Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the ESV. Switch to the ESV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
قضاة 19-20

لاوی آدمی اور اس کی خادمہ عورت

19 اُن دنوں بنی اسرا ئیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا۔ ایک لا وی خاندانی گروہ کا آدمی افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں بہت دور کے علاقے میں رہتا تھا۔ اس آدمی نے ایک عورت کو اپنی داشتہ بنا رکھا تھا۔ یہودا ہ کے بیت ا للحم شہر کی رہنے وا لی تھی۔ لیکن اس کی داشتہ اس سے بے وفا ہو گئی تھی۔ وہ یہودا ہ کے شہر بیت ا للحم میں اپنے باپ کے گھر چلی گئی۔ وہ وہاں چار مہینے رہی۔ تب اس کا شوہر اس کے پاس گیا وہ اس سے محبت سے بات کرنا چاہتا تھا کہ وہ اس کے پاس لو ٹ جائے۔ وہ اپنے ساتھ اپنے نوکرو ں اور دو گدھوں کو لے گیا۔ لا وی نسل کا آدمی اس عورت کے باپ کے گھر آیا۔ اس کے باپ نے لا وی نسل کے آدمی کو دیکھا اور اس کا استقبا ل کرنے کیلئے خوشی سے باہر آیا۔ عورت کا باپ اسے ٹھہرنے کے لئے مدعو کیا اس لئے لاوی تین دن ٹھہرا اس نے کھایا پیا اور وہ اپنے سُسر کے گھر سو یا۔

چوتھے دن بہت صبح وہ اٹھا اور جانے کی تیاری کرلی۔ لیکن عورت کے باپ نے اپنے داماد سے کہا ، “پہلے تم کچھ کھا لو تب تم جا سکتے ہو۔” لا وی خاندانی گروہ کا آدمی اور اس کا سُسر ایک ساتھ کھانے اور پینے کیلئے بیٹھے۔ اس کے بعد عورت کے باپ نے اس لاوی آدمی سے کہا ، “مہربانی کرکے ایک رات اور ٹھہرو، سُستاؤ اور خوشیاں منا ؤ۔” جب لاوی آدمی بعد میں جانے کو تیار ہوا تو اس کے سُسر نے اسے ایک رات اور ٹھہرنے کے لئے زور دیا۔ اس لئے وہ ایک رات اور ٹھہر گیا۔

لا وی مرد پانچویں دن جانے کے لئے صبح سویرے اٹھا تو اس جوان لڑکی کے باپ نے کہا ، “پہلے کچھ کھا پی لو پھر آرام کرو اور دوپہر تک رُک جا ؤ۔” دو نوں نے پھر سے ایک ساتھ کھانا کھا یا۔

تب لا وی نسل کا آدمی اس کی داشتہ اور اس کا نوکر چلنے کے لئے اٹھے لیکن عور ت کے باپ اس کے سُسر نے کہا ، “تقریباً اندھیرا ہو گیا ہے اور دن تقریباً گزر چکا ہے رات یہاں گزارو اور خوشیاں منا ؤ۔ کل بہت صبح تم اٹھ سکتے ہو اور اپنا راستہ لے سکتے ہو۔”

10 لیکن لا وی نسل کا آدمی ایک اور رات وہاں نہیں ٹھہرنا چا ہتا تھا۔ اس نے ا پنے دو گدھوں کو لیا زین کسے اور اپنی داشتہ کو بھی لیا اور وہ یبوس شہر تک گیا۔( یبوسی یروشلم ہی کا دوسرا نام ہے )۔ 11 دن تقریباً چھُپ گیا وہ یبوسی شہر کے نزدیک تھے۔ اس لئے نوکر نے اپنے آقا لاوی سے کہا ، ہم لوگ اس شہر میں ٹھہر جا ئیں یہ یبوسی لوگوں کا شہر ہے ہم لوگ یہاں رات گذاریں۔

12 لیکن اس کے آقا لاوی نے کہا ، “نہیں ! ہم لوگ اجنبی شہر میں نہیں ٹھہریں گے۔ وہ لوگ بنی اسرا ئیلیوں میں سے نہیں ہیں ہمیں جبعہ جانے دو۔” 13 لا وی خاندانی گروہ کے آدمی نے کہا آگے بڑھوہم جبعہ یا رامہ تک پہو نچنے کی کوشش کریں ہم ان شہروں میں سے کسی ایک میں رات گزار سکتے ہیں۔”

