Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the NET. Switch to the NET to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
قضاة 21 - روت 1

بنیمین کے لوگوں کے لئے بیویاں حاصل کرنا

21 مِصفاہ میں بنی اسرا ئیلیوں نے وعدہ کیا ان کا وعدہ یہ تھا : “ہم لوگو ں میں سے کو ئی اپنی بیٹی کو بنیمین کے خاندانی گروہ کے کسی آدمی سے شادی کرنے نہیں دیگا۔”

بنی اسرا ئیل بیت ایل شہر کو گئے اور خدا کے سامنے شام تک بیٹھے اور زاروقطار رو ئے۔ انہوں نے خدا سے کہا ، “خداوند تو بنی اسرا ئیلیوں کا خدا ہے پھر یہ ہم لوگو ں کے ساتھ کیوں ہوا ؟ اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندانی گروہ کیوں غائب ہو گیا۔”

اگلے دن سویرے بنی اسرا ئیلیوں نے ایک قربان گا ہ بنا ئی انہوں نے اس قربان گا ہ پر خدا کیلئے جلانے کی قربانی اور اجناس کی قربانی چڑھا ئی۔ تب بنی اسرا ئیلیوں نے کہا ، “کیا اسرا ئیل کا کو ئی ایسا خاندانی گروہ ہے جو خداوند کے سامنے ہم لوگوں کے ساتھ ملنے نہیں آیا ہے ؟ ” انہوں نے یہ سوال اس لئے پو چھا کہ انہوں نے سنجیدہ وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جو کو ئی مصفاہ میں دوسرے خاندانی گروہ کے ساتھ نہیں آئے گا۔ مار ڈا لا جا ئے گا۔

بنی اسرائیل اپنے رشتہ داروں بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں کے لئے بہت زیادہ رنجیدہ تھے۔ انہوں نے کہا ، “آج بنی اسرا ئیلیوں سے ایک خاندانی گروہ کٹ گیا ہے۔ ہم لوگوں نے خداوندکے سامنے وعدہ کیا تھا کہ ہم اپنی بیٹیوں کو بنیمین خاندان کے کسی آدمی سے شادی کرنے نہیں دینگے۔ ہم لوگ کیا کریں تاکہ بنیمین کے گروہ کے باقی آدمیوں کو بیوی حاصل ہو سکے۔”

تب بنی اسرا ئیلیوں نے پو چھا ، “اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں میں سے کون مصفاہ میں یہاں نہیں آیا ہے ؟ ہم لوگ خداوند کے سامنے ایک ساتھ آئے ہیں۔ لیکن ایک خاندانی گروہ یہاں نہیں ہے۔” تب انہیں پتہ لگا کہ اسرا ئیل کے دوسرے لوگوں کے ساتھ یبیس جلعاد شہر کا کو ئی آدمی وہاں نہیں تھا۔ بنی اسرا ئیلیوں نے یہ جاننے کے لئے کہ وہاں کون تھا اور کون نہیں تھا ہر ایک کو گِنا۔ انہوں نے دیکھا کہ یبیس جلعاد کا وہاں کو ئی نہیں تھا۔ 10 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے اپنے ۰۰۰، ۱۲ سب سے بہا در سپاہیوں کو یبیس جلعاد شہر کو بھیجا۔ انہوں نے ان فوجوں سے کہا ، “جا ؤ اور یبیس جلعاد لوگوں کو عورتوں اور بچوں سمیت اپنی تلوار کے گھا ٹ اتار دو۔ 11 تمہیں یہ ضرور کرنا ہو گا۔ یبیس جلعاد میں ہرایک مرد کو مار ڈا لو۔ ہر اس عورت کو بھی ما ر ڈا لو جو کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر چکی ہے۔ لیکن اس عورت کو نہ ما رو جس نے کبھی کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا ہے۔” فوجوں نے یہی کیا۔ 12 ان بارہ ہزار سپاہیوں نے یبیس جلعاد میں ۴۰۰ ایسی عورتوں کو پایا جنہوں نے کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا تھا۔ سپاہی ان عورتوں کو کنعان کے شیلاہ کے خیمہ میں لے گئے۔

