Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
اوّل سموئیل 1:1-2:21

القا نہ اور اسکے خاندان کا شیلاہ میں عبادت کر نا

القا نہ نام کا ایک شخص تھا۔ وہ افرائیم کے پہاڑی علا قہ رامہ کا باشندہ تھا۔القا نہ صوف [a] خاندان سے تھا۔ القانہ یروحام کا بیٹا تھا۔ یروحام الیہو کا بیٹا تھا۔ الیہو توحو کا بیٹا تھا۔ توحُو صوف کا بیٹا تھا جو افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا۔

القانہ کی دو بیویاں تھیں۔ ایک بیوی کا نام حنّہ اور دوسری بیوی کا نام فِننّہ تھا۔ فننّہ کو اولاد تھی لیکن حنّہ کو نہیں تھی۔

القانہ ہر سال اپنے شہر رامہ کو چھوڑ کر شیلاہ شہر کو جاتا تھا۔ شیلاہ میں خدا وند قادر مطلق کی عبادت کرتا اور خدا وند کو قربانی نذر کر تا۔ شیلاہ وہ جگہ تھی جہاں حُفنی اور فینحاس خدا وند کے کاہن کی حیثیت سے خدمت کئے تھے۔ حُفنی اور فینحاس عیلی کے بیٹے تھے۔ القانہ ہر وقت قربانی نذر کر تا تھا وہ ہمیشہ قربانی کا ایک حصّہ اپنی بیوی فنّنہ کو دیتا تھا فننّہ کے بچّوں کو بھی دیتا تھا۔ القانہ نے قربانی کی نذر کا حصّہ ہمیشہ حنّہ کو دو گنا دیا کیوں کے یہ وہی تھی جس سے وہ پیار کیا کر تا تھا۔ لیکن خدا وند نے حنّہ کو اولاد سے محروم رکھا تھا۔

فننّہ کا حنّہ کو پریشا ن کر نا

فننّہ ہمیشہ حنّہ کے حالات کو بد تر کر نے کے لئے اسے پریشا ن کر تی ہوئی اس کو غصّہ دلاتی رہی۔ کیوں کہ خدا وند نے حنّہ کو بچہ سے محروم رکھا تھا۔ ہر سال ایسا ہی ہوتا تھا۔ ہر بار انکا خاندان شیلاہ میں خدا وند کے گھر جاتا تھا ، فننّہ ہمیشہ حنّہ کو غصّہ دلاتی۔ ایک دن القا نہ قربانی پیش کر رہا تھا تو حنّہ پریشا ن ہو کر رونے لگی وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی۔ اس کے شو ہر القا نہ نے اس سے پو چھا ، “حنّہ ! تم کیو ں رو رہی ہو ؟ ” تم کھا نا کیوں نہیں کھا تی ہو ،تم کیوں رنجیدہ ہو ؟ تمہیں سوچنا چا ہئے میں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑ ھکر ہوں۔ ”

حنّہ کی دعا

کھا نے پینے کے بعد حنّہ خاموشی سے اٹھی اور خدا وند کی بارگاہ میں دعا کر نے چلی گئی۔ کاہن عیلی خدا وند کی مقدس عمارت کے دروازے کے قریب کر سی پر بیٹھے تھے۔ 10 حنّہ بہت رنجیدہ تھی۔ جب اس نے خدا وند سے دعا کی تو بہت روئی۔ 11 اس نے خدا سے ایک خاص وعدہ کیا وہ بولی ! “ اے خدا وند قادر مطلق اگر تو میرے غمزدہ حالات کو سچ مچ دیکھے اور میرے بارے میں سوچ ، تو مجھے مت بھول مجھے ایک بیٹا دے اگر تو ایسا کر تا ہے تو میں اس بیٹے کو تمہیں دونگی۔ وہ ایک نذیری ہو گا۔ وہ زندگی بھر نہ مئے پئے گا اور نہ ہی نشہ کریگا اور نہ ہی کو ئی اسکے سر پر استرا پھیریگا۔ ”

12 حنّہ ایک طویل عرصہ تک خدا وند سے دعا کی۔ جب حنّہ دعا کر رہی تھی ، تو عیلی نے اسکی طرف دیکھا۔ 13 حنّہ اپنے دل میں دعا کر تی تھی اس کے ہونٹ ہلتے لیکن الفاظ آواز سے ادا نہیں کر تی۔ اس لئے عیلی نے سو چا وہ پی ہوئی ہے۔ 14 عیلی نے حنّہ سے کہا ، “تم بہت زیادہ پی چکی ہو اور یہ وقت ہے کہ مئے کو الگ رکھو۔”

