر آیا ہے۔ اسوجہ سے لوگ عبادت کی اونچی جگہ پر قربانیاں پیش کررہے ہیں۔ 13 تم ان کو شہر میں داخل ہوتے ہی پا سکتے ہو اس سے پہلے کہ وہ عبادت کی جگہ پر کھانا کھا نے کے لئے چلے جائیں۔ لوگ اس کے آنے سے پہلے قربانی کا کھا نا نہیں کھا تے ہیں کیوں کہ ایک وہی ہے جو پہلے قربانی کے کھا نے کو خیر و برکت بخشتا ہے۔ اس کے برکت بخشنے کے بعد ہی مہمان کھا نا شروع کریں گے۔ اس لئے ، اب اوپر جاؤ ، تمہیں اسے اسی وقت تلاش کرنا چاہئے۔ ”

14 تب ساؤل اور اسکا خادم دونوں شہر گئے جیسے ہی وہ لوگ شہر میں داخل ہورہے تھے تو ان لوگوں نے دیکھا کہ سموئیل انکی طرف آتے ہوئے اپنے راستے عبادت گاہ کی اونچی جگہ کیطرف جا رہے تھے۔

15 ایک دن پہلے خدا وند نے سموئیل سے کہا تھا۔ 16 “کل اس وقت میں ایک آدمی کو تمہارے پاس بھیجوں گا وہ بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہوگا۔ تمہیں اسے مسح کرنا ہوگا اور اسکو میرے بنی اسرائیلیوں پر نیا قائد بنانا ہوگا۔ یہ آدمی میرے لوگوں کو فلسطینیوں سے بچائے گا۔ میں نے دیکھا ہے کہ میرے لوگ تکلیف میں ہیں میں اپنے لوگوں کی چیخیں سن چکا ہوں۔ ”

17 جب سموئیل نے ساؤل کو دیکھا تو خدا وند نے اس سے کہا ، “دیکھو یہ وہ آدمی ہے جس کے متعلق میں تم سے کہہ چکا ہوں یہی وہ ہے جو میرے لوگوں پر حکومت کریگا۔ ”

18 ساؤل شہر کے گیٹ کے پاس سموئیل سے ملا اور اس سے پوچھا ، “برائے مہر بانی کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ سیر کا گھر کہاں ہے۔ ”

19 سموئیل نے جواب دیا ، “میں سیر ہوں میرے آگے آگے عبادت گاہ کی جگہ کی طرف چلو۔ تم اور تمہارا خادم آج میرے ساتھ کھاؤ گے۔ میں تمہیں کل صبح تمہارے تمام سوالوں کا جواب دونگا۔ اور کل صبح میں تم کو تمہارے راستے پر بھیج دونگا۔ 20 اور گدھوں کے متعلق فکر مند مت ہو جو تین دن پہلے کھو گئے ہیں وہ سب مل چکے ہیں۔ لیکن وہ کون ہے جسے سارے اسرائیلی بہت چاہتے ہیں ؟ وہ تم اور تمہارے باپ کا خاندان ہے جس کو وہ بہت زیادہ چاہتے ہیں۔ ”

21 ساؤل نے جواب دیا ، “لیکن میں بنیمین خاندان کے گروہ کا ایک فرد ہوں یہ اسرائیل میں سب سے چھوٹا خاندانی گروہ ہے اور میرا خاندان بنیمین خاندان کے گروہ میں سب سے چھو ٹا ہے۔ تم کیوں کہتے ہو کہ اسرائیلی مجھے چاہتے ہیں ؟ ”

22 تب سموئیل ساؤل اور اسکے خادم کو کھا نے کی جگہ کے پاس لایا۔ تقریباً تیس آدمی کھا نے کے لئے اور قربانی کی نذر میں حصہ لینے کے لئے جمع تھے۔ سموئیل نے ساؤل اور اسکے خادم کو میز پر بہت ہی اہم جگہ دی۔ 23 سموئیل نے باورچی سے کہا ، “ گوشت لے آؤ جو میں نے دیا تھا یہ وہ حصّہ ہے جسے میں نے تم سے بچا نے کو کہا تھا۔ ”