13 تب بنی اسرائیلیوں نے بنیمین کے لوگوں کے پاس ایک پیغام بھیجا۔ انہوں نے بنیمین کے لوگوں کے ساتھ پُر امن رہنے کی پیشکش کی۔ بنیمین کے لوگ رمّون چٹان نامی جگہ پر تھے۔ 14 اس لئے بنیمین کے آدمی اسرائیل واپس آئے۔ بنی اسرائیلیوں نے انہیں یبیس جِلعاد کی عورتیں دیں جن کو انہوں نے نہیں مارا تھا۔ لیکن بنیمین کے آدمیوں کے لئے عورتیں کا فی نہیں تھیں۔

15 بنی اسرائیلیوں نے دکھ محسوس کیا۔ بنیمین کے آدمیوں کے لئے وہ انکے لئے دکھی تھے کیوں کہ خدا وند نے انہیں اسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہ سے علٰحدہ کیا تھا۔ 16 بنی اسرائیلیوں کے بزرگوں نے کہا ، “ہم لوگ بنیمین کے بچے ہوئے آدمیوں کے لئے بیوی کیسے پا سکتے ہیں۔ اس لئے کہ بنیمین خاندانی گروہ کے سبھی عورتوں کو مار دیا گیا ہے۔ 17 بنیمین کے لوگ جو کہ اب تک زندہ بچ گئے تھے ان کو بچّے کی ضرورت ہے۔ یہ اس لئے کرنا ہوگا کہ اسرائیل کے خاندانی گروہ میں سے ہر ایک خاندانی گروہ تباہ نہ ہو۔ 18 لیکن ہم لوگ اپنی بیٹیوں کو بنیمین کے لوگوں کے ساتھ شادی کر نے کی اجازت نہیں دے سکتے ہم لوگوں نے یہ وعدہ کیا ہے۔ کو ئی آدمی جو بنیمین کے آدمی کو بیوی دیگا انکا بُرا ہوگا۔ 19 ہم لوگوں کے سامنے ایک ترکیب ہے یہ شیلاہ شہر میں خدا وند کی تقریب کا وقت ہے یہ تقریب یہاں ہر سال منائی جاتی ہے۔” ( شیلاہ شہر بیت ایل کے شہر کے شمال میں ہے اور اس سڑک کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے سِکم کو جاتی ہے اور یہ لیبونہ شہر کے جنوب میں بھی ہے۔)

20 اس لئے بزرگوں نے بنیمین لوگوں کو اپنا خیال بتایا۔ انہوں نے کہا ، “جاؤ اور انگور کے بیلوں کے کھیت میں چھپ جاؤ۔ 21 تم ہوشیاری سے نگاہ رکھو جب شیلاہ کی نوجوان لڑ کیاں ناچ میں حصّہ لینے کے لئے باہر آئیں تو تم انگور کے کھیتوں سے باہر آؤ۔ تم میں سے ہر ایک ، ایک نوجوان عورت کو شیلاہ شہر سے بنیمین کی سر زمین کو لے جاؤ اور اس کے ساتھ شادی کر لو۔