14 اس لئے لا وی اور اس کے ساتھ کے لوگ آگے بڑھے جب جبعہ شہر کے قریب آئے تو سورج غروب ہو رہا تھا۔ جبعہ بنیمین کے خاندانی گروہ کی سر زمین میں ہے۔ 15 تب وہ لوگ رات ٹھہرنے کے لئے جبعہ گئے۔ وہ لوگ شہرمیں گئے اور شہرکے چوراہے میں بیٹھ گئے۔ لیکن کسی نے انہیں رات گزارنے کے لئے اپنے گھر مدعو نہیں کیا۔

16 تب ایسا ہو ا کہ شام کو ایک بوڑھا آدمی کھیتوں سے شہر میں آیا اس کا گھر افرا ئیم کی پہا ڑی ملک میں تھا لیکن وہ شہر جبعہ میں رہتا تھا۔( جبعہ کے آدمی بنیمین کے خاندانی گروہ کے تھے )۔ 17 بوڑھے آدمی نے مسافروں کو ( لاوی آدمی کو ) شہر کے چوراہے پر بیٹھا ہوا دیکھا ا س نے پو چھا ، “تم کہاں جارہے ہو ؟ تم کہاں سے آئے ہو ؟”

18 لاوی آدمی نے جواب دیا ، “ہم یہوداہ کے بیت ا للحم سے سفر کررہے ہیں ہم گھر جا رہے ہیں۔میں افرا ئیم کے پہا ڑی ملک کا ہو ں میں یہوداہ کے بیت ا للحم کو گیا تھا اور اب میں اپنے گھر کو جانے والے اپنے راستہ پر ہوں۔ تا ہم آج رات کسی نے بھی مجھے اپنے گھر مدعو نہیں کیا۔ 19 ہم لوگوں کے پاس اپنے جانوروں کا چارا ہے اور اپنے لئے روٹی اور مئے بھی ہے۔ ہم لوگوں میں سے یہ میری بیوی اور یہ نو کر ہے ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔ ”

20 بوڑھے نے کہا ، “تمہارا استقبال ہے تم میرے پاس ٹھہرو۔ تمہیں ضرورت کی سب چیزیں میں دونگا۔ تم شہر کے چو راہے پر رات گزا رنے کی کو شش مت کر نا۔” 21 تب بوڑھے نے لاوی آدمی اور اسکے لوگوں کو اپنے گھر لے گیا۔ اُس نے گدھوں کو چارا دیا انہوں نے اپنے پیر دھو ئے پھر اس نے ان کو کچھ کھا نے اور پینے کے لئے مئے دیا۔

22 جب لا وی نسل کا آدمی اور اسکے ساتھ کے لوگ مزے لے رہے تھے تو اسی وقت شہر کے کچھ لوگوں نے اس گھر کو گھیر لیا۔ وہ بہت برے آدمی تھے وہ زور سے دروازہ پیٹنے لگے وہ اس بوڑھے آدمی سے جس کا گھر تھا پکار کر بو لے ، “اس آدمی کو اپنے گھر سے باہر کرو ہم اس کے ساتھ جنسی تعلقات کر نا چاہتے ہیں۔”

23 بو ڑھا آدمی باہر گیا اور ان برے آدمیوں سے کہا ، “نہیں ” میرے بھا ئیو ! ایسا برا کام نہ کرو اس لئے کہ یہ آدمی میرے گھر میں مہمان بن کر آیا ایسا بھیانک گناہ نہ کرو۔ 24 دیکھو یہاں میری بیٹی ہے جس نے کبھی کسی سے جنسی تعلق قائم نہیں کیا ہے اور اسکی داشتہ بھی اسکے ساتھ ہے۔ میں انہیں تمہارے لئے لاؤنگا۔ تم جو چا ہو اسکے ساتھ کرو لیکن اس آدمی کے ساتھ اتنا بھیانک گناہ نہ کرو۔”

