Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the ESV. Switch to the ESV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
قضاة 17-18

میکاہ کے بُت

17 وہاں ایک میکاہ نامی آدمی تھا۔ جو افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں رہتا تھا۔ میکاہ نے اپنی ماں سے کہا ، “کیا تمہیں چاندی کے ۱۱۰۰ سِکّے یاد ہیں جو تمہارے پاس سے چُرا لئے گئے تھے۔میں نے اس کے بارے میں بد دعا دیتے سنا ہے۔ وہ چاندی میرے پاس ہے میں نے اسے لیا ہے۔ ” اس کی ماں نے کہا ، “میرے بیٹے خدا وند تمہیں اپنا فضل دے۔

میکاہ نے اپنی ماں کو ۱۱۰۰ سکّے واپس دیئے تب اس نے کہا ، “میں یہ سکّے خدا وند کو خاص نذرانے کے طور پر پیش کروں گی میں یہ چاندی اپنے بیٹے کو دونگی اور وہ ایک مورتی بنائے گا اور اسے چاندی سے ڈھک دیگا۔ اس لئے بیٹے اب یہ چاندی میں تمہیں واپس کر تی ہوں۔ ”

لیکن میکاہ وہ چاندی اپنی ماں کو واپس کر دیا۔ اس لئے اس نے ۲۰۰ مثقال چاندی لی اور ایک سنار کو دیدی۔ سنار نے اس چاندی کا استعمال ایک بُت اور ایک کندہ کی ہوئی مورتی بنانے میں کیا۔ یہ سب میکاہ کے گھر میں رکھی گئی تھی۔ میکاہ کی ایک ہیکل مورتیوں کی پرستش کے لئے تھی۔ اس نے افود اور کچھ گھریلو بُت بنائے۔ تب میکاہ نے اپنے بیٹوں میں سے ایک کو اپنا کاہن بحال کیا۔ ( ا س وقت بنی اسرائیلیو ں کا کوئی بادشاہ نہیں تھا۔ اسرائیل کا ہر ایک آدمی وہ کرتا تھا جو اسے ٹھیک سمجھتا تھا )۔

بیت اللحم شہر کا ایک نو جوان تھا۔ وہ یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا۔ وہ لاوی تھا اور عارضی طور پر وہاں قیام کیا۔ اس نوجوان نے یہوداہ میں بیت اللحم کو چھوڑ دیا اور عارضی قیام کے لئے ایک جگہ کی تلاش کررہا تھا۔ جب وہ سفر کر رہا تھا وہ میکاہ کے گھر آیا میکاہ کا گھر افرائیم کی پہاڑی علاقے میں تھا۔ میکاہ نے اس سے پوچھا ، “تم کہاں سے آئے ہو ؟ نوجوان نے جواب دیا ، “میں یہوداہ کے بیت اللحم شہر کا ایک لاوی ہوں۔ میں عارضی قیام کے لئے جگہ ڈھونڈ رہا ہوں۔ ”

10 تب میکاہ نے اس سے کہا ، “میرے ساتھ رہو میرا باپ اور کاہن بنو۔ میں سالانہ تمہیں دس چاندی کے سکّے دونگا۔ میں تمہیں لباس اور کھانا بھی دونگا۔ ”

جوان لاوی میکاہ کے ساتھ ٹھہرا۔ 11 لاوی کے خاندانی گروہ کا وہ نو جوان میکاہ کے ساتھ رہنے کو راضی ہو گیا۔ وہ میکاہ کا ایک بیٹا جیسا ہو گیا۔ 12 میکاہ نے لاوی کو اپنا کاہن بنایا اور وہ میکاہ کے ساتھ رہا۔ 13 میکاہ نے کہا ،’’اب میں سمجھتا ہوں کہ خداوند میرے ساتھ بھلا کرے گا۔ میں اس لئے یہ جانتا ہوں کہ میں نے لا وی نسل کے خاندان کے ایک آدمی کو کا ہن رکھا ہے۔”

دان کا لیس شہر پر قبضہ کرنا

18 اس وقت بنی اسرائیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا۔ اور اس وقت دان کا خاندانی گروہ اپنے کہے جانے کے لا ئق رہنے کے لئے زمین کی تلاش میں تھا۔ اسرا ئیل کے دوسرے حاندانی گروہ نے پہلے ہی اپنی زمین حاصل کر لی تھی۔ لیکن دان کا خاندانی گروہ ابھی تک اپنی زمین نہیں پا سکا تھا۔

