Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 5-7

مقدس صندوق فلسطینیوں کے لئے تکلیف دہ

فلسطینی خدا کا مقدس صندوق ابن عزر سے اُشدود لے گئے۔ فلسطینی خدا کے مقدس صندوق کو دجون کی ہیکل میں لے گئے اور اسے دجون کے مجسمہ کے نزدیک رکھا۔ دوسرے دن صبح اشدود کے لوگ دجون کے مجسمہ کو اوندھا پڑا دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے۔ دجون خداوند کے مقدّس صندوق کے سامنے گرا ہوا تھا۔

اشدود کے لوگو ں نے دجون کے مجسمہ کو واپس اس جگہ پر رکھا۔ لیکن دوسری صبح جب اشدود کے لوگ اٹھے انہوں نے پھر دجون کے مجسمہ کو دوبارہ زمین پر پا یا۔ دجون خداوند کے صندوق کے سامنے گرا ہوا تھا۔ اس دفعہ دجون کا سر اور ہا تھ ٹو ٹ کر چوکھٹ پر پڑا ہوا تھا۔ صرف دجون کا دھڑ ہی ایک ٹکڑے میں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی دجون کے کا ہن اور لوگ جو اشدود میں دجون کی ہیکل میں جا تے ہیں تو جب وہ ہیکل میں داخل ہو تے ہیں تو چوکھٹ پر قدم نہیں رکھتے ہیں۔

خداوند نے اشدود کے آس پاس کے لوگو ں کی زندگی کو بہت دشوار بنا دیا تھا۔خداوند نے انہیں کئی تکلیفیں دیں وہ انکے جسم میں پھو ڑا پھنسی ہو نے کا سبب بنا۔ اسنے ان لوگو ں کو چوہیوں سے بھی ناک میں دم کر دیا تھا جو کہ ان کے سارے جہا زوں اورزمین میں دوڑتے تھے۔ وہ بہت زیادہ ڈر گئے تھے۔ یہ اشدود اور آس پاس کے لوگوں میں ہو ا۔ اشدُدو کے لوگوں نے وہ دیکھا جو کچھ ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا ، “اسرا ئیل کے خدا کا مقدس صندوق یہاں نہیں رہ سکتا۔ خدا ہم کو اور ہمارے دیوتا دجون کو سزا دے رہا ہے۔”

اس لئے اشدود کے لوگوں نے سبھی فلسطینی قائدین کو ایک ساتھ بلا یا اور ان سے پو چھا، “ہمیں اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کے ساتھ کیاکر نا چا ہئے۔”

فلسطینی حکمرانوں نے جواب دیا ، “اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کو جات لانے دو۔” اس لئے وہ مقدس صندوق جات لے گئے۔

لیکن خدا کے مقدس صندوق کو جات کو لے جانے کے بعد خداوند نے اس شہر کو سزا دی۔ اور لوگ بہت خوفزدہ ہو گئے۔ خدا نے لوگوں کو تکالیف میں مبتلا کیا۔ جات کے جوان اور بوڑھے کے جسم میں پھو ڑا پھنسی ہو گئے۔ 10 اس لئے فلسطینیوں نے خدا کے مقدس صندوق کو عقرون بھیجا۔

لیکن جیسے ہی یہ عقرون پہونچا تو عقرون کے لوگو ں نے اس کے خلاف شکایت کی۔انہوں نے کہا ، “تم اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کو کیوں ہمارے شہر عقرون لا رہے ہو ؟ کیا تم ہمیں ہمارے لوگوں کو مار ڈالنا چا ہتے ہو ؟” 11 عقرون کے لوگوں نے تمام فلسطینی حاکموں کو ایک ساتھ بُلا یا۔ عقرون کے لوگو ں نے حاکموں سے کہا ، “اسرا ئیلی کے خدا کے مقدس صندوق کو اس کی جگہ واپس لے جا ؤ اس سے پہلے کہ یہ ہم کو اور ہمارے لوگو ں کو مار ڈا لے۔”

