Print Page Options Listen to Reading
Previous Prev Day Next DayNext

The Daily Audio Bible

This reading plan is provided by Brian Hardin from Daily Audio Bible.
Duration: 731 days

Today's audio is from the GW. Switch to the GW to read along with the audio.

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)
Version
استثناء 18-20

کاہنوں اور لا وی نسل کے لوگوں کی مدد

18 “لاوی کا ہن اور لا وی کا پو را خاندانی گروہ اسرا ئیل کی زمین میں کو ئی حصّہ نہیں پا ئینگے۔ وہ اپنی زندگی بس ان تحفوں کو کھا کر گذاریں گے جسے خداوند کو پیش کئے گئے ہیں۔ وہی لا وی کے خاندانی گروہ کے حصّے میں ہے۔ وہ لا وی نسل کے لوگ زمین کا کو ئی حصّہ دوسرے خاندانی گروہوں کی طرح نہیں پا ئیں گے لا وی نسل کے حصّہ میں صرف خداوند ہے خداوند نے اس کے لئے اُن سے وعدہ کیا ہے۔

“جب تم کو ئی بیل یا بھیڑ قربانی کے ئے ذبح کرو۔ تو تمہیں کا ہنوں کو یہ حصّہ دینا چا ہئے کندھا ، دونوں جبڑے اور پیٹ۔ تمہیں کاہنوں کو اپنے اناج اپنی نئی مئے اور اپنی پہلی فصل کا تیل دینا چا ہئے۔ تمہیں لا وی نسل کو اپنی بھیڑوں کا پہلی مرتبہ کٹا اُون دینا چا ہئے۔ “کیونکہ خداوند تمہا را خدا تمہا رے سارے خاندانی گروہ میں سے لا وی خاندانی گروہ کو ہمیشہ اسکی خدمت کرنے کیلئے چُنا ہے۔

“لا وی جو کسی اسرا ئیلی قصبہ میں رہتا ہو۔ ہو سکتا ہے اپنا گھر چھو ڑے اور اس جگہ جا ئیگا جسے خداوند چُنے گا۔ ہو سکتا ہے جب بھی وہ چا ہے وہا ں جا سکتا ہے۔ یہ لا وی خداوند اپنے خدا کے نام پر خدمت کر سکتا ہے۔ وہ خاص جگہ پر خداوند کی خدمت لا وی بھا ئیوں کی طرح کر سکتا ہے۔ وہ لا وی اپنے خاندان کو مساوی طور سے ملنے وا لے حصّے میں منجملہ اس حصّہ کے جو اُن کے خاندان وا لے حاصل کرتے ہیں برا بر کے حصّہ دار ہوں گے۔

اسرا ئیلیو ں کو دوسری قوموں کی طرح نہیں رہنا چا ہئے

“جب تم اس زمین پر پہنچو جو خداوند تمہا را خدا تم کو دے رہا ہے تب اس قوم کے لوگ جو بھیانک کام وہاں کر رہے ہیں انہیں مت سیکھو۔ 10 اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کی قربانی اپنی قربان گا ہ کی آ گ پر نہ دو۔ کسی جیوتشی سے بات کر کے یا کسی جادو گر ، ڈائن یا رمّال کے پاس جا کر یہ نہ سیکھو کہ مستقبل میں کیا ہو گا ؟ 11 کسی بھی آدمی کو کسی پر جا دو ٹونا چلا نے کا ارادہ نہ کرنے دو۔ اور تم میں سے کسی بھی شخص کو ساحر یا جنّات کا عامل نہ بننے دو۔ کسی شخص کو مردہ سے رجوع نہیں کرنا چا ہئے۔ 12 خداوند تمہا را خدا اُن لوگوں سے نفرت کرتا ہے جو ایسا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ تمہا رے سامنے اُن لوگوں کو ملک چھو ڑ نے پر مجبور کرتا ہے۔ 13 تمہیں خداوند اپنے خدا کا پو را وفادار ہونا چا ہئے۔

