Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 2:22-4

عیلی کا اس کے بُرے لڑکوں پر قابو پانے میں ناکامی

22 عیلی بہت بوڑھا تھا۔ اس نے ان بُرے حرکتوں کے بارے میں بار بار سُنا جو اس کے لڑکے شیلاہ میں اسرا ئیلیوں کے ساتھ کر رہے تھے۔

23 عیلی نے اپنے لڑکوں سے پوچھا ، “تم یہ سب بُرے کام کیو ں کرتے ہو جو کہ میں نے سنا ، سبھی لوگ اس بارے میں بات کر تے ہیں ؟ 24 عیلی نے اپنے لڑکوں سے کہا ، “لوگوں نے مجھے تمہا رے بُرے کا موں کے متعلق کہا ہے جو تم نے یہاں کئے۔ تم یہ بُرے کام کیوں کرتے ہو ؟ اے بیٹو یہ بُرے کام نہ کرو۔ خداوند کے لوگ تمہا رے متعلق بُری باتیں کہہ رہے ہیں۔ 25 اگر ایک آدمی دوسرے آدمی کے خلاف گناہ کرے تو خدا اس کی مدد کر سکتا ہے لیکن اگر ایک آدمی خداوند کے خلاف گناہ کرے تو کون اس آدمی کی مدد کر سکتا ہے ؟ ”

لیکن عیلی کے بیٹوں نے ان کی نصیحت سے انکار کیا۔ اس لئے خداوند نے عیلی کے بیٹوں کی زندگی کو لینے کا فیصلہ کیا۔

26 اسی دوران لڑکا سموئیل قد وقامت میں بڑھ رہا تھا خداوند اور لوگوں دو نوں میں مقبول ہو رہا تھا۔

عیلی کے خاندان کے متعلق افسو سناک پیشین گوئی

27 ایک خدا والا ش [a] عیلی کے پاس آیا اور کہا ، “خداوند نے یہ باتیں کہی ہیں ، ’ تمہا رے باپ دادا فرعون کے خاندان کے غلام تھے۔ لیکن میں اسوقت تمہا رے آ باؤ اجداد پر ظا ہر ہوا۔ 28 میں نے سارے اسرا ئیلی گروہوں میں سے تمہا رے خاندانی گروہ کو چُنا میں نے تمہا رے خاندانی گروہ کو میرے کا ہن ہو نے کے لئے چُنا۔ میں نے انہیں اپنی قربان گا ہ پر قربانی پیش کرنے کے لئے چُنا۔ میں نے انہیں بخور جلانے کے لئے اور چغہ پہننے کے لئے چُنا۔ میں نے تمہا رے خاندانی گروہ کو ان قربانی میں سے جسے اسرا ئیل کے لوگ مجھے پیش کرتے تھے گوشت کھانے دیا۔ 29 تو پھر تم ان قربانیوں اور عطیات کی قدر کیوں نہیں کرتے تم اپنے بیٹوں کی عزت مجھ سے زیادہ کرتے ہو۔ تم گوشت کے بہترین حصّوں سے موٹے ہو گئے ہو حالانکہ بنی اسرا ئیل وہ گوشت میرے لئے لاتے ہیں۔ ”