اس لئے دان کے خاندانی گروہ نے پانچ فوجوں کو کچھ زمین تلاش کرنے کے لئے بھیجا۔ وہ رہنے کے لئے اچھی جگہ ڈھونڈ نے گئے۔

وہ پانچوں آدمی صُرعہ اور اِستال شہروں کے تھے۔ وہ اس لئے چُنے گئے تھے کہ وہ دان کے سبھی خاندانی گروہ میں سے تھے۔ اُن سے کہا گیا تھا ، “جا ؤ اور کسی زمین کو ڈھونڈو۔” جب پانچوں آدمی افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں آئے۔ تو وہ میکاہ کے گھر آئے اور وہاں رات گزاری۔ جب وہ لوگ میکاہ کے گھر آئے تو ان لوگوں نے نوجوان لاوی کی آواز سنی اور پہچان لئے۔ تب وہ لوگ ا س سے ملے۔ ان لوگوں نے اس سے پوچھا ، “تمہیں یہاں کون لا یا ہے ؟ تم یہاں کیا کر رہے ہو ؟ تمہا را یہاں کیا کام ہے ؟ ”

تب اس جوان نے ان لوگوں کو وہ بتا یا جو میکاہ نے اس کے ساتھ کیا تھا اس نے کہا ، “میکاہ مجھے کرایہ پر رکھا اور میں اس کا کاہن ہو گیا ہوں۔”

تب انہوں نے کہا ، “برائے مہربانی ذرا ہم لوگوں کی خاطر خدا سے لگا ؤ پیدا کر۔ ہم لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کا سفر کامیاب ہو گا یا نہیں ؟ ”

کا ہن نے جواب دیا ، “سلامتی سے آگے بڑھ، خداوند تم لوگوں کو جانے کا راستہ دکھا ئے گا۔”

اس لئے پانچوں آدمی وہاں سے چلے اور لیس شہر کو آئے۔ انہوں نے دیکھا کہ اس شہر کے آدمی محفوظ رہتے ہیں۔ وہ لوگ صیدون کے لوگوں کی طرح رہے۔( صیدون سمندر کے کنا رے ایک خاص غیر معمولی اور طاقتور شہر تھا )۔ وہ امن اور سلامتی کے ساتھ رہتے تھے۔ لوگو ں کے پاس ہر ایک چیز بہت زیادہ تھی۔ اور ان پر حملہ کرنے وا لا نزدیک میں کو ئی دشمن نہیں تھا۔ اور وہ صیدون شہر کے لوگوں سے بہت زیادہ دور رہتے تھے۔ اور ارام [a] کے لوگو ں سے بھی ان کی کو ئی تجارت نہیں تھی۔

پانچوں آدمی صُرعہ اور استال کو واپس ہو ئے ان کے رشتہ داروں نے پو چھا ، “تم نے کیا پتہ لگا یا ؟ ”

وہ لوگ جواب دیئے : “ہم لوگ ان لوگوں کی زمین کو دیکھے ہیں۔ وہ بہت اچھی ہے۔ آؤ ان لوگو ں پر حملہ کریں۔ تم ہم لوگو ں پر یقین کر سکتے ہو انتظار نہ کرو، ہم چلیں اور اس زمین کو لے لیں۔ 10 اگر تم وہاں چلو تو ایسے لوگوں کے پاس پہو نچو گے جو ایک وسیع ملک میں رہتے ہیں اور کسی خِطّہ سے کسی حملہ کی امید نہ کرو۔ ہاں خدا نے یہ زمین ہم لوگوں کو دی ہے یہ ایسی زمین ہے جہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔”

11 اس لئے دان کے خاندانی گروہ کے ۶۰۰ آدمیوں نے صُرعہ اور استال کے شہروں کو چھو ڑا اور وہ جنگ کیلئے تیار تھے۔ 12 لیس شہر سے سفر کرتے وقت وہ یہوداہ ، قریت یعریم خیمہ ڈالے۔ انہوں نے وہاں خیمے ڈا لے یہی وجہ ہے کہ قریت یعریم کے مغرب کی زمین آج تک محنے دان کہلا تا ہے۔ 13 اس جگہ سے ۶۰۰ آدمیوں نے افرا ئیم کی پہا ڑی ملک کا سفر کیا۔ وہ میکاہ کے گھر آئے۔