15 حنّہ نے جواب دیا ، “نہیں جناب ! میں نے کوئی مئے یا جو کی مئے نہیں پی ہے۔ میں بہت زیادہ تکلیف میں ہوں۔ میں خدا وند سے اپنے مسائل بیان کر رہی تھی۔ 16 مجھے ایک خراب عورت مت سمجھو۔ در اصل وجہ یہ ہے کہ میں بہت زیادہ غم میں مبتلاء ہوں اس لئے میں لمبے عرصے سے دعا کر رہی ہوں۔ ”

17 عیلی نے جواب دیا ، “تم پر سلامتی ہو اور اسرائیل کا خدا تمہاری سبھی خواہشوں کو پورا کرے۔ ”

18 حنّہ نے کہا ، “تیری خادمہ پر تیری نظر کرم ہو۔ ” تب وہ اٹھی اور کچھ کھائی۔ وہ اب اور رنجیدہ نہیں تھی۔

19 دوسرے دن صبح القانہ کا خاندان اٹھا انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور اپنے گھر رامہ کو واپس ہوئے۔

سموئیل کی پیدائش

القانہ اپنی بیوی حنّہ سے ہمبستر ہوا اور خدا وند نے حنّہ کو یاد رکھا۔ 20 اگلے سال اس وقت تک ، حنّہ حاملہ ہوئی اور وہ ایک بیٹے کو جنم دی۔ حنّہ نے اس بچہ کا نام سموئیل رکھا۔ اس نے کہا ، “اس کا نام سموئیل ہے کیو ں کہ میں نے خدا وند سے اسکو مانگا تھا۔ ”

21 اسی سال القانہ اور اسکا سارا خاندان قربانی پیش کرنے اور اپنے وعدہ کو پورا کرنے کے لئے شیلاہ گئے۔ 22 لیکن حنّہ اسکے ساتھ نہیں گئی۔ اس نے القانہ سے کہا ، “جب میرا بیٹا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل ہو جائے گا تب ہی میں اس کو شیلاہ لے جاؤنگی اور تب ہی میں اس کو خدا وند کو نذر کروں گی۔ وہ ایک نذیری ہوگا۔ وہ شیلاہ میں رہے گا۔ ”

23 حنّہ کے شوہر القانہ نے اس سے کہا ، “جو تم بہتر سمجھو وہ کرو۔ تم اسوقت تک گھر پر رہو جب تک کہ لڑ کا بڑا ہوکر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل نہ ہو جائے۔ تمہارا خدا اپنے کہے کو پورا کرے۔ ” [b] اس لئے حنّہ گھر پر اپنے لڑ کے کی دیکھ بھال کے لئے اس وقت تک رہی جب تک کہ وہ بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے لائق نہ ہو گیا۔

حنّہ کا سموئیل کو عیلی کے پاس شیلاہ کو لے جانا

24 جب لڑکا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھانے کے قابل ہوا تو حنّہ اس کو شیلاہ میں خداوند کے گھر لے گئی۔ حنّہ اپنے ساتھ تین سال کا ایک بیل ، بیس پاؤنڈ آٹا اور مئے کی ایک بوتل بھی لے گئی۔

25 وہ خداوند کے سامنے گئے۔ القانہ نے بیل کو ذبح کر کے خداوند کو قربانی دی جیسا کہ وہ کر تا تھا۔ تب حنّہ لڑکے کو عیلی کو دی۔ 26 حنّہ نے عیلی سے کہا ، “معاف کرنا جناب میں وہی عورت ہوں جو آپ کے قریب کھڑی خداوند کی عبادت کر رہی تھی۔ میں وعدہ کر تی ہوں کہ میں سچ کہہ رہی ہوں۔ 27 میں نے اس لڑکے کے لئے دُعا کی تھی۔ اور خداوند نے میری دعا سُن لی۔ 28 اب میں اسے اس کے بدلے میں خداوند کو دیتی ہوں کہ وہ ساری عمر خداوند کی خدمت کرے گا۔” تب حنّہ نے اپنے بیٹے کو وہاں چھو ڑا اور خداو ندکی عبادت کی۔

حنّہ کا شکر ادا کرنا

حنّہ نے کہا:

“میرا دل خداوند میں خوش ہے۔
    میں اپنے خدا میں اپنے آپ کو طاقتور پاتی ہوں
اور میں اپنے دشمنوں پر ہنستی ہو ں۔
    کیونکہ میں تیری نجات میں خوش ہوں۔
کو ئی مقدس خدا نہیں میرے خداوندکی مانند۔
    کو ئی چٹان نہیں خدا کی طرح
    اور نہ کو ئی چٹان ہے ہمارے خدا کی طرح۔
ڈینگیں مارنا بند کرو
اور غرور کی باتیں نہ کرو۔
    کیو ں کہ خداوند خدا ہر چیز کو جانتا ہے۔
خدا لوگوں کو راہ دکھا تا ہے اور اِن کا انصاف کرتا ہے۔
طاقتور سورماؤں کی کمانیں ٹو ٹیں
    لیکن کمزور لوگ بہادر بن جا ئیں گے۔
جو لوگ گز رے وقتوں میں زیادہ غذا رکھتے تھے
    اب انہیں غذا کیلئے کام کرنا پڑیگا۔
لیکن جو لوگ پہلے بھو کے تھے
    وہ اب غذا پا کر موٹے ہو رہے ہیں
جو عورتیں بچے نہیں جن سکتی تھیں
    اب انہیں سات بچے ہیں۔
لیکن جن عورتو ں کے کئی بچے تھے
    وہ غمگین ہیں کیو ں کہ اس کے بچے چلے گئے۔
خداوند لوگوں کو موت دیتا ہے
    اور انہیں زندگی دیتا ہے۔
خداوند لوگوں کو قبر میں بھیجتا ہے۔
    اور وہی ان کو قبر سے اٹھا تا ہے۔
خداوند کچھ لوگوں کو غریب بنا تا ہے
    وہ دوسروں کو امیر بناتا ہے۔
خداوند ہی لوگوں کو ذلت دیتا ہے۔
    اور وہی لوگو ں کو عزت بخشتا ہے۔
خداوند غریب لوگو ں کو دھول سے اٹھا تاہے۔
    وہ ان کو سکون دیتا ہے جو غمزدہ ہیں۔
خداوند غریبوں کو اہم بناتا ہے
    اور انہیں بادشاہوں کے ساتھ بٹھا تا ہے اور وہاں بھی بٹھا تا ہے جو جگہ معزز مہمانوں کے لئے مخصوص ہے۔
دنیا کی بنیاد خداوند کی ہے۔
    اس نے دنیا کو اس پر قائم کیا ہے۔
خداوند اپنے مقدس لوگوں کی حفا ظت کرتا ہے
    اور ٹھو کریں کھانے سے بچا تا ہے۔
لیکن بدکا ر لوگ تباہ ہوں گے
    وہ اندھیروں میں گریں گے۔
انکی طاقت انہیں جیتنے میں مدد نہیں دے گی۔
10 خداوند اس کے دشمن کو تباہ کر تا ہے۔
    خدا قادرِ مطلق جنت سے ان کے خلاف چلّا ئے گا۔
خداوند دُور دراز کی جگہوں کا بھی انصاف کرے گا۔
    وہ اپنی طاقت اپنے بادشا ہ کو دیگا۔
    وہ اپنے خاص بادشاہ کو طاقتور بنا ئے گا۔”

11 القانہ اور اس کا خاندان واپس اپنے گھر رامہ کو گئے۔ لڑکا شیلاہ میں ہی رہا اور عیلی کی نگرانی میں خداوند کی خدمت کی۔

عیلی کے بُرے لڑکے

12 عیلی کے لڑکے بُرے آ دمی تھے انہو ں نے خداوند کی پرواہ نہ کی۔ [c] 13 جب لوگ عبادت خانہ میں اپنی قربانی کا نذرانہ لیکر آئے ، تو کاہنوں کا دستور یہ تھا کہ جب گوشت پکتا تھا تو وہ نوکروں کو ایک خاص تین شا خ وا لے کانٹے کے ساتھ بھیجتے تھے۔ 14 کا ہن کے خادم گوشت کو اس برتن سے جس برتن میں گوشت پکایا گیا تھا نکالنے کے لئے اس کانٹے کا استعمال کرتے تھے۔ کا ہن صرف وہی گوشت کھا تے تھے جسے صرف اسی کانٹے سے نکالا جا تا تھا۔ کا ہن یہی سلوک ان سبھی اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا کرتے تھے جو قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ آ تے تھے۔ 15 لیکن عیلی کے لڑکے نے ایسا نہیں کیا یہاں تک کہ چربی کو قربان گا ہ پر جلانے سے پہلے ان کے خادم ان لوگوں کے پاس جاتے جو قربانی پیش کر تے اور کہتے ،“ کا ہن کے لئے بھو ننے ( کباب ) کے واسطے کچھ گوشت دو کیو نکہ وہ تم سے اُبلا ہوا گوشت نہیں بلکہ صرف کچّا گوشت لے گا۔ ”