24 باورچی ران لے آیا اور میز پر ساؤل کے سامنے رکھا۔ سموئیل نے کہا ، “گوشت کھا ؤ جو تمہارے سامنے رکھا ہے۔ یہ تمہارے لئے بچایا گیا ہے اس خاص موقع کے لئے جب میں نے لوگوں کو اکٹھا بُلایا تھا۔ ” اس طرح ساؤل نے سموئیل کے ساتھ اس دن کھا یا۔

25 جب وہ کھانا ختم کئے وہ عبادت کی جگہ سے نیچے آئے اور واپس شہر گئے تو سموئیل نے اپنے گھر کی چھت پر ساؤل سے باتیں کیں تب پھر سموئیل نے ساؤل کے لئے بستر تیار کیا

اور ساؤل چھت پر سو گیا۔ 26 دوسرے دن وہ لوگ صبح سویرے اٹھ گئے۔ ٹھیک جس وقت سورج اٹھ رہا تھا سموئیل نے ساؤل کو چھت پر پکارا اور کہا ، “اٹھو تیار ہو جاؤ میں تمہیں تمہارے راستے پر بھیجوں گا ” ساؤل اٹھا اور گھر کے باہر سموئیل کے ساتھ گیا۔

27 جیسے وہ لوگ شہر کے باہر چلے اور شہر کے کنارے پہونچے ، سموئیل نے ساؤل سے کہا ، “اپنے نوکر سے کہو کہ ہم لوگوں سے آگے چلے۔ تاہم تم آؤ اور کھڑے ہوجاؤ تاکہ میں تم کو خدا کے پیغام کو سنا سکوں۔ ”

یوحنا 6:22-42

لوگوں کا یسوع کو ڈھوڈنا

22 دوسرے دن لوگ جھیل کے پار جو لوگ ٹھہرے ہو ئے تھے انہیں معلوم تھا کہ یسوع کشتی میں اپنے شاگردوں کے ساتھ نہیں گئے بلکہ صرف انکے شاگرد ہی کشتی میں گئے تھے اور انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ صرف وہی کشتی وہاں تھی۔ 23 لیکن جب تبریاس سے چند کشتیاں آئیں اور آکر وہیں ٹھہریں جہاں ان لوگوں نے گزشتہ دن روٹی کھا ئی تھی اور جہاں خدا وند نے شکر ادا کیا تھا۔ 24 جب لوگوں نے دیکھا کہ یسوع اور انکے ساتھی اس وقت وہاں نہیں تھے، تو لوگ کشتی میں سوار ہو کر کفر نحوم کی جانب روانہ ہو ئے تا کہ یسوع سے ملیں۔

یسوع حیات کی روٹی

25 لوگوں نے دیکھا کہ یسوع جھیل کے دوسری طرف ہے ان لوگوں نے یسوع سے کہا ، “اے استاد! آپ یہاں کب آئے ؟”

26 یسوع نے جواب دیا ، “تم لوگ مجھے کیوں تلاش کر رہے ہو۔ کیا تم اسلئے مجھے تلاش کر رہے ہو کہ معجزے دکھا تا پھروں اور اپنی قوت کا مظاہرہ کروں ہر گزنہیں! میں تم سے سچ کہتا ہوں تم مجھے اس لئے تلاش کر رہے ہو تم لوگ پیٹ بھر روٹی کھا کر تسّلی کرو۔ 27 دنیا کی غذائیں خراب اور تباہ ہو جانے والی ہیں۔لہذا ایسی غذا کو مت حاصل کرو بلکہ ایسی غذا کو تلاش کرو جو ہمیشہ اچھی ہو اور تمہیں ابدی زندگی دے سکے ابن آدم ہی تم کو ایسی غذا دیگا خدا جو باپ ہے وہ یہ ظاہر کر چکا ہے کہ وہ ابن آدم کے ساتھ ہے۔”