30 “ اسرا ئیل کے خداوند خدا نے وعدہ کیا ہے کہ تمہا رے والد کا خاندان ہمیشہ اس کی خدمت کرے گا۔ لیکن اب خداوند یہ کہتا ہے کہ ایسا کبھی نہ ہو گا میں ان لوگوں کو عزت دوں گا جو میری عز ت کرتے ہیں لیکن بُرے حادثات ان لوگو ں کے ساتھ ہو تے ہیں جو میری عزت کرنے سے انکار کرے۔ 31 وقت تیزی سے آرہا ہے جب میں تمہیں اور تمہا رے سارے خاندان کو تباہ کر دو ں گا۔ کو ئی بھی تمہا رے خاندان میں بو ڑھاپے تک زندہ نہ رہے گا۔ 32 اچھی باتیں اسرائیلیوں کی لئے ہونگی لیکن تم صرف بُرے بُرے حادثات اپنے گھر میں ہو تا دیکھو گے۔ تمہا رے خاندان میں کو ئی بھی بو ڑھے ہو نے تک زندہ نہ رہے گا 33 ایک آدمی ہے جس کو میں کا ہن کی حیثیت سے اپنی قربان گا ہ پر خدمت کے لئے بچا ؤں گا۔ وہ بہت بوڑھے ہو کر زندہ رہے گا۔ وہ اس وقت تک جئے گا جبکہ اس کی آنکھیں اور طاقت جا چکی ہو نگی۔ تمہا ری تمام نسلیں تلواروں سے ہلاک ہو ں گی۔ 34 تمہا رے لئے یہ ایک نشانی ہے کہ یہ سب چیزیں ہوں گی۔ تمہا رے دونوں بیٹے حُفنی اور فینحاس ایک ہی دن مر جا ئیں گے۔ 35 میں ایک وفادار کا ہن کو اپنے لئے چن لو ں گا۔ وہ میری بات سنے گا اور جو میں چاہوں وہی کرے گا۔ میں اس کے خاندان کو قوت بخشوں گا۔ وہ ہمیشہ میرے چنے ہو ئے بادشاہ کے سامنے خدمت کرے گا۔ 36 تب تمام لو گ جو تمہا رے خاندان میں بچے ہیں وہ آئیں گے اور اس کا ہن کے سامنے جھک جا ئیں گے۔ وہ لوگ چھو ٹی رقم یا روٹی کے ٹکڑے کی بھیک مانگیں گے۔ وہ کہیں گے ، “برائے کرم کا ہن جیسی ہمیں ملازمت دو تا کہ ہمیں کچھ کھا نے کو ملے۔ ‘”

سموئیل کو خدا کی پکا ر

لڑکا سموئیل نے عیلی کے ماتحت میں خداوند کی خدمت کی۔ ا ن دنوں اکثر خداوند نے براہ راست لوگو ں سے باتیں نہ کی۔ وہاں رو یا عام نہ تھی۔

ایک رات عیلی ، جسکی آنکھیں اتنی کمزور ہو گئیں تھیں کہ وہ بمشکل دیکھ سکتا تھا ، اپنے بستر پر پڑا تھا۔ خداوند کا چراغ ابھی تک جل رہا تھا سموئیل خداوندکی مقدس عمارت میں اپنے بستر پر پڑا تھا۔ خدا کا مقدّس صندوق اس مقدس عمارت میں تھا۔ تب خداوند نے سموئیل کو پکا را۔ سموئیل نے جواب دیا ، “میں یہاں ہوں۔” سموئیل نے سو چا کہ عیلی اس کو پکار رہا ہے اس لئے وہ عیلی کی جانب دو ڑا۔ اس نے عیلی سے کہا ، “کیا تم نے مجھے پکا را ؟ میں یہاں ہو ں۔” لیکن عیلی نے کہا ، “میں نے تمہیں نہیں پکا را واپس بستر پر جا ؤ۔” سموئیل بستر پر واپس گیا۔ دوبارہ خداوند نے پکا را “سموئیل !” سموئیل دوبارہ عیلی کے پاس دوڑا اور کہا ، “جیسا کہ تم نے مجھے پکا را میں یہاں ہو ں” عیلی نے کہا ، “میں نے تمہیں نہیں پکا را واپس بستر پر جا ؤ۔”

سموئیل نے ابھی تک خداوند کو نہیں جانا تھا۔ خداوند نے ابھی تک براہ راست اسے پکا را تھا۔ [b]

خداوند نے تیسری مرتبہ سموئیل کو پکا را۔ سموئیل دوبارہ اٹھا اور عیلی کے پاس گیا۔سموئیل نے کہا ، “جیسا کہ تم نے مجھے پکا را میں یہاں ہوں۔”

تب عیلی سمجھ گیا کہ خداوند اس لڑکے کو پکار رہا تھا۔ عیلی نے سموئیل سے کہا ، “بستر پر جا ؤ اگر وہ دوبارہ پکارے تو کہو ، ’ کہئے خداوند میں آپ کا خادم ہوں میں سُن رہا ہوں۔”‘

اسلئے سموئیل بستر پر واپس گیا۔ 10 خداوند آیا اور وہاں کھڑا رہا وہ پکا را جیسا کہ پہلے کہا تھا اس نے کہا ، “سموئیل ! سموئیل !”

