Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the MEV. Switch to the MEV to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
قضاة 15-16

سمسون کا فلسطینیوں کے لئے مشکلات لانا

15 گیہوں کی فصل تیار ہو نے کے وقت سمسون اپنی بیوی سے ملنے گیا۔ وہ اپنے ساتھ ایک جوان بکرا لے گیا۔ اس نے کہا ، “میں اپنی بیوی کے کمرہ میں جا رہا ہوں۔”

لیکن اس کا باپ اسے کمرے کے اندر نہیں جانے دیا۔ اس کے باپ نے سمسون سے کہا ، “میں نے صحیح سوچا کہ تم اپنی بیوی سے نفرت کرتے ہو اس لئے میں نے اس کی شادی تیرے سب سے اچھے دوست سے کرا دی۔ اس کی چھو ٹی بہن بہت زیادہ خوبصورت ہے برائے مہربانی ا سکے بجائے اسے اپنی بیوی کے طور پر لے۔”

لیکن سمسون نے اس کو کہا ، “تم فلسطینی لوگوں کو نقصان پہو نچانے کا اچھا موقع ہے۔ اب کو ئی بھی مجھے قصووار نہیں بتا ئے گا۔”

اس لئے سمسون باہر گیا اور ۳۰۰ لو مڑیوں کو پکڑا اس نے دو دو لو مڑیوں کو ایک ساتھ ایک بار لیا اور ان کا جو ڑ ا بنانے کیلئے اُن کی دُموں کو ایک ساتھ باندھ دیا۔ تب اس نے لومڑیوں کی ہر جو ڑے کی دُم کے بیچ ایک مشعل باندھی۔ سمسون نے لومڑیوں کی دُم کے بیچ کی مشعلوں کو جلا یا تب اس نے فلسطینی لوگوں کے کھیتوں میں لومڑیوں کو چھو ڑدیا اس طرح اس نے ان کی کھڑی فصلوں اور اناج کے ڈھیروں کو جلا دیا۔ اس نے ان کے انگور کے کھیتوں اور زیتون کے باغوں کو بھی جلا دیا۔

فلسطینی لوگوں نے پو چھا ، “یہ کِس نے کیا ہے ؟ ”

کسی نے اس سے کہا ، “تِمنت کے آدمی کے داماد سمسون نے یہ کیا۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ سمسون کے سُسر نے سمسون کے بیوی کی شادی اسکے سب سے اچھے دوست سے کرادی۔” فلسطینی لوگو ں نے سمسون کی بیوی اور اس کے سُسر کو جلا دیا۔

تب سمسون فلسطینی سے کہا ، “کیو نکہ تم نے اتنا نقصان پہو نچایا اس لئے میں بھی اپنا بدلہ لئے بغیر نہیں رہونگا۔”

سمسون نے فلسطینی لوگوں پر حملہ کیا اس نے ان کے کئی لوگوں کو مار ڈا لا پھر جا کر غار میں ٹھہرا وہ غار ایتام نامی چٹان پر تھا۔

تب فلسطینی لوگ یہوداہ کی سر زمین میں گئے وہ لحی نامی جگہ پر ٹھہرے ان کی فوج نے وہاں خیمے ڈا لے اور جنگ کے لئے تیاری کی۔ 10 یہوداہ کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے ان سے پو چھا ، “تم ہم لوگوں سے جنگ کیوں کرنا چاہتے ہو ؟”

انہوں نے جواب دیا ، “ہم لوگ سمسون کو پکڑنے آئے ہیں۔ ہم لوگ اسے اپنا قیدی بنا نا چا ہتے ہیں۔ ہم لوگ ا س سے اس چیز کا بدلہ لینا چا ہتے ہیں جو اس نے ہمارے لوگوں کے خلاف کیا ہے۔ ”

11 تب یہوداہ کے خاندانی گروہ کے تین ہزار آدمی سمسون کے پاس ایتام کی چٹان کے غار میں گئے۔ انہوں نے اس سے کہا ، “تم نے ہم لوگو ں کے لئے کیا مصیبت کھڑی کی ہے ؟ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے فلسطینی لوگ وہ لوگ ہیں جو ہم پر حکومت کرتے ہیں ؟۔”