22 ان نو جوان عورتوں کے باپ اور بھا ئی ہم لوگوں کے پاس آئیں گے اور شکایت کریں گے۔ لیکن ہم لوگ انہیں اس طرح جواب دیں گے۔: بنیمین کے لوگوں پر مہر بانی کرو۔ وہ اپنے لئے بیویاں اس لئے نہیں حاصل کر پا رہے ہیں کیوں کہ وہ لوگ تم سے لڑے اور وہ اس طرح سے عورتوں کو لے گئے ہیں۔ تم نے اپنے خدا کے سامنے کئے گئے وعدہ کو نہیں توڑا تم نے وعدہ کیا تھا کہ تم انہیں عورتیں نہیں دوگے۔ تم نے بنیمین کے لوگوں کو عورتیں نہیں دیں لیکن انہوں نے تم سے عورتیں لے لیں۔ اس لئے تم نے وعدہ کو نہیں توڑا۔” 23 اس لئے بنیمین کے خاندانی گروہ کے آدمیوں نے وہی کیا۔ جب جوان عورتیں ناچ رہی تھیں تو ہر ایک آ دمی نے ان میں سے ایک ایک کو پکڑ لیا وہ ان عورتوں کو دور لے گئے اور ان کے ساتھ شادی کی۔ وہ اپنے علاقے میں لوٹ آئے۔ ان لوگوں نے دوبارہ شہروں کو بنا یا اور وہ ان شہروں میں رہنے لگے۔ 24 تب بنی اسرا ئیل گھروں کو گئے۔ وہ اپنی سرزمین اور خاندانی گروہ کو گئے۔

25 ان دنوں بنی اسرا ئیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا ہر ایک آدمی وہی کرتا تھا جسے وہ صحیح سمجھتا تھا۔

یہوداہ میں قحط سالی

بہت دنوں پہلے ،جب قاضی حکومت کر تے تھے ایک بُرا دن آیا تھا جب لوگوں کے پاس کھا نے کے لئے کا فی غذا میسر نہ تھی۔ الیملک نامی ایک آدمی نے یہوداہ کے بیت اللحم کو چھوڑ دیا۔ وہ اپنی بیوی اور دو بیٹوں کے ساتھ موآب کی پہاڑی ملک میں چلا گیا۔ اس کی بیوی کا نام نعومی تھا اور اس کے بیٹوں کے نام محلون اور کلیون تھے۔ یہ لوگ یہوداہ کے بیت اللحم کے افراتی خاندان کے تھے۔ اس خاندان نے موآب کی پہا ڑی ملک کا سفر کیا اور وہاں ٹھہرے اور بس گئے۔

بعد میں ، نعومی کا شوہر ، الیملک مر گیا۔ اس لئے صرف نعومی اور اس کے دو بیٹے رہ گئے تھے۔ اس کے بیٹوں نے موآب ملک کی عورتوں کے ساتھ شادی کی۔ ایک کی بیوی کانام عرُفہ اور دوسرے کی بیوی کا روت تھا۔ وہ تقریباً دس سال تک موآب میں رہے۔ محلون اور کلیون بھی مر گئے۔ اس لئے صرف نعومی اپنے شوہر اور دو بیٹوں کے بغیر اکیلی رہ گئی۔

نعومی کا اپنے گھر واپس ہو نا

جب نعومی موآب کے پہا ڑی ملک میں تھی اس نے سنا کہ خداوند نے اس کے لوگوں کی مدد کی تھی ، اس نے اس کے لوگو ں کو یہوداہ میں کھانا دیا تھا۔ اس لئے نعومی نے طئے کیا کہ موآب کے پہا ڑی ملک کو چھو ڑدے اور اپنے گھر واپس جا ئے۔ اس کی بہو ؤ ں نے بھی اس کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے موآب کے اس پہا ڑی ملک کو چھو ڑ دیا جہاں وہ رہتی تھی۔ اور یہوداہ کی طرف واپس جانا شروع کیا۔

تب نعومی نے اپنی بہو ؤں سے کہا ، “تم میں سے ہر ایک کو اپنی ماؤں کے گھر واپس جانا چا ہئے۔ تم دونوں میرے اور میرے بیٹوں کے ساتھ بہت مہربان رہی تھیں، اس لئے میں دعا کر تی ہوں کہ خداوند بھی تمہا رے ساتھ ویسا ہی مہربان رہے گا۔ میں دعا کرتی ہوں کہ خداوند تمہیں شوہر اور اچھا گھر پانے میں تم دو نوں کی مدد کرے۔ ” نعومی نے اپنی بہوؤں کو چوما اور پھر وہ سب رو نے لگیں۔