28 لوگوں نے یسوع سے پوچھا ، “ہمیں کیا کرنا چاہئے تا کہ خدا کا کام جو وہ چاہتا ہے کر سکیں ؟”

29 یسوع نے کہا ، “خدا تم سے یہی چاہتا ہے کہ اس نے جس کو بھیجا ہے اس پر ایمان لاؤ۔”

30 لوگوں نے کہا ، “تم کیا معجزہ دکھا ؤگے تا کہ یہ ثا بت ہو جا ئے کہ تم ہی وہ ہو جسے خدا نے بھیجا ہے۔ ایسا کو ئی معجزہ تم دکھا ؤ تب ہی ہم تمہا را یقین کریں گے کہ تم کیا کرو گے۔ 31 ہما رے آباء واجداد کو خدا نے ریگستا ن میں منّ ( کھا نے کی نعمتیں) عطا کی تھی اور یہ صحیفوں میں لکھا ہے اور خدا انہیں کھا نے کے لئے جنت سے روٹی بھیجوا تا تھا۔” [a]

32 یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک موسیٰ ہی نہیں تھے جو تمہا رے لوگوں کے لئے آسمان سے روٹی لا یا کر تے تھے در اصل وہ میرا باپ ہے جو تم لوگوں کو آسمان سے روٹی دیتا ہے۔ 33 خدا کی روٹی کیا ہے؟ جو روٹی خدا دیتا ہے وہ وہی ہے جو آسمان سے آکر دنیا کو اپنی زندگی دیتی ہے۔”

34 لوگوں نے کہا، “جناب تو یہ روٹی ہمیشہ کے لئے دلائیں۔”

35 تب یسوع نے کہا، “میں ہی وہ روٹی ہوں جو زندگی دیتی ہے۔جو بھی میرے پا س آتا ہے۔ وہ کبھی بھو کا نہیں رہیگا۔ اور جو مجھ پر ایمان لا یا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ 36 میں تم سے بھی یہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں تم مجھے دیکھ چکے ہو لیکن تم کو اب تک یقین نہیں آرہا ہے۔ 37 میرا باپ میرے لوگوں کے پا س بھیجتا ہے ہر ایک شخص میرے پا س آتا ہے جو بھی میرے پاس آتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں۔ 38 میں آسمان سے آیا ہوں اور اپنی مرضی پو ری کر نے کے لئے نہیں آیا بلکہ خدا کی مرضی کے مطا بق کر نے کے لئے آیاہوں۔ 39 مجھے ان لوگوں میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھونا چاہئے جن کو خدا نے میرے پاس بھیجا ہے اور انکومیں آخرت کے دن زندہ اٹھا ؤں گا اور یہی کچھ وہ مجھ سے چا ہتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 40 ہر آدمی جو بیٹے کو دیکھتا ہے اور اس پر ایمان لا تا ہے اس کو ابدی زندگی حا صل ہو تی ہے اوراسی آدمی کو میں آخرت کے دن زندہ اٹھا ؤں گا ، “اور یہی میرا باپ چاہتاہے۔

41 یہودیوں نے یسوع کے متعلق شکایت کر نی شروع کر دی کیوں کہ اس نے کہا ، “تھا میں روٹی ہوں جو خدا کی طرف سے آسمان سے آیاہوں۔” 42 یہودیوں نے کہا ، “یہ یسوع ہے ہم اس کے باپ اور ماں کو اچھی طرح جا نتے ہیں۔یسوع تو یوسف کا بیٹا ہے اس لئے وہ اب ایسا کس طرح کہہ سکتا ہے کہ میں آسمان سے آیا ہوں؟”