خداوند کا خاص نبی

14 “ان قوموں کے لوگ جسے تم اپنے ملک سے نکالو گے جا دو گروں اور مستقبل کی باتیں بتانے وا لوں کی باتیں سنتے ہیں۔ لیکن خداوند تمہا را خدا تمہیں ویسا نہیں کرنے دیگا۔ 15 خداوند تمہا را خدا تمہا رے پاس اپنا نبی بھیجے گا یہ نبی تمہا رے اپنے لوگوں میں سے ہو گا وہ میری طرح ہی ہو گا تمہیں اُس نبی کی بات ماننی چا ہئے۔ 16 خداوند تمہا رے پاس اُس نبی کو بھیجے گا کیوں کہ تم نے ایسا کرنے کے لئے اس سے کہا ہے۔ اس وقت جب تم حُورب ( سینا ئی ) پہا ڑ کے چاروں طرف جمع ہو ئے تھے ، تم نے کہا تھا ، ’ہم لوگ خداوند کی آ وا ز پھر نہ سنیں ہم لوگ اس مہیب آ گ کو پھر نہ دیکھیں ورنہ ہم مر جا ئیں گے۔‘

17 “خداوند نے مجھ سے کہا ، ’وہ جو چاہتے ہیں وہ ٹھیک ہے۔ 18 میں تمہا ری طرح ایک نبی اُن کے لئے بھیج دوں گا وہ نبی انہی لوگوں میں سے کو ئی ایک ہو گا۔ میں اسے وہ سب بتا ؤں گا جو اسے کہنا ہو گا اور وہ لوگوں سے وہی کہے گا جو میرا حکم ہو گا۔ 19 یہ نبی میرے نام پر بولے گا اور جب وہ کچھ کہے گا تب اگر کو ئی شخص میرے احکام کو سننے سے انکار کرے گا تو میں اس شخص کو سزا دو ں گا۔‘

جھو ٹے نبیوں کو کس طرح پہچانا جا ئے

20 “لیکن کو ئی نبی کچھ ایسا کہہ سکتا ہے جسے کہنے کے لئے میں نے اسے نہیں کہا ہے۔ اور وہ لوگوں سے کہہ سکتا ہے کہ ہ میرے نام پر بول رہا ہے۔ یا نبی دوسرے دیوتا ؤں کے نام پر بول سکتا ہے۔ اگر ایسا ہو تا ہے تواس نبی کو ما ر ڈالنا چا ہئے۔ 21 تم سوچ سکتے ہو ، ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ نبی جو کہتا ہے وہ خداوند کی بات نہیں ہے۔ 22 اگر کو ئی نبی کہتا ہے کہ وہ خداوند کی جانب سے کچھ کہہ رہا ہے لیکن وہ جو کہتا ہے سچ نہیں ہو تا تو تمہیں سمجھ لینا چا ہئے کہ یہ خداوند کی بات نہیں ہے بلکہ یہ اسکی اپنی سوچی ہو ئی بات ہے۔ تمہیں اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔

تین محفوظ شہر

19 “خداوند تمہا را خدا تم کو وہ ملک دے رہا ہے جو دوسری قوموں کا ہے خداوند ان قوموں کو تباہ کرے گا تم وہاں رہو گے جہاں وہ لوگ رہتے ہیں تم ان کے شہراور گھروں کو لو گے جب ایسا ہو ، 2-3 تب تمہیں زمین کو تین حصّوں میں بانٹنا چا ہئے تب تمہیں ہر ایک حصّہ میں سبھی لوگوں کے قر یب پڑنے وا لا شہر اس علا قے میں چُننا چا ہئے اور تمہیں ان شہروں تک سڑکیں بنانا چا ہئے تب کو ئی بھی آدمی جو کسی دوسرے آدمی کو مارتا ہے وہاں بھاگ کر جا سکتا ہے۔