25 لیکن ان برے آدمیوں نے بوڑھے آدمی کی بات نہ سنی اس لئے لاوی آدمی نے اپنی داشتہ کو لیا اور اس کو ان بدکار لوگوں کے سامنے کیا۔ ان بد کاروں نے اس کے ساتھ پوری رات زنا کیا پھر سویرے اسے جانے دیا۔ 26 سویرے عورت گھر کو واپس آئی جہاں اس کا آقا ٹھہرا ہوا تھا۔ وہ گھر کے سامنے دروازے پر گر گئی وہ اس وقت تک پڑی رہی جب تک پورا دن نہ نکلا۔

27 لاوی آدمی دوسرے دن صبح سویرے اٹھا اس نے گھر کا دروازہ کھو لا وہ اپنے راستے جانے کے لئے باہر نکلا لیکن وہاں اسکی داشتہ گھر کی چو کھٹ پر پڑی تھی۔ اسکے ہاتھ دروازہ کی چو کھٹ پر تھے۔ 28 تب لاوی نے اس سے کہا ، “اٹھو ہم لوگ چلیں۔” لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔

تب اس نے اسے اپنے گدھے پر رکھا اور گھر گیا۔ 29 جب لاوی اپنے گھر آیا تب اس نے ایک چُھری نکالی اور اپنی داشتہ کو بارہ ٹکڑوں میں کاٹا تب اس نے عورت کے ان بارہ حصّوں کو ان سب دُشمنوں میں بھیجا جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے۔ 30 جس نے یہ دیکھا ان سب نے کہا ، “اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔جب سے بنی اسرائیل مصر سے آئے ہیں تب سے اب تک ایسا کبھی نہیں ہوا طے کرو کہ کیا کرنا ہے اور ہمیں بتاؤ ؟”

اسرائیل اور بنیمین کے ما بین جنگ

20 اسرائیل کے تمام لوگ ایک ساتھ شا مل ہو ئے۔ دان سے بیر سبع تک کے لوگ خدا وند کے سامنے مصفاہ شہر میں جمع ہوئے۔ اسرائیل کے تمام لوگ ملک میں آئے۔ یہاں تک جلعاد خطّہ کے تمام اسرائیلی لوگ بھی وہاں تھے۔ اسرائیل کے خاندانی گروہ کے تمام قائدین بھی وہاں تھے۔ وہ خدا کے تمام لوگوں کی مجلس میں اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے تھے۔ وہاں ۰۰۰,۴۰۰ سپاہی بھی اپنی تلواروں کے ساتھ تھے۔ بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے سنا کہ بنی اسرائیل مصفاہ شہر میں پہونچے ہیں۔ بنی اسرائیلیوں نے کہا ، “یہ بتاؤ کہ یہ گناہ کیسے ہوا۔”

جس عورت کا قتل ہوا تھا اس کے شوہر لا وی نے کہا ، “میری داشتہ اور میں بنیمین کی خطّہ میں جبعہ شہر میں پہونچے ہم لوگوں نے وہاں رات گزاری۔ لیکن رات کو جبعہ شہر کے قائدین اس گھر پر آئے جس میں میں ٹھہرا تھا انہوں نے گھر کوگھیر لیا۔ اور وہ مجھے مارڈالنا چاہا۔ انہوں نے میری داشتہ کے ساتھ زنا کیا اور وہ مر گئی۔ اس لئے میں اپنی داشتہ کو لے گیا اور اسکے ٹکڑے کر ڈا لے تب میں نے ہر ایک ٹکڑا اسرائیل کے ہر ایک خاندانی گروہ کو بھیجا میں نے بارہ ٹکڑے ان ملکو ں کو بھیجے جنہیں ہم نے پایا۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اسرائیل کے ملک میں یہ ظلم اور یہ بھیانک کام کیا ہے۔ اب سبھی بنی اسرائیل آپ کہیں۔ آپ اپنا انصاف دیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟”