سمسون نے جواب دیا ، “میں نے ان لوگوں کے ساتھ وہی کیا جو کچھ ان لوگوں نے میرے ساتھ کیا۔ ” 12 تب انہوں نے سمسون سے کہا ، “ہم لوگ تمہیں قید کر کے فلسطینیوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔” سمسون نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، “وعدہ کر و کہ تم لوگ مجھے نقصان نہیں پہو نچا ؤ گے۔”

13 تب یہوداہ کے آدمیوں نے کہا ، “ہم قبول کرتے ہیں ہم لوگ صرف تم کو باندھیں گے اور تم کو فلسطینی لوگوں کے حوا لے کر دیں گے۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ تم کو جا ن سے نہیں ماریں گے۔” انہوں نے سمسون کو دو نئی رسیوں سے باندھا وہ اسے چٹان کے غار سے باہر لے گئے۔

14 جب سمسون لحی نامی جگہ پر پہونچا تو فلسطینی لوگ اس سے ملنے آئے وہ خوشی سے شور مچا رہے تھے۔ تب خداو ندکی روح بڑی طاقت سے سمسون میں آئی اور اس پر کی رسّیاں ایسی کمزور ہو گئیں جیسے وہ جل گئی ہوں رسّیاں اس کے ہا تھوں سے ایسے گریں جیسے وہ گل گئی ہوں۔ 15 سمسون کے مرے ہو ئے گدھے کے جبڑے کی ہڈّی ملی۔ اس نے جبڑے کی ہڈّی لی اور اس سے ایک ہزا ر فلسطینی لوگو ں کو مار ڈا لا۔ 16 تب سمسون نے کہا ،

“ایک گدھے کے جبڑے کی ہڈی سے،
    میں نے ایک ہزا ر آدمیوں کو ما را۔
ایک گدھے کی جبڑے کی ہڈی سے،
    میں نے ان لوگوں کو ڈھیر کردیا۔”

17 جیسے ہی سمسون نے بات ختم کی تو اس نے جبڑے کی ہڈی کو پھینک دی اس لئے اس جگہ کا نام رامت لحی [a] پڑا۔

18 سمسون کو بہت پیاس لگی تھی اس لئے اس نے خداوند کو پکا را۔ اس نے کہا ، “میں تیرا خادم ہوں تُو نے مجھے یہ بڑی فتح دی ہے کیا اب مجھے پیاس سے مرنا پڑیگا ؟ کیا مجھے ان کے گرفت میں جانا ہو گا جنکا ختنہ نہیں ہوا ہے ؟ ”

19 لحی میں ایک کھوکھلی جگہ ہے۔ خدا نے اس کھو کھلی جگہ کو پھوڑ کر کھو ل د یا ہے اور اس سے پانی باہر آ گیا۔سمسون نے پانی پیا اور اپنے کو بہتر محسوس کیا۔ اس نے پھر اپنے کو طاقتور محسوس کیا۔ اس لئے اس نے اس پانی کے چشمے کا نام ” عین ہقورے [b] رکھا۔ یہ آج بھی لحی شہر میں ہے۔

20 اس طرح سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا ۲۰ سال تک منصف رہا وہ فلسطینی لوگوں کے زمانے میں تھا۔

سمسون کا شہر غزّہ کو جانا

16 ایک دن سمسون غزہ شہر کو گیا۔ اس نے وہاں ایک فاحشہ کو دیکھا۔ وہ اس کے ساتھ رات گزارنے کے لئے اندر گیا۔ کسی نے غزّہ کے لوگوں سے کہا ، “سمسون یہاں آیا ہے۔” وہ لوگ اسے جان سے مار ڈالنا چاہتے تھے۔ اس لئے انہوں نے شہر کو گھیر لیا۔ وہ چھپے رہے اور شہر کے پھا ٹک کے پاس چھپ گئے اور ساری رات سمسون کا انتظار کیا وہ ساری رات خاموش رہے۔ انہوں نے آپس میں فیصلہ کیا ، “ہم لوگ صبح سویرے تک انتظار کریں گے اور تب پھر صبح اسے مار ڈالیں گے۔”