14 تب ان پانچوں آدمیوں نے جو نے لیس میں جاسوسی کرنے گئے تھے ، اپنے بھا ئیوں سے کہا ، “کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس گھر میں ایک ایفود، دوسرے خاندانی دیوتا ، ایک کھودی ہو ئی مورتی اور ایک چاندی کا بت ہے۔ اب تم سمجھتے ہو کہ تمہیں کیا کرنا ہے جا ؤ اور انہیں لے آ ؤ۔” 15 وہ لوگ میکاہ کے گھر گئے جہاں پر نوجوان لا وی رہتا تھا۔ ان لوگو ں نے اس سے دوستانہ سلوک کیا۔ 16 دان کے خاندانی گروہ کے ۶۰۰ لوگ پھاٹک کے دروازہ پر کھڑے رہے اُن کے پاس سبھی ہتھیار تھے اور وہ جنگ کے لئے تیار تھے۔ 17-18 پانچوں جاسو س گھر میں گئے ، وہ لوگ کھو دی ہو ئی مورتی ، ایفود ، خاندانی دیوتاؤں اور چاندی کے بت کو جمع کیا۔ جب وہ ایسا کر رہے تھے تب لا وی خاندانی گروہ کا نو جوان کا ہن اور جنگ کے لئے تیار ۶۰۰ آدمی پھا ٹک کے دروازے کے ساتھ کھڑے تھے۔ لا وی خاندانی گروہ کا نو جوان کا ہن نے ان سے پو چھا ، “تم کیا کر رہے ہو ؟ ”

19 پانچوں آدمیوں نے کہا ، “چُپ رہو ، ایک لفظ بھی نہ کہو۔ ہم لوگوں کے ساتھ چلو ، ہمارا باپ اور کا ہن رہو۔ تمہیں یہ ضرور طئے کرنا چا ہئے کہ تم کِسے زیادہ اچھا سمجھتے ہو ؟ کیا تمہا رے لئے یہ زیادہ اچھا ہے کہ تم ایک آدمی کا کاہن رہو ؟ یا اس سے کہیں زیادہ یہ اچھا ہے کہ تم بنی اسرا ئیلیوں کے پورے خاندانی گروہ کا کا ہن بنو ؟ ”

20 نوجوان لا وی کو ان لوگوں کی تجویز اچھی لگی اس نے ایفود، خاندانی دیوتاؤں اور کھُدائی وا لی مورتی کو لیا اور وہ دان کے خاندانی گروہ کے ساتھ گیا۔

21 تب دان خاندانی گروہ کے ۶۰۰ آدمی لا وی کے ساتھ مُڑے اور انہو ں نے میکاہ کے گھر کو چھو ڑا۔ انہوں نے اپنے چھو ٹے بچوں جانورو ں اور اپنی تمام چیزوں کو اپنے سامنے رکھا۔

22 جب دان کے خاندانی گروہ کے لوگ اس جگہ سے کچھ دور گئے ، تب میکاہ کے ساتھ رہنے وا لے آدمی جمع ہو ئے تھے۔ تب ان لوگوں نے دان کے لوگو ں کا پیچھا کیا اور انہیں پکڑ لیا۔ 23 میکاہ کے لوگ دان کے لوگوں پر برس پڑ رہے تھے۔ دان کے لوگ مُڑے انہوں نے میکاہ سے کہا ، “کیا مسئلہ ہے ؟ تم کیوں پکار رہے ہو؟ ”

24 میکاہ نے جواب دیا ، “دان کے لوگو! تم نے میری مورتیاں لی ہیں میں نے ان مورتیوں کو اپنے لئے بنا یا ہے۔ تم نے ہمارے کا ہن کو بھی لے لیا ہے۔ تم نے میرے لئے چھو ڑا ہی کیا ہے ؟ تم مجھ سے کیسے پو چھ سکتے ہو ، ’ کیا مسئلہ ہے ؟ ”‘

25 دان کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے جواب دیا اچھا ہو تا کہ تم ہم سے بحث نہ کرتے ہم میں سے کچھ آدمی گرم طبعیت کے ہیں۔ اگر تم ہم پر چلا ؤ گے تو وہ گر م مزاج کے لوگ تم پر حملہ کر سکتے ہیں تم اور تمہا راخاندان مار ڈا لا جا سکتا ہے۔