عقرون کے لوگ بہت ڈرے ہو ئے تھے۔ خدا نے اس جگہ ان کی زندگی بہت سخت کر دی تھی ۔ 12 بہت سے لوگ مر گئے۔ اور جو لوگ مرے نہیں انہیں پھو ڑا پھنسی ہو گئی۔ عقرون کے لوگ بلند آوا ز سے جنت کی طرف پکارنے لگے۔

خدا کے مقدّس صندوق کی واپسی

فلسطینیوں نے مقدس صندوق کو اپنی زمین پر سات مہینے تک رکھا۔ فلسطینیو ں نے ان کے کا ہنوں اور جادو گروں کو بُلا یا۔ فلسطینیوں نے کہا ، “ہمیں خدا و ندکے صندوق کا کیا کرنا چا ہئے ؟ ” ہمیں کہو کہ کس طرح یہ صندوق کو ا سکی جگہ واپس کریں ؟ ”

کا ہنوں اور جا دوگروں نے جواب دیا ، “اگر تم اسرا ئیل کے خدا کے مُقدّس صندوق کو واپس کرو تو اُسے خالی مت بھیجو۔ بلکہ تمہیں جرم کی قربانی کے نذرانہ کے ساتھ اسے بھیجنا چا ہئے اسرا ئیل کے خدا کو خوش کرنے کے لئے۔ تب ہی تم تندرست ہو گے اور تم سمجھ جا ؤ گے کہ وہ کیوں تمہیں سزا دینا بند نہیں کیا۔”

فلسطینیوں نے پو چھا ، “کس قسم کا نذرانہ ہمیں اسرا ئیل کے خدا کو بھیجنا ہو گا ، ہمیں معاف کرنے کے لئے ؟ ”

کا ہنوں اور جادوگروں نے جواب دیا ، “پانچ فلسطینی قائدین میں سے ہر شہر کے لئے ایک قائد ہے۔ تم سب لوگو ں اور تمہا رے قائدین کو یہی مسائل درپیش ہیں۔ اس لئے تمہیں پانچ سونے کے نمونے بنانا چا ہئے جو کہ دیکھنے میں وہ پھو ڑا پھنسی جیسے لگیں اور تمہیں پانچ سونے کی چُو ہیوں کے نمونے بنانا چا ہئے۔ اس لئے تمہیں ان پھوڑے پھنسی اور ان چوہیوں کا مجسمہ بنا نا چا ہئے جو تمہا ری زمین کو برباد کرتے ہیں۔ یہ سب مجسمے اسرا ئیل کے خدا کو دیکر اسے عزت بخشو۔ تب ہو سکتا ہے کہ وہ تمہیں ، تمہا رے خدا ؤں کو اور تمہا ری زمین کو سزا دینا رو ک دے۔ فرعون اور مصریوں کی طرح ضدّی نہ بنو۔ جب خدا نے مصریوں کو سخت سزا دی تھی تو ان لوگوں نے اسرا ئیلیوں کو جانے کی اجازت دے دی تھیں۔