تب سبھی لوگ ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہو ئے۔ ان لوگوں نے حالات پر آپس میں گفتگو کیا اور فیصلہ کیا کہ کو ئی گھر نہیں جائے گا۔ ہم لوگ جبعہ شہر کے ساتھ یہ کریں گے : ہم قرعہ ڈا لیں گے تا کہ خدا بتائے گا کہ ہم لوگ ان لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کریں۔ 10 ہم لوگ اسرائیل کے تمام خاندانوں کے ہر ایک سو میں سے دس آدمی چنیں گے۔ اور ہم لوگ ایک ہزار میں سے ایک سو آدمی چُنیں گے ہم لوگ ہر دس ہزار میں سے ہزار چنیں گے۔ جن لوگوں کو ہم چن لیں گے وہ فوج کے لئے چیزیں مہیا کریں گے پھر فوج شہر جبعہ کو جائے گی جو بنیمین کے علاقے میں ہے۔ فوج ان لوگوں کو سزا دیگی جنہوں نے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بھیانک کام کیا ہے۔

11 اس لئے سبھی بنی اسرائیل جِبعہ شہر میں یکجا ہوئے وہ سب اس بات سے متفق تھے جو وہ کر رہے تھے۔ 12 اسرا ئیل کے خاندانی گروہ نے ایک پیغام کے ساتھ لوگوں کو بنیمین کے خاندانی گروہ کے پاس بھیجا پیغام یہ تھا : “اس گناہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں آپ لوگوں نے جو کیا ہے ؟ 13 جو ہوا اس کی روشنی میں ان جبعہ کے گنہگار آدمیوں کو ہمارے پاس بھیجئے۔ان لوگوں کو ہمیں دو تا کہ ہم انہیں جان سے مار سکیں۔ ہمیں بنی اسرائیلیوں کے بیچ سے برائی کو ہٹا نا چاہئے۔”

لیکن بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنے رشتہ دار بنی اسرائیلیوں کے قاصدوں کی ایک نہ سنی۔ 14 بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنے شہروں کو چھو ڑا اور وہ جبعہ شہر میں پہونچے۔ وہ جِبعہ میں اِسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہ کے خلاف لڑ نے گئے۔ 15 بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے ۲۶۰۰۰ فوجوں کو جمع کیا۔ وہ تمام فوجی جنگ کے لئے تربیت یافتہ تھے۔ انکے پاس ۷۰۰ تربیت یافتہ فوجی شہر جبعہ شہر کے بھی تھے۔ 16 وہا ں تربیت یافتہ ۷۰۰ فوجی تھے جو بائیں ہاتھ سے لڑ نے میں تربیت یافتہ تھے۔ ان میں سے ہر ایک غلیل بھی استعمال کر سکتا تھا۔ وہ سبھی ایک بال پر بھی پتھّر مار سکتے تھے اور نشانہ نہیں چوکتا تھا۔

17 اسرائیل کے خاندانی گروہ نے ۰۰۰,۴۰۰ آدمیوں کو جمع کیا۔ یہ سب سپاہی بنیمین خاندانی گروہ کے علاوہ تھے۔ ان ۰۰۰,۴۰۰ آدمیوں کے پاس تلواریں تھیں ہر ایک تربیت یافتہ سپاہی تھا۔ 18 بنی اسرائیل شہر بیت ایل تک گئے۔بیت ایل میں انہوں نے خدا سے پو چھا کہ کونسا خاندانی گروہ بنیمین کے خاندانی گروہ پر حملہ کرے گا ؟

خدا وند نے جواب دیا ، “یہوداہ کا خاندانی گروہ پہلے جائے گا۔”

19 اگلی صبح بنی اسرائیل اٹھے انہوں نے جبعہ کے قریب خیمہ ڈالا۔ 20 تب اسرائیل کی فوج بنیمین کی فوج کے خلاف جنگ کے لئے نکل پڑی۔ وہ لوگ ان لوگوں کے خلاف جِبعہ میں لڑا ئی کے لئے صف آرا ہو ئے۔ 21 تب بنیمین کی فوج جبعہ شہر کے باہر نکلی اُس دن کی لڑا ئی میں انہوں نے اسرائیل کی فوج کے ۲۲۰۰۰ ہزار سپاہیوں کو مار ڈا لا۔

22-23 بنی اسرائیل خدا وند کے سامنے گئے وہ شام تک رو رو کر چلّا تے رہے۔ انہوں نے خدا وند سے پو چھا ، “کیا ہم لوگوں کو بنیمین کے آدمی کے خلاف پھر لڑ نا چاہئے ؟” وہ لوگ ہمارے رشتے دار ہیں۔