“کو ئی آدمی کسی کو مار ڈالتا ہے اور حفاظت کے لئے ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں بھا گ کر پناہ کے لئے پہنچتا ہے تو اس آدمی کیلئے یہ اُصول ہیں : یہ ان شخص میں سے ہو نا چا ہئے جو کسی دوسرے شخص کو اتفا قاً بغیر عداوت کے مار ڈالتا ہے۔ اسکی ایک مثال یہ ہے : کو ئی آدمی کسی آدمی کے ساتھ جنگل میں لکڑی کاٹنے جا تا ہے اس میں سے ایک آدمی لکڑی کاٹنے کے لئے کلہا ڑی کو ایک درخت پر چلا تا ہے لیکن کلہا ڑی دستے سے نکل جا تی ہے اور دوسرے آدمی کو لگ جا تی ہے اور اس سے وہ مرجا تا ہے۔ وہ آدمی جس نے کلہا ڑی چلا ئی ان شہروں میں سے کسی ایک میں بھاگ کر جا سکتا ہے اور اپنے کو محفوظ کرسکتا ہے۔ لیکن اگر شہر بہت دور ہو گا تو مارے گئے آدمی کا کو ئی رشتے دار [a] اس کا پیچھا کر سکتا ہے اور اس کے شہرمیں پہنچنے سے پہلے ہی اسے پکڑ سکتا ہے۔ رشتہ دار بہت غصّہ میں ہو سکتا ہے اور اس آدمی کو قتل کر سکتا ہے۔ لیکن وہ آدمی موت کی سزا کا مستحق نہیں ہے۔ وہ اس آدمی سے نفرت نہیں کرتا تھا جو اس کے ہا تھوں ما را گیا۔ اس لئے میں حکم دیتا ہوں کہ تینوں شہروں کو الگ کرو۔

“خداوند تمہا رے خدا نے تمہا رے آباء واجداد سے یہ وعدہ کیا میں تم لوگوں کی سرحد کی توسیع کروں گا۔ وہ تم لوگوں کو پو را ملک دے گا جسے دینے کا وعدہ اس نے تمہا رے آ باؤاجداد سے کیا تھا۔ وہ یہ کرے گا اگر انکے احکاما ت کی تعمیل پو ری طرح کرو گے جنہیں میں تمہیں آج دے رہا ہوں۔ اگر تم خداونداپنے خدا سے محبت کرو گے اور اس کی راہ پر ہمیشہ چلتے رہو گے تب اگر خداوند تمہا رے ملک کو بڑا بنا تا ہے تو تمہیں تین دوسرے شہر حفا ظت کے لئے چُننا چا ہئے وہ پہلے تین شہروں کے ساتھ ملا دینا چا ہئے۔ 10 تب بے قصور لو گ اس شہر میں نہیں ما رے جا ئیں گے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے اور تم کسی بھی موت کے لئے قصووار نہیں ہو گے۔

11 “لیکن ایک آدمی کسی سے نفرت کر سکتا ہے وہ آدمی اس آدمی کو مارنے کے انتظار میں چھپ سکتا ہے جس سے وہ نفرت کرتا ہے۔ وہ اس آدمی کو مار سکتا ہے اور حفاظت کے لئے چنے ان شہروں میں بھا گ کر پہنچ سکتا ہے۔ 12 اگر ایسا ہو تا ہے تو اس کے شہر کے بزرگوں کو کچھ لوگوں کو اس شخص کو محفوظ شہر سے لا نے کے لئے بھیجنا چا ہئے۔ تب شہر کے بزرگ اسے اس رشتہ داروں کو دیں گے جس کا فرض اس کو سزا دینی ہے۔ قاتل کو موت کی سزا دینی چا ہئے۔ 13 اس کے لئے تمہیں رنجیدہ نہیں ہو نا چا ہئے تمہیں بے قصور لوگوں کو مار نے کے قصور سے اسرا ئیل کو پاک رکھنا چا ہئے تب سب کچھ تمہا رے لئے اچھا رہے گا۔

جائیداد کی سرحد

14 “تم اپنے پڑوسی کی زمین کے سرحدی نشان کے پتھر کو مت کھسکا ؤ جسے تمہا رے پیشروؤں نے اس زمین میں متعین کیا تھا جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے۔