سموئیل نے کہا ، “کہئے میں آپ کا خادم ہوں اور سُن رہا ہوں”

11 خداوند نے سموئیل سے کہا ، “میں بہت جلد اسرا ئیل میں کچھ کروں گا۔ جو لوگ اس کے متعلق سنیں گے تو انہیں حیرت ہو گی۔ 12 میں ہر وہ چیز شروع سے آخر تک کروں گا جو پیشین گوئی میں نے عیلی اور اس کے خاندان کے بارے میں کی تھی۔ 13 میں نے عیلی سے کہا کہ میں اس کے خاندان کو ہمیشہ کے لئے سزا دوں گا۔ میں وہ کروں گا کیوں کہ اس کو معلوم ہے کہ اس کے بیٹے غلط کر رہے ہیں۔ لیکن وہ ان کوقابو کرنے میں ناکام رہا۔ 14 اسی لئے میں نے وعدہ کیا کہ قربانیاں اور اجناس کے نذرانے عیلی کے خاندان سے گناہوں کو کبھی دور نہیں کریں گے۔”

15 سموئیل بستر پر پڑا رہا جب تک کہ صبح نہ ہو ئی۔ وہ جلدی اٹھا اور خداوند کے گھر کا دروازہ کھو لا۔ سموئیل عیلی سے رویا کے متعلق کہتے ہو ئے ڈررہا تھا۔

16 لیکن عیلی نے سموئیل سے کہا ، “سموئیل میرے لڑکے !”

سموئیل نے جواب دیا، “ہاں جناب۔”

17 عیلی نے پو چھا ، “خداوند نے تم سے کیا کہا ؟ مجھ سے کچھ مت چھپا ؤ وہ تمہیں سزا دے اگر تم نے خدا کے پیغام کا کو ئی بھی حصّہ مجھ سے چھپا یا تو۔”

18 اس لئے سموئیل نے عیلی سے ہر چیز کہی۔ سموئیل نے عیلی سے کسی چیز کو نہیں چھپایا۔

عیلی نے کہا ، “وہ خداو ندہے جو کچھ وہ سوچتا ہے وہ صحیح ہے کرنے دو۔”

19 خداوند سموئیل کے ساتھ اس وقت بھی تھا جب وہ بڑا ہوا۔ خداوند نے سموئیل کے کسی پیغام کو جھو ٹا نہ ہو نے دیا۔ 20 تب دان سے بیر سبع کے تمام اسرا ئیلیو ں نے جانا کہ سموئیل خداوند کا سچا پیغمبر ہے۔ 21 اور خداوند شیلاہ میں سموئیل پر ظاہر ہوتا رہا خداوند خود بطور کلام سمو ئیل پر نا زل ہوا۔

سموئیل کے متعلق تمام اسرا ئیل میں خبریں پھیل گئیں۔ عیلی بہت بوڑھا تھا۔ اس کے لڑکے خداوند کے سامنے بُرے کام کر رہے تھے۔

فلسطینیوں کا اسرا ئیل کو شکست دینا

اس وقت اسرا ئیلی فلسطینیوں کے خلاف لڑنے باہر گئے تھے۔ اسرا ئیلیوں نے اپنی چھا ؤنی ابن عزر پر لگا یا۔ جب کہ فلسطینیوں نے اپنی چھا ؤنی افیق پر لگا ئی۔ فلسطینی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے کے ئے تیار ہو گئے جنگ شروع ہو ئی۔