16 قربانی پیش کرنے وا لے آدمی کہتے ، “پہلے چربی جلا ؤ تب تم کو جو کچھ لینا ہو لو۔” تب کا ہن کے خادم کہتے ، “نہیں گوشت مجھے ابھی دو اگر تم نہیں دو گے تو میں تم سے لے لوں گا۔”

17 خداو ندکی نظر میں یہ بہت بڑا گناہ تھا ، کیونکہ عیلی کے بیٹوں نے خداوند کے نذرانے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا۔

18 لیکن سموئیل نے خداوندکی خدمت کی۔ سموئیل نوجوان مدد گار تھا جو لمبا کتانی چغہ پہنا رہتا۔ 19 سموئیل کی ماں ہر سال سموئیل کے لئے ایک چھو ٹا چغہ بنا تی اور جب وہ اپنے شو ہر کے ساتھ قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ جا تی تو اس چغہ کو وہ سموئیل کو دے دیتی۔

20 عیلی ، القانہ کو اور اس کی بیوی کو دُعا ئیں دیتا۔ عیلی کہتا ، “خداوند تمہیں حنّہ سے اس لڑکے کے بدلے جس کو اس نے خداوند کو دیا اور بھی بچے دے۔”

پھر القانہ اور حنّہ گھر واپس چلے گئے۔ 21 خداوند حنّہ پر مہربان تھا اس کو تین لڑکے اور دو بیٹیاں ہو ئیں اور لڑکا سمو ئیل ( مقدّس جگہ ) پر خداوند کے پاس بڑا ہوا۔

یوحنا 5:1-23

چشمہ پر لا علاج مریضوں کو شفاء

اس کے بعد یہودیوں کی ایک تقریب پر یروشلم روانہ ہو ئے۔ یروشلم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حوض ہے جو پانچ برآمدوں پر مشتمل ہے اور عبرانی زبان میں بیت حسدا کہلا تا ہے۔ کئی بیمار اندھے لنگڑے اور فالج زدہ لوگ اس حوض کے پاس رہتے ہیں اور پا نی کے ہلنے کے منتظر رہتے ہیں [a] اسی مقام پر ایک شخص تھا جو تقریباً اڑتیس سال سے بیمار تھا۔ جب یسو ع نے اسکو وہاں پڑے ہو ئے دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ اڑتیس سال سے بیمار ہے اس سے پو چھا ، “کیا تو صحت پا نا چاہتا ہے۔”

اس آدمی نے جواب دیا ، “جناب میرے پاس کو ئی آدمی نہیں جو مجھے اس وقت مدد دے سکے جب فرشتہ پا نی کو ہلا تا ہے اور جب تک میں جاؤں کوئی دوسرا اس میں اتر جاتا ہے۔”

یسوع نے اس سے کہا، “اٹھ اپنا بستر اٹھا اور چل۔” وہ شخص فوراً اچھا تندرست ہو گیا اور اپنا بستر اٹھا کر چلنے لگا۔ یہ واقعہ جس وقت ہوا وہ دن سبت دن کا تھا۔ 10 اس لئے یہودیوں نے جو آدمی تندرست ہوا تھا اس سے کہا، “آج سبت کا دن ہے ہماری شریعت کے خلاف ہے کہ تم اپنا بستر سبت کے دن اٹھاؤ۔”

11 لیکن اس آدمی نے کہا ، “جس آدمی نے مجھے شفا دی اس نے کہا کہ اپنا بستر اٹھا ؤ اور چلو۔”

12 یہودیوں نے اس سے دریافت کیا ، “کون ہے وہ آدمی جس نے تمہیں بستر اٹھا کر چلنے کے لئے کہا۔”

13 لیکن وہ آدمی جس کو شفاء ملی تھی نہیں جانتا تھا کہ وہ کون تھا اس مقام پر کئی آدمی تھے اور یسوع وہاں سے جا چکے تھے۔

14 بعد میں یسوع اس آدمی سے ہیکل میں ملے یسوع نے اس سے کہا، “دیکھو تم اب تندرست ہو چکے ہو لیکن اب گناہوں سے اور بری باتوں سے بچنا ، ورنہ تمہارا بُراہوگا۔”