گواہ

15 “اگر کسی آدمی پر اُصول کے خلاف کچھ کرنے کا مقدمہ ہے تو ایک گواہ اسے پیش کرنے کے لئے کا فی نہیں ہو گا کہ وہ قصوروار ہے۔ اس نے سچ مُچ میں غلطی کی ہے یہ ثابت کرنے کے لئے دو یا تین گواہ ہونا چا ہئے۔

16 “کو ئی گواہ کسی آدمی کو جھوٹ بول کر اور یہ کہہ کر کہ اُس نے قصور کیا ہے اسے نقصان پہنچا نے کی کوشش کر سکتا ہے۔ 17 اگر ایسا ہو تا ہے تو دونوں کو خداوند کے سامنے جانا چا ہئے جہاں پر منصف اور کا ہن انکا فیصلہ کریں گے جو کہ اس وقت خدمت کا کام انجام دیتے ہیں۔ 18 منصفوں کو ہوشیاری کے ساتھ سوالا ت کرنا چا ہئے۔ وہ پتہ لگا سکتے ہیں کہ گواہ نے دوسرے آدمی کے خلا ف جھو ٹ بولا ہے اگر گواہ نے جھو ٹ بولا ہے تو ، 19 تمہیں اسے سزا دینی چا ہئے۔ تمہیں اس کے ساتھ وہی کرنا چا ہئے جو اس نے دوسروں کے ساتھ کرنا چا ہا۔ اس طرح تم اپنے درمیان سے کو ئی بھی بُرا ئی کو باہر کر سکتے ہو۔ 20 دوسرے تمام لوگ اسے سُنیں گے اور خوف زدہ ہو ں گے اور کو ئی بھی ویسی بُرا ئی نہیں کرے گا۔

21 “تم اس پر رحم نہ کرو جسے بُرا ئی کی وجہ سے تم سزا دینا چا ہتے ہو۔ زندگی کے لئے زندگی ، آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت ، ہا تھ کے بدلے ہا تھ ، اور پیر کے بدلے پیر لیا جانا چا ہئے یہ اصول ہے۔

جنگ کے اُصول

20 “جب تم اپنے دُشمنوں کے خلا ف جنگ میں جا ؤ اور اپنی فوج سے زیادہ گھو ڑے رتھ اور آدمیوں کو دیکھو تو تمہیں ڈرنا نہیں چا ہئے کیوں کہ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ ہے اور وہی ایک ہے جو تمہیں مصر سے باہر نکال لا یا۔

“جب تم جنگ کے قریب پہنچو تب کا ہن کو فوجوں کے پاس جانا چا ہئے اور اُن سے بات کرنی چا ہئے۔ کا ہن کہے گا بنی اسرا ئیلیو! میری بات سُنو آج تم لوگ اپنے دشمنوں کے خلا ف جنگ میں جا رہے ہو ہمت نہ ہا رو پریشان نہ ہو یا گھبرا ہٹ میں نہ پڑودشمن سے نہ ڈرو۔ کیوں کہ خداوند تمہا را خدا دشمنوں کے خلا ف لڑنے کے لئے تمہا رے ساتھ جا رہا ہے۔خداوند تمہا را خدا تمہیں فتح دیگا۔‘

“قائدین فوجوں سے یہ کہیں گے کیا یہاں کو ئی ایسا آدمی ہے جس نے اپنا نیا گھر بنا یا ہو لیکن اب تک اسے مخصوص نہ کیا ہو ؟ اس طرح کے آدمی کو اپنے گھر لوٹ جانا چا ہئے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ جنگ میں ما را جا ئے اور پھر دوسرا آدمی اس کے گھر کو مخصوص کرے گا۔ کیا کو ئی آدمی یہاں ایسا ہے جس نے انگور کے باغ لگا ئے ہوں لیکن ابھی تک اس سے کو ئی انگور نہیں کھایا ہے ؟ اس آدمی کو گھر لوٹ جانا چا ہئے۔ اگر وہ آدمی جنگ میں ما را جا ئے تو دوسرا آدمی اس کے انگور کے باغ کے پھل سے استفادہ کرے گا۔ کیا یہاں کو ئی ایسا آدمی ہے جس کی شادی کی بات پکّی ہو چکی ہو اس آدمی کو گھر لوٹ جانا چا ہئے اگر وہ جنگ میں ما را جا تا ہے تو دوسرا آدمی اس عورت سے شادی کرے گا جس کے ساتھ اس کی شادی کی بات پکی ہو چکی ہے۔