فلسطینیوں نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی فلسطینیوں نے اسرا ئیلی فوج کے تقریباً۴۰۰ سپا ہیو ں کو مار دیا۔ اسرا ئیلی سپا ہی اپنی چھا ؤ نی وا پس ہو ئے۔ اسرا ئیلی بزرگوں ( قائدین ) نے خداوند سے پو چھا ، “خدا وند نے آج ہم لوگوں کو فلسطینیوں کے ذریعہ کیوں شکست دی ؟ ہمیں خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو شیلاہ سے لانے دو۔ اس طرح سے خدا ہمارے ساتھ ہمارے دشمنوں کے خلاف جنگ میں جائے گا اور ہمیں فتح یاب ہو نے میں مدد کریگا۔”

اسی لئے لوگوں نے آدمیوں کو شیلاہ روانہ کیا آدمی خدا وند قادر مطلق کے معاہدے کے صندوق کولے آئے۔ صندوق کے اوپر کروبی فرشتے ہیں اور وہ تاج کی مانند ہیں جیسا کہ خدا وند اس پر بیٹھا ہو۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فنیحاس صندوق کے ساتھ آئے۔

جیسے ہی خدا وند کے معاہدہ کا صندوق چھا ؤنی میں آیا۔ تمام اسرائیلی بلند آواز سے پکارے اس پکار سے زمین دہل گئی۔ فلسطینیوں نے اسرائیل کی پکار کو سنا اور ان لوگوں نے پو چھا کہ لوگ اسرائیلی چھا ؤنی میں اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں ؟

تب فلسطینیوں نے جانا کہ خدا وند کا مقدس صندوق اسرائیلی چھاؤنی میں لایا گیا ہے۔ فلسطینی ڈر گئے۔ اور وہ بولے ، “خدا ان لوگوں کی چھاؤ نی میں آیا ہے۔ ہم لوگ مصیبت میں ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ ہم لوگ مصیبت میں ہیں کون ہمیں ان زبر دست دیوتاؤ ں سے بچائے گا ؟ یہ وہی دیوتائیں ہیں جنہوں نے مصریوں کو ہر قسم کے خوفناک بیماریوں سے مارا۔ فلسطینیو بہادر بنو! آدمیوں کی طرح لڑو۔ اگر تم آدمیوں کی طرح نہیں لڑو گے تو تم عبرانیوں کی خدمت ویسے ہی کرو گے جیسے کہ وہ لوگ تمہاری کئے۔

10 اس لئے فلسطینیوں نے سخت لڑا ئی کی اور اسرائیلیوں کو شکست دی ہر اسرائیلی سپا ہی اپنے خیموں کی طرف بھا گے۔ یہ اسرائیلیوں کی بڑی درد ناک شکست تھی۔ ۰۰۰,۳۰ اسرائیلی سپا ہی مارے گئے۔ 11 فلسطینیوں نے خدا کے مقدس صندوق کو لے لیا اور عیلی کے دونوں لڑ کے حفنی اور فنیحاس کو قتل کر دیا۔

12 اس دن ایک شخص جو بنیمین کے خاندان کے گروہ سے تھا جنگ کے میدان سے بھا گا اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے اور اپنے سر پر خاک ڈال لی یہ بتانے کے لئے کہ وہ بے حد رنجیدہ ہے۔ 13 عیلی ایک کرسی پر شہر کے دروازے کے قریب بیٹھا تھا جس وقت یہ آدمی شیلاہ میں آیا۔ عیلی خدا کے مقدس صندوق کے متعلق فکر مند تھا۔ اس لئے وہ وہاں بیٹھا انتظار کر رہا تھا اور دیکھ رہا تھا۔ تب بنیمینی شخص شیلاہ میں آیا اور بری خبر سُنا ئی۔ شہر کے سب لوگ بلند آ وا ز میں رونا شروع کر دیئے۔ 14-15 “عیلی ۹۸ سالہ بوڑھا تھا عیلی نا بینا تھا اس لئے وہ دیکھ نہیں سکتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن وہ لوگوں کے رو نے کی بلند آواز کو سن سکتا تھا۔ عیلی نے پوچھا ، “یہ لوگ اتنا کیوں شور مچا رہے ہیں ؟”