26 تب دان کے لوگ مُڑے اور اپنے راستے پر آگے بڑھ گئے۔ میکاہ جانتا تھا کہ وہ لوگ ا س سے اور اس کے آدمیوں سے زیادہ طاقتور ہیں اس لئے وہ گھر واپس ہو گیا۔

27 اس طرح دان کے لوگوں نے وہ مورتیاں لے لیں جو میکاہ نے بنا ئی تھیں۔ انہوں نے میکاہ کے ساتھ رہنے وا لے کا ہن کو بھی لے لیا۔ تب وہ لوگ لیس پہنچے اور ان لوگوں پر حملہ کیا جو امن وامان سے رہتے تھے اور یہ امید نہ کئے تھے کہ کو ئی اس پر حملہ کرے گا۔ دان کے لوگوں نے انہیں اپنی تلواروں کے گھاٹ اُتارا پھر انہوں نے شہر کو جلا ڈا لا۔ 28 لیس میں رہنے وا لوں کی حفاظت کرنے وا لا کو ئی نہ تھا۔ وہ صیدون کے شہر سے اتنے زیادہ دور تھے کہ لوگ ان کی مدد نہیں کر سکتے تھے۔ اس لئے لیس کے لوگوں کا کسی سے کو ئی سروکا ر نہیں تھا۔ لیس شہر بیت رحوب کے قصبہ کے ایک وادی میں تھا۔ دان کے لوگوں نے اس جگہ پر اپنا نیا شہر بسایا۔ اور وہ شہر ان کے رہنے کی جگہ بنا۔ 29 دان کے لوگو ں نے لیس شہر کا نام رکھا انہوں نے اس شہر کانام دان رکھا۔ انہوں نے اپنے آبا ؤ اجداد کے نام پر شہر کانام دان رکھا۔ دان اسرا ئیل نامی آدمی کا بیٹا تھا۔ پُرانے زمانے میں اس شہر کا نام لیس تھا۔

30 دان کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے شہر میں مورتیوں کی جگہ بنا ئی انہوں نے جیر سوم کے بیٹے یونتن کو ان کا کاہن بنا یا۔ جیرسوم موسیٰ کا بیٹا تھا۔ یونتن اور اسکے بیٹے دان کے خاندانی گروہ کے اس وقت تک کا ہن رہے جب تک بنی اسرا ئیلیوں کو قیدی بنا کر با بل نہیں لے جا یا گیا۔ 31 دان کے لوگو ں نے ان مورتیوں کی پرستش کی جنہیں میکاہ نے بنا ئی تھی۔ وہ پو رے وقت ان مورتیوں کی عبادت کرتے رہے جب تک شیلاہ میں خدا کا گھر رہا۔

یوحنا 3:1-21

یسوع اور نیکو دیمُس کے درمیان بحث و مباحثہ کا ہونا

فریسیوں میں سے نیکو دیمس نامی ایک شخص تھا۔ وہ یہودیوں کا ایک اہم سر براہ تھا۔ ایک رات نیکو دیمس یسوع کے پا س آیا اور کہا، “اے استاد! ہم جانتے ہیں کہ تم استاد ہو جو خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہو۔ کو ئی اور آدمی ان معجزوں کو بغیر خدا کی مدد کے نہیں دکھا سکتا۔”

یسوع نے جواب دیا ،“میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو دوبا رہ پیدا ہو نا چاہئے اگر وہ دوبارہ نہیں پیدا ہوتا تو وہ خدا کی بادشاہت میں نہیں رہ سکتا ہے۔”

نیکو دیمس نے کہا، “لیکن ایک آدمی جو پہلے ہی بو ڑھا ہے وہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے۔ آدمی دوبارہ اپنی ماں کے جسم میں دا خل نہیں ہو سکتا اسی لئے کو ئی آدمی دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتا۔”

لیکن یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو پا نی اور روح سے پیدا ہو نا چاہئے اگر آدمی پانی اور روح سے پیدا نہیں ہو تا ہے۔ تو خدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا۔ ایک آدمی کا جسم اسکے والدین کے ذریعے پیدا ہو تا ہے لیکن ایک آدمی کی روحا نی زندگی صرف روح سے پیدا ہو تی ہے۔ میرے کہنے سے حیران مت ہو تم کو دوبارہ پیدا ہو نا چاہئے۔ ہوا کا جھونکا کہیں سے بھی چل سکتاہے تم ہوا کے جھو نکے کو سن سکتے ہو لیکن یہ نہیں جانتے کہ ہوا آئی کہاں سے اور کہاں جائیگی یہی ہر اس آدمی کے ساتھ ہو تا ہے جو روح سے پیدا ہو تا ہے۔”