لیکن سمسون فاحشہ کے ساتھ آدھی رات تک رہا۔ سمسون آدھی رات میں اٹھا اور شہر کے پھاٹک کے دروازوں کو پکڑا اور اس نے انہیں کھینچ کر دیوار سے الگ کر دیا۔ سمسون نے دروازے ، دو کھڑی ، چوکھٹیں اور سلاخوں کو جو دروازوں کو بند کر تے تھے پکڑ کر اکھاڑ لیا۔ تب سمسون نے انہیں اپنے کندھوں پر لیا اور پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون شہر کے قریب ہے۔

سمسون اور دلیلہ

اسکے بعد سمسون دلیلہ نامی عورت سے محبت کرنے لگا وہ سورق وادی کی تھی۔

فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس گئے انہوں نے کہا ، “ہم جاننا چاہتے ہیں کہ سمسون کو اتنا زیادہ طاقتور کس چیز نے بنایا ؟ تم اسے پھسلا ؤ اور معلو کرنے کی کوشش کرو کہ آخر اس کا راز کیا ہے۔ تب ہم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اسے کس طرح پکڑیں اور اسے کیسے باندھیں۔ تب ہم اس پر قابو پا سکتے ہیں۔ تب ہم میں سے ہر ایک تم کو ۱۱۰۰ مثقال دیگا۔ ”

دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس چیز نے اتنا طاقتور بنا دیا ہے۔ تمہیں کوئی کیسے باندھ سکتا ہے اور بے سہارا کر سکتا ہے۔؟ ”

سمسون نے جواب دیا ، “اگر کو ئی مجھے کمان کی سات نئی بنائی ہوئی ڈوریوں سے باندھے جو کہ اب تک سوکھا نہیں ہے تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جاؤنگا۔ ”

تب فلسطینی لوگوں کے حاکموں نے سات نئی کمانوں کی ڈوریاں دلیلہ کے پاس لائے دلیلہ نے سمسون کو ان ڈوریوں سے باندھا۔ کچھ آدمی دوسرے کمرے میں چھپے تھے۔ دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “سمسون فلسطینی تم پر حملہ کر رہے ہیں ! ” لیکن سمسون نے اس کمان کی ڈوریوں کو آسانی سے توڑ دیا۔ وہ اسے اس ڈوری کی طرح توڑ دیا جو چراغ کے لو َکے بہت نزدیک بہت کمز ور ہو گیا ہو۔ اس طرح فلسطینی لوگ سمسون کی طاقت کا راز نہ پا سکے۔

10 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، ’’تم نے مجھے بے وقوف بنا یا تم نے مجھے دھو کہ دیا۔ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا۔ براہ کرم اب مجھے بتاؤ تجھے کیسے باندھا جائے گا ؟ ”

11 سمسون نے کہا ، “اگر کو ئی آدمی مجھے نئی رسیوں سے اچھی طرح باندھ دے جو پہلے کبھی استعمال نہیں ہوا تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جا ؤں گا۔ 12 اس لئے دلیلہ نے کچھ نئی رسّیاں لیں اور سمسون کو باندھ دیا کچھ آدمی اگلے کمرے میں چھپے تھے۔ تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں ! ” لیکن اس نے رسّیوں کو آسانی سے دھا گے کی طرح توڑ دیا۔

13 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “تم نے مجھے اب تک بے وقوف بنایا تم نے مجھے دھو کہ دیا تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ! اب تم مجھے بتاؤ کہ کوئی تمہیں کیسے باندھ سکتا ہے ؟ ”

اس نے کہا ، “اگر تم کرگھے کا استعمال کر کے میرے سر کے بالوں سے سات چوٹی بُن لو اور تب اسے ایک پِن سے جکڑ دو تو میں اتنا کمزور ہو جاؤں گا جتنا کو ئی دوسرا آدمی ہوتا ہو۔ ” تب سمسون سونے چلا گیا اس لئے دلیلہ نے کر گھے کا استعمال اس کے سر کے بال سے سات چوٹی بننے کے لئے کیا۔

14 تب دلیلہ نے زمین میں خیمہ کی کھونٹی گاڑ کر کر گھے کو اس سے باندھ دیا۔ پھر اس نے سمسون کو آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں !” سمسون نے خیمہ کی کھونٹی ، کر گھا اور پھڑ کی ( شٹل) کو اکھاڑ دیا۔