بنیمینی آدمی عیلی کی طرف دوڑا اور کہا جو کچھ ہوا بتا۔ 16 بنیمین آدمی نے عیلی سے کہا ، “میں وہ ہوں جو کہ جنگ کے میدان سے آیا ہوں۔ میں وہ ہوں جو آج جنگ کے میدان سے بھاگ آیا ہوں۔ ”

عیلی نے پوچھا ، “کیا ہوا اے میرے بیٹے ؟ ”

17 بنیمینی آدمی نے جواب دیا ، “اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے اور صرف اسرائیلی فوج ہی بہت سارے سپاہی نہیں کھو ئے بلکہ تمہارے دو بیٹے حفنی اور فنیحاس بھی مارے گئے خدا کا مقدس صندوق بھی قبضہ میں کر لیا گیا۔”

18 جیسے ہی بنیمین شخص نے خدا کے مقدس صندوق کے متعلق کہا ، عیلی اپنی کرسی کے پیچھے کی طرف شہر کے پھا ٹک کے نزدیک گر گیا اور گردن ٹوٹ گئی وہ بوڑھا اور موٹا تھا اس لئے وہ مر گیا۔ عیلی نے اسرائیل کو چالیس سال تک راہ دکھائی۔

جلال ختم ہوگیا

19 عیلی کی بہو فینحا س کی بیوی حاملہ تھی۔ اس کے بچہ پیدا ہونے کا وقت قریب تھا۔ اس نے سنا کہ خدا کا مقدس صندوق لے لیا گیا۔ ا س نے یہ بھی سنا کہ اسکا خسر عیلی اور اسکا شوہر فینحا س دونوں مر چکے ہیں۔ جیسے ہی اس نے خبر سنی تو اسکے دردزہ شروع ہوا اور بچہ جننے لگی۔ 20 جب وہ مرنے کے قریب تھی۔تو ایک وہ عورت جو اسکی مدد کر رہی تھی اس نے کہا ، “ تمہیں فکر کر نے کی ضرورت نہیں تم کو ایک لڑ کا پیدا ہوا ہے۔”

لیکن عیلی کی بہو نہ تو جواب دے سکی اور نہ ہی توجہ دے سکی۔ 21 ” عیلی کی بہو نے اپنے بیٹے کا نام یکبود رکھا۔ جسکا مطلب ہے،“ اسرائیل کی شان و شوکت (حشمت) اس سے چھین لی گئی ہے۔” اس نے ایسا کیا کیوں کہ صرف خدا کا مقدس صندوق ہی نہیں لے لیا گیا تھا بلکہ اس کے خُسر اور شوہر بھی مر چکے تھے۔ 22 اس نے کہا ، “اسرائیل کی شان و شوکت اس سے ہٹا دی گئی ، “کیوں کہ خدا کا مقدس صندوق قبضہ کر لیا ہے۔

یوحنا 5:24-47

24 میں تم سے سچ کہتا ہوں اگر کو ئی میرا کلام سن کر جو بھی میں نے کہا ہے، اس پر ایمان لا تاہے جس نے مجھے بھیجا ہے تو اسکو ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو تی ہے۔ اس پر کسی بھی قسم کی سزا کا حکم نہیں ہوتا۔ کیوں کہ وہ موت سے نکل کرزندگی میں داخل ہو چکا ہوتا ہے۔ 25 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک اہم وقت آ نے والا ہے بلکہ ابھی بھی ہے جو لوگ گناہ میں مرے ہیں وہ خدا کے بیٹے کی آواز سنیں گے اور جو سن رہے ہیں وہ رہیں گے۔ 26 زندگی کی دین باپ کے طرف سے ہے اس لئے باپ نے بیٹے کو اجازت دی ہے کہ زندگی دے۔ 27 باپ نے بیٹے کو عدالت کا بھی اختیار دیا ہے کیوں کہ وہی ابن آدم ہے۔