“اس لئے تمہیں ایک نئی گاڑی بنا نی چا ہئے اور دو ایسی گا ئیں جو فی ا لحال ہی بچھڑے دیئے ہو ں لانی چا ہئے۔ یہ گا ئیں کبھی بھی کھیت میں کام نہ کی ہوں۔ گائیوں کو گا ڑی سے جو ڑو تا کہ وہ اسے کھینچ سکیں اور بچھڑوں کو گاؤ شالہ میں رکھو تا کہ وہ اپنی ما ؤں کے پیچھے نہ جا سکیں۔ [a] خداو ندکے مقدس صندوق کو لے کر تمہیں اس گاڑی پر ضرور رکھنا چا ہئے۔ تمہا رے گنا ہوں کی معافی کے لئے سونے کے مجسمے خدا کے لئے تمہا رے نذرانے ہیں۔ تمہیں سونے کے مجسمے کو پیٹی میں رکھنا چا ہئے جو کہ خدا کے مقدس صندو ق کے بغل میں ہے اور اسے اس کے راستے پر بھیجو۔ گاڑی کو دیکھو۔ اگر گاڑی بیت شمس اسرائیل کی اپنی سر زمین میں جا تی ہے تو خداوند نے ہی یہ بڑی بیماری ہمیں دی ہے۔ لیکن اگر گائیں سیدھے بیت شمس نہیں جا تی ہیں تو ہم کو معلوم ہو گا کہ اسرا ئیل کے خدا نے ہمیں سزا نہیں دی ہے۔ اور ہما ری بیماری اتفاقی ہو ئی تھی۔”

10 کا ہن اور جادوگروں نے جیسا کہا فلسطینیوں نے ویسا ہی کیا۔ فلسطینیوں نے دو گائیں جو بچھڑے دیئے تھے پا ئے۔ فلسطینیوں نے گائیوں کو گاڑی سے جو ڑا اور بچھڑو ں کو گاؤ شالہ میں رکھا۔ 11 تب فلسطینیوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو گاڑی پر رکھا۔ اور ا سکے ساتھ سونے کے پھو ڑوں اور چوہیوں کے مجسمے کی تھیلی کو بھی گاڑی پر رکھا۔ 12 گائیں سیدھے بیت شمس گئیں۔ گائیں لگاتا رسڑک ہی سڑک بغیر دائیں بائیں مُڑے پو را راستہ ڈکارتی چلتی گئیں۔ فلسطینی حاکم انکے پیچھے پیچھے بیت شمس کے شہری حدود تک گئے۔

13 بیت شمس کے لوگ وادی میں اپنے گیہوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ جب انہوں نے نگاہ اٹھا کر مقدس صندوق کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہو ئے۔ 14-15 گاڑی بیت شمس کے یشوع کے کھیتوں کے پاس آئی۔ اس کھیت میں گاڑی ایک بڑی چٹان کے پا س رُک گئی۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو نیچے اُتا را۔ انہوں نے اس تھیلی کو بھی لے لیا جس میں سونے کے نمونے تھے۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو اور تھیلی کو بڑی چٹان پر رکھا۔ اس دن بیت شمس کے لوگو ں نے خداوند کی قربانی پیش کی۔ بیت شمس کے لوگو ں نے گا ڑی کو کاٹ دیا۔ ان لوگو ں نے گائیوں کو مار ڈا لا اور اسے خداوند کے لئے قربانی کے طور پر پیش کی۔ 16 پانچ فلسطینی حاکم نے بیت شمس کے لوگوں کو یہ چیزیں کر تے ہو ئے دیکھا تب پانچوں فلسطینی حاکم اسی دن عقرون واپس ہو گئے۔

17 فلسطینیوں نے سونے سے بنے پھو ڑے کے مجسمے کو جرم کے نذرانے کے طو ر پر خداوند کو بھیجے۔ انہوں نے ایک ایک مجسمہ ہر ایک شہر : اشدود ، غزّہ ، اسقلون ، جات اور عقرون کے لئے بھیجے۔ 18 فلسطینیوں نے سونے سے بنے چوہیوں کے مجسمے بھی بھیجے۔ ان کے سو نے کے بنے چوہیوں کے مجسمے ان پانچوں حکمرانوں کے شہروں کی تعداد کے مطابق تھے۔ شہرو ں کے چاروں طرف دیوار تھی اور ان کے چاروں طرف کے گاؤں ان میں شامل تھے۔