15 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، “تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو جب مجھ پر بھروسہ نہیں کر تے تم اپنا راز بتانے سے انکار کر تے ہو۔ یہ تیسری بار تم نے مجھے بے وقوف بنایا ہے تم نے اپنی عظیم طاقت کا راز نہیں بتایا۔ 16 وہ سمسون کو دن بدن پریشان کر تی گئی۔ اس کے راز کے بارے میں پوچھنے سے وہ اتنا تھک گیا کہ اسے ایسا معلوم ہوا کہ وہ مر جائے گا۔ 17 اس لئے اس نے دلیلہ کو سب کچھ بتا دیا۔ اس نے کہا ، “میں نے اپنے بال کبھی نہیں کٹوائے تھے میں پیدائش سے پہلے ہی ا لله کو نذر کر دیا گیا تھا اگر کوئی میرے بالوں کو کاٹ دے تو میری طاقت چلی جائے گی۔ میں اتنا ہی کمزور ہو جاؤنگا۔ جتنا کوئی دوسرا آدمی ہو تا ہے۔ ”

18 دلیلہ نے دیکھا کہ سمسون نے اپنی ہر بات اس کو ظا ہر کر دی۔ اس نے فلسطینی لوگوں کے حاکموں کے پاس پیغام بھیجا ، “میری جگہ پھر واپس آؤ سمسون نے مجھ سے ہر بات کو ظا ہر کر دی ہے۔ ” فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس واپس آئے وہ لوگ پیسے ساتھ لائے جو انہوں نے اسے دینے کا وعدہ کیا تھا۔

19 دلیلہ نے سمسون کو اپنی گود میں سلایا۔ تب اس نے ایک آدمی کو اندر بلایا اور سمسون کے بالوں کی ساتوں چوٹیوں کو کٹوادیا۔ اس طرح اس نے اسے کمزور بنا دیا سمسون کی طاقت نے اس کو چھوڑ دیا۔ 20 تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، “سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں ” وہ جاگ پڑا اور سوچا کہ پہلے کی طرح میں بھاگ نکلوں اور خود کو آزاد رکھوں لیکن سمسون کو یہ نہیں معلوم تھا کہ خدا وند نے اسے چھوڑ دیا ہے۔

21 فلسطینی لوگوں نے سمسون کو پکڑ لیا انہوں نے اسکی آنکھیں نکال لیں اور اسے غزّہ شہر کو لے گئے۔ تب اسے بھاگنے سے روکنے کے لئے انہوں نے اس کے پیروں میں بیڑیاں ڈالدیں انہوں نے اسے جیل خانہ میں ڈالدیا اور اس سے چکّی چلوائی۔ 22 لیکن سمسون کے بال پھر بڑھنے شروع ہو گئے۔

23 فلسطینی لوگو ں کے حاکم تقریب منا نے کے لئے ایک جگہ پر جمع ہو ئے۔ وہ اپنے دیوتا دجون کو ایک بڑی قربانی پیش کرنے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا ، “ہم لوگو ں کے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو شکست دینے میں مدد کی ہے۔” 24 جب فلسطینی لوگوں نے سمسون کو دیکھا تب انہوں نے اپنے دیوتا کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا ،

“اس آدمی نے ہمارے ملک کو تباہ کیا۔
    اس آدمی نے ہمارے کئی لوگوں کو ما را
لیکن ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو پکڑوانے میں ہماری مدد کی۔”

25 جب لوگ تقریب میں خوشی منا رہے تھے۔ تو انہوں نے کہا ، “سمسون کو باہر لا ؤ ہم اس کا مذاق اُڑانا چا ہتے ہیں۔” اس لئے وہ سمسون کو جیل خانے سے باہر لا ئے اور اس کا مذاق اُڑا یا۔ انہو ں نے سمسون کو دجون دیوتا کی ہیکل کے ستونوں کے درمیان کھڑا کیا۔۔ 26 ایک نوکر سسمسون کا ہا تھ پکڑا ہوا تھا۔ سمسون نے اس سے کہا ، “مجھے وہاں رکھو جہاں سے میں اُ ن ستونوں کو چھُو سکوں جو اس ہیکل کو تھامے ہو ئے ہیں میں ان کا سہا را لینا چا ہتا ہوں۔”