15 تب وہ آدمی وہاں سے نکل کر ان یہودیوں کے پاس پہو نچا اور کہا یسو ع ہی وہ آ دمی تھے جس نے مجھے تندرست کیا۔

16 یسوع نے اس طرح کی شفاء سبت کے دن کی تھی۔اس وجہ سے اور یہودیوں نے یسوع کے ساتھ برا کرنا شروع کیا۔ 17 لیکن یسوع نے یہودیوں سے کہا ، “میرا باپ کبھی کام سے نہیں رُکتا اسلئے میں بھی کام کرتا رہونگا۔” 18 ان باتوں نے یہودیوں کو مجبور کردیا کہ وہ اسے قتل کرنے کی کوشش کریں۔ پہلے تو یسوع نے شریعت کی خلاف ورزی کی پھر خدا کو اپنا باپ کہ کر اپنے آپ کو خدا کے برابر بنایا۔

یسوع کو خدا کا اختیار ہے

19 یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ بیٹا اپنے آپ سے کچھ نہیں کرسکتا بیٹا وہی کرتا ہے جو وہ اپنے باپ کو کرتے دیکھے۔ 20 باپ بیٹے سے محبت کر تا ہے اسلئے وہ سب کچھ اپنے بیٹے کو بتا تا ہے جو وہ کرتا ہے۔ اسکے علاوہ وہ اس سے بھی بڑے کام دکھلا تا ہے جس سے تم حیران ہو جاؤ گے۔ 21 جیسے باپ مردوں کو زندہ اٹھا تا ہے۔اس طرح بیٹا جسے چاہے وہ بھی مردوں کو زندہ اٹھا تا ہے۔

22 کیوں کہ باپ کسی کی عدالتی کار روائی نہیں کر تا اسلئے سب کچھ بیٹے کے سپرد کر تا ہے۔ 23 اس لئے لوگ جس طرح باپ کی عزت کر تے ہیں اسی طرح بیٹے کی بھی عزت کریں گے اور جو بیٹے کی عزت نہیں کرتا گو یا وہ باپ کی عزت نہیں کر تا۔ وہ باپ ہی ہے جس نے بیٹے کو بھیجا ہے۔

زبُور 105:37-45

37 پھر خدا اپنے لوگوں کو مصر سے نکال لایا۔
    وہ اپنے ساتھ سونا اور چاندی لے آئے۔
    خدا کا کو ئی بھی شخص نہیں گِرا اور نہ ہی لڑ کھڑا یا۔
38 خدا کے لوگوں کو جا تے دیکھ کر مصر خوش تھا۔
    کیوں کہ وہ خدا کے لوگوں سے ڈرے ہو ئے تھے۔
39 خدا نے با دل کو سائباں ہو نے کے لئے پھیلادیا۔
    رات میں اپنے لوگوں کو روشنی دینے کے لئے خدا نے اپنی آگ کی سُتون کو کا م میں لا یا۔
40 لوگوں نے کھا نے کی مانگ کی اور اُ ن کے لئے خدا بٹیروں کو لے آیا۔
    خدا نے آسمان سے اُن کو بھر پور غذا دی۔
41 خدا نے چٹان کو چیرا اور پانی پھوٹ پڑا۔
    اور خشک زمین پر ندی کی طرح بہنے لگا۔
42 خدا نے اپنے مقدّس وعدہ کو یاد کیا۔
    خدا نے وہ وعدہ یاد کیا جو اس نے اپنے بندے ابراہیم سے کیا تھا۔
43 خدا نے اپنے لوگوں کومصر سے با ہر نکال لایا۔
    لوگ شادما نی کا گیت گا تے ہو ئے، اور خوشیاں منا تے ہوئے با ہر آگئے۔
44 پھر خدا نے اپنے لوگوں کو وہ ملک دیا، جہاں اورلوگ رہ رہے تھے۔
    خدا کے لوگوں نے وہ تمام چیزیں پا لیں جن کے لئے دوسرے لوگوں نے سخت محنت کی تھي۔
45 خدا نے ایسا اِس لئے کیا تا کہ لوگ اس کے آئین پر چلیں۔
    خدا نے ایسا اس لئے کیا تا کہ وہ اُس کی شریعت پر چلیں۔

خداوند کی حمد کرو!

امثال 14:28-29

28 رعا یا کی کثرت میں بادشاہ کی عظمت ہے اور لوگو ں کی کمی سے حاکم کی تباہی ہے۔

29 صا بر شخص بہت سمجھ بوجھ رکھتا ہے۔ اور جس کو غصہ جلد آئے وہ اپنی بے وقوفی ظا ہر کر تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center