“عہدیدار فوجوں سے یہ بھی کہیں گے کیا یہاں کو ئی ایسا آدمی ہے جو ہمت کھو چکا ہے اور خوفزدہ ہے ؟ اسے گھر واپس جانا چا ہئے۔ تب وہ دوسری فوجوں کے حوصلہ پست ہو نے کا سبب نہ بنے گا۔ جب عہدیدار فوجوں سے بات کرنا ختم کر لے تب وہ فوجوں کی رہنما ئی کرنے کے لئے کپتانوں کو چنیں گے۔

10 “جب تم شہر پر حملہ کرنے جا ؤ تو وہاں کے لوگوں کے سامنے امن کا پیغام دو۔ 11 اگر وہ تمہا را پیغام قبول کرتے ہیں اور اپنے پھا ٹک کھول دیتے ہیں تو اس شہر میں رہنے وا لے تمام لوگ تمہا رے غلام ہو جا ئیں گے اور تمہا رے کام کرنے کے لئے مجبور کئے جا ئیں گے۔ 12 لیکن اگر شہر امن کا پیغام قبول کرنے سے انکار کرتا ہے اور تم سے لڑتا ہے تو تمہیں شہر کو گھیر لینا چا ہئے۔ 13 اور جب خداوند تمہا را خدا شہر پر تمہا را قبضہ کراتا ہے تب تمہیں تمام آدمیوں کو ما ر ڈالنا چا ہئے۔ 14 تم اپنے استعمال کے لئے عورتیں بچے جانور اور شہر کی ہرایک چیز لے سکتے ہو۔ خداوند تمہا رے خدانے تمہا رے دشمنوں کی مالِ غنیمت تم کو دی ہے۔ 15 جو شہر تمہا ری سر زمین میں نہیں ہیں اور بہت دور ہیں اُن سبھی کے ساتھ تم ایسا برتا ؤ کرو گے۔

16 “لیکن جب تم وہ شہر لیتے ہو جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے تب تمہیں ایک بھی چیز کو زندہ نہیں چھو ڑنا چا ہئے۔ 17 تمہیں حتّی ، اموری ، کنعانی ، فرزّی ،حوّی ، اور یبوسی سبھی لوگوں کو پو ری طرح تباہ کردینی چا ہئے۔خداوند تمہا رے خدا نے یہ کرنے کا تمہیں حکم دیا ہے۔ 18 ورنہ وہ تمہیں بھیانک چیزوں کی جسے کہ وہ اپنے دیوتاؤں کی عبادت کرتے وقت کر تے ہیں تعلیم دیں گے۔ اور خداوند تمہا رے خدا کے خلا ف تمہا رے گنا ہ کرنے کا سبب بنے گا۔

19 “جب تم کسی شہرکے خلا ف جنگ کر رہے ہو گے تو تم لمبے عرصے تک اسے قبضہ کرنے کیلئے اس کا محاصرہ کر سکتے ہو۔ تمہیں شہر کے اطراف کے پھل دار درختوں کو نہیں کاٹنا چا ہئے۔ تمہیں ان سے پھل کھانا چا ہئے لیکن کاٹ کرگرانا نہیں چا ہئے۔ یہ درخت دشمن نہیں ہے اُن کے خِلاف جنگ نہ چھیڑو۔ 20 لیکن ان درختوں کو کاٹ سکتے ہو جنہیں تم جانتے ہو کہ یہ پھلدار نہیں ہیں تم ان کا استعمال اس شہر کے خلا ف محاصرہ میں کر سکتے ہو جب تک کہ اس کا زوال نہ ہو جا ئے۔