28 اس پر تعجب کر نے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ وقت آرہا ہے جب کہ مرے ہو ئے لوگ جو قبروں میں ہیں اس کی آواز سن سکیں گے۔ 29 تب وہ لوگ اپنی قبروں سے نکلیں گے اور جنہوں نے اچھے اعمال کئے ہیں انہیں ہمیشہ کی زندگی ملیگی اور جن لوگوں نے برائیاں کیں ہیں انہیں مجرم قرار دیا جائیگا۔

30 “میں اپنے آپ سے کچھ نہیں کر سکتا جس طرح مجھے حکم ملتا ہے اسی طرح فیصلہ کرتا ہوں اسی لئے میرا فیصلہ صحیح ہے کیوں کہ میں اپنی خوشی یا مرضی سے نہیں کر تا۔ لیکن میں وہی کر تا ہوں جس نے مجھے اپنی خوشی سے بھیجا ہے۔

یسوع کا مسلسل یہودیوں سے بات کرنا

31 “اگر میں لوگوں سے اپنے متعلق کچھ کہوں تو وہ میری گواہی پر کبھی یقین نہیں کریں گے اور جو میں کہتا ہوں وہ نہیں مانیں گے۔ 32 لیکن ایک دوسرا آدمی ہے جو لوگوں سے میرے بارے میں کہتا ہے اور میں جانتا ہوں وہ جو میرے بارے میں کہتا ہے وہ سچ ہے۔

33 “تم نے لوگوں کو یوحناّ کے پاس بھیجا اور اس نے تم کو سچاّئی بتائی۔ 34 میں ضروری نہیں سمجھتا کہ کوئی میری نسبت لوگوں سے کہے مگر میں یہ سب کچھ تم کو بتاتا ہوں تاکہ تم بچے رہو۔ 35 یوحناّ ایک چراغ کی مانند تھا جو خود جل کر دوسروں کو روشنی پہنچا تا رہا اور تم نے چند دن کے لئے اس روشنی سے استفادہ حاصل کیا۔

36 “لیکن میں اپنے بارے میں ثبوت رکھتا ہو ں جو یوحناّ سے بڑھ کر ہے جو کام میں کرتا ہوں وہی میرا ثبوت ہے اور یہی چیزیں میرے باپ نے مجھے عطا کی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ میرے باپ نے مجھے بھیجا ہے۔ 37 جس باپ نے مجھے بھیجا ہے میرے لئے ثبوت بھی دیئے ہیں لیکن تم لوگوں نے اسکی آواز نہیں سنی اور تم نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ وہ کیسا ہے۔ 38 میرے باپ کی تعلیمات کا کو ئی اثر تم میں نہیں کیوں کہ تم اس میں یقین نہیں رکھتے جس کو باپ نے بھیجا ہے۔ 39 تم صحیفوں میں بغور ڈھونڈتے ہو یہ سمجھتے ہو کہ اس میں تمہیں ابدی زندگی ملے گی۔ لیکن ان صحیفوں میں تمہیں میرا ہی ثبوت ملے گا۔ جو میری طرف اشارہ ہے۔ 40 لیکن تم لوگ جس طرح کی زندگی چاہتے ہو اس کو پا نے کے لئے میرے پاس نہیں آتے۔

41 میں نہیں چاہتا کہ لوگ میری تعریف کریں۔ 42 لیکن میں تمہیں جانتا ہوں کہ تمہیں خدا سے محبت نہیں۔ 43 میں اپنے باپ کی طرف سے آیا ہوں میں اسی کی طرف سے کہتا ہوں پھر بھی مجھے قبول نہیں کر تے لیکن جب دوسرا آدمی خود اپنے بارے میں کہتا ہے تو تم اسے قبول کر تے ہو۔ 44 تم چاہتے ہو ہر ایک تمہاری تعریف کرے لیکن اسکی کوشش نہیں کرتے جو تعریف خدا کی طرف سے ہو تی ہو۔ پھر تم کس طرح یقین کروگے۔ 45 یہ نہ سمجھنا کہ میں باپ کے سامنے کھڑا ہو کر تمہیں ملزم ٹھہراؤنگا موسٰی ہی وہ شخص ہے جو تمہیں ملزم ٹھہرا ئے گا۔ اور تم غلط فہمی میں ان سے امید لگا ئے بیٹھے ہو۔ 46 اگر تم حقیقت میں موسٰی پر یقین رکھتے ہو تو تمہیں مجھ پر بھی ایمان لا نا چاہئے اسلئے کہ موسٰی نے میرے بارے میں لکھا ہے۔ 47 تمہیں اسکا یقین نہیں کہ موسٰی نے کیا لکھا ہے اسلئے جو میں کہتا ہوں ان چیزوں کے متعلق تم کیسے یقین کروگے ؟”