نیکو دیمس نے پوچھا، “یہ سب کس طرح ممکن ہے۔”

10 یسوع نے کہا، “اگر چہ کہ تم ایک یہودیوں کے اہم استاد ہو پھر بھی تم ان باتوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ 11 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہم جو کچھ جا نتے ہیں اس کے متعلق بات کر تے ہیں ہم وہی کہتے ہیں جو ہم دیکھتے ہیں لیکن تم لوگ یہ نہیں قبول کر تے جو ہم تم سے کہتے ہیں۔ 12 میں تم سے ان چیزوں کے متعلق جو زمین پر ہیں کہہ چکا ہوں لیکن تم مجھ پر یقین نہیں کر تے ہو تو پھر تم کس طرح اس بات کا یقین کرو گے اگر میں تمہیں آسمانی باتوں کے متعلق بتا ؤں۔ 13 کو ئی بھی آسمان تک نہیں گیا سوا ئے اس کے جو آسمان سے آیا یعنی ابن آدم۔ [a]

14 “موسیٰ نے صحرا سے سانپ اٹھا لیا اسی طرح ابن آدم کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔ 15 اسلئے وہ آدمی جو ابن آد م پر ایمان لا تا ہے وہ دائمی زندگی پاتا ہے۔”

16 ہاں! خدا نے دنیا سے محبت رکھی ہے اسی لئے اس نے اسکو اپنا بیٹا دیاہے۔ خدا نے اپنا بیٹا دیا تا کہ ہر آدمی جو اس پر ایمان لا ئے جو کھوتا نہیں مگر ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے۔ 17 خدا نے اپنا بیٹا دنیا میں اسلئے نہیں بھیجا کہ وہ قصور واروں کا فیصلہ کرے بلکہ خدا نے اپنا بیٹا اس لئے بھیجا کہ اس کے ذریعہ دنیا کی نجات ہو۔ 18 جو شخص خدا کے بیٹے پر ایمان لا تا ہے اس پر سزا کا حکم نہیں ہوگا لیکن جو اس پر ایمان نہیں لا تا اس کی پرسش ہو گی اس لئے کہ وہ خدا کے بیٹے پر ایمان نہیں لایا۔ 19 لوگوں کی عدالت اس طرح ہو گی کہ نور دُنیا میں آیا لیکن انسان نیکی کی طرف نہیں آیا وہ گناہ کی طرف ما ئل ہوا۔کیوں کہ وہ بری حرکتیں کرتا ہے۔ 20 ہر آدمی جو بری چیز کر تا ہے وہ نیکی نہیں کرتا اور نیکی کی طرف نہیں آتا کیوں کہ نیکی کی طرف آنے سے اس کی برائیاں ظا ہر ہو تی ہیں۔ 21 لیکن جو شخص سچا راستہ اختیار کر تا ہے نور کی طرف بڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ نیک کام وہ جو کرتا ہے خدا کی طرف سے ہے۔ [b]