زبُور 106:32-48

32 مریبہ میں لوگ بھڑک اٹھے
    اور اُنہوں نے موسیٰ سے بُرا کام کرا یا۔
33 اس کے لئے انہوں نے موسیٰ کو بہت پریشان کیا۔
    اِس لئے موسیٰ بے سوچے سمجھے بول اُٹھا۔
34 خداوند نے لوگوں سے کہا کہ کنعان میں رہنے وا لے لوگوں کو نیست و نابود کر دیں
    مگر بنی اسرائیل نے خدا کی بات نہیں ما نی۔
35 بنی اسرائیل دیگر قوموں کے ساتھ مل گئے،
    اور وہ بھی ویسے کام کر نے لگے جیسے دیگر اقوام کیا کر تے تھے۔
36 وہ دیگر قومیں خدا کے لوگوں کے لئے پھندہ بن گئے۔
    خدا کے لوگ ان بتوں کی پرستش کر نے لگے جن کی وہ دیگر قومیں پرستش کیا کر تے تھے۔
37 یہاں تک کہ خدا کے لوگ اپنی ہی بیٹیوں کو ہلاک کر نے لگے
    اور وہ اُن کو اُن بدروحوں کے لئے قربان کر نے لگے۔
38 خدا کے لوگوں نے معصوم لوگوں (بچوں) کو ہلاک کیا۔
    انہوں نے اپنے ہی بچوں کو ما رڈا لا اور اُن جھو ٹے خداؤں پر قربان کرد یا۔
39 اس طرح خدا کے لوگ اُن گنا ہوں سے نا پاک ہو ئے جو کہ دوسرے لوگوں نے کیا تھا۔
    اُن لوگوں نے اپنے ہی خدا سے بے وفائی کی۔ اور وہ ایسے کام کر نے لگے جیسے دیگر لوگ کر تے تھے۔
40 خدا اُن پر غضبنا ک ہوا۔
    خدا اُن سے بیزار ہو چکا تھا۔
41 پھر خدا نے اپنے لوگوں کو دیگر قوموں کو دے دیا۔
    خدا نے اُن پر اُن کے دشمنوں کی حکمرا نی کر دی۔
42 خدا کے لوگوں کے دشمنوں نے اُن پر قابو پا لیا،
    اور اُن کی زندگی بہت کٹھن کر دی۔
43 خدا نے اپنے لوگوں کو کئی با ر بچایا۔
    مگر انہوں نے خدا سے منہ موڑ لیا۔ اور وہ ایسے کام کر نے لگے جو کچھ وہ کر نا چاہتے تھے۔
    خدا کے لوگوں نے بہت ، بہت بُرائیاں کیں۔
44 لیکن جب خدا کے لوگوں پر مصیبت آئی، اُنہوں نے ہمیشہ ہی مدد پا نے کے لئے خدا سے فریاد کی
    اور اس نے اُن کی فریادوں کو سُنا۔
45 خدا نے ہمیشہ اپنے معاہدہ کو یاد رکھا۔
    خدا نے اپنی عظیم شفقّت سے اُ نکو ہمیشہ ہی سکھ چین دیا۔
46 خدا کے لوگوں کو اُ ن دیگر قوموں نے اسیر کر لیا۔
    مگر خدا نے ان کے دل میں ا ن کے لئے رحم ڈا لا۔
47 اے خداوند ہما رے خدا! ہم کو بچا لے ،
    او ر تو ہم لوگوں کو دوسری قوموں میں سے اکٹھا کر
تا کہ ہم تیرے مقدس نام کا شکر گذاری کر سکیں
    اور تیرے لئے ستائش کے نغمے گا ئیں۔
48 اِسرائیل کے خداوند، خدا کی ستائش کرو۔
    خدا ہمیشہ زندہ رہتا آیا ہے۔ وہ ہمیشہ ہی زندہ رہے گا۔
اور ساری قوم کہے، “ آمین!”

خداوند کی حمد کرو۔

امثال 14:34-35

34 راستبازی قوم کو عظیم بنا تی ہے لیکن گناہ کسی بھی شخص کے لئے رسوائی ہے۔

35 بادشاہ چالاک خادم سے خوش ہو تے ہیں۔ لیکن وہ جو شرمندگی کا سبب بنتا ہے اس پر اسکا قہر ہو تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center