بیت شمس کے لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو چٹان پر رکھا وہ چٹان ابھی تک بیت شمس کے یشوع کے کھیت میں ہے۔ 19 خداوند نے بیت شمس کے کچھ آدمیوں کو ہلاک کردیا۔ کیوں کہ ان لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کی طرف دیکھا ہاں اس نے ان میں سے ۷۰ آدمیوں کو ہلاک کیا۔ اس لئے لوگوں نے ما تم کیا کیوں کہ خداوند نے انہیں شدید طریقے سے ہلاک کیا۔ 20 اس لئے بیت شمس کے لوگوں نے کہا ، “ہم میں سے کو ئی نہیں ہے جو اس خدا ئے تعالیٰ کے قریب اس کے مقدس صندوق کی دیکھ بھال کے لئے آئے اور پھر یہاں سے مقدس صندوق کو کہاں لے جانا چا ہئے۔

21 تب انہو ں نے قریت یعریم کے لوگو ں کے پاس یہ کہلوانے کے لئے قاصد بھیجے ،“ فلسطینی خداوند کے مقدس صندوق کو لا ئے ہیں۔ ہمارے پاس آؤ اور اس کو اپنے یہاں لے جا ؤ۔

قریت یعریم کے آدمی آئے اور خداوند کے مقدس صندوق کو لے گئے انہوں نے خداوند کے صندوق کو پہا ڑی پر ابینداب کے مکان کو لے گئے۔ انہوں نے ایک خاص تقریب ابینداب کے بیٹے الیعزر کو مخصوص ( تقدیس) کرنے کے لئے کہ وہ خداوند کے صندوق کی حفاظت کرے ، منعقد کی۔ صندوق قریت یعریم میں ایک طویل عرصہ تک رہا۔ وہ صندوق وہاں ۲۰ سال رہا۔

خداوند کا اسرا ئیلیو ں کو بچانا

بنی اسرا ئیلیوں نے دوبارہ خداوند کی اطاعت کرنی شروع کی۔ سموئیل نے بنی اسرا ئیلیوں کو کہا ، “اگر تم حقیقت میں اپنے دل سے خداوند کی طرف سے واپس آرہے ہو تو تمہیں اپنے اجنبی دیوتا ؤں کو پھینکنا چا ہئے۔ تمہیں اپنے عستارات کے بتوں کو پھینکنا چاہئے۔ تمہیں صرف خدا وند کی خدمت کر نا چاہئے۔ تب خدا وند تمہیں فلسطینیوں سے بچائے گا۔”

اس لئے اسرائیلیوں نے انکے بعل اور عستارات کے مجسّموں کو پھینک دیا۔ اسرائیلیو ں نے صرف خدا وند کی خدمت کی۔

سموئیل نے کہا ، “تمام اسرائیلیوں کو مصفاہ پر ملنا چا ہئے۔ میں خداوند سے تمہا رے لئے دعا کروں گا۔”

اسرائیلی مصفاہ پر جمع ہوکر ملے انہوں نے پانی پی لیا اور اسکو خدا وند کے سامنے چھِڑ کا۔ اس طرح انہوں نے روزہ رکھنا شروع کیا۔ وہ اس دن کچھ بھی نہیں کھا یا اور اپنے گناہوں کا اقرار کیا۔ انہوں نے کہا ، “ہم نے خدا وند کے خلاف گناہ کیا ” اس لئے سموئیل نے بحیثیت اسرائیلی منصف کے مصفاہ میں خدمت کی۔

فلسطینیوں نے سنا کہ اسرائیلی مصفاہ میں مل رہے ہیں۔ فلسطینی قائدین اسرائیلیوں کے خلاف وہاں لڑ نے گئے۔ اسرائیلیوں نے سنا کہ فلسطینی آرہے ہیں تو وہ ڈر گئے۔ اسرائیلیوں نے سموئیل سے کہا ، “ہمارے خدا وند خدا سے فریاد کرنے سے مت روکو۔ ان سے دعا کرو کہ ہمیں فلسطینیوں سے بچائے۔”