لوقا 9:28-50

موسٰی ، ایلیاہ اور یسوع

28 تقریباً آ ٹھ دنوں کے بعد یسوع یہ سا ری باتیں کہنے لگے انہوں نے پطرس ، یوحناّ کو اور یعقوب کو اپنے ساتھ لے کر دعا کر نے کیلئے پہاڑ پر چلے گئے۔ 29 جب یسوع دعا کر رہے تھے تب ان کا چہرہ متغیر ہوگیا اور ان کے کپڑے سفید ہو کر چمکنے لگے۔ 30 تب دو شخص ان کے ساتھ باتیں کر رہے تھے وہ دونوں موسیٰ اور ایلیاہ تھے۔ 31 یہ دونوں بھی تابناک تھے۔ یروشلم میں واقعہ ہو نے والی وہ موت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔ 32 پطرس اور دوسرے نیند سے جب بیدار ہو ئے تو یسوع کے جلا ل کے ساتھ کھڑے ہوئے ان دو آدمیوں کے ساتھ دیکھا۔ 33 جب انہوں نے دیکھا تو موسیٰ اور ایلیاہ اس کو چھوڑ کر جا رہے تھے پطرس نے کہا، “ا ے استاد ہم یہاں ہیں یہ بہتر ہے اور کہا کہ ہم یہاں تین شا میانے نصب کریں گے ایک آ پکے لئے دوسرا موسیٰ کے لئے اور تیسرا ایلیا ہ کے لئے “پطرس کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔

34 پطرس جب ان واقعات کو سنا رہا تھا ایک بادل ان کے اطراف آکر گھر گیا جب وہ بادل میں تھے تب پطرس یعقوب اور یوحناّ کو خوف ہوا۔ 35 بادلوں میں سے ایک آواز سنائی دی وہ یہ کہ “یہ میرا بیٹا ہے اور وہ میرا منتخب کیا ہوا ہے اور تم اس کے فرمانبر دار ہو جاؤ۔”

36 اس آوا ز کو سنائی دینے کے بعد انہوں نے صرف یسوع کو ہی دیکھا۔پطرس ، یعقوب اور یوحناّ خا موش تھے اس واقعہ کو کسی سے بیان نہ کر سکے۔

بدروح سے متاثر ایک بچے کو چھٹکا رہ

37 دوسرے ہی دن وہ پہا ڑ سے اتر کر نیچے آئے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ یسوع کے انتظار میں تھی۔ 38 بھیڑ میں سے ایک آدمی چلا یا اور کہا، “اے معلم! مہر بانی ہو گی کہ آپ آ ئیں اور میرے بچے کو دیکھیں اس لئے کہ وہ میرا اکلو تا بیٹا ہے۔ 39 ایک بدروح میرے بیٹے میں سما جاتی ہے تب وہ آہ و بکا کرتا ہے حواس کھو بیٹھتا ہے او ر منھ سے کف گرا تا ہے اور بدروح اس کو جھنجھو ڑ تی ہے اور اسے جکڑ تی ہے۔ 40 میں میر ے بیٹے کو بدروح سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے آپکے شا گردوں سے معروضہ پیش کیا لیکن ان سے یہ بات ممکن نہ ہو سکی۔”

41 تب یسوع نے جواب دیا، “اے ایمان نہ رکھنے والی ظالم قوم! زندگی میں مزید کتنا عرصہ تمہا رے ساتھ صبر و بر داشت کے ساتھ رہوں؟” اس طرح جواب دیتے ہو ئے اس آدمی سے کہا، “تو اپنے بچے کو یہاں لے آؤ۔”

42 جب وہ بچہ آ رہا تھا تو بدروح اس کو زمین پر پٹک دی۔۔بچّہ نے اپنا ہوش کھو دیا تب یسوع نے بد روح کو ڈانٹا اور اس بچّے کو شفاء دی پھر اس بچے کو اس کے باپ کے حوالے کردیا۔ 43 لوگ خدا کی اس عظیم قدرت کو دیکھ کر چونک پڑے۔