10 تب بہو ؤں نے کہا ، “ہم آپ کے ساتھ چلنا چا ہتے ہیں اور آپ کے لوگوں میں جانا چا ہتے ہیں۔

11 لیکن نعومی نے کہا ، “نہیں ، بہوؤ، اپنے گھر واپس جا ؤ۔ تم میرے ساتھ کس لئے جا ؤ گی ؟ میں تمہا ری مدد نہیں کر سکتی۔ اب میرے رحم میں کو ئی اور بیٹا نہیں جو تمہا راشوہر ہو سکے۔ 12 اپنے گھر واپس جا ؤ ! میں اتنی بوڑھی ہوں کہ نیا شوہر نہیں رکھ سکتی۔ یہا ں تک کہ اگر میں یہ سوچوں کہ میں دوبارہ شادی کروں تو بھی میں مدد نہیں کر سکتی۔ اگر میں آج کی رات ہی حاملہ ہوجا ؤں اور دو بیٹوں کو جنم دوں تو بھی اس سے تمہیں کو ئی مد د نہیں ملے گی۔ 13 اس سے پہلے کہ تم انہیں شادی کر سکو تمہیں ان کے جوان ہو نے کا انتظار کر نا پڑیگا۔ میں تم سے شوہر کے لئے اتنا لمبا انتظار نہیں کرا سکتی ہوں۔ اس سے مجھے بہت مایوسی ہوگی ! اور میں تو پہلے ہی سے بہت زیادہ غم زدہ ہوں۔ خدا وند نے میرے خلاف بہت کچھ کیا ہے !”

14 اس لئے وہ عورتیں بہت روئیں۔تب عُرفہ نے نعومی کا بوسہ لیا اور وہ چلی گئی۔ لیکن روت نے اسے بانہوں میں لے لیا اور وہیں ٹھہر گئی۔

15 نعومی نے کہا ، “دیکھو ، تمہاری جیٹھا نی اپنے لوگوں اور اپنے دیوتاؤں میں چلی گئی تمہیں بھی وہی کرنا چاہئے۔ ”

16 لیکن روت نے کہا ، “اپناساتھ چھو ڑ نے کے لئے مجھے دباؤ مت ڈا لو۔ اپنے لوگوں میں واپس جانے کے لئے مجھے مجبور مت کرو۔ مجھے اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دو۔ تم جہاں کہیں بھی جاؤ گی میں وہیں جاؤنگی ، جہاں بھی تم سوؤ گی میں بھی وہی سوؤنگی۔ تمہارے لوگ میرے لوگ ہونگے تمہارا خدا میرا خدا ہوگا۔ 17 جہاں تم مروگی وہیں میں بھی مرونگی۔ اور میں وہیں دفنائی جاؤنگی۔ میں خدا وند سے کہتی ہوں ، کہ مجھے سزا دے اگر میں یہ وعدہ توڑ دوں تو۔ صرف موت ہی ہم دونوں کو الگ کر سکتی ہے۔ ”

گھر واپس ہونا

18 نعومی نے دیکھا کہ روت کی اس کے ساتھ چلنے کی زیادہ خواہش ہے ، اس لئے نعومی نے اس سے زیادہ بحث نہیں کی۔ 19 نعومی اور روت نے سفر کیا یہاں تک کہ وہ قصبہ بیت اللحم تک آئے۔ جب وہ دونوں عورتیں بیت اللحم میں داخل ہوئیں ، تمام لوگ بہت زیادہ مشتعل ہو گئے۔ انہو ں نے کہنا شروع کیا ، “کیا یہ نعومی ہے؟ ”

20 لیکن نعومی نے لوگوں سے کہا ، “مجھے نعو می مت کہو ، مجھے مارہ کہو۔ کیوں کہ خدا قادر مطلق نے میری زندگی غمگین بنائی ہے۔ 21 جب میں گئی تھی ، میرے پاس وہ سب کچھ تھا ، جنہیں میں چاہتی تھی ، لیکن اب خدا وند مجھے خالی ہاتھ گھر لایا ہے۔ خدا وند نے مجھے ایک دکھی عورت بنا دیا ہے۔ تمہیں مجھے ’خوش [a] عورت ‘ کیوں کہنا چاہئے ؟ خدا وند قادر مطلق نے مجھے بہت زیادہ تکلیف دی ہے۔ ”