خدا وند نے جواب دیا ، “جاؤ اور انکے خلاف لڑو۔” بنی اسرائیلیوں نے ایک دوسرے کی ہمّت بڑھا ئی اس لئے وہ پہلے دن کی طرح پھر لڑ نے لگے۔

24 تب اسرائیل کی فوج بنیمین کی فوج کے پاس آئی یہ جنگ کا دوسرا دن تھا۔ 25 بنیمین کی فوج دوسرے دن اسرائیل کی فوج پر حملہ کر نے کے لئے جِبعہ شہر سے باہر آئی اس دن بنیمین کی فوج نے اسرائیل کے اور ۰۰۰,۱۸ سپاہیوں کو مار ڈا لا جو مارے گئے تھے وہ سب اسرائیل کی فوج کے تربیت یافتہ سپا ہی تھے۔

26 تب سبھی بنی اسرائیل بیت ایل شہر تک گئے۔ اس جگہ پر وہ بیٹھے اور خدا وند کو رو کر پکارا انہوں نے سارا دن شام تک کچھ نہیں کھا یا وہ جلانے کی قربانی اور اجناس کے نذ رانے کی قربانی بھی خدا وند کے لئے لائے۔ 27 بنی اسرائیلیوں نے خدا وند سے رجوع کیا ( ان دنو ں خدا کے معاہدہ کاصندوق بیت ایل میں تھا )۔ 28 فنیحاس نامی ایک کا ہن تھا جومعاہدہ کے صندو ق کے سامنے خدمت کرتا تھا۔( فنیحاس الیعزر نامی۔آدمی کا بیٹا تھا الیعزر ہارون کا بیٹا تھا ) بنی اسرا ئیلیوں نے پو چھا ، “کیا ہمیں بنیمین کے لوگوں کے خلاف پھر لڑ نے جانا چا ہئے ؟ وہ لوگ ہمارے رشتے دار ہیں۔ یا ہم جنگ کرنا بند کر دیں ؟ ”

خداوندنے جواب دیا ، “جا ؤ اور لڑو ! کل میں انہیں شکست دینے میں تمہا ری مدد کروں گا۔”

29 تب بنی اسرا ئیلیوں نے جبعہ شہر کے چاروں طرف اپنے آدمیوں کو چھپا دیا۔ 30 اسرا ئیل کی فوج تیسرے دن جبعہ شہر کے خلاف جنگ لڑنے گئی۔ انہوں نے جیسا پہلے کیا تھا ویسے ہی وہ لڑا ئی کے لئے صف آرا ہوئے۔ 31 بنیمین کی فوج اسرا ئیل کی فو ج سے جنگ کرنے کے لئے جِبعہ شہر کے باہر نکل آئی۔ اسرا ئیل کی فوج پیچھے ہٹی اور اس نے بنیمین کی فوج کو پیچھا کرنے دیا۔ اس طرح سے بنیمین کی فوج کو شہر کو پیچھے چھو ڑدینے کے لئے دھو کہ دی۔

بنیمین کی فوج نے اسرا ئیل کی فوج کے کچھ لوگوں کو ویسے ہی مارنا شروع کیا جیسا انہوں نے پہلے مارا تھا۔ اسرا ئیل کے تقریباً ۳۰ آدمی مارے گئے۔ ان میں سے کچھ لوگ میدانوں میں مارے گئے تھے۔ ان میں سے کچھ آدمی سڑکوں پر مارے گئے تھے۔ ایک سڑک بیت ایل کو جا تی تھی۔ دوسری سڑک جبعہ کو جاتی تھی 32 بنیمین کے لوگو ں نے کہا ، “ہم پہلے کی طرح جیت رہے ہیں۔”

اس وقت بنی اسرا ئیل پیچھے بھا گ رہے تھے۔ لیکن یہ ایک چال تھی۔ وہ بنیمین کے لوگو ں کو باہر سڑکوں پر لانا چا ہتے تھے۔ 33 اسرا ئیل کی فوج کے تمام آدمی اپنی جگہوں سے بڑھے اور بعل تمر جگہ پر لڑا ئی کے لئے صف آرا ئی کی۔ تب جو لوگ جبعہ شہر کی طرف چھپے تھے۔ وہ اپنے چھپنے کی جگہوں سے جبعہ کے مغرب کو دوڑے۔ 34 اسرا ئیل کے پو رے تربیت یافتہ ۱۰۰۰۰ فوجوں نے جبعہ شہر پر حملہ کیا۔ جنگ بڑی گھمسان کی تھی۔ لیکن بنیمین کی فوج نہیں جانتی تھی کہ ان کے ساتھ کون سی بھیانک آفت ہو نے جا رہی تھی ؟