یسوع کا اپنی موت کے بارے میں اعلان کرنا

یسوع جن کاموں اور نشانیوں کو کر دکھا ئے ان سے لوگ ابھی تک بہت حیران تھے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، 44 “ابن آ دم کو بعض لوگوں کی تحویل میں دیدیا جائے گا اور تم اس بات کو نہ بھو لنا۔” 45 لیکن یسوع کی ان باتوں کو شاگرد سمجھ نہ سکے اس لئے کہ اس کے معنیٰ ان سے پوشیدہ تھے لیکن یسوع نے جن باتوں کو بتائے تھے ان باتوں کوپوچھنے کے لئے شاگرد گھبرا گئے۔

عظیم شخصیت

46 یسوع کے شاگردوں نے آپس میں بحث شروع کی کہ ان میں بہت عظیم تر شخصیت کس کی ہے۔ 47 یسوع نے ان کے دلوں کا خیال معلوم کر کے ایک بچّے کو لے لیا اور اپنے پاس کھڑا کیا۔ 48 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “جو کوئی میرے نام پر چھوٹے بچے کو قبول کرتا ہے تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا ہے اور اگر کو ئی مجھے قبول کرتا ہے تو گویا اس نے میرے بھیجنے وا لے خدا کو قبول کیا تم میں جو غریب اور کمزور ہے وہی تم میں اہم اور بڑا بنتا ہے۔”

وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہے وہ تمہارا ہی ہے

49 یوحنّا نے کہا، “اے استاد! تیرے نام کی نسبت سے ایک شخص بد روحوں سے چھٹکارہ دلا تے ہوئے ہم نے دیکھا ہے ہم نے اس سے کہا کہ وہ تیرے نام کا استعما ل نہ کرے کیوں کہ وہ ہماری جماعت سے نہیں ہے۔”

50 یسوع نے کہا ، “اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنو کیوں کہ وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہو تا وہ تمہارا ہی ہوتا ہے۔”

زبُور 73

تیسری کتاب

)زبور 73-89(

آسف کا تو صیفی نغمہ

73 بے شک، اسرائیل کے لئے خدا بھلا ہے ،
    خدا اُن لوگوں کے لئے بھلا ہو تا ہے ، جن کے دل پاک ہیں۔
میں تو لگ بھگ پھسل گیا تھا اور گناہ کر نے لگا تھا۔
جب میں نے دیکھا کہ شریر کامیاب ہو رہے ہیں۔
    اور سکون سے رہ رہے ہیں۔ تب میں حسد محسوس کر نے لگا۔
وہ لوگ صحتمند ہیں،
    انہیں زندگی کے لئے جدوّجہد نہیں کرنی پڑتی ہے۔
وہ مغرور لوگ مصیبتیں نہیں اُٹھا تے ہیں
    جیسے ہم اٹھا تے ہیں۔ ویسے اُن کو دوسرے لوگوں کی طرح نہیں ہیں۔
اِس لئے وہ تکبّر اور نفرت سے بھرے رہتے ہیں،
    وہ غرور اور نفرت سے بھرے ہوئے رہتے ہیں۔
یہ ویسا ہی صاف دکھا ئی دیتا ہے۔
    جیسے زیور اور وہ خوبصورت لباس جن کو وہ پہنے ہیں۔
وہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر کو ئی چیز دیکھتے ہیں، اور اُن کو پسند آجا تی ہے۔ تو اسے بڑھ کر چھین لیتے ہیں۔
    وہ ویسا ہی کر تے ہیں جیسا انہیں پسند ہے۔
وہ ظالما نہ باتیں اور بُری بُری باتیں کہتے ہیں۔ وہ مغرور اور ہٹ دھرم ہیں۔
    وہ دوسرے لوگوں سے فائدہ ا ُ ٹھا نے کا راستے بنا تے ہیں۔
مغرور لوگ سوچتے ہیں کہ وہ دیوتا ہیں۔
    وہ اپنے آپ کو زمین کا حکمران سمجھتے ہیں۔
10 یہاں تک کہ خدا کے لوگ اُن شریرو ں کی طرف رجوع کرتے ہیں
    اور جیسا وہ کہتے ہیں، ویسا یقین کر لیتے ہیں۔
11 وہ شریر لوگ کہتے ہیں،
    “ہما رے اُن کا موں کو خدا ئے تعالیٰ نہیں جانتا جن کو ہم کہہ رہے ہیں!”