22 اس طرح نعومی اور اس کی بہو ، روت ( موآبی عورت ) موآب کے پہاڑی ملک سے واپس ہو ئیں۔ یہ دونوں عورت جو کی کٹا ئی کے شروع کے وقت یہوداہ کے بیت اللحم میں آئیں۔

یوحنا 4:4-42

یسوع یہودا ہ سے واپس ہو کر گلیل پہنچا گلیل کے راستے سے جا تے وقت یسوع کو سامریہ سے گزرنا پڑا۔

سامریہ میں یسوع کی آمد شہر سوخار میں ہو ئی یہ شہر اسی کھیت کے قریب ہے جسے یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دیا تھا۔ یعقوب کا کنواں وہیں تھا۔ یسوع اپنے لمبے سفر سے تھک چکے تھے وہ دوپہر کا وقت تھا اور وہ کنوئیں کے قریب بیٹھ گئے۔ ایک سامری [a] عورت کنویں کے قریب پا نی لینے آئی یسوع نے اس سے کہا ، “براہ کرم مجھے پینے کے لئے پا نی دو۔” اس وقت یسوع کے شاگرد شہر کھا نا لا نے کے لئے گئے تھے۔

سامری عورت نے کہا، “مجھے تعجب ہے کہ تم مجھ سے پینے کے لئے پا نی مانگ رہے ہو۔ تم یہودی ہو اور میں سامری عورت ہوں” (یہودی سامریوں کے دوست نہیں ہیں )

10 یسوع نے کہا، “جو خدا دیتا ہے اسکے بارے میں نہیں جانتے اور تجھے نہیں معلوم کہ میں کون ہوں۔ اور تجھ سے پا نی مانگ رہا ہوں۔ اگر ان باتوں کو تُو جانتی تو تُو مجھ سے پو چھتی اور میں تجھے زندگی کا پا نی دیتا۔”

11 عورت نے کہا، “جناب! آپ کے پاس کو ئی چیز نہیں جس سے پا نی لیں اور کنواں بہت گہرا ہے پھر کس طرح آپ مجھے زندگی کا پا نی دیں گے۔ 12 کیا تو ہمارے باپ یعقوب سے بڑا ہے جس نے ہمیں یہ کنواں دیا ہے ؟اور خود وہ اسکے بیٹے اور اسکے مویشی نے اس سے پانی پیا ہے۔”

13 یسوع نے جواب دیا ، “ہر آدمی جو اس سے پا نی پئے گا وہ پھر بھی پیا سا ہو گا۔ 14 لیکن جو کو ئی اس پا نی کو جو میں اسکو دونگا پئے گا وہ ابد تک پیا سا نہ ہوگا اور میرا دیا ہوا اس کے لئے ایک چشمہ بن جائیگا جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے ہوگا۔”

15 عورت نے یسوع سے کہا ، “تو پھر وہ پانی مجھے دے تاکہ پھر کبھی پیا سی نہ رہوں اور نہ ہی پھر کبھی پا نی لینے یہاں آؤ ں۔”

16 یسوع نے کہا ، “جا اور جاکر اپنے شوہر کو لے آ۔”

17 عورت نے جواب میں کہا، “میں شوہر نہیں رکھتی۔” یسوع نے کہا ،“توُ نے سچ کہا کہ تیرا شوہرنہیں۔ 18 جب کہ تو پانچ شوہر کر چکی ہے اور تو جس کے ساتھ اب ہے وہ تیرا شوہر نہیں اور یہ تو نے سچ کہا۔” 19 عورت نے کہا ،“میں دیکھ رہی ہوں کہ تم نبی ہو۔ 20 ہمارے باپ دادا نے اس پہاڑی پر عبادت کی لیکن تم یہودی یہ کہتے ہو کہ یروشلم ہی وہ صحیح جگہ ہے جہاں عبادت کی جانی چاہئے۔”