27 ہیکل میں عورتوں مردوں کی بھیڑ تھی۔ فلسطینی لوگو ں کے تمام حاکم وہاں تھے۔ وہاں تقریباً ۳۰۰۰ عورتیں اور مرد ہیکل کی چھت پر تھے۔ وہ ہنس رہے تھے اور سمسون کا مذاق اُڑا رہے تھے۔ 28 تب سمسون نے خداوند سے دعا کی ا سنے کہا ، “اے میرے خداوندقادِر مطلق مجھے یاد رکھ ، اے خدا صرف ایک بار اور طاقت دے۔ مجھے صرف ایک کام کرنے دے کہ فلسطینیوں سے اپنی آنکھیں نکالنے کا بدلہ چکا لوں۔” 29 تب سمسون نے ہیکل کے دونوں ستونوں کو پکڑا یہ دونوں ستون پو ری ہیکل کو تھامے ہو ئے تھا اس نے دونوں ستونوں کے بیچ میں اپنے کو جمایا۔ ایک ستون اس کے دائیں طرف اور دوسرا اس کے بائیں طرف تھا۔ 30 سمسون نے کہا ، “ان فلسطینیوں کے ساتھ مجھے مرنے دو۔” تب اس نے اپنی پو ری طاقت سے ستونوں کو دھکیلا اور ہیکل حاکموں کے ساتھ اس میں آئے ہو ئے لوگوں پر گر پڑا۔ اس طرح سمسون نے اپنی زندگی میں جتنے فلسطینی لوگوں کو ما را اس سے کہیں زیادہ لوگوں کو اس نے اس وقت مارا جب وہ مرا۔

31 سمسون کے بھا ئی اور اس کے باپ کا پو را خاندان اس کی لاش کو لینے گیا۔ وہ اسے واپس لا ئے اور اس کے باپ منوحہ کی قبر میں دفنا یا۔ یہ قبر صُرعہ اور اِستال شہروں کے درمیان ہے۔ سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ۲۰ سال تک رہا۔

یوحنا 2

قا نا میں شادی

دو دن بعد گلیل میں شہر قانا میں ایک شادی ہو ئی جہاں یسوع کی ماں تھی۔ یسوع اور اسکے ساتھی بھی شادی میں مدعو کئے گئے تھے۔ شادی کی تقریب میں جب مئے ختم ہو گئی تب یسوع کی ماں نے کہا ، “ان کے پاس مزید مئے نہیں ہے۔”

یسوع نے اس سے کہا، “اے عورت تم یہ نہ کہو کہ مجھے کیا کر نا ہے ؟ میرا وقت ابھی نہیں آیا ہے۔”

یسوع کی ماں نے نوکروں سے کہا ، “تم وہی کرو جو یسوع کرنے کو کہے۔”

اس جگہ چھ پتھر کے بڑے مٹکے رکھے تھے جنہیں یہودی صفائی طہارت کے لئے استعمال کرتے تھے ہر مٹکے میں ۲۰یا ۳۰ گیلن پا نی کی گنجا ئش تھی۔

یسوع نے خدمت گزا روں سے کہا ، “ا ن برتنوں کو پا نی سے بھر دو۔”اور خدمت گاروں نے برتنوں کو پا نی سے لبریز کر دیا۔

یسو ع نے ان خدمت گاروں سے کہا، “اس میں سے تھو ڑا پا نی نکالو اور اس کو دعوت کے میر کے پاس لے جاؤ۔” چنانچہ خدمت گاروں نے پانی کو دعوت کے میر کے پاس پیش کیا۔ اور جب دعوت کے میر نے اس کا مزہ چکھا تو معلوم ہوا کہ پا نی مئے میں تبدیل ہو گیا تھا ان لوگوں نے یہ نہیں جانا کہ مئے کہاں سے آئی لیکن خدمت گار جو پا نی لائے تھے انہیں معلوم تھا کہ مئے کیسے آئی۔ دعوت کے میر نے دولہا کو طلب کیا۔ 10 اور دولہا سے کہا ، “لوگ ہمیشہ پہلے بہترین مئے سے تواضع کرتے ہیں اور جب پی کر سیر ہو جا تے ہیں تب ناقص مئے دیتے ہیں لیکن تم نے عمدہ مئے اب تک بچا رکھی ہے۔”