سموئیل نے ایک میمنہ لیا اس نے خدا وند کو اسے جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کیا۔ سموئیل نے خدا وند سے اسرائیل کے لئے دعا کی اور خدا وند نے اسکی دعا کا جواب دیا۔ 10 جب سموئیل قربانی جلا رہا تھا تو فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے کے لئے اور نزدیک آگئے تب خدا وند نے فلسطینیو ں کے بہت قریب گرجدار آواز پیدا کی۔ گرج نے فلسطینیوں کو ڈرا دیا اور انہیں گھبرا دیا۔ ان کے قائدین انکو قابو نہ کر سکے۔ اس لئے اسرائیلیوں نے فلسطینیوں کو آسانی سے شکست دی۔ 11 بنی اسرائیل مصفاہ سے باہر دوڑے اور فلسطینیو ں کا تعاقب کیا۔ انہوں نے بیت کرہّ تک تمام سپاہیوں کو جسے وہ پکڑے تھے ہلاک کیا۔

اسرائیل کی سلامتی

12 اسکے بعد سموئیل نے ایک پتھر لیا اور اسے مصفاہ اور شین [b] کے درمیان یادگار کے طور پر نصب کر دیا۔ سموئیل نے پتھر کا نام “مدد کا پتھر ” رکھا۔ سموئیل نے کہا ، “خدا وند نے سارے راستے اس جگہ تک ہم لوگوں کی مدد کی۔”

13 فلسطینیوں کو سکشت ہو ئی وہ پھر دوبارہ اسرائیل کی زمین پر داخل نہ ہو ئے۔ خدا وند سموئیل کی ساری زندگی فلسطین کے خلاف تھا۔ 14 اسرائیلیوں نے شہروں پر دوبارہ قبضہ کر لیا جسے فلسطینیوں نے ان لوگوں سے لے لئے تھے۔ فلسطینیوں نے عقرون سے جات تک کے شہروں پر قبضہ کیا تھا۔ لیکن اسرائیلی دوبارہ ان شہروں کو جیت لئے ان شہروں کے اطراف کی زمین کو بھی لے لئے۔

اسرائیل اور اموریوں کے درمیان بھی امن تھا۔

15 سموئیل نے زندگی بھر اسرائیل کی رہنمائی کی۔ 16 سموئیل ایک جگہ سے دوسری جگہ گیا اور بنی اسرائیلیوں کو پرکھتا رہا۔ ہر سال اس نے ملک کے اطراف سفر کیا وہ بیت ایل ، جِلجال اور مصفاہ گیا۔ اس طرح وہ منصف بنا اور اسرائیل میں ان تمام مقامات پر حکومت کی۔ 17 لیکن سموئیل کا گھر رامہ میں تھا اس لئے سموئیل ہمیشہ رامہ کو ہی واپس جاتا تھا۔ سموئیل نے اس شہر سے اسرائیل پر انصاف اور حکومت کی اور سموئیل نے رامہ میں خدا وند کے لئے ایک قربان گاہ بنائی۔

یوحنا 6:1-21

یسوع کا پانچ ہزار سے زائد افراد کو دعوت کرنا

اسکے بعد یسوع گلیل کی جھیل کے اس پار پہونچے۔ کئی لوگ یسوع کے ساتھ ہو لئے اور انہوں نے یسوع کے معجزوں کو دیکھا اور بیماروں کو شفاء بخشتے دیکھا۔ یسوع اوپر پہاڑی پر گئے وہ وہاں اپنے شاگردوں کے ساتھ بیٹھ گئے۔ یہودیوں کی فسح کی تقریب کا دن قریب تھا۔

یسوع نے دیکھا کہ کئی لوگ ان کی جانب آ رہے ہیں۔ یسوع نے فلپ سے کہا، “ہم اتنے لوگوں کے لئے کہاں سے روٹی خرید سکتے ہیں تا کہ سب کھا سکیں؟” یسوع نے فلپ سے یہ بات اسکو آزمانے کے لئے کہی یسوع کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ کیا ترکیب سوچ رکھے ہیں۔