35 خداوند نے اسرا ئیل کی فوج کو استعمال کیا اور بنیمین کی فوج کو شکست دی۔ اس دن اسرا ئیل کی فوج نے بنیمین کے ۲۵۱۰۰ فو جیوں کو مار ڈا لا وہ تمام فوجی جنگ کے لئے تربیت یا فتہ تھے۔ 36 اس طرح بنیمین کے لوگوں نے دیکھا کہ وہ شکست کھا گئے۔

اسرا ئیل کی فوج پیچھے ہٹی کیوں کہ وہ اپنے آدمیوں پر بھروسہ کیا کہ وہ جبعہ کے نزدیک چھپ کر جبعہ کے لوگوں پر اچانک حملہ کریں گے۔ 37 جو آدمی جبعہ کے چاروں طرف چھپے تھے وہ اچانک جبعہ شہر پرحملہ کیا اور انہو ں نے اپنی تلوارو ں سے شہر کے ہر ایک فرد کو مار ڈا لا۔ 38 اسرا ئیلی فوجی دستہ اور چھپ کر گھات لگا نے وا لے دستے کے درمیان یہ منصوبہ بنا یا گیا تھا کہ چھپ کر گھات لگانے وا لا دستہ شہر سے دھوئیں کا بڑا بادل اُڑا ئے گا۔

39-41 اس لئے جنگ کے دوران اسرا ئیل کی فوج پیچھے مُڑی اور بنیمین کی فوج نے اسرا ئیل کی فوج کے سپا ہیوں کو مارنا شروع کیا انہوں نے کم و بیش تیس سپا ہیو ں کو ما را۔ ان لوگوں نے سو چا پہلی جنگ کی طرح ہم لوگوں نے انہیں پو ری طرح ہرا دیا ہے۔ لیکن اسی وقت دھو ئیں کا بڑا بادل شہر سے اٹھنا شروع ہوا بنیمین کے فوجی مُڑے اور دھوئیں کو دیکھا۔ پو را شہر آ گ کی لپیٹوں میں تھا۔ اسرا ئیل کی فوج دوڑنا بند کر دی۔ وہ لوگ مُڑے ا ور لڑنا شروع کر دیئے۔ بنیمین کے لوگ ڈر گئے تھے۔ اب وہ سمجھ گئے تھے کہ ان کے ساتھ ایک بھیانک آفت آ چکی ہے۔

42 اس لئے بنیمین کی فوج اسرا ئیل کی فوج کے سامنے سے بھا گ کھڑی ہو ئی وہ ریگستان کی طرف بھا گے لیکن وہ جنگ سے بچ نہ سکے اسرا ئیل کے جو سپا ہی شہر سے باہر آتے تھے وہ بھی ان میں سے کچھ کو مار ڈا لے۔ 43 بنی اسرا ئیلیوں نے بنیمین کے لوگوں کو گھیر لیا۔ اور انہوں نے ان لوگوں کا پیچھا کیا۔ وہ لوگ انہیں آرام نہیں کرنے دیا۔ انہوں نے انہیں جبعہ شہر کے مشرق کے علاقے میں مار ڈا لا۔ 44 اسی طرح ۱۸۰۰۰ بہا در اور طاقتور بنیمین کی فوج کے سپا ہی مارے گئے۔

45 بنیمین کی فوج مُڑی اور ریگستان کی طرف بھا گی وہ رمّو ن کی چٹان نامی جگہ پر بھا گ گئی لیکن اسرا ئیل کی فوج نے سڑک کے سہا رے بنیمین کی فوج کے۵۰۰۰ فوجوں کو مار ڈا لا۔ وہ بنیمین کے لوگوں کا پیچھا کرتے رہے۔ انہوں نے انکا پیچھا جدوم نامی جگہ تک کیا۔ اسرا ئیل کی فوج نے اس جگہ پر بنیمین کی فوج کے ۲۰۰۰ اور فوجیوں کو مارڈا لا۔