11 یہ پہلا معجزہ تھا جو یسوع نے کیا۔ اس معجزے کو اس نے گلیل کے شہر قا نا میں کیا اور اسطرح اپنی عظمت کو دکھا یا اور اسکے ساتھی ایمان لا ئے۔

12 تب یسوع اپنی ماں بھائیوں اور شاگردوں کے ساتھ کفر نحوم کو گیا اور وہاں کچھ دن ٹھہرا۔

یسوع کا ہیکل میں جانا

13 یہودیوں کی فسح [a] قریب تھی چنانچہ یسوع یروشلم گئے۔ 14 یسوع یروشلم میں ہیکل گئے وہاں اس نے دیکھا کہ لوگ وہاں مویشی بھیڑ کبوتر فروخت کر رہے ہیں۔ اور دوسرے لوگ میز پر بیٹھے ہو ئے پیسوں کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ 15 یسوع نے رسّیوں سے کو ڑا تیار کیا اور لوگوں کو ڈرا کر انہیں اور تمام مویشی بھیڑوں اور کبوتروں کو ہیکل کے باہر کر دیئے اور میز پر بیٹھے لوگوں کے پاس جا کر ان کی میز کو الٹ دیئے اور با ہر کر دیئے اور انکی رقم کو پھیلا دیئے۔ 16 تب یسوع نے ان لوگوں سے کہا جو کبوتر فروخت کر رہے تھے ، “یہ سب کچھ لیکر یہاں سے نکل جاؤ۔ میرے باپ کے گھر کو تجارت کی جگہ نہ بناؤ۔”

17 جب یہ واقعہ پیش آیا تب یسوع کے شاگردوں نے یاد کیا کہ صحیفوں میں جو لکھا ہے:

“تیرے گھر کی غیرت مجھے تباہ کر دیگی” [b]

18 یہودیوں نے یسوع سے کہا، “ہم کو کونسا ایسا معجزہ دکھا ؤ گے جو یہ ثابت کرے کہ تم ایسا کر نے کا حق رکھتے ہو۔”

19 یسوع نے جواب دیا، “اس ہیکل کو تباہ کر دو میں اسکو پھر تین دن میں بنادونگا۔”

20 یہودیوں نے کہا، “لوگوں نے اس ہیکل کو بنانے میں ۴۶ سال لگا ئے ہیں کیا تمہیں یقین ہے کہ دوبارہ اسکو تین دن میں بناؤ گے ؟”

21 لیکن ہیکل کہنے سے یسوع کی مراد اپنا بدن تھا۔ 22 جب وہ مردوں میں سے زندہ ہوا تب اسکے شاگردوں کو یاد آیا کہ اس نے ایسا کہا تھا اور انہوں نے صحیفے پر اور یسوع کے قول پر ایمان لایا۔

23 جب یسوع فسح کی تقریب پر یروشلم میں تھے کئی لوگوں نے اُس کے معجزوں کو دیکھ کر یسوع پر ایمان لا ئے۔ 24 لیکن یسوع نے ان پر بھروسہ نہیں کیا کیوں کہ یسوع کو وہ تمام لوگ معلوم تھے۔ 25 یسوع یہ ضروری نہیں سمجھا کہ کوئی اسے لوگوں کے بارے میں بتا ئے اس لئے کہ اسے معلوم تھا کہ ان لوگوں کے دماغوں میں کیا ہے۔