فلپ نے جواب دیا ، “ہم سب کو ایک مہینہ تک کچھ کام کرنا چاہئے تا کہ ہر ایک کو کھا نے کے لئے روٹی حاصل ہو سکے اور انہیں کم سے کم کچھ غذا میسّر ہو۔”

دوسرا ساتھی اندر یاس تھا جو شمعون پطرس کا بھا ئی تھا اندریاس نے کہا۔ ، “یہاں ایک لڑکا ہے جس کے پاس بارلی کی روٹی کے پانچ ٹکڑے اور دو مچھلیاں ہیں لیکن یہ ا ن سب کے لئے کا فی نہیں ہوگا۔”

10 یسوع نے کہا ، “لوگوں سے کہو کہ بیٹھ جائیں۔” وہاں اس مقام پر کافی گھاس تھی وہاں ۵۰۰۰ آدمی تھے اور وہ سب بیٹھ گئے۔ 11 تب یسوع نے روٹی کے ٹکڑے لئے اور خدا کا شکر ادا کیا اور جو لوگ بیٹھے ہو ئے تھے ان کو دیا اسی طرح مچھلی بھی دی اس نے انکو جتنا چاہئے تھا اتنا دیا۔

12 سب لوگ سیر ہو کر کھا چکے جب وہ لوگ کھا چکے تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، “بچے ہو ئے ٹکڑوں کو جمع کرو اور کچھ بھی ضائع نہ کرو۔” 13 اسطرح شاگردوں نے تمام ٹکڑوں کو جمع کیا اور ان لوگوں نے بارلی کی روٹی کے پانچ ٹکڑوں سے ہی کھانا شروع کیا اور انکے ساتھیوں نے تقریباً بارہ ٹوکریوں میں ٹکڑے جمع کئے۔

14 لوگوں نے یہ معجزہ دیکھا جو یسوع نے انہیں بتا یا لوگوں نے کہا ، “یہی نبی ہے جو عنقریب دنیا میں آنے والے ہیں۔”

15 پس یسوع یہ بات معلوم کرکے کہ لوگ اسے آکر بادشاہ بنانا چاہتے ہیں اس لئے وہ دوبارہ تنہا پہاڑی کی طرف چلے گئے۔

یسوع کا پانی پر چلنا

16 اس رات یسوع کے شاگرد گلیل جھیل کی طرف گئے۔ 17 اس وقت اندھیرا ہو چکا تھا اور یسوع انکے پاس اب تک واپس نہیں آئے تھے۔اور انکے شاگرد ایک کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے پاس کفر نحوم جانے لگے۔ 18 اس وقت ہوا بہت تیز چل رہی تھی۔اور جھیل میں زور دار لہریں اٹھ رہیں تھیں۔ 19 وہ کشتی میں تین یا چار میل گئے تب انہوں نے دیکھا کہ یسوع پا نی پر چل رہے تھے اور کشتی کی طرف آرہے تھے اور یہ دیکھ کر انکے شاگرد ڈر گئے۔ 20 لیکن یسوع نے ان سے کہا ، “ڈرو مت یہ میں ہوں۔” 21 اتنا سن کر انکے ساتھی بہت خوش ہو ئے اور یسوع کو کشتی میں لے لیا اور کشتی جلد ہی واپس کنا رے آگئی جہاں وہ جا نا چاہتے تھے۔