زبُور 104:1-24

104 اے میری جان ! خداوند کی ستائش کر!
    اے خداوند میرے خدا ، تو نہا یت عظیم ہے !
تُو حشمت وجلال سے ملبُوس ہے۔
    تو روشنی کو پو شاک کی طرح پہنتا ہے۔
اور آسمان کو سائبان کی طرح تا نتا ہے۔
    اے خدا ، تُو نے اُن کے اوپر اپنا مسکن بنا یا ،
گہرے باد لوں کو تُو اپنی رتھ بنا تا ہے ،
    اور ہوا کے با ز و ؤں پر چڑھ کر آسمان پار کر تا ہے۔
اے خدا! تُو نے اپنے فرشتوں کو ایسا بنا یا ، جیسے وہ ہوا ئیں [a] ہیں۔
    تُو نے اپنے خادموں کو آ گ کی مانند بنا یا۔
اے خدا! تونے زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کیا ہے۔
    اِس لئے وہ کبھی فنا نہیں ہو گی۔
تُو نے پانی کی چادر سے زمین کو چھپا یا ،
    پانی نے پہاڑو ں کو چھپا لیا۔
جب تُو نے حکم دیا پانی کھِسک گیا۔
    اے خدا ! تُونے پا نی کو ڈانٹا اور پانی دور ہٹ گیا۔
پہا ڑوں کے نیچے وا دیوں میں پانی بہنے لگا۔
    اور پھر اُن سبھی جگہوں پر پانی بہا جو اُس کے لئے تُو نے بنا یا تھا۔
تُونے سمندروں کی حدیں مقّرر کر دی،
    اور پا نی پھر کبھی زمین کو ڈھکنے کے لئے نہیں اُ ٹھے گا۔
10 اے خدا تُو ہی چشموں کو نہروں میں پانی بہا نے کا سبب بنا۔
    اور یہ چشمے پہاڑ کی وادیوں سے ہو کر بہتے ہیں۔
11 سب جنگلی جانور اس پانی کو پیتے ہیں،
    یہاں تک کہ جنگلی گدھا اپنی پیاس بجھا تے ہیں۔
12 جنگل کے پرندے تا لا بوں کے کنا رے رہنے کو آتے ہیں۔
    اور نز دیک کے پیڑ کی ڈالیوں میں چہچہا تے ہیں۔
13 خدا نیچے پہا ڑوں پر بارش بھیجتا ہے۔
    خدا کی بنا ئی ہو ئی چیزیں زمین کی ہر ضرورت کو پو را کرتی ہیں۔
14 خدا نے چوپا یوں کے کھا نے کے لئے گھا س اُگائی۔
    اور انسان کی ضرورت کے لئے پو دے دئیے۔
    وہ پو دے غذا ہیں جسے ہم زمین پر محنت کر کے حاصل کر تے ہیں۔
15 خدا ہمیں شراب دیتا ہے، جو ہم کو مسرور کر تی ہے۔
    ہما ری جِلد نرم رکھنے کے لئے خدا ہمیں روغن دیتا ہے۔
    اور ہمیں توانا کر نے کے لئے غذا دیتا ہے۔
16 لبنا ن کے جو عظیم درخت ہیں وہ خداوند کے ہیں۔
    خداوند نے اُن درختوں کو لگا یا ہے ،
    اور اُ ن کی ضرورت کے مطا بق اُس نے اُنہیں پانی دیا ہے۔
17 پرندے اُن درختوں پر اپنے گھونسلے بنا تے ہیں۔
    صنوبر کے درختوں میں لقلق کا بسیرا ہے۔
18 جنگلی بکروں کے گھر اونچے پہاڑ پربنے ہیں۔
    چٹانیں سا فا نوں کی پناہ کی جگہ ہیں۔
19 اے خدا ! تو نے ہمیں چاند دیا جں سے ہم جان پا ئیں گے تعطیلات کب ہیں۔
    سورج ہمیشہ جانتا ہے کہ اُس کو کہاں غروب ہو نا ہے۔
20 تُو نے اندھیرا بنا یا جس سے رات ہو جا ئے
    اور دیکھو رات میں جنگلی جانور با ہر آجا تے اور ادھر اُدھر گھومتے ہیں۔
21 جوان شیر اپنے شکار کی تلاش میں گرجتے ہیں،
    جیسے وہ خدا کو پُکا رتے ہوں، جیسے مانگنے سے وہ ان کو خوراک دے گا۔
22 اور آفتاب نکلتے ہی جانور
    گھروں کو لوٹتے اور آرام کر تے ہیں۔
23 پھر لوگ اپنا کام کر نے کو باہر نکلتے ہیں۔
    شام تک وہ کام میں لگے رہتے ہیں۔

24 اے خداوند! تو نے کئی حیرت انگیز کام کیا۔
    تیری بنا ئی ہو ئی چیزوں سے زمین بھری پڑی ہے۔
    سب کچھ جو تو کر تا ہے اس میں تیری حکمت نظر آتی ہے۔

امثال 14:20-21

20 ایک غریب آدمی کو اسکا پڑو سی بھی نا پسند کرتا ہے ، لیکن ایک دولت مند شخص کے کئی دوست ہو تے ہیں۔

21 جو کوئی بھی شخص اپنے پڑوسی کو حقیر سمجھتا ہے وہ گناہ کر تا ہے ، لیکن جو شخص غریبوں پر رحم کر تا ہے وہ با فضل ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center