12 وہ لوگ بدنیت اور مغرور ہیں،
    لیکن وہ دولت مند، اور مزید دولت مند ہو تے جا رہے ہیں۔
13 پھر میں اپنا دل پاک کیوں بناتا رہوں؟
    اپنے ہا تھوں کو ہمیشہ صاف کیوں کرتا رہوں۔
14 اے خدا میں سارا دن تکلیف میں رہا
    اور تو ہر صبح مجھ کو سزا دیتا ہے۔

15 اے خدا! میں یہ باتیں دوسروں کو بتا نا چا ہتا تھا۔
    لیکن میں جانتا تھا کہ میں تیرے لوگوں سے غدّاری کروں گا۔
16 اِن باتوں کو سمجھنے کی میں نے کوشش کی ،
    لیکن ان کا سمجھنا میرے لئے بہت دشوار تھا۔
17 جب تک میں تیرے گھر نہ گیا
    اُن کو سمجھنے میں مجھے بہت دِقّت ہو ئی۔
18 اے خدا ! بے شک تو نے اُن لوگوں کو مہیب حالا ت میں رکھا ہے۔
    اُن کا گر جانا بہت ہی آسان ہے اُن کا نیست و نابود ہو جانا بہت ہی آسان ہے۔
19 اچانک اُن پر مصیبت پڑ سکتی ہے، اور وہ مغرور لوگ فنا ہو جا ئیں گے،
    اُن کے ساتھ بھیانک حادثہ ہوسکتا ہے۔ اور پھر اُن کا خا تمہ یقینی ہے۔
20 اے خداوند! وہ لوگ ایسے ہو نگے جیسے خواب ، جس کو ہم جاگتے ہی بھو ل جا تے ہیں۔
    تو ایسے لوگوں کو ہما رے خواب کے بھیانک عفریت کی طرح غائب کر دے۔

21-22 میں بے عقل تھا۔میں نے دولتمندوں اور شریر لوگوں پر غور کیا ، اور میں پریشان ہو گیا۔
    اے خدا ! میں تجھ پر غضبنا ک ہوا۔ میں احمق، جا ہل جانور کی طرح پیش آیا۔
23 وہ سب کچھ میرے پاس ہے، جس کی مجھے ضرورت ہے۔
    میں تیرے ساتھ ہر دم ہوں۔ اے خدا تو میرا ہا تھ تھا مے ہو ئے ہے۔
24 اے خدا ! تو مجھے راہ دکھلا تا ، اور بہتر مشورہ دیتا ہے۔
    آخر میں تو مجھے اپنے جلال میں لے لے۔ [a]
25 اے خدا ! آسمان میں صرف تو ہی میرا ہے ،
    اور زمین پر مجھے کیا چاہئے، جب تو میرے ساتھ ہے۔
26 چا ہے میرا دماغ اور جسم ضائع ہو جا ئے
    لیکن وہ چٹان میرے پا س ہے جسے میں چاہتا ہوں۔ خدا میرے پاس ہمیشہ ہے۔
27 اے خدا ! جو لوگ تجھ کو چھوڑ تے ہیں، وہ نیست و نابود ہو جا تے ہیں۔
    تو انہیں تباہ کر دے گا جو تیرے وفا دار نہیں ہیں۔
28 لیکن میں خدا کے نزدیک آیا، میرے لئے یہی بہتر ہے۔
    میں نے اپنی پناہ اپنے خداوند میرے ما لک کو بنا یا ہے۔
    اے خدا ! میں اُن سبھی باتوں کا ذکر کروں گا جن کو توُنے کیا ہے۔

امثال 12:10

10 اچھا آدمی اپنے مویشی تک کی دیکھ بھال کر تا ہے لیکن شریر شخص بالکل ہی ظا لم ہو تا ہے۔

Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)

2007 by World Bible Translation Center