زبُور 106:13-31

13 لیکن ہما رے آبا ء واجداد اُن با توں کو بہت جلد بھول گئے جو خدا نے کہی تھیں۔
    انہوں نے خدا کے مشورے پر توجہ نہیں دیا۔
14 ہما رے آبا ؤ اجداد کو صحرا میں بھوک لگی۔
    اس صحرا میں اُنہوں نے خدا کو آزمایا۔
15 لیکن ہما رے باپ دادا نے جو کچھ بھی مانگا، خدا نے اُن کو دیا۔
    لیکن خدانے اُن کو ایک بڑی مہلک بیما ری بھی دی تھی۔
16 لوگ موسیٰ سے حسد کر نے لگے
    اور ہا رون سے بھی جو خدا کا مقدّس کا ہن تھا۔
17 اس لئے خدا نے اُن حا سد لوگوں کو سزا دی۔ زمین پھٹ گئی اور داتن کو نگل گئی،
    اور پھر زمین بند ہو گئی۔ وہ ابیرام کی جما عت کو نگل گئی۔
18 پھر آگ نے اُن لوگوں کی ہجوم کو بھی بھسم کیا۔
    اُن شریر لوگوں کو آگ نے جلا دیا۔
19 اُن لوگوں نے حورب کے پہاڑوں پر سونے کا ایک بچھڑا بنا یا
    اور اُس مورتی کی پرستش کر نے لگے۔
20 اُن لوگوں نے خدا کے جلال کو
    گھاس کھا نے والے بیل کی شکل میں بدل دیا۔
21 ہما رے باپ داد خدا کو بھول گئے جس نے انہیں بچا یا تھا۔
    وہ خدا کے بارے میں بھول گئے جس نے مصر میں معجز ے دکھا ئے تھے۔
22 خدا نے حام کی سرزمین میں حیرت انگیز معجزے دکھا ئے تھے۔
    خدا نے بحر قلزم کے پاس با رُ عب معجز ے دکھا ئے تھے۔

23 خدا اُن لوگوں کو نیست و نابود کر نا چاہتا تھا،
    مگر خدا کا بر گزیدہ بندہ موسیٰ نے اُنکو روک دیا۔
خدا بہت غضبناک تھا مگر موسیٰ آ ڑے آیا کہ
    خدا اُن لوگوں کو کہیں نیست و نابود نہ کر دے۔

24 پھر اُن لوگوں نے اِس حیرت انگیز ملک کنعان میں جا نے سے انکار کر دیا۔
    لوگوں کو یقین نہیں تھا کہ خدا اُن لوگوں کو ہرا نے میں مدد کر ے گا، جو اُس ملک میں رہ رہے تھے۔
25 اپنے خیموں میں وہ بڑ بڑا تے رہے۔
    ہما رے باپ دادا نے خدا کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔
26 تب خدا نے قسم کھا ئی کہ وہ بیا بان میں مر جا ئیں گے۔
27 خدا نے قسم کھا ئی کہ اُن کی نسل کو دیگر لوگوں سے شکست یاب ہو نے دیگا۔
    خدا نے قسم کھا ئی کہ وہ ہما رے باپ دادا کو ملکو ں میں تِتر بتِر کر دے گا۔
28 پھر خدا کے لو گ بعل فغور میں بعل کی پرستش میں مشغول ہو گئے۔
    خدا کے لوگ گوشت کھا نے لگے جس کو بے حِس بتوں پر چڑھا یاگیا تھا۔
29 خدا اپنے لوگوں پر بہت غضبناک ہوا
    اور وباء اُن میں پھوٹ نکلی۔
30 لیکن فیخاس نے دعا کی
    اور خدا نے اُس وبا ء کو روکا۔
31 لیکن خدا جانتا تھا کہ فیخاس نے اچھا کام کیا تھا۔
    خدا اسے ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔

امثال 14:32-33

32 بد کار آدمی اپنی شرارت سے ہار جاتا ہے لیکن ایک نیک آدمی اپنی موت کے وقت بھی محفوظ رہتا ہے۔

33 عقلمندی عقلمند لوگوں کے ذہنوں میں بستی ہے، لیکن بے وقوف اسکے بارے میں کچھ نہیں جانتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center