21 یسوع نے کہا ، “اے عورت یقین کر کہ وہ وقت آرہا ہے کہ نہ تم یروشلم جاؤ گی اور نہ ہی پہاڑی پر خدا کی عبادت کرو گی۔ 22 سامری لوگ کچھ ایسی چیزوں کی عبادت کر تے ہیں جو تم خود نہیں جانتے، “ہم یہودی جانتے ہیں کس کی عبادت کرتے ہیں کیونکہ نجات یہودیوں سے ہے۔ 23 وہ وقت آرہا ہے اور وہ اب یہاں ہے جب کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اورسچائی سے کرینگے۔ تو مقدس باپ ایسے ہی لوگوں کو چاہتا ہے جو اسکے پرستار ہوں۔ 24 خدا روح ہے اور اسکے پرستاروں کو روح اور سچائی سے پرستش کر نی ہو گی۔

25 عورت نے جواب دیا ،“میں جانتی ہوں کہ مسیحا (یعنی مسیح) آرہے ہیں اور جب وہ آئیں گے ہمیں ہر چیز سمجھا ئیں گے۔”

26 یسوع نے کہا ، “وہی شخص تم سے بات کر رہا ہے اور میں ہی مسیح ہوں۔”

27 اس وقت یسوع کے شاگرد شہر سے واپس آئے وہ لوگ بہت حیران ہو ئے کہ یسوع ایک عورت سے بات کر رہا ہے لیکن کسی نے بھی یہ نہ پو چھا ، “آپ کو کیا چا ہئے” اور “آپ اس عورت سے کیوں بات کر رہے ہو”۔

28 تب وہ عورت پانی کا مٹکا چھوڑ کر واپس شہر چلی گئی اور اس نے شہر میں لوگوں سے کہا۔، 29 “ایک آدمی نے مجھ سے ہر وہ بات کہی ہے جو میں نے کیں آؤ اور اسکو دیکھو ممکن ہے وہ مسیح ہو۔” 30 اور لوگ یسوع کو دیکھنے شہر سے آنے لگے۔

31 جب وہ عورت شہر میں تھی یسوع کے شاگر دوں نے التجا کی ، “اے استاد کچھ کھا ئیے۔”

32 لیکن یسوع نے جواب دیا ، “میرے پاس کھا نے کے لئے ایسا کھا نا ہے جسے تم نہیں جانتے۔”

33 پھر شاگرد آپس میں سوال کر نے لگے ، “کیا کو ئی یسوع کے کھا نے کے لئے کچھ لا یا ہے؟”

34 یسوع نے کہا ، “میرا کھا نا یہی ہے کہ اس کی مرضی کے مطا بق کا م کروں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ میری غذا یہی ہے کہ میں اس کام کو ختم کروں جو خدا نے میرے ذمہ کیا ہے۔ 35 جب تم بوتے ہو تو کہتے ہو کہ فصل آنے میں چار مہینے چاہئے لیکن میں تم سے کہتا ہوں اپنی آنکھیں کھولو اور لوگوں کو دیکھو وہ فصل کی مانند کٹنے کے لئے تیار ہیں۔ 36 اور فصل کاٹنے والا اپنی اجرت پا تا اور بیرونی زند گی کے لئے اناج جمع کر تا ہے تاکہ فصل بونے اور کاٹنے والا دونوں خوش رہیں۔” 37 لوگ جو کہتے ہیں وہ صحیح ہے فصل کو ئی بوتا ہے اور فائدہ دوسرا اٹھا تا ہے۔ 38 میں نے تمہیں فصل کی کاشت کے لئے بھیجا جس کے بونے میں تم نے محنت نہیں کی لیکن دوسروں نے محنت کی اور تم انکی محنت کا پھل پا تے ہو۔”