زبُور 103

داؤد کا نغمہ

103 اے میری رُوح، خداوند کی تعریف کر!
    میرے جسم کا ہر ايک حصّہ اُس کے پاک نام کی ستائش کر۔
اے میری ر ُوح، خداوند کی تعریف کر
    اور مت بھُول کہ وہ سچ مُچ مہربان ہے۔
اُن سب بدکا ری کے لئے خدا ہم کو معاف کر تا ہے ،
    جن کو ہم کر تے ہیں۔ ہما ری سب بیماریوں کو وہ شفاء دیتا ہے۔
خدا ہماری جان کو قبر سے بچا تا ہے۔
    اور وہ ہمیں شفقت اور رحمت دیتا ہے۔
خدا ہمیں اچھی چیزیں دیتا ہے۔
    وہ ہماری جوانی کی طا قت عقاب کی نئے بڑھتے ہو ئے پر کی مانند دیتا ہے۔
خدا صادق اور انصاف وا لا ہے۔
    وہ مظلوموں پر انصاف لا ئے گا۔
خدا نے موسیٰ کو اسکی شریعت دی۔
    خدا جو پُر قوّت کام کر تا ہے اس نے بنی اسرائیل کے لئے ظا ہر کئے۔
خدا رحیم و کریم ہے۔
    خدا پُر تحمّل اور شفقت سے بھرا ہے۔
خدا وند ہمیشہ کے لئے ہمیں نہیں جھڑکتا
    خدا ہم پر ہمیشہ غضبناک نہیں ہو تا ہے۔
10 ہم نے خدا کی مخالفت میں گناہ کئے ،
    لیکن خدا ہمیں وہ سزا نہیں دیتا ،جو ہمیں ملنی چاہئے۔
11 اپنے لوگوں پر خدا کی محبت اتنی بلند ہے
    جیسے آسمان زمین سے بلند۔
12 خدا نے ہمارے گناہوں کو ہم سے اِتنی ہی دور ہٹایا
    جتنی مشرق کی دوری مغرب سے ہے۔
13 اپنے لوگوں پر خدا وند ویسے ہی مہر بان ہے
    جیسے باپ اپنے بیٹے پر مہر بانی کر تا ہے۔
14 خدا ہمارے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔
    خدا جانتا ہے کہ ہم مٹی سے بنے ہیں۔
15 خدا جانتا ہے کہ ہماری زندگی مختصر سی ہے۔
    وہ جانتا ہے ہماری زندگی گھاس جیسی ہے۔
16 خدا جانتا ہے کہ ہم ایک چھو ٹے جنگلی پھول کی مانند ہیں۔
    وہ پھول جلد ہی اگتا ہے پھر گرم ہوا چلتی ہے اور وہ پھول مُر جھا تا ہے۔
    اور پھر جلد ہی تم دیکھ نہیں پا تے کہ وہ پھول کس جگہ پر اگ رہا ہے۔
17 لیکن خدا وند کی شفقت ہمیشہ بنی رہتی ہے۔
    خدا ازل سے ابد تک اپنے لوگوں سے شفقت کر تا ہے۔
    خدا کا رحم نسل در نسل رہتا ہے۔
18 خدا ان لوگوں پر مہر بانی کر تا ہے جو اسکے عہد کو قبول کر تے ہیں۔
    خدا ایسے اُن لوگوں پر رحم کرتا ہے جو اسکے احکامات پر چلتے ہیں۔
19 خدا کا تخت آسمان پر قائم ہے۔
    ہر شئے پر اسکی ہی حکومت ہے۔
20 اے فرشتو تم خدا وند کی ستائش کرو اے فرشتو!
    تم وہ طا قتور سپا ہی ہو جو خدا کے احکام پر چلتے ہو۔
    خدا کے احکام سُنتے اور مانتے ہو۔
21 اے خدا وند کے لشکرو ! خدا وند کی ستائش کرو۔
    تم اُس کے خادم ہو۔
    تم وہی کر تے ہو جو خدا چاہتا ہے۔
22 خدا وند نے ہر جگہ کچھ نہ کچھ بنایا ہے۔ خدا کی حکمرا نی ہر شئے پر ہر جگہ ہے۔
    اسلئے ہر شئے کو چاہئے کہ خدا وند کی ستائش کرے۔
اے میری رُوح تُو خدا وند کی ستائش کر۔

امثال 14:17-19

17 جو لوگ بے صبر ہو تے ہیں اور غصہ کر تے ہیں وہ بے وقو فی کا کام کر تے ہیں۔ اور فریبی آدمی سے نفرت کی جا تی ہے۔

18 نادان کو صرف بے وقو فی کی میراث ملتی ہے۔ لیکن ہو شیار کے سر پر علم کا تاج رکھا جا تا ہے۔

19 برے لوگ اچھے لوگوں کے آگے سر جھکائیں گے اور شریر لوگ راستبازوں کے دروازوں پر سر جھکا ئیں گے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center