46 اس دن بنیمین کی فوج کے ۲۵۰۰۰ فوجی مارے گئے۔ وہ سبھی تربیت یا فتہ سپا ہی تھے۔ بنیمین کے لوگ بہا در جنگجو تھے۔ 47 لیکن بنیمین کے ۶۰۰ آدمی مُڑے اور ریگستان میں بھا گ گئے وہ رِمّون کی چٹان نامی جگہ پر گئے وہ وہاں چار مہینے تک ٹھہرے رہے۔ 48 بنی اسرا ئیل بنییمین کی سر زمین میں واپس گئے۔ جن شہروں میں وہ پہو نچے ان شہروں کے آدمیوں کو انہوں نے مار ڈا لا وہ جو کچھ پا سکے تھے اسے تباہ کر دیا وہ جس شہر میں گئے اسے جلا ڈا لا۔

یوحنا 3:22-4:3

یسوع اور بپتسمہ دینے والا یوحناّ

22 اس کے بعد یسوع اور اس کے ساتھی یہوداہ علا قہ کی طرف روانہ ہو ئے وہاں یسوع نے قیام کر کے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ 23 یوحناّ نے بھی لوگوں کو عنین میں پبتسمہ دیا۔عنین سالم کے قریب ہے۔ یوحناّ نے وہاں کے لوگوں کو بپتسمہ دیا کیوں کہ وہاں پانی کی بہتات تھی۔ لوگ وہاں بپتسمہ کے لئے جا تے تھے 24 یہ واقعہ یوحناّ کے قید میں ڈالے جا نے سے پہلے کا ہے۔

25 یوحناّ کے کچھ شاگردوں نے دوسرے یہودی سے بحث و مبا حشہ کیا مذ ہبی پاکیزگی سے متعلق و ضا حت چاہتے تھے۔ 26 یوحناّ کے شا گرد اس کے پاس آئے اور کہا، “اے استاد کیا آپ کو وہ آدمی یاد ہے جو دریائے یر دن کے اُس پار آپ کے سا تھ تھا آپ لوگوں کو اس کے متعلق کہہ رہے تھے۔ وہ شخص بپتسمہ دے رہا تھا اور کئی لوگ اس کے پاس جا رہے تھے۔”

27 یوحناّ نے کہا، “آدمی وہی لے سکتاہے خدا اسے جو عطا کرے۔ 28 جو کچھ میں نے کہا تم لوگوں نے سن لیا میں یسوع نہیں ہوں میں وہی ہوں جسے خدا نے اسکی راہ بتا نے کے لئے بھیجا۔ 29 دلہن صرف دولہا کے لئے ہو تی ہے۔ دوست جو دولہا کی مدد کر تے ہیں سنتے ہیں اور دولہا کی آمد کا انتظار کر تے ہیں اور یہ دوست جو دولہا کی آواز سنتے ہیں تو خوش ہو تے ہیں اور وہی خوشی میں محسو س کر تا ہوں اور میری خوشی اب مکمل ہو گئی ہے۔ 30 وہ بہت عظمت وا لا ہوگا اور میری اہمیت کم ہو گی۔

ایک وہ جو آسمان سے آیا ہے

31 “جو آسمان سے آیا ہے دوسرے تمام لوگوں سے زیا دہ عظیم ہے اور وہ آدمی جو زمین سے تعلق رکھتا ہے زمین کا ہے وہ زمین کی چیزوں کے متعلق ہی کہے گا۔ لیکن جو آسمان سے آیا ہے وہ سب سے عظیم ہے۔ 32 اس نے جو کچھ دیکھا اور سنا ہے وہی کہتا ہے لیکن لوگ اس کے کہنے کو نہیں مانتے۔ 33 وہ آدمی جو یسوع کا کہا مانتا ہے یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ خدا ہمیشہ سچ ہی کہتا ہے۔ 34 خدا نے اسکو بھیجا اور وہی کہتا ہے جو خدا نے کہا خدا نے اس کو روح کا پو را اختیار مکمل طور پر دیا۔ 35 باپ بیٹے سے محبت رکھتا ہے اور اسکو ہر چیز پر اختیار دیا ہے۔ 36 جو شخص بیٹے پر ایمان لا ئے اسکی زندگی ہمیشہ کی زندگی اور جو شخص بیٹے کی اطا عت نہ کرے اسکی ابدی زندگی نہیں اورخدا کا غضب ایسے انسان پر ہو تا ہے۔”