39 اس شہر کے کئی سامری لوگ یسوع پر ایمان لے آئے ان لوگوں نے اس عورت کی بات پر یقین کیا جو اس نے کہا تھا، “یسوع نے وہ سب کچھ کہا جو میں نے کیا۔” 40 سامری یسوع کے پا س آئے اور اس سے درخواست کی کہ وہ انکے پاس ٹھہرے اس طرح یسوع نے انکے پاس دو دن قیام کیا۔ 41 جو کچھ یسوع نے کہا اس پر بہت سارے لوگ نے ایمان لائے۔

42 لوگوں نے عورت سے کہا، “سب سے پہلے ہم یسوع پر ایمان لائے کیوں کہ تم نے ہم سے کہا۔ لیکن ہم یقین رکھتے ہیں کیوں کہ ہم خود ان سے سن چکے ہیں۔ ہمیں سچا ئی معلوم ہے کہ وہی نجات دہندہ ہے جو دنیا کو بچا لیگا۔”

زبُور 105:1-15

105 خداوند کا شکر ادا کرو۔ اُس کی عظمت کا اعلان کرو۔
    قوموں میں اُس کے کاموں کا بیان کرو جن تعجب خیز کاموں کو وہ کر تا ہے۔
خداوند کیلئے تم گاؤ۔ تم اس کی مدح سرا ئی کرو۔
    اُس کے تمام عجا ئب کا چرچا کرو جن کو وہ کر تا ہے۔
خداوند کے مقدّس نام پر فخر کرو۔
    تم سبھی لو گ جو خداوند کے طالب ہو شادماں ہو۔
قوت پا نے کو تم خداوند کے پاس جاؤ۔
    سہا را پا نے کو ہمیشہ اس کے پاس جاؤ۔
اُن عجا ئب کو یاد کرو جن کو خداوند کرتا ہے۔
    اُس کے معجزاتی کا موں اور اس کے حکیمانہ عدل کو یادرکھو۔
تم خدا کے بندے ابراہیم کی نسل سے ہو۔
    تم یعقوب کی نسل سے ہو، جس کو خدا نے چُنا ہے۔
خداوند ہی ہما را خدا ہے۔
    اُس کے احکام تمام زمین پر ہیں۔
اس کے معاہدہ کو ہمیشہ یاد رکھو۔
    ہزار پُشتوں تک اس کے احکام کو یاد رکھو۔
ابراہیم کے ساتھ خدا نے معاہدہ کیا تھا۔
    خدا نے اسحاق کو قسم دی تھی۔
10 خدا نے یعقوب کو (اسرائیل کو ) شریعت دی۔
    خدا نے اسرائیل کے ساتھ اپنا معاہدہ کیا۔ یہ ابد تک قائم رہے گا۔
11 خدا نے کہا تھا، “ کنعان کا ملک میں تمہیں دوں گا۔
    وہ زمین تمہا ری ہو جا ئے گی۔”
12 خدا نے وہ وعدہ تب کیا تھا جب ابراہیم کا خاندان چھو ٹا تھا۔
    اور جب کنعان میں رہ رہے تھے تو وہ صرف مسا فر تھے۔
13 وہ ایک قوم سے دوسری قوم میں
    اور ایک سلطنت سے دوسری سلطنت میں پھر تے رہے۔
14 لیکن خدا نے اُن لوگوں کو دوسرے لوگوں سے نقصان نہیں پہنچنے دیا۔
    خدا نے بادشاہوں کو انتباہ کیا کہ وہ اُن کونقصان نہ پہنچا ئیں۔
15 خدا نے کہا تھا، “میرے چُنے ہو ئے لوگوں کو نقصان مت پہنچا ؤ۔
    تم میرے نبیوں کوکچھ بھی نقصان نہ پہنچا ؤ۔”

امثال 14:24-25

24 عقلمند کا صلہ دولت ہے لیکن بے وقوفوں کو اسکی بے وقوفی کا بدلہ ملتا ہے۔

25 سچا گواہ دوسروں کی زندگی بچا تا ہے ، لیکن جھو ٹا گواہ لوگوں کو دھو کہ دیتا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center