زبُور 106:1-12

106 خداوند کی حمدکرو!
خداوند کا شکر ادا کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے !
    خدا کی شفقت ابدی ہے۔
سچ مچ میں خداوند کتنا عظیم ہے، اِس کا ذکر کو ئی شخص کر نہیں سکتا۔
    خدا کی ستا ئش پو ری طرح کو ئی نہیں کر سکتا۔
جو لوگ اس کے احکاما ت کو مانتے ہیں۔ وہ مسرور رہتے ہیں۔
    وہ لوگ ہر وقت بھلا کام کر تے ہیں۔

اے خداوند! اُس کرم سے جو تو اپنے لوگوں پر کر تا ہے۔
    مجھے یا دکر۔ اپنی نجات مجھے عنا یت فر ما۔
خداوند، مجھ کو بھی اُن اچھی چیزوں میں حصّہ لینے دے ،
    جنکو تو اپنے منتخب لوگوں کیلئے کرتا ہے۔
تیری قوم کے ساتھ مجھ کو مسرور ہو نے دے۔
    ستائش میں تیرے لوگوں کے ساتھ مجھ کو شامل ہو نے دے۔
ہم نے ویسے ہی گناہ کئے ہیں، جیسے ہما رے باپ دادا کئے۔
    ہم بُرے ہیں۔ ہم نے بُرے کام کئے ہیں۔
خداوند! مصر میں ہما رے آبا ء و اجداد نے
    تیرے کئے گئے معجزات سے کچھ بھی نہیں سیکھا۔
انہوں نے تیری شفّقت کو اور تیری مہربانی کو یاد نہیں رکھا۔
    ہما رے باپ دادا نے وہاں سُرخ سمندر یعنی بحر قلز م کے کنا رے تیرے مخالف ہو ئے۔

مگر خدا نے اپنے نام کی خاطر ہما رے باپ دادا کو بچا یا تھا۔
    خدا نے اپنی عظیم قدرت دکھا نے کیلئے اُن کو بچا یا تھا۔
خدا نے حکم دیا اور بحر قلزم سوکھ گیا۔
    خدا نے ہما رے آبا ء واجداد کو گہرے سمندر سے اتنی خشک زمین سے لے گیا جو صحرا کی طرح خشک تھی۔
10 خدا نے ہما رے باپ دادا کو اُن کے دشمنوں سے بچا یا۔
    خدا اُن کو انکے دشمنوں سے بچا کر نکال لیا۔
11 اور پھر اُن کے دشمنوں کو اُسی سمندر کے بیچ ڈھانپ کر غرق کر دیا۔
    اُن کا ایک بھی دشمن بچ کر نکل نہیں پایا۔

12 پھر ہما رے باپ دادا نے خدا پر یقین کیا۔
    اُنہوں نے اُس کی مدح سرائی کی۔

امثال 14:30-31

30 صحت مند دماغ جسم کو طاقت پہنچا تا ہے لیکن حسد خود اپنے جسم کے لئے بیماری کا سبب بنتا ہے۔

31 ایک شخص جو غریبوں پر ظلم ڈھا تا ہے تو اس نے اپنے خالق کو رسوا کیا۔ لیکن جو کوئی بھی اسکی تعظیم کر تا ہے تو وہ غریبوں پر ہمدردی کر تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center