یسوع کا سامری عورت سے گفتگو کر نا

فریسیوں نے سنا کہ یوحنا سے زیادہ یسوع اپنے شاگرد بنا رہا ہے اور انہیں بپتسمہ دے رہا ہے۔ لیکن یسوع نے بذات خود لوگوں کو بپتسمہ نہیں دیا اسکے شاگردوں نے اسکی طرف سے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ یسوع نے سنا کہ فریسیوں نے اس کے متعلق سنا ہے۔

زبُور 104:24-35

24 اے خداوند! تو نے کئی حیرت انگیز کام کیا۔
    تیری بنا ئی ہو ئی چیزوں سے زمین بھری پڑی ہے۔
    سب کچھ جو تو کر تا ہے اس میں تیری حکمت نظر آتی ہے۔
25 دیکھو یہ سمندر! کتنا وسیع ہے۔
    بہت سے جاندار اس میں رہتے ہیں۔
    اُن میں کچھ بڑے ہیں، اور کچھ چھوٹے ہیں۔ سمندر میں جو جاندار رہتے ہیں وہ بے شما ر ہیں۔
26 سمندر کے اوپر جہا ز چلتا ہے۔
    اِسی میں لبیا تھا ن ہے ، جسے تُو نے اِس میں کھیلنے کو پیدا کیا۔

27 اے خدا ! یہ سب کچھ تجھ پر منحصر ہے۔

    اے خدا ! جاندروں کو تُو صحیح وقت پر خوراک دیتا ہے۔
28 اے خدا ! کھا نا جسے وہ کھا تے ہیں، وہ سبھی جانداروں کو دیتا ہے۔
    تو اچھے کھا نے سے بھرے اپنے ہا تھ کھولتا ہے ، اور وہ سیر ہو نے تک کھا تے ہیں۔
29 پھر جب تو اُن سے مُنہ مو ڑتا ہے ،
    تب وہ خوفزدہ ہو جا تے ہیں
اُن کی روح اُن کو چھوڑ کر چلی جا تی ہے۔
    وہ کمزور ہو کر مر جا تے ہیں۔ اور اُن کے جسم پھر مٹّی ہو جا تے ہیں۔
30 لیکن خداوند! جب تو اپنی رُو ح بھیجتا ہے ،
    اور وہ صحت مند ہو تے ہیں۔ اور تو روئے زمین کو نیا بنا دیتا ہے۔
31 خدا وند کا جلال ابد تک رہے !
    خدا وند اپنی بنائی چیزوں سے ہمیشہ مسرور رہے۔
32 اگر خدا وند زمین کی طرف غیض و غضب کی نگاہ کر تا ہے ،تو یہ کانپتی ہے۔
    اگر وہ پہاڑوں کو ڈانٹتا ہے تو اُس میں سے دھواں اٹھتا ہے۔
33 میں عمر بھر خدا وند کے لئے گاؤنگا۔
    جب تک میرا وجود ہے میں اپنے خدا وند کی مداح سرائی کروں گا۔
34 مجھ کو یہ اُمید ہے کہ جو کچھ میں نے کہا ہے اُسے شادماں کر ے گا۔
    میں خدا وند میں مسرور رہو نگا۔
35 دنیا سے غالِباً گنہگار غائب ہو جائیں۔
    شریر لوگ ہمیشہ کے لئے مٹ جائیں۔

اے میری جان ! خدا وند کی ستائش کر۔
    خدا وند کی حمد کر

امثال 14:22-23

22 جو برائی کے منصوبہ باندھتا ہے وہ گمراہی کی طرف جاتا ہے لیکن وہ جو اچھا منصوبہ بنا تا ہے محبت اور بھرو سہ حاصل کرتا ہے۔

23 محنتی کو اسکی ضرورت کی چیز حاصل ہو تی ہے لیکن بغیر کام کئے صرف باتیں کر نے سے کچھ حاصل نہیں ہو تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center